Complete Text of Durre Samin Farsi Vol 1
Content sourced fromAlislam.org
Page 1
فارسی
مع نقل صوتی (ٹرانسلنزیشن) اردو تیمار فرهنگ
افر این بود بخدا سخت کا فرم
ستکام دل گر آمد بیر
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے کلام کی خصوصیات کے
بارے میں حضرت میاں عید الحق رامہ صاحب تحریر فرماتے ہیں:
ا.آپ کے کلام میں ایک عجیب کشش پائی جاتی ہے.جو قاری
کو خدا رسول اور پاکیزگی کی طرف مائل کرتی ہے.اس کا تجز یمکن نہیں.نہ اس کے ثبوت میں کوئی دلائل پیش
کئے جاسکتے ہیں ویسے خاکسار کو یقین واثق ہے کہ جو شخص بھی
اخلاص سے اس درنین کا مطالعہ کرے گا وہ ضرور اس کشش کو
محسوس کرے گا.۲.آپ نے اپنے کلام کو اپنے مشن یعنی احیائے اسلام کی تبلیغی
تیک محدود رکھا.کسی بادشاہ یا امیر کی مدح نہیں کی.اگر کسی کو سراہا تو محض اس کی دینی خدمات کے لئے اور بس..دوسرے اساتذہ نے بیٹنگ محمد اور نعت تو بیان کی ہیں لیکن
قرآن کریم کی طرف بہت کم بزرگوں نے توجہ کی ہے اس
کے بالمقابل حضرت اقدس نے بار بار بالتفصیل اس مقدس
کتاب کی خوبیاں بیان فرمائی ہیں.اور ہمیشہ پر زور الفاظ
میں اس صحیفہ ہدایت پر عمل کرنے کی ترغیب دلاتے رہے.۴.نعت میں بھی دوسرے اساتذہ آنحضرت ﷺ کی بنیادی
خوبی اور برتری ( یعنی آپ
کا ذات باری تعالی سے والہانہ
عشق اور آپ سے اللہ تعالی کی محبت ) کے ذکر کو عموما تنظر
انداز کر گئے.اس بارے میں ان کے کلام میں کہیں کہیں
اشارے تو ملتے ہیں لیکن بالاستیعاب اس اہم ترین خوبی کا
ذکر کہیں نہیں ملتا.البتہ حضرت مسیح موعود نے اپنے منظوم
کلام میں بھی اور منشور کلام میں بھی اس دو طرفہ محبت کا بار بار
ذکر فرمایا ہے اور بڑے ہیں لطیف پیرایوں میں فرمایا.125 2020021e
471
Page 2
واجْعَلْ لِي مِنْ لَدُنْكَ سُلْطَانًا نَصِيرًا
نا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا
امام جماعت احمدیہ
نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الكَرِيمَ وَ عَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحَ المَوْعُود
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ
هو الناصر
Z-28-10-2017
مکرمہ امتہ الباری ناصر صاحبہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاته
آپ کا خط ملا.در ثمین فارسی پر لجن نے ماشاء اللہ بڑی محنت کی ہے اور اس
کا بڑا اچھا ترجمہ کیا ہے.نے دیکھ بھی لیا ہے.اللہ تعالیٰ لجن کو توفیق
دے کہ آئندہ بھی جماعت کی علمی میدان میں خدمت کرتی رہیں اور اس طرح حضرت
مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام ہمیشہ جماعت کو ملتار ہے.اللہ آپ کی نیک مساعی کو قبول
فرمائے.ان میں برکتیں ڈالے اور سب خدمت کرنے والوں کو اس کی دائمی جزاء عطا
فرمائے.آمین
والسلام
خاکسار
خليفة المسيح الخامس
Page 3
امروز قوم من نه شناسه مقامِ من
روز نگر یاد کن وقت بیشترم
Page 4
پیش لفظ
بفضلہ تعالیٰ لجنہ اماء اللہ ضلع کراچی صد سالہ جشن تشکر کی خوشی میں دینی و علمی کتب کی مسلسل اشاعت کی توفیق پا رہی
ہے.ڈرمین فارسی مع نقل صوتی ( ٹرانسلٹریشن)، اردو ترجمہ اور فرہنگ ہمارے سلسلے کی ننانوے ویں کڑی ہے.الحمد للہ ثم الحمدللہ.خاکسار اس انمول کتاب کی پیشکش پر اظہار تشکر تو کر سکتی ہے پیش لفظ کیا لکھے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ہر تحریر کا
پیش لفظ تو احسن الحدیث نازل کرنے والے خدائے رحمان نے خود لکھ دیا ہے.جس نے اپنے سلطان القلم کو قلم اور کلام کی اعلیٰ ترین
خوبیاں ودیعت فرما دیں.ارشاد خداوندی ہے
” یا احمد فاضَتِ الرَّحْمَة على شفتيك - كلام افصحت
مِن لَّدُن رب کریم در کلام تو چیزیست که شعرا را در آن دخلی نیست
اے احمد تیرے لبوں پر رحمت جاری ہے.تیرا کلام خدا کی طرف سے فصیح کیا گیا ہے
تیرے کلام میں ایک چیز ہے جس میں شاعروں کو دخل نہیں.“
(حقیقۃ الوحی صفحہ 102 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 105,106 )
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اس الہی نعمت کی قدر دانی میں اپنی تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں صرف کرتے ہوئے اردو
عربی فارسی زبانوں میں نڈر نظم ہر ڈھب اور اسلوب سے اپنے قلب مطہر پر جلوہ گر ہونے والے پیارے زندہ خدا کا چہرہ دکھاتے
رہے.یہی عشق ہر طرف نور بار نظر آتا ہے.فرماتے ہیں
اشعار میں اپنے مضمون کو بیان کرنے کی ضرورت ہمیں اس لئے پیش آئی کہ بعض
طبائع اس قسم کی ہوتی ہیں کہ ان کو نثر عبارت میں ہزار پیرایہ لطیف میں کوئی صداقت بتائی جائے
وہ نہیں سمجھتے لیکن اسی مفہوم کو اگر ایک برجستہ شعر میں منظوم کر کے سنایا جاوے تو شعر کی لطافت
بہت کچھ اس پر اثر کر جاتی ہے شعر سن کر پھڑک اٹھتے ہیں اور حق کو شعر کے ذریعے فوراً قبول کر
لیتے ہیں.“
الحاکم قادیان 28 اگست تا 7 ستمبر 1938 صفحه (2)
اگر از روضه جان و دلم من پرده بردارند
به بینی اندران آن دلیر پاکیزه طلعت را
(روحانی خزائن جلد 5 آئینہ کمالات اسلام صفحہ 56)
(ترجمہ) اگر میرے جان و دل کے چمن سے پردہ اٹھایا جائے تو تو اس میں محبوب کا پاکیزہ
خوبصورت چہرہ دیکھے گا.I
Page 5
یہ مایہ ناز خدا نما کلام چشم و قلب کے لئے پر کشش بنا کر پیش کرنے کی سعادت حاصل ہونے پر ہم اللہ تبارک تعالیٰ کے نہایت
عاجزی سے شکر گزار ہیں.ہمیں یہ بے بہا نعمت حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے حسنِ اعتماد سے حاصل ہوئی.اور اس پر
مستزاد آپ کا بنظر تعمق کتاب کا از سر نو جائزہ جس کے نتیجے میں حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل صاحب کے اردو ترجمے میں مزید حسن
پیدا ہوا.اس پیاری کتاب کا سرورق بھی آپ کے حسن ذوق کا شاہد ہے ہم نے محترم ہادی علی صاحب کے ہنر مند مشاق ہاتھوں سے
تخلیق کئی فن پارے آپ کی خدمت اقدس میں پیش کئے آپ نے سب پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے عشق محمد مصطفیٰ سے
لبریز اشعار کو ترجیح دی.جس سے کتاب کا سرورق بولنے لگا کہ اندر کیا نظم ہے.قارئین سے درخواست ہے کہ شعبہ تصنیف و اشاعت کے محض رضائے الہی کے خواستگار خدمت گزاروں کو ، خاص طور پر
عزیزہ امتہ الباری ناصر کو جو اس شعبہ کی روح رواں ہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ان سب کے تعاون اور انتھک محنت سے یہ روحانی
مائندے ہم تک پہنچ رہے ہیں.اللہ تعالی ان کو مسلسل خدمات کے مقام محمود عطا فرما تا ر ہے.آمین اللھم
خاکسار
Π
Page 6
عرض حال
نگاه رحمت جانان عنا.تنہا بھن کر دست
وگرنہ چوں منے کے یا بد آن رشد و سعادت را
(روحانی خزائن جلد 5 آئینہ کمالات اسلام صفحہ 56)
محض اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان سے رجلِ فارس حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام کے پر معارف فارسی
کلام کی تھوڑی سی خدمت کی سعادت نصیب ہوئی.جس کے لئے شکر کا اظہار میری آنکھوں اور زبان کے بس کی بات نہیں.الحمد للہ الحمد
للہ.الحمد لله رب العلمین
خاکسار حضرت
خلیفہ مسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تہ دل سے شکر گزار ہے جنہوں نے کلام طاہر، در شین اردو، کلام محمود اور
بخار دل کی تیاری کے بعد دعا اور اعتماد کا مضبوط سہارا دے کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے فارسی کلام کے نا پیدا کنار بحر عرفان کے
سپرد فرما دیا.فجزاہ اللہ تعالیٰ احسن الجزا
آپ
کا ارشاد گرامی موصول ہوتے ہی اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اس شیریں کلام کی غیر معمولی چاہت اور جوش و جذ بہ پیدا کر دیا اور
سلطان نصیر بھی عطا فرما دیے جس کی وجہ سے سب کام اس طرح ہوا جیسے ہر گام پر فرشتوں کا لشکر ساتھ ساتھ ہو.الحمد للہ علی ذالک
سب سے پہلے ان بزرگانِ کرام کے لئے دل سے دعا نکلی جنہیں اپنے اپنے وقت پر اپنے اپنے رنگ میں اس بابرکت کلام کی خدمت کی
توفیق ملی.یہ علمی ورثہ ان کی طرف سے صدقہ جاریہ ہے.حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل صاحب کا سہل ممتنع اردو ترجمہ حسن و خوبی کا ایک نادر
نمونہ ہے.آپ کے ترجمہ کی اشاعت لجنہ کراچی کے لئے اس لئے بھی خوشی کا باعث ہے کہ آپ کے تمام رشحات
قلم کو از سر نو زندہ کرنے
کے منصوبے میں ان کے فارسی در شین کے ترجمے کی اشاعت کا اضافہ ہو گیا ہے.پھر حضرت عبد الحق رامہ صاحب کے چنیدہ محاسن سے کتاب
کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد لی ہے.فجر اھم اللہ تعالیٰ احسن الجزا
زیر نظر مجموعہ کلام کی چند خصوصیات درج ذیل ہیں
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی حیات مبارکہ میں طبع ہونے والی اصل کتب کے چند الفاظ جو بعد میں سہو کتابت کے احتمال سے تبدیل
کردئے گئے تھے ان میں سے ہر ایک حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تحقیق اور فیصلے کے مطابق درست کیا گیا ہے.اس کتاب کا طرز تحریر من و عن حضرت اقدس علیہ السلام کے زمانے کا رکھا گیا ہے.الفاظ میں مناسب فاصلہ رکھ کر کھلا کھلا لکھوایا گیا
ہے تا کہ قارئین کو پڑھنے میں آسانی ہو.ابتدا میں سارے الہام شانِ نزول کی ترتیب سے یکجا کئے گئے ہیں.Ε
III
Page 7
پھر حصہ نظم ہے جس میں ساری نظمیں روحانی خزائن کی ترتیب سے لکھوائی گئی ہیں.آخر میں متفرق اشعار، قطعات اور رباعیات ترتیب سے یکجا کر دیے گئے ہیں.تینوں حصوں میں اضافے بھی ہوئے ہیں مثلاً ایک شعر ہے
اے دل تو نیز خاطر اینان نگاه دار کآخر کنند دعوی حب پیمبرم
یہ شعر تذ کرہ میں نہیں ہے مگر حضرت مصلح موعود نے ایک تقریر (مطبوعہ الفضل 26 دسمبر 1960 ) میں اس شعر کو الہامی فرمایا ہے اس لئے ہم
نے الہامی اشعار میں شامل کر لیا ہے.قارئین کی سہولت کے لئے ٹرانسلٹریشن ہر مصرعے کے نیچے لکھوائی گئی ہے.اہم الفاظ کی وضاحت ، تلفظ اور انگلش معانی کے لئے گلوسری بنائی گئی ہے.4 حضرت اقدس علیہ السلام نے اپنی تحریر و تقریر میں دوسرے اساتذہ کے جو اشعار درج فرمائے ہیں ان کا ایک اشاریہ لگا دیا گیا ہے.4 کتاب کا حجم زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے دو جلدوں میں تقسیم کیا گیا ہے.اس خدمت میں للہی تعاون کرنے والوں کے لئے دعا کی درخواست کرتی ہوں.محترم عبد الخالق بٹ صاحب ( سابق صدر
جماعت احمد یہ ایران) نے انتہائی خلوص سے ہر قدم پر رہنمائی کی اور ہر مرحلے پر انتھک کام کیا.محترمہ نصرای حمزہ صاحبہ نے گلوسری میں
تعاون کیا.محترمہ امتہ الحفیظ محمود بھٹی صاحبہ صدر لجنہ ضلع کراچی کی سر پرستی اور حوصلہ افزائی حاصل رہی.محترمہ برکت ناصر ملک صاحبہ اور محترم
ناصر احمد قریشی صاحب نے عمومی کاموں میں معاونت کی.محترم شیخ داؤ د احمد صاحب کی مہارت سے کتاب کی خوبصورتی میں اضافہ
ہوا.ٹائٹل اور طغروں میں محترم ہادی علی چودھری صاحب
کا کمال فن خود بول رہا ہے.محترم سید عاشق حسین شاہ صاحب ( یو کے فارسی ڈیسک )
نے حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی کی ہدایات کے مطابق اردو ترجمے کی اصلاحات میں معاونت کی.اس ترجمہ کو مزید نکھارنے کے لئے
مکرم ملک خالد مسعود صاحب ناظر اشاعت ربوہ اور ان کے ساتھ مکرم منیر احد بسمل صاحب ایڈیشنل ناظر اشاعت ربوہ مکرم محمد یوسف صاحب شاہد اور
مکرم ارسلان عارف صاحب مربی سلسلہ نے خدمت کی توفیق پائی.وہ لطیف و خبیر مولیٰ کریم جس کی نگاہ سے خیر کا ایک ذرہ بھی اوجھل نہیں سب
معاونین کو اجر عظیم سے نوازے اور اس سعادت کو ہماری بخشش کا سامان بنادے.آمین
دعا ہے کہ در مشین ہر پڑھنے والے کے قلب و روح میں ایک نیا ایمان اور نیا جذبہ پیدا کرنے کا موجب ہو اور ہمیں اس کے جاری فیضان کا
اجر ملتار ہے.آمین اللہم آمین
اے خداوند من گنا ہم بخش سوئے درگاه خویش را هم بخش
روشنی بخش در دل و جانم پاک کن از گناه پنهانم
گرہ کشائی کن
نگا ہے
داستانی
و
دلر بائی کن
در دو عالم مرا عزیز توئی و آنچه میخواهم از تو نیز توئی
(روحانی خزائن جلد 1 براہین احمدیہ صفحہ 16)
خاکسار
امتہ الباری ناصر
IV
Page 8
صفحہ نمبر
12 1
575 13.....604 576
کتاب ایک نظر میں
الہامی اشعار
منظومات
متفرق اشعار...دوسرے اساتذہ کے اشعار جو حضرت اقدس نے درج فرمائے......605 تا 614
689 615.V
فرهنگ (گلوسری)
Page 9
04
04
04
04
04
03
60
03
60
60
03
02
20
02
02
60
02
01
02
01
01
01
نمبر شمار
01
10
02
03
04
55
05
90
06
07
08
09
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
فهرست در پیشین فاری
الہامی اشعار
مصرع اول
هر چه باید نو عروسی را جہاں سامان کنم.کرم ہائے تو ما را کرد گستاخ.طریق زہد و تعبد ندانم اے زاہد.ہرگز نمیرد آنکه دلش زنده شد بعشق
اے بسا آرزو که خاک شده.اے فجر رُسل قرب تو معلومم شد.از پئے آں محمد احسن را
منه دل در تنعمائے دُنیا گر خُدا خواہی.مصفا قطره باید که تا گوہر شود پیدا.بر سر سه صد شمار این کار را.مخالفت قوم کثیر کا ری است صعب.الا اے دشمن نادان و بے راہ
رسید مژده که ایتام غم نخواهد ماند.برروئے من انوار ہا بتافت.بر روئے من انوار سعادت بتافت.آید آن روزے کہ مستخلص شود.سلامت بر تو اے مردِ سلامت
صادق آن باشد که ایام بلا.گر قضا را عاشقی گردد اسیر...03
00
03
00
1
Page 10
550
05
05
05
60
05
05
50
06
06
90
06
06
90
90
06
07
07
07
20
07
07
40
07
08
80
880
08
08
880
08
08
09
09
نمبر شمار
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
40
41
مصرع اول
بر مقام فلک شده یا رب
سال دیگر را که می داند حساب.دلم مے بلرزد چو یاد آورم.رنگرانی عالم جاودانی شد.سر انجام جاهل جهنم بود.خوش باش که عاقبت نکو خواهد بود.نصرت و فتح و ظفر تا بست سال.اے بسا خانہ دشمن که تو ویران کر دی.امن است در مکان محبت سرائے ما.معنی دیگر نہ پسندیم ما.رسیده بود بلائے ولے بخیر گذشت.رسید مُره ده که ایام نو بہار آمد
تو در منزل ما چو بار بار آئی.رہا گوسفندان عالی جناب
رسید مژده که آن یارِ دل پسند آما
دست تو دُعائے تو ترحم ز خدا.تزلزل در ایوان کسری فتاد
مشهد جہانِ عشق بر وی آشکار
چو دور خسروی آغاز کردند.یار
مقام او میں از راه تحقیر
حالیا مصلحت وقت دراں سے بینم.ساقیا آمدن عید مبارک بادت
2
Page 11
نمبر شمار
42
43
44
45
445
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
مصرع اول
آمدن عید مبارک بادت
دبد به خسرویم شد بلند
از خدا یابند مردان خدا
مباش ایمن از بازی روزگار
مکن تکیه بر عمر نا پائیدار
سلطنت برطانیہ تا ہشت سال
سلطنت برطانیہ تا هفت سال.پشت بر قبله می کنند نماز
هد ترا این برگ و بار و شیخ و شاب
قدیمان خود را بیفزائے قدر
سپر دم بخو ما یه خویش را
ز درگاه خدا مر دے بصد اعزاز می آید
یہ ہمیں مردماں بباید ساخت
اے دل تو نیز خاطر ایناں نگاه دار
منظومات
نمبر شمار نظم نمبر
57
2
58
59
4
60
61
مصرع اول
هر دم از کاری عالم آواز لیست.09
09
09
10
10
10
10
10
11
11
11
11
11
12..........در دلم جو شد ثنائے سرورے.بدل در دے کہ دارم از برائے طالبانِ حق.بیا اے طلب گار صدق وصواب.گرنہ بودے در مقابل روئے مگر وہ وسی...صفحہ نمبر
13
تھا
22
43
45
54
3
Page 12
55
71
74
77
78
101
112
115
116
188
189
190
191
192
218
219
224
226
227
228
229
230
نمبر شمار نظم تم
6
62
7
63
8
64
9
65
10
66
11
67
57
12
68
13
69
60
14
70
15
71
16
17
73
172
72
73
18
74
1
1999
20
20
75
76
21
77
22
78
23
79
80
24
24
25
81
26
82
27
83
مصرع اوّل
عیش دنیائے دُوں دے چندست.ہست فرقاں آفتاب علم و دیں.اے در انکار مانده از الهام.تر اعتقل تو ہر دم پائے بند کبر میدارد.حاجت ٹورے بود هر چشم را..الا اے کمر بسته بر افترا.از نور پاک قرآن صحیح صفا دمیده
از وحی خدا صبح صداقت بدمیده
اے سر خود کشیده از فرقان.ناتوانان را کجا تاب و تواں..چشم و گوش و دیده بندائے حق گزین
هست فرقانِ مبارک از خدا طیب شجر
اے خالقِ ارض و سما بر من در رحمت کشا.اے خدا اے چارہ آزار ما...جان و دلم فدائے جمال محمد.است
اے دلبر و دلستان و...دلدار.....اے تعلیم وید آواره
آنجا که محبه نمک میریزد.سینه می باید تهی از غیر یار..ترک خوبی می کناند خوبتر
تا بر دلم نظر شد از مهر ماه ما را...آن صید تیره بخت کہ بندی بہائے اوست.
Page 13
231
239
241
242
256
257
258
260
265
266
283
290
291
292
293
298
301
302
305
308
311
313
نمبر شمار نظم نمبر
28
84
29
85
30
86
31
87
32
88
33
89
34
90
35
1]
91
36
92
37
93
38
94
95
95
96
96
39
40
40
41
97
42
98
43
99
44
100
45
101
45
46
102
47
103
48
104
49
105
مصرع اول
سے سز دگر خوں بہاردو یہ ہر اہل دیں.شان احمد را که داند جو خدا و چر کریم.آں نہ دانائی بود کر نا شکیبائی نفس.جائیکه از مسیح و نزولش سخن رود
اے خدا جانم بر اسرارت دا.اے خدا اے مالک ارض و سما
گر خدا از بنده خوشنود نیست
بکوشید اے جواناں تا بہ دیں قوت شود پیدا.محبت تو دوائے ہزار بیماری است.چوں زمن آید شنائے سرور عالی تیار
بده از چشم خود آب درختان محبت را
مصطفی را چون فروتر شد.مقام.چوں مرا ٹورے پئے قومے مسیحی داده اند
دوستان خود را ثارِ حضرتِ جاناں کنید
عجب نوریست در جان محمد
قربان شست جان من اے یار مستم...اے اسیر عقل خود بر ہستی خود کم بناز
اے نیچر شوخ ایس چه ایزا است.روئے دلبر از طلبگاراں نمی دارد حجاب.یکسے شد دین احمد پیچ خویش و یار نیست.رهبر ما سید ما مصطفه است.حمد و شکر آں خدائے کردگار..5
Page 14
330
333
337
338
339
342
372
375
376
377
379
383
384
416
417
428
429
430
503
504
507
510
نمبر شمار نظم نمبر
55
50
106
51
107
52
108
53
109
54
110
55
111
56
112
57
113
58
114
59
115
60
116
61
117
62
118
63
119
64
120
65
121
66
122
67
123
68
124
69
125
70
126
71
127
مصرع اول
وحی حق پُر از اشارات خدا.است
جاں فدائے آنکه او جان آفرید.آنانکه گشت کوچہ جاناں مقام شاں.تو یک قطره داری ز عقل و خرد
بنگر اے قوم نشانہائے خداوند قدیر.اے فرید وقت در صدق و صفا..سخن نزدم کران از شہر یاری
آنکس که بتو رسد شہاں را چه گند
ہر آں کا ریکہ گردو از دُعائے مجھو جانا نے.بترسید از خدائے بے نیاز و سخت قہار
اے قدیر و خالقِ ارض و سما
غریق ورطہ بحر محبت
ہماں ز نوع بشر کامل از خُدا باشد.حریفی که در شنبه میداشت جاں.اے نے تحقیر من بستہ کمر
آسمان بارد نشاں الوقت میگوید زمیں.مانده چیزیست دیگر خشک ناں چیزی دیگر
کے شوی عاشق رخ یارے.نشان اگرچه نه در اختیار کس بودست...بهر دم از دل و جاں وصف یار خود بکنم
اے محبت عجب آثار نمایان کردی
کے تو اں کردن شمار خوبی عبدالکریم.6
Page 15
513
521
524
526
527
528
529
530
531
534
535
538
539
540
543
544
545
546
547
564
567
569
نمبر شمار نظم نمبر
72
128
73
129
74
130
75
131
76
132
77
133
78
134
79
135
80
136
81
137
82
138
83
139
84
84
140
85
141
86
142
87
143
88
144
89
145
90
146
06
91
147
92
148
99
93
149
مصرع اول
آن جوانمرد و حبیب کردگار..الا اے کہ ہشیاری و پاک زاد
اے سرو جان و دل و ہر ذرہ ام قربان تو.عجب دارم از لطف اے کردگار.....مرانہ زہد و عبادت نه خدمت و کاری است.اگر مردی ره مولی طلب کن.یک نظر سُوئے فلک کن یک نظر سُوئے زمین.آنانکه بر دعاوی ما حمله ها کنند.بجه فضل خداوندی چه درمانی ضلالت را.اے یار ازل بس است رُوئے تو مرا.مردم نا اہل گویندم که چون عیسی شدی.کس بہر کسے سر ندهد جاں نفشاند.از بندگان نفس ره آن ریگاں مپرس
آنکه گوید ابن مریم چوں شدی.چہ شیریں منظری اے دلستانم..چون مرا حکم از پئے قوم مسیحی داده اند
آنکه آید از خدا آید بد و نصرت دوال
تو مردان آن راه چون بنگری
سپاس آن خداوند یکتائے را......تو خواهی حسب یا خود مرده می باش
آه صد آه رفت عمر بیاد...اے شوخ زناتواں چہ جوئی ؟
7
Page 16
571
572
574
575
579
579
579
580
580
580
581
581
582
582
582
582
583
583
583
583
584
نمبر شمار نظم نمبر
94
150
95
151
96
152
97
153
154
2
155
156
4
157
5
158
6
159
160
8
161
162
10
163
11
164
12
165
13
166
14
167
15
168
16
169
17
170
مصرع اول
هفت کشور گر ز حالم بے خبر باشد چه باک
کجا آں مفسدے راجائے باشد
صید کردن کار ما آمد مگر
دردا که حسن صُورتِ فرقاں عیاں نماند.متفرق اشعار
کر مک پروانه را چون موت می آید فراز
پنا ہم اس توانائیست هر آن........خاکساریم وسخن از ره غربت گوئیم.ہر کہ تف افگند به مهر منیر
چوں نیستت بیک مکسے تاب ہمسری.کلام پاک آن بچوں دہد صد جام عرفان را
عشق است که بر خاک مذلت غلطاند
بیچ محبوبے نماند ہیچو یار دلبرم.ہمیں مرگ است کز یاران بپوشد رُوئے یاران را.حمد اللہ کہ ایس کحل الجوار...متاب از سرمه رو گر روشنی چشم می باید
جنس نام و نگ و عزت را از دامان ترکتم..اے غافلاں وفا نکند ایں سرائے خام.چوں گمانے کنم اینجا مدد رُوح قدس.گرچہ ہر کس زره لاف بیانی دارد.اے خدا نور ده این تیره درونا نے را
نمی ترسیم از مُردن چنیں خوف از دل افگندیم
8
Page 17
584
584
584
585
585
585
586
586
587
587
587
588
588
588
588
588
589
589
589
590
590
590
مصرع اول
چوشیر شرزه قرآن نمائید رو بغریدن
ایس نه از خود هست جوش جانِ شان
اے خدا اے چارہ ساز ہر دل اند و نگیں.ز عشاق فرقان و پیغمبریم
در آن ابن مریم خدائی.نبود
امت احمد نہاں دارد دو ضد را در وجود....عهد شد از کردگار بیچگوں..اے خداوند رہنمائے جہاں.ہماں یہ کہ جان در ره او فشانم
اینست نشان آسمانی........بدگمانی...اے سخت اسیر
اگر خود آدمی کاہل نباشد در تلاشِ حق
رحمت خالق که چریز اولیاست
چہ خوش کو دے اگر ہر یک زانت نور دیں یو دے
ننگ و نام و عزت دنیا ز داماں رکتیم.ایکہ دجالم بچشمت نیز ضال.خدا چوں بہ بندد دو چشم کے.اے عزیزاں مدددین میں آن کاری ست.توانم که این عہد و پیماں کنم.چو کافر شناساتر از مولویست
عزیزاں سے دہم صد بار سوگند.بنگر که آن موید من شیخ نجف را...9
نمبر
بر شمار نمبر
18
171
19
172
20
173
21
174
22
175
23
176
24
177
25
178
26
179
27
180
28
181
29
29
182
30
183
31
184
32
185
33
186
34
187
35
188
36
189
37
190
38
191
39
192
Page 18
590
591
591
591
592
592
592
593
593
593
594
594
594
595
595
596
596
596
597
597
597
598
مصرع اول
گر ہمیں لاف و گزاف و شیخی است.بُردباری می کند زور آورے.کے پرستند بنده را جز آنکه نادانی بود.محمد است امام و چراغ ہر دو جہاں.صدق را ہر دم مدد آید ز رب العالمیں.اے خدا اے چشمہ نور ہدی.ذلّت صادق مجواے بے تمیز
ہر که روشن شد دل و جان و دروس از حضرتش
ترا با ہر کہ رُوئے آشنائی است
خلق و عالم جمله در شور وشراند.گر این گفرم بدست آید بر وقربان گنم صد دیں.گر مهر خویش بر کنم از روئے دلبرم..خیز تا از در آن بار مرادی طلبيم.آسمان و مه و خورشید شهادت دادند.از افترا و کذب شما خوں شدست دل
چو آمد از خُدا طاغوں پہ بیس از چشم اکرامش
جہاں را دل ازیں طاعون دو نیم است
بهر دمم مددی از خُدا همی آید.چہ شیریں یاد تست اے دلستانم.تا شود پیر کود کے ناداں.ایں ہمہ وحی است از رب السماء.....آسمان بار دنشان الوقت میگوید زمین.10
نمبر شمار
40
193
41
194
42
195
43
196
44
197
45
198
46
199
47
200
48
201
49
202
50
50
203
51
204
52
205
53
206
54
207
55
55
208
56
209
57
210
58
211
59
212
09
60
213
61
214
Page 19
صفحہ نمبر
598
598
599
599
600
600
600
601
601
601
601
601
602
602
602
602
مصرع اول
بحمد اللہ کہ آخر این کتابم.اسمعوا صوت السماء جاء المسيح جاء المسيح.603
_......603
603
603
604
605
615
بمردی که نازیستن مرد را.رونق دیں عقائد بُرده...اے گرفتار ہوا اور ہمہ اوقات حیات
مرد میدان باش و حال ما ہیں.گر بہ مجنوں صحبت خواهی به بینی زود تر
از طمع جستیم ہر چیزے کہ ان بیکار بود.رائے واعظ اگر چه رائے من است.من نه واعظ که عاشق زارم..نه در فراق قرار آیدم نه وقت وصال
کاش تا دوست راه یافتحی
رفتی و درد عشق بجانم گذاشتی.تو نور هر دو جهانی ترا شناخته ام
مردم بدرد عشق و صنم را خبر نه شد.دامن کشان روی زمن اے یار مہوشم..آمد تمام شهر به بیمار پرسی.ام
اے مونس جان بے قرارم..ہر کہ بے تحقیق بکشاید دہن.زهر باشد آن سخن کز مرده است.لب ہند اے کور تا کور است دل.دوسرے اساتذہ کے اشعار جو حضرت اقدس نے نقل فرمائے
فرهنگ (گلوسری)
11
نمبر شمار
62
69
215
63
216
64
217
65
218
66
219
67
99
220
68
221
69
222
70
223
71
224
72
225
73
226
74
227
75
228
76
229
77
230
78
231
79
19
232
80
233
81
234
82
235
236
237
Page 20
زیر
Symbols for Pronunciation & Translitration
Vowels
a
e,i
0
T
aa
ای
أو
اے
أو
ee
00
ai
au
Consonents
b
ب
P
ت،ٹ ، ط
ث س ، ص
ش
ج
چ
t
S
sh
ف
ق
ک
گ
ل
f
q
k
g
j
ch
ن
208062
h
U
Z=3
m
n
N
خ
و،ڈ
ذ، ز، ض، ظ
رڈ
kh
,
d
Z
ژی،
ع ،
W >
y
"
r
غ
gh
12
Page 21
شعراء رآوران
دخال نیست
الهام
حضرت مسیح موعود
العلية لا
网
Page 22
الہامی اشعار
سارے حوالے تذکرۃ مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس ربوہ پاکستان ۲۰۰۳ء
Page 23
هر چه باید نو عروسی را ہماں سامان کنم و انچه مطلوب شما باشد عطائے آں کنم
تذکرہ ص30
waaNche matloobe shomaa baashad
'ataa'ey aaN konam
har che baayad nau 'oroosi raa hamaaN
saamaaN konam
جو کچھ نئی شادی کے لئے ضرورت ہے میں وہ سب سامان کر دوں گا اور جو تمہیں مزید درکار ہو گا وہ بھی عطا کروں گا
2
کرم ہائے تو ما را کرد گستاخ
تذکرہ ص 79
karam haa'ey too maa raa kard gostaakh
تیری بخششوں نے ہم کو گستاخ کر دیا
3
1
طریق زہد و تعبّد ندانم اے زاہد خدائے من قدمم راند بر رہِ داؤد
تذکرہ ص 93
khodaa'e man qadamam raaNd bar rahe
Daa'ood
tareeqe zohdo ta'ab-bod nadaanam ay
zaahid
اے زاہد! میں ریا کارانہ زہد و طاعت کے طریق کو نہیں جانتا کیونکہ میرے خدا نے میرا قدم داؤد کے راستے پر ڈالا ہے
4
هرگز نمیرد آنکه دلش زنده شد بعشق ثبت است بر جریده عالم دوام ما
تذکرہ ص 97
2
sabtast bar jareede'ee 'aalam dawaame
maa
hargiz nameerad aaNke dilash ziNde
shod be'ishq
و شخص ہر گز نہیں مرتا جس کا دل عشق سے زندہ ہو گیا.صفحہ عالم پر ہمارا دوام ثابت ہے
1
یہ مصرع نظامی گنجوی کا ہے 2 یہ شعر حافظ کا ہے
Page 24
5
اے بسا آرزو که خاک شده
تذکرہ ص 104
ay basaa aarzoo ke khaak shode
بہت سی آرزو میں ہیں جو خاک میں مل گئیں
6
اے فخر رُسل قرب تو معلوم شد دیر آمده از راه دور آمده
تذکرہ ص 140
deer aamade'ee ze raahe door
ay fakhre rosol qorbe too ma'loomam
shod
aamade'ee
اے رسولوں کے فخر تیرا خدا کے نزدیک مقام قرب مجھے معلوم ہو گیا ہے.تو دیر سے آیا ہے (اور ) دور کے راستہ سے آیا ہے
7
2
از پئے آں محمد احسن را تارک روزگار
1
تذکرہ ص 140
taareke roozgaar mey beenam
az pa'ey aaN Mohammad Ahsan raa
میں اس کی خاطر محمد احسن کو روزگار کا تارک دیکھتا ہوں
8
منہ دل در تنعمائے دُنیا گر خُدا خواہی که می خواهد نگار من تهیدستانِ عشرت را
mane dil dar tan'-'om-haa'ey donyaa gar
khodaa khaahi
ke mi khaahad negaare man
teheedastaane 'ishrat raa
اگر تم خدا کو چاہتے ہوتو دنیا کی آسائشوں سے دل مت لگاؤ کیونکہ میر محبوب آسائش سے دور رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے.9
مصفا قطره باید که تا گوہر شود پیدا کجا بیند دلِ ناپاک روئے پاک حضرت را
تذکرہ ص 162
kojaa beenad dil-e naapaak roo'ey
paake hazrat raa
mosaf-faa qatre'ee baayad ke taa
gauhar shawad paidaa
موتی کے پیدا ہونے کے لئے صاف قطرہ چاہئے.ایک نا پاک دل اس جناب عالی کے پاک چہرے کو کہاں دیکھ سکتا ہے
یہ شعر ناصر علی سرہندی کا ہے، 2 یہ مصرع پر چہ القادیان یکم ستمبر 1902 میں اس طرح لکھا ہے.از پئے آں محمد احسن را تارک روز گار می بینم
2 اس شعر کا دوسرا مصرع الہامی ہے، 1 اس شعر کا پہلا مصرع الہامی ہے
2
Page 25
10
بر سر سه صد شمار این کار را
تذکرہ ص 165
bar sare se sad shomaar eeN kaar raa
اس کام کو تین سو کے سر پر شمار کر
11
مخالفت قوم کثیر کاری است صعب این کار از تو آید و مردان چنین کنند
تذکره ص 165
eeN kaar az too aayad wa mardaaN
choneeN konaNd
mokhaalefate qaume kaseer kaare ast
sa'ab
بہت سے لوگوں کی مخالفت مشکل کام ہے.یہ کام تجھ سے ہو سکتا ہے اور مرد ایسا ہی کرتے ہیں
(12)
الا اے دشمن نادان و بے راہ پترس از تیغ بُران محمد
alaa ay doshmane naadaano be raah
تذکره ص 185
betars az teeghe bor-raane Mohammad
خبر داراے دشمن جاہل و گمراہ محمد کی تیز دھار تلوار سے ڈر
13)
رسید مژده که ایام غم نخواهد ماند
تذکرہ ص189
raseed moydeh ke ay-yaame gham
nakhaahad maaNd
خوشخبری پہنچی کہ غم کے دن نہیں رہیں گے
(14)
بر روئے من انوار ہا بتافت
تذکرہ ص 221
bar roo'e man anwaar-haa betaaft
میرے چہرے پر انوار کی تحیلی ہے
3
یہ مصرع حافظ شیرازی کا ہے
Page 26
15)
بر روئے من انوار سعادت بتافت
تذکرہ ص 221
bar roo'e man anwaare sa'aadat betaaft
میرے چہرے پر خوش بختی کے انوار کی تجلی ہے
16
آید آں روزے کہ
متخالص
شود
تذکرہ ص244
aayad aan rooze ke mostakhlas shawad
وہ دن قریب ہے جب اسے خلاصی حاصل ہوگی
17)
سلامت بر تو اے مردِ سلامت
تذکرہ ص247
salaamat bar too ay marde salaamat
اے سلامتی والے انسان تجھ پر سلامتی ہو
18)
صادق آن باشد که ایام بلا می گذارد با محبت با وفا
تذکرہ ص 255
mey gozaarad baa mahab-bat baa wafaa
saadiq aaN baashad ke ay-yaame
balaa
خدا کی نظر میں صادق وہ شخص ہوتا ہے کہ جو بلا کے دنوں کو محبت اور وفا کے ساتھ گزارتا ہے
19
گر قضا را عاشقه گردد اسیر بوسد آن زنجیر را کز آشنا
gar qazaa raa 'aashiqe gardad aseer
تذکرہ ص 255
boosad aaN zaNjeer raa kaz aashnaa
اگر اتفاقا کوئی عاشق قید میں پڑ جائے تو اُس زنجیر کو چومتا ہے جس کا سبب آشنا ہوا
Page 27
20)
بر مقام فلک شده یا رب گر اُمیدے دہم مدار عجب
تذکرہ ص 327
gar om-medey deham madaar 'ajab
bar maqaame falak shode yaa rab
میری دعا آسمان تک پہنچ گئی ، اس لئے اگر میں تجھے ( قبولیت کی) امید دلاؤں تو تعجب نہ کر
21
سال دیگر را که می داند حساب تا کجا رفت آنکه با ما بود یار
تذکرہ ص 332
taa kojaa raft aaNke baa maa bood yaar
saale deegar raa ke mey daanad hesaab
دلم
آئندہ سال کا حساب کون جانتا ہے جو دوست گزشتہ سال ہمارے ساتھ تھے وہ اب کدھر گئے ؟
(22)
مے بلرزد چو یاد آورم مناجات شوریده اندر حرم
dilam mey belarzad choo yaad aawaram
تذکرہ ص 341
monaajaate shooreedeh aNdar haram
جب مجھے پریشان حال شخص کا حرم میں علیحدگی کی حالت میں دعا کرنا یاد آتا ہے تو میرا دل کانپ جاتا ہے
23
ریگرائے عالم جاودانی شد
تذکرہ ص 391
rehgaraa'e 'aalame jaawedaani shod
اس نے عالم بقا کی راہ اختیار کر لی
24
سر انجام جاہل جہنم بود که جاہل نکو عاقبت کم بود
تذکرہ ص 391
L
ke jaahil nekoo 'aaqebat kam bowad
sar aNjaame jaahil jahan-nam bowad
جاہل کا انجام جہنم ہے.جاہل کا خاتمہ بالخیر کم ہوتا ہے
5
لے یہ شعر سعدی کا ہے
Page 28
(25)
25
خوش باش که عاقبت نکو خواهد بود
تذکره ص 419
khosh baash ke 'aaqebat nekoo khaahad
bood
خوش ہو جا کہ انجام اچھا ہوگا
26
نصرت و فتح و ظفر تا بست سال
تذکرہ ص 422
nosrato fathom zafar taa bist saal
نصرت اور فتح اور ظفر ہیں سال تک
27
اے بسا خانہ دشمن کہ تو ویراں کردی
تذکرہ ص 425
ay basaa khaane'e doshman ke too
weeraaN kardi
بہت سے دشمنوں کے گھر ہیں جو تو نے برباد کر دئے ہیں
28
امن است در مکان محبت سرائے ما
تذکرہ ص 428 ، 456
amn ast dar makaane mahab-bat saraa'e maa
ہمارے مکان میں جو محبت کا گھر ہے امن ہی امن ہے
(29)
معنی دیگر نہ
پسندیم ما
تذکرہ ص 431
ma'ni'e deegar na pasaNdeem maa
ہم کسی اور معنی کو پسند نہیں کرتے
6
Page 29
30
رسیده بود بلائے ولے بخیر گذشت
تذکرہ ص 434
raseedeh bood balaa'e wale bakhair gozasht
مصیبت تو آگئی تھی مگر خیریت گزری
(31)
رسید موده که ایام نوبهار آمد
تذکرہ ص439
raseed moydeh ke ay-yaame nau bahaar
aamad
مجھے خوشخبری پہنچی ہے کہ نئی بہار کے دن آگئے ہیں
32)
تو در منزل ما چو بار بار آئی خدا ابر رحمت بیارید یا نے
تذکرہ ص 468
khodaa abre rehmat bebareed yaa
ne
too dar manzele maa choo baar baar
aa'i
اے میرے بندے چونکہ تو میری فرودگاہ میں بار بار آتا ہے اسلئے اب تو خود دیکھ لے کہ تیرے پر رحمت کی بارش ہوئی یا نہ
33
رہا گوسفندان عالی جناب
تذکرہ ص 483
rehaa goosfaNdaane 'aali janaab
بارگاہ عالی کی بکریاں رہا ہوگئیں
(34)
رسید مژده که آن یار دل پسند آمد رسید مژده که دیوار از میان برخاست
تذکرہ ص 485
raseed moydeh ke deewaar az miyaaN
barkhaast
raseed moydeh ke aaN yaare dil pasaNd
aamad
یہ اچھی خبر آئی کہ وہ پیارا دوست آگیا.خوشی کی بات ہے کہ درمیان سے دیوار اٹھ گئی
7
Page 30
35
تو دُعائے تو ترحم ز خدا
تذکرہ ص 488
daste too du'aa'e too tarah-hom az
khodaa
تیرا ہاتھ ہے اور تیری دُعا اور خُدا کی طرف سے رحم ہے
تزلزل
(36)
در ایوان کسرای فتاد
تذکرہ ص 503
tazalzol dar aiwaane Kisraa fataad
کسری کے محل میں زلزلہ آ گیا
(37)
شد جهان عشق بر دے آشکار
تذکرہ ص 511
shod jahaane 'ishq bar wai aashkaar
عشق کا جہان اس پر ظاہر ہوا
38)
چو دور خسروی آغاز کردند مسلمان را مسلمان باز کردند
تذکرہ ص 514
mosalmaaN raa mosalmaaN baaz
kardaNd
choo daure Khosrawi aaghaaz
kardaNd
جب مسیح السلطان کا دور شروع کیا گیا تو مسلمان کو جو صرف رسمی مسلمان تھے نئے سرے سے مسلمان بنانے لگے
(39)
مقام او مبیں از راه تحقیر بدورانش رسولاں ناز کردند
تذکره ص 516
badauraanash rasoolaaN naaz
kardaNd
moqaame oo mabeeN az raahe
tehqeer
اس کے مقام کو تحقیر کی نظر سے نہ دیکھا اس کے عہد پر تو رسولوں کو بھی ناز ہے
8
Page 31
(40)
حاليا مصلحت وقت دراں مے بینم
تذکرہ ص 612
haaliyaa maslehate waqt daraaN may
beenam
اب میں مصلحت وقت اسی میں دیکھتا ہوں
41
ساقیا آمدن عید مبارک بادت تذکرہ ص 622
saaqeyaa aamadane 'eed mobaarak
baadat
دید به خسرویم
اے ساقی عید کا آنا تجھے مبارک ہو
(42)
آمدن عید مبارک بادت
تذکره ص 626
aamadane 'eed mobarak baadat
عید کا آنا تیرے لئے مبارک ہو
43)
شد بلند زلزله در گور نظامی
dabdabe'ee khosraweem shod
bolaNd
فکند
تذکرہ ص632
zalzale dar gore Nizaami fagaNd
میری بادشاہت کا دبد بہ بلند ہوا.نظامی کی قبر میں زلزلہ پڑا
از خدا
44)
یابند مردان
خدا
تذکرہ ص 634
az khodaa yaabaNd mardaane khodaa
خدا کے بندے خدا سے ہی حاصل کرتے ہیں
9
Page 32
45)
مباش ایمن از بازی روزگار
تذکرہ ص 638
mabaash aiman az baazi'e roozgaar
گردش روزگار سے بے خوف نہ رہ
46)
تکیه بر
عمیر ناپائیدار
تذکره ص 640
makon takye bar 'omre naa paa'edaar
نا پائیدار عمر پر بھروسہ مت کر
47)
سلطنت برطانیہ تا ہشت سال بعد ازاں ایام ضعف و اختلال
saltanate Bartaaniye taa hasht saal
تذکرہ ص 651
ba'd azaaN ay-yaame zo'fo ikhtelaal
سلطنت برطانیہ سات سال تک اس کے بعد اختلاف اور خرابی ہوگی
48)
سلطنت برطانیہ تا هفت سال بعد ازاں باشد خلاف و اختلال
saltanate Bartaaniye taa hasht saal
تذکرہ ص 651
ba'd azaaN ay-yaame zo'fo ikhtelaal
سلطنت برطانیہ سات سال تک اس کے بعد اختلاف اور خرابی ہوگی
49
پشت بر قبلہ مے کنند نماز
تذکرہ ص 653
posht bar qible may konaNd namaaz
1 یہ سعدی کے مصرعے ہیں
قبلہ کی طرف پیٹھ پھیر کر نماز پڑھتے ہیں.10
Page 33
50
هد ترا ایس برگ و بار و شیخ و شاب
تذکرہ ص 653
shod toraa eeN bargo baaro shaikho
shaab
یہ پھل پھول اور بوڑھے اور جو ان سب آپ کے ہی ہوئے
51
قدیمان خود را بیفزائے قدر
تذکره ص 667
qadeemaane khod raa beyafzaa'e qadr
اپنے قدیمی تعلق والوں کی قدر بڑھا
52)
1
سپردم جو مایۀ خویش را تو دانی حساب کم و بیش را
sepordam betoo maaye'ee kheesh raa
تذکرہ ص 673
too daani hisaabe kamo beesh raa
میں نے اپنی پونجی تیرے سپرد کی.کم و بیش حساب کو تو جانتا ہے.(53)
ز درگاه خدا مردے بصد اعزاز مے آید مبارک بادت اے مریم کہ عیسی باز می آید تذکرہ ص 684
mobaarak baadat ay Maryam ke 'eesaa
baaz mey aayad
ze dargaahe khodaa marde basad i'zaaz
mey aayad
خدا کی درگاہ سے ایک مرد بڑے اعزاز کے ساتھ آتا ہے.اے مریم تجھے مبارک ہو کہ عیسی دوبارہ آتا ہے
(54)
یہمیں مردماں بباید ساخت
تذکره ص 694
ba hameeN mardomaaN bebaayad saakht
انہیں لوگوں کے ساتھ گزارہ کرنا ہے
11
نے یہ سعدی کے مصرعے ہیں 2 یہ شعر نظامی گنجوی کا ہے.
Page 34
55)
اے دل تو نیز خاطر اینان نگاه دار کاخر کنند دعوئے حُبّ پیمبرم
ازالہ اوہام.روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 183
ka-aakher konaNd da'waa'e hob-be
payambaram
ay dil too neez khaatere eenaaN
negaahdaar
تاہم اے دل تو ان لوگوں
کا لحاظ رکھ.کیونکہ آخر میرے پیغمبر کی محبت کا دعویٰ کرتے ہیں
12
Page 35
ار مانی در عروسی ام
و
ان کا کیا بجھائے آن کنیم
Page 38
مناجات
هر دم از کارخ عالم آوازیست که یکش بانی و بنا سازیست
ke yekash banni-o benaa saazeest
har dam az kaakhe 'aalam awaazeest
یہ نظام عالم اس بات کی ہر دم گواہی دے رہا ہے کہ اس جہان کا کوئی بانی اور صانع ضرور ہے
نہ کسی او را شریک و انبازیست نے بکارش دخیل و ہمرازیست
ne bekaarash dakheelo hamraazeest
na kas oo raa shareeko ambaazeest
نہ کوئی اس کا شریک ہے نہ ساتھی، نہ اس کے کام میں کوئی دخیل ہے نہ کوئی اس کا ہمراز ہے
ایس جہاں را عمارت انداز لیست و از جہاں برتر است و ممتازیست
eeN jahaaN raa 'imaarat aNdaazeest
wa az jahaaN, bartar asto momtaazeest
وہ اس جہان کا بنانے والا ہے مگر وہ خود جہان سے بالاتر اور ممتاز ہے
وحده لاشریک حینی و قدیر لم یزل لایزال فرد و بصیر
Lam yazal Laa yazaal Fardo Baseer
wahdahoo laa shareek Hay-yo Qadeer
وہ اکیلا لا شریک زندہ اور قادر ہے ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا.یگانہ اور باخبر ہے
کار ساز جهان و پاک و قدیم خالق و رازق و کریم و رحیم
Khaalego Raazeqo Kareemo Raheem
kaarsaaze jahaano paako Qadeem
جہان کا کارساز پاک اور قدیم ہے.پیدا کرنے والا ، روزی پہنچانے والا مہربان اور رحیم ہے
13
Page 39
رہنماء و معلم ره دین بادی
و
ملهم علوم یقین
Haadi-o molheme 'oloome yaqeen
rehnomaa wa mo'al-leme rahe deen
وہ رہنما اور معلم دین ہے.وہ ہادی اور یقینی علوم کا الہام کرنے والا ہے
متصف با ہمہ صفات کمال برتر از احتیاج آل و عیال
bartar az ihteyaaje aal-o 'iyaal
زوال
mot-tasef baa hame sefaate kamaal
وہ تمام صفات کا ملہ سے متصف اور آل و اولاد کے جھمیلوں سے بے نیاز ہے
بر یکے حال ہست در همه حال ره نیابد بدو فنا
و
rah nayaabad badoo fanaa-o zawaal
bar yekey haal hast dar hame haal
وہ ہر زمانہ میں ایک ہی حال پر قائم ہے.فنا اور زوال کا اس کے حضور گزر نہیں
نیست از حلم او بروں چیزے نہ ز چیزیست او نہ چوں چیزے
neest az hokme oo berooN cheezey
na ze cheezeest oo na chooN cheezey
کوئی شے اس کے حکم سے باہر نہیں ہے.نہ وہ کسی سے نکلا ہے اور نہ کسی کی مانند ہے
نتواں گفت لامس اشیاست نے تواں گفتن ایں کہ دور از ماست
ne towaaN goftan eeN ke door az maast
natowaaN goft laamese ashyaast
نہیں کہہ سکتے کہ وہ چیزوں کو چھوتا ہے.نہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ ہم سے دور ہے
ذات او گرچه هست بالاتر نتواں گفت زیر اوست دگر
natowaaN goft zeere oost degar
zaate oo garche hast baalaatar
اُس کی ذات اگر چہ سب سے بالا تر ہے مگر نہیں کہہ سکتے کہ اس کے نیچے کوئی اور چیز بھی ہے
14
Page 40
هر چه آید بفهم و عقل و قیاس ذات او برترست زاں وسواس
har che aayad befahmo 'aqlo qeyaas
zaate oo bartarast zaaN waswaas
جو کچھ فہم عقل اور قیاس میں آسکتا ہے اُس کی ذات ہر اُس خیال سے بالا تر ہے
ذاتِ بے چوں و چند افتادست و از حدود و قیود آزادست
zaate be chooN-wa chaNd oftaadast
wa az hodoodo qoyood aazaadast
اُس کی ذات بے مثل اور یکتا ہے اور حدود و قیود سے آزاد ہے
نہ وجودے بذات او انباز نہ کے در صفات او انباز
na wojoodey bazaate oo ambaaz
na kase dar sefaate oo ambaaz
کوئی وجود اس کا ہمسر نہیں نہ کوئی اس کی صفات میں اس کے برابر ہے
ہمہ پیدا ز دست قدرت او کثرتِ شان گواه وحدت او
kasrate shaan gawaahe wahdate oo
hame paidaa ze daste qodrate oo
سب کچھ اس کی قدرت سے پیدا ہوا ہے.ان کی کثرت اس کی وحدت پر گواہ ہے
گر شریکش بدی ز خلق دگر گشتی این جمله خلق زیر و زبر
gashti eeN jomle khalq zeero zabar
gar shareekash bodi ze khalqe degar
اگر مخلوق میں سے کوئی اس کا شریک ہوتا تو یہ تمام دنیاز بروز بر ہو جاتی
هر چه از وصف خاکی و خاک ست ذات بیچون او ازاں پاکست
har che az wasfe khaaki-o khaakast
zaate bechoone oo azaaN paakast
خاک اور خا کی مخلوق کی جو صفات ہیں اُس کی بے مثل ذات ان سے پاک ہے
15
Page 41
بند بر پائے ہر وجود نہاد خود ز ہر قید و بند هست آزاد
baNd bar paa'ey har wojood nehaad
khod ze har qaido baNd hast aazaad
ہر وجود کے لئے اس نے کچھ پابندیاں لگا دی ہیں مگر خود ہر قید اور پابندی سے آزاد ہے
آدمی بنده هست و نفسش بند در دو صد حرص و آز و سربکمند
aadami baNdeh hast-o nafsash baNd
ہمچنیں
dar do sad hirso aaz-o sar bakamaNd
آدمی غلام ہے اور اُس کا نفس مقید ہے صدہا خواہشوں اور لالچوں میں پھنسا ہوا ہے
بنده آفتاب و قمر بند در سیرگاه خویش و مقر
baNd dar sairgaahe kheesho maqar
hamchoneeN baNdeh aaftaab-o qamar
اسی طرح سورج
اور چاند بھی حکم کے پابند ہیں وہ اپنے اپنے راستوں کے مکلف اور اسیر ہیں
ماه را نیست طاقت این کار کہ بتابد بروز چون احرار
ke betaabad berooz chooN ahraar
maah raa neest taaqate eeN kaar
چاند کو اس امر کی قدرت حاصل نہیں کہ دو دن کو آزادانہ چمک سکے
نیز خورشید را نه یارائے کہ نهد بر سریر شب پائے
ke nehad bar sareere shab paa'ey
neez khorsheed raa na yaaraa'ey
اسی طرح سورج کو بھی یہ قوت نہیں کہ وہ رات کے تخت پر قدم رکھ سکے
آب ہم بنده هست زین که مدام بند در سردی است نے خود کام
baNd dar sardiast ne khod kaam
aab ham baNdeh hast zeeNke modaam
پانی بھی پابند ہے کیونکہ وہ ہمیشہ برودت کا پابند ہے اپنی مرضی کا مالک نہیں
16
Page 42
آتشے تیز نیز بنده او در چنیں سوزشے فگندہ او
aateshe teez neez baNde'ee oo
dar choneeN sozeshey fegaNdeh'ee oo
تیز آگ بھی اس کی تابعدار ہے اور ایسی جلن میں اسی کی ڈالی ہوئی ہے
گر بر آری به پیش او فریاد گرمیش کم نہ گردد اے اُستاد
garmiyash kam na gardad ay ostaad
gar bar aari be peeshe oo faryaad
اگر تو اُس آگ سے التجا کرے تب بھی اے شخص! اس
کی گرمی کم نہ ہو گی
پائے اشجار در زمین بندست سخت در پا سلاسل افگندست
paa'ey ashjaar dar zameeN baNdast
sakht dar paa salaasel afgaNdast
درختوں کے تنے زمین میں پیوست ہیں.ان کے پاؤں میں مضبوط زنجیریں ڈال دی ہیں
ایں ہمہ بستگان آں یک ذات بر
eeN hame bastagaane aaN yek zaat
وجودش دلائل و آیات
bar wojoodash, dalaa'il-o aayaat
یہ سب چیزیں اُسی ہستی سے وابستہ ہیں اور اس کے وجود پر دلائل اور نشان ہیں
اے خُداوند خلق و عالمیان خلق
خلق و عالم ز قدرتت حیران
khalqo 'aalam ze qudratat hairaan
ay khodaawanNde khalqo 'aalamiyaan
اے جہانوں اور مخلوقات کے آقا ! دنیا اور مخلوق تیری قدرت سے حیران ہے
چه مهیب ست شان و شوکت تو چه عجیب ست کار و صنعت
تو
che 'ajeebast kaaro san'ate too
che maheeb-ast shaano shaukate too
تیری شان و شوکت کس قدر با عظمت ہے تیری صنعت اور تیرا کام کتنا عجیب ہے
17
Page 43
حمد را با تو نسبت از آغاز نے دراں کس شریک نے انباز
ne dar aaN kas shareek ne ambaaz
hamd raa baa too nisbat az aaghaaz
شروع ہی سے حمد کا تیرے ساتھ تعلق ہے اور اس معاملہ میں نہ کوئی تیرا شریک ہے نہ ہمسر
تو وحیدی و بے نظیر و قدیم مُنتزه ز ہر
قسیم
و
motanazzeh ze har qaseemo saheem
too waheedi wa be-nazeero qadeem
تو اکیلا بے شل اور ازلی ہے ہر سا تبھی اور شریک سے پاک
کس نظیر تو نیست در دو جهان
بر دو
عالم توئی خدائے لیگان
bar do 'aalam too'i khodaa'ey yagaan
kas nazeere too neest dar do jahaan
دونوں جہان میں تیرا کوئی نظیر نہیں.دونوں عالم میں تو اکیلا ہی خدا ہے
زور تو غالب است بر همه چیز ہمہ چیزے بہ جنب تو ناچیز
hame cheezey be jambe too naacheez
zoore too ghaalib ast bar hame cheez
ہر شے پر تیری طاقت غالب ہے اور ہر چیز تیرے مقابل پر پیچ ہے
ترست ایمن کند ز ترس و خطر ہر کہ عارف ترست ترساں تر
har ke 'aarif tarast tarsaaN tar
tarsat aiman konad ze tarso khatar
تیرا خوف ہر ڈر اور خطرہ سے محفوظ کر دیتا ہے جو تیری معرفت زیادہ رکھتا ہے وہی تجھ سے زیادہ ڈرتا ہے
خلق جوید پناه و سایه کس واں پناہ ہمہ تو ہستی و بس
waaN panaahe hame too hasti wa bas
khalq jooyad panaaho saaye'ee kas
مخلوق کسی کی پناہ اور ساسی ڈھونڈتی ہے مگر سب کی پناہ صرف تیری ذات ہے
18
Page 44
هست یادت کلید ہر کارے خاطرے بے تو خاطر آزارے
khaaterey be too khaater aazaarey
hast yaadat kaleede har kaarey
تیری یاد ہر مشکل کی کلید ہے.تیرے بغیر ہر خیال دل کا دکھ ہے
ہر کہ نالد بدر گہت
به نیاز مبخت
گم کرده را بیابد باز
bakhte gom kardeh raa beyaabad baaz
har ke naalad bedargehat be neyaaz
جو تیرے حضور میں عاجزی سے روتا ہے وہ اپنی گم گشتہ قسمت کو دوبارہ پاتا ہے
،
لطف تو ترک طالباں نکند کس بکار رہت زیاں نکند
kas bekaare rahat zeyaaN nakonad
lotfe too, tarke taalebaaN nakonad
تیری مہر بانیاں طالبوں
کو نہیں چھوڑتیں.کوئی تیرے معاملے میں نقصان نہیں اٹھاتا
ہر کہ با ذات تو سرے دارد پشت بر روئے دیگری دارد
posht bar roo'ey deegrey daarad
har ke baa zaate too sarey daarad
جو شخص صرف تجھ سے تعلق رکھتا ہے وہ دوسرے کی طرف پیٹھ پھیر لیتا ہے
زینکه چون کار بر تو بگذارد به اغیار از رو آرد
رو
چه
roo be aghyaar az che roo aarad
zeeNke chooN kaar bar too begozaarad
کیونکہ جب وہ اپنا معاملہ تجھ پر چھوڑ دیتا ہے تو پھر کیوں غیروں کی طرف توجہ کرے
ذات پاکت بس ست یار یکے دل یکے جان یکے نگار یکے
dil yekey jaaN yekey negaar yekey
zaate paakat basast yaar yekey
تیری ذات پاک کا ہمارے لئے دوست ہونا کافی ہے دل بھی ایک ہے جان بھی ایک ہے
محبوب بھی ایک ہونا چاہیے
19
Page 45
بنوازد
آشکار
ہر کہ پوشیده با تو در سازد
رحمتت
rahmatat aashkaar benwaazad
har ke poosheedeh ba too darsaazad
جو پوشیدگی میں تجھ سے تعلق رکھتا ہے.تیری رحمت کھلم کھلا اس پر مہربانی کرتی ہے
ہر کہ گیرد درت بصدق و حضور از در و
بام او بیارد نور
az daro baame oo bebaarad noor
har ke geerad darat besidq-o hozoor
جو صدق اور اخلاص سے تیری چوکھٹ پکڑتا ہے تو اس کے در و بام سے نور کی بارش برساتا ہے
ہر کہ راحت گرفت کارش شد صد اُمیدے بروزگارش شد
sad om-meedey beroozgaarash shod
har ke raahat gereft kaarash shod
جس نے تیرا ہاتھ پکڑا وہ کامیاب ہو گیا اور اس کی کامیابی کی سوامید میں بندھ گئیں
ہر که راه تو بست یافته است تافت آن رو که سرنتافته است
taaft aaN roo ke sar nataafte ast
har ke raahe too jost yaafte ast
جس نے تیری راہ ڈھونڈی اس نے پالیا.وہ چہرہ نورانی ہو گیا جس نے تجھ سے سرکشی نہ کی
دانکه از ظلِ قُربت تو بر در هر که رفت ذلّت دید
رمید
waaNke az zil-le qurbate too rameed
bar dare har ke raft zil-lat deed
مگر جو تیرے قرب کے سایہ سے بھا گا وہ جس دروازہ پر بھی گیا ذلت دیکھی
اے خداوند من گنا ہم بخش سوئے درگاه خویش را هم بخش
soo'ey dargaahe kheesh, raaham bakhsh
ay khodaawaNde man gonaaham bakhsh
اے میرے خداوند ! میرے گناہ بخش دے اور اپنی درگاہ کی طرف مجھے راستہ دکھا
20
Page 46
روشنی بخش در دل و جانم پاک کن از گناه پنهانم
raushni bakhsh dar dil-o jaanam
داستانی
paak kon az gonaahe pinhaaNam
میری جان اور میرے دل میں روشنی دے اور مجھے میرے مخفی گناہوں سے پاک کر
دلربائی گن
dil setaani wa dilrobaa'i kon
در دو
نگا ہے گرہ کشائی گن
be negaahey gereh koshaa'i kon
دل ستانی کر اور دل ربائی دکھا اپنی ایک نظر کرم سے میری مشکل کشائی کر
عالم مرا عزیز توئی و آنچه میخواهم از تو نیز توئی
wa aNche mikhaaham az too neez too'i
dar do 'aalam maraa 'azeez too'i
دونوں عالم میں تو ہی میرا پیارا ہے اور جو چیز میں تجھ سے چاہتا ہوں وہ بھی تو ہی ہے
(دیباچہ براہین احمدیہ حصہ اول صفحریم تاے مطبوعہ ۱۸۸۰ء)
21
221
Page 47
2
دلم
نعت
جوشد ثنائے سرورے آنکه در خوبی ندارد ہمسرے
aaNke dar khoobi nadaarad hamsarey
ور
dar dilam jooshad sanaa'ey sarwarey
میرے دل میں اُس سردار کی تعریف جوش ماررہی ہے جو خوبی میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا
آنکه جانش عاشق یار ازل آنکه روحش واصل آں دلبرے
aaNke roohash waasele aaN dilbarey
aaNke jaanash 'aasheqe yaare azal
وہ جس کی جان خدائے ازلی کی عاشق ہے وہ جس کی روح اُس دلبر میں واصل ہے
آنکه مجذوب عنایات حقت ہچو طفلے پروریده در برے
aaNke majzoobe 'inaayaate haqast
hamchoo tifley parwareedeh dar barey
وہ جو خدا کی مہربانیوں سے اس کی طرف کھینچا گیا ہے اور خدا کی گود میں ایک بچے کی مانند پلا ہے
آنکه در تیر و کرم بحر عظیم آنکه در لطف اتم یکتا ڈرے
بز
aaNke dar lotfe atam yektaa dorey
aaNke dar bir-ro karam bahre 'azeem
وہ جو نیکی اور بزرگی میں ایک بر عظیم ہے اور کمال خوبی میں ایک نایاب ہوتی ہے
آنکه در جود و سخا ابر بهار آنکه در فیض و عطا یک خاوری
aaNke dar jood-o sakhaa abre bahaar
aaNke dar faizo 'ataa yek khaawarey
وہ جو بخشش اور سخاوت میں ابر بہار ہے اور فیض و عطا میں ایک سورج ہے
22
Page 48
آں رحیم و رحم حق را آیتے آن کریم و جود حق را مظہرے
aaN Raheemo rehme haq raa aayatey
آں
aaN kareemo joode haq raa mazharey
وہ رحیم ہے اور رحمت حق کا نشان ہے وہ کریم ہے اور بخشش خداوندی کا مظہر ہے
آن رخ فرخ که یک دیدار او زشت رو را میکند خوش منظرے
zisht roo raa mikonad khosh manzerey
aaN rokhe far-rokh ke yek deedaare oo
اُس کا مبارک چہرہ ایسا ہے کہ اُس کا ایک ہی جلوہ بدصورت کو حسین بنادیتا ہے
آں دل روشن که روشن کرده است صد درون تیره را چون اخترے
sad daroone teereh raa chooN akhtarey aaN dile raushan ke raushan kardeh ast
وہ ایسا روشن ضمیر ہے جس نے روشن کر دیا سینکڑوں سیاہ دلوں کو ستاروں کی طرح
آں مُبارک ہے کہ آمد ذاتِ او رحمتے زاں ذاتِ عالم پرورے
rahmatey zaaN zaate 'aalam parwarey
aaN mobaarak pa'i ke aamad zaate oo
وہ ایسا مبارک قدم ہے کہ اس کی ذات خدا تعالیٰ کی طرف سے رحمت بن کر آئی ہے
احمد آخر زماں کر نور او شد دل مردم ز خور تاباں ترے
shod dile mardom ze khor taabaaN tarey Ahmad-e aakhar zamaaN kaz noore oo
اُس احمد آخر زمان کے نور سے لوگوں کے دل آفتاب سے زیادہ روشن ہو گئے
از بنی آدم فزوں تر در جمال و از لالے پاک تر در گوہرے
wa az l'aaley paak tar dar gauharey
az bani aadam fozooN tar dar jamaal
وہ تمام بنی آدم سے بڑھ کر صاحب جمال ہے اور آب و تاب میں موتیوں سے بھی زیادہ روشن ہے
23
Page 49
بر لبش جاری ز حکمت چشمه در دلش پر از معارف کوثرے
dar dilash por az ma'aaref kausarey
bar labash jaari ze hikmat chashme'ee
اُس کے منہ سے حکمت کا چشمہ جاری ہے اور اُس کے دل میں معارف سے پر ایک کوثر ہے
بهر حق دامان ز غیرش بر فشاند ثانی او نیست در بحر و برے
saani'ee oo neest dar bahro barey
behre haq daamaan ze ghairash bar
fashaaNd
خدا کے لئے اُس نے ہر وجود سے اپنا دامن جھاڑ دیا بحرو بر میں اُس کا کوئی ثانی نہیں
آں چراغش داد حق کش تا ابد نے خطر نے غم ز باد صرصرے
ne khatar ne gham ze baade sarsarey
aaN charaaghash daade haq kish taa
abad
حق نے اُس کو ایسا چراغ دیا ہے کہ تا ابد سے ہوائے نند سے کوئی خوف وخطر نہیں
پہلوان حضرت رب جلیل بر میاں بستہ ز شوکت خنجرے
bar miaaN baste ze shaukat khaNjarey
pehlawaane hazrate Rab-be Jaleel
وہ خدائے جلیل کی درگاہ کا پہلوان ہے اور اُس نے بڑی شان سے کمر میں خنجر باندھ رکھا ہے
تیر او تیزی بهر میدان نمود تیغ او ہر جا نمودہ جوہرے
teeghe oo har jaa nomoodeh jauharey
teere oo teezi behar maidaan nomood
اُس کے تیر نے ہر میدان میں تیزی دکھائی ہے اور اُس کی تلوار نے ہر جگہ اپنا جو ہر ظاہر کیا ہے
کرد ثابت بر جہاں عجز بُتاں وانمودہ زور آں یک قادرے
wanomoode zoore aaN yek Qaaderey
kard saabet bar jahaaN ijze botaaN
اُس نے دنیا پر بتوں کا عجز ثابت کر دیا اور خدائے واحد کی طاقت کھول کر دکھا دی
24
Page 50
تا نماند بے خبر از زور حق بہت ستاؤ بُت پرست و بُت گرے
bot sataa-o bot parasto botgarey
taa namaanad be khabar az zoore haq
تا خدائی طاقت سے بے خبر نہ رہیں بہت ستا، بت پرست اور بت گر
عاشق صدق و سداد و راستی دشمن کذب و فساد و هر شرے
'aashiqe sidqo sadaado raasti
doshmane kizbo fasaado har sharey
وہ صدق، سچائی اور راستی کا عاشق ہے.مگر کذب ، فساد اور شرکا دشمن ہے
خواجه و مر عاجزان را بنده بادشاه و بے کساں را چاکرے
khaaje-wa mar 'aajezaaN raa
baNdeh'ee
baadshaah-o bekasaaN raa chaakrey
وہ اگر چہ آقا ہے مگر عاجزوں کے لیے عاجز.وہ بادشاہ ہے مگر بے کسوں کا خدمت گزار ہے
اں ترتمہا کہ خلق از وے بدید کس ندیده در جہاں از مادرے
kas nadeedeh dar jahaaN az maadarey
aaN tarahhom-haa, ke khalq az wai
bedeed
وہ مہربانیاں جو مخلوق نے اُس سے دیکھیں وہ کسی نے اپنی ماں میں بھی نہیں پائیں
از شراب شوق جاناں بیخودی در سرش بر خاک بنهاده سرے
az sharaabe shauqe jaanaaN bekhodi
dar sarash bar khaak benhaadeh sarey
وہ محبوب کے عشق کی شراب میں بیخود ہے اُس کی محبت میں اُس نے اپنا سر خاک پر رکھا ہوا
ہے
روشنی از وے بہر قومی رسید نور او رخشید بر ہر
کشوری
noore oo rakhsheed bar har keshwarey
raushni az wai behar qaume raseed
اُس سے ہر قوم کو روشن پہنچی.اس کا نور ہر ملک پر چھکا
25
Page 51
آیت رحمن برائے ہر بصیر محبتِ حق بہر ہر دیدہ ورے
hoj-jate haq behre har deedeh warey
aayate Rehmaan baraa'ey har baseer
وہ ہر صاحب بصیرت کے لئے آیت اللہ اور ہر اہلِ نظر کے لئے حجت حق ہے
ناتوانان را
برحمت دستگیر خستہ جاناں را به شفقت غمخورے
naa-towaanaan raa berahmat,
dastgeer
khaste jaanaaN raa ba shafqat
ghamkhorey
کمزوروں کا رحمت سے ہاتھ پکڑنے والا اور نا اُمیدوں کا شفقت کے ساتھ غم خوار
حسن رونش به ز ماه و آفتاب خاک کونش به ز مشک و عنبری
hosne rooyash bih ze maah-o aaftaab
آفتاب
khaake kooyash bih ze moshko
'ambarey
اُس کے چہرہ کا حسن شمس و قمر سے زیادہ ہے اور اُس کے کوچہ کی خاک مشک و عنبر سے بہتر ہے
چه
میماند بدو در دلش از نورِ حق صد نیری
dar dilash az noore haq sad nay-yere
aaftaabo mah che mimaanad badoo
سورج چاند اس سے کہاں مشابہت رکھ سکتے ہیں اس کے دل میں تو خدا کے نور سے سو سورج روشن ہیں
یک نظر بہتر ز عمر جاودان گرفتند کس را بر آن خوش پیکرے
yek nazar behtar ze 'omre jaawdaan
gar fetad kas raa bar-aan khosh
paikarey
ہمیشہ کی زندگی سے ایک نظر بہتر ہے اگر اُس پیکر حسن پر پڑ جائے
منکه از
از حسنش همی دارم خبر جان فشانم گر دہر دل دیگرے
jaan feshaanam gar dehad dil deegrey
manke az hosnash hami daaram
khabar
میں جو اُس کے حسن سے باخبر ہوں اُس پر اپنی جان قربان کرتا ہوں جب کہ دوسرا صرف دل دیتا ہے
26
Page 52
یاد آن صورت مرا از خود برد هر زمان مستم کند از ساغری
har zamaan mastam konad az
sagharey
yaade aan soorat maraa az khod barad
اُس کی یاد مجھے بیخود بنا دیتی ہے وہ ہر وقت مجھے ایک ساغر سے مست رکھتا ہے
می پریدم سوئے کوئے او مدام من اگر میداشتم بال و پرے
man agar midaashtam baalo parey
mi preedam soo'ey koo'ey oo modaam
میں ہمیشہ اُس کے کوچہ میں اڑتا پھرتا اگر میں پر وبال رکھتا
لاله و ریحان چه کار آید مرا من سرے دارم ہاں روے وسرے
man sarey daaram ba-aaN roo'ey
sarey
laale-o raihaan che kaar aayad maraa
لالہ وریحان میرے کس کام کے ہیں؟ میں تو اُس چہرہ دوسر سے تعلق رکھتا ہوں
خوبی او دامن دل می کشد مو کشانم می برد زور آورے
moo kashaanam mi barad zoor
aawarey
khoobi'ee oo daamane dil mi kashad
اُس کی خوبی دامن دل کو بھینچتی ہے اور ایک طاقتور ہستی مجھے کشاں کشاں لے جارہی ہے
دیده ام کو ہست نور دیده با در اثر مهرش چو مہر انورے
deedeh am koo hast noore deedeh-
haa
dar asar mehrash choo mehre anwarey
میں نے دیکھا کہ وہ آنکھوں کا نور ہے اس کی محبت کا اثر چمکدار سورج کی مانند ہے
تافت آں روئے کزاں رو سر نتافت یافت آن درمان که بگزید آن درے
yaaft aaN darmaan ke begozeed aaN
darey
taaft aaN roo'ey kazaaN roo sar nataaft
وہ چہرہ روشن ہو گیا جس نے اس سے روگردانی نہ کی.وہ کامیاب ہو گیا جس نے اس کا دروازہ پکڑ لیا
27
Page 53
ہر کہ بے او زد قدم در بحر دین کرد در اول قدم گم معبرے
har ke be oo zad qadam dar bahre
deen
kard dar aw-wal qadam gom ma'barey
جس نے اس کے بغیر دین کے سمندر میں قدم رکھا.اس نے پہلے ہی قدم میں گھاٹ کھو دیا
امی و در علم و حکمت بے نظیر زیں چہ باشد بجتی روشن ترے
zeeN che baashad hoj-jatey raushan
tarey
om-mi wa dar 'ilmo hekmat be-nazeer
وہ اُقی ہے مگر علم و حکمت میں بے نظیر ہے اُس سے زیادہ اس کی صداقت پر اور کیا دلیل ہوگی؟
آں شراب معرفت دادش خُدا کز شعاعش خیره شھد ہر اخترے
aaN sharaabe ma'refat-daadash
khodaa
kaz sho'aa'ash kheereh shod har
akhtarey
خدا نے اُسے وہ شراب معرفت عطا فرمائی کہ اُس کی شعاعوں سے ہر ستارہ ماند پڑ گیا
محمد الاتم
د عیاں از وے علی الوجه الا تم جو ہر انسان کہ بود آں مضمرے
jauhare insaan ke bood aaN mozmarey
shod 'iyaan az wai 'alal wajhel-atam
اُس کے باعث پورے طور پر عیاں ہو گیا انسان کا وہ جو ہر جو مخفی تھا
ختم هد بر نفس پاکش ہر کمال لاجرم شهد ختم ہر پیغمبرے
laa-jaram shod khatm har
paighambarey
khatm shod bar nafse paakash har
kamaal
اُس کے پاک نفس پر ہر کمال ختم ہو گیا اس لئے اس پر پیغمبروں کا خاتمہ ہو گیا
آفتاب ہر زمین و هر زمان
رہبر ہر اسود و ہر احمر
rahbare har aswado har ahmarey
aaftaabe har zameeno har zamaan
وہ ہر ملک اور ہر زمانہ کے لئے آفتاب ہے اور ہر اسود واحمر کا رہبر ہے
28
Page 54
مجمع البحرین علم و معرفت جامع الامین ابر و خاورے
majma'ol bahraine 'ilmo ma'refat
jame-ol-ismaine abro khaawarey
وہ علم اور معرفت
کا مجمع البحرین ہے.بادل اور آفتاب دونوں ناموں کا جامع ہے
من بسیار گردید و ندید چشمه چون دین اوصافے ترے
chashme'ee choon deene oo saafey
tarey
chashme man, besyaar gardeed-o
nadeed
میں نے بہت تلاش کیا مگر کہیں نہیں دیکھا اس کے دین کی مانند مصفی چشمہ
سالکاں را نیست غیر از وے امام رہرواں را نیست جز دے رہبرے
saalekaaN raa neest ghair az wai
imaam
rahrawaaN raa neest joz wai rahbarey
سالکوں کے لئے اُس کے سوا کوئی امام نہیں راہ حق کے متلاشیوں کے لئے اس کے سوا کوئی رہبر نہیں
جائے او جائے کہ طیر قدس را سوزد از انوار آن بال و پرے
soozad az anwaare aaN baalo parey
jaa'ey oo jaa'ey ke taire qods raa
اُس کا مقام وہ ہے جہاں جبریل کے اُس مقام کے انوار کے باعث پر و بال جلتے ہیں
آن خداوندش بداد آن شرع و دین کان نگردد تا ابد
kaan negardad taa abad motaghay-
yerey
aaN khodaawaNdash bedaad aaN
shar'o deen
اُس خدا نے اسے وہ شریعت اور دین عطا کیا.جو کبھی بھی تبدیل نہ ہوگا
تافت اوّل برد بار تازیاں تا زیانش را شود درمان گرے
taa zeyaanash raa shawad darmaan
garey
taaft aw-wal bord baare taaziaaN
پہلے وہ عرب کے ملک پر چمکا تا کہ اُس ملک کی خرابیوں کا انسداد کرے
29
Page 55
بعد ازاں آں نور دین و شریع پاک محمد محیط عالمی چوں چنبرے
shod moheet-e 'aalamey chooN
chambarey
ba'd azaaN aaN noore deen-o shar'e
paak
بعد ازاں وہ نور اور پاک شریعت تمام عالم پر آسمان کی طرح محیط ہو گئی
خلق را بخشید از حق کام جان دار ہانیده ز کام اثر درے
wa-rehaaneedeh ze kaame aydarey
khalq raa bakhsheed az haq kaame
jaan
مخلوق کو خدا کی طرف سے مقصد زندگی بخشا اور ایک اثر دھے کے منہ سے اُسے رہائی دلائی
یک طرف حیران از و شاہان وقت یک طرف مبہوت ہر دانشورے
yek taraf hairaan azoo shaahaane waqt
yek taraf mabhoot har daanishwarey
ایک طرف شاہان وقت اُس سے حیران تھے دوسری طرف ہر عقل مند ششدر تھا
نے بعلمش کس رسید و نے بزور در شکسته کبر
ne be'ilmash kas raseed wa ne bazoor
أو
ہر
متکبّرے
dar shekaste kibre har motakab-berey
نہ اس کے علم سیک کوئی پہنچانہ اس کی طاقت تک.اُس نے ہر متکبر سے تکبر کوتو ڑ کر رکھ دیا
چه میدارد بمدح کس نیاز مدح او خود فخر ہر مدحت گرے
madh-e oo khod fakhre har midhat-
garey
oo che midaarad bemadhe kas neyaaz
اُسے کسی کی تعریف کی کیا حاجت ہے اُس کی مدح ہر مدحت گھر کے لئے باعث فخر ہے
هست او در روضه قدس و جلال و از خیال مادحان بالاترے
hast oo dar rauze'ee qodso jalaal
wa az kheyaale maadehaan
baalaatarey
وہ پاکیزگی اور جلال کے گلستان میں متمکن ہے اور تعریف کرنے والوں کے وہم سے بالا تر ہے
30
Page 56
اے خدا بر وے سلامِ ما ما رسان هم بر
رسان
ay khodaa bar wai salaame maa
rasaan
اخوانش ز ہر پیغمبر
ham bar ikhwaanash ze har
paighambarey
اے خدا ہمارا سلام اُس تک پہنچا دے.نیز اُس کے بھائی ہر پیغمبر پر
ہر رسولے آفتاب صدق بود ہر رسولے بود مہر انورے
har rasooley bood mehre anwarey
har rasooley aaftaabe sidq bood
ہر رسولی بود
ہر رسول سچائی کا سورج تھا.ہر رسول نہایت روشن آفتاب تھا
ظلّے دین پناہ ہر رسولے بود باغے مثمرے
har rasooley bood baaghey mosmerey
har rasooley bood zil-ley deen panaah
ہر رسول دین کو پناہ دینے والا سا یہ تھا اور ہر رسول ایک پھلدار باغ تھا
گر بدنیا نامدے ایس خیل پاک کارِ دین ماندے سراسر ابترے
gar badonyaa naamdey eeN khaile
paak
kaare deen maaNdey saraasar abtarey
اگر یہ پاک جماعت دنیا میں نہ آتی تو دین کا کام بالکل ابتر رہ جاتا
ہر کہ شکر بعث شان نارد بجا هست او آلائے حق را کافرے
hast oo aalaa'ey haq raa kaaferey
har ke shokre ba'se shaan naarad
bajaa
جو ان کی بعثت کا شکر بجا نہیں لاتا وہ حق تعالیٰ کی نعمتوں کا منکر ہے
آں ہمہ از یک صدف صد گوہراند متحد در ذات و اصل و گوہرے
mot-tahed dar zaato aslo gauharey
aaN hame az yek sadaf sad
gauharaaNd
وہ سب ایک سیپی کے سوموتی ہیں.جو ذات اور اصل اور چمک میں یکساں ہیں
31
Page 57
امنے ہرگز نبوده در جهان کاندران نامد بوقتے مندرے
kaaNdaraan naamad bewaqtey
monzerey
om-matey hargez naboodeh dar jahaan
ایسی کوئی امت بھی دنیا میں نہیں ہوئی جس میں کسی وقت ڈرانے والا نہ آیا ہو
اول آدم آخر شان احمدست اے خنک آنکس که بیند آخرے
ay khonok aaNkas ke beenad
aakharey
aw-wal Aadam, aakharey shaan
Ahmad (as)t
اُن میں پہلا آدم اور آخری احمد ہے.مبارک وہ جو آخری کو دیکھ پائے
انبیا روشن گهر هستند لیک ہست احمد زان ہمہ روشن ترے
ambeyaa raushan gohar hastaNd, leek
hast Ahmad zaan hame raushan tarey
تمام نبی روشن فطرت رکھنے والے ہیں.مگر احمد ان سب سے زیادہ روشن ہے
آن همه کان معارف بوده اند ہر یکے از راه مولے مُخبرے
har yekey az raahe maulaa mokhberey
aaN hame kaane ma'aarif boodeh aNd
وہ سب معرفت کی کان تھے اور ہر ایک مولی کے راستے کی خبر دینے والا تھا
ہر کہ را علمی ز توحید حق ست هست اصل علمش از پیغمبری
har ke raa 'ilmey ze tauheed-e haqast
hast asl-e 'ilmash az paighambarey
جس کسی کو توحید حق کا کچھ علم ہے اس کے علم کی اصل
کسی پیغمبر سے ہے
آن رسیدش از ره تعلیم با گو شود اکنوں ز نخوت مُنکرے
goo shawad aknooN ze nakhwat
monkerey
aan raseedash az rahe ta'leem-haa
وہ علم اُسے ان
کی تعلیم سے ہی پہنچا ہے خواہ اب وہ تکبر سے منکر ہو جائے
32
Page 58
ہست قومے کج رو و ناپاک رائے آنکہ زین پاکان بھی پیچد سرے
hast qaumey kajrawo naapaak raa'ey
aaNke zeen paakaan hami peechad
sarey
ایک گمراہ اور نا پاک قوم ایسی بھی ہے جوان پاک لوگوں کا انکار کرتی ہے
دیدۂ شان روئے حق ہرگز ندید بس سیه کردند روئے دفترے
bas seyeh kardaNd roo'ey daftarey
deedeh'ee shaan roo'ey haq hargez
nadeed
ان کی آنکھوں نے حق کا منہ کبھی نہیں دیکھا اس لئے اس بحث میں انہوں نے دفتر سیاہ کر ڈالے
شور بخشتے ہائے بخت شان به بین ناز بر چشم و گریزاں از خوری
shoorbakhtey-haa'ey bakhte shaan
bebeen
naaz bar chashm wa goreezaaN az
khorey
اُن کی قسمت کی بد بختی کو دیکھ کہ اپنی آنکھ پر فخر کرتے ہیں اور سورج سے بھاگتے ہیں
چشم گر بودے غنی از آفتاب کس نبودے تیز بین چوں شیرے
chashm gar boodey ghani az aaftaab
kas naboodey teezbeen chooN shap-
parey
اگر آنکھ آفتاب سے بے نیاز ہوتی تو کوئی بھی چمگاڈر سے زیادہ تیز نظر نہ ہوتا
ہر کہ گورست و براہش صد مغاک وائے ہر وے گر ندارد رہبرے
waa'ey bar wai, gar nadaarad rahbarey
har ke koorast-o baraahash sad
maghaak
قوم
جو کہ اندھا ہے اور اُس کے راستے میں سوگڑھے ہیں اس پر افسوس اگر اس کا کوئی رہبر نہیں
دیگر را چنیں رائے رکیک درنشسته از جهالت در سرے
qaum-e deegar raa choneeN raa'ey
rakeek
dar neshasteh az jahaalat dar sarey
ایک اور قوم کی ایسی ہی کمزور رائے ہے جو جہالت سے اُس کے سر میں سما گئی ہے
33
Page 59
کان خُدا مُلکے دگر اندر جہان از دیار شان ندیده خوشتری
kaan khodaa, molkey degar aNdar
jahaan
az deyaare shaan nadeedeh
khoshtarey
وہ یہ کہ خدا نے دنیا میں کسی اور ملک کو ان کے ملک سے زیادہ اچھا نہیں بنایا
ہمدگر روئے چو روئے خوب شان نامدش مرغوب طبع و خاطرے
naamdash marghoobe tab'o khaaterey
ham degar roo'ey choo roo'ey khoobe
shaan
نیز اُن کے خوبصورت چہرے سے زیادہ کوئی چہرہ اُس کی طبیعت اور دل کو پسند نہیں آیا
لاجرم از ابتدائش تا ابد ماند و خواهد ماند آنجا بسترے
maaNd-o khaahad maaNd aaNja
bestarey
laa-jaram az ibtedaa'ish taa abad
اس لئے ازل سے ابد تک اُس کا مقام اسی ملک میں رہا اور رہے گا
مُلک دیگر گرچه میرد در ضلال می نگردد زو گہے مُستفسر -
mey nagardad zoo gahey mostafserey
molke deegar garche meerad dar
zalaal
کوئی دوسرا ملک خواہ گرا ہی میں مرجائے لیکن وہ کبھی اس
کو نہیں پوچھتا
داد مر یک ذره قومی را کتاب ترک کرده صد هزاران معشرے
tark kardeh sad hazaaraan ma'sharey
daad mar yek zar-re qaumey raa
ketaab
صرف ایک چھوٹی سی قوم کو کتاب دے دی اور لاکھوں گروہوں کو اُس نے چھوڑ دیا
چوں بروز ابتدا تقسیم کرد در میان خلق از خیر و شرے
darmeyaane khalq az khairo sharey
chooN berooz-e ibtedaa taqseem kard
جب ازل میں اُس نے خلقت کے درمیان نیکی اور بدی کو تقسیم کیا
34
Page 60
راستی در حصه اوشان فتقاد دیگران را کذب شد آبشخوری
deegraaN raa kizb shod aabashkhorey
raasti dar hisse'ee ooshaan fetaad
تو راستی ان لوگوں کے حصہ میں آئی اور دوسروں کی قسمت میں جھوٹ ہی آیا
قولِ شان این ست کاندر غیرشان آمده صد کاذب و حیلت گرے
aamdeh sad kaazeb-o heelat garey
qaule shaan eenast kaaNdar ghaire
shaan
اُن کا قول یہ ہے کہ ان کے سوا اوروں میں سینکڑوں جھوٹے اور مکار آئے ہیں
ایک نامد نزد شاں یک نیز ہم آنکه بودی از خُدا دین گسترے
aaNke boodey az khodaa deeN
gostarey
leek naamad nezde shaaN yek neez
ham
اور ان کے پاس ایک بھی ایسا نہیں آیا جو خدا کی طرف سے دین کی اشاعت کرنے والا ہوتا
آنکه ایشان را نمودے راہِ حق در کشورے کذب ہر کذب آورے
aaNke eeshaaN raa nomoodey raahe
haq
dar koshoodey kizbe har kizb-aawarey
اور اُن کو خدا کا راستہ دکھاتا اور ہر جھوٹے کا جھوٹ کھول کر رکھ دیتا
تا شُدے دادار را محبت تمام بر سر ہر
taa shodey daadaar raa hoj-jat
tamaam
ر مسلم و متنفری
bar sare har moslemo motanas-serey
تا کہ منصف خدا کی حجت پوری ہو جاتی ہر مسلمان اور ہر عیسائی پر
الغرض نزدیک شان دادار پاک ظالم تر ز ہر ظالم ترے
hast zaalemtar ze har zaalem tarey
algharaz nazdeeke shaan daadaare
paak
الغرض اُن کے نزدیک خدا تعالیٰ ہر بڑے ظالم سے بھی زیادہ ظالم ہے
35
Page 61
کو گذارد عالمی را در ضلال مبتلا
در پنجہ ہر
ما کرے
mobtalaa dar paNje'ee har maakerey
koo gozaarad 'aalamey raa dar zalaal
کیونکہ وہ ایک جہان کو گمراہی کی حالت میں ہر مگار کے پنجہ میں گرفتار چھوڑ دیتا ہے
خود نمی دارد بیک قوم مدام بچھو شیدائے کے میل و سرے
hamchoo shaidaa'ey kase mailo sarey
khod hami daarad beyek qaumey
modaam
اور وہ خود کسی عاشق کی طرح صرف ایک ہی قوم سے ہمیشہ محبت اور تعلق رکھتا ہے
اینچنیں پر حمق رائے ایں قوم را حمق دیگر این که بر وے فاخرے
homqe deegar een ke bar wai
faakherey
eeN choneeN por homq raa'ey eeN
qaum raa
اس قوم کی اس قسم کی احمقانہ رائے ہے، دوسری حماقت یہ کہ اس احمقانہ رائے پر فخر کرتی ہے
عاقبت این رائے زشت و بد خیال کرد ایشان را عجب کور و کرے
kard eeshaN raa 'ajab kooro karey
'aaqebat een raa'ey zishto bad kheyaal
آخر کار اس بری رائے اور بُرے خیال نے ان کو عجیب طرح کا اندھا اور بہرہ بنا دیا
پوشیدند از صد چشمه نگون گشتند بر یک آخوری
sarnegoon gashtaNd bar yek
aakhoorey
متکبّر -
chashm poosheedaNd az sad
chashme'ee
انہوں نے سوچشموں سے تو اپنی آنکھ بند کر لی اور ایک کھرلی پر گر پڑے
سخت ورزیدند کیں با انبیا الامان از کین
ہر
al-amaan az keene har motakab-berey
sakht warzeedaNd keeN baa ambeyaa
انہوں نے نبیوں سے سخت دشمنی اختیار کی ، ایسے ہر متکبر کی دشمنی سے خدا کی پناہ
36
Page 62
آنچه کنین شان بپاکان ثابت است از شیاطین کس ندارد باورے
aaNche keene shaan bepaakaan
saabetast
az sheyaateen kas nadaarad baawarey
پاکبازوں سے جس قدر ان
کی دشمنی ثابت ہے اتنی وشنی کی تو کوئی شیطانوں سے بھی امید نہیں رکھتا
خر بود اندر حماقت بے نظیر لیکن ایشان را بهر موصد خرے
leekan eeshaan raa behar moo sad
kharey
khar bowad aNdar hamaaqat
benazeer
گدھا بے وقوفی میں بے مثل ہے.لیکن ان کے ایک ایک بال میں سوسو گدھے ہیں
نے سر تحقیق دارند و ثبوت نے زنند از صدق پا بر معرے
ne sare tahqeeq daaraNd wa soboot
ne zanaNd az sidq paa bar ma'barey
نہ تو اُن کوتحقیق اور ثبوت سے کوئی غرض ہے نہ وہ سچے دل سے کشتی پر چڑھتے ہیں
نے دوائے را شناسند از اثر نے درختی را شناسند از بری
ne darakhtey raa shenaasaNd az barey
ne dawaa'ey raa shenaasaNd az asar
نہ وہ دوا کو اُس کے اثر سے شناخت کرتے ہیں نہ وہ درخت کو اُس کے پھل سے پہچانتے ہیں
نے زکس پرسند از روئے نیاز نے بصرف فکر خود متفکرے
ne ze kas porsaNd, az roo'ey neyaaz
ne basarfe fikre khod motafak-kerey
نہ خاکساری سے کسی اور سے پوچھتے ہیں اور نہ خود اپنے فکر سے کام لیتے ہیں
نے بدل پروائے این عیش ہا کر ہمہ دین با کدامین بہترے
ne badil parwaa'ey een tafteesh-haa
kaz hame deen-haa kodaameen
behtarey
نہ دل میں اس تحقیقات کی پر وار کھتے ہیں کہ سب دینوں میں کون سا دین بہتر ہے
37
Page 63
بر یکے مائل عدوّ صد ہزار فارغ از فرق اقل و اکثری
faarigh az farge aqal-lo aksarey
bar yekey maa'el 'adow-we sad hazaar
صرف ایک (دین) پر مائل اور لاکھوں کے مخالف ہیں قلت اور کثرت میں فرق سے بے فکر ہیں
نے بدل خوفِ خُدائے کردگار نے بخاطر بیم روز محشرے
ne badil khaufe khodaa'ey kirdegaar
ne bakhaater beeme rooze
mahsharey
نہ ان کے دل میں خدا کا خوف ہے نہ قیامت کا ڈر
تیرہ جانان دیده ها را دوخته سوخته در کین وری چون اثر درے
teereh jaanaan deedeh-haa raa
dookhte
sookhte dar keenwari chooN aydarey
ان سیادہ دل والوں نے اپنی آنکھوں کو سی لیا ہے کینہ اور بغض سے اثر دھے کی طرح جل بھن رہے ہیں
دیده و دانسته از حق قاصر اند دل نهاده در جہانِ غادرے
dil nehaadeh dar jahaane ghaaderey
deedeh wa daanesteh az haq qaaser
aNd
جان بوجھ کر سچائی سے روگرداں ہیں اور بے وفا دنیا سے دل لگایا ہوا
ہے
از برائے حق تراشیده ز جہل دائما در خانه خود منبری
daa'emaa dar khaane'ee khod
membarey
az baraa'ey haq taraasheedeh, ze jahl
انہوں نے حق کا مقابلہ کرنے کے لئے جہالت سے اپنے ہی گھر میں ایک مستقل منبر بنالیا ہے
آن خدائے شان عجب باشد خُدا کو تغافل داشت از هر کشوری
koo taghaafal daasht az har
keshwarey
aan khodaa'ey shaan 'ajab baashad
khodaa
ان کا خدا بھی عجب خدا ہے جسے ہر ملک سے لا پروائی رہی
38
Page 64
پیر الہام آمدش دایم پسند یک زبان یک خط کو تہ ترے
yek zobaan yek khet-te'ee kotah tarey
behre ilhaam aamadash daa'em
pasaNd
اُسے ہمیشہ اپنے الہام کے لئے پسند آئے ایک زبان اور ایک چھوٹا سا ملک
رائے کجا باشد درست کے خرد گردد بسوئش رہبرے
kai kherad gardad besooyash rehbarey
اینچنیں
eeN choneeN raa'ey kojaa baashad
dorost
ایسی رائے کیونکر صحیح ہوسکتی ہے؟ اور عقل کس طرح اس کی طرف رہنمائی کر سکتی ہے؟
کے گمان بد کند بر نیکوان آنکه باشد نیک و نیکو محضرے
aaNke baashad neek wa neeko
mahzarey
kai gomaane bad konad bar
neekooaan
ماه
ایسا شخص نیکوں پر بد گمانی کیونکر کر سکتا ہے جبکہ وہ خود نیک اور نیک خوہو
را گفتن که چیزی نیست این هست دشنامے نہ زین افزون ترے
maah raa goftan ke cheezey neest een
hast doshnaamey na zeen afzoon tarey
چاند کی نسبت یہ کہتا کہ یہ کچھ بھی نہیں اس سے بڑھ کر کوئی گالی نہیں.کور گر گوند کجا هست آفتاب میشود در کوری اش رسواترے
mishawad dar kooriash roswaa tarey
koor gar gooyad kojaa hast aaftaab
اگر اندھا کہے کہ سورج کہاں ہے تو وہ اپنے اندھے پن میں زیادہ رسوا ہو گا.در خور تابان مگن شک و همان تا ملامت را نه گردی در خوری
taa malaamat raa na gardi dar khorey
dar khore taabaan makon shak-ko
gomaan
چمکتے ہوئے سورج کے متعلق شک و شبہ نہ کر.تاکہ تو ملامت کے لائق نہ ٹھہرے.39
Page 65
گر خدا خواہی چرا کج میروی چون نمی ترسی ز قبر قاہرے
chooN nami tarsi, ze qahre qaaherey
gar khodaa khaahi cheraa kaj mirawi
اگر تو خدا کا طالب ہے تو کج روی نہ کر.اس قاہر خدا کے غضب سے کیوں نہیں ڈرتا.چوں نمی ترسی از روز باز پرس چوں نہ ترسی از حضور داورے
chooN na tarsi az hozoore daawarey
chooN nami tarsi ze rooze baazpors
تو روز قیامت سے کیوں نہیں ڈرتا.انصاف کرنے والے خدا سے کیوں خوف نہیں کھاتا.افترائے شاں چسان گشتت یقین یا خدائت وانموده دفترے
ifteraa'ey shaaN chesaan gashtat
yaqeen
yaa khodaayat wanomoodeh daftarey
اُن کے اس افتر اپر تجھے کس طرح اعتبار آ گیا یا خدا نے ہی تیرے سامنے کوئی دفتر کھول دیا ہے.نور شان یک عالمی را در گرفت تو ہنوز اے کور در شور و شرے
noore shaan yek 'aalamey raa dar
gereft
too hanooz ay koor dar shoor-o sharey
ان ( نبیوں) کے نور نے ایک جہان کو گھیر لیا لیکن اسے اند ھے تو ابھی فل وشور میں مبتلا ہے.لعل تابان را اگر گوئی کثیف زین چہ کاہد قدیر روشن جو ہرے
zeen che kaahad qadre raushan
jauharey
la'le taaban raa agar goo'i kaseef
چمکدارلعل کو اگر تو خراب کہہ دے تو اس سے آبدار ہیرے کی قیمت کیونکر گھٹ سکتی ہے.طعنه بر پاکان نه بر پاکان بود خود گنی ثابت کہ ہستی فاجرے
ta'ne bar paakaan na bar paakaan
bowad
khod koni saabit ke hasti faajerey
پاکوں پر طعنہ زنی کبھی پاک لوگوں پر نہیں پڑتی تو خود ثابت کرتا ہے کہ تو ایک فاسق ہے
40
Page 66
بغض با مردان حق نامردیست آن بشر باشد که باشد بے شرے
aan bashar baashad ke baashad
besharey
boghz baa mardaane haq naamardiast
مردان خدا سے عداوت کرنا نا مردی ہے بشر تو وہ ہوتا ہے جو بے شر ہو
وانکه در کین و کراهت سوخت ست نفس دون را هست صید لاغرے
nafse doon raa hast saide laagharey
waaNke dar keeno karaahat sookhtast
اور جود شمنی اور نفرت سے جلتا ہے وہ نفس دنی کے لئے کمزور شکار ہے
صد مراتب به ز چشم اهلِ کین چشم نابینا و کور و اعورے
chashme naabeenaa wa kooro
a'warey
sad maraateb bih ze chashme ahle
keen
ہزار درجے اچھی کینہ پرور کی آنکھ سے بیوقوف ، اندھے اور کانے کی آنکھ ہے
بر سر کین و تعصب خاک باد ہم بفرق کین وران خاکسترے
bar sare keeno ta-as-sob khaak baad
ham bafarqe keen-waraan
khaakistarey
عداوت اور تعصب پر لعنت بھیج اور کینہ وروں کے سر پر دھول ڈال
بہ پابندی حق بند دگر در نہ گیرد با خُدائے اکبرے
dar na geerad baa khodaa'ey Akbarey
joz be paabaNdi'ee haq baNd-e degar
ما ہمہ
پابندی حق کے سوا کوئی دوسرا ہنر خدائے بزرگ سے نہیں ملاتا
پیغمبران را چاکریم ہمچو خاکے اوفتاده بر درے
hamchoo khaakey ooftaadeh bar darey
maa hame paighambraan raa
chaakareem
ہم تو سب پیغمبروں کے غلام ہیں اور خاک کی طرح ان کے دروازہ پر پڑے ہیں
41
Page 67
ہر رسولے کو طریق حق نمود جانِ ما قربان بران حق پرورے
jaane maa qorbaan baraan haq
parwarey
har rasooley koo tareeqe haq
nomood
ہر رسول نے یقیناً خدا کا راستہ دکھا یا مگر ہماری جان تو اس راستباز پر قربان ہے
اے خداوندم به خیل انبیا کش فرستادے بفضل اوفرے
ay khodaawaNdam be khaile ambeyaa
kish ferestaadey befazle aufarey
اے میرے خدا ان
انبیاء کے گروہ کے طفیل جن کو تو نے بڑے بھاری فضلوں کے ساتھ بھیجا ہے
معرفت ہم وہ چو بخشیدی دلم
دہ چو بخشیدی دلم مے بده زان سان که دادی ساغرے
mai bedeh zaan saan ke daadi
saagharey
ma'refat ham deh choo bakhsheedi
dilam
مجھے معرفت عطا فرما جیسے تو نے دل دیا ہے.شراب بھی عطا کر جبکہ تو نے جام دیا ہے
اے خداوندم
مصطفه کش شدے در ہر مقامے ناصرے
ay khodaawaNdam banaame Mostafaa
kish shodey dar har moqaamey
naaserey
اے میرے خدا.مصطفی ع کے نام پر جس کا تو ہر جگہ مددگار رہا ہے
دست من گیر از رو لطف و کرم
در
مهتم باش یار و یاورے
dar mohim-mam baash yaaro
yaawarey
daste man geer az rahe lotfo karam
اپنے لطف وکرم سے میرا ہاتھ پکڑا اور میرے کاموں میں میرا دوست اور مددگار بن جا
تکیه بر زور تو دارم گر چه من ہمچو خاکم بلکہ زان ہم کمترے
hamchoo khaakam balke zaan ham
kamtarey
takye bar zoore too daaram garche
man
میں تیری قوت پر بھروسہ رکھتا ہوں اگر چہ میں خاک کی طرح ہوں بلکہ اُس سے بھی کم تر
براتین احمد سید، روحانی خزائن جلد 1 ص 17 تا23)
42
Page 68
3
ہمدردی خلق
بدل دردی که دارم از برائے طالبان حق
badil dardey ke daaram az baraa'ey
taalebaane haq
نے گردد بیاں آں درد از تقریر کوتاہم
namey gardad bayaaN aaN dard az
taqreer kootaaham
وہ درد جو میں طالبان حق کے لئے اپنے دل میں رکھتا ہوں میں اُس درد کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا.دل و جانم چناں مستغرق اندر فکر اوشان است
dil-o jaanam chonaaN mostaghraq
aNdar fikr ooshaan ast
کہ نے از دل خبر دارم نه از جان خود آگاهم
ke ne az dil khabar daaram na az jaane
khod aagaaham
میری جان و دل اُن لوگوں کی فکر میں اس قدر مستغرق ہے کہ مجھے نہ اپنے دل کی خبر ہے نہ اپنی جان کا ہوش ہے
بدین شادم که هم از بهر مخلوق خدا دارم
badeeN shaadam ke gham az behre
makhlooqe khodaa daaram
ازیں در اذیتم کز درد مے خیزد ز دل آہم
azeeN dar laz-zatam, kaz dard mey
kheezad ze dil aaham
میں تو اس بات پر خوش ہوں کہ مخلوق
کا غم رکھتا ہوں اور اس کے باعث میرے دل سے جو
آہ نکلتی ہے اس میں مگن ہوں
43
Page 69
مرا مقصود و مطلوب و تمنا خدمت خلق ست
maraa maqsoodo matloobo tamannaa
khedmate khalqast
ہمیں کارم ہمیں بارم ہمیں رسم ہمیں راہم
hameeN kaaram hameeN baaram hameeN
rasmam hameeN raaham
میرا مقصود اور میری خواہش خدمت خلق ہے یہی میرا کام ہے یہی میری ذمہ داری ہے
یہی میرا طریق ہے
نه من از خود نهم در کوچه پند و نصیحت پا
na man az khod neham dar koocheh'ee
paNd-o naseehat paa
کہ ہمدردی بُرد آنجا به جبر و زور و اکراهم
ke hamdardi borad aaNjaa be jabro zooro
ikraaham
میں نے اپنی خواہش سے پندو نصیحت کے کوچہ میں قدم نہیں رکھا بلکہ مخلوق کی ہمدردی زبردستی مجھے کھینچے لیے جارہی ہے
غم خلق خدا صرف از زباں خوردن چه کارست این
ghame khalqe khodaa sirf az zobaaN khordan
che kaarast eeN
گرش صد جان به پاریزم هنوزش عذر میخواهم
garash sad jaaN be paa reezam hanoozash
'ozr mikhaaham
صرف زبان سے خلق خدا کے غم کھانے کا کیا فائدہ اگر اس کے لئے سو جانیں بھی فدا کروں
تب بھی معذرت کرتا ہوں
چوشام پر غبار و تیره حال عالمی بینم
choo shaame por ghobaaro teereth
haale 'aalamey beenam
خدا بر وے فرود آرد دُعا ہائے سحر گاہم
khodaa bar wai forood aarad do'aa-haa'ey
sehr gaaham
جب دنیا کی تاریکی کو دیکھتا ہوں تو ( چاہتا ہوں کہ ) خدا اس پر میری پچھلی رات کی دعاؤں
کی قبولیت) نازل کرے
(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 7374)
44
Page 70
4
نصیحت
بیا اے طلبگار صدق و صواب بخوان از سر خوض و فکر این کتاب
bekhaaN az sare khauzo fikr eeN
ketaab
beyaa ay talabgaare sidqo sawaab
اے سچائی اور حق کو ڈھونڈنے والے ذرا غور اور فکر سے اس کتاب کو پڑھ
گرت بر کتابم فتد یک نگاه بدانی که تا جنت این ست راه
bedaani ke taa jan-nat eenast raah
garat bar ketaabam fetad yek negaah
اگر میری کتاب پر تیری ایک نظر پڑ جائے تو تو جان لے گا کہ جنت کا راستہ یہی ہے
مگر شرط انصاف و حق پروریست که انصاف مفتاح دانشوریست
magar sharte insaafo haq parwareest
ke insaaf meftaahe daaneshwareest
مگر عدل و انصاف شرط ہے کیونکہ انصاف عقلمندی کی کنجی ہے
دو چیزست چوبانِ دُنیا و دیں دل روشن و دیدہ دور میں
dile raushano deedeh'ee doorbeeN
do cheezast chaubaane donyaa-o
deeN
دو چیزیں دنیا اور دین کی پاسبان ہیں ایک تو روشن دل دوسرے دور بین آنکھ
کے کو خرد دارد و نیز داد نخواهد مگر راه صدق و سداد
nakhaahad magar raahe sidqo sadaad
kase koo kherad daarad wa neez daad
وہ شخص جو عقل اور انصاف رکھتا ہے وہ سوائے سچائی اور راستی کے اور کچھ نہیں چاہتا
45
Page 71
نه پیچد سر از آنچه پاک ست و راست نتابد رخ از آنچه حق و بجاست
ne peechad sar az aaNche paakasto
raast
nataabad rokh az aaNche haq-qo
bajaast
وہ اس چیز سے انکار نہیں کرتا جو پاک اور سچی ہے نہ اس بات سے منہ موڑتا ہے جو درست اور بجا ہے
سخن را ز حق پرورے دگر در سخن کم کند داورے
چو بیند سخن
choo beenad sokhan raa ze haq
parwarey
degar dar sokhan kam konad
daawarey
جب وہ انصاف کی رو سے بات کو دیکھتا ہے تو وہ ناحق ہٹ دھرمی نہیں کرتا
الا ایک خواہی نجات از خدا بقصر نجات از در حق درآ
alaa ay ke khaahi najaat az khodaa
baqasre najaat az dare haq dar aa
ہوشیار! اے
وہ شخص جو خدا سے نجات چاہتا ہے تو نجات سے محل میں راستبازی کے دروازہ سے آ
بحق گردد حق را بخاطر نشاں منہ دل باطل چو کثر خاطراں
bahaq gardad haq raa bekhaater
neshaaN
mane dil bebaatel choo kay
khaateraaN
حق کے ساتھ رہ اور حق کو ہی دل میں بٹھا بد باطنوں کی طرح جھوٹ سے دل نہ لگا
مشو عاشق زشت رو زینهار وگر خوب گم گردد از روزگار
wagar khoob gom gardad az roozgaar
mashau 'aashiqe zisht roo zeenhaar
ہرگز کسی بدشکل کا عاشق نہ ہو خواہ زمانہ سے حسن نابود بھی ہو جائے
زمین از زراعت تهی داشتن به از تخم خار و خسک کاشتن
zameen az zaraa'at tehi daashtan
bih az tokhme khaaro khasak kaashtan
زمین کو کاشت سے خالی رکھنا اس سے بہتر ہے کہ کانٹوں اور گوکھرو کا بیج اس میں بویا جائے
46
Page 72
اگر گرددت دیده عقل باز بجوئی رو حق ز عجز و نیاز
agar gardadat deedeh'ee 'aql baaz
bejoo'i rahe haq ze 'ijz-o neyaaz
اگر تیری عقل کی آنکھ کھل جائے تو تو خدا کے راستے کو عاجزی اور خاکساری سے ڈھونڈے
طلبگار گردی بصدق ولی بخواب اندر اندیشہ ہم
talabgaar gardi besidq-e dili
تسلی
bekhaab aNdar aNdeeshe ham nagsali
نیچے دل سے اُس کا طلب گار ہو جائے اور خواب میں بھی اُس سے غافل نہ رہے
نگیری دمے استراحت ازاں مگر چوں ز حق بازیابی نشاں
nageeri damey isteraahat azaaN
magar chooN ze haq baazyaabi
neshaaN
اُس کے بغیر تو ایک دم بھی چین نہ پائے یہاں تک کہ خدا کا نشان پالیوے
اجل برسرت ہستی ات چون حباب تو زیں ساں سر اندر نہادہ بخواب
ajal bar sarat hastiat chooN hobaab
too zeeN saaN sar aNdar nehaadeh
bekhaab
موت تیرے سر پر ہے اور تیری ہستی حباب کی مانند ہے مگر تو اسی طرح نیند میں مدہوش ہے
بآباء و اجداد پیشیں نگر کہ چوں درگذشتند زیں رہگذر
ke chooN dar gozashtaNd zeeN
rehgozar
ba aabaa-o ajdaade peesheeN negar
اپنے پچھلے باپ دادوں
کو دیکھ کہ وہ کس طرح اس دنیا سے گز رکھے
بیادت نماندست انجام شاں فراموش کردی در اندک زماں
faraamoosh kardi dar aNdak zamaaN
beyaadat namaaNdast aNjaame
shaaN
اُن
کا انجام تجھے یاد نہیں رہا اور تو نے تھوڑے ہی دنوں میں اُسے بھی بھلا دیا
47
Page 73
خودت با اجل چیست از مکر و پند چه دیوار داری کشیده بلند
che deewaar daari kasheedeh bolaNd
khodat baa ajal cheest az makro paNd
موت کے مقابلہ میں تیرے پاس کیا حیلے حوالے ہیں کیا تو نے کوئی دیوار اس کے روکنے کے لئے بنالی ہے
چو ناگه نهنگ اجل در کشد چرا آدمی ایں چنیں
کشد
cheraa aadami eeN choneeN sar
kashad
choo naageh nahaNge ajal dar kashad
جب اچانک موت کا مگر مچھ (انسان کو) کھینچ لے جاتا ہے تو پھر آدمی اتنا تکبر کیوں کرے
بدنیا نے دُوں دل میبند اے جواں تماشائے آں بگذرد ناگہاں
tamaashaa'ey aaN begzarad
naagahaaN
badonyaa'ey dooN dil mabaNd ay
jawaaN
اے جوان ! اس ذلیل دنیا سے دل نہ لگا کیونکہ چٹ پٹ اس کا تماشا ختم ہو جانا ہے
بدنیا کیسے جاودانہ نماند به یک رنگ وضع زمانه نماند
be yek rang waz'e zamaane namaaNd
badonyaa kase jaawedaane namaaNd
دنیا میں کوئی بھی ہمیشہ نہیں رہا.اور زمانہ کا حال ایک جیسا نہیں رہتا
بدست خود از حالت دردناک سپردیم بسیار کس را به خاک
sepordeem besyaar kas raa be khaak
badaste khod az haalate dardnaak
چو
ہم نے درد بھرے دل کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے بکثرت لوگوں کو خاک کے سپر د کیا ہے
خود دفن کردیم خلقے کثیر چرا یاد ناریم روز اخیر
cheraa yaad naareem rooze akheer
choo khod dafn kardeem khalqey
kaseer
جب ہم نے خود بہت سی مخلوق کو دفن کیا ہے.تو پھر کیوں نہ ہم اپنی موت کا دن یا درکھیں
48
Page 74
ز خاطر چرا یاد شاں الکنیم نه ما آهن جسم و روئیں تنیم
na maa aahaneeN jismo roo'eeN
taneem
ze khaater cheraa yaad shaaN
afganeem
اپنے دل سے ان کی یاد کیوں بھلادیں ہم فولادین اور کانسی کے بنے ہوئے تو نہیں ہیں
بترس اے معاند ز قمر خُدا که سخت ست قهر خداوند ما
ke sakhtast qahre khodaawaNde maa
betars ay mo'aaned ze qahre khodaa
اے مخالف ! خدا کے غضب سے ڈر کہ ہمارے خدا کا قہر بہت سخت ہے
ناکردن ترس پروردگار بسا شہر ویران شدند و دیار
basaa shehre weeraaN shodaNd wa
deyaar
be naakardane tarse parwardegaar
پروردگار کا خوف نہ کرنے کی وجہ سے بہت سے شہر اور ملک برباد ہو گئے
ازاں بے ہراساں نشانے نماند نشانی چه یک استخوانی نماند
neshaaney che yek ostakhaaney
namaaNd
azaaN be heraasaaN neshaaney
namaaNd
اُن بیباک لوگوں کا نشان تک نہ رہا.نشان تو کیا ایک ہڈی بھی باقی نہ رہی
در هراسیدن است وگرنه بلا بر بلا دیدن ست
wagarne balaa bar balaa deedanast
ہمہ زیر کی
hame zeeraki dar heraaseedanast
عقلمندی نہیں ہے کہ انسان ڈرتار ہے ورنہ پھر مصیبت پر مصیبت دیکھنی پڑے گی
به ناپاکی و ثبت با زیستن به از این چنین زیست نازیستن
be naapaaki wa khobs-haa zeestan
bih az eeN choneeN zeest naazeestan
نا پا کی اور گندگی میں زندگی بسر کرنا.ایسی زندگی سے تو مرنا بہتر ہے
49
Page 75
بیاؤ بنہ سوئے انصاف گام زکیں تو بہ کردن چرا شد حرام
ze keeN taube kardan cheraa shod
haraam
beyaa-o beneh soo'ey insaaf gaam
آ اور انصاف کی راہ پر قدم رکھ.عداوت کی وجہ سے تو بہ کرنا کیوں حرام ہو گیا ؟
یقیں واں کہ قولم زحق پروریست نه لاف و گزاف ست و نے سرسریست
na laafo gazaafast wa ne sarsareest
yaaqeeN daaN ke qaulam ze haq
parwareest
یقین کرلے کہ میری یہ بات انصاف پر منی ہے سرسری اور لاف و گزاف نہیں
بہر مذ ہے غور کردم بے شنیدم بدل محبت ہر کسے
shoneedam badil hoj-jate har kase
behar mazhabey ghaur kardam basey
ہر
میں نے ہر مذہب پر خوب
غور کیا اور ہر شخص کی دلیل کو توجہ سے سنا
ملتے دفترے بدیدم ز ہر قوم دانشورے
bedeedam ze har qaum daaneshwarey
بخواندم ز
bekhaaNdam ze har mil-latey daftarey
میں نے ہر مذہب کی بہت سی کتابوں کو پڑھا اور ہر قوم سے عقلمندوں کو دیکھا
ہم از کودکی سوئے اس تاختم دریس شغل خود را بینداختم
ham az koodaki soo'ey eeN taakhtam
dareeN shoghl khod raa
beyandaakhtam
بچپن سے ہی میں نے اس ( راہ) کی طرف توجہ کی اور اپنے تئیں اسی شغل میں ڈال دیا
جوانی ہمہ اندریس باختم دل از غیر این کار پرداختم
dil az ghaire eeN kaar pardaakhtam
jawaani hame aNdreeN baakhtam
اپنی جوانی بھی میں نے اسی میں خرچ کی اور دل کو اور کاموں سے فارغ کر دیا
50
Page 76
بماندم دریں غم زمان دراز نگفتم از فکرش شبان دراز
nakhoftam ze fikrash shabaane
daraaz
be maaNdam dareeN gham zamaane
daraaz
میں ایک لمبا عرصہ اسی غم میں مبتلا رہا اور اس بات
کی فکر میں راتوں نہیں سویا
نگه کردم از روئے صدق و سداد به ترس خدا و بعدل و بداد
be tarse khodaa wa be'adlo bedad
negah kardam az roo'ey sidqo sadaad
میں نے حق اور راست کو مد نظر رکھ کر اور خدا کا خوف کر کے عدل وانصاف کے ساتھ خوب غور کیا
چو اسلام دینے قوی و متیں ندیدم که بر منبعش آفرین
choo Islaam deeney qawi-o mateeN
nadeedam ke bar mamba'ash
aafareeN
تو میں نے اسلام کی مانند قوی اور مضبوط دین اور کوئی نہیں پایا.اس کے منبع پر آفرین ہو
چنان دارد این دیں صفا پیش پیش که حاسد به بیند درو روئے خویش
ke haased be beenad daroo roo'ey
kheesh
chonaaN daarad eeN deeN safaa
beesh beesh
یہ دین اس قدر اعلیٰ صفائی رکھتا ہے کہ حاسد کو اس میں اپنا چہرہ نظر آ جاتا ہے
نماید ازاں گونه راه صفا که گردد بصدقش خرد رهنما
ke gardad besidqash kherad rehnomaa
nomaayad azooN goone raahe safaa
یہ (دین) اس طرح پاکیزگی کا راستہ دکھاتا ہے کہ عقل اس کے صدق پر گواہی دیتی ہے
ہمہ حکمت آموزد و عقل و داد رہاند ز هر نوع جہل و فساد
hame hikmat aamoozad wa 'aqlo daad
rahaanad ze har nau'e jahlo fasaad
یہ سراسر حکمت عقل اور انصاف سکھاتا ہے اور ہر قسم کی جہالت اور فساد سے بچاتا ہے
51
Page 77
ندارد دگر مثل خود در بلاد خلافش طریقے که مثلش مباد
khelaafash tareeqey ke mislash
mabaad
nadaarad degar misle khod dar belaad
اس جیسا مذہب دنیا میں اور کوئی نہیں اس کے مخالف جو بھی طریقہ ہے خدا کرے وہ نابود ہو جائے
اصولش کہ ہست آں مدار نجات چو خورشید تابد بصدق و ثبات
choo khorsheed taabad besidqo sabaat
osoolash ke hast aaN madaare najaat
اس کے اصول جو مدار نجات ہیں ، وہ سچائی اور مضبوطی میں سورج کی طرح چمکتے ہیں
اصول دگر کیش با ہم عیاں نہ چیزے کہ پوشیدنش سے تواں
na cheezey ke poosheedanash mey
towaaN
osoole degar keesh-haa ham "iyaaN
دیگر مذاہب کے اصول بھی ظاہر ہیں کوئی کوشش ان
کو چھپا نہیں سکتی
اگر نامسلماں خبر داشته بجاں جنس اسلام نگذاشتے
bajaaN jinse Islaam negzaashtey
agar naa-moslmaaN khabar daashtey
اگر غیر مسلم عقل رکھتا تو جان دے دیتا مگر جنس اسلام کو نہ چھوڑتا
محمد مہیں نقش نور خداست کہ ہرگز چنوع بگیتی نخاست
ke hargiz chonoo'ey begeeti nakhaast
Mohammad meheeN naqshe noore
khodaast
محمد نے خدا کے نور کا سب سے بڑا نقش ہیں.ان جیسا انسان دنیا میں کبھی پیدا نہیں ہوا
تهی بود از راستی هر دیار بکردار آن شب که تاریک و تار
bekirdaare aaN shab ke taareeko taar
tehi bood az raasti har deyaar
ہر ملک سچائی سے خالی تھا.اس رات کی طرح جو بالکل اندھیری ہو
52
Page 78
خدایش فرستاد و حق گسترید زمین را بداں مقدمے جاں دمید
khodaayash feristaad wa haq
gostareed
zameeN raa badaaN maqdamey
jaaN dameed
خدا نے اُسے بھیجا اور اُس نے حق کو پھیلایا.زمین میں اُس کے آنے سے جان پڑ گئی
نهالیست از باغ مقدس و کمال ہمہ آل او بیچو گل ہائے آل
nehaaleest az baaghe qodso kamaal
hame aale oo hamchoo gol-haa'ey aal
وہ عالم قدس و کمال کے باغ سے پیوند لگاتے چلے جانے والا درخت ہے اور اُس کی
سب آل گلاب کے پھولوں کی طرح ہے
53
براہین احمدیه روحانی خزائن جلدا صفحه ۸۵۸۳)
Page 79
5
شناخت حق
گر نہ بودے در مقابل روئے مکروہ وسیه
gar naboodey dar moqaabil roo'ey
makrooho seyeh
کس چہ دانستے جمال شاہد گلفام را
kas cheh daanestey jamaale shaahide
golfaam raa
اگر مقابلہ میں بدشکل اور سیاہ رونہ ہوتا تو کیونکر کوئی گل اندام معشوق کا حسن پہچان سکتا
گر نیفتادی بخصم کار در جنگ و نبرد
gar nayoftaadey bakhasmey kaar dar
jaNgo nabard
کے شدے جو ہر عیاں شمشیرِ خوں آشام را
kai shodey jauhar 'iyaaN shamsheere
khooN aashaam raa
اگر دشمن سے لڑائی اور جنگ واقع نہ ہوتی تو خون پینے والی تلوار کا جو ہر کیونکر ظاہر ہوتا
روشنی را قدر از تاریکی است و تیرگی
raushni raa qadr az taareekiast wa teergi
واز جهالت هاست عز و وقر عقل تام را
waz jahaalat-haast 'iz-zo waqr aqle taam raa
ندھیرے کی وجہ سے ہی روشنی کی قدر ہے اور جہالت کی وجہ سے ہی عقل کی عزت قائم ہے
حُجت صادق ز نقض و قدح روشن تر شود
غذر نا معقول ثابت می کند الزام را
hoj-jate saadiq ze naqzo qadh raushantar
'ozre naa ma'qbool saabit mey konad ilzaam raa
shawad
سچی دلیل عیب گیری اور بحث کی وجہ سے زیادہ روشن ہو جاتی ہے اور بیہودہ بہانہ تو الزام ہی کو ثابت کرتا ہے
( براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 87)
54
Page 80
6
بے ثباتی دنیا
عیش دنیائے دُوں دے چندست آخرش کار با خداوندست
aakherash kaar baa khodaawaNdast
'aishe donyaa'ey dooN damey
chaNdast
اس ذلیل دنیا کا عیش چند روزہ ہے بالآ خر خدا تعالیٰ سے ہی کام پڑتا ہے
ایس سرائے زوال و موت و فناست ہر کہ ہنشست اندرین برخاست
har ke benshest aNdareeN barkhaast
eeN saraa'ey zawaalo mauto fanaast
یہ دنیاز وال موت اور فنا کی سرائے ہے جو بھی یہاں رہاوہ آخر رخصت ہوا
یک دمے کو بوئے گورستان و از خموشان آن به پرس نشان
wa az khamoshaane aaN bepors
neshaan
yek damey rau besoo'ey goorestaan
تھوڑی دیر کے لئے قبرستان میں جا اور وہاں کے مردوں سے حال پوچھ
که مال حیات دنیا چیست ہر کہ پیدا شدست تا کے زیست
har ke paidaa shodast taa kai zeest
ke ma'aale hayaate donyaa cheest
کہ دنیاوی زندگی کا انجام کیا ہے اور جو پیدا ہوا وہ کب تک جیا ہے
ترک گن کین و کبر و ناز و دلال تا نه کارت کشد بسُوئے ملال
taa na kaarat kashad besoo'ey zalaal
tark kon keeno kibro naazo dalaal
کینہ، تکبر، فخر اور ناز چھوڑ دے تا کہ تیرا خاتمہ گمراہی پر نہ ہو
55
Page 81
چوں ازین کارگه به بندی بار باز نائی دریں بلاد و دیار
baaz naa'i dareeN belaado deyaar
chooN azeeN kaargah be baNdi baar
جب تو اس دنیا سے اپنا سامان باندھ لے گا تو پھر ان شہروں اور ملکوں میں واپس نہیں آئے گا
اے ز دیں بے خبر بخور غم دیں کہ نجاتت معلق ست بدیں
ay ze deeN bekhabar bekhor ghame
deeN
ke najaatat mo'allaqast bedeeN
اے دین سے بے خبر ! دین کا غم کھا.کیونکہ تیری نجات دین سے ہی وابستہ ہے
ہاں تغافل مگن ازین هم خویش که ترا کار مشکل ست به پیش
ke toraa kaare moshkilast be peesh
haaN taghaafal makon azeeN ghame
kheesh
خبر دار اپنے اس غم سے غفلت نہ کیجیو کیونکہ تجھے مشکل کام در پیش ہے
دل ازین درد و غم فگار بگن دل چہ جاں نیز ہم نثار بکن
dil cheh, jaaN neez ham nesaar bekon
dil azeeN dardo gham fegaar bekon
اپنے دل کو اس دردو غم سے زخمی کر.دل کیا بلکہ جان بھی قربان کر دے
ہست کارت ہمہ بال یک ذات چوں صبوری کنی ازو ہیہات
chooN saboori koni azoo haihaat
hast kaarat hame ba-aaN yek zaat
تیرا سارا واسطہ تو اسی ایک ذات سے ہے افسوس ہے کہ پھر اس کے بغیر کیونکر تجھے صبر آتا ہے
بخت گردد چو زو بگردی باز دولت آید ز آمدن به نیاز
daulat aayad ze aamadan be neyaaz
bakht gardad choo zoo begardi baaz
جب تو اس سے برگشتہ ہوتا ہے تو تیری قسمت خراب ہوتی ہے اور عجز کے ساتھ اس کے حضور آنے سے دولت ملتی ہے
56
Page 82
چوں بیتری ز ایں چنیں یارے چوں بدیں اہلہی گئی کارے
chooN bedeeN ablahi koni kaarey
chooN bebor-ri ze eeN choneeN
yaarey
کس طرح تو ایسے دوست سے تعلق قطع کر سکتا ہے اور کس طرح ایسی بیوقوفی کا کام کر سکتا ہے
ایس جہان ست مثل مُردارے چوں سگے ہر طرف طلب گارے
chooN sagey har taraf talabgaarey
eeN jahanast misle mordaarey
یہ دنیا تو مردار کی طرح ہے اور اس کے طلب گار کتوں کی طرح اسے چھٹے ہوئے ہیں
خنک آں مرد کو ازیں مُردار روئے آرد بسوئے آں دادار
roo'ey aarad besoo'ey aaN daadaar
بیاد دید
khonok aaN mard koo azeeN mordaar
وہ شخص خوش قسمت ہے جو اس مردار سے بچ کر اپنا منہ خدا کی طرف پھیرتا ہے
بندد ز غیر و داد دهد
در سیر یار
dar sare yaar sar babaad dehad
chashm baNdad ze ghair wa daad
dehad
غیر کی طرف سے آنکھیں بند کر لیتا ہے اور انصاف کرتا ہے اور دوست کے خیال میں اپنا سرقربان کر دیتا ہے
ایں ہمہ جوش حرص و آز و ہوا هست تا هست مرد نابینا
eeN hame jooshe hirso aazo hawaa
hast taa hast marde naabeenaa
حرص، لالچ اور طمع کا یہ سب طوفان اُسی وقت تک ہے جب تک کہ آدمی اندھا ہے
چشم دل اند کے چو گردد باز سرد گردد بر آدمی همه آز
sard gardad bar aadami hame aaz
chashme dil aNdkey choo gardad baaz
لیکن جب دل کی آنکھ تھوڑی سی بھی کھل جائے تو آدمی کی تمام حرص ٹھنڈی پڑ جاتی ہے
57
Page 83
اے رسن ہائے آز کرده دراز زیں ہوس ہا چرا نیائی باز
ay rasan-haa'ey aaz kardeh daraaz
zeeN hawas-haa cheraa nayaa'i baaz
اے وہ کہ جس نے لالچ کی رسیاں لمبی کر رکھی ہیں کیوں تو ان ہوس پرستیوں سے باز نہیں آتا
دولت عمر د میدم
بزوال تو پریشاں بفکر دولت و مال
too preeshaaN befikre daulato maal
daulate 'omr dam be dam bazawaal
عمر کی دولت ہر گھڑی گھاٹے میں ہے لیکن تو مال و دولت کی فکر میں پریشان ہے
خویش و قوم و قبیلہ پُر ز دعا تو بُریدہ برائے شاں ز خُدا
too boreedeh baraa'ey shaaN ze
khodaa
kheesho qaumo gabeeleh por ze
daghaa
رشتہ دار، قوم اور کنبہ سب دھو کے باز ہیں لیکن تو نے ان کی خاطر خدا سے تعلق توڑ رکھا ہے
ایں ہمہ را بکشتنت آهنگ گه بصلحت کشند و گاه به جنگ
gah basolhat koshaNd wa gaah be
jaNg
eeN hame raa bakoshtanat aahaNg
ان سب کا ارادہ تیر نے قتل کرنے کا ہے
کبھی تو یہ صلح سے مارتے ہیں اور کبھی لڑ کر
خاک
بر رشته که پیوندت
بگسلاند
ند ز یار دل بندت
begsalaanad ze yaare dil baNdat
khaak bar reshte'ee ke paiwaNdat
اس رشتہ پر لعنت ہے جو تیرے پیوند کو تیرے دلی دوست سے تڑوائے
ہست آخر ہاں خدا کارت نہ تو یار کسے نہ کسی یارت
na too yaare kase na kas yaarat
hast aakher ba-aaN khodaa kaarat
آخر اُسی خدا سے تجھے کام پڑے گا ورنہ) نہ تو تو کسی کا یار ہے اور نہ کوئی تیرا یار ہے
58
Page 84
قدم خود بند بخوف اتم تا روی از جہاں بصدق قدم
taa rawi az jahaaN basidqe qadam
qadame khod beneh bekhaufe atam
اپنا قدم نہایت خوف کے ساتھ رکھتا کہ تو اس دنیا سے صدق قدم کے ساتھ جائے
تا خداات محت خود سازد نظر لطف بر تو اندازد
taa khodaa-at moheb-be khod saazad
nazare lotf bar too aNdaazad
تا کہ خدا تجھے اپنا دوست بنالے اور تجھ پر مہربانی کی نظر ڈالے
باده نوشی ز عشق و زاں باده مست باشی
باشی و بی خود افتاده
mast baashi wa bekhod oftaadeh
baadeh nooshi ze 'ishq wa zaaN
baadeh
اور تو عشق کی شراب نئے اور اس شراب سے مست اور مدہوش پڑار ہے
نیست ایں جائے کہ مقام مدام هوش کن تا نه بد شود انجام
hoosh kon taa na bad shawad aNjaam
neest eeN jaa'ey-gah moqaame
modaam
یہ جگہ ہمیشہ رہنے کا مقام نہیں ہے.خبر دار ہو جا تا خاتمہ بُرا نہ ہو
ہر آں زندہ نورت افزاید مهر این مردگان چه کار آید
mehre eeN mordagaaN cheh kaar
aayad
mehr-aaN ziNdeh noorat afzaayad
اُس زندہ کی محبت تیرے نور کو بڑھائے گی.ان مردوں کی محبت بھلا کس کام آئے گی
و معده و سر و دستار
سر بسر ہست بخشش دادار
sar basar hast bakhsheshe daadaar
تمر
loqmeh wa me'deh-o saro dastaar
کھانا،معدہ،سر اور دستار سب کی سب خدا کی بخششیں ہیں
حاشیه: براهین احمدیہ میں سہو کتابت سے برنو پڑھا جارھاھے.59
Page 85
حق باری شناس و شرم بدار پیش زاں کر جہاں یہ بندی بار
peesh zaaN kaz jahaaN be baNdi
baar
haq-qe baari shenaas wa sharm
bedaar
خالق کا حق پہچان اور شرم کر اس سے پہلے کہ تو دنیا سے رخصت ہو
?
رو
بگردانی سگ وفا می کند تو انسانی
sag wafaa mey konad too insaani
رو ازو از
roo azoo az cheh roo begardaani
کیوں تو اُس سے منہ پھیرتا ہے.کتا بھی وفا کرتا ہے تو تو آدمی ہے
ترس باید ز قادر اکبر ہر کہ عارف ترست ترساں تر
har ke 'aaref tarast tarsaaN tar
tars baayad ze Qaadere Akbar
قدرت والے خدائے برتر سے خوف چاہیے جو زیادہ خدا شناس ہے وہی زیادہ ڈرتا ہے
فاسقان در سیاه کاری اند عارفان در دعا و زاری اند
faaseqaaN dar seyaah kaari aNd
'aarefaaN dar do'aa-o zaari aNd
بد کا رلوگ برے کاموں میں مشغول ہیں عارف لوگ دعا اور زاری میں مصروف ہیں
اے ختک دیدہ کہ گریانش اے ہمایوں دے کہ بریانش
ay homaayooN diley ke beryaanash
ay khonok deedeh'ee ke geryaanash
اس کے لئے رونے والی آنکھ بہت خوش نصیب ہے.اس کے لئے جلنے والا دل بہت مبارک ہے
اے مُبارک کسیکه طالب اوست فارغ از عمر و زید با تریخ دوست
faaregh az 'omr-o zaid baa rokhe doost
ay mobarak kaseeke taalebe oost
بابرکت ہے وہ جو اُس کا طالب ہے اور عمروزید کے خیال سے الگ ہو کر اس کے حضور میں رہتا ہے
60
Page 86
ہر کہ گیرد رہ خُدائے لگاں آں خدایش بس ست در دو جہاں
aaN khodaayash basast dar do jahaaN
har ke geerad rahe khodaa'ey yagaaN
جو بھی خدائے واحد کا راستہ اختیار کرے گا اُس کا وہ خدا ( اس کے لئے ) دونوں جہانوں میں کافی ہے
لا جرم طالب رضائے خُدا بگسلد از ہمہ برائے خُدا
laa-jaram taalebe razaa'ey khodaa
begsalad az hame baraa'ey khodaa
یہ پکی بات ہے کہ خدا کی رضا کا طالب خدا کے لئے ہر ایک سے قطع تعلق کر لیتا ہے
شیوه اش می شود فدا گشتن بہر حق ہم ز جاں جدا
sheeweh ash mey shawad fidaa
gashtan
گشتن
behre haq, ham ze jaaN jodaa gashtan
اُس کا مذہب تو یار پر قربان ہو جانا اور خدا کے لئے اپنی جان سے جدا ہونا ہے
در رضائے خدا شدن چوں خاک نیستی و فنا و استهلاک
dar razaa'ey khodaa shodan chooN
khaak
neesti wa fanaa-o istehlaak
خدا کی رضا میں خاک ہو جانا اور نیستی اور فنا اور ہلاکت کا طالب ہونا
دل نهادن در آنچه مرضی یار صبر زیر
مجاری اقدار
sabr zeere majaari'ee aqdaar
dil nehaadan dar aaNche marzi'ee yaar
جو یار کی مرضی ہو اُس پر راضی ہونا اور جاری شدہ قضا و قدر پر صبر کرنا
تو سبق نیز دیگرے خواہی ایں خیال ست اصل گمراہی
too bahaq neez deegrey khaahi
eeN kheyaalst asle gomraahi
تو خدا کے ساتھ اور وں کو بھی چاہتا ہے بس یہی خیال گمراہی کی جڑ ہے
61
Page 87
دہندت بصیرت و مردی از همه خلق سوئے حق گردی
az hame khalq, soo'ey haq gardi
gar dahaNdat baseerato mardi
اگر تجھ میں عقل اور دلیری ہو تو تو صرف خدا ہی کی طرف متوجہ رہے
در حقیقت بس ست یار یکے دل یکے جاں یکے نگار یکے
darhaqeeqat basast yaar yekey
del yekey, jaaN yekey, negaar yekey
در حقیقت محبوب ایک ہی کافی ہے کیونکہ دل بھی ایک ہوتا ہے اور جان بھی ایک اس لئے محبوب بھی ایک ہونا چا.ہر کہ او عاشق یکے باشد ترک جاں پیشش اند کے باشد
tarke jaaN peeshash aNdkey baashad
har ke oo 'aashiqe yekey baashad
جو ایک ہی ہستی کا عاشق ہو گا جان دینا اس کے لئے معمولی بات ہوگی!
گوئے او باشدش ز بستاں روئ او باشدش ز ریحان به
koo'ey oo baashdash ze bostaaN bih
roo'ey oo baashdash ze raihaaN bih
اُس کا کوچہ اُسے باغ سے زیادہ اچھا لگتا ہے اور اُس کا منہ پھول سے زیادہ اسے پسند ہوتا ہے
ہر چہ دلبر بدو گند آں دیدنِ دلبرش از صد جاں به
پا
har cheh dilbar badoo konad aaN bih
deedane dilbarash ze sad jaaN bih
معشوق جو بھی سلوک اس کے ساتھ کرے وہی بہتر ہوتا ہے اپنے دلبر کا دیکھنا اُسے سو جان سے بڑھ کر ہوتا ہے
زنجیر پیش دلداری
ز ہجراں و سیر
گلزارے
bih ze hijraano saire golzaarey
paa be zaNjeer peeshe dildaarey
اپنے دلدار کے سامنے پابہ زنجیر ہونا اس کے لئے اس جدائی سے بہتر ہے جس میں گلزار کی سیر ہو
62
Page 88
ہر کہ دارد یکے دلآرامے جز بوصلش نیابد آرامی
har ke daarad yekey dilaaraamey
joz bawaslash nayaabad aaraamey
جس شخص کا ایک ہی دل آرام ہے تو اُسے سوائے اُس کے وصل کے آرام ہی نہیں آتا
شب به بستر تپد ز فرقت یار ہمہ عالم بخواب و او بیدار
hame 'aalam bekhaab wa oo beedar
shab be bistar tapad ze forqate yaar
رات بھر وہ دوست کی جدائی میں بستر پر تڑپتا ہے سب دنیا سوتی ہے وہ جاگ رہا ہوتا ہے
تا نه بیند صبوری اش ناید ہر دمش سیل عشق بر باید
har damash saile 'ishq berobaayad
taa na beenad sabooriash naayad
جب تک اُسے نہ دیکھ لے اُسے صبر نہیں آتا ہر لحظہ محبت کا سیلاب اُسے بہائے لئے جاتا ہے
در دل عاشقاں قرار گجا توبه کردن ز روئے یار کجا
dar dile 'aashiqaaN qaraar kojaa
taube kardan ze roo'ey yaar kojaa
عاشقوں کے دل کو بھلا آرام کہاں یار کے دیدار سے تو بہ کرنا چہ معنی دارد!
گفتنش نتواں
حُسنِ جاناں بگوش خاطر شال گفت رازے کہ
hosne jaanaaN begooshe khaatere
shaaN
goft raazey ke goftanash natowaaN
محبوب کے حُسن نے اُن کے دل کے کان میں ایک ایسا راز کہہ دیا ہے جو بیان نہیں ہوسکتا
ہم چنین ست سیرتِ عُشاق صدق ورزان بایزید خلاق
sidq warzaaN, ba-eezade khal-laaq
ham choneenast seerate 'oshshaaq
عاشقوں کی سیرت ایسی ہوا کرتی ہے کہ وہ خدا کے ساتھ سچائی کا معاملہ رکھتے ہیں
63
Page 89
جاں منور بشمع صدق و یقیں نور حق تافتہ بلوح جبیں
noore haq taafteh belauhe jabeeN
jaaN monaw-war besham'e sidqo
yaqeeN
اُن کی جان سچائی کی شمع سے روشن ہوتی ہے اور نور حق اُن کی پیشانی سے پھوٹ پھوٹ کر نکلتا ہے
کام یابان و زین جہاں ناکام زیرکاں دورتر پریده از دام
kaameyaabaan wa zeeN jahaaN
naakaam
zeerakaaN doortar preedeh ze daam
یہ با مراد ہیں مگر دنیا سے نامراد بہت عقلمند ہیں کیونکہ دنیا کے جال سے اڑ کر دور چلے گئے ہیں
از خود و نفس خود خلاص شده مهبط فیض نور خاص شده
mahbate faize noore khaas shodeh
az khodo nafse khod khalaas shodeh
اپنے آپ سے اور اپنے نفس سے رہائی پاگئے اور خاص نور کے فیضان کا مقام بن گئے
در خداوند خویش دل بسته باطن از غیر یار بگسته
dar khodaawaNde kheesh dil basteh
baaten az ghaire yaar begsaste
اپنے خدا سے دل لگا لیا اور ماسوا اللہ سے دل چھڑالیا
پاک از دخلِ غیر منزلِ دل یار کرده بیجان و دل منزل
paak az dakhle ghair manzile dil
yaar kardeh bajaano dil manzil
غیر کی مداخلت سے اُن کا دل پاک ہے دوست نے اُن کے دل و جان میں اپنا ٹھکانا بنالیا ہے
دین و دنیا بکار او کردند
بر درش
درش اوفتاده جو گردند
چو
bar darash ooftaadeh chau gardaNd
deeno donyaa bakaare oo kardaNd
انہوں نے اپنے دین ودنیا دوست کے لئے وقف کر دیئے اور اُس کے دروازہ پر خاک کی طرح پڑے ہوئے ہیں
64
Page 90
ریزہ ریزه شد آبگینه شاں بُوٹے دلبر دید ز سینہ شاں
boo'ey dilbar damad, ze seene'ee
shaaN
reeze reeze shod aabgeene'ee shaaN
اُن کا شیشہ چور چور ہو گیا اور اُن کے سینہ سے دلبر کی خوشبو نکل رہی ہے
نقش ہستی بشست جلوۀ یار سرزد آخر ز جیب دل دلدار
sarzad aakher ze jaibe dil dildaar
naqshe hasti beshost jalwe'ee yaar
یار کی تجلی نے ان کی ہستی کا نقش دھوڈالا آخر دل کے گریبان سے دلدار نے سر نکالا
گر بر آرند شعلہ ہائے دروں دود خیزد ز تُربت مجنوں
dood kheezad ze torbate majnooN
gar bar aaraNd sho'le-haa'ey dorooN
اگر اپنے اندرونی شعلوں
کو ظاہر کر دیں تو مجنوں کی قبر سے دھواں نکلنے لگے
نے ز سر ہوش نے ز پا خبری در سیر داستاں بخاک سرے
dar sare delsetaaN bekhaak sarey
ne ze sar hoosh ne ze paa khabarey
انہیں اپنے سر پیر کا ہوش نہیں معشوق کے خیال میں خاک پر سر رکھے ہوئے ہیں
ہر کسے را بخود سروکاری کار دل دادگاں
کار دل دادگاں بدلداری
har kase raa bekhod sarokaarey
kaare dildaadgaaN bedildaarey
ہر شخص کو اپنے کام سے کام ہوتا ہے مگر عاشقوں کو صرف دلدار سے غرض ہوتی ہے
ہر کسے را بعزتِ خود کار فکر ایشاں ہمہ بعزت یار
fikre eeshaaN hame be'izzate yaar
har kase raa be'izzate khod kaar
ہر شخص کو اپنی عزت کا خیال رہتا ہے مگر ان کا سب فکر یار کی عزت کے لئے ہے
65
Page 91
تو سر خویش تافته از دیں حاصل روزگار تو ہمہ کیں
در
too sare kheesh taafte az deeN
haasile roozgaare too hame keeN
تو نے اپنا سر دین کی طرف سے پھیر لیا ہے تیری زندگی کا ماحصل صرف عداوت ہے
عناد و فساد افتاده داد و
اد و دانش
ز خود داده
وست
daado daanish ze daste khod daadeh
dar 'inaado fassaad oftaadeh
تو تو جھگڑے اور فساد میں پڑا ہوا ہے اور انصاف اور عقل کو جواب دے رکھا ہے
کشیده بناز و کبر و ربا واز متدین نهاده بیرون پا
waz taday-yon nehaadeh bairooN paa
sar kasheedeh banaazo kibro reyaa
فخر اور تکبر اور ریا سے اکثر رہا ہے اور دینداری کی حد سے باہر نکل گیا ہے
چوں خداات نداد نور دروں عقل و ہوش تو جملہ گشت نگوں
'aqlo hooshe too jomle gasht negooN
chooN khodaa-at nadaad noore
dorooN
چونکہ خدا نے تجھے دل کا نور نہیں دیا اس لئے تیرے عقل و ہوش سب الٹے ہو گئے
کفر گوئی عبادت انگاری فسق ورزی ثواب پنداری
صد
kofr goo'i 'ibaadat aNgaari
fisq warzi sawaab piNdaari
تو کفر بکنے کو عبادت سمجھتا ہے اور بدکاری کو ثواب جانتا ہے
حجابت بچشم خویش فرا باز گوئی کہ آفتاب گیا
sad hejaabat, bechashme kheesh faraa
baaz goo'i ke aaftaab kojaa
تیری آنکھ کے سامنے سو پردے پڑے ہیں پھر پوچھتا ہے کہ سورج کہاں ہے
66
Page 92
پرده بردار تا به بینی پیش
بینی پیش جان ما سوختی بکوری خویش
jaane maa sookhti bekoori'ee kheesh
pardeh bardaar taa be-beeni peesh
پردہ اٹھاتا کہ تجھے سامنے کی چیز نظر آئے تو نے اپنے اندھے پن سے ہمارا دل جلا دیا
تافتی سر ز منعم منان این بود شکر نعمت اے نادان
eeN bowad shukre ne'mat ay naadaan
taafti sar ze mon'eme Mannan
منعم اور منان خدا سے تو نے سر پھیر لیا اے بیوقوف کیا اس کا نام شکر نعمت ہے؟
دل نہادن دریں سراچہ دوں عاقبت مے گند ز دیں بیروں
'aaqebat mey konad ze deeN bairooN
dil nehaadan dareeN saraache'ee
dooN
اس ذلیل سرائے سے دل لگانا آخر کار آدمی کو دین سے خارج کر دیتا ہے
ترک گوئے حق از وفا دورست دل بغیرے مدہ کہ غیورست
dil beghairey madeh ke ghoy-yoorast
tarke koo'ey haq az wafaa doorast
دانی
خدا کے کوچہ کو چھوڑ دینا وفاداری سے بعید ہے غیر سے دل نہ لگا کیونکہ خدا بڑا غیرت مند ہے
و باز سرکشی از وے
daani'o baaz sarkashi az wai
ایں چہ بر خود ستم گنی ہے ہے
eeN che bar khod setam koni hai hai
تو جان بوجھ کر اس سے سرکشی کرتا ہے ہائے افسوس ! تو اپنے اوپر کیسا ظلم کر رہا ہے
ہر چہ غیرے خُدا بخاطر تست آں بُت تست اے بایماں سست
aaN bote tost ay baemaaN sost
har che ghaire khodaa bekhaatere tost
خدا کے سوا جو بھی تیرے دل میں ہے اے کمزور ایمان والے وہی تو تیرا بہت ہے
67
Page 93
پر حذر باش زیں بُتانِ نہاں دامنِ دل ز دست شاں پر ہاں
daamane dil ze daste shaaN
berahaaN
por hazar baash zeeN botaane nehaaN
ان مخفی بتوں سے ڈرتا رہ اور اُن کے ہاتھ سے اپنے دل کا دامن چھڑالے
چیست قدر کسے کہ شرکش کار چوں زن زانیہ ہزارش یار
chooN zane zaani'e hazaarash yaar
cheest qadre kase ke shirkash kaar
اُس شخص کی کیا قدر ہے جس کا کام شرک ہو اور بد کار عورت کی طرح اُس کے ہزاروں یار ہوں
صدق مے ورز و صدق پیشه بگیر جانب صدق را همیشه بگیر
jaanebe sidq raa hameesheh begeer
sidq mey warzo sidq peesheh begeer
صدق اختیار کر اور صدق کو اپنا پیشہ بنالے اور ہمیشہ صدق کا پہلو اختیار کر
بصدق بکشاید
دیده تو بصدق
بکشاید یار رفته بصدق باز آید
deedeh'ee too besidq bekoshaayad
yaare rafte be sidq baaz aayad
راستبازی کے باعث تیری آنکھ کھل جائے گی اور گمشدہ دوست صدق کی بدولت واپس آئے گا
صادق آنست کو بقلب سلیم گیرد آں دیں کہ ہست پاک و قویم
geerad aaN deeN ke hast paako
Qaweem
saadiq aanast koo beqalbe saleem
سچا وہ ہے جو نیک دل کے ساتھ اُس دین کو اختیار کرتا ہے جو پاک اور مضبوط ہو
دینِ پاک ست ملت اسلام از خُدائے کہ ہست
deene paakast millate Islaam
علمش تام
az khodaa'ey ke hast 'ilmash taam
پاک دین صرف اسلام کا دین ہے اور یہ اُس خدا کی طرف سے ہے جس کا علم کامل ہے
68
Page 94
زیں کہ دین از برائے آن باشد که ز باطل بحق کشاں باشد
zeeN ke deeN az baraa'ey aaN
baashad
ke ze baatel bahaq kashaaN baashad
چونکہ دین اس لئے ہوتا ہے کہ باطل سے چھڑا کر حق کی طرف کھینچ کر لے جائے
ویں صفت ہست خاصہ فرقاں ہر اصولش موفق از بُرہاں
har osoolash mo'as-saq az borhaaN
weeN sefat hast khaase'ee forqaaN
تو یہ بات قرآن کا خاصہ ہے اور اس کا ہر اصول دلیل سے ثابت ہے
با براہین روشن و تاباں می نماید رہِ خدائے لگاں
baa baraaheene raushano taabaaN
mey nomaayad rahe khodaa'ey
yagaaN
وہ روشن اور چمکدار دلائل کے ساتھ خدائے واحد کا راستہ دکھاتا ہے
من گر امروز سیم داشتے آں بُرا ہیں بزر نگاشتے
aaN baraaheen bezar negaashtamey
man gar imrooz seem daashtamey
اگر آج میرے پاس روپیہ ہوتا تو ان دلائل کو سونے کے پانی) سے لکھتا
اللہ اللہ چہ پاک دین ست ایں رحمت رب عالمین ست ایں
rahmate Rabbe 'aalameenst eeN
Allah Allah che paak deenast eeN
اللہ اللہ یہ کیسا پاک مذہب ہے جو سراسر رب العالمین کی رحمت ہے
آفتاب ره صواب ست این بخدا به ز آفتاب ست این
aaftaabe rahe sawaabast eeN
bakhodaa bih ze aaftaabast eeN
یہ راہ راست کا سورج ہے.خدا کی قسم یہ دین سورج سے بھی بہتر ہے
69
Page 95
مے بر آرد ز جہل و تاریکی سوئے انوار قرب و نزدیکی
soo'ey anwaare qorbo nazdeeki
mey bar aarad ze jahlo taareeki
جہالت اور اندھیرے سے نکال کر قرب و وصل کے انوار کی طرف لاتا ہے
مے نماید بطالباں رہِ راست راستی موجب رضائے خداست
raasti moojebe razaa'ey khodaast
mey nomaayad betaalebaaN rahe
raast
طالبوں کو راہ راست دکھاتا ہے اور راستی خدا کی رضا کا موجب ہے
گر ترا هست
ہست بیم آن دادار به پذیر و ز خلق بیم مدار
be pazeer wa ze khalq beem madaar
gar toraa hast beeme aaN daadaar
اگر تجھے خدا کا خوف ہے تو مذہب اسلام کو قبول کر اور لوگوں سے مت ڈر
چوں بود بر تو رحمت آں پاک دیگر از لعن وطعن خلق چه باک
deegar az la'no ta'ne khalq che baak
chooN bowad bar too rahmate aaN
paak
جب اُس خدائے پاک کی رحمت تجھ پر ہوتو پھر تجھے مخلوق کی لعنت اور طعنوں سے کیا ڈر ہے
لعنت خلق سهل و آسان ست لعنت آنست کو ز رحمان ست
la'nat aanast koo ze Rahmaanast
la'nate khalq sehlo aasaanast
خلقت کی لعنت آسان اور سہل ہے دراصل لعنت وہ ہے جو خدا کی طرف سے پڑتی ہے
براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 124 تا 128)
10
70
Page 96
7
قرآن
کریم
ہست فرقاں آفتاب علم و دیں تا برندت از گماں سُوئے یقیں
hast forqaaN aaftaabe 'ilmo deeN
taa baraNdat az gomaaN soo'ey
yaqeeN
قرآن مجید علم اور دین کا سورج ہے اور وہ تجھے شک سے یقین کی طرف لے جائے گا
بست فرقاں از خدا حبل المتیں تا کشندت سوئے رب العالمیں
hast forqaaN az khodaa hab-lol-
mateeN
taa kashaNdat soo'ey Rab-bol-
'aalameeN
قرآن خدا کی مضبوط رسی ہے اور وہ تجھے رب العالمین کی طرف کھینچ کر لے جائے گی
ہست فرقاں روز روشن از خدا تا دہندت روشنی دیده با
taa dehaNdat raushani'e deede-haa
hast forqaaN rooze raushan az khodaa
قرآن خدا کی طرف سے ایک روشن دن ہے تا کہ تجھے (روحانی) آنکھوں کی روشنی بخشے
حق فرستاد این کلام بے مثال تا رسی در حضرت قدس و جلال
haq feristaad eeN kalaame be-misaal
taa rasi dar hazrate qodso jalaal
خدا نے اس بے نظیر کلام کو اس لئے بھیجا ہے تاکہ تو اس پاک اور ذوالجلال کی درگاہ میں پہنچ جائے
داروئے شک است الہام خدائے کال نماید قدرتِ تام خُدائے
kaaN nomaayad qudrate taame
khodaa'ey
daaroo'e shakast ilhaame khodaa'ey
خدا تعالیٰ کا الہام شک کی دوا ہے کیونکہ وہ خدا تعالیٰ کی کامل قدرت کو ظاہر کرتا ہے
71
Page 97
ہر کہ روئے خود ز فرقاں در کشید جان او روئے یقیں ہرگز نہ دید
jaane oo roo'ey yaqeeN hargiz
nadeed
har ke roo'ey khod ze forqaaN dar
kasheed
جس نے قرآن سے روگردانی اختیار کی اُس نے یقین کا منہ ہر گز نہیں دیکھا
جان خود را می کنی در خود روی باز میمانی ہماں کول و غوی
baaz meymanni hamaaN kaul-o ghawi
jaane khod raa mey koni dar khod
rawi
تو خود رائی کی وجہ سے اپنی جان کو ہلاک کرتا ہے مگر پھر بھی ویسا ہی احمق اور گمراہ رہتا ہے
کاش جانت میل عرفاں داشتے کاش سعیت تخم حق را کاشتے
kaash sa'yat tokhme haq raa kaashtey
kaash jaanat meil-e 'irfaaN daashtey
کاش تیرا دل معرفت الہی حاصل کرنے کی رغبت رکھتا کاش تیری کوشش سچائی کا بیج ہوتی
خود نگه گن از سر انصاف و دیس از گماں ہا کے شود کار یقیں
az gomaaN-haa kai shawad kaare
yaqeeN
khod negah kon az sare insaafo
deeN
تو آپ انصاف و عدل سے غور کر کہ گمان کس طرح یقین کا کام دے سکتا ہے!
هر که را سولیش در بکشوده است از یقین نے از گماں با بوده است
har ke raa sooyash dare
bekshoodeh ast
az yaqeeN ne az gomaaN-haa
boode ast
جس کا دروازہ خدا کی طرف کھل گیا وہ یقین کی وجہ سے کھلا ہے نہ کہ شبہات کی وجہ سے
قدر فرقاں نزدت اے غدار نیست ایں ندانی کت جز از وے یار نیست
qadre forqaaN nazdat ay
ghad-daar neest
eeN nadaani kit joz az wai
yaar neest
اے غدار ! تو قرآن کی قدر کو نہیں جانتا تجھے کیا پتہ کہ اس جیسا تیرا کوئی اور مونس نہیں
72
Page 98
وحی فرقاں مُردگان را جاں دہر صد خبر از کوچه عرفاں دہر
sad khabar az kooche'ee 'irfaN
dehad
wahi'e forqaaN mordagaaN raa jaaN
dehad
قرآن کی وحی مُردوں میں جان ڈالتی ہے اور معرفتِ الہی کی سینکڑوں باتیں بتاتی ہے
از یقیں ہا مے نماید عالمی کاں نہ بیند کس بصد عالم ہے
kaaN na beenad kas basad 'aalam
hame
az yaqeeN-haa mey nomaayad
'aalamey
اور یقینی علوم کا ایسا جہان دکھاتی ہے جو کوئی سو جہانوں میں بھی نہیں دیکھ سکتا
(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 160)
73
Page 99
8
ضرورت الهام
اے در انکار مانده از الهام کرد عقل تو عقل را بدنام
ay dar inkaar maaNde az ilhaam
kard 'aqle too 'aql raa badnaam
اے وہ شخص جو الہام کا منکر ہے تیری سمجھ نے تو عقل و دانش کو بھی بدنام کر دیا
از خدا رو بخویش آوردی این چه آئین و کیش آوردی
az khodaa roo bakheesh aawordi
eeN che aa'eeno keesh aawordi
خدا کو چھوڑ کر تو نفس پرستی میں مبتلا ہو گیا.بھلا یہ کونسامذ ہب اور طریقہ ہے
تا نه کس سر ز خویشتن تابد راز توحید را چه سال یابد
taa na kas sar ze kheeshtan taabad
raaze tauheed raa che saaN yaabad
جب تک کوئی شخص تکبر کو نہیں چھوڑتا تب تک وہ توحید کا راز کس طرح پاسکتا ہے
تا نه بر فرق نفس پا بزنی کے بہ پاک و پلید فرق گئی
kai be paako paleed farq koni
taa na bar farqe nafs paa bezani
جب تک تو اپنے نفس کو کچل نہیں دیتاتب تک پاک اور نا پاک میں کس طرح فرق کر سکتا ہے
ہر که شد تابع کلام خدا
har ke shod taabe'e kalaame khodaa
رست از اتباع حرص و ہوا
rast az it-tebaa'e hirso hawaa
جو شخص خدا کے کلام کا فرمانبردار ہو گیا وہ حرص و ہوا کی پیروی سے آزاد ہو گیا
74
Page 100
از خود و نفس خود خلاص شده مهبط فیض نور خاص شده
mahbate faize noore khaas shodeh
az khodo nafse khod khalaas shodeh
اپنے آپ اور اپنے نفس سے اُس نے رہائی پائی اور نور خداوندی کے فیض کا مظہر بن گیا
برتر از رنگ ایں جہاں آنچه ناید بوہم آں گشتہ
aaNche naayad bawahm aaN gashte
bar-tar az raNge eeN jahaaN gashte
وہ اس دنیا کے رنگ سے اونچا ہو گیا اور ایسا بن گیا کہ اُس کا درجہ خیال میں بھی نہیں آ سکتا
اسیران نفس اماره
بے خدائیم سخت ناکارہ
be khodaa'eem sakht naakaareh
maa aseeraane nafse ammaareh
ہم جو نفس امارہ کے قیدی ہیں خدا کے بغیر ہم بالکل ہی ناکارہ ہیں
تا میاں بست وحی حق برشاد اے بسا عقد ہائے ما کہ کشاد
ay basaa 'oqd-haa'ey maa ke koshaad
taa miaaN bast wahi'e haq barashaad
جب سے خدا کی وحی ہماری ہدایت کے لئے تیار ہوئی ہمارے بہت سے عقدے حل ہو گئے
نه
شود از تو کار ربّانی آسیائے تہی
چه
گردانی
aasiyaa'ey tehi che gardaani
na shawad az too kaare rab-baani
جو خدا کا کام ہے وہ تجھ سے نہیں ہوسکتا.خالی چکی تو کیا گھما رہا ہے
تو و علم تو ما و علم خدا فرق میں از کجاست تا بکجا
farq beeN az kojaast taa bakojaa
too wa 'ilme too maa'o 'ilme khodaa
تو اور تیرا علم ایک طرف ہے.ہم اور خدا کا علم ایک طرف اب دیکھ لے کہ دونوں میں کیا فرق ہے
75
Page 101
آن یکی را نگار خویش به بر دیگری چشم انتظار
deegrey chashme intezaar be dar
aaN yekey raa negaare kheesh be bar
ایک وہ ہے جس کا معشوق اُس کی بغل میں ہے دوسرا وہ ہے جس کی آنکھ انتظار میں دروازے پر لگی ہوئی ہے
آں یکے ہمنشیں یہ مہ رُوئے دیگرے ہرزہ گرد در گوئے
deegrey harzeh gard dar koo'ey
aaN yekey hamnasheeN be mah
roo'ey
ایک وہ شخص ہے جو اپنے محبوب کے پاس بیٹھا ہے دوسرا وہ ہے جو گلی میں آوارہ پھر رہا ہے
آں یکے کام یافته به تمام دیگرے سوختہ بفکرت کام
deegrey sookhte befikrate kaam
aaN yekey kaam yaafte be tamaam
ایک وہ ہے جس نے اپنا مقصد پالیا.دوسرا وہ ہے جو اپنا مقصد پانے کی فکر میں جل رہا ہے
عارت آید ز عالم اسرار خود ز خود دم
خود ز خود دم زنی زہے پندار
khod ze khod dam zani zahey piNdaar
'aarat aayad ze 'aalame asraar
تجھے عالم اسرار سے شرم آنی چاہیے تو اپنی عقل پر فخر کرتا ہے.تیرے تکبر پر افسوس
ہمہ کارِ تو نا تمام افتاد وه چه کارت بعقل خام افتاد
hame kaare too naa-tamaam oftaad
wah che kaarat be'aqle khaam oftaad
تیرا سارا کام نامکمل رہ گیا.ناقص منقل کے ساتھ تجھے کیسائی اواسطہ پڑا.(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 162 تا 163 )
76
Page 102
9
ترا عقل تو ہر دم پائے بند کبر میدارد
toraa 'aqle too har dam paa'ey baNde kibr mi
daarad
برو عقلی طلب کن کت ز خود بینی بروں آرد
berau 'aqley talab kon kit ze khod beeni
berooN aarad
تیری عقل ہر وقت تجھے تکبر میں گرفتار رکھتی ہے جا اور ایسی عقل تلاش کر جو تجھے خود بینی سے نجات دے.ہماں بہتر کہ ما آن علم حق از حق بیاموزیم
hamaaN bihtar ke maa aaN 'ilme haq az haq
beyaamoozeem
کہ ایں علمی که ما داریم صد سہو و خطا دارد
ke eeN 'ilmey ke maa daareem sad sahwo
khataa daarad
یہی بہتر ہے کہ ہم خدا کے علم کو خدا سے ہی سیکھیں کیونکہ جو علم ہمارے پاس ہے اُس میں سینکڑوں غلطیاں ہیں.که گوید بهتر از قولش گر او خاموش بنشیند
ke gooyad behtar az qaulash gar oo
khaamoosh bensheenad
گیرد دستت اے ناداں گر او دست تو بگذارد
ke geerad dastat ay naadaaN gar oo daste
too begzaarad
اگر خدا خاموش رہے تو اُس سے بہتر بات کون کہہ سکتا ہے اگر وہ تجھے چھوڑ دے تو پھر کون تیری دستگیری کر سکتا ہے
برو قدرش بہ ہیں وز حجت بے اصل دم درکش
berau, qadrash bebeeN waz hoj-jate be-asl
dam darkish
کہ ایس حجت که می آری بلاها بر سرت آرد
ke eeN hoj-jat ke mi aari balaa-haa bar sarat
aarad
جا اور اُس کی قدر پہچان اور حجت بازی کو چھوڑ دے کیونکہ جو بات تو پیش کرتا ہے وہ تیرے سر پر مصیبتیں لائے گی
برائین احمدیہ ، روحانی خزائن جلد 1 ص 169 )
77
Page 103
10
حاجتِ
قانون خدا
نُورے بود هر چشم را ایں چنیں اُفتاد قانون خدا
eeN choneeN oftaad qaanoone khodaa
haajate noorey bowad har chashm raa
ہر آنکھ کو روشنی کی ضرورت ہے خدا کا قانون ایسا ہی ہے
چشم بینا بے خورِ تاباں کہ دید کے چنیں چشمے خداوند آفرید
kai choneeN chashmey khodaawaNd
aafareed
chashme beenaa bekhore taabaaN ke
deed
بغیر سورج دیکھنے والی آنکھ کس نے دیکھی ؟ خدا نے ایسی آنکھ کب بنائی ؟
چوں تو خود قانونِ قدرت بشکنی پس چرا بر دیگراں سر میزنی
pas cheraa, bar deegraaN sar mizani
chooN too khod qanoone qudrat
beshkani
جب تو خود ہی قانون قدرت کو توڑتا ہے.تو پھر تو دوسروں پر کیوں اعتراض کرتا ہے؟
آنکه در
در هر کار شد حاجت روا چوں روا داری که نبود رہنما
aaNke dar har kaar shod haajat rawaa
chooN rawaadaari ke nabawad
rehnomaa
وہ خدا جس نے انسان کی ہر ضرورت کو پورا کیا، کیا وہ مذہب کے بارے میں تیری رہنمائی نہ کرتا ؟
آنکه اسپ و گاؤ، خر را آفرید تا رد پشت تو از بار شدید
taa rahad poshte too az baare shadeed
aaNke asp-o gaa'o khar raa aafreed
وہ جس نے گھوڑے، گائے اور گدھے کو پیدا کیا.تا کہ تیری پیٹھ کو سخت بوجھ سے نجات دے
78
Page 104
چوں ترا حیراں گذارد در معاد اے عجب تو عاقل و این اعتقاد
ay ajab too 'aaqelo eeN i'teqaad
chooN toraa hairaaN gozaarad dar ma'aad
وہ تجھ کو آخرت کے معاملہ میں کیوں پریشان چھوڑ دے تعجب ہے کہ عقلمند ہوکر تو یہ اعتقاد رکھتا ہے
چون دو چشمت داده اند اے بیخبر پس چرا پوشی یکے وقت نظر
pas cheraa pooshi yekey waqte nazar
chooN do chashmat daadeh aNd ay
bekhabar
اے بے خبر جب تجھے دو آنکھیں دی گئی ہیں.پھر دیکھنے کے وقت ایک کو کیوں بند کر لیتا ہے
آنکه زو ہر قدرتے گشتہ عیاں قدرت گفتار چوں ماندے نہاں
qodrate goftaar chooN maaNde
nehaaN
aaNke zoo, har qodratey gashteh
'iyaaN
وہ ذات جس سے ہر قسم کی قدرت ظاہر ہوئی تو بولنے کی قوت کس طرح مخفی رہ سکتی تھی
آنکه شد ہر وصف پاکش جلوہ گر پس چرا این وصف ماندے مُستر
aaNkey shod har wasfe paakash jalwe
gar
pas cheraa eeN wasf maaNdey
mostatar
وہ ہستی جس کی ہر پاک صفت ظاہر ہو گئی.پھر اس کی یہ صفت کیونکر چھپی رہ سکتی تھی
هر که او غافل بود از یاد دوست چاره سازه
چاره ساز غفلتش پیغام اوست
chaareh saaze ghaflatash paighaame
oost
har ke oo ghaafil bowad az yaade
doost
ہر شخص جو خدا کی یاد سے غافل ہو.تو خدا کا پیغام ہی اس کی غفلت کا چارہ ساز ہوتا ہے
تو عجب داری از پیغام خدائے ایں چہ عقل و فکر تست اے خود نمائے
eeN che 'aqlo fikre tost ay khod
nomaa'ey
too 'ajab daari ze paighaame
khodaa'ey
تو خدا کے پیغام پر تعجب کرتا ہے.اسے متکبر ! یہ تیری عقل اور سمجھ کیسی ہے
79
Page 105
لطف او چوں خاکیاں را عشق داد عاشقاں را چوں بیفگندے ز یاد
'aasheqaaN raa chooN beyafgaNdey
ze yaad
lotfe oo, chooN khaakiaaN raa 'ishq
daad
اُس کی مہربانی نے جب مٹی کے پہلے کوعشق بخشا.تو وہ اپنے عاشقوں کو کیونکر بھلا سکتا
ہے
عشق چون بخشید از لطف اتم چوں نہ بخشیدے دوائے آں الم
chooN na bakhsheedey dawaa'ey aaN
alam
'ishq chooN bakhsheed, az lotfe
atam
جب کامل مہربانی سے اُس نے محبت دی.تو پھر کیوں اس درد کی دوانہ بخشتا
خود چو کرد از عشق خود دلها کباب چوں نہ کر دے از سر رحمت خطاب
chooN na kardey az sare rahmat
khetaab
khod choo kard az ishqe khod dil-haa
kabaab
جب خود ہی اُس نے اپنے عشق سے ہمارے دلوں کو کباب کر دیا تو پھر رحمت کے ساتھ ہم سے کلام کیوں نہ کرتا
دل نیارامد بجز گفتار یار
گرچه پیش دیدها باشد نگار
garche peeshe deed-haa baashad
negaar
dil neyaa-raamad bajoz goftaare yaar
دل کو محبوب کے کلام کے سوا آرام نہیں ملتا.خواہ محبوب آنکھوں کے سامنے ہی ہو
پس چو خود دلبر بود اندر حجاب کے تواں کردن صبوری از خطاب
kai towaaN kardan saboori az khetaab
pas choo khod dilbar bowad aNdar
hejaab
بن جب محبوب خود ہی پردے میں ہو.تو کلام کے بغیر صبر کس طرح آ سکتا ہے
لیک آں داند که او دلداده است در
طریق عاشقی افتاده است
dar tareeqe 'aasheqi oftaadeh ast
leek aan daanad ke oo dildaadeh ast
مگر ان باتوں کو صرف وہ عاشق ہی جانتا ہے جو راہ محبت کا واقف ہے
80
Page 106
حسن را با عاشقان باشد سرے بے نظر ور کے بود خوش منظرے
be nazar war kai bowad khosh
manzarey
hosn raa baa 'aasheqaaN baashad
sarey
حسن کا عاشقوں کے ساتھ تعلق ہوتا ہے اور کوئی حسین بغیر قدردان کے نہیں ہوتا
عاشق آن باشد که او گم از خود است در طریق عشق خود بینی بدست
dar tareeqe ishq khod beeni badast
'aasheq aaN baashad ke oo gom az
khodast
عاشق وہ ہوتا ہے جو اپنے آپ کو بھول جائے.طریق عشق میں (اپنے) آپ
کو کچھ بجھتا بُرا ہے
لیکن استیصال ایں کبر و خودی نیست ممکن مجد بوحی ایزدی
neest momken joz bewahi'e eezadi
leekan isteesaale eeN kibro khodi
لیکن اس تکبر اور خودی کا استیصال خدا تعالیٰ کی وحی کے بغیر ممکن نہیں
ہر کہ ذوقِ یار جانی یافت ست آں ز وحی آسمانی یافت ست
aaN ze wahi'e aasmaani yaaftast
har ke zauqe yaare jaani yaaftast
جس نے اس دلی دوست کے وصل کا لطف اُٹھایا.اُس نے صرف آسمانی وحی کی بدولت اٹھایا
عشق از الهام آمد در جہاں
'ishq az ilhaam aamad dar jahaaN
درد از الهام شد آتش فشاں
dard az ilhaam shod aatish feshaaN
عشق الہام ہی کی وجہ سے دنیا میں آیا اور درد نے بھی الہام ہی کی وجہ سے آتش فشانی کی
شوق و انس و الفت و مهر و وفا جمله از الهام می دارد ضیا
jomle az ilhaam mey daarad ziyaa
shaugo onso olfato mehro wafaa
شوق، اُنس ، اُلفت اور مہر و وفا.ان سب کی رونق الہام کی وجہ سے ہے
81
Page 107
ہر که حق را یافت از الهام یافت ہر رخے کو تافت از الهام تافت
har rokhey koo taaft az ilhaam taaft
har ke haq raa yaaft az ilhaam yaaft
جس کسی نے خدا کو پایا الہام سے پایا.ہر ایک چہرہ جو چم کا وہ الہام سے چمکا
تو نہ اہل محبت میں سبب از کلام یار مے داری عجب
az kalaame yaar mey daari 'ajab
too na'i ehle mahab-bat zeeN sabab
تو محبت کے کوچہ کا واقف نہیں اس لئے کلام یار پر تعجب کرتا ہے
عشق می خواهد کلام یار را رو پرس از عاشق این اسرار را
rau bepors az 'aasheq eeN asraar raa
'ishq mi khaahad kalaame yaar raa
عشق تو دوست کے کلام کو چاہتا ہے جا اور عاشق سے اس راز کو پوچھ
مگو کز در گهش دوریم ما ربط او با مُشتِ خاک ما کجا
اس
rabte oo baa moshte khaake maa
kojaa
eeN magoo kaz dargehash dooreem
maa
یہ نہ کہ کہ چونکہ ہم اُس کی درگاہ سے دور ہیں اس لئے اُس کا تعلق ہماری مُشت خاک سے نہیں ہوسکتا
داند آں مردے کہ روشن جاں بود کیں طلب در فطرتِ انساں بود
keeN talab dar fitrate insaaN bowad
daanad aaN mardey ke raushan jaaN
bowad
اس بات کو وہی جانتا ہے جو روشن ضمیر ہے کہ خدا کی طلب انسان کی فطرت میں داخل ہے
دل نمی گیرد تسلی بجز خدا ایں چنیں افتاد فطرت ز ابتدا
eeN choneeN oftaad fitrat ze ibtedaa
dil nami geerad tasal-li joz khodaa
خدا کے بغیر انسان کا دل تسلی نہیں پاتا.ابتدا سے آدمی کی یہی فطرت ہے
82
Page 108
دل ندارد صبر از قول نگار کاشتند این تخم از آغاز کار
dil nadaarad sabr az qaule
negaar
kaashtaNd eeN tokhm az aaghaaze
kaar
محبوب کے کلام کے سوا دل کو صبر نہیں آتا.ازل سے خدا نے یہ پیج اس کی فطرت میں بویا ہے
آنکه انسان را چنیں فطرت بداد چوں کمال فطرتش دادے بیاد
chooN kamaale fitratash daadey
bebaad
aaNke insaaN raa choneeN fitrat
bedaad
وہ خدا جس نے انسان کو ایسی فطرت دی وہ کس طرح اس کی فطرت کے اس کمال کو برباد کر دیتا
کار حق کے از بشر گردد ادا کے شود از کر کے کار خدا
kai shawad az kirmakey kaare khodaa
kaare haq kai az bashar gardad adaa
خدا کا کام انسان سے کیونکر ہوسکتا ہے.ایک کیڑے سے خدائی کام کب ہو سکتے ہیں
و او دانائے راز ما همه کوریم و او را دیده باز
maa hame kooreem wa oo raa deedeh
baaz
ما ہمہ
maa hame jahleem wa oo danaa'ey
raaz
ہم سب جہل محض ہیں.اور وہی واقف اسرار ہے ہم سب اندھے ہیں اور وہی ایک بینا ہے
با خدا ہم دعوئے فرزانگی سخت جهاست و رگِ دیوانگی
baa khodaa ham da'waa'ey farzaangi
تافتن
sakht jahlast wa ragi diwaangi
خدا کے مقابل پر عظمندی کا دعوی کرنا.سخت جہالت اور دیوانہ پن ہے
رو از خور تاباں که من خود برارم روشنی از خویشتن
khod baraaram raushni az kheeshtan
taaftan roo az khore taabaaN ke man
روشن سورج سے منہ پھیر لینا اس خیال سے کہ میں اپنے اندر سے آپ ہی روشنی نکال لوں گا
83
Page 109
عالمی را کور کرداست این خیال سرنگوں انگنده در چاه ضلال
sarnegooN afgaNdeh dar chaahe
zalaal
'aalamay raa koor kardast eeN
kheyaal
اس خیال نے ایک دنیا کو اندھا اور بہرا کر دیا ہے.اور انہیں گمراہی کے کنوئیں میں ڈال دیا ہے
ناز بر فطنت مگن گر فطنته ست در ره تو این خرد مندی بتے ست
dar rahe too eeN kheradmaNdi boteest
naaz bar fitnat makon gar fitnateest
اگر کچھ عقل ہے تو اس عقل پر ناز نہ کر.تیرے راستے میں یہ عقل ایک بُت ہے
عقل کاں با کبر میدارند خلق هست حمق و عقل پندارند خلق
hast homqo 'aql pindaaraNd khalq
'aql kaaN baa kibr midaaraNd khalq
تکبر سے ملی ہوئی وہ عقل جو لوگ رکھتے ہیں محض بیوقوفی ہے.پھر بھی لوگ اسے عقل سمجھتے ہیں
کبر شہر عقل را ویران کند عاقلان را گمره و ناداں کند
'aaqelaaN raa gomraho naadaaN
konad
kibr shehre 'aql raa weeraaN konad
تکبر عقل کے شہر کو میرا نہ کر دیتا ہے اور عقلمندوں کو گمراہ اور بیوقوف بنا دیتا ہے
آنچه افزاید غرور و معجمی چون رساند تا خدایت اے غوی
chooN rasaanad taa khodaayat ay
ghawi
aaNche afzaayad ghorooro mo'jebi
جو چیز غرور اور تکبر کو بڑھاتی ہے اسے گمراہ ! وہ تجھے خدا تک کیو نکر پہنچا سکتی ہے
خود روی در شرک اندازد ترا تو به گن از خود روی اے خودنما
taube kon az khodrawi ay khod nomaa
khodrawi dar shirk aNdaazad toraa
خودروی تجھے شرک میں ڈال دے گئی اے ریا کار ! خودروی سے تو بہ کر
84
Page 110
ہست مُشرک از سعادت دور تر و از فیوض سرمدی مجور تر
wa-az foyooze sarmadi mahjoor tar
hast moshrik az sa'aadat door-tar
مشرک سعادت سے بہت دور ہے.اور خدا کی دائمی رحمتوں سے پرے پھینکا گیا ہے
از خدا باشد خدا را یافتن نے بہ مکر و حیله و تدبیر وفن
ne be makro heele-o tadbeero fan
az khodaa baashad khodaa raa yaaftan
خدا کی مدد سے ہی خدا کو پا سکتے ہیں.نہ کہ چالا کی ، حیلہ اور مکر وفریب کے ساتھ
تا نیانی پیش حق چون طفل خورد بست جام تو سراسر پر ز درد
hast jaame too saraasar por ze
dord
taa niyaa'i peeshe haq chooN tifle
khord
جب تک تو چھوٹے بچے کی طرح خدا کے سامنے نہ آئے گا.تب تک تیرا جام صرف تلچھٹ سے ہی بھرا رہے گا
شرط فیض حق بود عجز و نیاز کس ندیده آب بر جائے فراز
kas nadeedeh aab bar jaa'ey faraaz
sharte faize haq bowad 'ijz-o niyaaz
خدا کے فیضان کے لیے عجز و نیاز شرط ہے.کسی نے پانی کو اونچی جگہ ٹھہرتے نہیں دیکھا
حق نیازی جوید آنجا ناز نیست از پر خود تا درش پرواز نیست
az pare khod taa darash parwaaz neest
haq niyaazi jooyad aaNjaa naaz neest
خدا کو عاجزی پسند ہے وہاں فخر کام نہیں آتا اپنے پروں سے اس تک اڑ کر نہیں پہنچ سکتے
عاجزان را پرورد ذاتِ اجل سرکشاں محروم و مَردُودِ ازل
sarkashaaN mahroomo mardoode azal
'aajezaaN raa parwarad zaate ajal
وہ بزرگ ذات عاجزوں کی پرورش کرتی ہے.اور سرکش ہمیشہ محروم و مردود رہتے ہیں
85
Page 111
چوں نیائی زیر تاب آفتاب کے فتد بر تو شعاع در حجاب
kai fetad bar too sho'aa'ey dar hejaab
chooN neyaa'i zeere taabe aaftaab
جب تک تو سورج کی روشنی کے سامنے نہیں آتا.تو پردہ کے پیچھے تجھ پر اس کی روشنی کیونکر پڑ سکتی ہے
آب شور اندر گفت ہست اے عزیز ناز با کم کن اگر داری تمیز
aabe shoor aNdar kafat hast ay 'azeez
naaz-haa kam kon agar daari tameez
اے عزیز ! تیری ہتھیلی میں تو کھاری پانی ہے.اگر کچھ تمیز ہے تو اس پر فخر نہ کر
آب جاں بخشی از جاناں آیدت رو طلب میکن اگر جاں بایدت
aab-e jaaN bakhshi ze jaanaaN
aayadat
rau talab maikon agar jaaN
baayadat
زندگی بخش پانی تو محبوب سے ملے گا.اگر زندگی درکار ہے تو جا اور اُس سے مانگ
ہست آں آپ بقا بس ناپدید کس بجز مصباح حق راهش ندید
kas bajoz misbaahe haq raahash
nadeed
hast aaN aabe baqaa bas
naapadeed
وہ آب حیات بالکل مخفی ہے.اور اس کا راستہ خدائی چراغ کے بغیر کسی نے نہیں دیکھا
اں خیالاتی که بینی از خرد پرتو آں ہم ز وحی حق رسد
partawe aaN ham ze wahi'e haq rasad
aaN kheyaalaatey ke beeni az kherad
وہ خیالات جو تو اپنی عقل سے معلوم کر لیتا ہے.اُن کی روشنی بھی خدا کی وحی سے ملتی ہے
لیک چشم دیدنت چون باز نیست زیں دل تو محرم این راز نیست
zeeN dile too mehrame eeN raaz
neest
leek chashme deedanat chooN baaz
neest
لیکن چونکہ تیری روحانی آنکھ کھلی ہوئی نہیں.اس لیے تیرا دل اس راز سے واقف نہیں
86
Page 112
سرکشی از حق که من دانا دلم حاجت و چیش ندارم عاقلم
haajat-e wahi-ash nadaaram 'aaqelam
sarkashi az haq ke man daanaa dilam
تو خدا کا نافرمان ہے اور یہ خیال کرتا ہے کہ میں دانا ہوں اور اس کی وحی کی مجھے ضرورت نہیں میں عقل رکھتا ہوں
لغزش تو حاجت پیدا کند در دے عقل ترا رُسوا کند
dar damey 'aqle toraa roswaa konad
laghzeshe too haajatey paidaa konad
مگر تیری لغزش تجھے حاجتمند بنادے گی اور دم بھر میں تیری عقل کی قلعی کھول دے گی
عقل تو گور مخصص از برول و اندرونش چیست یک لاشے زبوں
wa aNdroonash cheest yek laashey
zabooN
'aqle too goorey mojas-sas az berooN
تیری عقل باہر سے پختہ مقبرہ کی مانند خوشنما ہے مگر اس کے اندر کیا ہے؟ ایک گندی لاش
منتہائے عقل
تعلیم
خداست
ہر صداقت را ظهور از انبیاست
montahaa'ey 'aql ta'leeme khodaast
har sadaaqat raa zohoor az ambiyaast
خدا کی تعلیم ہی عقل کو کمال تک پہنچاتی ہے اور انبیاء سے ہی ہر صداقت کا ظہور ہوتا ہے
ہر کہ علمی یافت از تعلیم یافت تافت آں روئے کزو روئے نتافت
taaft aaN roo'ey kazoo roo'ey nataaft
har ke 'ilmey yaaft az ta'leem yaaft
جس نے کچھ حاصل کیا وہ تعلیم سے حاصل کیا وہ منہ روشن ہو گیا جس نے خدا سے رخ نہ پھیرا
با زبانِ حال گوید روزگار اے قصیر العمر گیر آمرزگار
ay qaseerol'omr geer aamorzgaar
baa-zobaane haal gooyad roozgaar
وقت زبانِ حال سے کہہ رہا ہے کہ اسے تھوڑی عمر والے انسان ! استاد پکڑ
87
Page 113
طبع زاد ناقصاں ہم ناقص ست گر ترا گوشے بود حرفے بس ست
gar toraa gooshey bowad harfey
basast
tab'e zaade naaqesaaN ham
naaqesast
ناقصوں کے خیالات بھی ناقص ہی ہوتے ہیں اگر تیرے کان ہیں تو یہی ایک لفظ نصیحت کے لئے کافی ہے
حق منزه از خطا تو پُر خطا داور یہا کم گن و بر حق بیا
daawari-haa kam kon wa bar haq
bapaa
haq monaz-zeh az khataa too por
khataa
خدا غلطی سے پاک اور تو غلطیوں کی پوٹ ہے.جھگڑا نہ کر جبکہ حق پر قائم رہ
عقل تو مغلوب صد حرص و هواست تکیه بر مغلوب کار اشقیاست
takye bar maghloob kaare ashqiyaast
'aqle too maghloobe sad hirso hawaast
تیری عقل حرص و ہوا کی مغلوب ہے اور مغلوب پر بھروسہ کرنابد بختوں کا کام ہے
از کس و ناکس بیاموزی فنوں عار داری زاں حکیم بے چگوں
az kaso naakas beyaamoozi
fonooN
'aardaari zaaN hakeeme
bechagooN
تو ہر کس و ناکس سے علم سیکھتارہتا ہے مگر اس لاثانی حکیم سے سیکھنے میں تجھے شرم آتی ہے
از تکبر راه حق بگذاشتی این چه کردی ایں چہ تجھے کاشتی
eeN che kardi eeN che tokhmey
kaashti
az takab-bor raahe haq
begzaashti
تو نے تکبر کی وجہ سے حق کا راستہ چھوڑ دیا.یہ تو نے کیا کیا ! یہ تو نے کیسا بیج بویا !
اے ستمگر ایں ہماں مولائے ماست کز عطیاتش همه ارض و سماست
kaz 'atiy-yaatash hame arzo
samaast
ay setamgar eeN hamaaN maulaa'e
maast
اے ظالم یہی تو وہ ہمارا آقا ہے جس کی عطا سے یہ سب آسمان اور زمین ( کی نعمتیں ) ہیں
88
Page 114
ابر و باران و مه و مهر آفرید کرد تابستان و سرما را پدید
kard taabistaano sarmaa raa padeed
abro baaraano mah-o mehr aafreed
جس نے بادل، بارش، چاند اور سورج پیدا کئے اور گرمی سردی کو ظاہر کیا
تا بفضلِ او غذائے خود خوریم زنده مانیم و تن خود پروریم
zeNde maaneemo tane khod
parwareem
taa bafazle oo ghezaa'ey khod
khooreem
تا کہ ہم اس کے فضل سے اپنی خوراک کھاتے رہیں اور زندور ہیں اور اپنی پرورش کریں
آنکه بر تن کرد ایں لطف اتم کے کند محروم جاں را از کرم
kai konad mehroom jaaN raa az karam
aaN ke bar tan kard eeN lotfe atam
جس نے ہمارے بدن پر کمال درجہ کی مہربانی کی ہے وہ ہماری جان کو کب اپنے کرم سے محروم کر سکتا ہے
وئی فرقان است جذب ایزدی تا برندت از خودی در بے خودی
wahi'e forqaanst jazbe eezadi
taa baraNdat az khodi dar bekhodi
قرآن کی وحی خدا کی ایک کشش ہے تا کہ وہ تجھے نفسانیت سے روحانیت کی طرف لے جائے
بست قرآن دافع شرک نہاں تا مر او را هم از و یابی نشاں
taa mar oo raa ham azoo yaabi
nishaaN
hast Quraan daafe'e shirke
nehaaN
قرآن اندرونی شرک کو دور کرتا ہے تا کہ تو خدا کا نشان خدا کی طرف سے ہی پائے
تا رہی از کبر و خود بینی و ناز تا شوی ممنون فضل کارساز
taa shawi mamnoone fazle kaarsaaz
taa rahi az kibro khod beeni-o naaz
تا کہ تو تکبر خود بینی اور فخر سے نجات پائے اور اس کا رساز کے فضل کا ہی ممنون ہو
89
Page 115
دور شو از کبر تا رحم آیدش بندگی کن بندگی می بایدش
baNdagi kon baNdagi mey baayadash
door shau az kibr taa rehm aayadash
کبر سے دور ہو کہ اُسے تجھ پر رحم آئے.بندگی کر کیونکہ اُسے تو بندگی درکار ہے
زندگی در مُردن و عجز و بکاست هر که افتادست او آخر بخاست
har ke oftaadast oo aakher bekhaast
zinNdgi dar mordan-o 'ijzo bokaast
زندگی تو مر نے عاجزی اور رونے سے ہے جو (اس کے آگے) گر گیا وہی نجات پائے گا
ہست جام نیستی آب حیات هر که نوشیدست او رست از ممات
hast jaame neesti aabe hayaat
har ke noosheedast oo rast az mamaat
نیستی کا جام ہی (اصل میں ) آب حیات ہے جس نے وہ پی لیا وہ موت سے خلاصی پا گیا
عاقل آن باشد که جوید یار را واز تذلل ها بر آرد کار را
'aaqel aaN baashad ke jooyad yaar
raa
wa-az tazal-lol-haa bar aarad kaar raa
عظمند وہ ہے جو خدا کو تلاش کرتا ہے اور اپنا سارا معاملہ بجز و نیاز سے نکالتا ہے
اپلیے بہتر ازاں عقل و خرد کت بچاه کبر و نخوت افگند
kit bechaahe kibro nakhwat afganad
ablahey behtar azaaN 'aqlo kherad
اُس عقل و دانش سے بیوقوفی اچھی جو تجھے کبر و نخوت کے کنوئیں میں ڈال دے
طالب حق باش و بیرون از خودآ خودروی با ترک گن
خدا
khodrawi-haa tark kon behre khodaa
taalebe haq baash wa bairooN az khod
aa
خدا کا طالب ہو اور خودی سے باہر آ اور خدا کے لئے خود روی کو ترک کر
90
90
Page 116
من ندانم ایں چہ ایمان است و دیں دم زدن در جنب رب العالمین
man nadaanam eeN che eemaanasto
deeN
damzadan dar jambe rab-bol
'aalameeN
میں نہیں جانتا کہ یہ کون سادین و ایمان ہے کہ نا پاک انسان خدا کے مقابلے میں دعوی کرے
تو کجا واں قادرِ مطلق کجا تو بہ گن ایں اہلہی ہا کم نما
taube kon eeN ablahi-haa kam
nomaa
too kojaa waaN Qaadere motlaq
kojaa
تو کہاں اور وہ قادر مطلق کہاں! توبہ کر اور ایسی بیوقوفیاں ظاہر نہ کر
یک دمے گر رشح فیضش کم شود ایں ہمہ خلق و جہاں برہم شود
eeN hame khalqo jahaaN, barham
shawad
yekdamey gar rash-he faizash kam
shawad
اگر خدا کے فیض کا چھینٹا ایک لمحہ کے لئے کم ہو جائے.تو یہ تمام خلقت اور جہان زیروز بر ہو جائے
واز
ز گلیم خویش بیروں پا مزن
پست ہستی لاف استعلا مزن
past hasti laafe iste'laa mazan
wa-az galeeme kheesh bairooN paa
mazan
تو ایک حقیری ہستی ہے بڑائی کی لاف نہ مار.اور اپنی چادر سے پاؤں باہر نہ نکال
عابد آن باشد که پیشش فانی است عارف آں کو گویدش لاثانی است
'aabid aaN baashad ke peeshash
faani ast
'aaref aaN koo gooyadash
laasaani ast
بندہ وہ ہے جو خدا کے سامنے بیج ہے، عارف وہ ہے جو اسے لاثانی کہتا ہے
خویشتن را نیک اندیشیده اے ہلاک اللہ
بد فهمیده
ay hadaakalaah che bad fahmeede'ee
kheeshtan raa neek aNdesheedeh'ee
تو نے اپنے تئیں نیک خیال کر لیا ہے خدا تجھے ہدایت دے.کیسا غلط سمجھا ہے
91
Page 117
این چنیں بالا ز بالا چوں پری یا مگر زاں ذات بیچوں منگری
eeN choneeN baalaa ze baalaa
chooN pari
yaa magar zaaN zaate bechooN
monkeri
تو اتنا اونچا اونچا کیوں اڑتا ہے؟ شاید تو اس بے مثل ذات کا منکر ہے
کارخ دنیا را چه دیدستی بنا کت خوش افتادست ایس فانی سرا
kit khosh oftaadast eeN faani saraa
kaakhe donyaa raa che deedasti
binnaa
دنیائے ہستی کی بنیاد کو تو نے کیا سمجھا ہے؟ کیا تجھے یہ سرائے فانی اچھی لگنے لگی
دل چرا عاقل بندد اندریں نا گہاں باید شدن بیروں ازیں
dil cheraa 'aaqil be-bandad
aNdareeN
naagahaaN baayad shodan bairooN
azeeN
عاقل اس سے کیوں دل لگائے.جب کہ اچانک اس سے نکلنا پڑے گا
از پئے دُنیا بُریدن از خدا بس ہمیں باشد نشان اشقیا
bas hameeN baashad neshaane
ashqiyaa
az pa'i donyaa boreedan az
khodaa
دنیا کے لئے خدا سے تعلق توڑنا یہی بد بختوں کی علامت ہے
چوں شود بخشائش حق بر کسے دل نے ماند به دنیائش بسے
dil namey maanad bedonyaa'ish basey
chooN shawad bakhshaa'ishe haq,
bar kasey
جب خدا کی کسی پر مہربانی ہوتی ہے تو اس کا دل دنیا سے اکھڑ جاتا ہے
ہوش کن کیں جانگہ جائے فناست با خدا میباش چوں آخر خداست
baa khodaa mi baash, chooN aakher
khodaast
hoosh kon, keeN jaa'egeh jaa'ey
fanaast
خبر دار ہو کہ یہ دنیا تو سرائے فانی ہے باخدا بن جا کیونکر آخر کو خدا سے ہی معاملہ پڑے گا
92
Page 118
زہر قاتل گر بدست خود خوری من چہاں دانم که تو دانشوری
man chesaaN daanam ke too
daaneshwari
zehre qaatil gar badaste khod khori
اگر تو اپنے ہاتھ سے ہی زہر قاتل کھالے تو میں کیونکر سمجھوں کہ تو عقلمند ہے
آں گرو ہے ہیں کہ از خود فانی اند جاں فشاں بر گفته ربانی اند
jaaN feshaaN, bar gofte'ee rab-baani
aNd
aaN geroohey beeN ke az khod faani
aNd
ان لوگوں
کو دیکھے جو فانی ہیں.اور خدا کے کلام پر جان چھڑکتے ہیں
فارغ افتاده ز نام و عزّ و جاه دل ز کف واز فرق افتاده کلاه
dil ze kaf, waz farq oftaadeh kolaah
faaregh oftaadeh ze naamo 'iz-zo jaah
نام.عزت اور وجاہت سے فارغ ہو گئے.دل ہاتھ سے جاتا رہا اور ٹوپی سر سے گر گئی
دور تر از خود
به یار آمیخته آبرد از بهر رُوئے ریخته
aabroo az behre roo'ey reekhteh
door tar az khod be yaar aameekhteh
خودی سے دور ہو کر یار سے واصل ہو گئے.اور اس (حسین) چہرہ کی خاطر عزت و آبرو کی پروانہ کی
دیدنِ شان میدهد یاد از خدا صدق ورزان در جناب کبریا
deedane shaaN midehad yaad az
khodaa
sidqwarzaaN dar janaabe kebriyaa
ان
کو دیکھنے سے خدا یاد آتا ہے کیونکہ وہ خدائے کبریا کی جناب میں راستباز ہیں
تو ز استکبار سر بر آسمان پا زده بیرون از راه بندگاں
too ze istekbaar sar bar aasmaaN
paa zadeh bairooN ze raahe
baNdgaaN
تیرا تو سر تکبر سے آسمان تک پہنچا ہے اور بندوں کے راستہ کو تو نے چھوڑ دیا ہے
93
Page 119
تا نگردد بجز در نفست عیاں نور حقانی جہاں تابد بر آں
noore haq-qaani chesaaN taabad bar
aaN
taa nagardad 'ijz dar nafsat 'iyaaN
جب تک تیرے نفس میں عاجزی پیدا نہ ہوگی.جب تک خدائی تو اس پر کیونکر روشنی ڈالے گا
تا نمیرد دانہ اندر زمیں کے ز یک صد میشود تو خود یہ ہیں
بہ
kai ze yek sad mishawad too khod
bebeeN
taa na meerad daane'ee aNdar
zameeN
تو خود سوچ ! جب تک دانہ زمین میں داخل ہو کر مرے گا نہیں.تب تک ایک سے سو کیونکر بنے گا؟
نیست شو تا بر تو فیضانی رسد جاں بیفشاں تا دگر جانے رسد
jaaN beyafshaaN taa degar jaaney
rasad
neest shau taa bar too faizaaney
rasad
نیست ہو جا تا کہ تجھ پر فیضان نازل ہو.جان قربان کرتا کہ دوسری زندگی ملے
تا تو زار و عاجز و مضطر نه لائق فیضانِ آں رہبر نہ
taa too zaaro 'aajez-o moztar
na'ee
laa'eqe faizaane aaN rahbar
na'ee
جب تک تو کمز ور عاجز اور مضطر نہیں تب تک اس رہبر کے فیضان کے قابل بھی نہیں
ایماں وحده پنداشتن کار حق را با خدا بگذاشتن
cheest eemaaN wahdahoo
piNdaashtan
kaare haq raa baa khodaa
begzaashtan
ایمان کیا ہے؟ خدا کو ایک یقین کرنا اور خدا کے کام کو خدا ہی کے سپر د کرنا
چون از آموزش خرد را یافتی پس از تعلیمش چرا سر تافتی
chooN ze aamoozash kherad raa
yaafti
pas ze ta'leemash cheraa sar taafti
جب تو نے اس کے سکھائے علم سے عقل کو پایا.پھر اس کی تعلیم سے کیوں روگردان ہے
94
Page 120
اندرونِ خویش را روشن مدال آنچه می تابد بتابد ز آسماں
aNdaroone kheesh raa raushan
madaaN
aaNche mi taabad betaabad ze
aasmaaN
اپنے سینہ کو روشن نہ سمجھ جو کچھ بھی روشن ہے وہ آسمان ہی کی بدولت ہے
کور ہست آن دیده کش ایس نور نیست گور هست آن سینه کر شک دور نیست
goor hast aaN seene, kaz shak door
neest
koor hast aaN deedeh kish eeN noor
neest
وہ آنکھ نابینا ہے جس میں یہ نور نہیں.اور وہ سینہ قبر ہے جو شک سے خالی نہیں
صالحین و صادقین و اتقیا جمله ره دیدند از وحی خدا
saaleheeno saadeqeeno atqiyaa
jomle rah deedaNd az wahi'e khodaa
صالح ، صادق اور متقی ان سب لوگوں نے خدا کی وحی سے ہی سیدھا راستہ پایا
آں کجا عقلی که از خود داندش فهمد آں شخصے که او فهماندش
fahmad aaN shakhsey ke oo
fahmaandash
aaN kojaa 'aqle ke az khod daadanash
وہ کون سی عقل ہے جو خود اس کی معرفت رکھتی ہے.یہ وہی سمجھ سکتا ہے جسے خدا خود سمجھائے
منقل بے دھیش بُجھے داری براہ بُت پرستی با کئی شام و پگاه
bot parasti-haa koni shaamo pagaah
'aql, bewahyash botey daari baraah
اس کی وحی کے بغیر عقل تیرے راستے میں ایک بت کی طرح ہے اور تو صبح و شام بت پرستی کر رہا ہے
پیش چشمت گرشدے اس بہت عیاں از سرشک تو شدے جوئے رواں
az sarishke too shodey joo'ey
raw-an
peeshe chashmat gar shodey eeN bot
'iyaaN
اگر تیری آنکھوں کے سامنے یہ بت ظاہر ہو جاتا تو تیری آنکھوں سے آنسوؤں کی نہر جاری ہو جاتی
95
Page 121
لیک از بد قسمتی چشمت نماند بُت پرستی آخرت چُوں بُت نشاند
bot parasti aakherat chooN bot
neshaaNd
leek, az badqismati chashmat
namaaNd
لیکن بد قسمتی ہے کہ تیری آنکھ ہی نہ رہی.اور بت پرستی نے آخر کار تجھے بھی بت کی طرح بٹھادیا
عقل در اسرار حق بس نارساست آنچه که که می رسد هم از خداست
aaNche gah gah mi rasad ham az
khodaast
'aql dar asraare haq bas
naarasaast
خدائی اسرار سمجھنے میں عقل بہت کمزور ہے جو بات گاہ گاہ اسے مل جاتی ہے وہ بھی خدا ہی کی طرف سے ہے
گر خرد پاکیزہ رائے آورد آں نہ از خود ہم ز جائے آورد
aaN na az khod ham ze jaa'ey
aaworad
gar kherad paakeezeh raa'ey
aaworad
اگر عقل (کبھی) کوئی عمدہ رائے دیتی بھی ہے تو وہ اس
کی اپنی خوبی نہیں.بلکہ وہیں سے لاتی ہے
تو به عقل خویش در کبر شدید ما فدائے آنکه او عقل آفرید
to be 'aqle kheesh dar kibre
shadeed
maa fedaa'ey aaNke oo 'aql
aafreed
تو اپنی عقل پر نازاں ہو کر سخت متکبر ہو گیا ہے اور ہم اس پر فدا ہیں جس نے خود عقل کو پیدا کیا
در قیاسات تہی جانت اسیر جانِ ما قربانِ علم آں بصیر
jaane maa qorbaane 'ilme aaN Baseer
dar qeyaasaate tehi jaanat aseer
تیری جان خالی خولی قیاسوں میں گرفتار ہے.مگر ہماری جان اس بینا خدا کے علم پر قربان ہے
نیک دل با نیکواں دارد سرے گہر تف میزند بد گوہرے
neek dil baa neekoaaN daarad
sarey
پر
bar gohar tof mizanad bad
gauharey
نیک دل انسان نیکوں سے تعلق رکھتا ہے اور بد گو ہر آدمی موتی پر تھوکتا ہے
96
Page 122
هست
بر اسرار اسرار دگر تا کجا تازد خر فکر و نظر
taa kojaa taazad khare fikro nazar
hast bar asraar asraare degar
ان بھیدوں پر اور بھید چھائے ہوئے ہیں.عقل و فکر کا گدھا کہاں تک دوڑے گا
ایس چراغ مُرده از زور ہوا بچوں رہ باریک بنماید ترا
chooN rahe baareek benmaayad toraa
eeN charaaghe morde az zoore hawaa
حرص کی شدت سے یہ ٹمٹماتا ہوا چراغ کس طرح تجھے باریک راہ دکھا سکتا ہے؟
وجی یزدانی ز ره آگه کند تا بمنزل نور را همره کند
taa bemanzil noor raa hamreh konad
wahi'e yazdaani ze rah aagah konad
خدا کی وحی تجھے راستے سے آگاہ کرتی ہے اور منزل پر پہنچنے تک نور کو تیرے ساتھ کر دیتی ہے
ما فتادہ بے ہنر در جسم و جاں حمق باشد دم زنی با آں لگاں
homq baashad dam zani baa aaN
yagaaN
maa fataadah be honar dar ijsmo
jaaN
ہمارے جسم اور جان میں کوئی ہنر نہیں ہے اس لاشریک کے مقابلہ پر دم مارن حماقت ہے
چیست دیں خود را فنا انگاشتن واز سر ہستی قدم برداشتن
cheest deeN khod raa fanaa
aNgaashtan
waaz sare hasti qadam
bardaashtan
دین کیا ہے؟ اپنے تئیں فنا سمجھنا اور اپنی ہستی سے بالکل الگ ہو جانا
چون بیفتی با دو صد درد و نفیر کس ہے خیزد که گردد دست گیر
kas hame kheezad ke gardad
dastgeer
chooN beyofti baa do sad dardo
nafeer
جب تو گر پڑتا ہے اور چیختا اور چلاتا ہے تو کوئی نہ کوئی ضرور اٹھتا ہے تا کہ تیرا ہاتھ پکڑے
97
Page 123
با خبر را دل تپد بر بے خبر رحم بر کورے کند اہل بصر
baa khabar raa dil tapad bar be khabar
rehm bar koorey konad ehle basar
نادان کے لئے دانا کا دل تڑپتا ہے اور آنکھوں والا اندھے پر رحم کرتا ہے
بہنیں قانون قدرت اوفتاد مر ضعیفان را قوی آرد بیاد
hamchoneeN qaanoone qodrat
ooftaad
mar za'eefaaN raa qawi aarad bayaad
قانون قدرت اسی طرح واقع ہوا ہے کہ طاقتور کمزوروں کا دھیان رکھتے ہیں
چوں ازیں قانون شود رحماں بروں رحم یزداں از همه باید فزوں
rehme yazdaaN az hame baayad
fozooN
chooN azeeN qanooN shawad
RahmaaN berooN
تو رحمان اس قانون سے باہر کیونکر رہ سکتا ہے خدا کا رحم تو سب سے زیادہ ہونا چاہیے
آنکه او ہر بار ما برداشت است پیچ رحمت را فرو نگذاشت است
aaNke oo, har baare maa bardaasht
ast
heech rehmat raa feroonegzaasht
ast
وہ خدا جس نے ہمارے سب بوجھ اٹھارکھے ہیں اور کسی رحمت کی ہمارے لئے کمی نہیں رکھی
چوں نے ما غافل شود در امر دیں شرمت آید از چنین انکار و کیس
sharmat aayad az choneeN inkaaro
keeN
chooN ze maa ghaafil shawad dar
amre deeN
وہ دین کے معاملے میں ہم سے کیونکر غافل ہو گا تجھے اس انکار اور بغض سے شرم آنی چاہیے
دل مینه در
خاکدان بے وفا یاد کن آخر وفا ہائے خدا
dil maneh dar khaakdaane
be-wafaa
yaad kon aakher wafaa-haa'ey
khodaa
بے وفا دنیا سے دل مت لگا.کبھی تو خدا تعالیٰ کی وفاداریاں بھی یاد کر
بارہا شد بر تو ثابت کا میں عقول مبتلا هستند در سهو و ذهول
baar-haa shod ba too saabit kaeeN
'oqool
mobtalaa hastaNd dar sahw-o
zohool
تجھ پر بارہا ثابت ہو چکا ہے کہ یہ عقلیں بھول چوک میں مبتلا رہتی ہیں
98
Page 124
بارہا دیدی بعقل خود فساد بارہا زیں عقل ماندی بے مُراد
baar-haa deedi ba 'aqle khod fasaad
baar-haa zeeN 'aql maaNdi bemoraad
بار ہا تو نے اپنی عقل کی خرابی دیکھی ہے اور بار ہا تو اس معقل کی وجہ سے نامرادر ہا ہے
باز نخوت میکنی بر عقل خویش واز دلیری میروی نادیده پیش
baaz nakhwat mikoni bar 'aqle kheesh
wa-az dalairi mirawi naadeedeh peesh
پھر بھی تو اپنی عقل پر فخر کرتا ہے اور بے سوچے سمجھے دلیری کے ساتھ آگے بڑھا جاتا ہے
نفس خود را پاک کن از هر فضول ترک خود گن تا کند رحمت نزول
tarke khod kon taa konad rehmat
nozool
nafse khod raa paak kon az har fozool
اپنے نفس کو ہر غیر ضروری چیز سے پاک کر اور بے نفسی اختیار کرتا کہ خدا کی رحمت نازل ہو
لیک ترک نفس کے آساں بود مُردن و از خود شدن یکسان بود
leek tarke nafs kai aasaaN bowad
mordano az khod shodan yeksaaN
bowad
لیکن نفس کو ترک کرنا کون سا آسان کام ہے.مرنا اور نفس کو مارنا دونوں برابر ہیں
این چنیں دل کم بود در سینه کال بود پاک از غرور و کینه
eeN choneeN dil kam bowad dar
seene'ee
kaaN bowad paak az ghorooro
keen'ee
ایسا دل شاذ و نادر ہی کسی سینہ میں ہوتا ہے.جو غرور اور کینہ سے پاک ہو
در حقیقت مردم معنی کم اند گو ہمہ از روئے صورت مردم اند
dar haqeeqat mardom ma'ni kam aNd
goo hame az roo'ey soorat mardom
aNd
اصل بات یہ ہے کہ حقیقت شناس لوگ کم ہیں.اگر چہ شکل کے لحاظ سے سب آدمی ہی ہیں
ہوش کن اے در جیسے افتاده عقل و دین از دسـ
دست خود در داده
hoosh kon ay dar chahey oftaade'ee
'aqlo deeN az daste khod dar daade'ee
اے وہ جو کنوئیں میں پڑا ہوا ہے اور عقل اور دین دونوں کھو بیٹھا ہے.خبر دار ہو
99
Page 125
غیر محدودی محدودی مجو کارِ نور محض از دودی مجو
kaare noore mehz az doodi majoo
ghair mahdoodi be mahdoodi majoo
غیر محدود ( خدا ) کو محدود (عقل) کے ذریعہ تلاش نہ کر اور مصفی نور کا کام دھوئیں سے نہ لے
آنچه باید جست با عجز و نیاز تو مجو با کبر و خود بینی و ناز
aaNche baayad jost baa 'ijzo niyaaz
too majoo baa kibro khodbeeni-o naaz
جو بات کہ عجز و نیاز کے ساتھ ڈھونڈنی چاہیے.اسے تکبر، خود بینی اور فخر کے ساتھ نہ ڈھونڈ
وه چه خوب ست این اصول رہروی یادگار مولوی
wah che khoobast eeN osool-e
rahrawi
در
مثنوی
yaadgaare Maulwi dar Masnawi
واہ واہ سلوک کا یہ اصول کیسا عمدہ ہے جو مثنوی میں مولوی رومی کی یادگار ہے
ضد شکست ست و نیاز زیر کی بگذار و با کوئی بساز
زیر کی ضدِ
zeeraki begzaaro baa koo'ee besaaz
zeeraki zid-de shekastasto niyaaz
عقلمندی کمزوری اور عاجزی کی ضد ہے تو عقلمندی کو چھوڑ اور عاجزی اختیار کر
زانکه طفل خورد را مادر نهار دست و پا باشد نهاده در کنار
dasto paa baashad nehaade dar
kenaar
zaaNke tifle khord raa maadar nahaar
جس طرح چھوٹے بچے کو ماں دن بھر اپنی گود میں لیے پھرتی ہے
براتین احمد یہ روحانی خزائن جلد 1 ص 171 تا 177)
100
Page 126
11
الا اے کمر بسته بر افترا
الا اے کمر بستہ بر افترا مگش خویشتن را به ترک حیا
makosh kheeshtan raa be terke hayaa
alaa, ay kamar basteh bar ifteraa
اے وہ جس نے افتر اپر کمر باندھ رکھی ہے ( خبر دار ہو جا) اپنے تئیں بے حیا بن کر ہلاک نہ کر.بخاصانِ حق کینات تا کجا گہے شرمت آید ز گیہاں خدا
bekhaasaane haq keene-at taa
kojaa
gahey sharmat aayad ze gaihaaN
khodaa
خدا کے خاص بندوں سے کب تک تو دشمنی کرتا رہے گا کبھی تو تجھے اس جہان کے پروردگار سے شرم آنی چاہیے
چو چیزے بود روشن اندر بہی برو ہر چه بندی بود اہلیہی
choo cheezey bowad raushan aNdar
behi
berau har che baNdi bowad
ablahi
اگر کوئی چیز اپنی خوبی کی وجہ سے اعلیٰ ہو تو جو بھی اس پر الزام لگائے گا تو بیوقوف ہی کہلائے گا
چو بر نیک گوہر گماں بد بری
بدانند مردم که بدگوهری
bedaanaNd mardom ke
badgauhari
choo bar neek gauhar gomaaN bad
bari
جب تو کسی نیک آدمی پر بد گمانی کرے گا تو لوگ سمجھ لیں گے کہ تو خود بدا اصل ہے
چو گوئی در پاک را پر غبار غبار دو چشمت شود آشکار
choo goo'i dor-re paak raa por
ghobaar
ghobaare do chashmat shawad
aashkaar
جب تو روشن موتی کو دھندلا کہے گا تو اس سے تیری آنکھوں کا دھندلا پن ظاہر ہوگا
101
Page 127
سخن ہائے پُر مُحبت و بے مغز و خام بود بر خبیثاں نشانے تمام
bowad bar khabeesaaN neshaaney
tamaam
sokhan-haa'ey por khobs wa be maghzo
khaam
گندی.بے معنی اور بے ہودہ باتیں خبیثوں کی خباثت کو ہی ظاہر کرتی ہیں
سخن جو دروغ بر حق ندارد دروغی فروغ
bar haq nadaarad dorooghe foroogh
ندانید
گفتن
nadaaneed goftan sokhan joz doroogh
تم سوائے جھوٹ کے اور کچھ کہنا نہیں جانتے مگری کے سامنے جھوٹ فروغ نہیں پاسکتا
نیارید یاد از حق بیچگوں پسند اوفتا دست دنیائے دُوں
neyaareed yaad az haqe
bechagooN
pasaNd ooftaadast donyaa'ey
dooN
تم خدائے بچگوں کو یاد نہیں کرتے اور یہ ذلیل دنیاتم کو پسند آ گئی ہے
بہ دنیا کیسے دل
بندد چرا که ناگاه باید شدن زیں سرا
ke naagaah baayad shodan zeeN
saraa
be donyaa kase dil be baNdad
cheraa
کوئی اس دنیا سے کیوں دل لگائے جبکہ اچانک ایک دن اس سرائے سے کوچ کرنا ہے
سرانجام این خانه رنج ست
و درد
به پیچش نیایند مردان مرد
be peechash neyaayaNd mardaane
mard
sar aNjaam eeN khaane raNjasto
dard
اس
گھر کا انجام رنج و درد ہے.مرولوگ اس کے داؤ میں نہیں آتے
بدیں گل میالائے دل پچھوں جسے کہ عہد بقالیش نماند بسے
badeeN gil miyaalaa'ey dil chooN
khasey
ke 'ehde baqaayash namaanad
base
اس کیچڑ سے کمینوں کی طرح دل کو آلودہ نہ کر کہ اس کے ٹھہرنے کا زمانہ دیر تک نہیں رہتا
102
Page 128
زمان مکافات آید فراز تو بر عیش دنیا بدیں ساں مناز
zamaane mokaafaat aayad
faraaz
too bar 'aishe donyaa badeeN saaN
manaaz
جزا کا دن آ رہا ہے.پس تو دنیا کی زندگی پر ناز نہ کر
فر ہے مخور از زر و سیم و مال کہ ہر مال را آخر آید زوال
ke har maal raa aakher aayad
zawaal
fareebey makhor az zaro seemo
maal
سونے ، چاندی اور مال سے دھوکا نہ کھا کیونکہ آخر ہر مال پر زوال آ جاتا ہے
نه آورده ایم و نه با خود بریم تهی آمدیم و تهی بگذریم
na aaworde'eem wa na baa khod
bareem
tehi aamadeem wa tehi
begzareem
نہ ہم کچھ ساتھ لائے اور نہ ساتھ لے جائیں گے خالی ہاتھ آئے تھے اور خالی ہاتھ چلے جائیں گے
الا تا نه تابی سر از روئے دوست جہانے نیرزد بیک موئے دوست
jahaaney nayarzad bayek moo'ey
doost
alaa taa na taabi sar az roo'ey
doost
خبر دار ! دوست کی طرف سے منہ نہ موڑ.سارا جہان دوست کے ایک بال کی برابری نہیں کر سکتا
خدائے کہ جان بر ره او فدا نه یابی رہش جو بے مصطفے
na yaabi rahash joz pa'i Mostafaa
khodaa'ey ke jaaN bar rahe oo fedaa
وہ خدا جس کی راہ میں ہماری جان قربان ہے اس کا راستہ تجھے مصطفی کی پیروی کے بغیر نہیں مل سکتا
ابوالقاسم آں آفتاب جہاں که روشن شد از وے زمین و زماں
ke raushan shod az wai zameeno
zamaaN
Abolqaasim aaN aaftaabe jahaaN
ابوالقاسم وہ آفتاب عالمتاب ہے جس کی وجہ سے زمین و زماں روشن ہو گئے
103
Page 129
بشر کے بدی از ملک نیک تر نہ پودے اگر چوں محمد بشر
bashar kai bodey az malak neek-tar
naboodey agar chooN Mohammad
bashar
انسان فرشتہ سے بہتر کیونکر ثابت ہوتا.اگر محمد کی طرح کا انسان پیدا نہ ہوتا
نیاید ترا شرم از کردگار که اہل خرد باشی و باوقار
ke ehle kherad baashi wa baawaqaar
nayaayad toraa sharm az kirdegaar
کیا تجھے خدا تعالیٰ سے شرم نہیں آتی عقلمند اور معزز ہونے کے باوجود
پس آنگه شوی منکرِ آں رسول که یابد از و نور چشم عقول
ke yaabad azoo noor chashme 'oqool
pas aaNgah shawi monkere aaN rasool
پھر بھی تو اس رسول کا منکر ہے جس سے خود عقل کی آنکھیں نور حاصل کرتی ہیں
ز سهو و ز غفلت رہیده نه ز طور بشر پاکشیده
ze taure bashar paa kasheedeh na'ee
ze sahw wa ze ghaflat raheedeh na'ee
تجھے سہو و غفلت سے خلاصی حاصل نہیں ہوئی اور نہ تو انسانی خصائل سے آزاد ہے
نیاید ز تو کار رب العباد مکن داوریها ز جہل و عناد
makon daawari-haa ze jahlo 'inaad
nayaayad ze too kaare Rab-bol 'ibaad
تجھ سے رب
العباد کا کام نہیں ہو سکتا اُس سے تو جہل و عناد کے باعث جھگڑا نہ کر
مدان ناقص و ابکمش
چوں جماد کمال خدا را میفگن ز یاد
kamaale khodaa raa mayafgan ze
yaad
madaan naaqeso abkamash chooN
jamaad
خدا کو جمادات کی طرح ناقص اور گونگا خیال نہ کر اور اُس کے کمال کو بھول مت
104
Page 130
تو خود ناقصی و دنی الصفات منه تهمت نقص بر پاک ذات
maneh tohmate naqs bar paak zaat
too khod naaqesi wa dani-yos sefaat
تو تو آپ ناقص ہے اور دنی الصفات ہے اس لئے پاک خدا کی پاک ذات پر ناقص ہونے کا عیب مت لگا
خیالات بیہودہ کردت تباه خود از پائے خود اوفتادی به چاه
khod az paa'ey khod ooftaadi bechaah
kheyaalaate behoodeh kardat tabaah
بیہودہ خیالات نے تجھے برباد کر دیا اور خود اپنے پیروں سے چل کر تو کنوئیں میں جاپڑا
خیالت هے ہست تاریک و تار فزوده برآن شب زکیں صد غبار
fozoodeh bar aaN shab ze keeN sad
ghobaar
kheyaalat shabey hast taareeko taar
تیرے خیالات رات کی طرح تاریک و تار ہیں جس پر تیرے کینے کی وجہ سے سو پردے پڑ گئے ہیں
نه دل را چو دُزداں بشب شادگن بترس و ز روز سزا یاد گن
betars wa ze rooze sazaa yaad kon
na dil raa choo dozdaaN beshab
shaad kon
چوروں کی طرح اپنے دل کو رات ہونے پر خوش نہ کر بلکہ ڈار اور سزا کے دن کو یاد کر
اگر در ہوا ہمچو مرغاں پری دگر بر سر آب ها بگذری
agar dar hawaa hamchoo morghaaN
pari
وگر
wa gar bar sare aab-haa begzori
اگر تو پرندوں کی طرح ہوا میں اڑے.اور اسی طرح پانیوں پر چلے
ز آتش آئی سلامت بروں وگر خاک را زرگنی از فسوں
wagar khaak raa zar koni az fasooN
wagar ze aatish aa'i salaamat berooN
اور آگ میں سے بھی سلامت نکل آئے اور جادو سے مٹی کو سونا بھی بنادے
105
Page 131
نیاری که حق را گئی زیر و پست مکن ژاژخائی چو مجنون و مست
makon yaaykhaa'i chooN majnoono
mast
neyaari ke haq raa koni zeero past
پھر بھی یہ ممکن نہیں کہ تو حق کو تباہ کر سکے.پس دیوانوں اور مدہوشوں کی طرح بکواس نہ کر
خدا هر که را کرد مهر مُنیر نه گردد از دست تو خاک حقیر
na gardad ze daste too khaake haqeer
khodaa har ke raa kard mehre moneer
جس کو خدا نے چمکدار سورج بنایا ہے وہ تیرے ہاتھوں حقیر مٹی نہیں بن سکتا
دل خود بہرزہ مسوز آے دنی نہ کاہد ز مکر تو افزودنی
dile khod beharzeh masooz ay dani
na kaahad ze makre too afzoodani
اے ذلیل انسان اپنے دل کو بے فائدہ نہ جلا بڑھنے والی چیز تیری چالاکیوں سے گھٹ نہیں سکتی
بهارست و باد صبا در چمن گند نازها با گل و یاسمن
bahaarast wa baade sabaa dar
chaman
konad naaz-haa baa goolo
yaasman
وسم بہار ہے اور بادصبا چمن میں گلاب اور چنبیلی کے ساتھ ناز کر رہی ہے
ز نسرین و گلہائے فصلِ بہار نسیم صبا می وزد عطر بار
naseeme sabaa mey wazad 'itr baar
ze nasreeno gool-haa'ey fasle bahaar
سیوتی اور فصل بہار کے پھولوں سے مہکتی ہوئی ہوا خوشبو اڑاتی ہوئی چل رہی ہے
تو اے الله افتاده اندر خزاں ہمہ برگ افشانده چوں مفلساں
hame barg afshaaNdeh chooN
moflesaaN
too ay ableh oftaadeh adar
khezaaN
(لیکن) اے بے وقوف تو خزاں میں پڑا ہوا ہے اور مفلسوں کی طرح تیرے سب پتے جھڑ گئے ہیں
106
Page 132
بہ قرآن چرا بر سر کیں دوی نه دیدی از قرآں مگر نیکوی
na deedi ze QoraaN magar neeko'i
be QoraaN cheraa bar sare keeN dawi
قرآن پر دشمنی سے کیوں حملہ کرتا ہے تو شاید قرآن میں سوائے بھلائی کے کچھ نہیں پائے گا
اگر نامدے در جہاں ایں کلام نماندے به دنیا ز توحید نام
namaaNdey be donyaa ze tauheed
naam
agar naamdey dar jahaaN eeN
kalaam
اگر جہان میں یہ کام نہ آتا تو دنیا میں توحید کا نام بھی باقی نہ رہتا
جہاں بود افتاده تاریک و تار از و شُد مُنوّر رُخ ہر دیار
azoo shod monaw-war rokhe har
deyaar
jahaaN bood oftaadeh taareeko
taar
دنیا تاریک و تار ہوتی.اس کی وجہ سے ہر ملک روشن ہو گیا
به توحید را ہے ازو مهد عیاں ترا ہم خبر شد کہ ہست آں یگاں
شد
toraa ham khabar shod ke hast aaN
yagaaN
be tauheed raahey azoo shod 'iyaaN
اس کی وجہ سے توحید کا راستہ ظاہر ہوگیا اور تجھے بھی پتہ لگ گیا کہ خدا ہے
وگرنہ یہ میں حال آبائے خویش به انصاف بنگر دراں دین و کیش
be insaaf biNger daraaN deeno
keesh
wagarne be beeN haale aabaa'ey
kheesh
نہیں تو پھر اپنے ہی بزرگوں کا حال دیکھ لے اور انصاف کے ساتھ ان کے دین و مذہب پر نظر ڈال
بود آن فرومایہ بدگوہرے که از منعم خود بتابد سرے
bowad aaN feroomaayeh bad
gauharey
ke az mon'eme khod betaabad
sarey
وہ شخص ذلیل اور بد اصل ہوتا ہے جو اپنے محسن سے بغاوت کرے
107
Page 133
ز اندازه خویش برتر میر پژشکے مگن
ze aNdaaze'ee kheesh bartar
mapar
چوں
ندانی
ہنر
payshakey makon chooN nadaani
honar
تو اپنی بساط سے زیادہ نہ اڑ.اگر تجھے علم نہیں ہے تو طبابت نہ کر
یقیں داں کہ این کار یزدانی است نه از دخل و تدبیر انسانی است
yaqeeN daaN ke eeN kaare
yazdaaniast
na az dakhlo tadbeere insaani
ast
یقین کر کہ یہ مذہب خدا کی طرف سے ہے اور انسانی تدبیر کا اس میں کوئی دخل نہیں
شد ایں دیں بفضلِ خدا ارجمند نه کار فریب است و سالوس و بند
shod eeN deeN befazle khodaa
arjamaNd
na kaare fareeb ast wa saalooso
baNd
یہ دین اسلام خدا کے فضل سے معزز ہے.فریب، چرب زبانی اور پھانسنا اس کا کام نہیں
درخشد درو نور چون آفتاب تو کوری نمی بینی اش زیں حجاب
darakhshad daroo noor chooN
aaftaab
too koori nami beeni-ash zeeN
hijaab
اس میں آفتاب کی طرح کا نور چمکتا ہے چونکہ تو اندھا ہے اس لئے وہ مجھے دکھائی نہیں دیتا
ناپاکی دل مشو بدگماں وگر مجتے است بنما عیاں
be naapaaki'e dil mashau bad
gomaaN
wagar hoj-jatey ast benmaa
'iyaaN
اپنی گندہ دلی کی وجہ سے تو اس سے بدگمان نہ ہو.ہاں اگر کوئی دلیل ہے تو پیش کر
به شوق دل آویختن را بساز پس آنگہ بہ میں قدرت کارساز
be shauge dil aaweekhtan raa
besaaz
pas aaNgah be beeN qodrate
kaarsaaz
دلی شوق سے اس کے ساتھ تعلق پیدا کر.پھر خدائے کارساز کی قدرت دیکھ
108
Page 134
گزیں گن ز قومت یکے انجمن که با یک تن از ما گند یک سخن
ke baa yek tan az maa konad yek
sokhan
gozeeN kon ze qaumat yekey
aNjoman
تو اپنی قوم میں سے ایک مجلس کا انتخاب کر.تاکہ وہ سب مل کر ہم سے ایک فیصلہ کر لیں
بما هست فضل خداوند پاک از باطل پرستان نداریم باک
bemaa hast fazle khodaawaNde
paak
ze baatel parastaa nadaareem
baak
ہم پر خدائے پاک کا احسان ہے.ہم باطل پرستوں سے نہیں ڈرا کرتے
بجوش است فیض احد در دلم که تا بند ہر طالب بگسلم
bejoosh ast faize Ahad dar
dilam
ke taa baNde har taalebey
begsalam
خدائے واحد کا فیضان میرے دل میں جوش پر ہے تا کہ میں ہر طالب کی زنجیروں کو توڑ دوں
خدا را در لطفها هست باز نسیم
khodaa raa dare lotf-haa hast
baaz
عنایات
در
اہتراز
naseeme 'inaayaat dar
ihtezaaz
خدا تعالیٰ کے لطف کے دروازے کھلے ہیں اور مہر بانیوں کی ہوا چل رہی ہے
کسے کو بتابد سر از عدل و داد گجا دم زند پیش صدق و سداد
kase koo betaabad sar az
'adl-o daad
kojaa dam zanad peeshe sidqo
sadaad
جو شخص عدل و انصاف سے روگردانی کرتا ہے وہ حق اور راستی کے سامنے کب دم مار سکتا ہے
کلامِ خدا هر دم از عز و جاه کند رُوئے ناشر مسارش سیاه
kalaame khodaa har dam az 'iz-zo
jaah
konad roo'ey naasharmsaarash
seyaah
خدا کا کلام ہر وقت بڑے جاہ وجلال کے ساتھ اس کے بے شرم منہ کو کالا کرتارہتا ہے
109
Page 135
جہاں رائے شخصے بگردد بلند که طغیان نفسش بگردن فگند
chesaaN raa'ey shakhsey begardad
bolaNd
ke toghyaane nafsash begardan
fegaNd
اس شخص کی رائے کیونکر قابل عزت ہوگی جس کو اس کے اپنے نفس کے جوش نے پچھاڑ رکھا ہو
دل پاک و جولانِ فکر و نظر دو جوهر بود لازم یک دگر
dile paako jaulaane fikro
nazar
do jauhar bowad laazeme yek
degar
پاک دل اور غور وفکر کی تیزی یہ دو باتیں لازم و ملزوم ہیں
چو صوف صفا در دل آمیختند مداد از سواد عیوں ریختند
choo soofe safaa dar dil
aameekhtaNd
madaad az sawaade 'oyooN
reekhtaNd
جب لوگ پاکیزگی دل کا صوف دل ( کی دوات) میں ڈال لیتے ہیں تو آنکھوں کی سیاہی کی روشنائی اس میں ڈالتے ہیں
خدا آفریدت ز یک مُشتِ خاک خودت داد نان تا نگردی ہلاک
khodat daad naan taa nagardi
halaak
khodaa aafareedat ze yek moshte
khaak
خدا نے تجھے خاک کی ایک مٹھی سے پیدا کیا اور خود ہی تجھے روٹی دی تا کہ تو ہلاک نہ ہو جائے
بہر حاجت گشت حاجت روا کشور از ترحم دو دست عطا
behar haajatat gasht haajat
rawaa
kashood az trah-hom do daste
'ataa
تیری ہر ضرورت کا وہ خود متکفل ہوا اور رحم کر کے اپنی سخاوت کے ہاتھ تیرے لئے کھول دیئے
پاداش خودش چنیں میدہی که در علم خود را نظیرش نہی
che paadaashe joodash choneeN
midehi
ke dar 'ilm khod raa nazeerash
nehi
پھر اس کی عطا کا بدلہ کیا تو یہی دے رہا ہے کہ علم میں خود اُس کا ہمسر بنا پھرتا ہے
110
Page 136
خود را برابر گنی با خدائے تفو بر چنیں عقل و ادراک و رائے
che khod raa baraabar koni baa
khodaa'ey
tofoo bar choneeN 'aqlo idraako
raa'ey
کیا تو خدا کے ساتھ اپنے تئیں برابر سمجھتا ہے ایسی عقل سمجھ اور رائے پر ہزار افسوس
خدا چوں ولے را به پستی نکند بکوشش نیاریم کردن بلند
bakooshish neyaareem kardan
bolaNd
khodaa chooN diley raa be pasti
fegaNd
جب خدا کسی دل کو قعر ذلت میں گراتا ہے تو پھر ہم اُس
کو اپنی کوشش سے بلند نہیں کر سکتے
بکوشیم و انجام کار آن بود که آن خواهش و رائے یزداں بود
bekoosheem wa aNjaame kaar aaN
bowad
ke aaN khaahisho raa'ey yazdaaN
bowad
ہم تو صرف ( سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں مگر نتیجہ وہی ہوتا ہے جوخدا کی مرضی اور رائے میں ہو
برائین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 227 230t)
111
Page 137
12
در مدح قرآن کریم
از نور پاک قرآن صبح صفا دمیده بر غنچہ ہائے دلہا باد صبا وزیده
bar ghonche-haa'ey dil-haa baade
sabaa wazeedeh
az noore paake QoraaN sobhe safaa
dameedeh
قرآن کے پاک نور سے روشن صبح نمودار ہوگئی اور دلوں کے غیچوں پر بادصبا چلنے لگی
ایس روشنی و لمعاں شمس الضحیٰ ندارد و این دلبری و خوبی کس در قمر ندیده
wa-eeN dilbari-o khoobi kas dar qamar
nadeedeh
eeN raushni-o lam'aaN shamsoz-zohaa
nadaarad
ایسی روشنی اور چمک تو دوپہر کے سورج میں بھی نہیں اور ایسی کشش اور حسن تو کسی چاندنی میں بھی نہیں
یوسف بقعر چاہے محبوس ماند تنہا وایس یو سفے که تن با از چاه بر کشیده
wa-eeN Yoosofey key tan-haa az
chaah bar kasheedeh
Yoosof, beqa're chaahey mahboos
maaNd tanhaa
یوسف تو ایک کنوئیں کی تہ میں اکیلا محبوس رہا مگر اس یوسف نے بہت سے لوگوں کو کنوئیں میں سے نکالا ہے
از مشرق معانی صد با دقائق آورد قد بلال نازک زاں ناز کی خمیده
qad-de helaale naazok zaaN naazoki
khameedeh
az Mashreqe ma'aani sad-haa
daqaa'eq aaword
منبع حقائق سے یہ سینکڑوں حقائق اپنے ہمراہ لایا ہے.ہلال نازک کی کمر ان حقائق سے جھک گئی ہے
112
Page 138
کیفیت
علومش دانی چه شان دارد شهریست آسمانی از وحی حق چکیده
kaifiy-yate 'oloomash daani che shaan
daarad
shehdeest aasmaani az wahi'e haq
chakeedeh
تجھے کیا پتہ کہ اس کے علوم کی حقیقت کس شان کی ہے؟ وہ آسمانی شہد ہے جو خدا کی وحی سے ٹپکا ہے
آن نیز صداقت چون رو بعالم آورد هر بوم شب پرستی در گنج خود خزیده
har boome shab parasti dar koNje khod
khezeedeh
aaN nayyere sadaaqat chooN roo be
'aalam aaword
یہ سچائی کا سورج جب اس دنیا میں ظاہر ہوا تو رات کے بھاری اکو اپنے اپنے کونوں میں جا گھسے
رونے یقیں نہ بند ہر گز کے بدنیا الا کسی که باشد با رویش آرمیده
il-laa kase ke baashad baa rooyash
aarmeedeh
roo'ey yaqeeN na beenad hargiz kase
bedonyaa
دنیا میں کسی کو یقین کا منہ دیکھنا نصیب نہیں ہوتا.مگراسی شخص کو جو اس کے منہ سے محبت رکھتا ہے
آنکس که عاملش شده شد مخزن معارف و آں بے خبر ز عالم کیں عالمے ندیدہ
wa aaN bekhabar ze 'aalam keeN
'aalamey nadeedeh
aaNkas ke 'aalemash shod shod
makhzane ma'aaref
جو اس کا عالم ہو گیا وہ خود معرفت کا خزانہ بن گیا اور جس نے اس عالم کو نہیں دیکھا اسے دنیا کی کچھ خبر ہی نہیں
بارانِ فضل رحمان آمد به مقدم او بد قسمت آنکه از وے سوئے دگر دویده
baaraane fazle RehmaaN aamad
bemaqdame oo
bad qismat aaNke az wai soo'ey
degar daweedeh
رحمان سے فضل کی بارش ایسے شخص کی پیشوائی کو آتی ہے بدقسمت وہ ہے وہ جو اسے چھوڑ کر دوسری طرف بھاگا
113
Page 139
میل بدی نباشد اللا رگے زشیطاں آن را بشر بدانم کز ہر شرے رہیدہ
aaN raa bashar badaanam kaz har
sharey raheedeh
meile badi nabaashad il-laa ragey ze
shaitaaN
بدی کی طرف رغبت ایک شیطانی رگ ہے میں تو اُسے بشر سمجھتا ہوں جو ہر شر سے نجات پائے
اے کانِ دلربائی دانم که از کجائی تو نور آں خدائی کیں خلق آفریدہ
too noore aaN khodaa'i k'eeN khalq
aafreedeh
ay kaane dilrobaa'i daanam ke az
kojaa'i
اے کان حسن ! میں جانتا ہوں کہ تو کس سے تعلق رکھتی ہے تو تو اس خدا کا نور ہے
جس نے یہ مخلوقات پیدا کی
میلم نماند باکس محبوب من توئی بس زیرا کہ زاں فغاں رس نورت بمارسیده
zeeraa ke zaaN foghaaN ras noorat
bamaa raseedeh
meilam namaaNd baa kas mahboobe
man too'i bas
مجھے کسی سے تعلق نہ رہا اب تو ہی میرا محبوب ہے کیونکہ اس خدائے فریا درس کی طرف سے
بر این احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 304، 305)
تیرا نور ہم کو پہنچا ہے
114
Page 140
13
از وحی خدا صبح صداقت بدمیده چشمے کہ ندید آن صحف پاک چه دیده
chashmeeke nadeed aaN sohofe paak
che deedeh
az wahye khodaa sobhe sadaaqat
bedameedeh
خدا کی وحی سے صبح صداقت روشن ہو گئی جس آنکھ نے یہ صحف پاک نہیں دیکھے
اس نے کچھ بھی نہیں دیکھا
کار دل ما شهد ز ہماں نافه معطر و آن یار بیاید که ز ما بود رمیده
Wa-aaN yaar bayaamad ke ze maa
bood rameedeh
kaakhe dile maa shod ze hameeN
naafe mo'attar
ہمارا دل اس نافہ سے معطر ہے اور وہ یار جو ہم سے بھاگا ہوا تھا پھر آ گیا
آن دیده که نورے نگرفت ست زفرقاں تھا کہ ہمہ عمر زکوری نہ رہیدہ
haq-qaa ke hame 'omr ze koori na
raheedeh
aaN deedeh ke noorey nageriftast ze
forqaaN
وہ آنکھ جس نے قرآن سے
نوراخذ نہیں کیا خدا کی قسم !وہ ساری عمر اندھے پن سے خلاصی نہ پائے گی
آں دل که بجز از وے گل و گلزارِ خُدا مست سوگند تواں خورد که پولیش نشمیده
saugaNd towaaN khord ke booyash
nashameedeh
aaN dil key joz az wai goolo golzaare
khodaa jost
وہ دل جس نے اسے چھوڑ کر گل گلزار خدا ھونڈا.خدا کی قسم کہ اس شخص نے اس کی خوشبو بھی نہیں سوکھی
با خور ندهم نسبت آن نور که بینم صد خور که به پیرامن او حلقه کشیده
sad khoor ke be pairaamane oo
halqe kasheedeh
baa khoor nadeham nisbate aaN noor
ke beenam
میں سورج سے اس نور کو تشبیہ نہیں دے سکتا کیونکہ دیکھتا ہوں کہ اس کے گرد سینکڑوں آفتاب حلقہ باندھے کھڑے ہیں
بے دولت و بد بخت کسانیکه از اں نور سر تافته از نخوت و پیوند بریده
be daulato badbakht kasaaneekeh az
aaN noor
sar taafte az nakhwato paiwand
boreedeh
وہ لوگ بد قسمت اور بدنصیب ہیں جنہوں نے اس نور سے تکبر کی وجہ سے روگردانی کی اور تعلق تو ڑلیا
براتان احمد سیہ، روحانی خزائن جلد 1ص 335)
115
Page 141
(14)
نور
فرقاں
اے سر خود کشیده از فرقان پا نهاده
ay sare khod kasheedeh az
forqaaN
نی طغیاں
paa nehaadeh be loj-je'ee
toghyaaN
اے وہ جس نے قرآن کی طرف سے منہ پھیر لیا ہے اور سرکشی کے گڑھے میں پاؤں رکھا ہے
بانگ کم گن به پیش نُورِ ہدا تو به گن از فسوس و بازیها
baaNg kam kon be peeshe noore
hodaa
taube kon az fasooso baazi-haa
نور ہدایت کے سامنے اتنی شیخی نہ مارے اور تمسخر اور کھیل سے تو بہ کر
ایں چہ چشمے ست کور و سخت کبود کافتا بے درو چو ذره نمود
eeN che chashmeest kooro sakht
kabood
ka-aaftaabey daroo choo zar-re
nomood
یہ آنکھ کیسی اندھی اور منحوس ہے جس میں آفتاب ذرہ کے برابر نظر آتا ہے
تا نگیری کناره زین ره و خو ہست دور از کنار کشتی تو
taa na geeri kenaareh zeeN rah wa
khoo
hast door az kenaare kishti'ee
too
جب تک تو اس طریقہ اور عادت کو نہیں چھوڑ تا جب تک تیری کشتی کنارے سے دور رہے گی
با خدایت عناد و کیس تا چند خنده و بازیت بدین تا چند
baa khodaayat 'inaado keeN taa
chaNd
khaNdeh-o baaziyat bedeeN taa
chaNd
کب تک تو اپنے خدا سے دشمنی اور کینہ رکھے گا اور دین سے تیری ہنسی ٹھٹھا کب تک جاری رہے گا
116
Page 142
خویشتن را مکش به ترک حیا جائے گریہ مشو باستهزا
kheeshtan raa makosh be tarke
hayaa
jaa'ey geryeh mashau be-istehzaa
بے شرم بن کر اپنے آپ کو ہلاک نہ کر اور تمسخر کر کے خود رونے کا مقام نہ بن
تاباں چو بر فلک رخشید چون توانی بخاک و خس پوشید
chooN towaani bekhaako khas
posheed
mehre taabaaN choo bar falak
rakhsheed
جب آسمان پر چمکتا ہوا سورج نکل آیا پھر تو کس طرح اسے مٹی اور گھاس سے چھپا سکتا ہے
شب تواں کرد صد فریب نہاں لیک در روز روشن این نتواں
leek dar rooze raushan eeN
natowaaN
shab towaaN kard sad freeb
nehaaN
رات کے وقت تو سو فریب چھپ سکتے ہیں.لیکن روز روشن میں ایسا ممکن نہیں
نور فرقاں نہ تافت است چناں کو بماند نہاں ز دیدہ وراں
noore forqaaN na taaft ast
chonaaN
koo bemaanad nehaaN ze deedeh
waraaN
قرآن کا نور ایسا نہیں چمکتا کہ دیکھنے والوں کی نظر سے مخفی رہ سکے
آن چراغ هداست دنیا را رہبر و رہنماست دنیا را
aaN charaaghe hodaast donyaa
raa
rehbaro rehnomaast donyaa
raa
وہ تو تمام دنیا کے لئے ہدایت کا چراغ ہے اور جہان بھر کے لئے رہبر اور رہنما
رحمتے از خداست دنیا را نعمتی از سیاست دنیا را
rahmatey az khodaast donyaa
raa
ne'matey az samaast donyaa
raa
وہ خدا کی طرف سے دنیا کے لئے ایک رحمت ہے اور آسمان سے اہل جہان کے لئے ایک نعمت
117
Page 143
مخزن
راز ہائے ربانی از خدا آله خدا دانی
makhzane raaz-haa'ey rabbani
az khodaa aa-le'ee khodaa daani
وہ خداوند کے اسرار کا خزانہ ہے اور خدا کی طرف سے خداشناسی کا آلہ
قیاس و استدلال
برتر از پایه بشر بکمال دستگیر قیاس
bartar az paaye'ee bashar bekamaal
dastgeere qeyaaso istedlaal
وہ اپنے کمالات میں انسان کے مرتبہ سے بالا تر ہے اور قیاس اور استدلال کی دستگیری کرتا ہے
کارسازی اتم بعالم و عمل مجتش اعظم
kaarsaaze atam be'ilmo 'amal
اعظم و اثر اکمل
hoj-jatash a'zamo asar akmal
وہ علم وعمل میں ہمارے لیے کامل کارساز ہے اس
کی دلیل پختہ اور اس کا اثر نہایت کامل ہے
ہر کہ بر عظمتش نظر بکشاد بے توقف خدایش آمد یاد
betawaq-qof khodaayash aamad yaad
har ke bar 'azmatash nazar bekoshaad
جو اس کی عظمت کو دیکھ لیتا ہے اسے فوراً خدا یاد آ جاتا ہے
واں کہ از کبر و کیس ندید آں نُور کور ماند و ز نور حق مهجور
koor maNdo ze noore haq
mahjoor
waaNke az kibro keeN nadeed aaN
noor
اور جو تکبر اور دشمنی سے اُس روشنی کو نہیں دیکھتا وہ اندھا اور خدا کے نور سے دور رہتا ہے
وہ چہ دارد ازاں یگاں اسرار دل و جانم فدائے آں اسرار
wah che daarad azaaN yaggaaN
asraar
dilo jaanam fedaa'ey aaN
asraar
واہ وا! اس خدا کی طرف سے اس کے پاس کیسے کیسے اسرار ہیں میرے جان و دل ان اسرار پر قربان ہوں
118
Page 144
از نور جلال حضرت پاک خوبر تاباں ز اوج حق بر خاک
khore taabaaN ze auje-haq bar
khaak
por ze noore jalaale hazrate paak
وہ
وہ اُس پاک ذات کے جلالی انوار سے پُر ہے چمکدار سورج بھی اس کے سامنے خاک ہے
دارد خزائن اسرار دل و جانم فدائے آں انوار
dilo jaanam fedaa'ey aaN anwaar
wah che daarad khazaa'en-e
asraar
مرحباوہ کیا کیا خزانے اسرار الہی کے رکھتا ہے میرے جان و دل ان انوار پر قربان ہوں
ہست آئینہ بہر رُوئے خدا عالمی را کشید سُوئے خدا
'aalamey raa kasheed soo'ey khodaa
hast aa'eene behre roo'ey khodaa
قرآن خدا کے چہرہ کا آئینہ ہے اور اُس نے ایک جہان کو خدا کی طرف کھینچا ہے
بے زباناں ازو فصیح شدند زشت رویاں از و صبیح شدند
zisht rooyaaN azoo sabeeh shodaNd
be zobaanaaN azoo faseeh shodaNd
گونگے اس کی وجہ سے فصیح بن گئے اور بد شکل آدمی اُس کے سبب سے خوبصورت ہو گئے
میوه از روضه فنا خوردند واز خود و آرزوئے خود مُردند
wa-az khod-o aarzoo'ey khod mordaNd
meeweh az rauze'ee fanaa khordaNd
انہوں نے باغ فنا کا پھل کھایا اور اپنی نفسانیت اور خواہشات کی طرف سے مر گئے
دست غیبے کشید دامن دل پا بر آورد جذب یار ز گل
paa bar aaword jazbe yaar ze gil
daste ghaibey kasheed daamane dil
ایک غیبی ہاتھ نے ان کے دل کا دامن کھینچا اور یار کی کشش نے دلدل سے ان کا پیر نکال لیا
119
Page 145
بود آں جذبہ کلامِ خدا که دل شاں ربود از دنیا
bood aaN jazbe-'ee kalaame khodaa
ke dil-e shaaN rabood az donyaa
یہ
کلام الہی کی کشش ہی تو تھی جس نے ان کے دلوں کو دنیا کی طرف سے ہٹا دیا
سینہ شاں ز غیر حق پرداخت واز سے عشق آں لگاں پر ساخت
wa-az ma'i 'ishqe aaN yagaaN por
saakht
seene'ee shaaN ze ghaire haq
pardaakht
ان کے سینہ کو غیر اللہ سے خالی کر دیا اور اس یگانہ کی محبت کی شراب سے بھر دیا
چون شد آں نویر پاک شامل شاں تافت از پرده بدر کامل شاں
taaft az pardeh badre kaamil shaaN
chooN shod aaN noore paak shaamil-
e shaaN
جب وہ پاک نوران میں رچ گیا تو پردہ میں سے بدر کامل چپکا
دور شد ہر حجاب ظلمانی مشهد سراسر وجود نورانی
door shod har hijaabe zolmaani
وہ
shod saraasar wojoode nooraani
ظلمت کے حجابوں سے دور ہو گیا اور سراسر نورانی وجود بن گیا
خاطر شاں بجذب پنهانی کرد مائل بعشق ربانی
khaatere shaaN bejazbe pinhaani
kard maa'il be 'ishqe rab-baani
اُن کے دل کو ایک مخفی کشش سے خدا کے عشق کی طرف مائل کر دیا
آن چناں عشق تیز مرکب راند کہ ازاں مُشتِ خاک پیچ نماند
ke azaaN moshte khaak heech
namaaNd
aaN chonaaN 'ishq teez markab
raaNd
عشق نے اتنا تیز گھوڑا دوڑایا کہ اس مُشتِ خاک کا کچھ بھی باقی نہ رہا
120
Page 146
نے خودی ماند نے ہوا و ہوس اوفتاده بخاک و خوں سر کس
ooftaadeh bekhaako khooN sar-e kas
ne khodi maaNd ne hawaa-o hawas
نه خودی رہی نہ حرص و ہواہی رہی.گویا کسی کا سر خاک اور خون میں پڑا ہو
عاشقان جلال رُوئے خدا طالبان زلال جُوئے خدا
'aasheqaane jalaale roo'ey khodaa
taalebaane zolaale joo'ey khodaa
وہ خدا کے جلال کے عاشق ہیں اور خدا کی نہر سے مصفی پانی کے طالب
پُر ز عشق و تہی زہر آزے کشت و ز ایشاں نخاست آوازے
kosht wa ze eeshaaN nakhaast
aawaazey
por ze 'ishqo tehi ze har aazey
عشق سے بھر گئے اور ہر لالچ سے خالی ہو گئے.عشق نے ان
کو قتل کر دیا اور ان کی آواز بھی نہ نکلی
پاک گشته ز لوث ہستی خویش رسته از بند خود پرستی خویش
rasteh az baNde khod parasti'e kheesh
paak gashte ze lause hasti-e kheesh
اپنے وجود کی آلودگی سے پاک ہو گئے اور اپنی خود پرستی کی قید سے آزاد
آنچنان یار در کمند انداخت که نه دانند با دگر
پرداخت
ke na daanaNd baa degar pardakhat
aanchonaaN yar dar kamaNd aNdaakht
یار نے ان کو اس طرح اپنی کمند میں جکڑ لیا کہ اور کسی سے اُن
کا تعلق نہیں رہا
قدم خود زده براه عدم بیادش ز فرق تا بقدم
gom bayaadash ze farq taa baqadam
qadame khod zadeh beraahe 'adam
نیستی کی راہ پر چل پڑے اور خدا کی یاد میں سر سے پیر تک غرق ہو گئے
121
Page 147
ذکر دلبر غذائے نغز حیات حاصل روزگار و مغز حیات
haasile roozgaaro maghze hayaat
zikre dilbar ghezaa'ey naghze hayaat
محبوب کا ذکر ان کی زندگی کی لطیف غذا ہے یہی ان کی زندگی کا مقصود اور حیات کا خلاصہ ہے
سوختہ ہر غرض بجز دلدار دوخته چشم خود ز غیر نگار
dookhteh chashme khod ze ghaire
negaar
sookhteh har gharaz bajoz dildaar
سوائے دلدار کے انہوں نے ہر غرض کو جلا ڈالا اور محبوب کے سوا ہر طرف سے اپنی آنکھیں بند کر لیں
دل و جاں بر رُخے فدا کرده وصل او اصل مدعا کرده
wasle oo asle mod-da'aa kardeh
dil-o jaaN bar rokhey fedaa kardeh
ایک ہی صورت پر اپنا دل و جان تصدق کر دیا اور اُسی کے وصل کو اپنا اصلی مقصد بنالیا
مرده و خویشتن فنا کرده عشق جوشید و کارها کرده
'ishq joosheed wa kaar-haa kardeh
mordeh wa kheeshtan fanaa kardeh
مر گئے اور اپنے تئیں فنا کر دیا.عشق جوش میں آیا اور اس نے بڑے بڑے کام کئے
از دیارِ خودی شدند جدا سیلِ پُر زور بود برد از جا
sail por zoor bood bord az jaa
az deyaare khodi shodaNd jodaa
خودی کے مقام سے جدا ہو گئے.محبت کی روزور کی تھی.بہا کر لے گئی
نُورِ خُدا چُوں خودی رفت شد ظهور خدا
chooN khodi raft shod zohoore khodaa
لا جرم
یافتند
laa-jaram yaaftaNd noore khodaa
نتیجہ یہ ہوا کہ انہوں نے خدا کے نور کو پا لیا.جب خودی چلی گئی تو خدا ظاہر ہو گیا
122
Page 148
تن چو فرسود دلستان آمد دل چو از دست رفت جاں آمد
dil choo az dast raft jaaN aamad
tan choo farsood dilsetaaN aamad
جب جسم کمزور ہو گیا تو محبوب آ گیا جب دل ہاتھ سے نکل گیا تو جان یعنی محبوب مل گیا
عشق دلبر بروئے شاں بارید ابر رحمت بکوئے شاں بارید
abre rehmat bekoo'ey shaaN baareed
'ishqe dilbar beroo'ey shaaN baareed
دلبر کی محبت ان کے چہرے پر ظاہر ہو گئی اور رحمت کا ابر ان کے گلی کوچوں میں برسا
ہست این قوم پاک را جاہے کہ ندارد جہاں بدو راہے
hast eeN qaume paak raa jaahey
ت
پہر
ke nadaarad jahaaN badoo raahey
اس پاک قوم کی وہ عزت ہے کہ ساری دنیا بھی اس تک نہیں پہنچ سکتی
دعا چو بردارند
dast behre do'aa choo bardaaraNd
مورد فیض ہائے دا دارند
maurede faiz-haa'ey daadaaraNd
جب وہ دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے ہیں تو خدائی فیوض کے مورد بن جاتے ہیں
کشف رازے گر از خدا خواهند ملهم
از حضرت شہنشاہ اند
molham az hazrate shehanshaah aNd
kashfe raazey gar az khodaa khaahaNd
اکر خدا سے کسی راز کا کشف چاہتے ہیں.تو حضور خداوندی سے الہام کئے جاتے ہیں
کس بسر وقت شاں ندارد راه که نہاں اند در قباب اللہ
kas basar waqte shaaN nadaarad raah
ke nehaaN aNd dar qebaabol-laah
کوئی ان کے حال پر واقفیت نہیں پاتا.کیونکہ وہ اللہ کے گنبدوں میں مخفی ہیں
123
Page 149
سلطاناں
گر نماید خدا یکے زاناں بر کابش
دوند
barakaabash dawaNd soltaanaaN
gar nomaayad khodaa yekey zaanaaN
اگر خدا تعالیٰ ان میں سے کسی کو ظاہر کر دے تو اس کے جلو میں بادشاہ دوڑتے ہوئے چلیں
ایں ہمہ عاشقانِ آں یکتا نور یابند از کلام خدا
noor yaabaNd az kalaame khodaa
eeN hame 'aasheqaane aaN yektaa
یہ سب خدائے لاشریک کے عاشق خدا کے کلام سے ہی نور حاصل کرتے ہیں
گرچه هستند از جہاں پنہاں باز گه گه ہمی شوند عیاں
garche hastaNd az jahaaN pinhaaN
baaz gah gah hami shawaNd 'iyaaN
اگر چہ (عموماً) دنیا سے پوشیدہ ہیں تا ہم کبھی کبھی ظاہر بھی ہو جاتے ہیں
ہمچو خورشید و مه برون آیند
بروں آیند غیر را چهره نیز بنمایند
ghair raa chehreh neez benmaayaNd
hamchoo khorsheedo mah berooN
aayaNd
سورج اور چاند کی طرح باہر نکلتے ہیں اور غیروں کو بھی اپنا چہرہ دکھا دیتے ہیں
بالخصوص آن زمان که باد خزاں باغ مهر و وفا کند ویراں
کہ
belkhosoos aaN zamaaN ke baade
khezaaN
ول
baaghe mehro wafaa konad
weeraaN
خاص کر اس وقت کہ موسم خزاں کی ہوا.محبت اور وفا کے باغ کو ویران کر دے
بندد جہاں بدار فنا
کشاید
بمدحت دنیا
lab koshaayad bemidhate
donyaa
dil babaNdad jahaaN bedaare
fanaa
اہل جہاں دنیائے فانی سے دل لگالیں اور اس کی تعریفیں کرنے لگیں
124
Page 150
را کنند مدح و ثنا واز
خداوند جود
استغنا
jeefe'ee raa konaNd madho sanaa
wa-az khodaawaNde jood isteghnaa
ایک سڑی ہوئی لاش کی تو مدح و ثنا کریں مگر خدائے کریم کی طرف سے لا پروائی برتیں
عاشق زر شوند و دولت و جاه سرد گردد محبت آں
شاہ
sard gardad mahab-bate aaN shaah
'aasheqe zar shawaNd wa daulato jaah
مال و دولت اور عزت و جاہ کے عاشق بن جائیں اور اس بادشاہ کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے
شوکت و شان ایں سرائے زوال خوش نماید بدیدہ جہال
khosh nomaayad bedeede'ee joh-haal
shaukato shaane eeN saraa'ey zawaal
اس سرائے فانی کی شان و شوکت بیوقوفوں کی نظر میں اچھی لگنے لگے
بر زبانها شود مقام خدا اندروں پر شود ز حرص و ہوا
aNdarooN por shawad ze hirs-o
hawaa
bar zobaaN-haa shawad maqaame
khodaa
صرف زبانوں پر خدا کا ذکر رہ جائے اور ان کا اندرونہ حرص و ہوا سے بھر جائے
اندریں روز ہائے چوں شب تار گیرد عنایت دادار
dast geerad 'inaayate daadaar
aNdareeN rooz-haa'ey chooN shabe
taar
ایسے دنوں میں جو اندھیری رات کی طرح ہوتے ہیں خدائے عادل کی مہربانی لوگوں کا ہاتھ پکڑتی ہے
می فرستد بخلق صاحب نور تا شود تیرگی ز نورش دور
taa shawad teergi ze noorash door
mey feristad bakhalq saahebe noor
وہ خلقت کی طرف ایک نورانی وجود بھیجتا ہے تا کہ اس کے نور سے اندھیرا دور ہو
125
Page 151
تا از شور و فغان عاشق زار خلق گردد از خواب خود بیدار
khalq gardad ze khaabe khod beedaar
taa ze shoor-o foghaane 'aasheq-e
zaar
تا کہ اُس عاشق زار کے شور وفغاں سے مخلوق اپنی نیند سے جاگ اٹھے
تا شناسند مردمان ره راست تا بدانند منکران که خداست
taa bedaanaNd monkeraaN ke
khodaast
taa shenaasaNd mardomaaN rahe
raast
تا کہ لوگ سیدھے راستے کو پہچا نہیں اور منکر جان لیں کہ خدا موجود ہے
اس پہنیں کس چورو نہد یہ جہاں ہر جہاں
بر
عظمتش کنند عیاں
bar jahaaN 'azmatash konaNd 'iyaaN
eeN choneeN kas choo roo nehad ba
jahaaN
ایسا شخص جب دنیا میں ظاہر ہوتا ہے تو خدا اس کی عظمت کو جہان پر ظاہر کر دیتا ہے
چون بباید بهار باز آید موسم لاله زار باز آید
mausime laalezaar baaz aayad
chooN bebaayad bahaar baaz aayad
جب وہ آتا ہے تو موسم بہار پھر آ جاتا ہے اور گلزار کا موسم لوٹ آتا ہے
دیدار یار باز آید بے دلاں را قرار باز آید
bedilaaN raa qaraar baaz aayad
وقت
waqte deedaare yaar baaz aayad
یار کے دیدار کا وقت لوٹ آتا ہے اور عاشقوں کو قرار آ جاتا ہے
ماہ رُوئے نگار باز آید خور به نصف النهار باز آید
khor ba nisfon-nehaar baaz aayad
maah roo'ey negaar baaz aayad
معشوق کا چاند سا چہرہ نظر آنے لگتا ہے اور سورج نصف النہار پر واپس آ جاتا ہے
126
Page 152
باز خندد به ناز لاله و گل باز خیزد از بلیلاں غلغل
baaz khaNdad be naaz laale-o gol
دست
غیبش
baaz kheezad ze bolbolaaN gholghol
لالہ اور گلاب پھر بہنے لگتے ہیں اور بلبلیں پھر چہچہانے لگتی ہیں
به پرورد ز کرم صبح صدقش کند ظہور اتم
sobhe sidqash konad zohoore atam
daste ghaibash be parwarad ze karam
خدا کا غیبی ہاتھ مہربانی سے پرورش کرتا ہے اور اس کی سچائی کی صبح کامل طور پر ظاہر ہوتی ہے
نور الہام ہمیچو بادِ صبا نزدش آرد ز غیب خوشبو ہا
nazdash aarad ze ghaib khoshboo-haa
noore ilhaam hamchoo baade sabaa
الہام کا نور بادصبا کی طرح غیب سے اس کے پاس خوشبو میں لاتا ہے
می شود از امور نہاں زاں سرائر کہ خاصہ یزداں
mey shawad molham az omoore
nehaaN
zaaN saraa'er ke khaase'ee
yazdaaN
و مخفی باتوں
کا ملہم ہو جاتا ہے یعنی ان رازوں کا جو صرف خدا کا خاصہ ہیں
تا نماید عیاں حقیقت کار تا زند سنگ بر سر انکار
taa zanad saNg bar sare inkaar
taa nomaayad 'iyaaN haqeeqate
kaar
تا کہ اصل حقیقت کو نمایاں کر کے دکھائے اور تا کہ انکار کا سر کچل کر رکھ دے
بیچنیں آں کریم و پاک و قدیر می کند روشنش چو مہر منیر
hamchoneeN aaN Kareem-o Paak-o
Qadeer
mey konad raushanash choo mehre
moneer
اس طرح وہ کریم پاک اور قادر خدا اس شخص کو روشن آفتاب کی طرح منور کر دیتا ہے
127
Page 153
دیده با مے گند بدو بینا گوشہا ہے
می کند
شنوا
بدو
deedeh-haa mey konad badoo beenaa
goosh-haa mey konad badoo shanwaa
مخلوق کی آنکھوں کو اس وجہ سے بینا بناتا ہے اور ان کے کانوں کو اس کے ذریعہ شنوا کر دیتا ہے
ہر که آمد بدو بصدق و صفا یابد از وے شفا
یابد از وے شفا بحکم خدا
yaabad az wai shefaa behokme khodaa
har ke aamad badoo besidqo safaa
جو شخص اس کے پاس صدق و صفا کے ساتھ آتا ہے وہ خدا کے حکم سے شفا پاتا ہے
گفت پیغمبر ستوده صفات از
goft paighambere stoodeh sefaat
خدائے علیم مخفیات
az khodaa'ey 'Aleem-e makhfiy-yat
ستودہ صفات پیغمبر نے غیب دان علیم خدا سے علم پا کر کہا ہے
بر سر ہر صدی برون آید آنکه این کار را همی شاید
aaNke eeN kaar raa hami shaayad
bar sare har sadi, berooN aayad
کہ ہرصدی کے سر پر ایسا شخص ظاہر ہوتارہے گا جواس کام (تجدید دین ) کے لائق ہوگا
تا شود پاک ملت از بدعات تا بیابند خلق زو برکات
taa shawad paak mil-lat az bid'aat
taa beyaabaNd khalq zoo barakaat
تا کہ مذہب بدعات سے پاک ہو جائے اور مخلوق اس سے برکتیں حاصل کرے
الغرض ذاتِ اولیاء کرام ہست مخصوص ملت اسلام
hast makhsoose mil-late Islam
algharaz zaate auleyaa'ey keraam
خلاصہ کلام یہ کہ اولیائے کرام کی ذات مذہب اسلام کے ساتھ مخصوص ہے
128
Page 154
ایس مگو کیس گزاف و لغو و خطاست کو طلب کن ثبوت آن بر ماست
eeN magoo k'eeN gazaafo laghw-o
khataast
too talab kon soboote aaN
barmaast
تو یہ نہ کہہ کہ یہ بات بیہودہ لغو اور غلط ہے.تو مطالبہ کر.اس کا ثبوت ہمارے ذمہ ہے
ے یکے ذرہ ذلیل و خوار شود عاجز از تواں دادار
چه
che shawad 'aajez az too aaN daadaar
ay yekey zar-reh'ee zaleel wa khaar
اے شخص تو ایک ذلیل وخوار ذرے کی طرح ہے تیرے مقابل پر وہ خدا کس طرح عاجز ہوسکتا ہے
ہمہ ایس راستست لافے نیست امتحاں گن گر اعترافی نیست
imtehaaN kon gar i'teraafey neest
hame eeN raastast laafe neest
وعدة سج
یہ سب سچ ہے مبالغہ نہیں ہے.اگر تجھے یقین نہیں تو امتحان کر لے
به طالباں ندیم کاذبم گر از و نشان ندهم
wa'deh'ee kaj be taalebaaN nadeham
kaazebam gar azoo neshaaN nadeham
میں طالبوں سے غلط وعدہ نہیں کرتا اگر اس کا پتہ نہ بتاؤں تو جھوٹا ہوں
من خود از بهر ایں نشاں زادم
دیگر از
ہر
غم دل آزادم
deegar az har ghamey dil aazaadam
man khod, az behre eeN neshaaN
zaadam
میں خود اُس نشان کو پورا کرنے کو پیدا ہوا ہوں.دوسرے تمام غموں اور فکروں سے آزاد ہوں
ایں سعادت چو بود قسمت ما رفته رفته
رفته رفته رسید نوبت ما
rafte rafte raseed naubate maa
eeN sa'aadat choo bood qismate maa
چونکہ یہ سعادت ہماری قسمت میں تھی اس لئے رفتہ رفتہ ہماری باری آگئی
129
Page 155
نعره ها میزنم بر آب زلال ہمچو مادر دواں پیئے اطفال
hamchoo maadar dawaaN paa'i atfaal
na'reh-haa mizanam bar aabe zolaal
تا
میں مصفی پانی کے چشمے پر کھڑا پکار رہا ہوں جس طرح ماں اپنے بچوں کے پیچھے دوڑتی ہو
مگر تشنگان بادیه با گردم آیند زیں فغان و صلا
gerdam aayaNd zeeN foghaano salaa
taa magar tishnegaane baadeyeh-haa
تا کہ شاید جنگل کے پیاسے اس شور وپکار سے میرے پاس آجائیں
لیک شرطست بجز و صدق و صفا آمدن با نیاز و خوف و خدا
aamadan baa neyaazo khauf o khodaa
leek shartast 'ijzo sidqo safaa
لیکن عاجزی اور صدق و صفا شرط ہے نیز انکسار اور خوف خدا کے ساتھ آنا
جستن از غربت و تذلل دل و از خلوص و اطاعت کامل
wa-az kholooso itaa'ate kaamil
jostan az ghorbato tazal-lo-le dil
غریبی اور دلی خاکساری کے ساتھ ڈھونڈ نا نیز اخلاص اور کامل اطاعت کے ساتھ تلاش کرنا
گر کنوں ہم کسے بتابد سر گیرد از راه عدل راه دگر
geerad az raahe 'adl raahe degar
gar konooN ham kase betaabad sar
اور اگر اب بھی کوئی روگردانی کرتا ہے اور انصاف کا راستہ چھوڑ کر غلط راہ اختیار کرتا ہے
نے ز ما پرسد و نه خود دائد نے نہ کیں روئے خود بگرداند
ne ze keeN roo'ey khod begardaanad
na ze maa porsad wa na khod daanad
اور نہ ہم سے پوچھے اور نہ آپ جانے اور نہ کینہ وری ترک کرے
130
Page 156
اں نہ انسان که کرمک دون ست رانده بارگاہِ بے چون ست
raaNde'ee baargaahe bechoonast
aaN na insaaN ke kirmake doonast
تو وہ انسان نہیں بلکہ ذلیل کیڑا ہے اور خدا کے دربار سے راندہ ہوا ہے
سروکاری بحق
نمیدارد لاجرم
sarokaare bahaq namidaarad
لعنتش
برو
بارد
laa-jaram la'natash baroo baarad
اسے خدا سے کچھ سروکار نہیں اس لئے ضرور ہے کہ خدا کی لعنت اس پر بر سے
محبت مومناں بر اوست تمام کار ما پخته غذر او همه خام
kaare maa pokhteh 'ozre oo hame
khaam
hoj-jate momenaaN bar oost tamaam
مومنوں کی حجت اس پر تمام ہوگئی.ہماری بات مضبوط اور اس کا سارا عذر کمزور ہو گیا
ايها الجامحون في الشهوات اكثروا ذكر هادم اللذات
ayyohal jaamehoona fish-shahawaat
رفتنی
akseroo zikra-haa demel laz-zaat
اے نفسانی خواہشوں پر پل پڑنے والو ! موت کو جولذتوں
کو تباہ کر دیتی ہے اکثر یاد کیا کرو
است این مقام فنا دل چه بندی دریں دو روزه سرا
dil che baNdi dareeN do roozeh saraa
raftani ast eeN maqaame fanaa
یہ فانی مقام گزر جانے والا ہے دو دن رہنے والی سرائے سے اپنا دل کیا لگاتا ہے
عمر اول ہیں کجا رفت است رفت و بنگر ز تو چه با رفت است
'omre aw-wal bebeeN kojaa raftast
rafto biNgar ze too che-haa raftast
اپنی پہلی عمر کو دیکھ کہ کہاں چلی گئی وہ تو ضائع ہوگئی مگر دیکھ تیرے پاس سے کیا کیا چلا گیا
131
Page 157
پارہ عمر رفت
رفت
در خوردی پاره را سرکشی بُردی
paare'ee raa be sarkashi bordi
paare'ee 'omr raft dar khordi
عمر کا ایک حصہ تو بچپن میں گزرگیا اور ایک حصہ تو نے سرکشی میں ضائع کر دیا
تازه رفت و بماند پس خورده دشمنان شاد و یار آزرده
taazeh rafto bemaNd pas khordeh
doshmanaaN shaado yaar aazordeh
عمدہ حصے چلے گئے اب پس خوردہ باقی رہ گیا.دشمن خوش ہیں اور دوست غمگین ہیں
صد چو تو مجھے بخورد زمیں سر ہنوزت بر آسمان از کیس
sad choo too mo'jebey bekhord
zameeN
sar honoozat bar aasmaaN az
keeN
تیری طرح کے سینکڑوں متکبروں کو زمین کھا گئی.مگر ابھی تیرا سر دشمنی کی وجہ سے آسمان پر ہے
بشنو از وضع عالم گذراں چوں گند از زبانِ حال بیاں
chooN konad az zobaane haal bayaaN
beshnau az waz'e 'aalame gozaraaN
اس گزر جانے والے جہان کی روش سے یہ بات سن کہ کس طرح وہ زبان حال سے بیان کرتا ہے
کیں جہاں با کسے وفا نکند نکند صبر تا جدا نکند
na konad sabr taa jodaa nakonad
keeN jahaaN ba kase wafaa na konad
گر
کہ یہ جہان کسی کے ساتھ وفا نہیں کرتا اور جب تک اپنے سے جدا نہ کر لے اسے صبر نہیں آتا
بود گوش بشنوی صد آه از دل مُرده درون تباه
az dile mordeh'ee daroone tabaah
gar bowad goosh beshnawi sad
aah
اگر تیرے کان ہوں تو سینکڑوں آہیں سنے گا.اس مردہ دل سے جس کا اندرونہ تباہ ہو چکا ہے
132
Page 158
که چرا رو بتافتم ز خُدا دل نهادم در آنچه
آنچه گشت جدا
dil nehaadam dar aaNche gasht jodaa
ke cheraa roo betaaftam ze khodaa
کہ میں نے کیوں خدا سے منہ موڑا اور اس چیز سے دل لگایا جو مجھ سے جدا ہوگئی
قدر این راه پرس از اموات اے بسا گورہا پُر از حسرات
ay basaa goor-haa por az hasaraat
qadre eeN raah pors az amwaat
اس راستے کی قدر مُردوں سے پوچھ.بہت سی قبریں ہیں جو حسرتوں سے بھری پڑی ہیں
جائے آنست کز پیں جائے از توزع بروں نہی پائے
az tawar-ro' berooN nehi paa'ey
jaa'ey aanast kaz choneeN jaa'ey
مناسب یہی ہے کہ تو ایسی جگہ سے تقویٰ اور پر ہیز گاری کے ساتھ کوچ کر جائے
ہر چہ اندازدت ز یار جُدا باش زاں جملہ کاروبار جدا
baash zaaN jomle kaarobaar jodaa
har che aNdaazadat ze yaar jodaa
تجھے جو چیزیں یار سے الگ کرتی ہیں تو ان سب سے علیحدہ ہو جا
آخر اے خیرہ سرکشی تا چند کس ز دلدار بگسلد پیوند
kas ze dildaar begsalad paiwand
aakher ay kheereh sarkashi taa chaNd
آخر اسے بدکردار! تو کب تک سرکشی کرے گا.کیا کوئی دلدار سے بھی تعلق توڑا کرتا ہے
روئے دل را بتاب از اغیار باش ہر دم بجست جوئے نگار
baash har dam bejostjoo'ey negaar
roo'ey dil raa betaab az aghyaar
غیروں کی طرف سے اپنا دل پھیر لے.اور ہر دم محبوب کی تلاش میں رہ
133
Page 159
.رو
بدو گن که رو رُخ یارست ہمہ روہا فدائے دلدارست
hame roo-haa fedaa'ey dildaarast
roo badoo kon ke roo rokhe yaarast
اُسی کی طرف اپنا منہ کر کیونکہ محبوب کا چہرہ ہی قابل دید ہے اور سب چہرے اُس دلدار پر قربان ہیں
تو بروں آ ز خود بقا این ست تو
درو محو شو لقا این ست
too droo mehw shau leqaa eenast
too berooN aa ze khod baqaa eeNast
تو اپنی خودی سے باہر آ کہ یہی بقا ہے اور اس میں محو ہو جا کہ یہی لفا ہے
ہر کہ غافل ز ذاتِ بیچون ست او نه دانا که سخت مجنون ست
har ke ghaafil ze zaate bechoonast
oo na daanaa ke sakht majnoonast
جو اس بے مثل ذات سے غافل ہے
وہ کمند نہیں بلکہ سخت دیوانہ ہے
تابکے رُو بتابی از ریخ دوست دیگری را نشاں رہی کہ چو اوست
deegarey raa neshaaN dehi ke choo
oost
taa bakey roo betaabi az rokhe
doost
تو کب تک دوست سے روگردان رہے گا.کسی اور کا پتہ بتا جو اس جیسا ہو
نظیر یار کجا عاشقان را بغیر کار کجا
و عالم نظیر
'aasheqaaN raa beghaire kaar kojaa
dar do 'aalam nazeere yaar kojaa
در
دونوں جہان میں یار کی نظیر نہیں ملتی.اس کے عاشقوں کو غیر سے کیا کام
چو بدل آتشے ز عشق افروخت دلستاں ماند و غیر او همه سوخت
dilsetaaN maNd-o ghaire oo hame
sookht
choo badil aateshey ze 'ishq afrookht
جب دل میں عشق کی آگ بھڑ کی تو محبوب رہ گیا اور اُس کےسواسب کچھ جل گیا
134
Page 160
لیکن این ست بخشش یزداں تا نه بخشند یافتن نتواں
taa na bakhshaNd yaaftan natowaaN
leekan eenast bakhshishe yazdaaN
لیکن یہ خدا کی بخشش ہے جب تک اُدھر سے مہربانی نہ ہو.اپنی کوشش سے یہ بات نہیں ملتی
آں کسان را عطا شود ز خُدا کز کمند خودی شوند رہا
aaN kasaaN raa 'ataa shawad ze
khodaa
kaz kamaNde khodi shawaNd
rahaa
یہ مقام خدا کی طرف سے ان لوگوں کو عطا ہوتا ہے جو خودی کی قید سے آزاد ہو جاتے ہیں
کلام حق بروند
zeere hokme kalaame haq
berawaNd
وز فرامین او بروں نشوند
waz faraameene oo berooN
nashawaNd
خدا تعالیٰ کے احکام کے ماتحت چلتے ہیں اور اس کے فرمانوں سے باہر نہیں ہوتے
دیگری را نمیدهند اینجا ور دہندش ثبوت آں بنما
war dehaNdash soboote aaN benmaa
deegarey raa namidehaNd eeNjaa
اور لوگوں کو یہ مقام نہیں ملتا اگر ماتا ہے تو ثبوت پیش کر
غیر را آں وفا و مهر کجا زہد خشک ست غایت
ghair raa aaN wafaa-o mehr kojaa
عقلا
zahd khoshkast ghaayate 'oqalaa
غیر میں وہ وفا اور محبت کہاں ہوسکتی ہے.عقلمندوں
کا انتہائی مقام زہد خشک ہے
عاقلانے کہ بر خرد ناز اند بے خبر از حقیقت و رازند
'aaqlelaaney ke bar kherad naazaNd
bekhabar az haqeeqato raazand
وہ کمند جواپنی عقل پر نازاں ہیں در اصل وہ حقیقت اور ( خدائی ) رازوں سے بے خبر ہیں
135
Page 161
ہمچو گورئی کردہ بروں اندروں پر ز خبث گونا گوں
سید
hamchoo goori'ee speed kardeh berooN
aNdarooN por ze khobse goonaagoon
انہوں نے قبروں کی طرح اپنے ظاہر کو سفید کر رکھا ہے اور باطن طرح طرح کی گندگیوں سے بھرا ہوا ہے
مر خدا را چو سنگ داده قرار عاجز از نطق و ساکت از گفتار
'aajez az notq wa saakit az goftaar
mar khodaa raa choo saNge daadeh
qaraar
خدا تعالیٰ کو ایک پتھر کی طرح سمجھ رکھا ہے جو بولنے سے عاجز اور گفتار سے محروم ہے
اں خُدائے کہ حتی و قیوم است نزد شان یک وجود موهوم است
aaN khodaa'ey ke Hay-yo Qayyoomast
nazde shaaN yek wojoode
mauhoomast
وہ خدا جوحی و قیوم ہے.ان کے نزدیک ایک وہمی وجود ہے
آں حفیظ و قدیر و ربّ عباد نزد شاں اوفتاده ہمچو جماد
aaN Hafeez-o Qadeer-o Rab-be 'ibaad
nazde shaaN ooftaadeh hamchoo
jamaad
وہ حفیظ وقد بر اور بندوں کا رب ان کے نزدیک جمادات کی طرح بے جان پڑا ہے
خود پسنداں بعقل خویش اسیر فارغ از حضرت علیم و قدیر
faarigh az hazrate 'Aleem-o Qadeer
khod pasaNdaaN ba'aqle kheesh aseer.خود پسند اور اپنی عقل کے اسیر ہیں اور خدائے علیم وقد مر سے بیگانہ ہیں
آنکہ خودبین و معجب افتاد است حضرت اقدسش کجا یاد است
hazrate aqdasash kojaa yaad ast
aaNke khod beeno mo'jeb oftaad ast
و شخص جو خود پسند اور متکبر ہے خدائے پاک اسے کہاں یاد ہے
136
Page 162
خُوٹے عشاق عجز هست و نیاز نشنیدیم عشق و کبر انباز
nashoneedeem 'ishqo kibr ambaaz
khoo'ey 'oshshaaq ijz hasto neyaaz
عاشقوں کی عادت تو بجز و نیاز ہے ہم نے
کبھی عشق اور تکبر کو ساتھ ساتھ نہیں پایا
گر بجوئی سوار ایں رہ راست اندر آنجا بجو که گرد بخاست
gar bejoo'i sawaare eeN rahe raast
aNdar aaNjaa bejoo ke gard bakhaast
اگر تو اس سیدھے راستے کے سوار کی تلاش میں ہے تو وہاں ڈھونڈ جہاں گر داڑ رہی ہے
اندر آنجا بجو کہ زور نماند خود نمائی و کبر و شور نماند
khod nomaa'i-o kibro shoor namaaNd
aNdar aaNjaa bejoo ke zoor namaaNd
اسے ایسی جگہ ڈھونڈ جہاں زور نہیں رہا، چینی نہیں رہی، ہمبر اور شور نہیں رہا
فانیاں را جہانیاں نرسند جانیاں را زبانیاں نرسند
faaneyaaN raa jahaaneyaaN narsaNd
jaaneyaaN ra zobaaneyaaN narasaNd
اس دنیا کے لوگ فانی لوگوں کو نہیں پہنچ سکتے اور زبانی مدعی سچے عاشقوں کو نہیں پہنچ سکتے
خلق و عالم همه بشور و شر اند عشق بازان بعالم دگر اند
'ishq baazaaN be'aalame degar aNd
khalqo 'aalam hame beshooro shar
aNd
تمام خلق اور جہاں شور و شر میں مبتلا ہے.لیکن عاشق ایک اور ہی عالم میں ہیں
تا نه کار دلت بجال برسد چوں پیامت ز دلستاں برسد
chooN peyaamat ze dilsetaaN berasad
taa na kaar-e dilat bajaaN berasad
جب تک تیرے دل کی حالت موت کی حد تک نہ پہنچ جائے تب تک اس دلبر کا پیغام تجھ تک کیونکر پہنچے گا
137
Page 163
تا نه از خودروی جدا گردی تا نه قربان آشنا گردی
taa na az khodrawi jodaa gardi
taa na qorbaane aashnaa gardi
جب تک تو خودروی سے الگ نہ ہوا اور جب تک تو دوست پر فدا نہ ہو
تا نیائی ز نفس خود بیروں تا نہ گردی برائے او مجنوں
taa na gardi baraa'ey oo majnooN
ta neyaa'i ze nafse khod bairooN
جب تک اپنی نفسانیت نہ چھوڑے اور جب تک خدا کے لئے دیوانہ نہ ہو جائے
تا نه خاکت شود بسانِ غبار تا نه گردد غبار تو خُوں بار
taa na khaakat shawad besaane
ghobaar
taa na gardad ghobaare too
khooN-baar
جب تک تیری خاک غبار کی طرح نہ ہو جائے اور جب تک تیرے غبار سے خون نہ ٹپکنے لگے.تا نہ خُونت چکد برائے کسے تا نہ جانت شود فدائے کسے
taa na khoonat chakad baraa'ey kase
taa na jaanat shawad fedaa'ey kase
جب تک تیرا خون کسی کے لئے نہ ہے اور جب تک تیری جان کسی پر قربان نہ ہو.چوں دہندت بکوئے جاناں راہ خود گن از راه صدق و سوز و نگاه
khod kon az raahe sidqo soozo
negaah
chooN dehaNdat bekoo'ey jaanaaN
raah
اس وقت تک تجھے کس طرح کوئے جاناں میں راستہ دیں گے.تو آپ ہی صدق و سوز سے غور کر لے
نیست این عقل مرکب آں راہ ہوش گن ہوش گن مشو گمراہ
neest eeN 'aql markabe aaN raah
hoosh kon, hoosh kon mashau
gomraah
یہ عقل تو اس راستے کی سواری نہیں ہے.ہوش کر ، ہوش کر گمراہ نہ ہو
138
Page 164
اصل طاعت بود فنا ز ہوا تو کجا
تو کجا و طریق عشق کجا
asl taa'at bowad fanaa ze hawaa
too kojaa-o tareeqe 'ishq kojaa
فرمانبرداری کی اصلیت یہ ہے کہ اپنی خواہش جاتی رہے پس تو کہاں اور عشق کا راستہ کہاں
تو نشسته بکبر از اصرار کردہ ایماں فدائے استکبار
kardeh eemaaN fedaa'ey istekbaar
too nashesteh bakibr az israar
تو تو (خدا سے) متکبر ہو کر بیٹھا ہے اور اپنے ایمان
کو تکبر پر قربان کر دیا ہے
اینچه عقل تو اینچہ دانش و رائے کہ گئی ہمسری ہاں یکتائے
ke koni hamsari ba-aaN yektaa'ey
eeNche 'aqle too eeN che dannish-o
raa'ey
یہ تیری عقل دانش اور سمجھ کیسی ہے کہ تو اس یکتا خدا کی ہمسری کرتا ہے
اینچہ اُستاد ناقصت آموخت اینچہ قہر خُدا دو چشمت دوخت
eeNche qahre khodaa do chashmat
dookht
eeNche ostaade naaqesast aamookht
تیرے نامعقول استاد نے یہ مجھے کیا سکھایا ہے اور خدا کے قہر نے تیری دونوں آنکھیں کیونکرسی دی ہیں
ایں چہ از فکر
خود خطا خوردی اوّل الدن ڈردے آوردی
eeN che az fikre khod khataa khordi
aw-walod-dan-ne dordey aawordi
اپنی عقل کی وجہ سے تونے یہ کیا غلطی کی ؟ تو نے تو شراب کے مکے میں سے پہلا جام ہی تلچھٹ کا نکالا
چوں شود عقل ناقصت چو خدا خاک زادے جہاں پرد به سما
khaak-zaadey chesaan parad be
samaa
chooN shawad 'aqle naaqisat choo
khodaa
تیری ناقص عقل خدا کے برابر کس طرح ہو سکتی ہے ایک خاکی وجود اڑ کر آسمان تک کیونکر پہنچ سکتا ہے
139
Page 165
آنچه صد سہو و صد خطا دارد علم آن پاک از کجا آرد
aaNche sad sahw-o sad khataa daarad
'ilme aaN paak az kojaa aarad
عقل جو خو دصد باسہو وخطا میں مبتلا ہے وہ اس خدائے پاک کا علم کہاں سے لائے
سہو کن را ثنا گنی ہیہات اینچہ سہو و خطا گنی ہیہات
eeNche sahw-o khataa koni haihaat
sahw kon raa sanaa koni haihaat
افسوس کہ تو بھولنے والی عقل کی تعریف کرتا ہے یہ کیا سہو اور خطا کر رہا ہے تجھ پر افسوس !
اں چہ لغزد بہر قدم صد بار چون ز دریا رساندت بکنار
چه
aaNche laghzad ba-har qadam sad
baar
chooN ze daryaa rasaanadat
bekanaar
جو ہر قدم پر سوسود فعہ اخرش کھاتی ہے وہ تجھے دریا میں سے
کنارہ تک کیونکر پہنچا سکتی ہے
اس سراب است سوئے آں مشتاب می نماید ز دور چشمه آب
eeN saraabast soo'ey aaN mashetaab
mey nomaayad ze door chashme'ee
aab
یہ (عقل) تو سراب ہے اس کی طرف جانے میں جلدی نہ کر جو دور سے پانی کا چشمہ نظر آتی ہے
کشتی تو شکسته است خراب باز افتاده در تنگ گرداب
kishti-'e too shekaste-ast kharaab
baaz oftaadeh dar tage gerdaab
تیری کشتی شکستہ اور خراب ہے پھر بھنور کے چکر میں بھی پڑ گئی ہے
ناز کم گن بریں چنیں کشتی کم خرام کے دنی بدیں زشتی
kam kheraam ay dani badeeN zishti
naaz kam kon bareeN choneeN kishti
ایسی کشتی پر فخر نہ کر اے ذلیل انسان اس بدصورتی کے باوجود مٹک کر نہ چل
140
Page 166
نری تا یقیں ز راه قیاس ہمہ بر ظن و و هم هست اساس
hame bar zan-no wahm hast asaas
narasi taa yaqeeN ze raahe qeyaas
قیاس کی راہ سے تو یقین تک نہیں پہنچے گا اس کی تو سب بنیا د شک اور وہم پر ہے
گر ز فکر و نظر گداز شوی ایں نہ ممکن کہ اہلِ راز شوی
eeN na momken ke ahle raaz shawi
gar ze fikro nazar godaaz shawi
اگر غور و فکر کرتے کرتے تو پگھل بھی جائے تب بھی ناممکن ہے کہ صاحب اسرار ہو جائے
گر دو صد جان تو ز تن برود این نه ممکن که شک و ظن برود
eeN na momken ke shak-ko zan
berawad
gar do sad jaane too ze tan berawad
اگر تیرے بدن میں سے دو سو جانیں بھی نکل جائیں تب بھی ممکن نہیں کہ شک اور ظن دور ہو
ہست داروئے دل کلام خدا کے شوی
hast daaroo'ey dil kalaame khodaa
بجام خدا
kai shawi mast joz bajaame khodaa
دلی تسکین کا علاج تو خدا کا کلام ہے خدا کے جام کے سوا تو مست کب ہو سکتا ہے
ہست بر غیر راه آن بسته ہمہ ابواب آسماں
بسته
hame aabwaabe aasmaaN basteh
hast bar ghair raahe aaN basteh
اس کا راستہ غیر کے لئے مسدود ہے اور آسمان کے سارے دروازے (غیر کے واسطے ) بند ہیں
تا نشد مشعلے ز غیب پدید
از شب تار جہل کس نرهید
az shabe taare jahl kas na raheed
taa nashod mash'aley ze ghaib padeed
جب تک غیب سے کوئی مشعل پیدا نہ ہو تب تک جہالت کی اندھیری رات سے کوئی رہائی نہیں پاتا
141
Page 167
باید اینجا ز کبر ہا دُوری تو بعقل و قیاس مغروری
baayad eeNjaa ze kibr-haa doori
too ba'eqlo qeyaas maghroori
اس جگہ تو تکبر سے بچنا چاہیے.مگر تو عقل اور قیاس پر مغرور ہے
اینچه غفلت که خوش بدیں کیشی واز
خدا هیچگہ نیندیشی
waz khodaa heech-gah nayandeeshi
eeN che ghaflat ke khosh badeeN
keeshi
یہ
کیسی غفلت ہے کہ تو اپنے اس طریق پر خوش ہے اور کسی وقت بھی خدا سے نہیں ڈرتا
رو طلب گن وصالِ یار ز یار تکیه بر زور خود مگن زنهار
takyeh bar zoore khod makon zinhaar
rau talab kon wesaale yaar ze yaar
جا.اور یار سے ہی اُس کا وصل طلب کر اور ہر گز اپنی طاقت پر بھروسہ نہ کر
تا نه گردد نگوں سرت به نیاز پرده از نفس تو نه گردد باز
جب تک نیاز کے ساتھ تیرا سر نیچا نہ ہو گا تب تک تیرے نفس کے حجاب دور نہ ہوں گے
تا نه ریزد ترا همه پر و بال اندر اینجا پریدن است محال
aNdar eeN jaa pareedanast mohaal
taa na reezad toraa hame paro baal
جب تک تیرے سارے پر و بال نہ جھڑ جائیں گے تب تک اس جگہ پرواز کرنا ناممکن ہے
ناتوانی ست قوت اینجا اینچنیں قُوتے بسیار و بیا
naatowaaneest qow-wate
eeNjaa
eeN choneeN qow-watey beyaaro
beyaa
ناتوانی اس جگہ کی طاقت ہے پس ایسی قوت پیدا کر اور آجا
142
Page 168
پرده نیست بر رخ دلدار تو ز خود پردۀ خودی بردار
too ze khod pardeh'ee khodi bardaar
pardeh'ee neest bar rokhe dildaar
دلدار کے منہ پر کوئی نقاب نہیں تو اپنے اوپر سے انانیت کا پردہ اٹھا دے
ہر کرا دولت ازل شد یار کار او شد تذلل اندر کار
har keraa daulate azal shod yaar
kaare oo shod tazal-lol aNdar kaar
از لی خوش قسمتی جس شخص کی مددگار ہو جاتی ہے تو اُس کا کام اپنے معاملہ میں خاکساری ہو جاتا ہے
آن در آمد به حضرت بیچوں که شد از تنگنائی کبر بروں
aaN daraamad be hazrate bechooN
ke shod az taNgnaa'i kibr berooN
وہی شخص بے مثل خدا کی حضوری میں آجاتا ہے جو تکبر کے تنگ کو چہ سے باہر نکل جاتا ہے
حق شناسی از خودروی ناید خودروی خودروی
بیفزاید
khodrawi khodrawi beyafzaa'yad
haq shenaasi az khod rawi naayad
خودروی سے حق شناسی حاصل نہیں ہوتی بلکہ خود روی تو خودروی کو ہی زیادہ کرتی ہے
از خودی حالِ خود خراب مکن شب پری کار آفتاب مکن
shabpari kaare aaftaab makon
az khodi haale khod kharaab makon
خودی سے اپنا حال تباہ نہ کر تو تو چمگادڑ ہے آفتاب کا کام اختیار نہ کر
تا بشر پر بود با شکبار اندرونش تهی بود از یار
aNdroonash tehi bowad az yaar
taa bashar por bowad be-istekbaar
جب تک بشر تکبر سے بھرا ہوتا ہے اُس کا دل یار سے خالی ہوتا ہے
143
Page 169
چوں رسد عجز کس بحد تمام شورشِ عشق را رسد هنگام
chooN rasad ijz kas bahad-de tamaam
shoorashe 'ishq raa rasad haNgaam
جس کسی کا انکسار پورے کمال تک پہنچ جاتا ہے اس وقت عشق کی شورش کا وقت آ پہنچتا ہے
ایکه چشمت ز کبر پوشیده چه کنم تا کشایدت دیده
ayke chashmat ze kibr poosheedeh
che konam taa koshaayadat deedeh
اے وہ شخص کہ تیری آنکھ پر تکبیر نے پردہ ڈال رکھا ہے میں کیا کروں کہ تیری آنکھ کھل جائے
گر ترا در دل ست صدق طلب خود روی با مکن از ترک ادب
khod rawi-haa makon ze tarke adab
gar toraa dar dilast sidqe talab
اگر تیرے دل میں سچی طلب ہے تو بے ادبی سے خودروی نہ کر
راز راه خدا بجو ز خدا
تو نہ چوں خدا بجائے خودآ
too na'ee chooN khodaa bajaa'ey
khod aa
raaze raahe khodaa bejoo ze
khodaa
خدا کے راستے کا بھید خدا سے ہی طلب کر جب تو خدا نہیں ہے تو اپنی جگہ پر آجا
بندہ گانیم بنده
را
باید که کند هر چه خواجه فرماید
baNdeh-gaaneem baNdeh raa baayad
منصب
ke konad har che khaajeh farmaayad
ہم تو بندے ہیں اور بندہ کو مناسب ہے کہ جو کچھ آقا فر مائے وہ کرے
بنده نیست خودرائی خود
mansabe baNdeh neest khod-raa'i
نشستن بکار فرمانی
khod neshastan bekaar-farmaa'i
بندہ کا منصب خود رائی کرنا نہیں اور نہ آپ ہی حکومت کرنے بیٹھ جانا ہے
144
Page 170
ہر کہ بر وفق حکم مشغول است بر سر اجرت است و مقبول است
har ke bar wafqe hokm mashghoolast
bar sare ojratasto maqboolast
جو شخص حکم پورا کرنے میں مصروف ہے اسی کو مزدوری ملے گی اور وہی مقبول ہے
وانکہ بے حکم خود تراشد کار مزد واجب نمیشود زنهار
mozd waajeb namishawad zinhaar
waaNke behokm khod taraashad kaar
ما
اور جو شخص بغیر حکم
کے خود سے کام کرتا ہے اس کی مزدوری کبھی واجب نہیں ہوتی
و اوفتاده بخاک خود چه دانیم راز حضرتِ پاک
khod che daaneem raaze hazrate paak
maa za'eefeemo ooftaadeh bekhaak
ہم تو ضعیف ہیں اور خاک پر گرے ہوئے.ہم خود خدائے قدوس کا راز کس طرح جان سکتے ہیں
ما همه پیچ اوست کامل ذات علم ما چوں شود او هیهات
'ilme maa chooN shawad choo oo
haihaat
maa hame heech oost kaamil zaat
ہم سب بے حقیقت ہیں اور وہی کامل وجود ہے افسوس ! ہمارا علم اس کے علم کی طرح کیونکر ہو سکتا ہے
ذات پیچوں کہ نام اوست خدا کے خیال خرد رسد آنجا
kai kheyaale kherad rasad aaNjaa
zaate bechooN ke naame oost khodaa
وہ بے مثل ذات جس کا نام خدا ہے اس تک عقل کا خیال کیونکر پہنچ سکتا ہے
آنکه او آمدست از بر یار او رساند ز دلستان اسرار
aaNke oo aamadast az bare yaar
oo rasaanad ze dilsetaaN asraar
وہ جو خدا کے پاس سے آتا ہے وہی اُس دلستاں کے راز لوگوں کو پہنچا تا ہے
145
Page 171
آنچه ما فی الضمیر تست نہاں کے چو تو داندش دگر انساں
kai choo too daanadash degar insaaN
aaNche maa-fiz-zameere tost nehaaN
جو بات تیرے دل میں پوشیدہ ہے اسے دوسرا انسان تیری طرح کیونکر جان سکتا ہے
پس تو مافی الضمیر آں دادار مثل او چوں بدانی اے غدار
misle oo chooN bedaani ay ghad-daar
pas too maafez-zameere aaN
daadaaar
پھر تو اس بات کو جو خدا کے خیال میں ہے اے بے وفا ! کیونکر اس کی طرح جان سکتا ہے
آنکه چشم آفرید نور دید آنکه دل داد او سرور دید
aaNkey dil daad oo soroor dehad
aaNkeh chashm aafreed noor dehad
جس نے آنکھ پیدا کی وہی نور بخشتا ہے جس نے دل دیا وہی سرور عنایت کرتا ہے
چشم ظاہر یہ ہیں کہ چوں زکرم خالقش
دار
نیز اعظم
khaaleqash daad nay-yere a'zam
chashme zaaher bebeeN ke chooN ze
karam
وز
ظاہری آنکھ کو دیکھ کہ کس طرح اپنی مہربانی سے خالق نے اس کو آفتاب عطا کیا
برائے مصالح دوراں گاہ پیدا نمود و گاه نہاں
gaah paidaa nomoodo gaah nehaaN
waz baraa'ey masaalehe dauraaN
اور زمانے کی بھلائی کے لئے کبھی اس آفتاب کو ظاہر کیا اور کبھی پوشیدہ کر دیا
اینچنیں ست حال چشم دروں آفتابش کلام آں بے چوں
eeN choneeNast haale chashme
darooN
aaftaabash kalaame aaN bechooN
یہی حال باطنی آنکھ کا ہے اُس کا آفتاب اُس بے نظیر خدا کا کلام ہے
146
Page 172
ہوش دار اے بشر کہ عقل بشر دارد اندر نظر ہزار خطر
daarad aNdar nazar hazaar khatar
hoosh daar ay bashar ke 'aqle bashar
اے انسان ہوش کر کہ انسانی عقل کی بینائی میں ہزاروں خطرات ہیں
سر کشیدن طریق شیطانی است برخلاف سرشت انسانی ست
sar kasheedan tareeqe shaitaaneest
bar khelaafe sarishte insaaneest
سرکشی شیطان کا طریقہ ہے اور انسانی فطرت کے برخلاف ہے
تا نہ فضلش رو تو بکشاید
صد
فضولی بکن چه کار آید
sad fozooli bekon che kaar aayad
taa naa fazlash rahe too bekoshaayad
جب تک اس کا فضل تیری راہ کو نہ کھولے تو کتنی ہی بے فائدہ کوششیں کرے سب بے کار ہیں
ور سرائر چہ جائے استنباط شترے چوں خنزد بسم خیاط
shotarey chooN khazad besam-me
kheyaat
dar saraa'er che jaa'e istimbaat
بار یک رازوں میں قیاس کی گنجائش نہیں اونٹ سوئی کے ناکے میں کیونکر گھس سکتا
نہ باخبر ازاں گوئے تو نہ دانی جمال آں رُوئے
too na daani jamaale aaN roo'ey
وہی
too na'ee ba khabar azaaN koo'ey
تو اُس کو چہ سے بے خبر ہے تو اس چہرے کے حسن کو نہیں جانتا
خبرے زو بمردماں چہ دہی ماه نادیده را نشاں
maah naadeedeh raa neshaaN che
dehi
khabare zoo bemardomaaN che dehi
پھر اُس کے متعلق لوگوں کو کیا خبر دیتا ہے جس ہلال کو تو نے دیکھا نہیں اُس کا نشان کیا بتاتا ہے
147
Page 173
افسرده جامعه زنده است بر مُرده
jaame'ee zeNdeh ast bar mordeh
سینہ
سخن یار
sokhane yaaro seene' afsordeh
دوست کی باتیں کرنا اور سینہ بجھا ہوا یہ تو ایسی بات ہے جیسے مردہ پر زندہ کا لباس
گر بری ریگ را بزرگ و بلند جنبش باد خواهدش افگند
jombeshe baad khaahadash afgaNd
gar bari reeg raa bozorgo bolaNd
خواہ ریت کو تو کتنی ہی اونچی جگہ لے جائے ہوا کی ذراسی حرکت اسے وہاں سے گرا دے گی
ہست ما را یکے کہ ہر فیضاں میشود زاں محافظ تن و جاں
mishawad zaaN mohaafeze tano
jaaN
hast maa raa yekey ke har
faizaaN
ہمارا ایک خدا ہے کہ ہر فیضان جو اس کی طرف سے ہے ہمارے جان و تن کا محافظ ہوتا ہے
آں خدائے کہ آفرید جہاں ہست ہر آفریده را نگراں
hast har aafreedeh raa negaraaN
aaN khodaa'ey ke aafreed jahaaN
وہ خدا جس نے جہان کو پیدا کیا وہی ہر مخلوق کا نگہبان ہے
ہر چه باید برائے مخلوقات از لباس و خوراک و راه نجات
az lebaaso khooraako raahe najaat
har che baayad baraa'ey makhlooqaat
مخلوقات کے لئے جو کچھ بھی درکار ہے.مثلا لباس، خوراک اور نجات کا راستہ
خود مهیا کند بمنت و جود کہ کریم است و قادر است و ودود
khod mohayyaa konad bamen-nat-o
jood
ke Kareemast-o Qaaderast-o Wadood
ان سب کو مہربانی اور احسان سے وہ خود مہیا کرتا ہے کیونکہ وہ کریم قادر اور محبت کرنے والا ہے
لے یعنی ریت کی عمارت
148
Page 174
چشم خود گن بکشت صحرا باز خوشه با خوشه ایستاده بناز
khooshe baa khooshe eestaadeh
banaaz
chashme khod kon bekishte sehraa
baaz
جنگل میں کھیتوں کی طرف آنکھیں کھول کر دیکھ کہ خوشہ کے ساتھ خوشہ ناز کے ساتھ کھڑا ہے
همه از بهر ماست تا بخوریم درد و
رنج گرسنگی نہ بریم
dard wa raNje gorsenagi na bareem
hame az behre maast taa bekhooreem
یہ سب ہمارے لئے ہے کہ ہم اسے کھائیں اور بھوک کا در داور تکلیف نہ اٹھائیں
آنکه از بهر چند روزه حیات این قدر کرده است تائیدات
aaNke az behre chaNd roozeh hayaat
eeN qadar kardehast taa'eedaat
وہ جس نے چند روزہ زندگی کے لئے اس قدر مدد کی ہے
چوں نہ کردی برائے دارِ بقا نظرے گن بعقل و شرم و حیا
chooN ne kardi baraa'ey daare baqaa
nazarey kon be'aqlo sharmo hayaa
وہ آخرت کے لئے جو ہمیشہ کا گھر ہے کیوں (امداد) نہ کرتا، عقل اور شرم و حیا سے اس بات پر غور کر
سنگ افتد بر اینچنیں فرہنگ که ز صدق است دور صد فرسنگ
saNg oftad bar eeNchoneeN farhaNg
ke ze sidqast door sad farsaNg
ایسی عقل پر پھر پڑیں جو سچائی سے سوکوس دور پڑی ہے
گر گنی سونے نفس خویش خطاب که چه سانت گذر شود بجناب
gar koni soo'ey nafse kheesh khetaab
ke che saanat guzar shawad bajanaab
اگر تو اپنے آپ سے ہی پوچھے کہ اس درگاہ میں تیرا گزر کیونکر ہو
149
Page 175
خود ندائے بیایدت از دروں کہ ز تائید حضرت بے چوں
khod nedaa'ey beyaayadat ze darooN
ke ze taa'eede hazrate bechooN
تو خود تیرے اندر سے ہی یہ آواز آئے گی کہ خدائے بے نظیر ہی کی تائید سے یہ ہوسکتا ہے
ناید اندر قیاس و فہم کسے کہ شود کار پیل از
از مگے
ke shawad kaare peel az magasey
naayad aNdar qeyaaso fehm kase
سی شخص کی عقل و فہم میں یہ بات نہیں آسکتی کہ ہاتھی کا کام ایک مکھی سے ہو
پس چہ ممکن که ذره امکان خود کند کار حق بزور و تواں
pas che momken ke zar-reh'ee
imkaaN
khod konad kaare haq bezooro
towaaN
پھر یہ کیونکر ممکن ہے کہ مخلوقات کا ایک ذرہ آپ ہی اپنے زور و طاقت سے خدا کا کام کرے
شان دادار پاک را بشناس واز چنیں کسر شان او بهراس
shaane daadaare paak raa
beshenaas
wa-az choneeN kasre shaane oo
beheraas
خدائے قدوس کی شان
کو سمجھ اور اس کی ایسی تو ہین سے خوف کھا
خویشتن را شریک او سازی پیش او دم زنی بانبازی
peeshe oo damzani be ambaazi
kheeshtan raa shareeke oo saazi
تو اپنے تئیں اس کا شریک بناتا ہے اور اس کے بالمقابل برابری کا دعویٰ کرتا ہے
اینچہ عقل است اے بہتر ز دواب اینچہ ہر فہیم تو فتقاد حجاب
eeNche bar fahme too fataad hejaab
eeNche 'aqlast ay batar ze dawaab
اے جانوروں سے بھی گئے گزرے انسان، یہ کیا عقل ہے؟ تیری سمجھ پر یہ کیسے پردے پڑ گئے
150
Page 176
گر کے گویات باستحقار کہ دریں شہر چوں تو ہست ہزار
ke dareeN shehr chooN too hast hazaar
gar kase gooyadat baistehqaar
اگر کوئی تجھے تحقیر سے یوں کہے کہ اس شہر میں تیرے جیسے ہزاروں ہیں
نیستی از کسے بعقل فزوں با تو ہم پایہ اند مردمِ دُوں
baa too hampaaye aNd mardome dooN
neesti az kase, ba'aqle fozooN
اور تو عقل میں کسی سے بڑھ کر نہیں ہے اور ادنی ادنی انسان بھی تیرے برابر ہیں
مشتعل میشوی به کیس خیزی در دل آری که خون او ریزی
moshta'il mishawi be keeN kheezi
dar dil aari ke khoon oo reezi
تو ( یہ بات سن کر ) تو جوش میں آجاتا اور لڑنے کو تیار ہو جاتا ہے تیرا جی چاہتا ہے کہ اسے قتل کر دے
آنچه بر خود روا نمیداری
خود روا نمیداری چون پسندی حضرت باری
chooN pasaNdi bahazrat-e Baari
aaNche bar khod rawaa namidaari
پس جو بات تو اپنے لئے جائز نہیں رکھتا وہی خدا کے لئے کیونکر پسند کرتا ہے
چوں پسندی کہ کارساز امور اسکے هست و از سخن معذور
abkamey hast wa az sokhan ma'zoor
chooN pasaNdi ke kaarsaaze omoor
تو کس طرح پسند کرتا ہے کہ سب کاموں کا کار ساز گونگا اور بات کرنے سے عاجز ہو
چوں پسندی کہ واہب ہر نور بخل ورزید باشد است قصور
bokhl warzeed baashod ast qosoor
chooN pasaNdi ke waahebe har noor
تو کس طرح پسند کرتا ہے کہ ہر نور کے بخشنے والے نے بجل اختیار کر لیا یا وہ عاجز آ گیا ہے
151
Page 177
چوں پسندی کہ حضرت غیور ہست عاجز چو مُردگان قبور
chooN pasaNdi ke hazrate ghoyyoor
تعظیم
hast 'aajez chooN mordagaane qoboor
تو کس طرح پسند کرتا ہے کہ غیر تمند خدا قبروں کے مُردوں کی طرح عاجز ہے
ہست مذهب و دیں تف بر آں دیں کہ میگند تو ہیں
bahre ta'zeem hast mazhabo deeN
tof bar aaN deeN ke mikonad tauheeN
مذہب اور دین تو خدا کی عظمت کے لئے ہیں ایسے مذہب پر تف ہے جو اُس کی توہین کرتا ہے
آنکه او خلق را زبانها داد
خاک را طاقت بیانها داد
aaNke oo khalq raa zobaaN-haa daad
khaak raa taaqate bayaaN-haa daad
وہ خدا جس نے خلق کو زبان دی اور خاک کو گویائی کی قوت بخشی
چوں بود گنگ و بے زباں ہیہات شرمت آید ز پاک و کامل ذات
chooN bowad goNgo bezobaaN
haihaat
sharmat aayad ze paako kaamil
zaat
وہ خود کس طرح گونگا اور بے زبان ہو سکتا ہے تجھے اس پاک اور کامل وجود سے شرم کرنی چاہیے
جامع ہر کمال و عز و جلال چوں بود ناقص اے اسیر ضلال
jaame'e har kamaalo iz-zo jalaal
chooN bowad naaqes ay aseere zalaal
وہ سارے کمالات اور جاہ و جلال کا جامع ہے اسے گرفتار گمراہی وہ ناقص کس طرح ہو سکتا ہے
ہمہ اوصاف او چو گشت عیاں چوں بماندے
hame ausaafe oo choo gasht
'iyaaN
تکلمش نہاں
chooN bemaaNdey takal-lomash
pinhaaN
جب اُس کی تمام صفات ظاہر ہو گئیں.تو پھر اُس کا بولنا کیونکر مٹی کر سکتا تھا
152
Page 178
دیده آخر برائے آں باشد که بدو مرد راه دال باشد
ke badoo marde raahe daaN baashad
deedeh aakher baraa'ey aaN baashad
آنکھیں آخر اسی کام کے لئے ہوتی ہیں کہ آدمی اُن سے راستہ دیکھے
وہ چہ ایں چشم هست و این دیده که برو آفتاب پوشیده
wah che eeN chashm hasto eeN
deedeh
ke baroo aaftaab poosheedeh
یہ تیری آنکھ اور نظر بھی خوب ہے! کہ آفتاب اسے نظر نہیں آتا
گر بدل باشدت خیالِ خدا این چنین ناید از تو استغنا
eeN choneeN naayad az too
isteghnaa
gar badil baashadat kheyaale
khodaa
اگر تیرے دل میں خدا کا خیال ہوتا تو اتنی لا پروائی تجھ سے ظہور میں نہ آتی
از دل و جاں طریق او جوئی واز سر صدق سُوئے او پوٹی
az dilo jaaN tareeqe oo joo'i
wa-az sare sidq soo'ey oo poo'i
تو اپنے جان و دل سے اس کا راستہ ڈھونڈتا اور صدق سے اس کی طرف دوڑتا
ہر کرا دل بود
یہ
دلداری خبرش پرسد از خبر داری
harkeraa dil bowad be dildaarey
khabarash porsad az khabardaarey
جس کا دل کسی معشوق سے لگا ہوا ہوتا ہے وہ تو واقف کار سے اُس کی خبر معلوم کرتارہتا ہے
گر نباشد لقائے محبوبے جوید از نزدِ یار
gar nabaashad leqaa'ey mahboobey
مکتوبے
jooyed az nazde yaar maktoobey
اگر محبوب کی ملاقات میسر نہ ہو تو یار کے خط ہی کا طالب ہوتا ہے
153
Page 179
بے دلآرام نایدش آرام که برویش نظر گئے بکلام
gah barooyash nazar gahey bakalaam
be dilaaraam nayadash aaraam
اُسے محبوب کے سوا آرام نہیں آتا کبھی اُس کے منہ کو دیکھتا ہے کبھی اس کے کلام کو
آنکه داری بدل محبت او نایدت صبر جز به صحبت او
aaNke daari badil mahab-bate oo
naayadat sabr joz be sohbate oo
وہ شخص جس کی محبت تیرے دل میں ہے.تجھے بغیر اس کی ملاقات کے صبر نہیں آتا.فرقت او گر اتفاق افتد در تن و جان تو فراق افتد
dar tano jaane too feraaq oftad
forgate oo gar it-tefaaq oftad
اگر اُس سے اتفاقاً جدائی ہو جائے تو تیرے بدن سے تیری جان نکلنے لگے.شود چشمت از رفتنش پُر آب شود
دلت از هجر او کباب شود
chashmat az raftanash por aab shawad
dilat az hijre oo kabaab shawad
تیرا دل اُس کے ہجر سے کباب ہو جائے اور اُس کے جانے سے تیری آنکھیں آنسو بہانے لگیں.باز چوں آں جمال و آں رُوئے شد نصیب دو چشم در گوئے
baaz chooN aaN jamaalo aaN roo'ey
دست در
shod naseebe do chashm dar koo'ey
پھر جب وہ حسن اور وہ چہرہ کسی گلی میں تیری آنکھوں کے سامنے آجائے.دامنش زنی بجنوں که ز نادیدنت دلم شد خوں
ke ze naadeedanat dilam shod khooN
dast dar daamanash zani bejonooN
تو تو دیوانہ وار اس کا دامن پکڑ کر کہتا ہے کہ تیرے نہ دیکھنے کی وجہ سے میرا دل خون ہو گیا.154
Page 180
ایں محبت به ذره امکاں واز دل افگندہ خدائے لگاں
eeN mahab-bat be zar-re'ee imkaaN
wa-az dil afgaNde'ee khoddaa'ey
yagaaN
مخلوقات میں سے ایک ذرہ کے ساتھ تو ایسی محبت ، مگر خدائے لاثانی کو تو نے دل سے اتار رکھا ہے
لا اُبالی فتاده زاں یار فارغی زاں جمال و زاں گفتار
faareghi zaaN jamaalo zaaN goftaar
laa obaali fotaadeh'ee zaaN yaar
تو اُس یار سے بالکل بے پروا ہو گیا ہے اور اُس کے جمال اور گفتار سے بے تعلق
مردگاں را ہمے کشی به کنار
کنار واز دلارام زنده
بیزار
wa-az dil-aaraam ziNde'ee beezaar
mordagaaN raa hamey kashi bekanaar
مردوں کو تو گود میں لیتا ہے پر زندہ محبوب سے بیزار ہے
کس شنیدی که قانع از یارست عشق و صبر ایں دو کار دشوارست
kas shoneedi ke qaane' az yaarast
'ishq-o sabr eeN do kaar doshwaarast
کیا تو نے کوئی ایسا عاشق سنا ہے جو یار سے بے پروا ہو عشق اور صبر دونوں کا جمع ہونا مشکل ہے
آنکه در قعر دل فرود آید دیده
aaNke dar qa're dil forood aayad
از دیدنش نیاساید
deedeh az deedanash neyaasaayad
جو دل کی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے تو پھر آنکھ اس کے دیکھنے سے سیر نہیں ہوتی
تو دل خود به دیگران داده یکسر از یار فارغ افتاده
yeksar az yaar faaregh oftaadeh
too dil-e khod be deegraaN daadeh
تو نے اپنا دل دوسروں کو دے رکھا ہے اور یار کی طرف سے بالکل لا پروا ہو گیا ہے
155
Page 181
این بود حال و طور عاشق زار این بود قدر دلبر اے مُردار
eeN bowad qadre dilbar ay mordaar
eeN bowad haalo taure 'aashiqe zaar
کیا عاشق زار کا حال ایسا ہی ہوا کرتا ہے؟ اے مردار! کیا یہی دلبر کی قدر ہے
عاشقان را بود ز صدق آثار اے سیہ دل ترا بعشق چه کار
ay seyeh dil toraa be'ishq che kaar
'aasheqaaN raa bowad ze sidq aasaar
عاشقوں میں تو صدق کے آثار پائے جاتے ہیں اے سیہ دل بھلا تجھے عشق سے کیا کام
تا ز تو ہستی ات بدر نرود شرک از دل تو بر نرود
tokhme shirk az dil-e too bar narawad
taa ze too hasti-at badar narawad
جب تک تیری خودی تجھ سے دور نہ ہو گی تب تک شرک کا پیج تیرے دل میں سے نہیں نکلے گا
پائے سعیت بلند تر نرود
تا ترا دودِ دل بسر نرود
taa toraa doode dil basar narawad
paa'ey sa'yat bolaNdtar narawad
تیری کوشش کا قدم اونچا نہیں پڑے گا جب تک تیرے دل کا دھواں سر تک نہ پہنچ جائے
یار پیدا شود دراں ہنگام که تو گردی نہاں ز خود به تمام
ke too gardi nehaaN ze khod ba-
tamaam
yaar paidaa shawad daraaN haNgaam
یار اُس وقت ظاہر ہو گا جب تو اپنے آپ سے پوری طرح غائب ہو جائے
تا نه سوزی ز سوز و
غم
نر ہی تا نمیری ز موت ہم نرہی
taa nameeri ze maut ham narahi
taa na soozi ze sooz-o gham narahi
جب تک تو نہیں چلے گا سوز و غم سے نجات نہیں پائے گا اور جب تک تو مرے گا نہیں موت سے بھی رہائی نہیں پائے گا
156
Page 182
چیست آن هرزه جان و تن که نسوخت آتش اندر دلے بزن که نسوخت
aatesh aNdar diley bezan ke
nasookht
cheest aaN harzah jaano tan ke
nasookht
وہ جان و تن کیسے بیہودہ ہیں جو ( عشق میں) نہیں جلتے ایسے دل کو آگ لگا دے جو نہیں جاتا
کلبه جسم خود بکن برباد چون نمیگردد از خدا آباد
chooN nami-gardad az khodaa aabaad
kolbe'ee jesme khod bekon barbaad
اپنے جسم کی جھونپڑی کو برباد کر دے اگر وہ خدا سے آباد نہیں ہوتی
یائی خود را جدا گن از تن خویش چون نگیرد رہے صداقت پیش
پاۓ
chooN nageerad rahe sadaaqat
peesh
paa'ey khod raa jodaa kon az tane
kheesh
اپنے جسم سے اپنے پیر کو کاٹ ڈال اگر وہ صداقت کا راستہ اختیار نہیں کرتا
یچ چیزے چو ذات بچوں نیست جگرے خون شود کزو خوں نیست
jegarey khooN shawad kazoo khooN
neest
heech cheezey choo zaate bechooN
neest
کوئی چیز بھی اُس بے مثل ذات
کی مانند نہیں وہ دل تباہ ہو جائے جو اس کی محبت میں خون نہیں ہوتا
گنجہائے جہاں فدائے نگار ز صد گنج خاک پائے نگار
gaNj-haa'ey jahaaN fedaa'ey
negaar
bih ze sad gaNj khaake paa'ey
negaar
سارے جہان کے خزانے اُس محبوب پر قربان ہیں اور محبوب کے پیروں کی خاک سینکڑوں خزانوں سے بہتر ہے
ہر چہ
از دست او رسد آل به خار او از ہزار بستاں
khaare oo az hazaar bostaaN bih
har che az daste too rasad aaN bih
جو کچھ اس کے ہاتھ سے پہنچے وہی اچھا ہے اُس کا ایک کا شاہزار گزار سے بہتر ہے
157
Page 183
ذلت از بهر او ز عزت به قلت از بهر او ز کثرت به
zil-lat az behre oo ze iz-zat bih
qil-lat az behre oo ze kasrat bih
اُس کی خاطر ذلت برداشت کرنا عزت سے بہتر ہے اُس کی خاطر غربت اختیار کرنا دولتمندی سے بہتر ہے
مُردن از بهر او حیات مدام صد لذائذ فدائے آں آلام
sad lazaa'iz fedaa'ey aaN aalaam
mordan az behre oo hayaat modaam
اُس کی خاطر مرنا ہمیشہ کی زندگی ہے.ان تکلیفوں پر سینکڑوں لذتیں قربان ہیں
اے کہ در گوئے دلستاں گذری با وفا باش در ز جاں گذری
ay ke dar koo'ey dilsetaaN gozari
baa wafaa baash war ze jaaN gozari
اے وہ شخص ! جود لبر کے کوچے میں سے گزر رہا ہے تو باوفارہ خواہ جان چلی جائے
صادقانے کہ طالب یار اند جانفشاناں ز
زبیر دلدار اند
saadeqaaney ke taalebe yaar aNd
jaaNfeshaanaaN ze behre dildaar aNd
وہ راستباز جو یار کے طالب ہیں وہ تو دلدار کے لئے جان قربان کر دیتے ہیں
نیابند راه آن دلبر از غمش جاں کنند زیر و زبر
gar neyaabaNd raahe aaN dilbar
az ghamash jaaN konaNd zeero zabar
اگر وہ اس محبوب تک پہنچنے کا راستہ کھلا نہیں پاتے تو اس کے غم میں اپنی جان تہ و بالا کر دیتے ہیں
از دلارام
رنگ
میدارند
واز ره نام ننگ میدارند
wa-az rahe naam naNg midaaraNd
az dil-aaraam raNg midaaraNd
وہ یار کے رنگ میں رنگین ہوتے ہیں اور شہرت سے انہیں عار آتی ہے
158
Page 184
لذت خود بدرد می بینند حُسن در رُوئے زرد می بینند
hosn dar roo'ey zard mey beenaNd
میدانی
laz-zate khod bedard mey beenaNd
وہ اپنی لذت درد میں پاتے ہیں اور روئے زرد میں حسن دیکھتے ہیں
تو کہ چوں خر بگل فرومانی ہمت آں یلاں
him-mate aaN yalaaN che midaani
too ke chooN khar begil feroomaani
تو جو گدھے کی طرح کیچڑ میں پھنسا ہوا ہے.اُن پہلوانوں کی ہمت کو کہاں جان سکتا ہے
سهل باشد حکایت از
و درد
داند آن کس که رو بغمها کرد
daanad aaN kas ke roo be gham-haa
kard
sahl baashad hekaayat az ghamo
dard
غم اور درد کی باتیں کرنی آسان ہیں مگران کا مزاد ی جانتا ہے جسے غم پیش آئیں
آفرین خدا بر آں جانے کہ ز خود شد برائے جانانے
ke ze khod shod baraa'ey jaanaaney
aafreene khodaa bar aaN jaaney
خدا کی رحمت ہو اُس جان پر جس نے محبوب کی خاطر خودی چھوڑ دی
منزل یار خویش کرد به دل واز ہوا ہا رمید صد منزل
manzile yaare kheesh kard bedil
wa-az hawaa-haa rameed sad manzil
دل میں یار کا ٹھکانا بنالیا اور ہواؤ ہوس سے سینکڑوں کوس دور چلا گیا
از خودی در شد و خدا را یافت شد و دست رہنما را یافت
gom shodo daste rahnomaa raa yaaft
az khodi dar shodo khodaa raa yaaft
خودی سے دور ہو گیا اور خدا کو پالیا اپنے تئیں کھو کر رہنما کے ہاتھ کو حاصل کر لیا
159
Page 185
آگاه
چه یابی که غافلے زین راه واز جلال خدا
waaz jalaale khodaa na'ee aagaah
تو
too che yaabi ke ghaafiley zeen raah
تو بھلا کیا پائے گا کہ اس راستہ ہی سے غافل ہے.اور خدا کے جلال سے بھی واقف نہیں
ہمہ کارت بعقل خام افتاد ہمہ سعی تو نا تمام افتاد
hame kaarat be'aqle khaam oftaad
hame sa'i'ee too naatamaam oftaad
تیرے سارے کام عقل خام سے ہی وابستہ رہے اور تیری ساری کوششیں ناکام رہیں
پہنچو طوطی ہمیں سخن یا دست که بشر عاقلست و آزادست
hamchoo tooti hameeN sokhan yaadast
ke bashar 'aaqelast wa aazaadast
طوطے کی طرح بس یہی بات یاد ہے کہ انسان عاقل ہے اور آزاد ہے
اے کہ دیوانہ پئے اموال وہ کہ در کار دیں چنیں اہمال
ay ke deewaane'ee pa'i amwaal
wah ke dar kaare deeN choneeN
ihmaal
اے وہ جو کہ زرومال کے پیچھے دیوانہ ہورہا ہے افسوس دین کے کام میں اس قدر فرو گذاشت
رُوئے دل را بجانب دیں گن فکر آخر غم نخستیں
نخستیں گن
fikre aakher ghame nakhosteeN kon
roo'ey dil raa bejaanibe deeN kon
اپنے دل کا رُخ دین کی طرف کر دے اور آخرت کے فکر کو سب سے مقدم فکر بنالے
حصر تو بر قیاس در همه حال بست بر حمق تو یک استدلال
hast bar homqe too yek istedlaal
hasre too bar qeyaas dar hame haal
تیرا ہر حال میں قیاس پر ہی انحصار رکھنا تیری بیوقوفی پر ایک دلیل ہے
160
Page 186
تا نہ فرماں رسد باعلانے چوں شود کس مطبع فرمانے
chooN shawad kas motee'e farmaaney
taa na farmaaN rasad bei'laaney
جب تک اعلان کے طور پر کوئی حکم نہ پہنچے تو کیوں کوئی ایسے حکم کو بجالائے
تا نہ حکمے شود ظہور پذیر چوں توانی شدن مطیع امیر
chooN towaani shodan motee'e ameer
taa na hokmey shawad zohoor pazeer
جب تک حاکم کا حکم ظاہر نہ ہو تب تک تو حاکم کی اطاعت کس طرح کر سکتا ہے
تا نہ گردد کسے ز حق مامور کفر و ایماں چساں کنند ظہور
kofro eemaaN chesaaN konaNd zohoor
taa na gardad kase ze haq maamoor
جب تک کوئی حق کی طرف سے مامور نہ ہو تو ( لوگوں کے) کفر اور ایمان کیونکر ظاہر ہوں
تا نیاید اشارتی ز نگار چه بر آید ز دست عاشق زار
che bar aayad ze daste 'aasheqe zaar
taa nayaayad ishaaratey ze negaar
جب تک اس محبوب کی طرف سے اشارہ نہ ہو تو عاشق زار کے ہاتھوں سے کیا کام ہو سکتا ہے
فرق در سرکش و مطیع خدا
farq dar sarkasho motee'e khodaa
بحکمش جہاں شود
پیدا
joz be kohmash chesaaN shawad
paidaa
7
خدا کے سرکش اور اُس کے مطیع میں جو فرق ہے بغیر اس کے حکم کے کس طرح ظاہر ہو سکتا ہے
شرط تعمیل حکم چوں حکم است پس وجودش بجو نخست اے مست
sharte ta'meele hokm chooN hokm
ast
pas wojoodash bejoo nakhost ay mast
تعمیل حکم کی شرط چونکہ حکم کا موجود ہونا ہے اس لئے اسے دیوانے پہلے خود اس حکم کو ڈھونڈھ
161
Page 187
ورنہ ایں دعویٰ غلط بگذار که روم زیر حکم آں دادار
ke rawam zeere hokme aan daadaar
warne eeN da'waa'e ghalat begzaar
ور نہ اس غلط دعوے کو ترک کرکہ میں خدا کے حکم کے ماتحت چل رہا ہوں
خود تراشیدن از خودی فرماں آں نہ حکم خداست اے ناداں
aaN na hokme khodaast ay naadaaN
khod taraasheedan az khodi farmaaN
اپنی مرضی سے حکم گھڑ لینا اے نادان یہ خدا کا علم نہیں ہوسکتا
نہ بعرف است و نے بعقل روا که شود ظنِ خویش حکم خدا
na be'orfast wa ne be'aql rawaa
ke shawad zan-ne kheesh hokme
khodaa
عرف عام اور عقل دونوں کی رو سے یہ جائز نہیں کہ اپناظن خدا کا حکم بن جائے
حکم او آن بود که او فرمود پس چو فرمودِ خود نگه کن زود
pas choo farmood khod negah kon
zood
hokme oo aaN bowad ke oo
farmood
اُس کا حکم تو وہ ہے جو خود اُس نے دیا اور جب وہ حکم دے دے تو فوراً توجہ کر
مُستمش زیں
زیں جا
که ازیں شد ثبوت وحی خدا شد ضرورت مُسلمش
ke azeeN shod soboote wahi-'e
khodaa
shod zaroorat mosal-lamash
zeeN jaa
کیونکہ اسی بات سے خدا کی وحی کا ثبوت ملتا ہے اسی دلیل سے خود اس کی ضرورت بھی ثابت ہوتی ہے
بیرت دینی در گمانها پلاک خود بینی
دہندت بصیرت دینی
dar gomaaN-haa halaake khod beeni
gar dehandat baseerate deeni
اگر تجھے دینی معرفت نصیب ہو تو تو گمان میں اپنی ہلاکت دیکھے
162
Page 188
بنگر آخر بعقل و فکر و قیاس که خرد را نه محکم است اساس
ke kherad raa na mohkam ast asaas
biNgar aakher ba'aqlo fikro qeyaas
عقل فکر اور قیاس سے دیکھ تو سہی کہ عقل کی بنیاد مضبوط نہیں ہے
تا نباشد رفیق او دگرے نایدش از رو یقیں خبرے
naayadash az rahe yaqeeN khabarey
taa nabaashad rafeeqe oo degarey
تا
جب تک دوسرا اس کا رفیق نہ بنے تب تک اس کو یقین کی راہ کی خبر نہیں ملتی
نه بینی بدید ہا جائے یا نہ یابی خبر ز بینائے
taa na beeni badeed-haa jaa'ey
yaa na yaabi khabar ze beenaa'ey
جب تک تو کسی جگہ کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ لیتا یا کسی دیکھنے والے سے اس کی خبر نہیں پالیتا
خود نگوید ترا خرد زنہار کہ چنیں دارد آں مکاں آثار
ke choneeN daarad aaN makaaN
aasaar
khod nagooyad toraa kherad
zinhaar
تب تک خود عقل تجھے ہر گز نہیں بتاتی کہ فلاں مکان کے یہ یہ نشان ہیں
پس چه ممکن که دم زند بمعاد که چنیں اند آن دیار و بلاد
pas che momken ke dam zanad
bama'aad
ke choneeN aNd aaN deyaaro
belaad
پھر کیونکر ممکن ہے کہ عالم آخرت کے بارے میں وہ عقل دم مار سکے کہ وہ ملک اور مقامات ایسے ہیں
انچہ حمق ست و اینچہ بے راہی که تجمیل است لاف آگاہی
eeN-che homqast wa eeNche be-raahi
ke bajahl ast laafe aagaahi
یہ
کیسی بیوقوفی اور گمراہی کی بات ہے کہ تو جاہل ہو کر علم کی لاف مارتا ہے
163
Page 189
چون روی از قیاس خود بر ہے کہ ندیدی بعمر خویش گہے
ke nadeedi be'omre kheesh gahey
chooN rawi az qiyaas-e khod berahey
تو محض قیاس سے ایسی راہ پر کس طرح چل سکتا ہے جسے تو نے عمر بھر میں کبھی بھی نہیں دیکھا
چون شد از عالم دگر خبرت مادرت دیده بود یا پدرت
chooN shod az 'aalame degar khabarat
maadarat deedeh bood yaa pedarat
تجھے عالم آخرت
کی خبر کیونکر ہوگئی کیا تیری ماں نے اسے دیکھا تھایا تیرے باپ نے
در ندید است کسی چه سال دانی کم خرام اے دنی به عُریانی
war nadeed-ast kas chesaaN daani
kam kheraam ay dani be'oryaani
اگر کسی نے نہیں دیکھا تو پھر تجھے کیونکر معلوم ہوا.اے کمینے ! نگا ہوتے ہوئے مٹک کر نہ چل
تو که داری ز انبیا انکار ایں ہمہ کوری است و
too ke daari ze ambeyaa inkaar
استکبار
eeN hame koori asto istekbaar
تو جو انبیاء کا منکر ہے یہ بھی سب تیرا اندھا پن اور تکبر ہے
یک نظر گن به فطرتِ انساں کہ ندارند جو ہرے یکساں
ke nadaaraNd jauharey yeksaaN
yek nazar kon be fitrate insaaN
انسانوں کی فطرت پر ایک نظر ڈال کہ وہ سب برابر قابلیت نہیں رکھتے
مختلف اوفتاد ہر بشرے کی بخیرے فزود کس بشرے
کس
kas bakhairey fozood kas besharey
mokhtalif ooftaad har basharey
مخلص دوسرے شخص سے مختلف ہے کوئی نیکی میں بڑھ گیا کوئی بدی میں
ہر
164
Page 190
پس چو یک بیش و دیگر است کمی ہم چنیں در قبول فیض ہمی
ham choneeN dar qaboole faiz
hami
pas choo yek beesh wa deegar ast
kami
پس جب ایک زیادہ اور دوسرا کم ہے تو اسی طرح فیض خداوندی کے قبول کرنے میں بھی ان کے مدارج ہیں )
خود نگه گن کنون ز صدق و صفا کہ چہ ثابت ہمیں شود زین جا
ke che saabit hameeN shawad
zeeNjaa
khod negeh kon.konooN ze sidqo
safaa
اب صدق وصفا کے ساتھ خود دیکھ لے کہ اس سے کیا ثابت ہوتا ہے
شب تار است و خوف بیش از بیش از سر خود روی مده سر خویش
az sare khod rawi madeh sare
kheesh
shabe taar asto khauf beesh az
beesh
اندھیری رات ہے اور خوف بہت زیادہ ہے خودروی کی وجہ سے کہیں اپنا سر نہ دے دینا
پس دیوار چوں نے دانی چون بدانی غیوب ربانی
chooN bedaani ghoyoobe rab-baani
pase deewaar chooN namey daani
جب تو دیوار کے پیچھے کی چیز نہیں جانتا پھر غیب خداوندی کو کیونکر جان سکتا ہے
شگفتم که با چنیں نقصال از چه بر عقل سے شوی نازاں
dar shegeftam ke baa choneeN
noqsaaN
az che bar 'aql mey shawi
naazaaN
میں حیران ہوں کہ باوجود اس قدر نقص کے تو عقل پر کس وجہ سے نازاں ہے
انچہ عقلست و اینچه معرفت است اینچہ قہر خدا دو چشمت بست
eeNche qahre khodaa do chashmat
bast?
eeNche 'aqlast wa eeNche ma'refat
ast?
یہ کیسی عقل اور کیسی معرفت ہے خدا کا یہ کیسا قہر ہے کہ جس نے تیری آنکھیں بند کر دی ہیں
165
Page 191
ایس جہانت چو عید خوش افتاد واں وعید خدا نداری یاد
waaN wa'eede khodaa nadaari yaad
eeN jahaanat choo 'eed khosh oftaad
تجھے یہ جہان عید کی طرح پسند آ گیا اور خداوند کی سزا تجھے یاد نہ رہی
بشنو از وحی حق چه گوید راز از جناب وحید و بے انباز
beshanau az wahi'e haq che gooyad
raaz
az janaabe Waheed-o be ambaaz
خدا کی وحی کوسن کہ کیا راز بیان کرتی ہے خدائے وحدہ لاشریک کی طرف سے
کان خردها که در دل عقلاست ہمہ یک ذره از آتش ماست
hame yek zar-reh'ee ze aatish maast
kaaN kherad-haa ke dar dil-e 'oqalaast
یعنی یہ سب عقلیں جو دانشمندوں کے دلوں میں ہیں یہ سب ہماری آگ کی ایک چنگاری ہیں
اں کلام خدا نه بر فلک است تا بگوئی کہ ہست دور از دست
taa begoo'i ke hast door az dast
aaN kalaame khodaa na bar falakast
خدا کا کلام آسمان پر نہیں ہے تا کہ تو یہ کہے کہ ہماری پہنچ سے دور ہے
یا بگوئی که کار هست محال
بر فلک رفتنم کدام مجال
bar falak raftanam kodaam majaal
yaa begoo'i ke kaar hast mohaal
یا تو کہے کہ کام بہت مشکل ہے میری کیا طاقت کہ آسمان پر جاسکوں
نے بزیر زمیں کلام خدا
ne bazeer-e zameeN kalaame khodaa
تا بگوئی کہ چوں خزم آنجا
taa bagoo'i ke chooN khazam aaNjaa
اور نہ خدا کا کلام زمین کے نیچے ہے تا کہ تو کہے کہ میں وہاں کس طرح گھسوں
166
Page 192
چون ز قعر زمیں بروں آرم خود چنیں طاقتے نمے دارم
khod choneeN taaqatey namey daaram
chooN ze qa're zameeN berooN
aaram?
اُسے میں زمین کی گہرائیوں میں سے کیونکر باہر نکالوں میں تو ایسی طاقت نہیں رکھتا
قطع عُذرِ تو کرده داور پاک نور عرش آمد است بر سر خاک
noore 'arsh aamadast bar sare khaak
qat'e 'ozre too kardeh daaware paak
خدائے قدوس نے تیرا عذر رفع کر دیا عرش کا نور زمین پر آ گیا ہے
گر ترا رحم آں یگاں بکشد دولتت سُوئے او عنان بکشد
daulatat soo'ey oo 'inaaN bekashad
gar toraa rehme aaN yagaaN bekashad
اگر اُس خدائے واحد کارحم تجھے کھینچ لے تو تیری خوش نصیبی اس نور کی طرف تجھے لے جائے
الله الله
چه
ریخت از انوار
هست رشح دگر در آن گفتار
hast rash-he degar dar aaN goftaar
Allah Allah che reekht az anwaar
اللہ اللہ ! کیسے کیسے انوار اس نے بکھیرے ہیں اس کلام میں تو اور ہی طرح کا فیضان ہے
جهل گردد ز دیدنش یکسو رو دہد صد کشائشے زاں رو
roo dehad sad koshaa'eshey zaaN roo
jahl gardad ze deedanash yeksoo
اس کے دیکھنے سے جہالت دور ہو جاتی ہے اور اس کی زیارت سے سینکڑوں مشکلیں حل ہو جاتی ہیں
نور بار آورد تلاوت او عالمی زیر بار منت
او
'aalame zeer baar-e min-nate oo
noor baar aawarad telaawate oo
اس کی تلاوت نور کا پھل لاتی ہے ایک جہان اس کے احسانوں کے نیچے دبا ہوا
ہے
167
Page 193
چشم بد دور اینچہ ہست جمال هست یک چشمه ز آب زلال
chashme bad door eeNche hast jamaal
hast yek chashme'ee ze aabe zolaal
چشم بد دور یہ حسن کیسا عجیب ہے یہ تو گویا مصلی پانی کا ایک چشمہ ہے
تا جہاں رسمِ دلبری بنهاد کس چو او دلبری ندارد یاد
kas choo oo dilbari nadaarad yaad
taa jahaaN rasme dilbari benhaad
جب سے جہان میں محبوبی کی رسم قائم ہوئی ہے کسی کے خیال میں بھی ایسا دلبر نہیں آیا
اں شعاعی کز و شد است عیاں کس ندیده ز مهر و مه بجہاں
aaN sho'aa'ey kazoo shod ast 'iyaaN
kas nadeede ze mehro mah bejahaaN
وہ روشنی جو اس سے ظاہر ہوئی کسی نے اس دنیا میں سورج اور چاند میں بھی نہیں دیکھی
چند بر عقلِ خام ناز کنی تا تو دیده باز کنی
che konam taa too deede baaz koni
chaNd bar aqle khaam naaz koni
کہاں تک تو ناقص عقل پر اتر اتار ہے گا میں کیا کروں تا کہ تو آنکھیں کھولے
نقص خود بنگر و کمال خدا ذلت خویشتن جلال خدا
zil-late kheeshtan jalaale khodaa
naqse khod biNgar wa kamaale khodaa
از ره
تو اپنا نقص دیکھا اور خدا کا کمال دیکھا اپنی ذلت دیکھ اور خدا کا جلال دیکھ
عقل راه رب مجید که ندید است و کس نخواهد دید
az rah-e 'aql raahe Rab-be Majeed
ke nadeedast wa kas nakhaahad deed
عقل کے ذریعہ سے خدائے بزرگ کا راستہ نہ کسی نے کبھی دیکھا اور نہ کبھی دیکھیے گا
168
Page 194
اندر آنجا که سوختن باید چوں رہے از قیاس بکشاید
chooN rahey az qeyaas bekoshaayad
aNdar aaNjaa ke sookhtan baayad
ایسی جگہ جہاں جلنے کی ضرورت ہو وہاں محض قیاس سے کس طرح راستہ کھل سکتا ہے
تا نشد وحی حق مدد فرما تا نیاورد بُو
صبا
taa neyaaword boo naseeme sabaa
taa nashod wahi-'e haq madad farmaa
جب تک خدا کی وحی نے مدد نہ کی.اور جب تک باد بہار خوشبو نہ لائی
عقل را زاں چمن نه بود خبر طائر فکر بود سوخته
پر
taa'ire fikr bood sookhte par
'aql raa zaaN chaman na bood khaber
اس وقت تک عقل کو اس چمن کی خبر نہ تھی اور فکر کے پرندے کے پر جلے ہوئے تھے
آں صبا نگہتے ز یار آورد تا خرد نیز رو بکار آورد
taa kherad neez roo bakaar aaword
aaN sabaa neg-hate ze yaar aaword
وہ باد بہار ( وحی) یار کی طرف سے ایک خوشبو لائی یہاں تک کہ عقل بھی کام دینے لگی
بارہا آپ خود نگار آورد تا نخیل قیاس بار آورد
taa nakheele qeyaas baar aaword
baar-haa aabe khod negaar aaword
کئی دفعہ وہ محبوب خود پانی لایا.یہاں تک کہ عقل کا درخت بار آور ہو گیا
وقت عیش است و موسم شادی تو چه در سوگ و ماتم افتادی
waqte 'aishasto mausime shaadi
too che dar soog wa maatam oftaadi
یہ تو عیش کا وقت اور خوشی کا موسم ہے تو کیوں ماتم اور سوگ میں پڑا ہوا ہے
169
Page 195
بادی بخواه از دادار تا خس و خار تو برد یک بار
taa khaso khaare too barad yek baar
بخواه
toNd baadey bekhaah az daadaar
خدا تعالیٰ سے ایک ایسی آندھی مانگ کہ تیرا کوڑا کرکٹ یکدم اڑ جائے
در خور و
شکے
نگیرد راه تو ز دلدار خویش
دیده
too ze dildaare kheesh deede bekhaah
dar khor-o mah shakey nageerad raah
سورج اور چاند کے متعلق
کوئی شبہ نہیں ہوا کرتا تو اپنے محبوب سے آنکھیں مانگ
گمرہی تا دمے کہ سرتابی چوں بجوئی ز صدق دل یابی
gomrahi taa damey ke sartaabi
chooN bejoo'l ze sidqe dil yaabi
تو اس وقت تک گمراہ ہے جب تک کہ تو سرکش ہے جب بچے دل سے تلاش کرے گا تو اس کو پالے گا
نیستی طالب حقیقت راز بس ہمیں مشکل است اے ناساز
bas hameeN moshkil ast ay naasaaz
neesti taalebe haqeeqat-e raaz
تو حقیقت کا طالب ہی نہیں ہے اسے کندہ نا تراش یہی تو مشکل ہے
ا
بر وجودش از صنعت استدلال این مجاز است نے چواصل وصال
eeN majaaz ast ne choo asl wesaal
bar wojoodash ze san'at istedlaal
خدا کے وجود پر اس کی صنعتوں سے استدلال کرنا صرف مجاز ہے نہ کہ سچا وصل
صلش از آله مجازی نیست باز کن دیدہ جائے بازی نیست
baaz kon deede jaa'ey baazi neest
waslash az aale'ee majaazi neest
اس کا وصل مجازی ذریعہ سے نہیں ہوا کرتا.آنکھیں کھول یہ مذاق نہیں ہے
170
Page 196
گر بر آتش دو صد جگر سوزی نیستت از قیاس پیروزی
gar bar aatish do sad jegar soozi
neestat az qeyaas peeroozi
اگر تو آگ پر دو سو جگر بھی کباب کرے تب بھی عقل سے کامیابی حاصل نہیں کر سکتا
خبری نیستت
ز جانانہ مے زنی ہرزہ گام کورانہ
khabarey neestat ze jaanaane
mey zani harzeh gaam kooraane
تجھے تو محبوب کی خبر بھی نہیں اور اندھا دھند بے ہودہ قدم مار رہا ہے
آں یقینے کہ بخشدت دادار چوں قیاس خودت نهد بکنار
chooN qeyaase khodat nehad
bekanaar
aaN yaqeeney ke bakhshadat
daadaar
وہ یقین جو خدا تجھے بخشا ہے ویسا یقین تیری اپنی معقل تیرے پاس کب لا سکتی ہے
آں یکے از دہانِ دلداری نکتہ ہائے شنید و اسرارے
nokte-haa'ey shoneedo asraarey
aaN yekey az dahaane dildaarey
ایک تو وہ ہے جس نے دلدار کے اپنے منہ سے نکتے اور اسرار سنے
وآں دگر از خیالِ خود بگماں پس کجا باشد ایں دو کس یکساں
pas kojaa baashad eeN do kas
yeksaaN
wa-aaN degar az kheyaale khod
begomaaN
اے
اور دوسرا وہ جو شک میں گرفتار ہے پس کس طرح یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں
کہ مغرور راه مظنونی تو نہ عاقل که سخت مجنونی
ay ke maghroore raahe maznooni
too na 'aaqel ke sakht majnooni
اے وہ شخص جو ظن اور گمان کی راہ پر مغرور ہے تو عقلمند نہیں بلکہ سخت دیوانہ ہے
171
Page 197
عقلا
آن خدا را کزوست منت ها بشمری
زیر
beshmori zeer-e minnate 'oqalaa
aaN khodaa raa kazoost minnat-haa
وہ خدا جو احسان کا سر چشمہ ہے تو اس کو عقلمندوں کا زیرا حسان سمجھتا ہے
اس خدائی عجیب در دل تست که چنین است زار و مانده و شست
ke choneeN ast zaaro maaNde-o sost
eeN khodaa'i 'ajeeb dar dil-e tost
یہ عجیب خدا تیرے دل میں سمایا ہوا ہے جو ایسا کمزور لا چار اور سُست ہے
تا نه از عاقلان مددها یافت نتوانست سُوئے خلق شتافت
natowaanast soo'ey khalq shetaaft
taa na az 'aaqelaaN madad-haa yaaft
کہ جب تک عقلمندوں کی طرف سے اسے مددنہ ملی تب تک وہ مخلوق کی طرف نہ آسکا
کے پسندد خرد کہ آں اکبر ٹھہرتے یافت از طفیل بشر
kai pasaNdad kherad ke aaN akbar
shohratey yaaft az tofaile basher
عقل اس امر کو کس طرح تسلیم کر سکتی ہے کہ خدا نے انسان کے طفیل ساری شہرت حاصل کی ہے
شب تارست و دشت و بیم دواں چوں بخوابی بغفلت اے ناداں
chooN bekhaabi beghaflat ay
naadaaN
shabe taaraast wa dashto beeme
dawaaN
خیز
اندھیری رات ہے ، جنگل ہے، اور درندوں کا ڈراے ناداں پھر تو کیوں غفلت کی نیند ہو سورہا ہے
و بر حال خود نگاه بگن خطر راه به بین و آه بکن
khatar-e raah bebeen wa aah
bekon
kheez wa bar haale khod negaah
bekon
اٹھ اور اپنے حال پر نظر کر راستہ کے خطرات دیکھ اور آہیں بھر
172
Page 198
خیز و از نفس خود برس نشاں که چه خواهد مراتب عرفاں
kheez wa az nafs-e khod bepors
neshaaN
ke che khaahad maraatebe
'irfaaN
اٹھ اور اپنے نفس سے ہی یہ بات پوچھ کہ وہ معرفت کے کیسے کیسے درجے مانگتا ہے
می تپد از برائے رفع حجاب یا قیاسش بس است در هر باب
mey tapad az baraa'ey raf'e hijaab
yaa qeyaasash bas ast dar har baab
آیا وہ حجاب دور ہونے کے لئے تڑپ رہا ہے یا ہر بات میں وہ قیاس کو کافی سمجھتا ہے
افلا تبصرون گفت خدا خیز و در نفس جو
afalaa tobseroon? goft khodaa
تعطش ہا
kheez wa dar nafs joo ta'at-tosh-haa
خدا نے افَلا تُبْصِرُونَ فرمایا ہے.اٹھ اور اپنے نفس کی پیاس کی حقیقت معلوم کر
تو اسیری بصد ہزار خطا ہر خطائے بتر ز اثر و رہا
too aseeri basad hazaar khataa
har khataa'ey batar ze aydar-haa
تو لاکھوں غلطیوں میں گرفتار ہے اور ہر غلطی اثر دہوں سے بھی زیادہ خطر ناک ہے
عجب این کوری است و بے بصری کہ ازیں کار خام بے خبری
'ajb eeN koori asto bebasari
ke azeeN kaare khaam be khabari
یہ اندھا پن اور نا بینائی عجیب طرح کی ہے کہ تو اس کچھی بات سے بھی بے خبر ہے
سخن راست است نے ز خطاست تو نہ فہمی سخن خطا اینجاست
sokhane raast ast ne ze khataast
too na fahmi sokhan khataa eeNjaast
بات کچی ہے خامہ نہیں سے غلطی یہ ہے کہ تو بات
کو نہیں سمجھتا
وَفِي أَنْفُسِكُمْ ط أَفَلَا تُبْصِرُونَ O (الڈ ریات :۲۲) پس کیا تم دیکھتے نہیں
173
Page 199
سر سربسته
و
ورائی ورا کہ کشاید بدونِ وحی خدا
ke koshaayad badoone wahi-'e khodaa
sir-re sarbaste wa waraa'i waraa
مخفی اور نہاں در نہاں بھید خدا کی وحی کے سوا کون کھول سکتا ہے
راز ذات نہاں کہ گوید باز مجو خدائے کہ ہست محرم راز
joz khodaa'ey ke hast mehrame raaz
raaze zaate nehaaN ke gooyad baaz
اس مخفی ذات کا بھید کون ظاہر کر سکتا ہے سوائے اس خدا کے جو راز دان ہے
مشت خاکی فتاده است براه تند بادی بجوید از درگاه
toNd baadey bejooyad az dargaah
moshte khaakey fetaade ast baraah
انسان ایک مشت خاک ہے جو راستے میں گرا ہوا ہے وہ خدا کی جناب سے ایک آندھی مانگتا ہے
تو نہ فہمی ہنوز ایں
در دلت چون فرو شوم چه
dar dilat chooN feroo shawam che
konam
too na fahmi hanooz eeN
sokhanam
تو ابھی میری یہ بات نہیں سمجھتا.میں تیرے دل میں کیونکر اتر جاؤں
ای دریغا که دل ز درد گداخت درد ما را مخاطبی نشناخت
ay dreeghaa ke dil ze dard
godaakht
darde maa raa mokhatabey
neshanaakt
افسوس کہ ہمارا دل غم کے مارے گداز ہو گیا مگر ہمارے در دکوئی مطلب نے پھر بھی نہیں پہچانا
اے خور روئے یار زود بر آ کہ دل آزرد از شب یلدا
ay khor-e roo'ey yaar zood bar aa
ke dil aazord az shabe yaldaa
اے یار کے مکھڑے کے سورج جلدی نکل.کہ اندھیری رات کی وجہ سے دل غمگین ہے
174
Page 200
یک نگا ہے بس است در دیں ہا کاش دیدے کے ز خوف خدا
kaash deedey kase ze khaufe khodaa
yek negaahey bas ast dar deeN-haa
مذہبوں کے معاملہ میں ایک نظر ہی کافی ہے کاش کوئی خدا کے خوف کے ساتھ ان کو دیکھتا
آشکار است کفر و ایماں ہم
aashkaar ast kofro eemaaN ham
گفتمت آشکار و پنہاں ہم
goftamat aashkaaro pinhaaN ham
کفر بھی ظاہر ہے اور ایمان بھی یہ بات میں نے تجھے ظاہر بھی بتائی اور پوشیدہ بھی
ترک خوف خدا و بد عملی این دو چیز اند
بد عملی این دو چیز اند تخم تیرہ دلی
eeN do cheez aNd tokhme teere dili
tarke khaufe khodaa wa bad 'amali
خدا کا خوف ترک کر دینا اور بُرے عمل کرنا.یہی دو چیزیں سیاہ دلی کا باعث ہیں
ورنہ روئے نگار نیست نہاں ہر حجابے ز تُست اے بیجاں
har hejaabey ze tost ay bejaaN
warne roo'ey negaar neest nehaaN
ور نہ محبوب کا چہرہ تو چھپا ہوا نہیں ہے اے مردہ دل جو بھی پردہ ہے وہ خود تیری طرف سے ہے
از رگِ جاں قریب تر یار است هرزه از تو درازی کار است
harzeh az too draazi'ee kaar ast
az rage jaaN qareeb tar yaar ast
یار تو شاہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے محض تیری بیہودگی نے بات لمبی کر دی ہے
ہر که برخواست از خودی یکبار خود نشیند بکار او
دادار
khod nesheenad bakaare oo daadaar
har ke barkhaast az khodi yekbaar
جو یک دم اپنی خودی سے الگ ہو جاتا ہے تو خدا تعالیٰ اس کا کام خود سنبھال لیتا ہے
175
Page 201
تی و قیوم و قا درست نگار
و قا درست نگار تو مپندار مُردہ اے مُردار
Hayy-o Qayyoom-o Qaaderast negaar
too mapiNdaar morde ay mordaar
وہ محبوب تو حی و قیوم اور قادر ہے.اے ذلیل انسان تو اسے مردہ نہ سمجھ
میل رفتن گرست جانب یار جانب صدق را عزیز بدار
meile reftan garast jaanebe yaar
jaanebe sidq raa 'azeez bedaar
اگر تجھے یار کی طرف جانے کا شوق ہے تو راستی کے پہلو کو مقدم رکھ
ور شکے ہست خیز و تجربه کن تا شکوکت بر آورم از بن
taa shokookat baraawaram az bon
war shakey hast kheez wa tajrebe kon
اور اگر کچھ شبہ ہے تو اٹھ اور تجربہ کر لے تا کہ میں تیرے شکوک جڑ سے نکال پھینکوں
گر خرد پاک از خطا بودے
gar kherad paak az khataa boodey
ہر خردمند با خدا بودی
kar kheradmaNd baa khodaa boodey
اگر عقل غلطی سے پاک ہوا کرتی تو چاہئے تھا کہ ہر کمند باخدا ہوتا
کس نرست از ذهول و سهو و خطا جز
kar narast az zohoolo sahw-o khataa
خداوند
عالم الاشیاء
joz khodaawaNde 'aalemol ashyaa
کوئی بھی بھول چوک اور غلطی سے بچا ہوا نہیں.سوائے اس خدا کے جو ہر چیز کا علم رکھتا ہے
نظرے کن ز رُوئے استقرا گر کسے رسته است باز نما
gar kase raste-ast baaz nomaa
nazarey kon ze roo'ey istiqraa
تو استقرار کی رو سے غور کر اگر کوئی ان باتوں سے بچا ہے تو تو ہی بتادے
176
لے استقراء چند افراد پر تجربہ کر کے سب لوگوں پر وہی قاعدہ نافذ کرنا.(ناشر)
Page 202
ورنہ باز آ ز شورش و انکار چیفہ کذب را مخور زنهار
jeefe'ee kizb raa makhor zenhaar
warne baaz aa ze shoorasho inkaar
ور نہ فساد اور انکار سے باز آ.اور جھوٹ کی سڑی ہوئی لاش کو ہر گز نہ کھا
آخرت با خدا فتد سروکار خود نگه گن بترس زاں دادار
khod negeh kon betars zaaN daadaar
aakherat baakhodaa fetad sarokaar
آخر کار تجھے خدا سے ہی کام پڑے گا تو آپ ہی سوچ لے اور اُس عادل سے ڈر
در خرابات اوفتاد دے خود بخود چوں بروں شود ز گلے
khod bakhod chooN berooN shawad
ze giley
dar kharaabaat ooftaad diley
رو
جو دل شراب خانہ میں پڑا ہوا ہے وہ دلدل میں سے آپ ہی کیوں کر نکل سکتا ہے
باطل نهاده
باز آ دل
roo ba baatel nehaadeh'ee baaz aa
بد رُوئے داده باز آ
dil be bad roo'ey daade'ee baaz aa
تو نے باطل کی طرف توجہ کر رکھی ہے باز آ جا ایک بدصورت پر عاشق ہو گیا ہے تو باز آجا
ور
مزابل فتاده
باز آ این کجا ایستاده
باز آ
eeN kojaa eestaade'ee baaz aa
dar mazaabel, fataade'ee baaz aa
تو نجاست کی کوڑیوں پر پڑا ہوا ہے باز آ کہاں کھڑا ہے، باز آ
آخر اے لاف زن ز عقل و خرد ہوش گن پا منه برون از حد
hoosh kon paa maneh berooN az had
aakher ay laaf zan ze 'aqlo kherad
اے عقل و خرد کی لاف و گزاف مارنے والے ہوش میں آ.اور حد سے پاؤں باہر نہ رکھ
177
Page 203
دم زدن در خیالہائے محال ہست شوریده مشربے و ضلال
hast shoreede mashrabi wa zalaal
dam zadan dar kheyaal-haa'ey mohaal
ناممکن باتوں
کا دعوی کرتا بدا طواری اور گمراہی ہے
ہر کہ رخت انگند بویرانه می نماید بستر ز دیوانه
mey nomaayad batar ze deewaane
har ke rakht afganad beweeraane
جو شخص ویرانوں میں اپنا ٹھکانا بنا تا ہے وہ پاگلوں سے بھی بدتر ہے
چوں چنیں سرزنی ز راه صواب چه نه دانی که آخر است حساب
chooN choneeN sarzani ze raahe
sawaab
che na daani ke aakher ast hesaab
تو نیکی کے راستے سے اس طرح کیوں انکار کرتا ہے کیا نہیں جانتا کہ آخر حساب دینا پڑے گا
پائے تو لنگ منزل تو دراز ترسمت چوں رسی ازیں تنگ و تاز
paa'ey too laNg manzile too draaz
tarsamat chooN rasi azeeN tago taaz
تیرا پیر لنگڑا اور منزل دور ہے مجھے ڈر ہے کہ اس حالت میں تو منزل پر کیونکر پہنچے گا
خود چنین است فطرت انسان که چو بیند که مشکل است گراں
ke choo beenad ke moshkilast geraaN
khod chonee Nast fitrate insaaN
آدمی کی اپنی فطرت بھی یہی ہے کہ جب مشکل کو سخت دیکھتا ہے
اول از زور و تاب و طاقت خویش می کند سعی و جهد بیش از بیش
mey konad sa'i-o johd beesh az beesh
aw-wal az zooro taabo taaqate kheesh
تو پہلے اپنے ہی زور قوت اور طاقت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ محنت اور کوشش کرتا ہے
178
Page 204
تا مگر کار بسته بکشاید زیر بار سپاس کس ناید
zeere baare sepaase kas naayad
taa magar kaare baste bekoshaayad
تاکہ رکا ہوا کام چل نکلے اور وہ کسی کا مرہونِ احسان نہ ہو
چون به ببیند که کار رفت از دست رسن اختیار رفت از دست
rasan-e ikhteyaar raft az dast
chooN be beenad ke kaare raft az dast
لیکن جب دیکھتا ہے کہ کام اس کی طاقت سے باہر ہے اور اختیار کی رسی اس کے ہاتھ سے نکل گئی ہے
رُو نہر سوئے کوچہ یاراں مددے جوید از مددگاراں
roo nehad soo'ey kooche'ee yaaraaN
madadey jooyad az madadgaaraaN
تو اپنے دوستوں کی گلی کا رخ کرتا ہے اور مددگاروں سے مدد مانگتا ہے
زور
دست برادران جوید
نزد ہر کارداں ہی پوید
nazde har kaardaaN hami pooyad
دادار
zoore daste braadraaN jooyad
اپنے بھائیوں کے ہاتھوں
کا زور تلاش کرتا ہے اور ہر واقف کار کے پاس دوڑ کر جاتا ہے
آخر بدرگه
چون بماند ز ہر طرف ناچار نالد آخر
naalad aakher badargehe daadaar
chooN bemaanad ze har taraf naachaar
پھر جب ہر طرف سے لاچار ہو جاتا ہے تو آخر میں خدا کے حضور روتا ہے
نعرہ با میزند بحضرت پاک واز تضرع جبیں نہد بر خاک
wa az tazar-ro' jabeeN nehad bar khaak
na're-haa mizanad bahazrate paak
اس پاک درگاہ کے سامنے چیچنیں مارتا ہے اور عاجزی سے ماتھے کو خاک پر رکھتا ہے
179
Page 205
در خود بندد و بگرید زار
زار کالے کشائیندہ رہ دُشوار
ka-ay koshaayiNde'ee rahe doshwaar
dar-e khod baNdad wa begeryad zaar
اپنا دروازہ بند کر کے رورو کے عرض کرتا ہے کہ اے مشکل کشا !
گنه من به بخش و پرده به پوش تا نه دشمن زند بشادی جوش
gonehe man bebakhsh wa parde be
poosh
taa na doshman zanad bashaadi'ee
joosh
میرے گناہ بخش اور میری پردہ پوشی کرتا کہ دشمن خوشی سے باغ باغ نہ ہو
چوں چنیں فطرت بشر افتاد زان سه گونه صفت که کردم یاد
zaaN seh goone sefat ke kardam yaad
chooN choneeN fitrate bashar oftaad
جب انسان کی فطرت ایسی ہے یعنی اس میں وہ تینوں صفات موجود ہیں جن کا میں نے ذکر کیا ہے
آں حکیمش ز لطف بے پایاں حسب فطرت بداد ہم ساماں
hasbe fitrat bedaad ham saamaaN
aaN hakeemash ze lotfe be paayaaN
تو اُس حکیم نے بھی بے حد مہر بانی کے ساتھ اُسے اُس کی فطرت کے موافق سامان عطا کئے
از پئے جہدِ خویش عقلش داد راه فکر و قیاس و خوض کشاد
raahe fikro qeyaaso khauz koshaad
az pa'i johde kheesh 'aqlash daad
جدو جہد کے لئے خدا نے اسے عقل بخشی.فکر ، قیاس اور غور کا راستہ کھول دیا
و از پئے کار با ہمیں امداد رحم در قلب یک دگر بنهاد
rehm dar qalbe yek degar benhaad
wa-az pa'i kaar baa hameeN imdaad
باہمی امداد کے لئے اس نے ایک دوسرے کے دل میں رحم رکھ دیا
180
Page 206
از شعوب و قبائل و اقوام کرد کار نظام و ربط تمام
az sho'oobo qabaa'ilo aqwaam
kard kaare nezaamo rabte tamaam
برادریاں، قبیلے اور قو میں بنا کر اُس نے ایک نظام قائم کیا اور تعلقات مکمل کر دیئے
واز پئے حاجت فیوض خدا کرد الهام را ز رحم عطا
wa-az pa'i haajate foyooze khodaa
kard ilhaam raa ze rehm 'ataa
اور خدائی فیضان کی ضرورت کے لئے اپنے رحم سے الہام مرحمت فرمایا
تا
رسید کار آدمی بکمال تا میتر
ہمہ آمال
taa rasad kaare aadami bekamaal
taa moyas-sar shawad hame aamaal
تا کہ آدمی کا کام اپنے کمال
کو پہنچ جائے تاکہ ساری خواہشیں پوری ہو جائیں
تا بحد یقیں رسد
تعلیم تا دو گونه شود ره
taa behad-de yaqeeN rasad ta'leem
taa dogoone shawad rahe tafheem
تا کہ تعلیم یقین کی حد تک جا پہنچے اور عقل وسمجھ کا راستہ ڈیل ہو جائے
زاں دوگونه منابج
تلقی
zaaN dogoone manaaheje talqeeN
مے کشاید رہ حصول یقیں
mey koshaayad rahe hosoole yaqeeN
ہر
طبیعت
تلقین کے ان دور استوں سے یقین حاصل کرنے کا رستہ کھل جاتا ہے
فهم و خیال
خیال سے براید بدال ز چاه ضلال
har tabee'at bahasbe fahmo kheyaal
mey bar aayad badaaN ze chaahe
zalaal
ہر طبیعت اپنی سمجھ اور خیال کے مطابق ان وسائل کے ذریعہ گمراہی کے کنوئیں سے باہر نکل آتی ہے
181
Page 207
غرض آں میں فطرتے کہ خدا کرد در فطرت بشر پیدا
gharaz aaN meile fitratey ke khodaa
kard dar fitrate bashar paidaa
غرض یہ کہ وہ قدرتی میلان جو خدا تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں پیدا کیا ہے
اں ہے خواست وحی ربانی نظرے گن بغور تا دانی
nazarey kon beghaur taa daani
aaN hamey khaast wahi-'e rab-baani
وہ بھی خدائی الہام کا طلب گار تھا غور سے دیکھتا کہ تو حقیقت کو سمجھے
فطرتت چون فتاده است چناں چوں کشی سر ز فطرت اے ناداں
chooN kashi sar ze fitrat ay naadaaN
fitratat chooN fetaade-ast chonaaN
جب تیری فطرت ہی اسی طرح واقع ہوئی ہے پھر اے نادان ! اس فطرت سے کیوں روگردانی کرتا ہے
اقتضائے
طبیعت
iqtezaa'e tabee'ate insaaN
انسان که نهادست ایزد منان
ke nehaadast eezad-e mannaaN
انسانی طبیعت کا تقاضا جو اُس محسن خدا نے اس میں ودیعت کیا ہے
گه بشر را کشد بسوئے قیاس تا نهد کار را بعقل اساس
geh bashar raa kashad be soo'ey
qeyaas
taa nehad kaar raa ba'aql asaas
کبھی بشر کو قیاس کی طرف کھینچتا ہے تا کہ اپنے کام کی بنیاد عقل پر رکھے
گاه دیگر کشد بمنقولات تا بیارامد از بیان نقات
taa beyaaraamad az bayaane seqaat
gaahe deegar kashad be manqoolaat
پھر دوسرے وقت وہی تقاضا اسے روایات کی طرف لاتا ہے تاکہ معتبر انسانوں کے بیان سے تسلی پکڑے
182
Page 208
زینکه آرام قلب و اطمیناں جو باخبار صادقاں نتواں
joz beakhbaare saadeqaaN natowaaN
zeeNke aaraame qalbo itmeenaan
کیونکہ سکونِ دل اور اطمینان قلب راست بازوں کی روایتوں کے سوا پیدا نہیں ہوسکتا
نیز چون واجب است در تعلیم که
که بقدر خرد بود
neez chooN waajeb ast dar ta'leem
ke baqadre kherad bowad tafheem
نیز چونکہ تعلیم کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ (شاگرد کی) عقل کے مطابق سمجھایا جائے
لا جرم راہ کشاده اند دو تا تا رسید
laa-jaram raah koshaade aNd do taa
ہر
طبیعت بخدا
taa rasad har tabee'atey bakhodaa
اس لئے دور استے کھول دیئے گئے ہیں تا کہ ہر طبیعت کا انسان خدا تک پہنچ سکے
تا ذکی و غمی و اشرف و دوں ره بیابند سوئے آں بیچوں
rah beyaabaNd soo'ey aaN bechooN
taa zaki-o ghabi wa ashrafo dooN
تاکہ ذہین اور نجی شریف اور رذیل اُس بے مثل خدا کی طرف راہ پائیں
دیگر اینست نیز ہم بُرہاں بر ضرورات وحی آں رحماں
bar zarooraate wahi'e aaN RehmaaN
deegar eenast neez ham borhaaN
ایک اور دلیل بھی اُس رحمان کی وحی کی ضرورت پر یہ ہے
کہ چنیں شہرت خدائے لگاں ہرگز از جهد عقلها نتواں
hargez az johde 'aql-haa natowaaN
ke choneeN shohrate khodaa'ey
yagaaN
کہ خدائے واحد کی اس قدر شہرت صرف عقلوں کی کوشش سے نہیں ہو سکتی تھی
183
Page 209
گر نہ گفتے خدا انا الموجود چوں فتادے جہاں برش بسجود
chooN fetaadey jahaaN barash
besojood
gar na goftey khodaa analmaujood
اگر خدا خود ہی نہ کہتا کہ میں موجود ہوں تو سارا جہاں اس کے سامنے سر بسجو د کیوں ہوتا
ایں ہمہ شور ہستی آں یار که از و عالم ست عاشق زار
ke azoo 'aalamast 'aasheqe zaar
eeN hame shoor hasti'e aaN yaar
اُس یار کی ہستی کے متعلق اس شور سے معلوم ہوتا ہے کہ سارا عالم اس کا عاشق زار ہے
خود بینداخت آں خدائے جہاں نه بشر کرد بر سرش احساں
na bashar kard bar sarash ihsaaN
khod beyaNdaakht aaN khodaa'ey
jahaaN
یہ (شور) بھی رب العالمین نے خود ہی ڈالا ہے نہ کہ آدمی نے اُس پر احسان کیا ہے
ای دریغ اینچہ آدمی زادند کز خدا در خودی بیفتادند
kaz khodaa dar khodi beyuftaadaNd
ay dareegh eeNche aadami zaadaNd
افسوس یہ کیسے انسان ہیں جو خدا کو چھوڑ کر خودی میں پڑ گئے
نقل چون شد چو فیض وحی نه بود دیده را از آفتاب هست وجود
deede raa ze aaftaab hast wojood
'aql chooN shod choo faize wahi'e na
bood
جب وحی کا فیضان ہی نہ تھا تو عقل کہاں سے آگئی آنکھ کا وجود تو آفتاب کی وجہ سے ہے
او اگر نور خود نه بخشید
ما خود بخود چساں دیدے
chashme maa khod bakhod chessaN
deedey
oo agar noore khod na bakhsheedey
اگر سورج اپنا نور نہ دیتا تو ہماری آنکھ خود بخود کس طرح دیکھ سکتی
184
Page 210
بلبل از فیض گل سخن آموخت منکر از دے ہاں کہ چشم بدوخت
monker az wai homaaN ke chashm
bedookht
bolbol az faize gol sokhan aamookht
گل کے فیضان سے بلبل نے بات کرنا سیکھی وہی شخص اس بات سے منکر ہوسکتا ہے جو اپنی آنکھیں بند کر لے
ہمہ
عالم گواه آلایش ابله منکر ز وحی و القالیش
hame 'aalam gawaahe aalaa'ish
ableh monkir ze wahi-o ilqaa'ish
سارا جہان خدا کی نعمتوں کا گواہ ہے لیکن بے وقوف خدا کی وحی اور القا کا منکر ہے
مہر پاکاں بجان خود بنشان تا شوی جانِ من هم از پاکان
mehre paakaaN bajaane khod
beneshaaN
taa shawi jaane man ham az
paakaaN
اپنے دل میں پاک لوگوں کی محبت بٹھاتا کہ اسے جان من تو بھی پاکوں میں داخل ہو جائے
ایس خرد جمله خلق میدارند ناز کم گن که چوں تو بسیار اند
naaz kam kon ke chooN too besyaar
aNd
eeN kherad jomle khalq midaaraNd
یہ عقل تو ساری مخلوقات کے پاس ہے اس پر ناز نہ کر کیونکہ تیرے جیسے بہت ہیں
چاره ما بغیر یار کجا ما کجائیم و عقل زار کجا
maa kojaa'eem wa 'aqle zaar kojaa
chaareh'ee maa beghaire yaar kojaa
یار کے سوا ہمارا علاج اور کہاں ہے ہماری ہستی کیا اور ہماری کمزور عقل ہی کیا
زہر فرقت چشی و ناکامی باز ممنکر ز وحی و الهامی
baaz monkir ze wahi-o ilhaami
zehre forqat chashi wa naakaami
تو جدائی کا زہر چکھ رہا ہے اور نا مراد ہے اس پر بھی وحی والہام سے منکر ہے
185
Page 211
جان تو بر لب از نخوردن آب باز از آب زندگی رو تاب
jaane too bar lab az nakhordane aab
baaz az aabe zindagi roo taab
پانی نہ پینے کی وجہ سے تو جاں بلب ہے.پھر بھی آب حیات سے منہ پھیر رکھا ہے
کور ہستی و کیں
بدیدہ وراں
koor hasti wa keeN bedeedeh waraaN
وه چه داری شقاوت و خسران
wah che daari shaqaawato khosraaN
خود تو اندھا ہے اور آنکھوں والوں سے دشمنی رکھتا ہے تیری بدبختی اور نقصان پر افسوس ہے
داروئے دردِ دل نه فطنت ماست آن بدار الشفائے وحی خداست
aaN badaarosh-shefaa'ey wahi'e
khodaast
daaroo'ey darde dil na fitnate mast
درد دل کی دوا ہماری عقل نہیں ہے وہ دوا تو وحی الہی کے شفا خانہ میں ہے
نشود میں زر تصویر زر زر همانست کو فتد
nashawad 'ain-e zar tasaw-wore zar
zar homaanast koo fetad be nazar
سونے کا تصور سونا نہیں ہوا کرتا بلکہ سونا وہی ہے جو نظر آ جائے
ہست بر عقل منتِ الهام که از و پخت ہر تصویر خام
ke azoo pokht har tasaw-wore khaam
hast bar 'aql min-nate ilhaam
پر الہام کا یہ احسان ہے کہ اُس کی وجہ سے ہر ناقص تصور پختہ ہو گیا
اں گماں بُرد و این نمود فراز آں نہاں گفت و این کشود آن راز
aaN nehaaN gofto eeN kashood aaN
raaz
aaN gomaaN bord wa eeN nomood
faraaz
اُس نے تو گمان کیا اور اس نے کھلم کھلا ظاہر کر دیا اُس نے خفیہ کہا اور اُس نے راز کو ظاہر کر دیا
آن فرو ریخت ایں بکف بسپرد آن طمع داد و این بجا آورد
aaN feroo reekht eeN bakaf besepord
aaN tama' daad wa eeN bajaa aaword
اس نے گرادیا اور اس نے ہاتھ میں دیا.اُس نے صرف لا بیچ دیا اور اس نے پورا کر دیا
نوٹ: براہین احمدیہ ۱۸۸۰ صفحہ ۳۱۸ اور روحانی خزائن جلد اول براہین احمدیہ صفحہ ۳۷۸ پر در دل لکھا ہے جو سہو کتابت معلوم ہوتی ہے.186
Page 212
آنکه بشکست ہر بُتِ دل ما ہست وحی خدائے بے ہمتا
aaNke beshekast har bote dil-e maa
hast wahi'e khodaa'ey be hamtaa
وہ چیز جس نے ہمارے دل کے ہر بت کو تو ڑ دیا وہ خدائے لاثانی کی وحی ہی تو ہے
آنکه ما را رُخ نگار نمود
ہست الہام آں خدائے ودود
aaNke maaraa rokhe negaar nomood
hast ilhaam aaN khodaa'ey wadood
وہ جس نے ہمیں معشوق کا چہرہ دکھا دیا وہ خدائے مہربان کا الہام ہی تو ہے
آنکه داد از یقین دل جامے ہست گفتار آن دلارام
aaNke daad az yaqeene dil jaamey
hast goftaare aaN dil-aaraamey
وہ جس نے دلی یقین کا جام ہمیں دیا وہ اس محبوب کی گفتار ہی تو ہے
وصل دلدار و مستی از جامش
wasle dildaar wa masti az jaamash
ہمہ حاصل شده از الهامش
hame haasil shodeh ze ilhaamash
دلبر کا وصل اور اُس کے جام شراب کا نشہ سب اُس کے الہام سے حاصل ہوئے
وصلِ آن یار اصل ہر کامیست وانکہ زمیں اصل غافل آں خامیست
wasle aaN yaar asle har kaameest
waaNke zeeN asl ghaafil aaN khaameest
ہر مقصد کا اصل اُس یار کا وصل ہے اور جو اس اصل سے غافل ہے وہ کچا ہے
بے عطیات ما ہمہ بے زاد بے
be 'atiy-yaate maa hame be zaad
عنایات ما ہمہ برباد
be 'inaayaate maa hame barbaad
اُس
کی نعمتوں کے سوا ہم سب تہی دست ہیں اور اس کی عنایتوں کے بغیر ہم سب برباد ہیں
187
براتان احمد سید، روحانی خزائن جلد 1 ص 359 تا 378)
Page 213
15)
ناتوانان را گجا تاب و توان تا نشاں یابند خود زان بے نشاں
naa-towaanaaN raa kojaa taabo
towaaN
taa neshaaN yaabaNd khod zaaN be
neshaaN
کمزوروں میں یہ طاقت کب ہے کہ وہ خود ہی اُس بے نشان
وجود کا پتہ لگا لیں
عقل کوران رہنما جوید براہ رهبری از دانش کوران مخواه
rehbari az daanishe kooraaN makhaah
'aqle kooraaN rehnomaa jooyad
baraah
اندھوں کی عقل تو خود ہی رستہ چلنے کے لئے رہنماڈھونڈتی ہے تو اندھوں کی عقل سے رہبری طلب نہ کر
عقلِ ما از بهر زاری و بکاست دفع آزار جهالت از خداست
'aqle maa az behre zaari-o bokaast
daf'e aazaare jahaalat az khodaast
ہماری عقل تو صرف رونے دھونے کے لئے ہے اور جہالت کے دکھ کا دفعیہ خدا کی طرف سے ہے
عتقل طفل است این که گرید زار زار شیر مجود مادر نیاید زینهار
'aqle tiflast eeNke giryad zaar zaar
sheer joz maadar neyaayad zeenhaar
بچے کی عقل تو صرف یہ ہے کہ زار زار روئے مگر دودھ تو سوائے ماں کے ہر گز نہیں مل سکتا
براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص387)
188
Page 214
16
چشم و گوش و دیده بند اے حق گزین یاد گن فرمان قل للمؤمنين
chashmo goosho deedeh baNd ay haq
gozeen
yaad kon farmaane qol-lil-mo'meneen
اے حق پرست! آنکھ اور کان بند کر لے اور قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ کا خدائی حکم یاد کر
خاطرِ خود زین و آن یکسر بر آر تا شود بر خاطرت حق آشکار
khatere khod zeeno aaN yeksar bar
aar
taa shawad bar khaaterat haq aashkaar
اپنا دل ادھر اُدھر کی چیزوں سے بالکل ہٹالے تا کہ تیرے دل پر حق ظاہر ہو جائے
زیر پا گن دلبران ایس جہان تا نماید چہرہ آں محبوب جان
taa nomaayad chehre aaN mehboobe
jaan
zeere paa kon dilbaraane eeN jahaan
اس جہان کے معشوقوں کو لات مارتا کہ تیری جان کا محبوب تجھے اپنا منہ دکھائے
کاملان تی اند ہم زیر زمین تو بگوری با حیات ایں
چنیں
too begoori baa hayaat eeN choneeN
kaamelaaN hay-yaNd ham zeere
zameeN
کامل لوگ تو زمین کے نیچے بھی زندہ ہیں اور تو اس زندگی کے باوجود قبر میں پڑا ہے
سالها باید که خُون دل خوری تا بکوئے داستانے رہبری
saal-haa baayad ke khoone dil khoori
taa bakoo'ey dilsetaaney rahbari
بہت سال درکار ہیں کہ تو خون دل کھاتا رہے تب جا کر کہیں اس معشوق تک پہنچے گا
کے بآسانی رہے بکشایدت صد جنوں باید کہ تا ہوش آیدت
kai be aasaani rahey bekshaayadat
sad jonooN baayad ke taa hoosh
aayyadat
آسانی سے راستہ کہاں کھل سکتا ہے؟ سینکڑوں دیوانگیاں چاہئیں تا کہ تجھے ہوش آئے
براتین احمد سید، روحانی خزائن جلد 1 ص 603)
189
Page 215
17
فرقانِ مبارک
هست فرقانِ مبارک از خدا طیب شجر
نونهال و نیک بو و سایه دار و پُر زبر
naunehaalo neek boo wa saayedaaro
hast forqaane mobarak az khodaa
tayyeb shajar
por ze bar
قرآن پاک خدا کی طرف سے ایک پاکیزہ درخت ہے جو نو نہال اور نیک اصل
والا اور سایہ دار اور پھلوں سے لدا ہوا ہے
میوه گر خواہی بیا زیر درخت میوه دار
meeweh gar khaahi beyaa zeere darakhte
meeweh daar
گر خرد مندی مجنہاں بید را بر شمر
gar kheradmaNdi majombaaN beed raa
behre samar
اگر تو میوہ چاہتا ہے تو میوہ دار درخت کے نیچے آ گر عقلمند ہے تو بید کے درخت کو پھلوں کے لئے نہ ہلا
در نیاید باورت در وصف فرقان مجید
war nayaayad baawarat dar wasfe
forqaane majeed
حسنِ آں شاہد بپرس از شاہداں یا خود نگر
hosne aaN shaahid bepors az
shaahedaaN yaa khod negar
اگر تجھے قرآن مجید کی خوبیوں پر یقین نہیں ہے تو اس محبوب کا حسن دیکھنے والوں سے پر یا خود تین کر
او
ودره
waaNke oo naamad pali tahqeeqo dar آدمی هرگز نباشد هست او بدتر ز خر
keeN mobtalaast
aadami hargiz nabaashad hast oo badtar
ze khar
لیکن جو شخص تحقیق کے لئے نہیں آیا اور دشمنی میں لگا ہوا ہے وہ ہرگز آدمی نہیں بلکہ گدھے سے بھی بدتر ہے
براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 612)
190
Page 216
TO
این پشه یان که بخلق خد
یک قطر ونک
3
ـمدا
Page 217
جان و دلم فدار جمال محمد است
خاکم نشار کو آل محمداست
Page 218
18
ا خالق ارض و سما
اے خالق ارض و سما بر من در رحمت کشا
ay kthaliere are statement bar man dare دانی تو آں درد مرا کز دیگراں پنہاں کنم
arzo
rehmat koshaa
daani too aan darde maraa kaz deegaraaN
pinhaaN konam
اے خالق ارض و سم ! مجھ پر در رحمت کھول تو میرے اس درد کو جانتا ہے جسے میں اوروں سے چھپاتا ہوں
از بس لطیفی دلبرا در هر رگ و تارم در آ
az bas lateefi dilbaraa dar har rago
taaram dar aa
تا چوں بخود یا بم ترا دل خوشتر از بستاں کنم
taa chooN bakhod yaabam toraa dil
khoshtar az bostaaN konam
اے دلبر تو بے حد لطیف ہے میرے ہر رگ وریشہ میں داخل ہو جاتا کہ جب تجھے اپنے اندر پاؤں تو
اپنا دل چمن سے بھی زیادہ خوشتر کروں
ور سرکشی اے پاک خُو جاں بر کنم در ہجر تو
war sarkashi ay paak kihoo jaan bar زانساں ہے گریم کزو یک عالمے گریاں کنم
kanam dar hijre too
zaaNsaaN hame giryam kazoo yek
'aalamey giryyaN konam
اور اے نیک صفات اگر تو انکار کرے تو تیرے فراق میں جان دے دوں گا اور اتنا روؤں گا کہ ایک عالم کو رلا دوں گا
خواہی بتبرم کن جُدا خواہی بلطفم رو نما
Khaahi baqahram kon jodaa khashi خواہی بکش یا کن رہا کے ترک آں داماں کنم
balotfam roonomaa
khaahi bekosh yaa kon rahaa kai tark
aaN daamaaN konam
خواہ تو تو مجھے نا ارض ہو کر جدا کر دے خواہ لطف فرما کر اپنا چہرہ دکھا دے خواہ ماریا چھوڑ
میں تیرے دامن کو نہیں چھوڑ سکتا
(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 613)
191
Page 219
19
اے خدا اے چارۀ آزار ما اے علاج
اے علاج گریہ ہائے زار ما
ay 'ilaaje girye-haa'ey zaare maa
ay khodaa ay chaaraeh'ee aazaare
maa
اے خدا! اے ہمارے دکھوں کی دوا! اور اے ہماری گریہ وزاری کا علاج
اے تو مرہم بخش جانِ ریش ما اے تو دلدار دل غم کیش ما
ay too dildaare dil-e gham keeshe
maa
ay too marham bakhshe jaane reeshe
maa
تو ہماری زخمی جان پر مرہم رکھنے والا ہے اور تو ہمارے غمزدہ دل کی دلداری کرنے والا ہے
از کرم برداشتی هر بار ما
ہر
az karam bardaashti har baare
maa
واز تو ہر بار و بر اشجار ما
wa-az too har baaro bare ashjaare
maa
تو نے اپنی مہربانی سے ہمارے سب بوجھ اٹھا لئے ہیں اور ہمارے درختوں پر میوہ اور پھل تیرے فضل سے ہے
حافظ و ستاری از جود و کرم بیکساں را یاری از لطف اتم
bekasaaN raa yaari az lotfe atam
haafizo sat-taari az joodo karam
تو ہی مہربانی اور عنایت سے ہمارا محافظ اور پردہ پوش ہے اور کمال مہربانی سے بے کسوں کا ہمدرد ہے
بنده درمانده باشد دل طپاں ناگہاں درماں بر آری از میاں
naagahaaN darmaaN bar aari az
meyaaN
baNdeh'ee darmaaNdeh baashad dil
tapaaN
جب بندہ مغموم اور در ماندہ ہو جاتا ہے تو تو وہیں سے اس کا علاج پیدا کر دیتا ہے
192
Page 220
عاجزی را ظلمتی گیرد براہ ناگہاں آری برو صد مهر و ماه
'aajezey raa zolmatey geerad baraah
naagahaaN aari baroo sad mehro
maah
جب کسی عاجز کو رستے میں اندھیر اگھیر لیتا ہے تو تو یکدم اس کے لئے سینکڑوں سورج اور چاند پیدا کر دیتا ہے
حسن و خلق دلبری بر تو تمام بعد از لقائے تو حرام
sohbatey ba'd az liqaa'ey too haraam
hosno kholqo dilbari bar too tamaam
حسن و اخلاق اور دلبری تجھ پرختم ہیں تیری ملاقات کے بعد پھر کسی سے تعلق رکھنا حرام ہے
آں خردمندے کہ او دیوانه ات شمع بزم است آنکه او پروانه ات
aaN kheradmaNdey ke oo
deewane-at
sham'e bazm ast aaNke oo
parwaane-at
وہ نظمند ہے جو تیرا دیوانہ ہے اور وہ شمع بزم ہے جو تیرا پروانہ ہے
هر که عشقت در دل و جانش فند ناگہاں جانے در ایمانش فتد
har ke 'ishqat dar dil-o jaanash fetad
naagahaaN jaaney dar eemaanash
fetad
ہر وہ شخص جس کے جان و دل میں تیرا عشق داخل ہو جائے تو اس کے ایمان میں فورا جان پڑ جاتی ہے
عشق تو گردد عیاں بر رُوئے او ہوئے تو آید ز بام و گوئے او
boo'ey too aayad ze baamo koo'ey oo
'ishqe too gardad 'iyaaN bar roo'ey oo
تیرا عشق اس کے چہرہ پر ظاہر ہو جاتا ہے اور اس کے درودیوار سے تیری خوشبو آتی ہے
صد ہزاراں نعمتش بخشی از جود مهر و مه را پیشش آری در سجود
mehro mah raa peeshash aari dar
sojood
sad hazaaraaN ne'matash bakhshi ze
jood
تو اس کو اپنے کرم سے لاکھوں نعمتیں بخشتا ہے.سورج اور چاند کو اس کے سامنے سجدہ کرواتا ہے
193
Page 221
نشینی از پئے تائید او روئے تو یاد اوفتد از
دید
او
roo'ey too yaad ooftad az deede oo
khod nasheeni az pa'i taa'eede oo
تو اُس کی نصرت کے لئے خود تیار ہو جاتا ہے اور اُس کے دیدار سے تیرا چہرہ یاد آتا ہے
بس نمایاں کا رہا کاندر جہاں مینمائی ہیر اکرامش عیاں
mi nomaa'i behre ikraamash
'iyaaN
bas nomaayaaN kaar-haa kaaNdar
jahaaN
اس جہان میں بہت سے نمایاں کام تو اس کی عزت کے لئے ظاہر کرتا ہے
خود کنی و خود کنانی کار را خود وہی رونق تو آں بازار را
khod dehi raunaq too aaN baazaar raa
khod koni-o khod kanaani kaar raa
تو آپ ہی کام کرتا ہے اور آپ ہی کرواتا ہے اور آپ ہی اس بازار کور وفق دیتا ہے
خاک را در یکدے چیزے کنی کز ظهورش خلق گیرد روشنی
kaz zohoorash khalq geerad raushani
khaak raa dar yekdamey cheezey koni
مٹی کو تو یکدم ایک ( قیمتی چیز بنا دیتا ہے تا کہ اس کے ظہور سے مخلوقات روشنی حاصل کرے
بر کے چو مہربانی میکنی از زمینی آسمانی
bar kase choo mehrbaani mikoni
آسمانی میکنی
az zameeni aasmaani mikoni
جب تو کسی پر مہربانی کرتا ہے تو اسے زمینی سے آسمانی بنادیتا ہے
صد شعاعش می رہی چون آفتاب تا نماند طالب دیں در حجاب
taa namaanad taalibe deeN dar hijaab
sad sho'aa'ash midehi chooN aaftaab
اس
کو آفتاب کی مانند سینکڑوں شعاعیں بخشتا ہے تا کہ طالب دین اندھیرے میں نہ رہے
194
Page 222
تا از تاریکی بر آید عالمی تا نشاں یابند از کویت ہے
taa neshaaN yaabaNd az kooyat
hamey
taa ze taareeki bar aayad 'aalamey
تا کہ ایک عالم اندھیرے سے نکل آئے.تاکہ لوگ تیرے کوچے کا پتہ لگالیں
زیں نشانها بدرگان کور و کراند صد نشاں بینند و غافل بگذرند
sad neshaaN beenand wa ghaafil
begzarand
zeeN neshaaN-haa bad-ragaan kooro
karaaNd
لیکن شریر لوگ ان نشانوں سے اندھے اور بہرے ہیں سینکڑوں نشان دیکھتے ہیں لیکن غافل گزر جاتے ہیں
عشق ظلمت دشمنی با آفتاب شب پران سرمدی جان در حجاب
'ishqe zolmat doshmanee baa aaftaab
shabparaane sarmadi jaaN dar hijaab
ان کو اندھیرے سے عشق ہے اور آفتاب سے دشمنی.وہ ابدی چمگادڑ ہیں کہ اُن کی جان پردۂ ظلمت میں ہے
آں شہ عالم که نامش مصطفی عشاق حق شمس الضحى
سید
aaN shahe 'aalam ke naamash
Mustafaa
sayyede 'osh-shaaqe haq shamsoz-
zohaa
وہ جہاں
کا بادشاہ جس کا نام مصطفی ہے جو عشاق حق کا سردار اور شمس الضحیٰ ہے
آنکہ ہر نورے طفیل نور اوست آنکه منظور خدا منظور اوست
aaNke manzoore khodaa manzoore
oost
aaNke har noorey tofaile noore oost
وہ وہ ہے کہ ہر نور اسی کے طفیل سے ہے اور وہ وہ ہے کہ جس کا منظور کردہ خدا کا منظور کردہ ہے
آنکه بیر
در معارف ہمچو بحر بیکراں
زندگی آپ رواں
aaNke behre ziNdagi aabe rawaaN
dar ma'aaref hamchoo behre
bekaraaN
اس کا وجود زندگی کے لئے آب رواں ہے اور حقائق اور معارف کا ایک نا پیدا کنار سمندر ہے
195
Page 223
آنکه بر صدق و کمالش در جہاں صد دلیل و محبت روشن عیاں
sad daleelo hojjate raushan 'iyaaN
aaNke bar sidqo kamaalash dar jahaaN
وہ کہ جس کی سچائی اور کمال پر دنیا میں سینکڑوں دلیلیں اور روشن براہین ظاہر ہیں
آنکه انوار خدا بر رُوئے او مظہر کارِ خدائے گوئے او
mazhare kaare khodaa'ey koo'ey oo
aaNke anwaare khodaa bar roo'ey oo
وہ جس کے منہ پر خدائی انوار برستے ہیں اور جس کا کوچہ نشانات الہی کا مظہر ہے
آنکہ جمله انبیا و راستان خادمانش ہمچو خاک آستاں
khaademaanash hamchoo khaake
aastaaN
aaNke jomle ambiyaa-o raastaaN
وہ کہ تمام نبی اور راست باز خاک در کی طرح اس کے خادم ہیں
آنکه مهرش میرساند تا سما میکند چون ماه تاباں در صفا
mikonad chooN maahe taabaaN dar
safaa
aaNke mihrash mirasaanad taa samaa
وہ کہ جس کی محبت آدمی کو آسمان تک پہنچاتی ہے اور صفائی چمکتے ہوئے چاند کی طرح بنادیتی ہے
میدهد فرعونیاں را ہر زماں چوں ید بیضائے موسیٰ صد نشاں
chooN yade baizaa'ey Moosaa sad
neshaaN
midehad fer'auniyaaN raa har zamaaN
وہ نبی فرعونی لوگوں کو ہر وقت دکھاتا ہے موسیٰ کے ید بیضا کی طرح سینکڑوں نشانات
آں نبی در چشم این کوران زار ہست یک شهوت پرست و کیس شعار
hast yek shahwat parasto keeN
she'aar
aaN nabi dar chashme eeN kooraane
zaar
یہ نبی ان کم بخت اندھوں کی نظر میں ایک شہوت پرست اور کینہ پرور شخص ہے
196
Page 224
شرمت آید اے سنگ ناچیز و پست می نہی نام یلان شہوت پرست
mi nehi naame yalaan shahwat parast
sharmat aayad ay sage naacheez-o
past
اے حقیر اور ذلیل کتے شرم کر.تو پہلوانوں
کا نام شہوت پرست رکھتا ہے
اس نشان شہوتی ہست اے نیم کز رخش رخشان بود نور قدیم
kaz rokhash rakhshaaN bowad noore
qadeem
eeN neshaane shahwati hast ay la'eem
اے بد بخت کیا یہ ایک شہوت پرست کی علامت ہے کہ اس کے چہرے سے نو راز لی چمکتا ہو
در شے پیدا شود روزش کند در خزان آید دل افروزش کند
dar khezaaN aayad dil afroozash konad
dar shabey paidaa shawad roozash
konad
رات کے وقت آئے اور اُسے دن بنا دے.خزاں کے موسم میں آئے اور اسے بہار بنا دے
مظہر انوار آں بیچوں بود در خرد از هر بشر افزوں بود
mazhare anwaare aaN bechooN
bowad
dar kherad az har bashar afzooN
bowad
اُس بے مثل خدا کے انوار کا مظہر ہو.عقل میں ہر انسان سے زیادہ ہو
اتباعش آن دهد دل را کشاد کش نه بیند کس بصد سالہ جہاد
آں
kish na beenad kas basad saale jihad
it-tebaa'ash aaN dehad dil raa koshaad
اس کی پیروی دل کو اس قدر انشراح بخشے کہ کوئی سو سال جہاد کر کے بھی نہ پائے
اتباعش دل فروزد جاں دہد جلوه از طاقت یزداں دہر
jalweh'ee az taaqat'e yazdaaN dehad
ittebaa'ash dil foroozad jaaN dehad
اس کی اتباع دل کو روشن کر دے اور نئی جان بخشے.اور خدائی طاقتوں کی تجلی دکھائے
197
Page 225
اتباعش سینه نورانی کند با خبر از یار پنهانی کند
baa-khabar az yaare pinhaani konad
'ittebaa'ash seene nooraani konad
اُس کی پیروی سینہ کو نورانی کرے.اور اُس مخفی دوست سے باخبر بنائے
منطق او از معارف پر بود ہر بیان او سراسر در بود
har bayaane oo saraasar dor bowad
mantiqe oo az ma'aarif por bowad
اُس کا کلام حقائق و معارف سے بھرا ہوا ہواور اُس کا ہر بیان بالکل موتی ہو
از کمال حکمت و تکمیل دین پا نهد بر اولین و آخرین
paa nehad bar aw-waleeno aakhareen
az kamaale hikmato takmeele deen
اپنے حکمت کے کمال اور شریعت کی تکمیل کی وجہ سے اگلوں اور پچھلوں کا سردار ہو
و از کمالِ صورت و حسن اتم جمله خوباں را کند زیر قدم
jomle khoobaaN raa konad zeere
qadam
wa az kamaale soorato hosne atam
حسن و خوبی میں کامل ہونے کی وجہ سے تمام معشوقوں کی جگہ اُس کے قدموں میں ہو
تابعش چُوں انبیا گردد ز نور نورش افتد بر همه نزدیک و دور
noorash oftad bar hame nazdeeko
door
taabe'ash chooN ambiyaa gardad ze
noor
اُس کا پیرونورانیت کی وجہ سے انبیاء کی طرح ہو جائے اُس کی روشنی دور ونزدیک سب پر پڑے
شیر حق پُر ہیبت از رب جلیل دشمناں پیشش چو روباه ذلیل
doshmanaaN peeshash choo roobaahe
zaleel
sheere haq por haibat az Rab-be
Jaleel
خدا تعالیٰ کی طرف سے سچائی کا پر ہیبت شیر ہو.دشمن اس کے سامنے ذلیل لومڑی کی طرح ہوں
198
Page 226
اس چنیں شیرے بود شہوت پرست ہوش گن اے رُو بہے ناچیز و پست
hoosh kon ay roobahey naacheezo
past
eeN choneeN sheerey bowad shahwat
parast
کیا ایسا شیر شہوت پرست ہوا کرتا ہے اے ذلیل و حقیر لومڑی ہوش میں آ
چیستی اے کورک فطرت تباہ طعنہ بر خُوباں بدیں روئے سیاہ
ta'ne bar khoobaaN badeeN roo'ey
seyaah
cheesti ay koorake fitrat tabaah
اے ذلیل فطرت اندھے تو کیا ہے؟ اس کالے منہ کے ساتھ حسینوں پر طعنہ زنی کرتا ہے
شہوت شاں از سر آزادی است نے اسیر آں چو تو آں قوم مست
ne aseere aaN choo too aaN qaume
mast
shahwate shaaN az sare aazaadi
ast
ان کا شوق نفس خدا کی رضا کی خاطر ہے وہ تیرے جیسے بے خبر لوگوں کی طرح شہوت کے قیدی نہیں ہوتے
خود نگه گن آن یکے زندانی است و آن دگر داروغه سلطانی است
wa-aaN degar daarooghe'ee soltaani
ast
khod negeh kon aaN yekey ziNdaani
ast
تو آپ غور کرلے کہ ایک شخص تو قیدی ہے اور دوسرا شخص شاہی داروغہ بیل ہے
گرچه در یکجاست هر دو را قرار ایک فرقے ہست دوری آشکار
leek farqey hast doori aashkaar
garche dar yekjaast har do raa qaraar
اگر چہ ان دونوں کی رہائش ایک ہی جگہ ہے لیکن دونوں کا فرق ظاہر ہے
کار پاکان بر بداں کردن قیاس کار ناپاکاں بود اے بدحواس
kaare naapaakaaN bowad ay bad
hawaas
kaare paakaan bar badaaN kardan
geyaas
پاکوں کی باتوں کا مہروں پر قیاس کرنا.اسے بدحواس یہ نا پاکوں کا کام ہے
199
Page 227
کاملاں کز شوق دلبر می روند با دو صد بارے سبکتر می روند
kaamilaaN kaz shauqe dilbar mi
rawaNd
baa do sad baarey soboktar mi rawaNd
کامل لوگ جو دلبر کے شوق میں چلے جا رہے ہیں وہ دوسو بوجھ اٹھا کر بھی ہلکے پھلکے چلتے ہیں
این کمال آمد که با فرزند و زن از همه فرزند و زن یکسو شدن
az hame farzaNdo zan yeksoo
shodan
eeN kamaal aamad ke baa farzando
zan
کمال تو یہ ہے کہ باوجود اولا د اور بیوی کے پھر بھی اہل وعیال سے الگ ہیں
در جهان و باز بیرون از جہاں بس ہمیں آمد نشان کاملاں
dar jahaan wa baaz bairooN az
jahaaN
bas hameeN aamad neshaane
kaamelaaN
دنیا میں رہیں مگر اصل میں دنیا سے باہر ہوں کامل لوگوں کی یہی علامت ہے
چوں ستورے زیر بار افتد بسر در تهی رفتن سریع و تیز تر
dar tehi raftan saree'-o teez tar
chooN satoorey zeere baar oftad
basar
جب کوئی گھوڑا بوجھ لادنے سے سر کے بل گر پڑے مگر خالی چلنے میں بہت چالاک اور تیز رفتار ہو
ایں چنیں ایسے گجا آید بکار نابکارست این در اسپانش
مدار
naabakaarst eeN dar aspaanash
madaar
eeN choneeN aspay kojaa aayad
bekaar
تو ایسا گھوڑا کس کام آ سکتا ہے وہ تو نکتا ہے اس کو گھوڑوں میں شمار مت کر
آئے
اسپ آں اسپ است کو بارگران می کشد ہم میرود بس خوش عنان
asp aaN asp ast koo baare geraan
mi kashad ham mirawad bas khosh
'inaan
گھوڑا تو وہ ہے جو کہ بھاری بوجھ کو بھی لے جاتا ہے اور خود بھی اچھی چال چلتا ہے
200
Page 228
کاملے گر زن بدارد صد ہزار صد کنیزک صد ہزاراں کاروبار
kaamiley gar zan bedaarad sad
hazaar
sad kaneezak sad hazaaraaN
kaarobaar
اگر کوئی کامل انسان لاکھوں عورتیں رکھتا ہو نیز اس کی سینکڑوں لونڈیاں اور لاکھوں کا روبار ہوں
پس گر افتد در حضور او فتور نیست آں کامل ز قربت ہست دُور
neest aaN kaamil ze qurbat hast door
pas gar oftad dar hozoore oo fotoor
پھر اگر اس کی حضوری میں فرق پڑے تو وہ کامل نہیں بلکہ خدا
کے قرب سے دور ہے
نیست آں کامل نہ مردے زندہ جان گر خرد مندی از مردانش مخنوان
neest aaN kaamil na mardey ziNde
jaan
gar kheradmaNdi ze mardaanash
makhaan
نہ تو وہ کامل ہے نہ وہ بیدار مغز مرد ہے اگر تو عقل مند ہے تو اسے مردوں میں سے نہ سمجھے
کامل آن باشد که با فرزند و زن با عیال و جمله مشغولی تن
baa.'iyaalo jomle mashghooli'e tan
kaamil aan baashad ke baa farzaNdo
zan
کامل وہ ہوتا ہے جو ما وجود بیوی بچوں کے اور باوجود عیال اور جسمانی مشاغل کے
با تجارت با همه بیع و شرا یک زمان غافل نگردد از خدا
yek zamaaN ghaafil nagardad az
khodaa
baa tajaarat baa hame bai'-o sheraa
اور باوجود تجارت اور خرید و فروخت کے کسی وقت بھی خدا سے غافل نہیں ہوتا
اں نشانِ قوت مردانه است کاملاں را بس ہمیں پیمانہ است
kaamilaaN raa bas hameeN paimaane
ast
eeN neshaane qow-wate mardaane
ast
یہ ہے مردوں والی طاقت کا نشان کا ملوں کے لئے بس یہی معیار ہے
201
Page 229
سوختہ جانے ز عشق دلیرے کے فراموشش کند با دیگرے
kai fraamooshash konad baa deegrey
sookhte jaaney ze 'ishqe dilbarey
جس کی جان دلبر کے عشق میں جلی ہوئی ہو وہ اس کو بھول کر دوسرے کی طرف کب توجہ کر سکتا ہے
او نظر دارد بغیر و دل به یار دست در کار و خیال اندر نگار
dast dar kaaro kheyaal aNdar negaar
oo nazar daarad baghair wa dil ba yaar
وہ بظاہر غیر کی طرف نظر رکھتا ہے لیکن دل یار کی طرف ہوتا ہے ہاتھ کام میں ہوتا ہے لیکن خیال محبوب کی طرف
دل طپاں در فرقت محبوب خویش سینه از هجران یاری ریش ریش
seene az hijraane yaarey reesh reesh
dil tapaaN dar forqate mehboobe
kheesh
اپنے محبوب کی فرقت میں اس کا دل تڑپتا ہے اور یار کے ہجر میں سینہ زخمی رہتا ہے
اوفتاده دور از رُوئے کیسے دل دوان ہر لحظه در گوئے کسے
ooftaadeh door az roo'ey kase
dil dawaan har lehze dar koo'ey kase
وہ محبوب کے چہرہ سے دور پڑا ہوا ہے.مگر ہر وقت دل محبوب کے کوچہ میں دوڑ رہا ہوتا ہے
خم شده از غم چو ابروئے کے ہر زماں پیچاں چو گیسوئے کے
kham shodeh az gham choo abroo'ey
kase
har zamaaN peechaaN choo gaisoo'ey
kase
کسی کے ابرو کی طرح غم کے مارے خمیدہ ہو گیا ہے اور کسی کی زلفوں کی طرح ہر وقت پیچ و تاب میں ہے
دلبرش
در شد بجان و مغز و پوست راحت جانش بیادِ رُوئے اوست
raahate jaanash bayaade roo'ey
oost
dilbarash dar shod bajaano maghzo
poost
اس کا دلبر جان مغز اور پوست میں رچ گیا.اس کے دل کی راحت اس کے مکھڑے کی یاد میں ہے
202
Page 230
جاں شد او کے جان فراموشش شود هر زمان آید هم آغوشش شود
ہر ہم
jaaN shod oo ke jaan faraamooshash
shawad
har zamaaN aayad ham aaghooshash
shawad
وہ اس کی جان بن گیا اور جان کب بھلائی جاسکتی ہے وہ ہر وقت آتا ہے اور اس سے بغل گیر ہوتا ہے
دیده چون بر دلبر.مست اوفتد هر چه غیر اوست از دست اوفتد
har che ghaire oost az dast oofatad
deedeh chooN bar dilbare mast oofatad
ولبر مست پر جب نظر پڑتی ہے تو ہر چیز جو ہاتھ میں ہوتی ہے گر پڑتی ہے
غیر گو در بر بود دُور است دور یار دُور اُفتادہ ہر دم در
حضور
yaare door oftaadeh har dam dar
hozoor
ghair gar dar bar bowad door ast door
غیر اگر پہلو میں ہو پھر بھی دور ہے.لیکن یا را گر دور بھی ہو تو ہر وقت پاس ہی ہے
کاروبار عاشقاں کار جداست برتر از فکر و قیاسات شماست
bartar az fikro qeyaasaate shomaast
kaarobaare 'aasheqaaN kaare jodaast
قوم
عاشقوں کا کاروبار ہی جدا ہے اور تم لوگوں کے فکر و قیاس سے بالاتر ہے
عیارست دل در دلبری چشم ظاہر بین بدیوار و درے
qaum-e l'ay-yaarast dil dar dilbarey
chashme zaahir beeN badeewaar-o
darey
یہ قوم بڑی ہوشیار ہے ان کا دل تو دلبر میں ہوتا ہے اور ظاہری آنکھیں درود یوار کی طرف
جاں فروشان از پنے مہ پیکرے ہر زباں صد قضها از دیگرے
bar zobaaN sad qisse-haa az deegrey
jaaN farooshaaN az pa'i mah paikarey
ان کی جان تو ایک حسین کے لئے تڑپتی ہے اور ان کی زبان پر اوروں کا ذکر ہوتا ہے
203
Page 231
فانیاں را مانعی از یار نیست بچه و زن بر سر شان بار نیست
faaniaaN raa maane'ey az yaar neest
bache-o zan bar sare shaan baar neest
فانی لوگوں کے لئے کوئی چیز بھی بار سے مانع نہیں.بیوی اور بچے ان کے سر پر بوجھ نہیں ہوتے
با
با
دو صد زنجیر
ہر دم پیش یار خار با او گل ، گل اندر ہجر خار
baa do sad zaNjeer har dam peeshe
yaar
khaar baa oo gol' gol aNdar hijr
khaar
سینکڑوں بندھنوں کے باوجود ہر دم محبوب کے حضور میں رہتے ہیں اس کے ہمراہ ان کو کانٹے پھول اور
اس کے بغیر پھول کانٹے معلوم ہوتے ہیں
تو بیک خاری براری صد فغان عاشقاں خنداں بپائے جان فشان
'aashiqaaN khaNdaaN bapaa'ey jaaN
feshaan
too beyek khaari baraari sad foghaan
تو تو ایک کانٹے کی وجہ سے سینکڑوں چیچنیں مارتا ہے اور عاشق اپنی جان قربان کر کے بھی ہنستے رہتے ہیں
عاشقان در عظمت مولی فنا غرق دریائے توحید از وفا
'aashiqaaN dar 'azmate maulaa fanaa
gharqe'ee daryaa'ey tauheed az wafaa
عاشق مولیٰ کی عظمت میں فنا ہیں اور وفاداری کی وجہ سے دریائے توحید میں غرق ہیں
کین و مهر شان همه بهر خداست قبر شان گرہست آں قمر خداست
ہمہ
keeno mehre shaan hame behre
khodaast
qahre shaan garhast aaN qahre
khodaast
ان
کی دشمنی اور دوستی سب خدا کے لئے ہے اگر ان کو غصہ بھی آتا ہے تو وہ خدا ہی کا غصہ ہے
آنکه در عشق احد محو و فناست هرچه زو آید ز ذاتِ کبریاست
aaNke dar 'ishqe Ahad mehw-o
fanaast
har che zoo aayad ze zaate
kibriyaast"
جو خدا کے عشق میں فانی اور محو ہے جو کچھ بھی اس سے ظاہر ہوتا ہے وہ ذات کبریا ہی کی طرف سے ہے
204
Page 232
فانی است و تیر او تیر حق است صید او در اصل نخجیر حق است
saide oo dar asl nakhcheere haqast
faani asto teere oo teere haqast
وہ فانی ہے اور اس کا تیر خدا کا تیر ہے اور اس کا شکار دراصل خدا کا شکار ہے
آنچه می باشد خدا را از صفات خود دید در فانیاں آں پاک ذات
khod damad dar faaniyaaN aaN paak
zaat
aaNche mi baashad khodaa raa az
sefaat
خدا تعالی کی جو صفات ہیں وہ پاک ذات اُن صفات
کو فانی فی اللہ لوگوں میں خود پھونک دیتا ہے
خُوئے حق گردد در ایشاں آشکار از جمال و از جلال کردگار
khoo'ey haq gardad dar eeshaaN
aashkaar
az jamaalo az jalaale kirdegaar
خدا کی صفات اُن سے ظاہر ہونے لگتی ہیں خواہ وہ جمالی ہوں یا جلالی
لطف شان لطف خدا ہم قمبر شاں قبر حق گردد نہ ہچو دیگراں
lotfe shaaN lotfe khodaa ham qa'hre
shaaN
qahre haq gardad ne hamchoo
deegaraaN
ان کا لطف خدا کا لطف ہے اور ان کا قہر خدا کا قہر ہو جاتا ہے دوسروں کی طرح ان کا معاملہ نہیں ہے
فانیاں هستند از خود دور تر چوں ملائک کارکن از دادگر
faaniyaaN hastaNd az khod door tar
chooN malaa'ik kaar-kon az daadgar
یہ فانی لوگ اپنی خودی سے بالکل دور ہیں وہ فرشتوں کی طرح خدائے منصف کے کارندے ہیں
گر فرشتہ قبض جانے میکند یا کرم بر ناتوانی میکند
gar farishte qabze jaaney mikonad
yaa karam bar naatowaaney mikonad
اگر فرشتہ کسی کی جان نکالتا ہے یا کسی کمزور پر مہربانی کرتا ہے
205
Page 233
این همه سختی و نرمی از خداست او ز خواہشہائے نفس خود جداست
eeN hame sakhti-o narmi az khodaast
oo ze khaahishhaa'ey nafse khod
jodaast
تو یہ بختی اور نرمی خدا ہی کی طرف سے ہوتی ہے.فرشتہ تو اپنی نفسانی خواہشوں سے بالکل الگ ہے
جنيب
میدان مقام انبیاء واصلان و فاصلال از ماسواء
hamchomeeN midaaN maqaame
ambiyaa
waaselaan-o faaselaaN az maasewaa
انبیاء کے مقام کی بھی یہی مثال سمجھے.وہ واصل باللہ ہیں اور اس کے غیر سے بے تعلق
فانی اند و و آله ربانی اند نُورِ حق در جامعه انسانی اند
faani aNd wa aale'ee rab-baani aNd
noore haq dar jaame'ee insaani aNd
وہ فنافی اللہ ہیں اور خدا کا ہتھیار ہیں.انسانی جامہ میں خدا کا نور ہیں
سخت پنہاں در قباب حضرت اند گم ز خود در رنگ و آپ حضرت اند
gom ze khod dar raNgo aabe hazrat
aNd
sakht pinhaaN dar qibaabe hazrat
aNd
بارگاہ الہی کے گنبد میں بالکل مخفی ہیں خودی سے الگ ہو کر خدائی رنگ و روپ میں زندگی بسر کرتے ہیں
اختران آسمان زیب و فر رفته از چشم خلائق دُور تر
akhtaraane aasmaane zaibo far
rafteh az chashme khalaa'iq door tar
حسن اور دبدبہ کے آسمان کے ستارے ہیں اور لوگوں کی آنکھوں سے دور چلے گئے ہیں
کس ز قدر نُور شاں آگاه نیست زانکه ادنی را باعلی راه نیست
zaaNke adnaa raa bea'laa raah
neest
kas ze qadre noore shaaN aagaah
neest
کوئی ان کے نور کی قدر سے باخبر نہیں ہے کیونکہ ادنی کو اعلیٰ تک رسائی نہیں ملتی
206
Page 234
کور کورانہ زند رائے دُنی چشم کورش بیخبر زاں روشنی
chashme koorash bekhabar zaaN
raushani
koor kooraane zanad raa'ey dooni
اندھا اندھے پن کی وجہ سے ذلیل رائے دیتا ہے کیونکہ اُس کی نابینا آنکھیں اُس روشنی سے نا آشنا ہیں
بیچنیں تو اے عدوّ مُصطفیٰ مینمائی کورئی خود را بما
hamchoneeN too ay 'adow-we
Mostafaa
mee numaa'ee koori'ee khod raa
bemaa
اس طرح تو بھی اسے مصطفی کے دشمن اپنی نابینائی کو ہم پر ظاہر کرتا ہے
بر قمر عوعو کنی از سگ رگے نور مه کمتر نہ گردد زیں سگے
noore mah kamtar ne gardad zeeN
sagey
bar qamar 'au 'au koni az sag ragey
جیسا کہ کتے کی عادت ہوتی ہے کہ چاند پر بھونکتا ہے مگر اس کتے پن سے چاند کا نور کم نہیں ہوسکتا
مصطفے آئینہ رُوئے خداست منعکس در وے ہماں خُوئے خداست
mon'akis dar wai hamaaN khoo'ey
khodaast
Mostafaa aa'eene-'ee roo'ey khodaast
مصطفی تو خدا کے چہرہ کا آئینہ ہیں.اُن میں خدا تعالی کی ہی تمام صفات منعکس ہیں
گر ندیدستی خدا او را به ہیں من راني قد راى الحق ایں یقیں
man ra-aani qad ra-alhaq eeN yaqeeN
gar nadeedasti khodaa oo raa be beeN
اگر تو نے خدا کو نہیں دیکھا تو انہیں دیکھ.یہ حدیث یقینی ہے کہ جس نے مجھے دیکھا اس نے حق کو دیکھا
آنکه آویزد بمستانِ خُدا
aaNke aaweezad bemastaane khodaa
خصم او گردد جنابِ کبریا
khasme oo gardad janaabe kibriyaa
جو شخص خدا کے عاشقوں سے الجھتا ہے تو جناب الہی خود اس کے دشمن ہو جاتے ہیں
207
Page 235
دست حق تائید این مستان گند چوں کے با دست حق دستان گند
chooN kase baa daste haq dastaan
konad
daste haq taa'eede eeN mastaan
konad
خدا کا ہاتھ ان عاشقوں
کی مدد کرتا ہے جب کوئی ان کے ساتھ مکر وفریب کرتا ہے
منزل شاں برتر از صد آسماں بس نہاں اندر نہاں اندر نہاں
bas nehaaN aNdar nehaaN aNdar
nehaaN
manzile shaaN bar-tar az sad aasmaaN
ان
کا مقام سینکڑوں آسمانوں سے بھی بلند ہے اور وہ تو مخفی در مخفی در مخفی ہیں
پا فشرده در وفائے دلبری واز سرش بر خاک افتاده سری
wa-az sarash bar khaak oftaadeh sarey
paa fashordeh dar wafaa'ey dilbarey
اپنے دلیر کی وفاداری میں پاؤں تو ڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور اس کے عشق میں ان کا سر خاک پر پڑا ہے
جان خود را سوخته بهر نگار زنده گشته بعد مرگ
صد ہزار
ziNdeh gashteh ba'de marge sad
hazaar
jaane khod raa sookhteh behre negaar
اس نگار کی خاطر انہوں نے اپنی جان کو جلا دیا.اور لاکھوں موتوں کے بعد زندہ ہوئے ہیں
صاحب چشم اند آنجا بے تمیز چشم کوراں خود نباشد هیچ چیز
saahebe chashm and aaNjaa
betameez
chashme kooraaN khod nabaashad
heech cheez
اُس جگہ تو اہل نظر کو بھی تمیز نہیں رہتی.آنکھ کے اندھوں کی وہاں بھلا کیا حقیقت ہے
رُوئے شان آں آفتابے کا ندراں چشم مرداں خیرہ ہم چُوں شیراں
chashme mardaaN kheereh ham
chooN shapparaaN
roo'ey shaan aaN aaftaabey
kaaNdaraaN
اُن کا چہرہ ایسا سورج ہے کہ اس کی روشنی میں مردانِ خدا کی آنکھیں بھی رات کے
پرندوں کی طرح خیرہ ہو جاتی ہیں
208
Page 236
تو خودی زن رائے تو بچوں زناں ناقص این ناقص این ناقصاں
naaqis ibne naaqis ibne naaqisaaN
too khodi zan raa'ey too hamchooN
zanaaN
تو تو آپ عورت ہے اور تیری رائے بھی عورتوں جیسی ہے تو ناقص ، تیرا باپ ناقص، تیرا داد اسب ناقص
خوب گر نزد تو زشت ست و تباه پس چه خوانم نام تو اے رُوسیاہ
pas che khaanam naame too ay roo
seyaah
khoob gar nazde too zishtasto
tabaah
اگر حسین تیرے نزدیک بدصورت اور خراب حال ہے تو اے روسیاہ ! بتا میں تیرا کیا نام رکھوں
کوریت صد پرده ها بر تو فگند وایں تعصبہائے تو بخت بکند
kooriyat sad parde-haa bar too
fegaNd
wa-eeN ta-as-sob-haa'ey too beekhat
bekaNd
تیری نابینائی نے تجھ پر سینکڑوں پردے ڈال رکھے ہیں اور تیرے تعصبوں نے تیری جڑ اکھیڑ دی ہے
اے بسا محبوب آں رب جلیل پیشت از کوری حقیر است و ذلیل
peeshat az koori haqeerasto zaleel
ay basaa mehboobe aaN Rab-be Jaleel
خدائے ذوالجلال کے بہت سے محبوب تیری نابینائی کی وجہ سے تیرے نزدیک ذلیل و حقیر ہیں
اے بسا کس خورده صد جام فنا پیش این چشمت پر از حرص و ہوا
peesh eeN chashmat por az hirso
hawaa
ay basaa kas khordeh sad jaame fanaa
ایسے بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے فتا کے سینکڑوں جام پہلے ہیں تیری ان آنکھوں کو حریص اور لالچی نظر آتے ہیں
گر نماندے از وجودِ تو نشاں نیک بُو دے زیں حیات چوں سگاں
neek boodey zeeN hayaate chooN
sagaaN
gar namaaNdey az wojoode too
neshaaN
اگر تیری ہستی کا نام ونشان مٹ جاتا تو اس کتوں والی زندگی سے اچھا ہوتا
209
Page 237
زاغ گر زادے بجایت مادرت نیک بود از فطرت بد گوہرت
neek bood az fitrate bad gauharat
zaagh gar zaadeh bajaayat maadarat
تیری ماں اگر تیری بجائے کو جنتی تو تیری بد گو ہر فطرت کی نسبت اچھا تھا
زانکه کذب و فسق و کفرت در سر است و این نجاست خواریت زال بدتر است
سر
wa eeN najaasat khaariyat zaaN badtar
ast
zaaNke kizbo fisqo kofrat dar sarast
چونکہ جھوٹ فسق اور کفر تیرے دماغ میں ہے اور تیری یہ نجاست خوری اس کی نسبت زیادہ بری ہے
تو ہلا کی اے شقی سرمدی زانکه از جانِ جہاں سرکش شدی
zaaNke az jaane jahaaN sarkash shodi
too halaaki ay shaqi'ee sarmadi
اے شقی از لی تو ہلاک شدہ ہے کیونکہ تو اس جان جہان سے سرکش ہو گیا ہے
اے در انکار و شکه از شاہِ دیں خادمان و چاکرانش را به ہیں
khaademaano chaakaraanash raa
bebeeN
ay dar inkaaro shakey az shaahe deeN
اے وہ کہ تو دین کے بادشاہ سے انکار اور شک میں ہے اُس کے خادموں اور نوکروں کو ہی دیکھ
کس ندیده از بزرگانت نشاں نیست در دست تو بیش از داستان
kas nadeedeh az bozorgaanat
neshaaN
neest dar daste too beesh az
daastaaN
کسی نے بھی کوئی نشان تیرے بزرگوں سے نہیں دیکھا تیرے ہاتھ میں کہانیوں سے زیادہ اور کچھ نہیں
لیک گر خواہی بیا بنگر ز ما صد
نشان صدق شان مصطفى
sad neshaaNe sidqe shaane Mostafaa
leek gar khaahi beyaa biNger ze maa
لیکن اگر تو چاہے تو آ.ہم تجھے مصطفی کی شان صداقت کے سینکڑوں نشان دکھا دیں گے
210
Page 238
ہاں بیا اے دیده بسته از حسد تا شعاعش پردۀ تو ہر درد
taa sho'aa'ash parde'ee too bar darad
haaN beyaa ay deedeh basteh az
hasad
اے وہ جس نے حسد کے مارے آنکھیں بند کر لی ہیں آتا کہ اس کی روشنی تیرے حجابوں کو پھاڑ ڈالے
صادقان را نور حق تابد مدام کاذباں مردند و شد ترکے تمام
saadeqaaN raa noore haq taabad
modaam
مصطفا
kaazebaaN mordaNdo shod torkey
tamam
بچوں کے لئے نورحق ہمیشہ چمکتا رہتا ہے جھوٹے مر گئے اور ان کی ترکی تمام ہوئی
مهر درخشان خداست بر عدوش لعنت ارض و سماست
bar 'adow-wash la'nate arzo samaast
Mostafaa mehre darakhshaaNe
khodaast
مصطفی ندا تعالیٰ کا چمکتا ہوا آفتاب ہے اس کے دشمن پر زمین و آسمان کی لعنت ہے
ایں نشانِ لعنت آمد کائیں خساں ماندہ اندر ظلمتے چوں شیراں
maaNde aNdar zolmatey chooN shap-
paraaN
eeN neshaane la'nat aamad ka-eeN
khasaaN
لعنت کا یہی تو نشان ہے کہ یہ ذلیل لوگ چمگادڑوں کی طرح اندھیرے میں پڑے ہیں
نے دلے صافی نہ عقل راہ ہیں راندہ درگاہ رب العالمیں
ne dil-e saafi ne 'aqle raah beeN
raaNdeh'ee dargaahe Rab-bol-
'aalameeN
نہ ان کا دل پاک ہے نہ ان
کی عقل راستہ دیکھنے والی ہے وہ رب العالمین کی درگاہ سے مردود ہیں
جاں کنی صد کن ببین مصطفے
بكين
رہ نہ بینی جز
بدین
مصطفى
rah na beeni joz be deene Mostafaa
jaaN kani sad kon bekeene Mostafaa
مصطفی کی دشمنی میں سینکڑوں دفعہ بھی تیری نوبت جان کنی تک پہنچ جائے پھر بھی تو مصطفیٰ کے دین
کے سوا سیدھا راستہ نہ پائے گا
211
Page 239
تا نہ نُورِ احمد آید چارہ گر کس نمی گیرد ز تاریکی
بدر
kas nami geerad ze taareeki badar
taa na noore Ahmad aayad chaaregar
از
جب تک احمد کا نور چارہ گر نہ ہو گا تب تک کوئی اندھیرے سے باہر نہیں نکل سکتا
طفیل اوست نورِ ہر نبی نام ہر مُرسل بنامِ او
az tofaile oost noore har nabi
naame har morsal banaame oo jali
ہر نبی کا نور اُسی کے طفیل سے ہے اور ہر رسول کا نام اُس کے نام کی وجہ سے روشن ہے
آں کتا بے ہمچو خور دادش خدا کز رخش روشن شد این ظلمت سرا
kaz rokhash raushan shod eeN zolmat
saraa
aaN kitaabe hamchoo khor daadash
khodaa
خدا نے اسے سورج کی طرح کی ایسی کتاب عطا کی کہ اس کے روئے روشن سے یہ اندھیرا جہان چمک اٹھا
ہست فرقاں طیب و طاہر شجر از نشانها میدهد هر دم
az neshaaN-haa midehad har dam
samar
hast forqaaN tayyebo taahir shajar
فرقان ایک پاک اور طیب درخت ہے اور ہر زمانہ میں نشانات کے پھل دیتا ہے
صد نشانِ راستی در وے پدید نے چو دین تو بنایش بر شنید
ne choo deene too benaayash bar
shoneed
sad neshaane raasti dar wai padeed
سچائی کے سینکڑوں نشان اس میں ظاہر ہیں تیرے دین کی طرح اس کی بنیاد شنید پر نہیں ہے
پر ز اعجاز است آں عالی کلام نور یزدانی درو رخشد تمام
por ze i'jaaz ast aaN 'aali kalaam
noore yazdaani daroo rakhshad
tamaam
وہ بزرگ کتاب معجزات سے بھری ہوئی ہے اس میں خدائی نور پورا پورا چمکتا ہے
212
Page 240
دریده پرده کفار را
%
از خدائی با نموده کار را
bar dareedeh pardeh'ee kof-faar raa
az khodaa'i-haa nomoodeh kaar raa
اس نے خدائی طاقتوں کے ساتھ کام کیا ہے اور کفار کے پردے پھاڑ کر دکھائے ہیں
آفتاب است و کند چون آفتاب گر نہ کوری بیا بنگر شتاب
gar na'ee koori beyaa biNgar shetaab
aaftaab ast wa konad chooN aaftaab
وہ خود آفتاب ہے اور دوسروں کو بھی آفتاب کی طرح بنا دیتا ہے اگر تو اندھا نہیں ہے تو جلدی آ اور دیکھ
اے مزوّر گر بیائی سُوئے ما واز وفا رخت افگنی در گوئ ما
wa-az wafaa rakht afgani dar koo'ey
maa
ay mozawwer! gar beyaa'i soo'ey maa
اے کذاب ! اگر تو ہماری طرف آئے اور وفاداری کے ساتھ ہمارے کوچہ میں ڈیرے ڈال دے
واز سر صدق و ثبات و غم خوری روزگاری در حضور ما بری
roozgaarey dar hozoore maa bari
wa-az sare sidqo sabaato gham khori
اور سچائی استقلال اور درد دل کے ساتھ ہمارے پاس کچھ مدت تک ٹھہرے
عالمی بینی از ربانی نشاں سُوئے رحماں خلق و عالم را کشاں
soo'ey RehmaaN khalqo 'aalam raa
kashaaN
'aalamey beeni ze rab-baani neshaaN
تو خدائی نشانوں کا ایک عالم دیکھ لے گا جود نیا جہان کو رحمان کی طرف کھینچتا ہوگا
گر خلاف واقعه گفتم سخن راضیم گر تو سرم بُری ز تن
raazeyam gar too saram bor-ri ze tan
gar khelaafe waaqe'ee goftam sokhan
اگر میں نے خلاف واقعہ یہ بات کہی ہے تو میں راضی ہوں
کہ تو میر اسرتن سے جدا کر دے
213
Page 241
رانیم گر خلق بر دارم کشند از سر کیس با صد آزارم کشند
raazeyam gar khalq bar daaram
koshaNd
az sar-e keeN baa sad aazaaram
koshaNd
میں اس پر بھی راضی ہوں کہ لوگ مجھے سولی پر چڑھا دیں اور سینکڑوں دکھ دے کر غصہ سے مجھے مار ڈالیں
راضیم گر باشدم ایں کیفرے خوں رواں بر خاک افتادہ سرے
khooN rawaaN bar khaak oftaadeh
sarey
raazeyam gar baashadam eeN
kaifarey
میں راضی ہوں اگر مجھے یہ سزا ملے کہ خاک پر میرا خون بہتا ہوا سر پڑا ہو
راضیم گر مال و جان و تن رود و آنچه از بلا بر من رود
raazeyam gar maalo jaaNo tan
rawad
wa aaNche az qisme balaa bar man
rawad
میں راضی ہوں اگر میرے جان و مال اور جسم فنا ہو جائیں اور بھی طرح طرح کی مصیبتیں مجھ پر نازل ہوں
گر در و غم رفته باشد بر زباں راضیم
gar doroogham rafteh baashad bar
zobaaN
بر ہر سزائے کا ذباں
raazeyam bar har sazaa'ey
kaazebaaN
اگر میری زبان سے جھوٹ نکلا ہے تو جھوٹوں کی ہر سزا پر میں خوش ہوں
ایک گر تو زمیں سخن پیچی سرے بر تو ہم نفرین رب اکبرے
leek gar too zeeN sokhan peechi
sarey
bar too ham nafreene Rab-be
Akbarey
لیکن اگر تو بھی اس بات سے انکار کرے تو تجھ پر بھی خدا کی لعنت کی مار پڑے
زیں سخنہا ہر کہ روگرداں بود آں نہ مردے رہزنِ مرداں بود
zeeN sokhan-haa har ke roogardaaN
bowad
aaN na mardey rahzane mardaaN
bowad
جو بھی ان باتوں سے روگردان ہے وہ مرد نہیں بلکہ لوگوں کا رہزن ہے
اے خُدا بیخ خبیث نے برار کر جفا با حق نمیدارند کار
ay khodaa beekhe khabeesaane bar
aar
kaz jafaa baa haq namidaaraNd
kaar
اے خدا خبیث لوگوں کی جڑ بنیاد سے تباہ کر دے جو نا حق سچائی کو چھوڑتے ہیں
214
Page 242
دل نمیدارند و چشم و گوش هم باز سر پیچاں ازاں بدر
dil namidaaraNdo chashmo goosh
ham
baaz sar peechaaN azaaN badre
atam
نہ تو دل رکھتے ہیں نہ آنکھیں نہ کان اس پر بھی اس بدر کامل سے سرکش ہیں
دین شال بر قصه ها دارد مدار گفتگوها بر زباں دل بے قرار
deeNe shaaN bar qisseh-haa daarad
madaar
goftgoo-haa bar zobaan dil
beqaraar
ان کے دین کا صرف قصوں پر مدار ہے زبانوں پر تو باتیں ہیں مگر دل غیر مطمئن ہیں
فرق بسیار است در دید و شنید خاک بر فرق کے کیس را ندید
farq besyaar ast dar deedo shoneed
khaak bar farqe kase keeN raa nadeed
دیکھنے اور سننے میں بڑا فرق ہے اس شخص پر افسوس جس نے یہ بات نہ مجھی
دید را کن جستجو اے نا تمام ورنه در کار خودی بس سرد و خام
warne darkaare khodi bas sardo
khaam
deed raa kon jostjoo ay naatamaam
اے ناقص انسان ! معرفت کی تلاش کرور نہ تو اپنے مقصد میں خام اور نا کام رہے گا
بر سماعت چون همه باشد بنا آن نیفزا
آن نیفزاید جوی صدق و صفا
aaN nayafzaayad jawey sidqo
safaa
bar samaa'at chooN hame baashad
benaa
جبکہ صرف شنید پر ساری بنیاد ہو.تو وہ جو بھر بھی صدق وصفا زیادہ نہیں کرتی
صد ہزاراں قصہ از روئے شنید نیست یکساں با جوی کال هست دید
neest yeksaaN baa jawey kaaN hast
deed
sad hazaaraaN qis-se az roo'ey
shoneed
لاکھوں ساعی قصے ایک جو کے برابر نہیں ہوتے جو چشم دید ہو
دیں همه باشد که نورش باقی است و از شراب دید هر دم ساقی است
wa-az sharaabe deed har dam
saaqiast
deeN hame baashad ke noorash
baaqiast
دین وہی ہے جس کا نور باقی رہنے والا ہو اور ہر وقت شراب معرفت کا جام پلاتا ہو
215
Page 243
دل مده الا بخوبی کز جمال وا نماید بر تو آیات کمال
wa nomaayad bar too aayaate kamaal
dil madeh il-laa bakhoobey kaz jamaal
اُس حسین کے سوا اور کسی کو دل نہ دے جو اپنے حسن کی وجہ سے تجھے کمال درجہ کے نشانات دکھاتا ہے
کوری خود ترک کن ماہی یہ ہیں اے گدا بر خیز وان شاہی یہ نہیں
ay gadaa bar kheez waan shaahi be
beeN
koori'ee khod tark kon maahi be beeN
اپنی نا بینائی کو چھوڑا اور چاند کو دیکھ، اے فقیر اٹھے اور اس بادشاہ پر نظر ڈال
رو بہ ہیں و قد بہ میں و خد بہ میں واز محاسنہائے خوباں صد یہ ہیں
wa-az mahaasen-haa'ey khoobaaN
sad bebeeN
roo bebeen wa qad bebeen wa khad
bebeeN
چہرہ دیکھ ، قد دیکھ ، خدو خال دیکھ اور حسینوں والی سینکڑوں خوبیاں ملاحظہ کر
یکیدم از خود دور شو بهر خدا تا مگر نوشی تو کاسات لقا
yekdam az khod door shau behre
khodaa
taa magar nooshi too kaasaate
liqaa
خدا کے لئے اپنے نفس سے بگھی کنارہ کشی کر لے.تا کہ تو وصل کے جام نوش کرے
دین حق شہر خدائے امجد است داخل او در امان ایزداست
deene haq shehre khodaa'ey amjad
ast
daakhele oo dar amaane eezad
ast
دین حق تو خدائے بزرگ و برتر کا شہر ہے جو اس میں داخل ہو گیا وہ خدا کی امان میں آگیا
در دے نیک و خوش اسلوبی کند ہمچو خود زیبا و محبوبی کند
hamchoo khod zaibaa-o mehboobi
konad
dar damey neeko khosh osloobi
konad
وہ تو ایک دم میں نیک اور خوش خصال کر دیتا ہے اور اپنی طرح کا حسین اور محبوب بنا دیتا ہے
216
Page 244
جانب اہلِ سعادت پے بزن تا شوی روزے سعید اے جانِ من
jaanebe ahle s'aadat pa'i bezan
taa shawi roozey sa'eeday jaane man
سعید لوگوں کی طرف قدم اٹھا تا کہ اے میری جان! ایک دن تو بھی سعید ہو جائے
اے بصد انکار و کیس از کودنی رو در حق زن چرا سر می زنی
rau dare haq zan cheraa sar mi zani
ay basad inkaaro keeN az koodani
اے وہ شخص جو بیوقوفی کی وجہ سے سخت انکاری اور دشمن ہے کیوں جھک مارتا ہے جا اور خدا کا دروازہ کھٹکھٹا
نالها گن کے خداوند یگاں بگسلاں از پائے من بندِ گراں
bigsalaaN az paa'ey man baNde
giraaN
naleh-haa kon ka-ay khodaawaNde
yagaaN
فریاد کر کہ اے خدائے لاشریک ! میرے پیروں کی بھاری زنجیریں کھول دے
تا مگر زاں نالہائے دردناک دست غیبی گیردت ناگه ز خاک
daste ghaibi geerdat naageh ze
khaak
taa magar zaan naale-haa'ey
dardnaak
شاید اس درد ناک آہ وزاری سے ایک نہیں ہاتھ تجھے زمین پر سے اٹھالے
بے عنایات خدا کار است خام پخته داند این سخن را والسلام
pokhteh daanad eeN sokhan raa
wassalaam
bi 'inaayaate khodaa kaar ast khaam
خدا کی مہربانی کے سوا کام ناقص رہتا ہے.عقلمند ہی اس بات کو خوب سمجھتا ہے.والسلام
(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1ص 626 تا 646)
217
Page 245
20
20
کمال محمد صلی اللہ علیہ وسلم
جان و دلم فدائے جمال محمد است خاکم نثار کوچه آل محمد است
khaakam nesaare kooche'ee alle
Mohammad ast
jaano dilam fedaa'ey jamaale
Mohammad ast
میری جان و دل محمد کے جمال پر فدا ہیں اور میری خاک آل محمد کے کوچے پر قربان ہے
دیدم بعینِ قلب و شنیدم بگوش ہوش در هر مکاں ندائے جلال محمد است
dar har makaaN nedaa'ey jalaale
Mohammad ast
deedam ba'aine qalbo shoneedam
begooshe hoosh
میں نے دل کی آنکھوں سے دیکھا اور عقل کے کانوں سے سنا.ہر جگہ محمدؐ کے جلال کا شہرہ ہے
اس چشمہ رواں کہ مخلق خُدا دہم یک قطره ز بحر کمال محمد است
yek qatre'ee ze bahre kamaale
Mohammad ast
eeN chashme'ee rawaaN ke bekhalge
khodaa deham
معارف کا یہ دریائے رواں جو میں مخلوق خدا کو دے رہا ہوں یہ محمدؐ کے کمالات کے سمندر میں سے ایک قطرہ ہے
این آتشم ز آتش مهر محمدی ست ومیں آپ من ز آب زلال محمد است
weeN aabe man ze aabe zolaale
Mohammad ast
eeN aatesham ze aateshe mehre
Mohammadi eest
یہ میری آگ محمد کے عشق کی آگ کا ایک حصہ ہے اور میرا پانی محمد کے مصفا پانی میں سے لیا ہوا ہے
اخبار ریاض ہند یکم مارچ 1886) ( آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد 5 ص 645)
218
Page 246
معراء ر آوران
دخلا نسیت
لهام
حضرت مسیح موعود
العلية لا
Page 247
21
21
اے دلبر و دلستان و دلدار
دلبر و دلستان و دلدار و اے جانِ جہان و نورِ انوار
wa ay jaane jahaano noore anwaar
ay dilbaro dilsataano dildaar
اے دلبر محبوب اور دلداراے جہاں کی جان اور نوروں کے نور
لرزاں ز تجلیت دل و جان حیران ز رخت قلوب و ابصار
larzaaN ze tajal-liy-yat dil-o jaaN
hairaaN ze rokhat qoloobo absaar
جان و دل تیرے جلال سے کانپ رہے ہیں قلوب اور نظریں تیرے رخ
کو دیکھ کر حیران ہیں
در ذات تو مجو تحیرے نیست هنگام نظر نصیب
افکار
haNgaame nazar naseebe afkaar
dar zaate too joz tahayyorey neest
در
تیری ذات کے بارے میں حیرت ہی حیرت ہے غور و فکر سے جب بھی دیکھا جائے
و کار تو نمودار
غیبی و قدرتت ہویدا پنهانی
dar ghaibi wa qodratat howaidaa
pinhaani wa kaare too nomoodaar
تو آپ غیب میں ہے مگر تیری قدرت ظاہر ہے تو مخفی ہے مگر تیرے کام نمایاں ہیں
دوری و قریب تر ز جاں ہم نوری و نہاں تر از شب تار
doori wa qareeb-tar ze jaaN ham
noori wa nehaaN-tar az shabe taar
تو دور ہے مگر جان سے بھی زیادہ نزدیک ہے تو نور ہے مگر اندھیری رات سے زیادہ پوشیدہ
219
Page 248
اں کیست کہ منتہائے تو یافت وآں کو کہ شود محیط اسرار
wa-aaN koo ke shawad moheete asraar
aaN keest ke montahaa'ey too yaaft
وہ کون ہے جس نے تیری انتہا کو پایا اور وہ کون ہے جو تیرے بھیدوں پر حاوی ہو گیا
کردی دو جہاں عیاں ز قدرت بے مادہ و بے نیاز انصار
be maade wa be neyaaze ansaar
kardi do jahaaN 'iyaaN ze qudrat
تو نے محض قدرت سے دونوں جہان پیدا کر دیئے بغیر مادہ کے اور بغیر مددگاروں کی امداد کے
وایں طرفہ کہ بیچ کم نه گردد با آنکہ عطائے تُست بسیار
wa-eeN torfe ke heech kam na gardad
baa aaNke 'ataa'ey tost besyaar
پھر لطف یہ ہے کہ ( ان نعمتوں میں کوئی کمی نہیں پڑتی.باوجود یکہ تیری بخششیں بے حد ہیں
حُسن تو غنی کند ز
ہر حُسن
hosn-e too ghani konad ze har hosn
مہر
تو بخود کشد ز هر یار
mehre too bakhod kashad ze har yaar
تیرا حسن ہر حسن سے بے نیاز کر دیتا ہے اور تیری محبت ہر دوست کو چھڑا کر اپنی طرف
کھینچ لیتی ہے
حُسن نمکینت ار نہ بودے از حُسن نہ بودے هیچ آثار
hosne namkeenat ar na boodey
az hosn na boodey heech aasaar
اگر تیر نمکین حسن نہ ہوتا تو دنیا میں حسن کا نام و نشان نہ ہوتا
شوخی ز تو یافت روئے خوبان رنگ از تو گرفت گل به گلزار
raNg az too gerift gol be golzaar
shookhi ze too yaaft roo'ey khoobaan
محبوبوں کے چہروں نے تجھ سے رونق پائی پھول نے چمن میں تجھ سے رنگ حاصل کیا
220
Page 249
سیمین ذقنان که سیب دارند
دارند آمد ز همان بلند اشجار
aamad ze homaaN bolaNd ashjaar
seemeeN zaqanaan ke seeb daaraNd
حسینوں کے پاس جو سیب جیسے رخسار ہیں یہ انہی اونچے درختوں سے آئے ہیں
ایس ہر دو ازان دیار آیند گیسوئے بُتان و مشک تاتار
geysoo'ey botaano moshke taataar
eeN har do azaan deyaar aayaNd
از
پیر
یہ دونوں بھی اسی ملک سے آتے ہیں حسینوں کے گیسو اور تا تار کا مشک
نمائش جمالت بینم
az behre nomaa'ish-e jamaalat
ہر
برگ
ہمہ چیز
چیز آئینه
دار
beenam hame cheez aa'eenedaar
تیرے جمال کی نمائش کے لئے میں ہر چیز کو آئینہ سمجھتا ہوں
صحیفہ ہدایت ہر جوہر و
har barg saheefe'ee hadaayat
و عرض شمع بردار
har jauhar-o 'arz sham' bardaar
ہر چنا ہدایت کی ایک کتاب ہے ہر ذات وصفت تجھے دکھانے کے لئے مشعلی.نفس بتو
ہر
چی ہے
رہے نماید ہر جان بدهد صلائے ایس کار
har jaan bedehad salaa'ey eeN kaar
har nafs batoo rahey nomaayad
ہر
نفس تیرا راستہ دکھاتا ہے اور ہر جان بھی اس بات کی ہی آواز دیتی ہے
ہر ذرہ فشاند از تو نوری ہر قطره براند از تو انہار
har qatre beraanad az too anhaar
har zar-re feshaanad az too noorey
ہر ذرہ تیرا نور پھیلاتا ہے ہر قطرہ تیری توصیف کی نہریں بہاتا ہے
221
Page 250
ہر سو ز عجائب تو شورے ہر جا ز غرائب تو اذکار
har soo ze 'ajaa'ibe too shoorey
har jaa ze ghara'ibe too azkaar
تیرے عجائبات کا ہر طرف شور ہے اور تیرے غرائب کا ہر جگہ ذکر ہے
از یاد تو نورها به بینم در حلقه عاشقان خون بار
dar halqe'ee 'aasheqaane khoon baar
az yaade too noor-haa be beenam
میں تیرے ذکر کی برکت سے انوار دیکھتا ہوں آہ وزاری کرنے والے عاشقوں کی جماعت میں
آنکس که
عشقت افتاد دیگر
بند
نه
شنید پند اغیار
deegar na shoneed paNde aghyaar
aaNkas ke be baNde 'ishqat oftaad
وہ شخص جو تیری قید محبت میں گرفتار ہو گیا پھر اس نے دوسروں
کی نصیحت نہ سنی
اے مونس جان چه دلستانی کز خود بر بودیم به یکبار
kaz khod beraboodeem be yekbaar
ay moonese jaan che dilsetaani
اے میرے مونس جاں ! تو کیسا دلستاں ہے کہ دفعتا تو نے مجھے مدہوش کر دیا
از یاد تو این دلے بغم غرق دارد گہرے نہاں صدف وار
az yaade too eeN diley be-gham gharq
daarad goharey nehaaN sadaf waar
تیری یاد میں میر اول غم میں غرق ہو کر صدف کی طرح ایک موتی اپنے اندر پوشیدہ رکھتا ہے
و سر ما فدائے رویت جان و دل ما به تو گرفتار
chashm-o sare maa fedaa'ey rooyat
jaano dil-e maa ba too gereftaar
میری آنکھ اور سر تجھ پر قربان ہیں اور میرے جان و دل تیری محبت میں قید
222
Page 251
عشق تو به نقد جان خریدیم تا دم نه زند دگر خریدار
taa dam na zanad degar khareedaar
'ishqe too ba naqde jaaN khareedeem
ہم نے نقد جان دے کر تیرا عشق خریدا ہے تا کہ پھر اور کوئی خریدار دم نہ مار سکے
غیر از تو که سر زدی ز جیم در برج دلم نماند دیار
dar borje dilam namaaNd day-yaar
ghair az too ke sar zadey ze jaibam
تیرے سوا اور کون میرے گریبان میں سے نمودار ہوتا جبکہ میرے دل میں اور کوئی بسنے والا ہی نہیں
عمریست که ترک خویش و پیوند کردیم و دمے جو از تو دشوار
'omreest ke tarke kheesho paiwand
kardeem wa damey joz az too
doshwaar
ایک عمر گزرگئی کہ ہم نے عزیزوں اور رشتہ داروں سے تعلق منقطع کر لیا مگر تیرے بغیر ایک لحظہ گزارنا بھی مشکل ہے
سرمه چشم آرمیه، روحانی خزائن جلد 2 ص 50749)
223
Page 252
(22)
اے ز
تعالیم
نظرے گن بشان ربانی
وید
آواره منکر از فیض بخش همواره
monker az faiz bakhsh hamwaare
ay ze ta'leeme Waid aawaare
اسے کہ تو دید کی تعلیم کی وجہ سے گمراہ ہو گیا ہے اور دائی فیض رساں خدا کا منکر ہے
اں قدیرے کہ نیست زو چاره نزد تو عاجز ست و ناکاره
aaN Qadeerey ke neest zoo charee
nazde too 'aajezasto naakaare
وہ قادر جس کے سوا کسی کا گزارا نہیں ہے تیرے نزدیک عاجز اور نا کارہ ہے
بشنوی گر بود بحق رُوئے شور قالوا بلی زہر سوئے
shoore qaaloo balaa ze har soo'ey
beshnawi gar bowad behaq roo'ey
اگر تیرا منہ خدا کی طرف ہو تو تو ضرور سنے گا ہر طرف سے قَالُو ابلی کا شور
آنکه با ذات او بقاو حیات چوں نباشد بدیع ما آں ذات
aaNke baaz zaate oo baqaa-o
hayaat
chooN nabaashad badee'e maa aaN
zaat
وہ کہ جس کی ذات سے ہر بقا اور زندگی وابستہ.وابستہ ہے وہ ذات ہماری خالق کیوں نہیں ہو سکتی
ناتوانی ست طور مخلوقات کے خُدا بود بیهات
kai khodaa eeN choneeN bowad
haehaat
taa towaaneest taure makhlooqaat
کمزوری تو مخلوقات کا خاصہ ہے مگر خدا ایسا کیونکر ہوسکتا ہے.افسوس!
224
Page 253
کے پسندو خرد که رب قدیر ناتواں باشد و ضعیف و حقیر
naatowaan baashad wa za'eefo
haqeer
بنادانی
kai pasaNdad kherad ke Rab-be
Qadeer
عقل کب پسند کرتی ہے کہ قادر خدا کمزور ضعیف اور حقیر ہو
نظرے گن بشان ربانی داوری با
مکن
ہا
daawari-haa makon banaadaani
nazarey kon beshaane rab-baani
خدا تعالیٰ کی شان پر غور کر اور نادانی کی وجہ سے جھگڑا نہ کر
اینچہ دین است و اینچه آئین ست که خُدا ناتوان و مسکین است
ke khodaa naatowaano meskeenast
eeN che deenast wa eeN che aa'eenast
یہ کونسا دین ہے اور یہ کیسا قانون ہے کہ خدا بھی کمزور اورمسکین ہے
گر بدین دین و کیش ہستی شاد مالیه عمر را دہی برباد
gar badeeN deeno keesh hasti shaad
maaye'ee 'omr raa dehi barbaad
اگر تو اس دین و مذہب پر خوش ہے تو تو اپنی عمربھر کی کمائی کو بر بادکر رہا ہے
سرمه چشم آریہ، روحانی خزائن جلد 2 ص 149)
225
Page 254
23
آنجا کہ محبتے نمک میریزد هر پرده که بود از میان برخیزد
har parde ke bood az meyaaN bar
kheezad
aaNjaa ke mahab-batey namak
mireezad
جہاں محبت نمک پاشی کرتی ہے وہاں جو بھی پردہ درمیان میں ہوتا ہے اٹھ جاتا ہے
این نفس دنی که صد ہزارش دهن است خاموش شود چو عشق شور انگیزد
khaamoosh shawad choo 'ishq shoor
aNgeezad
eeN nafse dani ke sad hazaarash
dahanast
یہ ذلیل نفس جس کے لاکھوں منہ ہیں جب عشق جوش میں آتا ہے تو خاموش ہو جاتا ہے
چون رنگ خُودی رود کسی را از عشق یارش ز کرم برنگ خویش آمیزد
yaarash ze karam baraNge kheesh
aameezad
chooN range khodi rawad kasi raa az
'ishq
جب عشق کی وجہ سے کسی کی خودی کا رنگ جا تا رہتا ہے تو یار اپنی مہربانی سے اس پر اپنا رنگ چڑھا دیتا ہے
سرمه چشم آریہ، روحانی خزائن جلد 2 ص 254)
226
Page 255
24)
سینه می باید تهی از غیر یار دل ہمی باید پر از یاد نگار
dil hame baayad por az yaade negaar
seene mi baayad tehi az ghaire yaar
یار کے سوا ہر چیز سے سینہ خالی ہونا چاہئے اور دل محبوب کی یاد سے بھرا رہنا چاہیے
جاں ہمی باید براه او فدا سر همی باید به پائے او شار
sar hami baayad bepaa'ey oo nesaar
jaaN hami baayad baraahe oo fedaa
جان اس کی راہ میں قربان ہونی چاہئے اور سر اس کے قدموں میں نثار ہونا چاہیے
پیچ دانی چیست دین عاشقاں گوئیمت گر بشنوی عشاق وار
goo'yamat gar beshnawi 'osh-shaaq
waar
heech daani ? cheest deene
'aasheqaaN
کیا تجھے معلوم ہے کہ عاشقوں کا دین کیا ہوتا ہے؟ میں تجھے بتا تا ہوں اگر تو عاشقوں کی طرح سنے
از همه عالم فروبستن نظر لوح دل شستن از غیر دوستدار
lauhe dil shostan ze ghaire doostdaar
az hame 'aalam feroobastan nazar
وہ یہ ہے کہ سارے جہاں کی طرف سے آنکھ بند کر لینا اور دوست کے سوا ہر چیز سے دل کی سختی کو دھو ڈالنا
سرمه چشم آریہ، روحانی خزائن جلد 2 ص 258)
227
Page 256
(25)
ترک خوبی مے کناند خوبتر عشق را درمان بود عشق دگر
'ishq raa darmaaN bowad 'ishqe degar
tarke khoobi mey konaanad khoobtar
زیادہ حسین اپنے سے کم حسین کو چھڑا دیتا ہے ایک عشق کا علاج دوسرا عشق ہوا کرتا ہے
شیر با شیرے نماید زور تن می تواں آہن باہن کوفتن
mi towaan aahan ba aahan kooftan
sheer baa sheerey nomaayad zoore
tan
شیر ہی شیر سے زور آزما ہوسکتا ہے لوہے کو لو ہے سے ہی کوٹ سکتے ہیں
گر غریق اندر نجاست هاست تن رو بدریائے درآ و غوطہ زن
rau bedaryaa'ey dar aar wa ghote zan
gar ghareeq aNdar najaasat-haast tan
اگر تیرا بدن نجاست سے
لتھڑا ہوا ہے تو کسی دریا پر جا اور غوطہ مار
سرمه چشم آریہ، روحانی خزائن جلد 2 ص 281)
228
Page 257
26
26
تا بر دلم نظر شد از مهر ماه ما را کر دست سیم خالص قلب سیاه ما را
kardast seeme khaales qalbe seyaah
ma raa
taa bar dilam nazar shod az mehr
maahe maa raa
جب میرے دل پر میرے چاند نے محبت کی نظر ڈالی تو میرے سیاہ دل کو خالص چاندی بنا دیا
لطف عمیم دلبر ہر دم مرا بخواند هر چند می زنند این اغیار راه ما را
har chaNd mi zanaNd eeN aghyaar
raahe maa raa
lotfe 'ameeme dilbar har dam maraa
bekhaanad
دلبر کی عالمگیر مہربانیاں مجھے بلا رہی ہیں ہر چند کہ یہ غیر لوگ ہمارے راستہ میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں
در کوئے دلستانم چوں خاک کو شب و روز دیگر نشان چه باشد اقبال و جاه ما را
deegar neshaan che baashad iqbaalo
jaahe maa raa
dar koo'ey dilsetaanam chooN khaake
koo shabo rooz
میں تو دن رات اپنے محبوب کے کوچہ میں خاک کی طرح پڑا رہتا ہوں اس سے بڑھ کر ہمارے عزت
واقبال کی اور کیا علامت ہے
سرمه چشم آرید، روحانی خزائن جلد 2 ص 300 301)
229
Page 258
27
آل صید تیره بخت کہ بندی بپائے اوست شپر مثال بغض خوری اختیار کرد
shap-par mesaal boghz khoori
ikhteyaar kard
aaN saide teere bakht ke baNdi
bapaa'ey oost
اس بد بخت شکار نے جس کے پیروں میں زنجیر پڑی ہے چمگادڑ کی طرح سورج سے دشمنی اختیار کی ہے
فرعون شد و عناد کلیمی بدل نشاند یکسر خزاں شد و گله با از بهار کرد
yeksar khezaaN shod wa gila-haa az
bahaar kard
fer'aun shod wa 'inaade kaleemey badil
neshaanad
اُس نے فرعون بن کر کلیم اللہ کی عداوت دل میں بٹھائی سارے کا ساراخزاں بن گیا اور لگا موسم بہار کا گلہ کرنے
چوں شحنه حق از پئے تعزیر او بخاست چنداں بکوفتش که تنش چوں غبار کرد
chandaaN bekooftash ke tanash
chooN ghobaar kard
chooN shahne'ee haq az pa'i ta'zeer
oo bekhaast
جب راستی کا کو توال اسے سزا دینے کے لئے اٹھا تو اسے اتنا کوٹا کہ اس کا بدن غبار کی طرح کر دیا
تاریخ رد آس ہذیانش چه حاجت است صیدے رکیک بود که موسی شکار کرد
آں
saidey rakeek bood ke Moosaa shekaar
kard
taareekhe rad-de aaN hazayaanash
che haajat ast
اس کے بکو اس کے رد لکھنے کی کیا ضرورت ہے وہ تو ایک صید ذلیل تھا جسے موسیٰ نے شکار کر لیا
شحنه حق ، روحانی خزائن جلد 2 ص 445)
230
1304.بالحاق بندے بہائے صیدے
Page 259
28
مرثیہ تفرقہ حالت اسلام
مے سزد گرخوں بہارو دیدۂ ہر اہل دیں
mey sazad gar khooN bebaarad
deede'ee har ahl-e deeN
بر پریشاں حالی اسلام تحط المسلمین
bar preeshaaN haali'ee Islaam
qah-tol-moslemeeN
مناسب ہے کہ ہر دیندار کی آنکھ خون کے آنسو روئے.اسلام کی پریشان حالی اور قحط المسلمین پر
دینِ حق را گردش آمد صعبناک و سهمگیں
deeNe haq raa gardesh aamad sa'bnaak
wa sahmgeeN
سخت شورے اوفتاد اندر جہاں از کفر و کیس
sakht shoorey ooftaad aNdar jahaaN
az kofro keeN
خدا کے دین پر نہایت خوفناک اور پُر خطر گردش آگئی.کفر و شقاوت کی وجہ سے دنیا میں سخت فساد برپا ہو گیا
آنکه نفس اوست از هر خیر و خوبی بے نصیب
aaNke nafse oost az har khairo khoobi
benaseeb
می تراشد عیب ها در ذات خیرالمرسلیں
mey tarashad 'aib-haa dar zaate
khairolmorsaleeN
وہ شخص جس کا نفس ہر ایک خیر و خوبی سے محروم ہے وہ بھی حضرت خیر الرسل کی ذات میں عیب نکالتا ہے
آنکه در زندان ناپاکی ست محبوس و اسیر
aaNke dar zindaane naapaakeest
mehbooso aseer
هست در شانِ امام پاکبازان نکتہ چیں
hast dar shaane imaame paakbaazaan
nokte cheeN
وہ جو خود ناپاکی کے قید خانے میں اسیر و گرفتار ہے وہ بھی پاکبازوں کے سردار کی شان میں نکتہ چینی کرتا ہے
231
Page 260
تیر بر معصوم می بارد جیسے بد
teer bar ma'soom mey baarad
khabeesey bad gohar
آسمان را مے سزد گر سنگ بارد بر زمیں
aasmaaN raa mey sazad gar saNg
baarad bar zameeN
بداصل اور خبیث انسان اس معصوم پر تیر چلاتا ہے آسمان کو مناسب ہے کہ زمین پر پتھر برسائے
پیش چشمان شما اسلام در خاک اوفتاد
peeshe chashmaane shomaa
Islaam dar khaak ooftaad
چیست عذرے پیش حق اے مجمع
chest 'ozrey peeshe haq ay
majma'olmotana'emeeN
تعمیں
تمہاری آنکھوں کے سامنے اسلام خاک میں مل گیا.پس اے گروہ امراء تمہارا خدا کے حضور میں کیا عذر ہے
ہر طرف کفر است جو شاں ہمچو افواج یزید
har taraf kofrast jooshaaN hamchoo
afwaaje yazeed
دین حق بیمار و بیکس ہمیچو زین العابدیں
deene haq bemaaro bekas hamchoo
Zainol'aabedeeN
افواج یزید کی مانند ہر طرف کفر جوش میں ہے اور دین حق زین العابدین کی طرح بیمار و بیکس ہے
مردم ذی مقدرت مشغول عشرت ہائے خویش
mardame zee maqderat mashghoole
'ishrat-haa'ey kheesh
حرم
و خنداں نشسته با بیان نازنیں
khor-ramo khaNdaaN neshaste baa
botaane naazneeN
امراء عیش و عشرت میں مشغول ہیں اور حسین عورتوں کے ساتھ خرم و خنداں بیٹھے ہیں
عالماں را روز و شب با هم فساد از جوش نفس
'aalemaaN raa roozo shab baaham
fasaad az jooshe nafs
زاہداں غافل سراسر از ضرورت ہائے دیں
zaahedaaN ghaafel saraasar az
zaroorat-haa'ey deeN
علماء دن رات نفسانی جوشوں کے باعث آپس میں لڑ رہے ہیں اور زاہد ضروریات دین سے بالکل غافل ہیں
232
Page 261
ہر کسے از بهر نفس دُونِ خود طرفے گرفت
har kase az behre nafse doone
khod tarafey gereft
طرف دیں خالی شد و هر دشمنے جست از کمیں
tarafe deeN khaali shod-o har
doshmaney jast az kameeN
ہر شخص اپنے ذلیل نفس کی خاطر ایک طرف ہو گیا ہے.اس لئے دین کا پہلو خالی ہے اور ہر دشمن کمین گاہ میں سے کود پڑا
ے مسلماناں چہ آثارِ مسلمانی ہمیں ست
چه
ay mosalmaanaaN che aasaare
mosalmaani hameeNst
دیں چنیں ابتر شما در جیفہ دنیا رہیں
deeN choneN abtar shomaa dar
jeefe'ee donyaa raheeN
اے مسلمانو! کیا یہی مسلمانی کی علامتیں ہیں دین کی تو یہ حالت ہے اور تم مر دارد نیا سے چھٹے ہوئے ہو
کار دنیا را چه استحکام در چشم شماست
kaakhe donyaa raa che istehkaam
dar chashme shomaast
یا مگر از دل بروں کردید موتِ اوّلیں
yaa magar az dil berooN kardeed
maute aw-waleeN
کیا تمہاری نظر میں دنیا کا حل بہت مضبوط ہے؟ یا شاید پہلوں کی موت کا خیال تمہارے دل سے نکل گیا ہے
دور موت آمد قریب اے غافلاں فکرش کنید
daure maut aamad qareeb ay
gharelaa fikrash koneed دور مے تا کے بخوبان لطیف و مہ جبیں
daure mai taa kai bakhoobaane
lateefo mah jabeeN
اے غافلو ! موت کا وقت قریب آ گیا اس کی فکر کر و حسین اور مہ جبیں معشوقوں کے ساتھ دور شراب کب تک چلتا رہے گا
نفس خود را بسته، دنیا مدار اے ہوشمند
++
nafse khod raa baste'ee donyaa
madaar ay hooshmaNd
ورنہ
تلخی با به بینی وقت انفاس
پسیس
warne talkhee-haa be beeni waqte
anfaase paseeN
اے عقلمند اپنے نفس کو دنیا کا قیدی مت بنا، ورنہ مرنے کے وقت بہت سختیاں برداشت کرے گا
233
Page 262
دل مده الا بدلدارے کہ حُسنش دائم ست
dil madeh il-la bedildaarey ke hosnash
daa'emast
تا سرور دانی یابی از خیرانگنیں
taa soroore daa'emi yaabi ze
khairolmohseneeN
اس محبوب کے سوا جس کا حسن لا زوال ہے اور کسی کو دل نہ دے تا کہ تو دائمی خوشی خدائے محسن کی طرف سے حاصل کرے
آن خردمندی که او دیوانه راهش بود
aaN kheradmaNdey ke oo deewaana'ee
raahash bowad
ہوشیارے آنکہ مست روئے آں یار حسیں
hooshyaarey aaNke maste roo'ey aaN
yaare haseeN
وہ آدمی عقلمند ہے جو اس کی راہ کا دیوانہ ہے اور وہ شخص ہوشیار ہے جو اس حسین محبوب کے چہرہ کا گرویدہ ہے
ہست جام عشق او آب حیاتِ لازوال
hast jaame 'ishqe oo aabe hayaate
laazawaal
ہر کہ نوشیدست او هرگز نہ میرد بعد ازیں
har ke noosheedast oo hargiz
nameerad ba'd azeeN
اس کے عشق کا جام لازوام آب حیات ہے جس نے اُسے پی لیا وہ پھر ہر گز نہیں مرے گا
اے برادر دل منہ در دولت دنیائے دُوں
ay braader dil maneh dar daulate
donyaa'ey dooN
زہر خوں ریزست در ہر قطرہ ایس انگئیں
zehre khooN reezast dar har qatre'ee
eeN aNgbeeN
اے بھائی اس ذلیل دنیا کی دولت سے دل نہ لگا اس شہد کے ہر قطرہ میں زہر ہلاہل بھرا ہوا ہے
تا توانی جهد کن از بهر دیس با جان و مال
taa towaani johd kon az behre deeN
baa jaano maal
تاز رب العرش يابي خلعت صد آفریں
taa ze rab-bol'arsh yaabi khal'ate
sad aafreeN
جہاں تک تجھ سے ہو سکتا ہو جان و مال کے ساتھ دین کے لئے کوشش کرتا کہ خداوند عرش کی طرف
سے خوشنودی کا خلعت حاصل کرے
234
Page 263
از عمل ثابت کن آں نوری که در ایمان تست
az 'amal saabit kon aaN noorey ke dar
eemaane tost
دل چو دادی یوسفی را راہِ کنعاں را گزین
dil choo daadi Yoosofey raa raahe
Kin'aaN raa gozeeN
اس نور کو جو تیرے ایمان میں ہے اپنے عمل سے ثابت کر جب تو نے یوسف کو دل دیا تو کنعان کا رستہ بھی اختیار کر
یاد ایا میکہ ایں دیں مرجع ہر کیش بود
yaad ay-yamate ooy deen maria bo عالمی را وارهانید از ره دیولعین
har keesh bood
'aalamey raa waa-rahaaneed az rahe
daiw-e la'eeN
وہ دن یاد ہیں جب یہ دین سب اہل مذاہب کا مرجع بنا ہوا تھا اور معنی شیطان کے راستہ سے اس نے
ایک جہان کو آزاد کرایا تھا
بر زمین گسترد ظل تربیت از نور علم
پائے خود مے زد زعز و جاہ بر چرخ بریں
paa'ey khod mey zad ze 'iz-zo jaah bar
bar zameeN gostard zil-le tarbiy-yat
az noore 'ilm
charkhe bareeN
نور علم کی وجہ سے اس نے دنیا میں نیک تربیت کا سایہ پھیلا رکھا تھا اور عزوجاہ کی وجہ سے آسمان پر اس کا قدم تھا
اس زمانے آنچناں آمد کہ ہر ابن المحمول
eeN zamaaney aaN chonaaN aamad
ke har ibnoljahool
از سفاہت میکند تکذیب ایں دین متیں
az safaahat mikonad takzeebe eeN
deene mateeN
اب ایسا زمانہ آ گیا ہے کہ ہر احمق بے وقوفی سے اس دین متین کی تکذیب کرتا ہے
صد ہزاراں اہلہاں از دیں بڑوں بردند رخت
sad hazaaraaN ablahaaN az deeN
berooN bordaNd rakht
صد ہزاراں جاہلاں گشتند صید الماکریں
sad hazaaraaN jaahelaaN gashtaNd
saidol-maakereeN
لاکھوں بیوقوف دین سے باہر نکل گئے اور لاکھوں جاہل مکاروں کا شکار بن گئے
235
Page 264
بر مسلماناں ہمہ ادبار زیں رہ اوفتاد
bar mosalmaanaaN hame idbaar
zeeN rah ooftaad
کز پئے دیں ہمت شاں نیست با غیرت قریں
kaz pa'i deeN him-mate shaaN neest
baa ghairat qareeN
مسلمانوں پر ساری ذلت اسی وجہ سے پڑی کہ دین کے معاملہ میں ان کی ہمت نے ان کی غیرت کا ساتھ نہیں دیا
مصطف
گر بگردد عالمی از راه دین
gar begardad 'aalamey az raahe
deene Mostafaa
از ره غیرت نے جنبند ہم مثل جنیں
az rahe ghairat namey jombaNd ham
misle janeeN
اگر ایک جہان مصطفی کے دین کی راہ سے پھر جائے تو جنین جتنی بھی وہ غیرت سے حرکت نہیں کرتے
فکر ایشاں غرق ہر دم در رہ دنیائے دُوں
fikr-e eeshaaN gharq har dam dar
rahe donyaa'ey dooN
مال ایشاں غارت اندر راه نسوان و بنیں
maale eeshaaN ghaarat aNdar raahe
neswaanno baneeN
وہ ہر گھڑی اس ذلیل دنیا کی فکر میں لگے رہتے ہیں اور ان کا مال عورتوں اور بیٹوں پر خرچ ہوتا رہتا ہے
ہر کجا در مجلسے فسق است ایشاں صدر شاں
har kojaa dar majlesey fesq-ast
eeshaaN sadre shaaN
ہر کجا هست از معاصی حلقہء ایشاں نگیں
har kojaa hast az ma'aasi halqe'ee
eeshaaN nageeN
جس مجلس میں بھی فسق و فجور ہو وہ اُس کے صدر ہوتے ہیں اور جہاں گناہ گاروں کا حلقہ ہو وہ نگینہ کی مانند ہوتے ہیں
با خرابات آشنا بیگانه از کوئی ہدی
baa kharaabaat aashnaa beegaane
az koo'ey hodaa
نفرت از ارباب دیں ہائے پرستاں ہم نشیں
nafrat az arbaabe deeN baa mai
parastaaN hamnasheeN
شراب کے رسیا مگر ہدایت سے بے گانہ - ارباب دین سے نفرت اور شرابخوروں سے صحبت ہے
236
Page 265
رو بگردانید دلداری که صد اخلاص داشت
roo begardaaneed dildaarey ke
sad ikhlass daasht
چوں ندید اندر دلِ ایں قوم صدق ال
صدق مخلصیں
chooN nadeed aNdar dil-e eeN qaum
sidqolmokhleseeN
اس محبوب نے ان سے منہ پھیر لیا جو پہلے ان سے اخلاص رکھتا تھا جب اُس نے اس قوم کے دل
میں مخلصوں والی وفاداری نہ دیکھی
آن زمان دولت و اقبال ایشان در گزشت
aaN zamaane daulat iqbaale
eeshaaN dargozasht
شومئے اعمال شاں آورد ایامے چنیں
shoomee'ey a'maale shaaN aaword
ay-yaame choneeN
ان کے دولت و اقبال کا زمانہ تو گذر گیا.اب ان کے اعمال کی نحوست ایسے دن لے آئی
از رہ دیں پرورے آمد عروج اندر نخست
az rahe deeN parwarey aamad
'orooj aNdar nakhost
باز چون آید بیاید هم ازیں رہ بالیقیں
baaz chooN aayad beyaayad ham
azeeN rah bilyaqeeN
پہلے جوترقی ہوئی تھی وہ دین پروری کے راستہ سے ہوئی تھی پھر بھی جب ہوگی یقینا اس راہ سے ہوگی
یا اسی باز کے آید ز تو وقت مدد
yaa ilaahi baaz kai aayad ze too
waqte madad
باز کے بینیم آں فرخندہ ایام و سنیں
baaz kai beeneem aaN farkhoNde
ay-yaamo seneeN
اے خدا پھر کب تیری طرف سے مدد کا وقت آئے گا اور ہم پھر وہ مبارک دن اور سال کب دیکھیں گے
این دو فکر دین احمد مغز جان ما گداخت
eeN do fikre deene Ahmad maghze
jaane maa godaakht
کثرت اعدائے ملت قلتِ انصارِ دیں
kasrate a'daa'ey mil-lat qil-late ansaare
deeN
دین احمد کے متعلق ان دو فکروں نے میری جان کا مغز گھلا دیا اعدائے ملت کی کثرت اور انصار دین کی قلت
237
Page 266
اے خدا زود آو بر ما آب نصرت با بیار
ay khodaa zood aa wa bar maa aabe
nosrat-hee bebaar
یا مرا بردار یا رب زیں مقام آتشیں
yaa maraa bardaar yaa Rab zeeN
maqaame aatesheeN
اے خدا جلد آ اور ہم پر اپنی نصرت کی بارش برسا.ورنہ اے میرے رب اس آتشیں جگہ سے مجھ کو اٹھالے
اے خدا نور ہدی از مشرق رحمت برار
ay khodaa noore hodaa az mashriqe
rehmat baraar
کمر ہاں را چشم کن روشن ز آیاتے مبیں
gomrahaaN raa chashm kon raushan
ze aayaate mobeeN
اے خدا رحمت کے مطلع سے ہدایت کا نور طلوع کر اور چمکتے ہوئے نشان دکھلا کر گمراہوں کی آنکھیں روشن کر
چون مرا بخشیده صدق اندریس سوز و گداز
chooN maraa bakhsheede'ee sidq
aNdreeN soozo godaaz
نیست امیدم که ناکام بمیرانی دریں
neest om-meedam ke naakaamam
bemeerani dareeN
جب تو نے مجھے اس سوز و گداز میں صدق بخشا ہے تو مجھے یہ امید نہیں کہ تو اس معاملہ میں مجھے نا کامی کی موت دے گا
کاروبار صادقاں ہرگز نہ ماند ناتمام
karobaare saadeqaaN hargiz
namaanad naatamaam
صادقان را دست حق باشد نہاں در آستیں
saadeqaaN raa daste haq baashad
nehaaN dar aasteeN
بچوں کا کاروبار ہرگز نامکمل نہیں رہتا.صادقوں کی آستین میں خدا کا ہاتھ تلی ہوتا ہے
(فتح اسلام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 ص 4644)
238
Page 267
29
شان احمد صلی اللہ علیہ وسلم
شان احمد را که داند جز خداوند کریم
آنچنان از خود جدا شد کز میاں افتاد میم
aaNchonaaN az khod jodaa shod kaz
meyaaN oftaad meem
shaane Ahmad raa ke daanad joz
khodaawaNde Kareem
احمد کی شان کو سوائے خداوند کریم کے کون جان سکتا ہے وہ اپنی خودی سے اس طرح الگ ہو گیا کہ میم درمیان سے گر گیا
زاں نمط شد محو دلبر کز کمال اتحاد
zaaN namat shod mehwe dilbar kaz
kamaale it-tehaad
پیکر او شد سراسر صورتِ ربّ رحیم
paikare oo shod saraasar soorate
Rab-be Raheem
وہ اپنے معشوق میں اس طرح محو ہو گیا کہ کمال اتحاد کی وجہ سے اس کی صورت بالکل رب رحیم کی صورت بن گئی
بُوئے محبوب حقیقی میدمد زاں روئے پاک
booey mahboobe haqeeqee midamad ذات حقانی صفاتش مظہر ذات قدیم
zaaN roo'ey paak
zaate haq-qaani sefaatash mazhare
zaate qadeem
محبوب حقیقی کی خوشبو اس کے چہرہ سے آرہی ہے اس کی حقانی ذات خدائے قدیم کی ذات کی مظہر ہے
گرچہ منسوبم کند کس سوئے الحاد و ضلال
garche mansoobate tanad kas soley چوں دلِ احمد نے بینم دگر عرشے عظیم
ilhaado zalaal
chooN dil-e Ahmad namey beenam
degar 'arshe 'azeem
خواہ کوئی مجھے الحاد اور گمراہی سے ہی منسوب کرے مگر میں تو احمد کے دل جیسا اور کوئی عظیم الشان عرش نہیں دیکھتا
239
Page 268
منت ایزد را که من بر رغم اہلِ روزگار
min-nate eezad raa ke man bar
raghme ahle roozgaar
صد بلا را میخرم از ذوق آن عین انعیم
sad balaa raa mikharam az zauge
aaN 'ainon-na'eem
خدا کا شکر ہے کہ میں دنیا داروں کے برخلاف اُس سرچشمہ نعمت کی خواہش کی وجہ سے سینکڑوں دکھ خریدتا ہوں
از عنایات خدا و از فضل آل دادار پاک
az 'inaayaate khodaa wa-az fazle
aaN daadaar-e paak
دشمن فرعونیانم بر عشق آں کلیم
doshmane fer'auneyaanam behre
'ishq-e aaN kaleem
خدا کی مہربانیوں اور اُس ذات اقدس کے فضل و کرم سے میں بھی اُس
کلیم کی محبت کی خاطر فرعونی لوگوں کا دشمن ہوں
آل مقام و رتبت خاصش که برمن شد عیاں
aaN moqaamo rotbate khaasash ke
bar man shod 'iyaaN
گفتے گر دید مے طبعی دریں راہے سلیم
goftamey gar deedamey tab'i dareeN
raahey saleem
اُس کا وہ خاص مقام اور مرتبہ جو مجھ پر ظاہر ہوا میں اس کا ضرور ذکر کرتا اگر اس راہ میں کوئی سلیم فطرت والا پاتا
ره عشق محمدؐ این سر و جانم
در ره
dar rah-e 'ishqe Mohammad eeN
sar-o jaanam rawad
رود
ایس تمنا این دعا این در دلم عزم صمیم
eeN tamanna eeN do'aa eeN dar dilam
'azme sameem
محمد کے عشق میں میر اسر اور میری جان قربان ہو.یہی میری خواہش، میری دعا اور میرادلی ارادہ ہے
توضیح مرام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 ص 62-63)
240
Page 269
(30
آں نہ دانائی بود کز ناشکیبائی نفس خویشتن را زودتر بر ضد و انکار آورد
kheeshtan raa zoodtar bar zid-do
inkaar aawarad
aaN na daanaa'i bowad kaz
naashakaibaa'ee'e nafs
وہ عقلمند نہیں جو ناشیکبائی نفس کے باعث فورا حق کا انکار کر دیتا ہے
صبر بائد طالب حق را که تخم اندر جہاں ہر چہ پنہاں خاصیت دارد ہاں بار آورد
har che pinhaaN khaasiy-yat daarad
hamaaN baar aawarad
sabr baayad taalebe haq raa ke tokhm
aNdarjahaaN
طالب حق کو صبر چاہیے کہ دنیا میں ہر بیج جو بھی مخفی خاصیت رکھتا ہے اسی کے مطابق پھل لاتا ہے
اند کے نور فراست باید این جا مرد را تا صداقت خویشتن را خود با ظهار آورد
taa sadaaqat kheeshtan raa khod
baizhaar aawarad
aNdkey noore feraasat baayad eeN
jaa mard raa
انسان کو کچھ نو فر است بھی چاہیے تا کہ صداقت اپنے تئیں خود ظاہر کر دے
صادقاں را صدق پنہانی نے ماند نہاں نور پنہاں بر جبینِ مرد انوار آورد
saadeqaaN raa sidqe pinhaanee
namey maanad nihaaN
noore pinhaaN bar jabeene mard
anwaar aawarad
صادقوں کا اندرونی صدق چھپا ہوا نہیں، روستا مخفی اور انسان کی پیشانی پر چمک پیدا کر دیتا ہے
هر که از دست کسے خورد است کاسات وصال ہر زماں رویش سرور واصلِ یار آورد
har ke az daste kase khordast
kaasaate wesaal
har zamaaN rooyash soroore waasele
yaar aawarad
وہ شخص جس نے کسی کے ہاتھ سے شراب وصل کے پیالے پیئے ہوں اُس کا منہ ہر وقت اُس یار
کے وصل کا سرور ظاہر کرتا رہتا ہے
(ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 ص 104 )
241
Page 270
31
جانم فدا شود بر و دین مصطفی
جائیکه از مسیحائی و نزولش سخن رود گویم سخن اگر چه ندارند باورم
gooyam sokhan agarche nadaaraNd
baawaram
jaa'eeke az maseehaa'i wa nozoolash
sokhan rawad
جس جگہ مسیح اور اس کے نزول کا ذکر ہو وہاں میں یہی کہتا ہوں اگر چہ لوگ یقین نہ کریں
کاندر دلم دمید خداوند کردگار کان برگزیده را ز ره صدق مظهرم
kaan bargozeede raa ze rahe sidq
mazharam
kaaNdar dilam dameed khodawaNde
kirdegaar
کہ خداوند کردگار نے مجھے الہام کیا ہے کہ میں اس برگزیدہ کا
سچا مظہر ہوں
موعودم و بجلیه مانور آمدم حیف است گر بدیده نه نبینند منظرم
haifast gar badeede nabeenand
manzaram
mau'oodam wa baholye'ee maasoor
aamadam
میں موعود ہوں اور میر ا حلیہ حدیثوں کے مطابق ہے افسوس ہے اگر آنکھیں کھول
کر مجھے نہ دیکھیں
رنگم چو گندم است و بمو فرق بین ست زانسان که آمد است در اخبار سرورم
zaansaan ke aamadast dar akhbaare
sarwaram
raNgam choo gandomast wa bemoo
farq bay-yenast
میرا رنگ گندمی ہے اور بالوں میں نمایاں فرق ہے جیسا کہ میرے آقا کی احادیث میں وارد ہے
242
Page 271
ایں مقدمم نہ جاء شکوکست و التباس سید جدا کند ز مسیحائے احمرم
eeN maqdamam na jaa'ey
shokookasto iltebaas
say-yed jodaa konad ze
maseehaa'ey ahmaram
میرے آنے میں شک وشبہ کی گنجائش نہیں.میرا آقا مجھے سرخ رنگ والے مسیح سے
علیحدہ کر رہا ہے
از کلمه مناره شرقی عجب مدار چون خود ز مشرق است تجلی نیزم
chooN khod ze mashreqast tajal-li'e
nay-yeram
az kaleme'ee manaare'ee sharqi
'ajab madaar
مشرقی منارہ والی بات سے تعجب نہ کر.جبکہ میرے سورج کا طلوع مشرق سے ہی ہے
اینک منم که حسب بشارات آمدم عیسی کجاست تا به نهد پا بمنبرم
'Eesaa kojaast taa be nahad paa
bemembaram
eenak manam ke hasbe beshaaraat
aamadam
میں ہی ہوں جو بشارات کے مطابق آیا ہوں عیسی کہاں ہے جو میرے منبر پر قدم رکھے
آنرا که حق بجنت خُلدش مقام داد چون برخلاف وعدہ بڑوں آرد از ارم
chooN bar khelaafe wa'de berooN
aarad az iram
aaNraa ke haq bajan-nate kholdash
moqaam daad
وہ جسے خدا نے جنت الخلد میں جگہ دی.وہ اسے اپنے وعدوں کے برخلاف فردوس میں سے کیوں نکالے
ا
چون کافر از ستم پرستد مسیح را فوری خدا بسرش کرد همسرم
ghay-yoori'e khodaa basarash kard
hamsaram
chooN kaafer az setam beparastad
Maseeh raa
چونکہ کا فرناحق مسیح کی پرستش کرتا ہے اس لئے خدا کی غیرت نے مجھے اس کا ہمسر بنا دیا
243
انجیل متی
Page 272
رو یک نظر بجانب فرقاں زغورگن تا بر تو منکشف شود این راز ز مضمرم
taa bar too monkashef shawad eeN
raaz-e mozmaram
rau yek nazar bajaanebe forqaaN,
ze ghaur kon
جا.اور قرآن کی طرف نظر غور کرے تاکہ میرا پوشید و از تجھ پر کھل جائے
یارب کجاست محرمِ راز مکاشفات تا نور باطنش خبر آرد ز مخیرم
taa noore baatenash khabar aarad
ze mokhberam
yaa rab kojaast mehrame raaze
mokaashefaat
اے میرے رب ! مکاشفات کا راز جاننے والا کہاں ہے.تا کہ اس کا نور باطن آنحضرت سے خبر لائے
آن قبله رو نمود بگیتی بچار دہم بعد از هزار و سیر که بُبت انگلند در حرم
ba'd az hazaaro seh ke bot afgaNd
dar haram
aan qeble roo nomood begeeti
bachaar daham
اس قبلہ نے چودھویں صدی میں اپنا منہ دکھایا.حرم سے بت نکالنے کے تیرہ سو سال بعد
جوشید آن چناں کرم منبع فیوض کآمد ندائی یار ز ہر کوئی و معبرم
kaamad nedaa'i yaar ze har koo'i
wa mo,baram
joosheed aaNchonaaN karame
mamba'e foyooz
اس سر چشمہ ء فیوض کی مہربانی اس قدر جوش میں آئی کہ میرے ہر گلی کو چہ سے اُس یار کی ندا آنے لگی
اے معترض بخوف الہی صبور باش تا خود خدا عیان کند آن نور اخترم
taa khod khodaa 'iyaan konad, aaN
noore akhtaram
ay mo'tarez bakhaufe ilaahi saboor
baash
اے معترض خدا کا خوف کر اور ذرا صبر کرتا کہ خدا خود میرے ستارے کی روشنی کو ظاہر کر دے
244
ل انت قلت للناس........الآيه (المائدة : ۱۱۷) ل يرصد
Page 273
آخر نخوانده که گمان نکو کنید چون میروی برون ز حدودش برادرم
choon merawi beroon ze hodoodash
braadaram
aakher nakhaaNde'ee ke gomaane
nekoo koneed
کیا تو نے نہیں پڑھا؟ کہ نیک نیتی سے کام لو.پس اے بھائی تو اس کی حدوں سے باہر کیوں جاتا ہے
بر من چرا کشی تو چنیں خنجر زباں از خود نیم ز قادر ذوالمجد اکبرم
az khod nayam ze Qaadere zolmajde
akbaram
bar man cheraa kashi too choneeN
khaNjare zobaaN
مجھ پر تو اس طرح زبان کی مچھری کیوں چلاتا ہے.میں خود نہیں آیا بلکہ خدا تعالیٰ نے مجھے بھیجا ہے
مامورم و مرا چه درین کار اختیار رو این سخن بگو به خداوند آمرم
rau eeN sokhan begoo be khodawaNde
aameram
maamooram wa maraa che dareeN
kaare ikhteyaar
میں تو مامور ہوں مجھے اس کام میں کیا اختیار ہے جا! یہ بات میرے بھیجنے والے خدا سے پوچھ
اے آنکه سُوئے من بدویدی بصد تبر از باغبان بترس که من شاخ مشمرم
az baaghbaaN betars ke man shaakhe
mosmeram
ay aaNke soo'ey man bedaweedi
basad tabar
اے وہ جو میری طرف سینکڑوں کلہاڑے لے کر دوڑا ہے باغبان سے ڈر کیونکہ میں ایک پھلدار شاخ ہوں
حکم است ز آسمان بز میں میرسانمش گر بشنوم نگویمش آن را کجا برم
gar beshnawam nagooyamash,aaN raa
kojaa baram
hokm ast ze aasmaaN bezameeN
mirasaanamash
آسماں
کا حکم میں زمین تک پہنچاتا ہوں.اگر میں اُسے سنوں اور لوگوں کو نہ سناؤں تو اسے کہاں لے جاؤں
245
Page 274
اے قوم من بگفته من تنگدل مباش ز اول چنیں مجوش ہیں تا به آخرم
ze aw-wal choneeN majoosh bebeeN
taa be-aakheram
ay qaume man bagofte'ee man taNgdil
mabaash
اے میری قوم میری باتوں سے آزردہ نہ ہو شروع ہی میں ایسا جوش نہ دکھا بلکہ آخر تک میرا حال دیکھ
من خود گویم این که به لوح خدا ہمیں است گر طاقتست محو گن آن نقش داورم
gar taaqatast mehw kon aaN naqshe
daawaram
man khod nagooyam eeNke belauhe
khodaa hameeNst
میں خود یہ بات نہیں
کہتا بلکہ لوح محفوظ میں ہی ایسا لکھا ہے اگر تجھ میں طاقت ہے تو خدا کے لکھے ہوئے کو مٹادے
در تنگنای حیرت و فکرم ز قوم خویش یارب عنائتے کہ ازیں فکر مضطرم
yaa rab 'inaayaatey ke azeeN fikr
moztaram
dar taNgnaa'i hairato fikram ze qaume
kheesh
میں اپنی قوم کے باعث حیرت اور فکر کی مصیبت میں ہوں اے میرے رب مہربانی فرما کہ میں اس پریشانی سے بے قرار ہوں
نے چشم مانده است و نه گوش و نه نور دل جز یک زبان شان که نیرزد بیکدرم
joz yek zobaane shaaN ke nayarzad
beyekderam
ne chashm maaNde-ast wa na goosho
na noore dil
نہ اُن کی آنکھیں باقی ہیں، نہ کان اور نہ دل کی روشنی سوائے ایک زبان کے جس کی ایک درم بھی قیمت نہیں
برگشتم ز نوع عبادت شمرده اند در چشم شان پلیدتر از هر مزوّرم
dar chashme shaaN pleedtar az har
mozaweram
bad goftanam ze nau'e 'ibaadat
shomorde aNd
ان لوگوں نے مجھے بُرا کہنا عبادت سمجھ رکھا ہے.ان کی نظروں میں میں ہر کذاب سے زیادہ پلید ہوں
246
Page 275
اے دل تو نیز خاطر اینان نگاه دار کاخر کنند دعوئے حُبّ پیمبرم
ka-aakher konaNd da'waa'e hob-be
payambaram
ay dil too neez khaatere eenaaN
negaahdaar
تاہم اے دل تو ان لوگوں کا لحاظ رکھ.کیونکہ آخر میرے پیغمبر کی محبت کا دعویٰ کرتے ہیں
اے منکر پیام سروش و ندائے حق از من خطا میں کہ خطا در تو بنگرم
az man khataa mabeeN ke khataa dar
too biNgaram
ay monkere payaame saroosh wa
nedaa'ey haq
اے وہ جو فرشتہ کے پیام اور خدا کی آواز کا منکر ہے.غلطی مجھ میں نہیں بلکہ تجھ میں ہے
جانم گداخت از غم ایمانت اے عزیز و این طرفه تر که من بگمان تو کافرم
wa-een torfe tar ke man bagomaane
too kaaferam
jaanam godaakht az ghame eemaanat
ay 'azeez
اے عزیز! میری جان تیرے ایمان کے غم میں گھل گئی مگر عجیب بات یہ ہے کہ تیرے خیال میں میں کا فر ہوں
خواهی که روشنت شود احوال صدق ما روشن دلی بخواه ازاں ذات ذوالکرم
raushan dili bekhaah azaaN zaate
zolkaram
khaahi ke raushanat shawad ahwaale
sidqe maa
اگر تو چاہتا ہے کہ ہماری سچائی کی حقیقت تجھ پر روشن ہو جائے تو اسی مہربان ذات سے دل کی روشنی مانگ
گوش دلم بجانب تکفیر کس کجاست من مست جامہائے عنایات دلبرم
man maste jaam-haa'ey 'inaayaate
dilbaram
goosh-e dilam bajaanebe takfeere
kas kojaast
میرا خیال کسی کو کافر بنانے کی طرف کب ہے میں تو اپنے محبوب کی عنایتوں کے جام سے سرشار ہوں
247
Page 276
از طعن دشمناں خبرے چوں شود مرا کاندر خیال دوست بخواب خوش اندرم
kaaNdar kheyaale doost bakhaabe
khosh aNdaram
az ta'ne doshmanaaN khabarey chooN
shawad maraa
دشمنوں کے طعن کا مجھ پر کیا اثر ہو سکتا ہے.میں تو دوست کے تصور میں مدہوش ہوں
من میریم بوحی خدائے که با من است پیغام اوست چون نفس روح پرورم
paighaame oost chooN nafase rooh
parwaram
man meezeyam bawahy'e khodaa'ey
ke baa man ast
میں تو اس خدا کی وحی کے سہارے جیتا ہوں جو میرے ساتھ ہے اس کا الہام میرے لئے زندگی بخش سانس کی طرح ہے
من رخت برده ام بعمارات یار خویش دیگر خبر مپرس ازیں تیره کشورم
deegar khabar mapors azeeN
teere kishwaram
man rakht borde am be'imaaraate
yaare kheesh
میں نے تو اپنے دوست کے گھر میں ڈیرہ ڈال دیا ہے پس تو اس اندھیرے جہان کے متعلق مجھ سے کچھ نہ پوچھ
عشقش بنتار و یود دل من درون شد است مبرش شد است در ره دین مهر انورم
mehrash shodast dar rahe deen
mehre anwaram
'ishqash betaaro pood-e dil-e man
darooN shodast
اُس کا عشق میرے دل کے رگ وریشہ میں داخل ہو گیا ہے اور اس کی محبت راہ دین میں میرے لئے چمکتا ہوا سورج بن گئی ہے
راز محبت من و او فاش گر شدی بسیار تن کہ جاں بفشاندے بریں درم
besyaar tan ke jaaN befeshaaNdey
bareeN daram
raaze mahabbate mano oo faash
gar shodey
اگر میری اور اُس کی محبت کا راز ظاہر ہو جاتا تو بہت سی خلقت میرے دروازہ پر اپنی جانیں قربان کر دیتی
248
Page 277
ابناء روزگار ندانند راز من من نور خود نهفته ز چشمان شترم
abnaa'e roozgaar nadaanaNd
raaze man
man noore khod nahofte ze
chashmaane shap-param
دنیا دار لوگ میرے بھید کو نہیں جانتے میں نے اپنے نور کو چمگادڑوں کی آنکھوں سے چھپارکھا ہے
بعد از رهم هر آنچه پسندند هیچ نیست بد قسمت آنکه در نظرش هیچ محترم
bad qesmat aaNke dar nazarash
heech mohtaram
ba'd az raham har aaNche pasaNdaNd
heech neest
میری راہ چھوڑ کر جوراہ بھی وہ پسند کریں وہ کچھ نہیں وہ شخص بد قسمت ہے جو بیچ کو عزت دیتا ہے
هر لحظه میخوریم ز جام وصال دوست ہر دم انہیں یار علی رغم منکرم
har dam anees-e yaar 'alaa raghm-e
monkeram
har lahze mikhoreem ze jaam-e
wesaal-e doost
ہم تو ہر گھڑی دوست کے وصل کا جام پیتے ہیں اور میں ہر دم اپنے منکر کے برعکس اپنے یار کا ہم صحبت ہوں
باد بهشت بر دل پُرسوز من وَزَد صد نگہت لطیف دید دود مجرم
sad neg-hat-e lateef dehad dood-e
mejmaram
baad-e behesht bar dil-e por sooz-e
man wazad
جنت کی ہوائیں میرے پُر سوز دل پر چلتی ہیں اور میری اس انگیٹھی کا دھواں سینکڑوں قسم کی اعلیٰ خوشبوئیں پیدا کرتا ہے
بد بوئے حاسداں نرساند زیاں یمن من ہر زماں ز نافه یادش معطرم
man har zamaaN ze nafe'ee yaadash
mo'at-taram
badboo'ey haasedaaN narasaanad
zeyaaN beman
حاسدوں کی بدبو مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتی.کیونکہ میں ہر وقت یا دخدا کے نافہ سے معطر رہتا ہوں
249
Page 278
کارم ز قرب یار بجائے رسیده است کانجا ز فهم و دانش اغیار برترم
kaaram ze qorb-e yaar bajaa'ey
raseede-ast
kaaNja ze fahm-o daanesh-e
aghyaar bartaram
یار کے قرب کی وجہ سے میرا معاملہ اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ میں غیروں کی عقل و فہم سے بہت بالا تر ہو گیا ہوں
پائیم ز لطف یار بجنت خزیده است و از فضل آل حبیب بدستست ساغرم
paayam ze lotfe yaar bajan-nat
khazeede-ast
wa-az fazl-e aaN habeeb badastast
saagharam
میرا قدم یار کی مہربانی سے جنت میں داخل ہو گیا ہے اور اس دوست کی عنایت سے میرے
ہاتھ میں جام وصل ہے
جوش اجابتش که بوقت دعا بود زاں گونه زاریم نشنید است مادرم
zaaN goone zaariyam nashoneedast
maadaram
jooshe ijaabatash ke bawaqte do'aa
bowad
اُس کی قبولیت کا جوش جو میری دعا کے وقت ظاہر ہوتا ہے.اتنی گریہ وزاری میری ماں نے بھی نہیں سنی
ہر سونے و ہر طرف رُخ آن یار بنگرم آں دیگرے کجاست که آید بخاطرم
har soo'ey wa har taraf rokh-e aaN
yaar biNgaram
aaN deegrey kojaast ke aayad
bakhaateram
میں ہر طرف اور ہر جانب اُس یار کا چہرہ دیکھتا ہوں.پھر اور کون ہے جو میرے خیال میں آئے
اے حسرت ایک گروہ عزیزاں مرا ندید وقتے به بیندم که از میں خاک بگذرم
waqtey be beenadam ke azeeN
khaak begzaram.ay hasrat eeN garoohe 'azeezaaaN
maraa nadeed
افسوس عزیزوں نے مجھے نہ پہچانا.یہ مجھے اُس وقت جائیں گے جب میں اس دنیا سے گزر جاؤں گا
250
Page 279
گرخون شد است دل زغم و درد شان چه شد هست آرزو که سر برود هم در میں سرم
hast aarzoo ke sar berawad ham
dareeN saram
gar khooN shodast dil ze ghamo
darde shaaN che shod
اگر ان کے دردو غم کی وجہ سے میرا دل خون ہو گیا ہے تو کیا ہوا.میری تو خواہش یہ ہے کہ اسی دھن میں میرا سر بھی قربان ہو جائے
ہر شب ہزار غم بمن آید ز درد قوم یا رب نجات بخش ازین روز پُر شرم
yaa rab najaat bakhsh azeeN rooze
por sharam
har shab hazaar gham beman aayad
ze darde qaum
ہر رات قوم کے درد سے مجھ پر ہزاروں غم وارد ہوتے ہیں اے رب مجھے اس شور وشر کے زمانہ سے نجات دے
یا رب باب چشم من این کسل شان بشو کامروز تر شد است ازین درد بسترم
kaimrooz tar shodast azeeN dard
bestaram
yaa rab ba-aabe chashme man eeN
kasle shaaN beshau
اے رب میرے آنکھ کے پانی سے ان کی یہ ستی دھوڈال کہ اس غم کے مارے آج میرا بستر تک تر ہو گیا
دریاب چونکہ آب ز بهر تو ریختم دریاب چونکه جز تو نماند است دیگرم
daryaab chooNke joz too namaaNdast
deegram
daryaab chooNke aab ze behre too
reekhteem
میری داد کو پہنچ کیونکہ میں نے تیرے لئے آنسو بہائے ہیں میری فریادسن کیونکہ تیرے سوا میرا کوئی نہیں رہا
تاریکی عموم بآخر نمی
این شب مگر تمام شود روز محشرم
رسد این
eeN shab magar tamaam shawad
rooze mahsharam
taareeki'e ghomoom ba-aakher nami
rasad
غموں کی تاریکی ختم ہونے میں نہیں آتی.یہ اندھیری رات تو شاید حشر تک میں چلی جائے گی
251
Page 280
دل خون شد است از غم این قوم ناشناس و از عالمان کج که گرفتند چنبرم
wa-az 'aalemaan-e kaj ke gereftaNd
chambaram
dil khooN shodast az ghame eeN
qaume naashenaas
اُس ناقدردان قوم کے غم سے میرا دل خون ہو گیا.نیز گمراہ عالموں کی وجہ سے جو میرے پیچھے پڑ گئے ہیں
گر علم خشک و کوری باطن نہ رہ زدے ہر عالم و فقیہ شدے ہمچو چاکرم
har 'aalemo faqeeh shodey hamchoo
chaakaram
gar 'ilme khoshk wa koori'ee baaten
na rah zadey
بر
اگر خشک علم اور دل کی نا بینائی حائل نہ ہوتی تو ہر عالم اور فقیہ میرے آگے غلاموں کی طرح ہوتا
سنگ میکند اثر این منطقم مگر بے بہرہ ایں کساں زکلام مؤقرم
be behre eeN kassaN ze kalaame
mo'as-seram
bar saNg mikonad asar eeN
manteqam magar
میری یہ باتیں پتھر تک پر اثر کرتی ہیں مگر یہ لوگ میرے پر تاثیر کلام سے بے نصیب ہیں
علم آن بود که نور فراست رفیق اوست این علم تیره را به پشیزی نمیخرم
eeN 'ilme teereh raa ba pasheezey
namikharam
'ilm aaN bowad ke noore feraasat
rafeeqe oost
علم تو وہ ہے کہ فراست کا نور اس کے ساتھ ساتھ چلتا ہے اس تاریک علم کو تو میں ایک کوڑی کو بھی نہیں خریدتا
امروز قوم من نشناسد مقام من روزی بگریہ یاد کند وقت خوشترم
imrooz qaume man nashenaasad
moqaame man
roozee bagerye yaad konad waqte
khoshtaram
آج کے دن میری قوم میرا درجہ نہیں پہچانتی لیکن ایک دن آئے گا کہ وہ روروکر میرے مبارک وقت کو یاد کرے گی
252
Page 281
اے قوم من بصبر نظر سُوئے غیب دار تا دست خود بعجز ز بهر تو گسترم
taa daste khod ba'ijz ze behre
too gostaram
ay qaume man basabr nazar
soo'ey ghaib daar
اے میری قوم صبر کے ساتھ غیب کی طرف نظر رکھ تاکہ میں اپنے ہاتھ (خدا کی درگاہ میں ) تیری خاطر عاجزی کے ساتھ پھیلاؤں
گر ہمچو خاک پیش تو قدرم بود چه باک چوں خاک نے کہ از خس و خاشاک کمترم
chooN khaak ne ke az khaso
khaashaak kamtaram
gar hamchoo khaak peeshe too
qadaram bowad che baak
اگر تیرے نزدیک میری قدر خاک کے برابر بھی ہو تو کیا مضائقہ ہے خاک تو کیا میں کوڑے کرکٹ سے بھی زیادہ حقیر ہوں
لطف
نست و فضل او که نوازد وگرنه من کرمم نه آدمی صدف استم نہ گوہرم
kirmam na aadami sadaf astam na
gauharam
loftasto fazle oo ke nawaazad
wagarne man
یہ اس کا فضل اور لطف ہے کہ وہ قدردانی کرتا ہے ورنہ میں تو ایک کیڑا ہوں نہ کہ آدمی.سچی ہوں نہ کہ موتی
زانگونه دست او دلم از غیر خود کشید گوئی گہے نہ بود دگر در تصورم
goo'i gahey nabood degar dar
tasaw-woram
zaan-goone daste oo dilam az ghaire
khod kasheed
اس کے ہاتھ نے اس طرح میرے دل کو غیر کی طرف سے کھینچ لیا گویا اس کے سوا اور کوئی بھی میرے خواب و خیال میں نہ تھا
بعد از خدا بعشق محمد محترم گر گفر این بود بخدا سخت کافرم
gar kofr eeN bowad bakhodaa sakht
kaaferam
ba'd az khodaa be'ishqe Mohammad
mokham-maram
خدا کے بعد میں محمد کے عشق میں سرشار ہوں.اگر یہی کفر ہے تو بخدا میں سخت کافرہوں
253
Page 282
ہر تار و پود من بسراید بعشق او از خود تهی و از غم آن دلستاں پُرم
az khod tehi wa za ghame aaN
dilsetaaN poram
har taaro poode man basaraayad
ba'ishqe oo
میرے ہر رگ وریشہ میں اُس کا عشق نغمہ سرا ہے میں اپنی خواہشات سے خالی اور اس معشوق کے غم سے پر ہوں
من در حریم قدس چراغ صداقتم دستش محافظ است ز هر بادِ صرصرم
dastash mohaafez ast ze har baade
sarsaram
man dar hareeme gods charaaghe
sadaaqatam
میں درگاہ قدس میں صداقت کا چراغ ہوں.اُسی کا ہاتھ ہر تیز ہوا سے میری حفاظت کرنے والا ہے
ہر دم فلک شہادت صدقم ہمیدہد زینم کدام غم کہ زمیں گشت منکرم
zeenam kodaam gham ke zameeN
gasht monkeram
har dam falak shahaadate sidqam
hamidehad
آسمان ہر وقت میری سچائی کی گواہی دیتا ہے پھر مجھے اس بات
کا کیا غم کہ اہل زمین مجھے نہیں مانتے
واللہ کہ ہمچو کشتی نوحم ز کردگار بیدولت آنکه دور بماند ز لنگرم
bedaulat aaNke door bemaanad
ze laNgaram
wallah ke hamchoo kishti'e Nooham
ze kirdegaar
بخدا میں اپنے پروردگار کی طرف سے نوح کی کشتی کی مانند ہوں بدقسمت ہے وہ جو میرے لنگر سے دور رہتا ہے
این آتشے کہ دامن آخر زماں بسوخت از بهر چاره اش بخدا نہر کوثرم
eeN aateshey ke daamane aakhar
zamaaN basookht
az behre chaareh-ash bakhodaa
nehre kausaram
یہ آگ جس نے اس آخری زمانہ کا دامن جلا دیا ہے.خدا کی قسم میں اس کے علاج کے لئے نہر کوثر ہوں
254
Page 283
من نیستم رسُول و نیاورده ام کتاب ہاں ملهم استم و ز خداوند منذرم
man neestam rasool wa
nayaawarde-am ketaab
haaN molham astam wa ze
khodaawaNd monzeram
میں رسول نہیں ہوں اور کتاب
نہیں لایا ہوں.ہاں ملہم ہوں اور خدا کی طرف سے ڈرانے والا
یارب بزاریم نظرے کن بلطف و فضل مجز دست رحمت تو دگر کیست یاورم
yaa rab bazaaree-am nazarey kon
balotfo fazl
joz daste rahmate too degar
keest yaawaram
اے میرے رب میرے گریہ وزاری کو دیکھ کر لطف و کرم کی ایک نظر کر کہ تیری رحمت کے ہاتھ کے سوا اور کون میر امد دگار ہے
جانم فدا شود بره دین مصطفی این است کام دل اگر آید میترم
eenast kaame dil agar aayad
moyas-saram
jaanam fedaa shawad barahe deene
Mostafaa
میری جان مصطفیٰ کے دین کی راہ میں فدا ہو.یہی میرے دل کا مدعا ہے کاش میسر آ جائے
(ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد نمبر 3 ص 180 تا 185)
255
Page 284
(32)
اے خدا جانم بر اسرارت فدا اُمیاں را مے دہی فہم و ذکا
m-miyaaN raa mey dehi fahmo zakaa
ay khodaa jaanam bar asraarat fedaa
اے خدا میری جان تیرے بھیدوں پر قربان کہ تو ان پڑھوں
کو نہم اور ذہن رسا بخشتا ہے
در جهانت همچو من امی کجاست در جهالت با مرا نشو و نماست
dar jahaanat hamchoo man
om-mi kojaast
dar jahaalat-haa maraa
nashw-o nomaast
تیری اس دنیا میں میرے جیسا امی کہاں ہے میرا تو نشو و نما ہی جہالتوں کے درمیان ہوا ہے
کر سکے بودم مرا کردی بشر من عجب تر از مسیح بے پدر
man 'ajabtar az Maseehey be pedar
kirmakey boodam maraa kardi bashar
میں ایک حقیر کیڑا تھا تو نے مجھے بشر بنا دیا میں تو بے باپ مسیح سے بھی زیادہ عجیب ہوں
(ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد نمبر 3 ص294)
256
Page 285
33
اے خدا اے مالک ارض و سما اے پناہ حزب خود در هر بلا
ay panaahe hezbe khod dar har balaa
ay khodaa ay maaleke arzo samaa
اے خدا اے زمین و آسمان کے مالک اے ہر مصیبت میں اپنی جماعت کی پشت و پناہ
اے رحیم و دست گیر و رہنما ایکه در دست تو فضل است و قضا
ay Raheemo dastgeero Rehnomaa
ayke dar daste too fazlasto qazaa
اے رحیم دستگیر اور رہنما اے وہ کہ تیرے ہاتھ میں فیصلہ اور حکم ہے
سخت شورے اوفتاد اندر زمین رحم کن بر خلق اے جان آفرین
rahm kon bar khalq ay jaan aafareen
sakht shoorey ooftaad aNdar zameen
زمین میں سخت شور برپا ہے اے جان آفریں! اپنی مخلوقات پر رحم کر
امر فیصل از جناب خود نما تا شود قطع نزاع و فتنه با
amre faisal az janaabe khod nomaa
taa shawad qat'e nezaa'o fetne-haa
اپنی درگاہ سے کوئی فیصلہ کرنے والی بات ظاہر کر.تا کہ جھگڑے اور فساد بند ہو جائیں
آسمانی فیصلہ روحانی خزائن جلد 4 ص321)
257
Page 286
(34)
گر خدا از بندۀ خوشنود نیست هیچ حیوانے چو او مردود نیست
heech haiwaaney choo oo mardood
neest
gar khodaa az baNde'ee khoshnood
neest
اگر خدا بندہ سے خوش نہیں ہے تو اس جیسا کوئی حیوان بھی مردود نہیں
گر سگِ نفس ونی را پروریم از سگان کوچه با هم کمتریم
gar sage nafse dani raa parwareem
az sagaane kooche-haa ham kamtareem
اگر ہم اپنے ذلیل نفس کو پالنے میں لگے ہیں تو ہم گلیوں کے کتوں سے بھی بدتر ہیں
اے خدا اے طالباں را رہنما ایکہ مہر تو حیات رُوح ما
ay ke mehre too hayaate roohe maa
ay khodaa ay taalebaaN raa rehnomaa
اے خدا! اے طالبوں کے رہنما.اے وہ کہ تیری محبت ہماری روح کی زندگی ہے
بر رضائے خویش کن انجام ما تا برآید در دو عالم کام ما
taa baraayad dar do 'aalam kaame maa
bar razaa'ey kheesh kon aNjaame maa
تو ہمارا خاتمہ اپنی رضا پر کر کہ دونوں جہان میں ہماری مراد پوری ہو
خلق و عالم جمله در شور و شراند طالبانت در مقام دیگراند
khalqo 'aalam jomle dar shooro sharaaNd
taalebaanat dar maqaaame deegraaNd
دنیا اور اس کے لوگ سب شور وشر میں مصروف ہیں.مگر تیرے طالب اور ہی مقام پر ہیں
258
Page 287
آں یکے را نور مے بخشی بدل وال دیگر را میگزاری یا بگل
waaN degar raa miguzaari paa begil
aaN yekey raa noor mey bakhshi bedil
ان میں سے ایک کے دل کو تو نور بخشتا ہے اور دوسرے کو کیچڑ میں پھنسا ہوا چھوڑ دیتا ہے
چشم و گوش و دل ز تو گیرد ضیا ذات تو سر چشمہ فیض و بدی
zaate too sar-chashme'ee faizo
hodaa
chashmo goosho dil ze too geerad
zeyaa
آنکھ، کان اور دل تجھ سے ہی روشنی حاصل کرتے ہیں.تیری ذات ہدایت اور فیض کا سر چشمہ ہے
آسمانی فیصلہ روحانی خزائن جلد 4 ص 335)
259
Page 288
(35
اپنی جماعت کے لئے چند اشعار
بطور نصیحت اور دعوت اسلام
بکوشید اے جواناں تا بہ دیں قوت شود پیدا
bekoosheed ay jawaanaaN taa be بہار و رونق اندر روضۂ ملت شود پیدا
deeN qow-wat shawad paidaa
bahaaro raunaq aNdar rauze'ee
mil-lat shawad paidaa
اے جوانو! کوشش کرو کہ دین میں قوت پیدا ہو.اور ملتِ اسلام کے باغ میں بہار اور رونق آئے
اگر یاراں کنوں بر غربت اسلام رحم آید
agar yaaraaN konooN bar ghorbate
Islaam rehm aayad
با صحاب نبی نزد خدا نسبت شود پیدا
baashaabe nabi nazde khodaa nisbat
shawad paidaa
اے دوستو! اگر اب تم اسلام کی غربت پر رحم کرو تو خدا کے ہاں تمہیں آنحضرت کے صحابہ سے مناسبت پیدا ہو جائے
نفاق و اختلاف ناشناسان از میاں خیزد
nefaaqo ikhtelaafe naashenaasaaN کمال اتفاق و خلت و الفت شود پیدا
az meyaaN kheezad
kamaale it-tefaaqo khol-lato olfat
shawad paidaa
نا اہل لوگوں کا آپس کا اختلاف اور نفاق دور ہو جائے اور کمال درجہ کا اتفاق ، دوستی اور محبت پیدا ہو جائے
بجنبید از پئے کوشش که از درگاه ربانی
bejombeed az pai kooshish ke az زبیر ناصرانِ دینِ حق نصرت شود پیدا
dargaahe rab-baani
ze behre naaseraane deene haq
nosrat shawad paidaa
کوشش کے لئے حرکت میں آؤ.کہ خدا کی درگاہ سے مددگار ان اسلام کے لئے ضرور نصرت ظاہر ہوگی
260
Page 289
اگر امروز فکر عزت دیں در شما جوشد
agar imrooz fikre 'iz-zate deeN dar
shomaa jooshad
شما را نزدِ الله رتبت و عزت شود پیدا
shomaa raa nazde Allaah rotbato
'iz-zat shawad paidaa
اگر آج دین کی عزت کا خیال تمہارے دل میں جوش مارے تو خدا کی قسم خود تمہارے
لئے بھی عزت و مرتبت پیدا ہو جائے
اگر دست عطا در نصرتِ اسلام بکشانید
agar daste 'ataa dar nosrate Islaam
bekshaa'eed
ت هم از بهر شما ناگه ید قدرت شود پیدا
ham az behre shomaa naageh yade
qodrat shawad paida
اگر اسلام کی تائید میں تم اپنا سخاوت
کا ہاتھ کھول دو تو فوراً تمہارے اپنے لئے بھی خدائی قدرت کا ہاتھ نمودار ہو جائے
ز بذل مال در راہش کے مفلس نمی گردد
ze bazle maal dar raahash kase
moflis nami gardad
خدا خود میشود ناصر اگر ہمت شود پیدا
khodaa khod mishawad naasir agar
him-mat shawad paidaa
اُس کی راہ میں مال خرچ کرنے سے کوئی مفلس نہیں ہو جایا کرتا اگر ہمت پیدا ہو جائے تو خدا خود ہی مددگار بن جاتا ہے
دو روز عمر خود در کار دیں کو شیداے یاراں
do rooze omre khod dar kaare deeN کہ آخر ساعتِ رحلت بصد حسرت شود پیدا
koosheed ay yaaraaN
ke aakher saa'ate rehlat basad
hasrat shawad paidaa
اے دوستو ! اپنی عمر کے دودن دین کے کام میں گزارو کہ آخر کار مرنے کی گھڑی سینکڑوں حسرتیں لے کر آ جائے گی
امید دیں روا گرداں امید تو روا گردد
omeedle de and rawaan gardan ز صد نومیدی و یاس و الم رحمت شود پیدا
too rawaa
ze sad naumeedi-o yaaso alam
rehmat shawad paidaa
تو دین کی امید پوری کرتا کہ تیری امیدیں پوری ہوں سینکڑوں نا امیدیوں ، یاس اور غم کے بعد رحمت پیدا ہو جائے گی
261
Page 290
در انصار نبی بنگر که چون شد کار تا دانی
dar ansaare nabi biNgar ke chooN
shod kaar taa daani
که از تائید دیں سرچشمه دولت شود پیدا
ke az taa'eede deeN sar chashme'ee
daulat shawad paidaa
آنحضرت کے انصار کی طرف دیکھ کہ کس طرح انہوں نے کام کیا تا کہ تجھے پتہ لگے کہ دین کی مدد
کرنے سے دولت کا منبع پیدا ہو جاتا ہے
بجو از جان و دل تاخد منه از دست تو آید
bejoo az jaano dil taa khidmatey az
daste too aayad
بقائے جاوداں یا بی گرایں شربت شود پیدا
baqaa'ey jaawedaaN yaabi gar eeN
sharbat shawad paidaa
دل و جان سے کوشش کرتا کہ تیرے ہاتھوں سے کوئی خدمت اسلام ہو جائے اگر یہ شربت
پیدا ہو جائے تو تو بقائے دوام حاصل کر لے گا
بمفت این اجر نصرت را دہندت اے اخی ورنہ
bemoft een ajire nosrat raa dehaNdat قضائے آسمان ست ایں بہر حالت شود پیدا
ay akhi warne
qazaa'ey aasmaanast eeN behar
haalat shawad paidaa
اے بھائی مفت میں تجھے نصرت کا یہ بدلہ دے رہے ہیں ورنہ یہ تو آسمانی فیصلہ ہے جو ضرور ہو کر رہے گا
ہمی بینم که دادار قدیر و پاک میخواهد
hami beenam ke daadaare Qadeero
Paak mi khaahad
کہ باز آن قوتِ اسلام و آن شوکت شود پیدا
ke baaz aaN qow-wate Islaam wa aaN
shaukat shawad paidaa
میں تو یہ دیکھ رہا ہوں کہ قادر وقد وس خدا کا منشا یہ ہے کہ اسلام کی وہ قوت اور وہ شوکت پھر پیدا ہو جائے
کر یما صد گرم کن بر کسی کو ناصر دین است
kareemaa sad karam kon bar kase
koo naaser-e deenast
بلائے او بگر داں گر گئے آفت شود پیدا
balaa'ey oo begardaaN gar gahey
aafat shawad paidaa
اے خداوند کریم سینکڑوں مہربانیاں اس شخص پر کر جو دین کا مددگار ہے اگر کبھی آفت آئے تو اس کی مصیبت کو ٹال دے
262
Page 291
چناں خوش دار او را اے خدائے قادری
chonaaN khoshdaar oo raa ay
khodaa'ey Qaadere Motlaq
مطلق
که در هر کاروبار و حال او جنت شود پیدا
ke dar har kaaro baaro haale oo
jan-nat shawad paida
اے خداوند قادر مطلق اسے ایسا خوش رکھ کہ اس کی حالت اور سب کا روبار میں ایک جنت پیدا ہو جائے
دریغ و درد قوم من ندائے من نمی شنود
dareesho dard gaume man, nedaaley زہر در مے دہام ہے زہر در مے دہم پندش مگر عبرت شود پیدا
man namey shanwad
ze har dar meydeham paNdash magar
'ibrat shawad paidaa
افسوس قوم میری چیخ و پکار کو نہیں سنتی میں تو ہر طریقہ سے اسے نصیحت کرتا ہوں کاش اس کو عبرت ہو
مرا باور نمی آید که چشم خویش بکشانند.maraa baawar nami aayad ke chashme
kheesh bekshaayaNd
مگر وقتیکه خوف و عفت و خشیت شود پیدا
magar waqteeke khaufo 'if-fato
khashyat shawad paidaa
مجھے یقین نہیں آتا کہ یہ لوگ کبھی اپنی آنکھیں کھولیں گے مگر صرف اس وقت جب تقوی، پاکدامنی
اور خشیت اللہ ان میں پیدا ہو جائے
مرا دجال و کذاب و بتر از کافران فهمند
maraa daj-jaalo kaz-zaab wa batar az
kaaferaaN fahmaNd
نمی دانم چرا از نُورِ حق نفرت شود پیدا
nami daanam cheraa az noore haq
nafrat shawad paidaa
یہ تو مجھے دجال، جھوٹا اور کافروں سے بدتر سمجھتے ہیں، میں نہیں جانتا کہ خدا کے نور سے انہیں کیوں نفرت ہوگئی
عجب دارید اے نا آشنایاں غافلان از دیں
ajab daareed ay naa-aashnaayaaN
ghaafelaaN az deeN
که از حق چشمه حیواں دریں ظلمت شود پیدا
ke az haq chashme'ee haiwaaN dareeN
zolmat shawad paidaa
اے دین سے غافل اور نا واقف انسانو.کیا تمہیں تعجب آتا ہے کہ اس اندھیرے میں خدا
کی طرف سے ایک چشمہ ء حیات پیدا ہو گیا ہے
263
Page 292
چرا انسان تعجب با کند در فکر ایں معنی که
cheraa insaaN ta'aj-job-haa konad,
dar fikr-e eeN ma'naa
کہ خواب آلودگان را رافع غفلت شود پیدا
ke khaab aaloodgaaN raa raafe'e
ghaflat shawad paidaa
آدمی یہ بات سوچ کر کیوں حیران ہو کہ نیند کے متوالوں کے لئے ایک غفلت کا دُور کرنے والا پیدا ہو گیا
فراموشت شداے قوم احادیث نبی اللہ
faraamooshat shod ay qaumam
ahaadeese nabi-yol-laah
مصل
که نزد ہر صدی یک سی اُمت شود پیدا
ke nazde har sadi yek moslehe
om-mat shawad paidaa
اے میری قوم.تو رسول اللہ کی حدیثوں
کو بھی بھول گئی کہ ہر صدی کے سر پر امت کے لئے ایک مصلح پیدا ہوا کرتا ہے
264
آئینہ کمالات اسلام ، روحانی خزائن جلد 5 ص 2)
Page 293
36
محبت تو دوائے ہزار بیماری است
mahab-bate too dawaa'ey hazaar
beemaari ast
بروئے تو کہ رہائی دریں گرفتاری است
baroo'ey too ke rehaa'i dareeN
gereftaari ast
تیری محبت ہزار بیماریوں کی دوا ہے تیرے منہ کی قسم کہ اس گرفتاری ہی میں اصل آزادی ہے
پناہ رُوئے تو جستن نه طور مستتان است
panaah-e rooey too jostan na taure که آمدن به پناهت کمال ہشیاری است
mastaan ast
ke aamadan be panaahat kamaal
hoshyaari ast
تیری پناہ ڈھونڈ نا دیوانوں کا طریقہ نہیں ہے بلکہ تیری پناہ میں آنا ہی تو کمال درجہ کی عقل مندی ہے
متاع مہر رخ تو نہاں نخواهم داشت
mataate mehre roothe too mehaaN که مخفیه داشتن عشق تو ز غذاری است
nakhaaham daasht
ke khofye daashtane 'ishq- too ze
ghad-daari ast
میں تیری محبت کی دولت کو ہر گز نہیں چھپاؤں گا.کہ تیرے عشق کا بھی رکھنا بھی ایک غداری ہے
بر آن سرم که سر و جان فدائے تو بکنم
bar aaN saram ke saro jaaN fedaa'ey
too bekonam
کہ جان بسیار سپردن حقیقت یاری است
ke jaaN beyaar sepordan haqeeqate
yaari ast
میں تیار ہوں کہ جان و دل تجھ پر قربان کردوں کیونکہ جان کو محبوب کے سپر د کر دینا ہی اصل دوستی ہے
آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 3)
265
Page 294
37
در نعت و مدح حضرت سیدنا وسید الثقلین
محمد مصطفے و احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم
چون ز من آید ثنائے سرور عالی تبار
chooN ze man aayad sanaa'ey
sarware 'aali tabaar
عاجز از مدحش زمین و آسمان و هر دو دار
aajez az madhash zameen-o
aasmaano har do daar
مجھے سے اُس عالی قدر سردار کی تعریف کس طرح ہو سکے جس کی مدح سے زمین و آسمان اور دونوں جہان عاجز ہیں
اں قرب کو
ام مقام مدرن کو دارد بدلدار قدیم کس نداند شان آن از واصلان کردگار
aaN moqaame qorb koo daarad
badildaare qadeem
kas nadaanad shaane aaN az
waaselaane kirdegaar
قرب کا وہ مقام جو وہ محبوب از لی کے ساتھ رکھتا ہے اُس کی شان کو واصلان بارگاہ الہی میں سے بھی کوئی نہیں جانتا
اں عنایت ہا کہ محبوب ازل دارد بدو
aaN 'inaayat-haa ke mahboobe azal
daarad badoo
کس بخوابے ہم ندیده مثل آن اندر دیار
kas bakhaabey ham nadeede misle
aaN aNdar deyaar
وہ مہربانیاں جو محبوب از لی اس پر فرماتا رہتا ہے.وہ کسی نے دنیا میں خواب میں بھی نہیں دیکھیں
سرور خاصانِ حق شاہ گرده عاشقان
sarware khaasaane haq shaahe
geroohe 'aasheqaan
آنکه روحش کرد طے ہر منزل وصل نگار
aaNke roohash kard tai har manzile
wasle negaar
خاصانِ حق کا سردار اور عاشقانِ الہی کی جماعت کا بادشاہ ہے جس کی روح نے محبوب کے وصل کے ہر درجہ کو طے کر لیا ہے
266
Page 295
آں مبارک پیئے کہ آمد ذاتِ با آیات او
aaN mobaarak pali ke aamad zaate رحمتے زاں ذاتِ عالم پرور و پروردگار
baa aayaate oo
rahmatey zaaN zaate 'aalam parwaro
parwardegaar
وہ مبارک قدم جس کی ذات والا صفات رحمت بن کر اس ربّ العالمین پروردگار کی طرف سے نازل ہوئی
آنکه دارد قرب خاص اندر جناب پاک حق
آنکه شان او نفهمد کس ز خاصان و کبار
aaNke shaane oo nafahmad kas ze
khaasaano kebaar
aaNke daarad qorbe khaas aNdar
janaabe paake haq
وہ جو کہ جناب الہی میں قرب خاص رکھتا ہے وہ جس کی شان خواص اور بزرگ بھی نہیں سمجھتے
احمد آخر زماں کو اوّلین را جائے فخر
Ahmad-e aakhar zamaaN koo
aw-waleeN raa jaa'ey fakhr
آخرین را مقتدا و ملجا و کهف و حصار
aakhareeN raa moqtadaa-o maljaa-o
kahfo hesaar
احمد آخر الزمان جو پہلوں کے لئے فخر کی جگہ ہے اور پچھلوں کے لئے پیشوا.مقام پناہ، جائے حفاظت اور قلعہ ہے
هست درگاه بزرگش کشتی عالم پناه
hast dargaahe bozorgash kishti'ee
'aalam panaah
کس نگردد روز محشر مجز پناهش رستگار
kas nagardad rooze mahshar joz
panaahash rastagaar
اُس کی عالی بارگاہ سارے جہان کو پناہ دینے والی کشتی ہے.حشر کے دن کوئی بھی
اس کی پناہ میں آنے کے بغیر نجات نہیں پائے گا
از همه چیزے فزوں تر در ہمہ نوع کمال
ہمہ تر
az hame cheezey fozooN tar dar hame
nau'e kamaal
آسما نها پیش اوجِ ہمت او ذره وار
aasmaaN-haa peeshe auje him-mate
oo zar-re waar
وہ ہر قسم کے کمالات میں ہر ایک سے بڑھ کر ہے اس کی بلندی و ہمت کے آگے آسمان بھی ایک ذرہ کی طرح ہیں
267
Page 296
مظہر ٹورے کہ پنہاں بود از عہدِ ازل
mazhare noorey ke pinhaaN bood
az 'ehde azal
مطلع شمسی که بود از ابتدا در استتار
matla'e shamsey ke bood az ibtedaa
dar istetaar
وہ اس نور کا مظہر ہے جو روز ازل سے مخفی تھا اور اس سورج کے نکلنے کی جگہ ہے جو ابتدا سے نہاں تھا
صدر بزمِ آسمان و حجته الله بر زمین
sadre bazme aasmaan wa hojatollah ذات خالق را نشانے بس بزرگ و استوار
bar zameen
zaate khaaliq raa neshaane bas
bozorgo ostowaar
وہ آسمانی مجلس کا میر مجلس اور زمین پر اللہ کی حجت ہے نیز ذات باری کا عظیم الشان مضبوط انشان ہے
ہر رگ و تار وجودش خانه یار ازل
har rago taare wajoodash khane'ee
yaare azal
ہر دم و هر ذره اش پر از جمال دوستدار
har damo har zar-re-ash por az
jamaale doostdaar
اس کے وجود کا ہر رگ وریشہ خداوند از لی کا گھر ہے اس کا ہر سانس اور ہر ذرہ دوست کے جمال سے معمور ہے
حسن روئے او به از صد آفتاب و ماہتاب
hosne roo'ey oobih az sad aaftaabo
maahtaab
خاک کونے او به از صد نافه مُشک تار
khaake koo'ey oo bih az sad naafe'ee
moshke tataar
اس کے چہرہ کا حسن سینکڑوں چاند اور سورج سے بہتر ہے اس کے کوچہ کی خاک تا تاری مشک کے
سینکڑوں نافوں سے زیادہ خوشبودار ہے
بست او از عقل و فکر و و هم مردم دُور تر
hast oo az 'aqlo fikro fahme mardom
door tar
گے مجال فکر تا آں بحر ناپیدا کنار
kay majaale fikr taa aaN bahre
naapaidaa kinaar
وہ لوگوں کی عقل و سمجھ سے بالا تر ہے فکر کی کیا مجال کہ اس نا پیدا کنار سمندر کی حد تک پہنچ سکے
268
Page 297
روح أو درگفتن قول بلی اول کے
roohe oo dar goftane qaule 'balaa
'aw-wal kase
آدم توحید و پیش از آدمش پیوند یار
aadame tauheedo peesh az aadamash
paiwaNde yaar
قَوْلِ بَلی * کہنے میں اس کی روح سب سے اول ہے وہ توحید کا آدم ہے اور آدم سے بھی پہلے یار سے اُس کا تعلق تھا
جان خود دادن نئے خلق خدا در فطرتش
jaane khod daadan par khalaqe khodaa جاں نثار خستہ جاناں بیدلاں را غمگسار
dar fitratash
jaaN nesaare khaste jaanaaN bedilaaN
raa ghamgosaar
مخلوق الہی کے لئے جان دینا اس کی فطرت میں ہے وہ شکستہ دلوں کا جان نثار اور بیکسوں کا ہمدرد ہے
اندر اس وقتے کہ دُنیا پُر زشرک و کفر بود ہیں
پلس را خُون نشد دل جو دل آس شہر یار
heech kas raa khooN nashod dil joz
dil-e aaN shahryaar
andar aaN waqtey ke donyaa por
ze shirko kofr bood
ایسے وقت میں جبکہ دنیا کفر و شرک سے بھر گئی تھی سوائے اس بادشاہ کے اور کسی کا دل اس کے لئے غمگین نہ ہوا
هیچکس از محبت شرک و رجس بت آگه نشد
heechkas az khobse shirko rise bot اس خبر شد جانِ احمد را که بود از عشق زار
aageh na shod
eeN khabar shod jaane Ahmad raa
ke bood az ishq zaar
کوئی بھی شرک کی نجاست اور بتوں کی گندگی سے آگاہ نہ تھا صرف احمد کے دل کو یہ آگاہی ہوئی جو محبت الہی سے چور تھا
کس چه می داند کرا زاں ناله باباشد خبر
kas che meedaanad keraa zaaN
naale-haa baashad khabar
کال شفیعے کرد از بهر جہاں
در گنج غار
در
ر
kaaN shafee'ey kard az behre jahaaN
dar koNje ghaar
کون جانتا ہے اور کسے اُس آہ وزاری کی خبر ہے؟ جو آنحضرت نے دنیا کے لئے غار حرا میں کی
لے اشارہ سُوئے الست بربکم قالوا بلی سے اصل میں یعنی متن پر آدمش پر اشارہ ہے.یعنی پیدا کنندہ تو حید بعد از گم شدن آں.269
Page 298
من نمیدانم چه دردے بود اندوه و غم
man namidaanam che dardey bood
aNdo-ho ghamey,
کاندراں غارے در آوردش حزین و دلفگار
kaaNdaraaN ghaarey dar aawordash
hazeeno dilfigaar
میں نہیں جانتا کہ کیا درد غم اور تکلیف تھی جو اسے غم زدہ کر کے اس غار میں لاتی تھی
نے زتاریکی توشش نے ز تنہائی ہراس
ne ze taareeki tawah-hosh ne ze
tanhaa'i heraas
نے ز مردن غم نہ خوف کثر دمے نے بیم مار
ne ze mordan gham na khaufe
kaydamey ne beeme maar
نہ اُسے اندھیرے کا خوف تھا، نہ تنہائی کا ڈر نہ مرنے کا غم ، نہ سانپ بچھو کا خطرہ
گشته، قوم و فدائے خلق و قربانِ جہاں
koshte'ee qaumo fedaa'ey khalqo
qorbaane jahaaN
نے بجسم خویش میلش نے بنفس خویش کار
ne bajisme kheesh meilash ne be
nafse kheesh kaar
وہ کشتہ قوم فدائے خلق اور اہل جہاں پر قربان تھانہ اسے اپنے تن بدن سے کچھ تعلق تھانہ اپنی جان سے کچھ کام
نعره ها پُر درد میزد از پئے خلقِ خدا
na're-haa por dard mizad az pa'i
khalqe khodaa
حمد تضرع کار او پیش خدا لیل و نہار
shod tazaar-ro' kaare oo peeshe
khodaa lailo nahaar
خدا کی مخلوق کے لئے دردناک آہیں بھرتا تھا اور خدا کے سامنے رات دن گریہ وزاری اس کا کام تھا
سخت شورے بر فلک اُفتاد زاں عجز و دُعا
قدسیاں را نیز شد چشم از غم آں اشکبار
qodsiyaaN raa neez shod chashm az
ghame aaN ashkbaar
sakht shoore bar falak oftaad zaan
'ijz-o do'aa
اُس کے عجز و دعا کی وجہ سے آسمان پر سخت شور برپا ہو گیا اور اس کے غم کی وجہ سے
فرشتوں کی آنکھیں بھی غم سے اشکبار ہو گئیں
270
Page 299
آخر از عجز و مناجات و تضرع کردنش
aakher az ijzo monaajaato
tazar-ro' kardanash
شد نگاه لطف حق بر عالم تاریک و تار
shod negaahe lotfe haq bar
'aalam-e taareeko taar
آخر کار اُس کی عاجزی مناجات اور گریہ وزاری کی وجہ سے خدا نے تاریک و تار دنیا پر مہربانی کی نظر فرمائی
در جہاں از معصیت ها بود طوفانِ
jahan az maisey-yat-haa bood بود خلق از شرک و عصیاں کور و کر در هر دیار
toofaane 'azeem
dar
bood khalq az shirko isyaaN kooro
kar dar har deyaar
جہاں میں بد عملیوں کا خطرناک طوفان بپا تھا اور ہر ملک میں لوگ شرک اور گناہوں کے مارے اندھے اور بہرے ہورہے تھے
نچو وقت نوح دنیا بود پر از هر فساد
hamchoo waqte Noah donyaa bood هیچ دل خالی نبود از ظلمت و گرد و غبار
por az har fasaad
heech dil khaali nabood az zolmato
gardo ghobaar
MAUNARER YOUR PAR
ASONIC CAN
دنیا نوح کے زمانہ کی طرح ہر قسم کے فسادوں سے بھر گئی تھی کوئی دل بھی ظلمت اور گردوغبار سے خالی نہ تھا
مرشیاطیں را تسلط بود بر ہر رُوح ونفس
mar sheyaateeN raa tasal-lot bood
bar har rooho nafs
پس تجلی کرد بر روح محمد اله کردگار
pas tajal-li kard bar roohe Mohammad
kirdegaar
ہر روح اور ہر نفس پر شیاطین کا قبضہ تھاجب خدا تعالی نے محمد کی روح پر چھلی فرمائی
منت او بر ہمہ سُرخ و سیا ہے ثابت است
o seyaahey
min-nate oo bar hame sortho آنکه بهر نوع انسان کرد جان خود شار
saabitast
aaNke behre nau'e insaaN kard
jaane khod nesaar
تمام گوری اور کالی قوموں پر اُس کا احسان ثابت ہے اُس نے نوع انسانی کے لئے اپنی جان قربان کردی
یا نبی اللہ توئی خورشید رہ ہائے بندے
yaa nabiy-yallah too'i khorsheede
rah-haa'ey hodaa
بے تو نارد رو برا ہے عارف پرہیز گار
be too na-aarad roobaraahey 'aarefe
parheezgaar
اے نبی اللہ تو ہی ہدایت کے راستوں
کا سورج ہے تیرے بغیر کوئی عارف پر ہیز گار ہدایت نہیں پا سکتا
271
Page 300
یا نبی اللہ لب تو چشمۂ جاں پرور است
yaa nabiy-yal-laah labe too
chashme'ee jaaN parwarast
یا نبی اللہ توئی در راه حق آموزگار
yaa nabiy-yal-laah too'i dar raahe
haq aamoozgaar
اے نبی اللہ ! تیرے ہونٹ زندگی بخش چشمہ ہیں اے نبی اللہ ! تو ہی خدا کے راستہ کا رہنما ہے
آں یکے جو ید حدیث پاک تو از زید و عمرو
aaN yekey jooyad hadeese paake
too az Zaido 'Amro
و آن دگر خود از دیانت بشنود بے انتظار
wa aaN degar khod az dahaanat
beshnawad be intezaar
ایک تو تیری پاک باتیں زید و عمر کے پاس جا کر تلاش کرتا ہے اور دوسرا بلا توسط تیرے منہ سے ان کو سنتا ہے
زنده آن شخص که نوشد جرعه از چشمهات
zeNdeh aaN shakhsey ke nooshad
jor'e'ee az chashme-at
زیرک آن مردیکه کرد است اتباعت اختیار
zeerak aaN mardeeke, kardast
it-tebaa'at ikhteyaar
وہ شخص زندہ ہے جو تیرے چشمہ سے پانی کے گھونٹ پیتا ہے اور وہی انسان عقلمند ہے جس نے تیری پیروی اختیار کی
عارفاں را منتہائے معرفت علم رخت
aarefaaN raa montahaa'ey ma'refat' صادقان را منتہائے صدق بر عشقت قرار
'ilme rokhat
saadeqaaN raa montahaa'e sidq
bar ishqat qaraar
عارفوں کی معرفت کا آخری نقطہ تیرے رخ کا علم ہے اور راستبازوں کے صدق
کا منتہا تیرے عشق پر ثابت قدم رہنا ہے
بے تو ہر گز دولت عرفاں نمی یابد کسے
گرچه میرد در ریاضت با و جهد بیشمار
garche meerad dar reyaazat-haa wa
johde beshomaar
be too hargiz daulate 'irfaaN nami
yaabad kase
تیرے بغیر کوئی عرفان کی دولت کو نہیں پاسکتا ، اگر چہ وہ ریاضتیں اور جد و جہد کرتا ر بھی جائے
272
Page 301
تکیه بر اعمال خود بے عشق رویت انہی است
takye bar a'maale khod be 'ishqe
rooyat ablaheest
غافل از رویت نه بیند روئے نیکی زینهار
ghaafel az rooyat na beenad roo'ey
neeki zeenhaar
تیرے عشق کے سوا صرف اپنے اعمال پر بھروسہ کرنا بے وقوفی ہے جو تجھ سے غافل ہے وہ ہرگز نیکی کا منہ نہ دیکھے گا
درد مے حاصل شود نورے ز عشق روئے تو
dar dame haasel shawad noorey ze
'ishqe roo'ey too
کال نباشد سالکاں را حاصل اندر روزگار
kaaN nabaashad saalekaaN raa haasel
aNdar roozgaar
تیرے عشق کی وجہ سے ایک دم میں وہ نور حاصل ہو جاتا ہے جو سالکوں کو ایک لمبے زمانے میں حاصل نہیں ہوتا
از عجائب ہائے عالم ہر چه محبوب و خوش است
az 'ajaa'ib-haa'ey 'aalam har che
mahboobo khoshast
شان آل هر چیز بینم در وجودت آشکار
shaane aaN har cheez beenam
dar wojoodat aashkaar
دنیا کی عجیب چیزوں میں سے جو چیز بھی دل پسند اور مفید ہے ایسی ہر چیز کی خوبیاں میں تیری ذات میں پاتا ہوں
خوشتر از دوران عشق تو نباشد هیچ دور
khoshtar az dauraane 'ishqe too
nabaashad heech daur
خوبتر از وصف و مدح تو نباشد هیچ کار
khoobtar az wasfo madhe too
nabaashad heech kaar
تیرے عشق کے زمانہ سے اور کوئی زمانہ زیادہ اچھا نہیں اور کوئی کام تیری مدح و ثنا سے زیادہ بہتر نہیں
منکہ رہ بُردم بخوبی ہائے بے پایانِ تو
manke rah bordam bakhoobi-haa'ey
bepaayaan-e too
جل گدازم بہر تو گر دیگرے خدمت گزار
jaaN godaazam behre too gar deegrey
khidmat gozaar
چونکہ مجھے تیری بے انتہا خوبیوں کا تجربہ ہے اس لئے اگر دوسرے تیرے خدمت گزار ہیں
تو میں تجھ پر جان فدا کرنے کو تیار ہوں
273
Page 302
ہر کسے اندر نماز خود دُعائے مے کند
har kase aNdar namaaze khod
do'aa'ey mey konad
من دُعا ہائے بر و بار تو اے باغ بہار
man do'aa-haa'ey baro baare too
ay baaghe bahaar
ہر شخص اپنی نماز میں (اپنے لئے دعا کرتا ہے مگر میں اے میرے آقا تیری آل و اولاد کے لئے دعا مانگتا ہوں
یا نبی اللہ فدائے ہر سر موئے تو ام
yaa nabiy-yal-laah fedaa'ey har
sar-e moo'ey too am
وقف راهِ تو کنم گر جاں دہندم صد ہزار
waqfe raahe too konam gar jaaN
dehaNdam sad hazaar
اے نبی اللہ! میں تیرے بال بال پر فدا ہوں اگر مجھے ایک لاکھ جانیں بھی ملیں تو تیری راہ میں سب کو قربان کر دوں
اتباع و عشق رویت از ره تحقیق چیست
ittebaa'o 'ishqe rooyat az rahe
tahqeeq cheest
کیمیائے ہر دلے اکسیر ہر جان فگار
keemeyaa'ey har diley ikseere har
jaane figaar
اصل میں تیری اتباع اور تیرا عشق ہر دل کے لئے کیمیا اور ہر زخمی جان کے لئے اکسیر ہے
دل اگر خوں نیست از بهرت چه چیز است آن دلے
dil agar khooN neest az bahrat che
cheezast aaN diley
ور شار تو نگردد جاں گجا آید بکار
war nesaare too nagardad jaaN kojaa
aayad bakaar
دل اگر تیری محبت میں خون نہیں تو وہ دل ہی نہیں اور جو جان تجھ پر قربان نہ ہو وہ جان کس کام کی
دل نمی ترسد بمبر تو مرا از موت ہم
dil namey tarsad bamehre too maraa
az maut ham
پانداری ہا ہیں خوش میروم تا پائے دار
paa'edaari-haa bebeeN khosh mirawam
taa paa'i-daar
تیری محبت میں میرا دل موت سے بھی نہیں ڈرتا میرا استقلال دیکھ کہ میں صلیب کے نیچے خوش خوش جارہا ہوں
274
Page 303
راغب اندر رحمتت یا رحمۃ اللہ آمدیم
raagheb aNdar rahmatat yaa
Rahmatal-laah aamadeem
ایکہ چون ما بر در تو صد ہزار امیدوار
ay ke chooN maa bar dare too sad
hazaar om-meedwaar
اے اللہ کی رحمت ہم تیرے رحم کے امیدوار ہیں تو وہ ہے کہ ہم جیسے لاکھوں تیرے در کے امیدوار ہیں
یا نبی اللہ نثار رُوئے محبوب توام
وقف راست کرده ام این سر که بر دوش ست بار
waqfe raahat karde-am eeN sar ke bar-
yaa nabiy-yal-laah nesaare roo'ey
mahboobe too am
dooshast baar
اے نبی اللہ ! میں تیرے پیارے مکھڑے پر شار ہوں.میں نے اُس سر کو جو کندھوں پر بار ہے تیری راہ میں وقف کر دیا ہے
تا بمن نور رسول پاک را بنموده اند
taa beman noore rasoole paak raa
benomoode and
عشق او در دل همی جوشد چو آب از آبشار
ishqe oo dar dil hami jooshad choo
aab az aabshaar
جب سے مجھے رسول پاک کا نور دکھایا گیا تب سے اس کا عشق میرے دل میں یوں جوش مارتا ہے جیسے آبشار میں سے پانی
آتش عشق از دم من ہچو برقی می جهد
یکطرف اے ہمدمان خام از گرد و جوار
yek taraf ay hamdamaane khaam az
gerdo jawaar
aateshe 'ishq az dame man hamchoo
barqey mi jahad
میرے دل سے اُس کے عشق کی آگ بجلی کی طرح نکلتی ہے اسے خام طبع رفیقو میرے آس پاس سے ہٹ جاؤ
برسر وجد است دل تا دید روئے او بخواب
bar sare wajdast dil taa deed roo'ey
oo bekhaab
اے براں رُوئے وسرش جان وسرور ویم شار
ay bar aaN roo'ey wa sarash jaano
saro rooyam nesaar
میرا دل وجد میں ہے جب سے آنحضور کو خواب میں دیکھا ہے اُس چہرے اور سر پر میری جان، سر اور منہ قربان ہوں
275
Page 304
صد ہزاراں یوسفے بینم دریں چاہ ذقن
sad hazaraaN Yoosofey beenam
dareeN chaahe zagan
و آن مسیح ناصری شد از دم او بے شمار
wa aaN Maseehe Naaseri shod az
dame oo beshomaar
اُس چاہ ذقن میں میں لاکھوں یوسف دیکھتا ہوں اور اُس کے دم سے بے شمار مسیح ناصری پیدا ہوئے
تا جدار هفت کشور آفتاب شرق و غرب
taajdaare haft kishwar aaftaabe shargo بادشاہ ملک و ملت ملجاء ہر خاکسار
gharb
baadshaahe molko mil-lat malja'e har
khaaksaar
وہ ہفت کشور کا شہنشاہ اور مشرق و مغرب کا آفتاب ہے دین ودنیا کا بادشاہ اور ہر خاکسار کی پناہ ہے
کامران آن دل که زد در راه او از صدق گام
kaamraan aaN dil ke zad dar raahe نیک بخت آں سر که میدارد سر آل شہسوار
oo az sidq gaam
neekbakht aaN sar ke midaarad sare
aaN shahsawaar
کامیاب ہو گیا وہ دل جو صدق و وفا کے ساتھ اس کی راہ پر چلا، خوش قسمت ہے وہ سر جو اس شہسوار سے تعلق رکھتا ہے
یا نبی اللہ جہاں تاریک شد از شرک و کفر
yaa nabiy-yal-laah jahaaN taareek
shod az shirko kofr
وقت آن آمد کہ نمائی سُرخ خورشید وار
waqt aaN aamad ke benmaa'i rokhe
khorsheedwaar
اے نبی اللہ ! کفر اور شرک سے دنیا اندھیرا ہو گئی، اب وقت آ گیا ہے کہ تو اپنا سورج کی مانند چہرہ ظاہر کرے
بینم انوار خدا در روئے تو اے دلبرم.beenam anwaare khodaa dar roo'ey
too ay dilbaram
مَستِ عشقِ رُوئے تو بینم دل ہر ہوشیار
maste 'ishqe roo'ey too beenam dil-e
har hooshyaar
اے میرے دلبر میں انوار الہی تیری ذات میں دیکھتا ہوں اور ہر عقلمند دل کو تیرے عشق میں سرشار پاتا ہوں
276
Page 305
اہلِ دل فهمند قدرت عارفاں دانند حال
ehle dil fahmaNd qadrat 'aarefaaN
daanaNd haal
از دو چشم شیراں نہاں خور نصف النہار
az do chashme shapparaaN pinhaaN
khore nesfon-nahaar
صاحب دل تیری قدر پہچانتے ہیں اور عارف تیرا حال جانتے ہیں لیکن چمگادڑوں
کی آنکھ سے دوپہر کا سورج چھپا ہوا ہے
ہر کسے دار دسرے بادلبرے اندر جہاں
har kase daarad sarey baa dilbarey من فدائے رُوئے تواے داستان گلعذار
aNdar jahaaN
man fedaa'ey roo'ey too ay dilsetaane
gol'azaar
ہر شخص دنیا میں کوئی نہ کوئی محبوب رکھتا ہے مگر میں تو تیرا فدائی ہوں اے پھول سے رخساروں والے محبوب
از همه عالم دل اندر روئے خوبت بسته ام
az hame 'aalam dil aNdar roo'ey
khoobat baste am
بر وجود خویشتن کردم وجودت اختیار
bar wojoode kheeshtan kardam
wojoodat ikhteyaar
سارا جہان چھوڑ کر میں نے تیرے حسین چہرہ سے دل لگایا ہے اور اپنے وجود پر تیرے وجود کو ترجیح دی ہے
زندگانی چیست جاں کردن براہِ تو فدا
ziNdagaani cheest jaaN kardan
baraahe too fedaa
رستگاری چیست در بند تو بودن صیدوار
rostagaari cheest dar baNde too
boodan saidwaar
زندگی کیا ہے؟ یہی کہ تیری راہ میں جان کو قربان کر دینا، آزادی کیا ہے؟ یہی کہ تیری قید میں شکار بن کر رہنا
تا وجودم هست خواهد بود عشقت در دلم
taa wajoodam hast khaahad bood
'ishqat dar dilam
تا دلم دوران خون دارد بتو دار و مدار
taa dilam dauraane khooN daarad
batoo daaro madaar
جب تک میرا وجود باقی ہے تیرا عشق میرے دل میں رہے گا، جب تک میرے دل میں خون
دورہ کرتا ہے تب تک اس کا دارو مدار تجھ پر ہے
277
Page 306
عشق تو دارم از آن روز یکه بودم شیر خوار
'ishqe too daaram azaaN roozeeke
boodam sheer khaar
یا رسول اللہ برویت عہد دارم
استوار
yaa Rasoolal-laah! barooyat 'ehd
daaram ostowaar
یا رسول اللہ ! میں تجھ سے مضبوط تعلق رکھتا ہوں اور اس دن سے کہ میں شیر خوار تھا مجھے تجھ سے محبت ہے
ہر قدم کاندر جناب حضرت بیچوں زدم
har qadam kaaNdar janaabe hazrate
bechooN zadam
دیدمت پنہاں معین و حامی و نصرت شعار
deedmat pinhaaN mo'eeno haami-o
nosrat she'aar
جو قدم بھی میں نے خدائے بے ہمتا کی راہ میں مارا میں نے پوشیدہ طور پر ہر جگہ تجھے اپنا معین، حامی اور مددگار دیکھا
در دو عالم نسبتی دارم بتو از بس بزرگ
dar do 'aalam nesbatey daaram batoo
az bas bozorg
پرورش دادی مرا خود ہیچو طفلی در کنار
parwarish daadi maraa khod hamchoo
tifley dar kenaar
دونوں جہانوں میں میں تجھ سے بے انتہا تعلق رکھتا ہوں تو نے خود بچے کی طرح اپنی گود میں میری پرورش فرمائی
یادگن وقتیکه در کشفم نمودی شکل خویش
yaad kon waqteeke dar kashfam
nomoodi shakle kheesh
یاد کن ہم وقت دیگر کآمدی مشتاق دار
yaad kon ham waqte deegar ka-aamadi
moshtaaq waar
وہ وقت یاد کر کہ جب تو نے کشف میں مجھے اپنی صورت دکھائی تھی اور ایک اور موقع بھی
یاد کر جب تو میرے پاس مشتاقانہ تشریف لایا تھا
یادگن آن لطف و رحمتها که با من داشتی
yaad kon aaN lotto rehmat-haa ke baa وال بشارت ہا که میدادی مرا از کردگار
man daashti
wa-aaN beshaarat-haa ke midaadi
maraa az kirdegaar
ان مہربانیوں اور رحمتوں کو یاد کر جو تو نے مجھ پر کیس اور ان بشارتوں کو بھی جو خدا کی طرف سے تو مجھے دیتا تھا
278
Page 307
یاد کن وقتے چوبنمودی به بیداری مرا
yaad kon waqte choo benmoodi
be beedaari maraa
اں جمالے آں کرنے آں صورتے رشک بہار
aaN jamaaley aaN rokhey aaN
sooratey rashke bahaar
وہ وقت یاد کر جب بیداری میں تو نے مجھے دکھایا تھا.اپنا وہ جمال ، وہ چہرہ اور وہ صورت جس پر موسم بہار بھی رشک کرتا ہے
آنچه ما را از دو شیخ شوخ آزاری رسید
aaNche maaraa az do sheikhe
shookh aazaarey raseed
یا رسُول الله پرس از عالم ذُوالاقتدار
yaa rasoolal-laah! bepors az 'aalame
zol-iqtedaar
جو کچھ ہم کو ان دو موزی شیخوں سے تکلیف پہنچی ، اے رسول اللہ ! اس کا حال اس قادر اور علیم خدا سے پوچھ لے
حال ما وشوخئ ایں ہر دو شیخ بد زباں
haale maa-o shookhilee eeN har do جملہ میداند خدائے حال دان و بُردبار
sheikhe bad zobaan
jomle midaanad khodaa'ey haal
daano bordbaar
ہمارے حال اور ان دو بد زبان شیخوں کی شوخی کو خدائے علیم و بردبار پورے طور پر جانتا ہے
نام من دجبال وضال و کافرے بنهاده اند
naame man daj-jaalo zaal-lo kaaferey
benhaade aNd
نیست اندر زعم شاں چوں من پلید و زشت و خوار
neest aNdar zo'me shaaN chooN
man pleedo zishto khaar
انہوں نے میرا نام دجال.گمراہ اور کا فر رکھ چھوڑا ہے اور ان کے خیال میں میرے جیسا اور کوئی ناپاک.بداور ذلیل نہیں
پیچکس را برمن مظلوم ونمگیں دل نسوخت
heech kas raa bar mane mazloomo
ghamgeeN dil nasookht
جو تو کاندر خوابها رحمت نمودی بار بار
joz too kaaNdar khaab-haa rehmat
nomoodi baar baar
مجھے مظلوم اور غمگین کے لئے کسی کا دل نہ جلا.سوائے تیرے جس نے خوابوں میں مجھ پر بار بار شفقت دکھائی
279
Page 308
ہاں خداوند کریم و دلبر و محبوب من
داد و هر دم مید ہو سکیں مرا چون غمگسار haaN khodaawaNde Kareem-o dilbaro داد و هر دم میدید
mahboobe man
daad wa har dam midehad taskeeN
maraa chooN ghamgosaar
ہاں اس خدائے کریم نے جو میرا معشوق و محبوب ہے ایک ہمدرد کی طرح ہمیشہ مجھے تسلی دی اور دیتا رہتا ہے
صبر کردیم از عنایاتش بریں صد ضرب و کوفت
sabr kardeem az 'inaayaatash bareeN
sad zarbo kooft
شرمه در چشم نیاید تان گردد غبار
sorme dar chashmey nayaayad taa
namey gardad ghobaar
سینکڑوں تکالیف پر اُسی کی مہربانی کی وجہ سے ہم نے صبر کیا کیونکہ سُرمہ آنکھ کے قابل نہیں ہوتا
جب تک غبار کی طرح باریک نہ ہو جائے
ایکه تکفیر مسلمانان گنی از بخل و کیس
ayke takfeere mosalmaanaan koni شرمت آید از خُدائے عادل و ذی اختیار
az bokhl-o keeN
sharmat aayad az khodaa'ey 'aadelo
zee ikhteyaar
اے وہ شخص جو بخل اور دشمنی کی وجہ سے مسلمانوں کی تکفیر کرتا ہے.تجھے منصف اور قادر خدا سے شرم آنی چاہیے
سهل باشد از زبان خویش تکفیر کے
sahi baashad az zobaane kheesh مشکل افتد آں زماں چوں پرسد از وے کردگار اس
takfeere kase
moshkil oftad aaN zamaaN chooN
porsad az wai kirdegaar
اپنی زبان سے کسی کو کافر کہہ دینا آسان ہے مگر اس وقت مشکل پڑے گی جب خدائے کردگار پوچھے گا
کلمہ گویاں را چرا کافر نہی نام اے اخی = گر تو داری خوف حق رو بیچ کفر خود برار
kaleme gooyaaN raa cheraa kaafer
nehi naam ay akhi
gar too daari khaufe haq rau, beekhe
kofre khod bar aar
اے بھائی تو کلمہ گوؤں
کا نام کافر کیوں رکھتا ہے اگر تو خوف خدا رکھتا ہے تو خود اپنے کفر کو جڑ سے نکال
280
Page 309
پیرگشتی خُلق پیراں را نمی دانی ہنوز
a nami
peer gashti kholge peeran raa ایزدت بخشد چو پیراں صدق و سوز و اصطبار
daani hanooZ
eezadat bakhshad choo peeraaN
sidqo soozo istebaar
تو بوڑھا ہو گیا مگر ابھی تک بوڑھوں والے اخلاق کو نہیں جانتا ، خدا تجھے بوڑھوں کی طرح سوز اور صبر عنایت کرے
گر گنی تکفیر قوم خود چه کاری کرده
gar koni takfeere qaume khod che
kaarey karde'ee
رو اگر مردی جمہودی را با سلام اندر آر
rau, agar mardi johoodey raa belslaam
aNdar aar
اگر تو نے اپنی قومی کی تکفیر کی تو کیا کام کیا؟ اگر تو جوانمرد ہے تو جا اور کسی یہودی کو اسلام میں داخل کر
چوں نسیم صبح محشر پرده بردارد ز کار
chooN naseeme sobhe mahshar parde
bardaarad ze kaar
کیست کافرکیست مومن خود بگردد آشکار
keest kaafer keest momen khod
begardad aashkaar
جب قیامت کی صبح کی ہوا حقیقت پر سے پردہ اٹھاوے گی تو صاف ظاہر ہو جائے گا کہ کون کافر ہے اور کون مؤمن
گر خردمندی بروکن فکر نفس خود نخست
gar kheradmaNdi berau kon fikre
nafse khod nakhost
لاف ایماں خود چه چیزے نورِ ایماں را بیار
laafe eemaaN khod che cheezey
noore eemaaN raa beyaar
اگر تو عقلمند ہے تو جا اور پہلے اپنی جان
کی فکر کر ایمان کا دعوی کچھ چیز نہیں نور ایمان لا
چند بر تکفیر نازی چند استہزا گنی
chaNd bar takfeer naazi chaNd
istehzaa koni
رو بایمان خود و ما را بگفر ما گذار
rau baeemaane khod wa maa raa
bekofre maa gozaar
کب تک تو تکفیر پر ناز کرے گا اور کب تک تمسخر کرتا رہے گا.جا اپنے آپ کو اپنے
ایمان پر اور ہم کو ہمارے کفر پر چھوڑ دے
281
Page 310
نے زرد دوم حکایت گن نه از آلام نار سز فهم دین محمد میرزیم شوریده وار
ne ze ferdausam hekaayat kon na
az aalaame naar
kaz ghame deene Mohammad
mizeyam shooreedewaar
مجھ سے نہ تو جنت کا ذکر کر نہ دوزخ کا میں تو محمد کے دین کے غم میں دیوانوں کی سی زندگی بسر کرتا ہوں
اندر آن وقتیکہ یاد آید مہتم دیں مرا
aNdar aaN waqteeke yaad aayad
mohem-me deeN maraa
بس فراموشم شود هر عیش و رنج هر دو دار
bas faraamoosham shawad har
'aisho raNje har do daar
اس وقت جبکہ مجھے دین کی مہم یاد آتی ہے تو دونوں جہان کی خوشیاں اور غم مجھے بالکل بھول جاتے ہیں
282
آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 23 تا 29)
Page 311
(38)
روئے پاک حضرت
بده از چشم خود آبی درختان محبت را
bedeh az chashme khod aabey
darakhtaane mahab-bat raa
مگر روزے دہندت میو ہائے پُر حلاوت را
magar roozey dehaNdat meew-haa'ey
por halaawat raa
محبت کے درختوں کو اپنی آنکھوں کے پانی سے سیراب کرتا کہ ایک دن وہ تجھے شیریں پھل دیں
مہ اسلام در باطن حقیقت ہا ہے دارد کجا باشد خبر زاں مہ گرفتاران صورت را
mahe Islaam dar baaten haqeeqat-haa
hame daarad
kojaa baashad khabar zaaN mah
gereftaaraane soorat raa
اسلام کا چاند اپنے اندر بہت سی حقیقتیں رکھتا ہے.ظاہر بینوں کو اس چاند ( کی خوبیوں ) کی کیا خبر ہوسکتی ہے
من از یار آمدم تا خلق را این ماه بنماییم
man az yaar aamadam taa khalq raa
eeN maah benmaayam
گر امروزم نمی بینی به بینی روز حسرت را
-
gar imroozam nami beeni be beeni
rooze hasrat raa
میں اس یار کی طرف سے آیا ہوں
کہ مخلوق کو یہ چاند دکھاؤں اگر آج تو مجھے نہیں دیکھے گا تو ایک روز حسرت کا دن دیکھے گا
گر از چشم تو پنهانست شانم دم مزن بارے
gar az chashme too penhaanast
shaanam dam mazan baarey
کہ بد پرہیز بیماری نه بیند روئے صحت را
ke bad parheez beemaarey na
beenad roo'ey seh-hat raa
اگر میری شان تیری آنکھوں سے پوشیدہ ہے تو بھی خاموش رہ کہ بد پر ہیز بیمار تندرستی کا منہ نہیں دیکھتا
283
Page 312
چو چشم حق شناس و نور عرفانت نه بخشیدند
choo chashme haq shenaas wa noore
'irfaanat na bakhsheedaNd
نهادی نام کافر لاجرم عُشاق ملت را
nehaadi naam kaafer laajaram
'osh-shaaqe mil-lat raa
چونکہ تجھے معرفت کی آنکھ اور نور عرفان نہیں دیا گیا اس لئے تو نے عاشقانِ اسلام کا نام کا فر رکھ دیا ہے
گجا از آستان مصطفے اے ابله بگریزیم
kojaa az aasteane Mostafaa ay نمی یابیم در جائے دگر این جاه و دولت را
ableh begreezeem
nami yaabeem dar jaa'ey degar eeN
jaaho daulat raa
اے بیوقوف ہم درگاہ مصطفوی سے کہاں بھاگ کر جائیں کیونکہ ہم کسی اور جگہ یہ عزت اور دولت نہیں پاسکتے
حمد اللہ کہ خود قطع تعلق کرد ایں قومے
behamdellaah ke khod gare ta'alloq خدا از رحمت و احساس میستر کرد خلوت را
kard eeN qaumey
khodaa az rahmat-o ihsaaN
moyas-sar kard khalwat raa
الحمد للہ کہ اس قوم نے خود ہی مجھ سے قطع تعلق کر لیا اور خدا نے مہربانی اور کرم سے خلوت میسر کر دی.چه دوز ختنها که میدیدم بدیدار چنین رو با
che doozakh-haa ke mideedam
bedeedaare choneeN roo-haa
بنازم دلبر خود را که بازم داد جنت را
benaazam dilbare khod raa ke baazam
daad jan-nat raa
ان چہروں کے دیکھنے سے میں کس قدر تکلیف پاتا تھا مجھے اپنے دلبر پر ناز ہے کہ اس نے پھر مجھے جنت عطا کی
چه میسوزی ازاں قربے که با دلدار میدارم.che misoozi azaaN qorbey ke baa
dildaar midaaram
اگر زوریست در دستت بگردان رزق قسمت را
agar zooreest dar dastat begardaaN
rizq-e qismat raa
تو اس قرب کی وجہ سے جو مجھے دلدار سے حاصل ہے کیوں جلتا ہے اگر تیرے ہاتھ میں
زور ہے تو قسمت کے رزق کو بند کر دے
284
Page 313
به نخوت ہانمی آید بدست آن دامن پاکش
be nakhwat-haa nami aayad bedast
aaN daamane paakash
کسے عزت از و یابد که سوزد رحت عزت را
kase 'izaat azoo yaabad ke soozad
rakhte 'izzat raa
اس کا مقدس دامن تکبر سے ہاتھ نہیں آتا.اس کے ہاں اسی کو عزت ملتی ہے جو لباس عزت جلا دیتا ہے
اگر خواهی رو مولی زلاف علم خالی شو
agar khaahi rahe maulaa ze laaf-e
"ilm khaali shau
کہ ره ندهند در کولیش اسیر کبر و نخوت را
ke rah nadahaNd dar kooyash aseere
kibro nakhwat raa
اگر مولا کی راہ چاہتا ہے تو علم کی شیخی ترک کر کہ اس کے کوچہ میں اسیر کبر ونخوت کو گھنے نہیں دیتے
منہ دل در تنتمہائے دُنیا گر خدا خواہی
maneh dil dar tanomhaaley donyaa که میخواهد نگارِ من تهیدستان عشرت را
gar khodaa khaahi
ke mikhaahad negaare man
taheedastaane 'ishrat raa
اگر خدا کا طلب گار ہے تو دنیوی نعمتوں سے دل نہ لگا کہ میرا محبوب ایسے لوگوں کو پسند کرتا ہے جو عیش کے تارک ہوں
I
مصفا قطره باید که تا گوہر شود پیدا
mosaffaa qatre'ee baayad ke taa
gauhar shawad paidaa
گجا بیند دل ناپاک رُوئے پاک حضرت را
kojaa beenad dil-e naapaak
roo'ey paake hazrat raa
پانی کا مصفا قطرہ چاہیے تا کہ اس سے موتی پیدا ہو.نا پاک دل خدا کے پاک چہرہ کو کہاں دیکھ سکتا ہے
نھے باید مر ایک ذرہ عزت ہائے ایں دُنیا
namey baayad maraa yek zarre
'iz-zat-haa'ey eeN donyaa
منه از بهر ماگرسی که ماموریم خدمت را
maneh az behre maa korsi ke
maamooreem khedmat raa
الہامی
مجھے ذرہ بھر دنیا کی عزت درکار نہیں.ہمارے لئے کرہی نہ بچھا کہ ہم تو خدمت پر مامور ہیں
285
Page 314
هم خلق و جہاں خواہد برائے نفس خود عزت
hame khalqo jahaaN khaahad
baraa'ey nafse khod 'iz-zat
خلاف من که میخواهم براہِ یار ذلّت را
khelaafe man ke mikhaaham baraahe
yaar zil-lat raa
سب لوگ اور سارا جہاں اپنے لئے عزت چاہتا ہے برخلاف اس کے میں یار کی راہ میں ذلت مانگتا ہوں
ہمہ در دور این عالم امان و عافیت خواهند
hame dar daure een 'aalam amaano چه افتاد ایں سر مارا که میخواهد مصیبت را
'aafey-yat khaahaNd
che oftaad eeN sare maa raa ke
mikhaahad moseebat raa
سب لوگ اس زمانہ میں امن و عافیت کے خواستگار ہیں میرے سر کو کیا ہوا کہ وہ مصیبت کا خواہشمند ہے
مرا ہر جا کہ می بینم رخ جاناں نظر آید
maraa har jaa ke mi beenam rokhe
jaanaaN nazar aayad
درخشد در خور و در ماه بنماید ملاحت را
darakhshad dar khoro dar maah
benmaayad malaahat raa
مجھے تو جدھر دیکھتا ہوں ریخ جاناں ہی نظر آتا ہے سورج میں بھی وہی چمکتا ہے اور چاند میں بھی وہی ملاحت دکھاتا ہے
حريص غربت و مجرم ازاں روز یکه دانستم
hareese ghorbato 'ijzam azaaN
roozeeke daanestam
که جا در خاطرش باشد دل مجروح غربت را
ke jaa dar khaaterash baashad dil-e
majroohe ghorbat raa
میں اُس روز سے غربت اور بجز کا حریص ہوں جب سے میں نے جانا کہ اُس کے حضور میں زخمی مسکین دل کی عزت ہے
من آن شاخ خودی و خودروی از بیخ بر کندم
man aaN shaakhe khodi wa khodrawi
az beekh bar kaNdam
که می آرد ز ناپاکی بر نفرین و لعنت را
ke mi aarad ze naapaaki bare
nafreeno la'nat raa
میں نے خودی اور خود رائی کی اس شاخ کو جڑ سے کاٹ ڈالا جو اپنی ناپاکی سے نفرین اور لعنت کا پھل پیدا کرتی ہے
286
Page 315
اگر از روضه جان و دل من پرده بردارند
agar az rauze'ee jaano dil-e man
parde bardaaraNd
به بینی اندران آن دلبر پاکیزه طلعت را
be beeni aNdaraaN aaN dilbare
paakeeze tal'at raa
اگر میرے جان و دل کے چمن سے پردہ اٹھایا جائے تو تو اس میں اس پاکیزہ طلعت معشوق
کا چہرہ دیکھ لے گا
فروغ نور عشق او ز بام و قصر ما روشن
forooghe noore ishqe oo ze baamo مگر بیند کسے آن را که میدارد بصیرت را
qasre maa raushan
magar beenad kase aaN raa ke
meedaarad baseerat raa
اس کے نور عشق کی تجلی سے ہمارے بام و قصر روشن ہیں.لیکن اسے وہی دیکھتا ہے جو بصیرت رکھتا ہو
نگاہِ رحمتِ جاناں عنایتها بمن کردست
negaahe rahmate jaanaaN
'inaayat-haa beman kardast
وگرنہ چوں منی کے یا بد آں رُشد و سعادت را
wagarne chooN mani kai yaabad aaN
roshdo sa'aadat raa
محبوب کی نگاہ رحمت نے مجھے پر بڑی عنایتیں کی ہیں ورنہ مجھ جیسا انسان کس طرح اس رشد و سعادت کو پاتا
نظر بازان علم ظاہر اندر علم خود نازند
nazarbaazaane 'ilme zaaher aNdar
'ilme khod naazaNd
ز دست خود نگنده معنی و مغز و حقیقت را
ze daste khod fegaNde ma'ni-o
maghzo haqeeqat raa
ظاہری علوم کے واقف اپنے علم پر نازاں ہیں انہوں نے اپنے ہاتھ سے اصلیت اور حقیقت اور مغز کو پرے پھینک دیا
همه فهم و نظر در پردہ ہائے کبر پوشیدند
hame fahmo nazar dar parde-haa'ey
kibr poosheedaNd
چناں خواہند این خمرے کہ پاکاں جام قربت را
chonaaN khaahaNd eeN khomrey ke
paakaaN jaame qorbat raa
انہوں نے تکبر کے پردوں میں اپنی عقل و دانش کو چھپادیا اور اس شراب کے ایسے خواہشمند ہیں جیسے پاک لوگ قرب الہی کے
287
Page 316
خدا خود قصه شیطاں بیاں کر دست تا دانند
khodaa khod ges-se'ee shaitaaN
bayaaN kardast taa daanand
کہ ایس نخوت کند ابلیس ہر اہل عبادت را
ke eeN nakhwat konad iblees
har ahle 'ibaadat raa
خدا نے خود شیطان کا قصہ اس لئے بیان کیا ہے تاکہ لوگ جانیں کہ تکبر عبادت گزار کو بھی شیطان بنا دیتا ہے
بلفاظی بسر کردند عمر خود بلا حاصل
ba-laf-faazi basar kardaNd 'omr-e
khod belaa haasel
دمے از بهر معنی با نمی یابند فرصت را
damey az behre ma'ni-haa nami
yaabaNd forsat raa
ان لوگوں نے اپنی عمر بے فائدہ لفاظیوں میں بسر کر دی مگر حقیقت کے لئے ان کو ایک لحظہ کی فرصت نہیں
گزاف ولاف شال در ظاہر شرعت ہم باطل
gazaafo laafe shaaN dar zaahere
shar'ast ham baatel
که غافل از حقائق کے نکو داند شریعت را
ke ghaafil az haqaa'iq kai nekoo daanad
sharee'at raa
ظاہری شرع کے بارے میں بھی ان کی لاف وگزاف باطل ہے کیونکہ حقائق سے
غافل انسان شریعت کو کب سمجھ سکتا ہے
سیح ناصری را تا قیامت زنده می فهمند
Maseeh-e Naaseri raa taa geyaamat مگر مدفون میثرب را ندادند این فضیلت را
zeNde mi fahmaNd
magar madfoone Yasrab raa nadaanaNd
eeN fazeelat raa
ی سیج ناصری کو قیامت تک زندہ سمجھتے ہیں.مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فضیلت نہیں دیتے
ز بوئے نافہ عرفاں چو محروم ازل بودند
ze boo'ey naafe'ee 'irfaaN choo
mahroome azal boodand
پسندیدند درشان شر خلق این مذلّت را
pasaNdeedaNd dar shaane shahe
khalq eeN mozal-lat raa
چونکہ نافہ عرفان کی خوشبو سے ازلی محروم تھے اس لئے شاہنشاہ عالم کی شان میں یہ ذلت پسند کی
288
Page 317
ہمہ ڈر ہائے قرآن را چو خاشا کے بینگیدند
hame dor-haa'ey QoraaN raa choo
khaashaakey beyafgaNdaNd
ز علم ناتمام شاں چہا گم گشت ملت را
ze 'ilme naatammaame shaaN chehaa
gom gashte mil-lat raa
قرآن کے تمام موتیوں کو کوڑے کرکٹ کی طرح پھینک دیا اُن کے ناقص علم کی وجہ سے ملت اسلام کا کس قدر نقصان ہوا
ہمہ عیسائیاں را از مقال خود مدد دادند
hamed 'eesaaliyaan raa az maqaale دلیری با پدید آمد پرستاران میت را
khod madad daadad
daleeri-haa padeed aamad
parestaaraan-e may-yet raa
انہوں نے اپنے عقیدہ سے تمام عیسائیوں کی مدد کی اسی وجہ سے مُردہ پرستوں میں بھی دلیری آگئی
دریں ہنگامِ پُر آتش بخواب خوش جہاں کچم
dareeN haNgaame por aatish bakhaabe زماں فریاد میدارد که بشتابید نصرت را
khosh chesaaN khospam
zamaaN faryaad midaarad ke
beshtaabeed nosrat raa
اس آتشیں زمانے میں میں آرام کی نیند کیونکر سوسکتا ہوں جبکہ زمانہ فریاد کر رہا ہے کہ جلدی مد دکو پہنچو
شب تاریک و بیم دزد و قوم ما چنیں غافل
shabe taareeko beeme dozdo qaume
maa choneeN ghaafil
گجا زیں غم روم یا رب
نما خود دست قدرت را
kojaa zeeN gham rawam yaa rab nomaa
khod daste qodrat raa
اندھیری رات، چور کا خوف اور قوم غافل اس غم سے کہاں جاؤں؟ یارب خود دست قدرت دیکھا
بخاک انگیزی شاں بر ضیائے خود نمی ترسم
bekhaak angeezi'ey shaaN bar
zeyaa'ey khod nami tarsam
نہاں کے مانداں نورے کہ حق بخشید فطرت را
nehaaN kai maanad aaN noorey ke haq
bakhsheed fetrat raa
جو میری روشنی پر خاک ڈال رہے ہیں اس کا مجھے خوف نہیں بھلا وہ نور کب چھپ سکتا ہے جو خدا نے میری فطرت کو بخشا ہے
کجا غوغائے شاں بر خاطر من وحشتے آرد
kojaa ghaughaaley shaan bar khatere که صادق بُزدلے نبود وگر بیند قیامت را
man wahshatey aarad
ke saadiq bozdiley nabooad wagar
beenad qeyaamat raa
ان کے شور وشغب سے میرے دل میں گھبراہٹ نہیں پیدا ہوتی ، صادق کبھی بزدل نہیں ہوتا خواہ قیامت کو دیکھے
289
آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 55 تا 57)
Page 318
39
سید المعصومین
مصطفی را چون فروتر شد مقام از مسیح ناصری اے طفل خام
az Maseehe Naaseri ay tifle khaam
Mostafaa raa chooN ferootar shod
moqaam
مصطفی کا درجہ کیونکر کم ہو گیا.مسیح ناصری سے اے نادان لڑکے
آنکه دست پاک او دست خداست چون تواں که از روحش جداست
chooN towaaN goftan ke az
roohash jodaast
aaNke daste paake oo daste
khodaast
وہ کہ جس کا ہاتھ خدا کا ہاتھ ہے اُس کی بابت کیونکر کہا جا سکتا ہے کہ روح القدس سے الگ ہے
آنکه هر کردار و قولش دین ماست یکدم از جبریل بعدش چون رواست
yekdam az Jebreel bo'dash chooN
rawaast
aaNke har kerdaaro qaulash deene
maast
وہ جس کا ہر قول وفعل ہمارا دین ہے تو ایک دم کے لئے بھی جبریل سے اس کی جدائی کیونکر جائز ہو سکتی ہے
بر امام انبیا ایں افترا چون نمی ترسید از قبر خُدا
chooN namey tarseed az qahre khodaa
bar imaame ambiyaa eeN ifteraa
نبیوں کے سردار پر یہ افترا تم کیوں خدا کے غصے سے نہیں ڈرتے
آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 112 )
290
ا يَدُ اللهِ فَوق ايديهم 2 یعنی از روح القدس
Page 319
(40)
صادقم
چوں مرا ٹورے بنے قومے مسیحی داده اند مصلحت را ابن مریم نام من بنهاده اند
chooN maraa noorey pa'i qaume
maseehi daade aNd
maslehat raa ibne Maryam naame
man benhaadeh aNd
چونکہ مجھے عیسائی قوم کے لئے ایک نور دیا گیا ہے.اس وجہ سے میرا نام ابنِ مریم رکھا گیا
می در خشم پچوں
قمر تابم چو قرص آفتاب کور چشم آنانکه در انکار با افتاده اند
koor chashm aanaaNke dar
inkaar-haa oftaade and
mi darakhsham chooN qamar taabam
choo qorse aaftaab
میں چاند کی طرح روشن ہوں اور آفتاب کی طرح چمکتا ہوں وہ اندھے ہیں جو انکار میں پڑے ہوئے ہیں
بشنوید اے طالباں کز غیب بکنند ایں ندا مص
beshnaweed ay taalebaaN kaz ghaib
bekonaNd eeN nedaa
مُصلح
صلح باید که در هر جا مفاسد زاده اند
moslehey baayad ke dar har jaa
mafaased zaade aNd
اے طالبوا سنو غیب سے یہ آواز آرہی ہے کہ ایک مصلح درکار ہے کیونکہ ہر جگہ فساد پیدا ہو گئے ہیں
صادقم و از طرف مولی با نشانها آمدم صد در علم و ہدی بر روئے من بکشادہ اند
saadeqam wa-az tarfe maulaa baa
neshaaN-haa aamadam
sad dare 'ilmo hodaa bar roo'ey man
bekshaade aNd
میں صادق ہوں اور مولی کی طرف سے نشان لے کر آیا ہوں علم و ہدایت کے سینکڑوں در مجھ پر کھولے گئے ہیں
آسمان بارد نشان آنوقت میگوید زمیں
aasmaaN baarad neshaaN alwaqt
migooyad zameeN
ایں دوشاہد از پیئے تصدیق من استادہ اند
eeN do shaahid az pa'i tasdeege
man istaade-aNd
آسمان نشان برسا رہا ہے اور زمین پکار رہی ہے کہ یہی وقت ہے میری تصدیق کے لئے یہ دو گواہ کھڑے ہیں
آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 358)
291
Page 320
(41)
دوستان خود را شارِ حضرتِ جاناں کنید
doostaaN khod raa nesaare hazrate
jaanaaN koneed
در ره آس یار جانی جان و دل قرباں کنید
dar rahe aaN yaare jaani jaano
dil qorbaaN koneed
اے دوستو اپنے تئیں محبوب حقیقی پر قربان کر دو اور اُس جانی دوست کی راہ میں جان و دل شمار کردو
آں دل خوش باش را کاندر جہاں جوید خوشی
aaN dil-e khosh baash raa kaaNdar
jahaaN jooyad khoshi
از پئے دین محمد کلبه احزاں کنید
az pa'i deene Mohammad kolbe'ee
ahzaaN koneed
اس آرام پسند دل کو جو اس جہان میں خوشیاں ڈھونڈتا ہے محمد کے دین کی خاطر بیت الحزن بنادو
از تعیش با بروں آئید اے مردان حق
az ta'ay-yosh-haa berooN aa'eed
ay mardaane haq
خویشتن را از پئے اسلام سر گرداں کنید
kheeshtan raa az pa'i Islaam
sargardaaN koneed
اے مردان خدا ئیش و عشرت کی زندگی چھوڑ دو اور اب اپنے آپ کو اسلام کی خاطر سر گرداں کرو
آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 636 )
292
Page 321
42)
محمد هست بر ہان محمد
عجب نوریست در جان محمد عجب لعله است در کان محمد
ajab la'leest dar kaane Mohammad
ajab nooreest dar jaane Mohammad
مد صلی اللہ علیہ سلم کی جان میں ایک عجیب نور ہے
محمد کی کان میں ایک عجیب و غریب لعل ہے
ز ظلمتها دلے آنگه شود صاف که گردد از محبان محمد
ze zolmat-haa diley aaNgah shawad
saaf
ke gardad az moheb-baane
Mohammad
دل اُس وقت ظلمتوں سے پاک ہوتا ہے جب وہ محمد ﷺ کے دوستوں میں داخل ہو جاتا ہے
عجب دارم دلِ آن ناکسان را که رو تابند از خوان محمد
ajab daaram dil-e aaN naakasaaN
raa
ke roo taabaNd az khaane Mohammad
میں اُن نالایقوں کے دلوں پر تعجب کرتا ہوں جو محمد ﷺ کے دستر خوان سے منہ پھیرتے ہیں
ندانم بیچ نفس در دو عالم که دارد شوکت و شانِ محمد
ke daarad shaukato shaane Mohammad
nadaanam heech nafsey dar do 'aalam
دونوں جہان میں میں
کسی شخص کو نہیں جانتا.جومحمد ﷺ کی کی شان وشوکت رکھتا ہو
خدا زاں سینہ بیزارست صد بار که هست از کینه داران
khodaa zaaN seene beezaarast sad baar
محمد
ke hast az keene daaraane Mohammad
خدا اس شخص سے سخت بیزار ہے جومحمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کینہ رکھتا ہو
293
Page 322
خدا خود سوزد آن کرم دنی را که باشد از عدوان محمد
khodaa khod soozad aaN kirme dani raa
ke baashad az 'adow-waane
Mohammad
خدا خود اس ذلیل کیڑے کو جلا دیتا ہے جو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں میں سے ہو
اگر خواهی نجات از مستی نفس بیا در ذیل مستان محمد
beyaa dar zaile mastaane Mohammad
agar khaahi najaat az masti'ee nafs
اگر تو نفس کی بدمستیوں سے نجات چاہتا ہے تو محمدصلی اللہ علیہ وسلم
کے مستانوں میں سے ہو جا
اگر خواهی که حق گوید ثایت بشو از دل ثنا خوانِ محمد
agar khaahi ke haq gooyad sanaayat
beshau az dil sanaa khaane Mohammad
اگر تو چاہتا ہے کہ خدا تیری تعریف کرے تو تہ دل سے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کامدح خواں بن جا
اگر خواهی دلیلے عاشقش باش محمد
agar khaahi daleeley 'aasheqash baash
هست بُرہان
بُرہان محمد
Mohammad hast borhaane Mohammad
اگر تو اُس کی سچائی کی دلیل چاہتا ہے تو اس کا عاشق بن جا کیونکہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہی خودمحمد کی دلیل ہے
سرے دارم فدائے خاک احمد دلم ہر وقت قُربان محمد
sarey daaram fedaa'ey khaake Ahmad
dilam har waqt qorbaane Mohammad
میرا اسراحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خاک پا پر شمار ہے اور میرا دل ہر وقت محمد ﷺ پر قربان رہتا ہے
بگیٹو نے رسُول اللہ کہ ہستم نثار
شار رُوئے تابان
محمد
nesaare roo'ey taabaane Mohammad
begeesoo'ey Rasoolol-laah ke hastam
رسول اللہ کی زاغوں
کی قسم کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نورانی چہرے پر فدا ہوں
294
Page 323
دریں رہ
ره گر کشندم ور بسوزند نتابم
نتابم رو ز ایوانِ محمد
nataabam roo ze aiwaane Mohammad
dareeN rah gar koshaNdam war
besoozaNd
اس راہ میں اگر مجھے قتل کر دیا جائے یا جلا دیا جاوے تو پھر بھی میں محمد کی بارگاہ سے منہ نہیں پھیروں گا
بکار دیں نترسم از جهانی که دارم رنگ ایمان محمد
ke daaram raNge eemaane Mohammad
bakaar-e deen natarsam az jahaaney
دین کے معاملہ میں میں سارے جہان سے بھی نہیں ڈرتا کہ مجھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ایمان کا رنگ ہے
بسے سہل ست از دنیا بریدن بیاد حسن و احسانِ محمد
base sahlast az donyaa boreedan
bayaade hosno ihsaane Mohammad
دنیا سے قطع تعلق کرنا نہایت آسان ہےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و احسان
کو یاد کر کے
فدا شد در رہش ہر ذرّه من که دیدم حسن پنهان
محمد
ke deedam hosne pinhaane Mohammad
fedaa shod dar rahash har zare'ee man
اُس کی راہ میں میرا ہر ذرہ قربان ہے کیونکہ میں نے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا خفی حسن دیکھ لیا ہے
دگر اُستاد را نام ندانم که خواندم در دبستان محمد
ke khaaNdam dar dabestaane Mohammad
degar ostaad raa naamey nadaanam
میں اور کسی استاد کا نام نہیں جانتا میں تو صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مدرسہ کا پڑھا ہوا ہوں
بدیگر دلبری کاری ندارم که هستم گشته آن محمد
ke hastam koshte'ee aane Mohammad
badeegar dilbarey kaarey nadaaram
اور کسی محبوب سے مجھے واسطہ نہیں کہ میں تو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے ناز و ادا کا مقتول ہوں
295
Page 324
مرا آن گوشه چشم بیاند نخواهم مجد گلستان محمد
maraa aaN gooshe'ee chashmey
bebaayad
nakhaaham joz golestaane
Mohammad
مجھے تو اس آنکھ کی نظر مہر درکار ہے.میں مدصلی اللہ علیہ وسلم کے باغ کے سوا اور کچھ نہیں چاہتا
دل زارم به
پہلویم مجوئید که بستیمش بدامان محمد
ke basteemash badaamaane Mohammad
dile zaaram be pahlooyam majooyad
میرے زخمی دل کو میرے پہلو میں تلاش نہ کرو کہ اسے تو ہم نےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن سے باندھ دیا
ہے
من آن خوش مرغ از مرغانِ قدسم که دارد جا به بستان محمد
ke daarad jaa be bostaane Mohammad
man aaN khosh morgh az morghaane
qodsam
میں طائرانِ قدس میں سے وہ اعلیٰ پرندہ ہوں جومحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے باغ میں بسیرا رکھتا ہے
تو جانِ ما منوّر کردی از عشق فدائت جانم اے جانِ محمد
too jaane maa monaw-war kardi az "ishq
fedaayat jaanam ay jaane Mohammad
تو نے عشق کی وجہ سے ہماری جان کو روشن کر دیا اے
محمدصلی اللہ علیہ وسلم تجھ پر میری جان فدا ہو
دریغا گر دہم صد جاں دریں راه نباشد نیز شایانِ
شایان محمد
dareeghaa gar deham sad jaaN
dareeN raah
اگر اس راہ میں سو جان سے قربان ہو جاؤں تو بھی افسوس رہے گا کہ یہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے شایاں نہیں
چہ ہیبت ہا بدادند این جواں را که ناید کس
به میدان محمد
ke naayad kas be maidaane Mohammad
che haibat-haa bedaadaNd eeN
jawaaN raa
اس جوان کو کس قدر رعب دیا گیا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے میدان میں کوئی بھی ( مقابلہ پر) نہیں آتا
296
Page 325
الا اے دشمن نادان و بے راہ بترس از تیغ بُران محمد
betars az taighe bor-raane Mohammad
alaa ay doshmane naadano be raah
اے نادان اور گمراہ دشمن ہوشیار ہو جا.اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کاٹنے والی تلوار سے ڈر
ره مولی که گم کردند مردم بیجو در آل و اعوان محمد
bejoo dar aal-o a'waane Mohammad
rahe maulaa ke gom kardaNd mardom
خدا کے اس راستہ کو جسے لوگوں نے بھلا دیا ہے تو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے آل اور انصار میں ڈھونڈ
الا اے منکر از شانِ محمد هم از نور نمایان محمد
ham az noore nomaayaane Mohammad
alaa ay monker az shaan-e Mohammad
خبر دار ہو جا! اے وہ شخص جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان نیز محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے چمکتے ہوئے نور کا منکر ہے
کرامت گرچه بے نام و نشان است بیا
بنگر
ز غلمان محمد
beyaa beNgar ze ghelmaane Mohammad
keraamat garche benaamo neshaan ast
اگر چہ کرامت اب مفقود ہے.مگر تو آ اور اسے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں میں دیکھ لے
آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 649)
297
Page 326
43
شكر وحمد
قربان تست جان من اے یار محسنم با من کدام فرق تو کردی که من کنم
baa man kodaam farq too kardi ke
man konam
qorbaane tost jaane man ay yaare
mohsenam
اے میرے محسن دوست میری جان
تجھ پر قربان ہے تو نے مجھ سے کونسا فرق کیا ہے کہ میں تجھ سے کروں
ہر مطلب و مراد کہ مے خواستم زعیب ہر آرزو که بود بخاطر
معینم
har aarzoo ke bood bekhaater
mo'ay-yanam
har matlabo moraad ke mey khaastam
ze ghaib
ہر مراد اور مدعا جو میں نے غیب سے طلب کیا اور ہر خواہش جو میرے دل میں تھی
از جود وادۀ ہمہ آں مدعائے من و از لطف کردۀ گذر خود بمسکنم
wa az lotf karde'ee gozare khod
bemaskanam
az jood daade'ee hame aaN
mod-do'aa'ey man
تو نے اپنی مہربانی سے میری وہ مرادیں پوری کر دیں اور مہربانی فرما کر تو میرے گھر تشریف لایا
پیچ آگهی نبود ز عشق و وفا مرا خود ریختی متاع محبت بدانم
heech aagehi nabood ze 'ishqo
wafaa maraa
khod reekhati mataa'e mahabbat
badaamanam
مجھے عشق و وفا کی کچھ بھی خبر نہ تھی.تو نے ہی خود محبت کی یہ دولت میرے دامن میں ڈال دی
298
Page 327
این خاک تیره را تو خود اکسیر کرده بود آن جمال تو که نمود است احسنم
bood aaN jamaale too ke namoodast
ahsanam
eeN khaake teere raa too khod
ikseer karde'ee
اس سیاہ مٹی کو تو نے خود کسیر بنا دی وہ صرف تیرا ہی جمال ہے جو مجھے اچھا لگا
ایس صیقل دلم نه بزهد و تعبد است خود کرده بلطف و عنایات روشنم
khod karde'ee be-lotfo 'inaayaat
raushanam
eeN saiqale dilam na bazohdo
ta'abbod-ast
یہ میرے دل کی صفائی زہد اور کثرت عبادت کی وجہ سے نہیں بلکہ تو نے مجھے آپ اپنی مہربانیوں سے روشن کر دیا ہے
صد منت تو ہست بریں مُشتِ خاک من جانم رہینِ لطفِ عمیم تو ہم تنم
jaanam raheene lotfe 'ameeme too
ham tanam
sad minnate too hast bareeN moshte
khaake man
میں ایک مشت خاک ہوں جس پر تیرے سینکڑوں احسان ہیں تیری مہربانیوں سے میرا جسم و جان زیر بار ہے
سهل است ترک ہر دو جہاں گر رضائے تو آید بدست اے پند و کیف و مانم
sehlast tarke har do jahaaN gar
razaa'ey too
aayad bedast ay paneh wa kahfo
maamanam
دونوں جہان کا ترک کرنا آسان ہے اگر تیری رضا مل جائے اے میری پناہ ، اے میرے حصار، اے میرے دارالامان
فصل بهار و موسم گل نایدم بکار کاندر خیال رُوئے تو ہر دم بگلشم
kaaNdar kheyaale roo'ey too har
dam bagolshanam
fasle bahaaro mausime gool
naayadam bekaar
فصل بہار اور پھولوں کا موسم میرے لئے بیکار ہیں کیونکہ میں تو ہر وقت تیرے چہرے کے خیال کی وجہ سے ایک چمن میں ہوں
299
Page 328
چوں حاجتے بود بادیپ دگر مرا من تربیت پذیر ز رب مهیمنم
man tarbiy-yat pazeer ze rab-be
mohaimanam
chooN haajatey bowad be adeebe
degar maraa
مجھے کسی اور استاد کی ضرورت کیوں ہو.میں تو اپنے خدا سے تربیت حاصل کئے ہوئے ہوں
زانساں عنایت از لی شد قریب من کآمد ندائے یار ز ہر گوئے و برزنم
zaaNsaaN 'inaayate azali shod
qareebe man
ka-aamad nedaa'ey yaar ze har
koo'ey wa barzanam
اس
کی دائمی عنایت اس قدر میرے قریب ہوگئی کہ دوست کی آواز میری ہر گلی کوچہ سے آنے لگی
یا رب مرا بہر قدمم استوار دار واں روز خود مباد کہ عہد تو
wa-aaN rooz khod mabaad ke
'ehde too beshkanam
yaa rab maraa behar qadamam
ostawaar daar
اے رب! مجھے ہر قدم پر مضبوط رکھ اور ایسا کوئی دن نہ آئے کہ میں تیرا عہد تو ڑوں
در گوئے تو اگر سر عُشاق را زنند اول کسے کہ لاف تعشق زند منم
aw-wal kase ke laafe ta'ash-shoq
zanad manam
dar koo'ey too agar sare 'osh-shaaq
raa zanaNd
اگر تیرے کوچہ میں عاشقوں کے سر اتارے جائیں تو سب سے پہلے جوعشق کا دعوی کرے گا وہ میں ہوں گا
آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 658)
300
Page 329
(44)
اے اسیر عقل خود بر ہستی خود کم بناز کیں سپہر بوالعجائب چوں تو بسیار آورد
keeN sepehre bol'ajaa'ib chooN
too besyaar aaworad
ay aseere 'aqle khod bar hasti'e
khod kam benaaz
اے اپنی عقل کے قیدی اپنی ہستی پر ناز نہ کر کہ یہ عجیب آسمان تیری طرح کے بہت سے آدمی لایا کرتا ہے
غیر را ہرگز نمی باشد گذر در کوئے حق
ghair raa hargez namey baashad
gozar dar koo'ey haq
ہر کہ آید ز آسمان او راز آن یار آورد
har ke aayad ze aasmaaN oo raa ze
aaN yaar aaworad
خدا کے کو چہ میں غیر کو ہر گز دخل نہیں جو آسمان سے آتا ہے وہی اُس یار کے اسرار ہمراہ لاتا ہے
خود بخود فهمیدنِ قرآن گمان باطل است
khod bakhod fahmeedane QoraaN
gomaane baatelast
هر که از خود آورد او نجس و مُردار آورد
har ke az khod aaworad oo najso
mordaar aaworad
آپ ہی آپ
قرآن
کو سمجھ لینا ایک غلط خیال ہے جو شخص اپنے پاس سے اس کا مطلب
بیان کرتا ہے وہ گندگی اور مردار پیش کرتا ہے
( بركات الدعا روحانی خزائن جلد 6ص5)
301
Page 330
(45)
اے سید سر گروہ ایں قوم !
اے نیچر شوخ این چه ایزا است از دست تو فتنه هر طرف خاست
az daste too fitne har taraf khaast
ay naichare shookh eeN che eezaast
اے شوخ نیچری ! یہ کیسا دکھا ہے جو تو دے رہا ہے ! تیرے ہاتھوں ہر طرف فتنے برپا ہو گئے
آنکس که ره کجت پسندید
دیگر نگزید جانب راست
deegar nagozeed jaanebe raast
aaN kas ke rahe kajat pasaNdeed
جس نے تیرے ٹیڑھے راستہ کو پسند کر لیا اس نے پھر سیدھا راستہ اختیار نہ کیا
لیکن جو ز غور و فکر بینیم از ماست مصیبتی که بر ماست
leekan choo ze ghauro fikr beenam
az mast moseebati ke barmaast
لیکن جب میں غور و فکر کرتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہماری یہ مصیبت ہماری ہی وجہ سے ہے
متروک شد است درس فرقاں
درس فرقاں زاں روز ہجوم این بلاهاست
zaaN rooz hojoome eeN balaa-haast
matrook shodast darse ForqaaN
قرآن کا پڑھنا پڑھانا لوگوں نے چھوڑ دیا.اسی دن سے ان بلاؤں کا ہجوم ہے
نیچر نہ باصل خویش بد بود دیں گم شد و نور عقل با کاست
deeN gomshod wa noore 'aql-haa kaast
naichar na ba-asle kheesh bad bood
نیچر کی اصلیت تو بری نہ تھی لیکن دین کے گم ہونے سے عقلوں کا نور گھٹ گیا
302
Page 331
بر قطره نگوں شدند یک بار رو تافته زانطرف که دریاست
roo taafte zaaN-taraf ke daryaast
bar qatre negooN shodaNd yekbaar
یکدم لوگ قطرہ کی طرف جھک گئے اور اس جانب سے منہ پھیر لیا جدھر دریا تھا
بر جنت و حشر و نشر خندند کیں قصه بعید از خردهاست
keeN qesse ba'eed az kherad haast
bar jan-nato hashro nashr khaNdaNd
جنت اور حشر نشر پر ہنستے ہیں
کہ یہ کہانی عقل سے بعید ہے
چوں ذکر فرشتگاں باید گویند خلاف عقل داناست
gooyaNd khelaafe 'aqle daanaast
chooN zikre fereshtagaaN beyaayad
جب فرشتوں کا ذکر آتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ بات داناؤں کی سمجھ کے برخلاف ہے
اے سید سرگروہ اس قوم! هشدار کہ پائے تو نہ برجاست
hoshdaar ke paa'ey too na bar-jaast
ay say-yede sargerohe eeN qaum !
اے سید ! تو جو اس قوم کا لیڈر ہے خبر دار ہو جا کہ تیرا اقدم راہ راست پر نہیں ہے
افتاد رو تو به کن ایں نہ راهِ تقواست
پیرانہ سر این چه در سر افتاد
peeraane sar eeN che dar sar oftaad
rau taube kon eeN na raahe taqwaast
تجھے بڑھاپے میں یہ کیا سو بھی ہے.جا اور تو یہ کر.یہ تقوی کا طریقہ نہیں ہے
ترسم که بدیں قیاس یک روز گوئی کہ خدا خیال بیجاست
goo'i ke khodaa kheyaale beejaast
tarsam ke adeeN qeyaas yek rooz
مجھے ڈر ہے کہ ایسے ہی قیاسات سے تو ایک دن کہہ دے گا کہ خدا کا خیال بھی غلط ہے
303
Page 332
اے خواجہ برو کہ فکر انسان در کار خدا ز نوع سوداست
dar kaare khodaa ze nau'e saudaast
ay khaaje berau ke fikre insaaN
ارے میاں ان باتوں کو چھوڑ کہ خدائی میں دخل دینا جنون کی ایک قسم ہے
آخر ز قیاس با چه خیز و بنشیں کہ نہ جائے شور و غوغاست
bensheeN ke na jaa'ey shooro
ghaughaast
aakher ze qeyaas-haa che kheezad
آخر قیاس سے کیا بنتا ہے! ( صبر سے ) بیٹھ جا کہ یہ فضول باتوں کا مقام نہیں ہے
اے بندہ بصیرت از خدا خواه اسرار خدا نه خوان یغماست
asraare khodaa na khaane yaghmaast
ay baNdeh baseerat az khodaa khaah
اے بندے خدا سے بصیرت طلب کر کیونکہ خدائی اسرار لوٹ کا مال نہیں ہیں (جو یو نہی سمجھ میں آجائیں)
بركات الدعا روحانی خزائن جلد 8 ص 23)
304
Page 333
46
46
روئے دلبر
رُوئے دلبر از طلبگاراں نمی دارد حجاب می درخشد در خور و می تابد اندر ماهتاب
mey darakhshad dar khor wa mi
taabad aNdar maahtaab
roo'ey dilbar az talabgaaraaN nami
daarad hijaab
دلبر کا چہرہ طالبوں سے پوشیدہ نہیں ہے.وہ سورج میں بھی چمکتا ہے اور چاند میں بھی
لیکن این روئے حسین از غافلان ماند نہاں عاشقی باید که بردارند از بهرش نقاب
leekan een roo'ey haseeN az
ghaafelaaN maanad nehaaN
aashiqi baayad ke bardaaraNd
az bahrash niqaab
لیکن وہ حسین چہرہ غافلوں سے پوشیدہ ہے سچا عاشق چاہیے تا کہ اُس کی خاطر نقاب اٹھائی جائے
دامن پاکش زنخوت با نمی آید بدست بیچ راهی نیست غیر از عجز و درد و اضطراب
daamane paakash ze nakhwat-haa
nami aayad bedast
و
heech raahi neest ghair az 'ijzo
dardo izteraab
اُس کا مقدس دامن تکبر سے ہاتھ نہیں آتا اس کے لئے کوئی راہ سوائے انکساری درد اور بے قراری کے نہیں ہے
بس خطرناک است راه کوچه یار قدیم جاں سلامت بایدت از خودروی ها سر بتاب
jaaN salaamat baayadat az
khodrawi-haa sar betaab
bas khatarnaakast raahe kooche'ee
yaare qadeem
اُس محبوب از لی کا راستہ بہت خطرناک ہے اگر تجھے جان کی سلامتی چاہیے تو خودروی کو ترک کر دے
305
Page 334
تا کلامش فهم و عقل ناسزایاں کم رسد هر که از خود گم شود او باید ان راه صواب
har ke az khod gom shawad oo
yaabad aaN raah-e sawaab
taa kalaamash fahmo 'aqle
naa-sazaayaaN kam rasad
نا اہل لوگوں کی عقل اُس کے کلام کی تہ تک نہیں پہنچ سکتی جو خودی کا تارک ہو اسی کو وہ صحیح راستہ ملتا ہے
مشکل قرآن نه از ابناء دنیا حل شود
ذوق آن می داند آن مستی که نوشد آن شراب
zauge aaN mai daanad aaN masti ke
nooshad aaN sharaab
moshkel-e Qoraan na az abnaa'ey
donyaa hal shawad
قرآن کو سمجھنے کا مسئلہ اہل دنیا سے حل نہیں ہوسکتا، اس شراب کا مزا وہی جانتا ہے جو اس شراب کو پیتا ہے
ایکہ آگاہی ندادندت ز انوار دروں حق ما ہر چہ گوئی نیستی جائے عتاب
ayke aagaahi nadaadadat ze
anwaare darooN
در
dar haq-qe maa har che goo'i neesti
jaa'ey 'itaab
اے وہ شخص جسے باطنی انوار کی کچھ خبر نہیں، تو جو کچھ بھی ہمارے حق میں کہے ناراضگی کا موجب نہیں
از سر وعظ و نصیحت ایس سخن با گفته ایم تا مگر زین مرهمی به گردد آن خم خرا
taa magar zeen marhami bih gardad
aaN zakhmi kharaab
az sare wa'zo naseehat eeN
sokhan-haa gofte-eem
ہم نے نصیحت
اور خیر خواہی کے طور پر یہ باتیں کہی ہیں تا کہ وہ خراب زخم اس مرہم سے اچھا ہو جائے
از دعا گن چارۀ آزار انکارِ دُعا چوں علاج مے سے وقت خمار و التهاب
az do'aa kon chaare'ee aazaare
inkaare do'aa
chooN 'ilaaje mai ze mai waqte
khomaaro iltehaab
انکار دعا کے مرض کا علاج دعا ہی سے کر جیسے خمار کے وقت شراب کا علاج شراب سے ہی کیا جاتا ہے
306
Page 335
ایکه گوئی گر دعا ما را اثر بودے کجاست
ayke goo'i gar do'aa-haa raa asar
boodey kojaast
سوئی من بشتاب بنمایم ترا چون آفتاب
soo'iy man beshtaab benmaayam
toraa chooN aaftaab
اے وہ شخص جو کہتا ہے کہ اگر دعاؤں میں اثر ہے تو دکھاؤ کہاں ہے پس میری طرف دوڑ
تا کہ میں تجھے سورج کی طرح دعا کا اثر دکھاؤں
ہاں مکن انکار میں اسرار قدرت ہائی حق قصہ کو نہ کن یہ میں از ما دعائے مستجاب
تہ
haaN makon inkaar zeeN asraare
qodrat-haa'ey haq
qisse kotah kon be been az maa
do'aa'ey mostajaab
خبر دار خدا کی قدرتوں کے بھیدوں کا انکار نہ کر بات ختم کر اور ہم سے دعائے مستجاب دیکھ لے
307
بركات الدعا روحانی خزائن جلد 6 ص 33)
Page 336
47
دین احمد
بیکسے شد دینِ احمد پیچ خویش و یار نیست ہر کسے در کار خود با دین احمد کار نیست
bekase shod deene Ahmad heech
kheesho yaar neest
har kase dar kaare khod baa deene
Ahmad kaar neest
دین احمد بیکس ہو گیا کوئی اس کا غم خوار نہیں ہر شخص اپنے اپنے کام میں مصروف ہے احمد کے دین سے کچھ واسطہ نہیں
ہر طرف سیلِ ضلالت صد ہزاراں تن ربود حیف بر چشمے کہ اکنوں نیز ہم ہشیار نیست
haif bar chashmey ke iknooN neez ham
hoshyaar neest
har taraf saile zalaalat sad hazaaraaN
tan rabood
گمراہی کا سیلاب ہر طرف لاکھوں انسانوں کو بہا کر لے گیا اُس آنکھ پر افسوس جواب بھی ہشیار نہیں ہوئی
اے خداوندان نعمت ایں چنیں غفلت چر است بیخود از خوابید یا خود بخت دیں بیدار نیست
bekhod az khaabeed yaa khod bakhte
deeN beedaar neest
ay khodawaNdaane ne'mat eeN
choneeN ghaflat cheraast
اے دولت مندو! اس قدر غفلت کیوں ہے تم ہی نیند سے بے ہوش ہو یا دین کی قسمت سو گئی ہے
اے مسلماناں خدا را یک نظر بر حال دیں
ay mosalmaanaaN khodaa raa yek
nazar bar haale deeN
آنچه می بینم بلاہا حاجتِ اظہار نیست
aaNche mi beenam balaa-haa
haajate izhaar neest
اے مسلمانو ا خدا کے لئے دین کی طرف ایک نظر تو دیکھ لو میں جو بلا ئیں دیکھ رہا ہوں ان کے اظہار کی حاجت نہیں
308
Page 337
آتش افتاد است در رختش بخیزید اے بلال دیدنش از دور کار مردمِ دیندار نیست
aatesh oftaadast dar rakhtash
bekheezeed ay yalaaN
deedanash az door kaare mardome
deeNdaar neest
اے جوانمر دو اٹھو اس کے کپڑوں میں آگ لگ گئی ہے دین داروں کا یہ کام نہیں کہ اسے دور سے دیکھتے رہیں
هر زمان از بهر دین در خون دل من می تپد
محرم این درد ما جز عالم اسرار نیست
mehrame eeN darde maa joz 'aalame
asraar neest
har zamaaN az behr-e deeN dar
khooN dil-e man mi tapad
میرا دل دین کی خاطر ہر وقت خون میں تڑپ رہا ہے.ہمارے اس درد کا واقف خدا کے سوا اور کوئی نہیں
آنچه بر ما می رود از غم که داند جو خدا زہر می نوشیم لیکن زہرہ گفتار نیست
aaNche bar maa mi rawad az gham
ke daanad joz khodaa
zahr mi noosheem leekan zahre'ee
goftaar neest
غم جو ہم پر گزر رہا ہے اسے خدا کے سوا کون جان سکتا ہے ہم زہر پی رہے ہیں لیکن بولنے کی طاقت نہیں رکھتے
ہر کے غم خواری اہل و اقارب می کند
har kase ghamkhaari'ee ehl-o
aqaareb mi konad
ای دریغ این بیکسی را هیچ کس غمخوار نیست
ay dareegh eeN bekase raa heech
kas ghamkhaar neest
ہر شخص اپنے اہل و عیال
کی غمخواری کرتا ہے.مگر افسوس کہ دین بیکس کا کوئی غمخوار نہیں
خونِ دیں بینم رواں چوں کشتگانِ کربلا
khoone deeN beenam rawaaN chooN
koshtagaane karbalaa
اے عجب این مردمان را مهر آن دلدار نیست
ay 'ajab eeN mardomaaN raa mehre
aaN dildaar neest
کشتیگان کر بلا کی طرح میں دین کا خون بہتا ہوادیکھتا ہوں مگر تعجب ہے کہ ان
لوگوں کو اس محبوب سے کچھ بھی محبت نہیں
309
Page 338
حیرتم آید چو بینم بذل شان در کار نفس کاس همه جود و سخاوت در رو دادار نیست
hairatam aayad choo beenam bazle
shaaN dar kaare nafs
ka-eeN hame joodo sakhaawat dar
rahe daadaar neest
جب میں نفسانی کاموں میں ان کی سخاوت دیکھتا ہوں تو حیران ہو جاتا ہوں کہ یہ دریا دلی اور سخاوت خدا کی راہ میں نہیں ہے
اے کہ داری مقدرت ہم عزم تائیدات دیں لطف کن ما را نظر براندک و بسیار نیست
ay ke daari maqderat ham 'azme
taa'eedaate deeN
lotf kon maa raa nazar bar aNdako
besyaar neest
اے وہ شخص جو توفیق بھی رکھتا ہے اور نصرت دین کا ارادہ بھی رکھتا ہے جتنا ہو سکے دے، ہمیں تھوڑے بہت
کا خیال نہیں
ہیں کہ چوں در خاک سے غلطہ از جور ناکسال آنکه مثل او بزیر گنبد دوار نیست
beeN ke chooN dar khaak mey ghaltad
ze jaure naa-kasaaŃ
aaNke misle o bezeere gombade
daw-waar neest
دیکھ کہ کس طرح نالائقوں کے ظلم سے خاک میں لوٹ رہا ہے وہ دین جس کا آسمان کے نیچے کوئی ثانی نہیں
اندریں وقت مصیبت چارۀ ما بیکساں مجو دعاء بامداد و گریه اسحار نیست
andreeN waqte moseebat chaare'ee
maa bekasaaN
joz do'aa-e baamdaado gerye'ee
ashaar neest
مصیبت کے وقت ہم غریبوں کا علاج سوائے صبح کی دعا اور سحری کے رونے کے اور کچھ نہیں
اے خدا ہرگز مکن شاد آں دل تاریک را
ay khodaa hargez makon shaad aaN
dil-e taarek raa
آنکه او را فکرِ دین احمد مختار نیست
aaNke oo raa fikre deene Ahmade
Mokhtaar neest
اے خدا اس سیہ دل کو کبھی خوش نہ کر یو جس کو احمد مختار کے دین کا فکر نہیں ہے
اے برادر پنج روز ایام عشرت با بود
ay baraather panj rooz ay-yaame
'ishrat-haa bowad
دانما عیش و بهار گلشن و گلزار نیست
daa'emaa 'aisho bahaare golshano
golzaar neest
اے بھائی بس چند دن عیش و عشرت کے ہیں گلشن اور گلزار کی بہار اور رونق ہمیشہ نہیں رہا کرتی
بركات الدعار وحانی خزائن جلد 6 ص 37)
310
Page 339
48
رہبرِ ما
ما سَيّدِ ما
رہبر ما سید
ما
مصطفه است آنکه ندیدست نظیرش سروش
aaNke nadeedast nazeerash saroosh
rehbare maa say-yede maa Mostafaa
ast
مصطفی ہمارا پیشوا اورسردار ہے جس کا ثانی فرشتوں نے بھی نہیں دیکھا
آنکه خُدا مثلِ رخش نآفرید آنکہ رہش مخزن ہر عقل و ہوش
aaNke rahash makhzane har
'aql-o hoosh
aaNke khodaa misle rokhash
naa-aafareed
وہ ایسا ہے کہ خدا نے اُس کے چہرہ جیسا اور کوئی مکھڑا پیدا نہیں کیا اور جس کا طریقہ ہر قسم کی عقل اور دانش کا خزانہ ہے
دشمن
دیں حملہ برو می کند حیف بود گر بنشینم خموش
doshmane deeN hamle beroo mey
konad
haif bowad gar benasheenam
khamoosh
دشمن دین اس پر حملہ کرتا ہے شرم کی بات ہوگی اگر میں خاموش بیٹھا رہوں
چوں سخن سفله بگوشم رسید در دل من خاست چو محشر خروش
dar dile man khaast choo mahshar
kharoosh
chooN sokhane sefle bagoosham
raseed
جب کمینہ دشمن کی بات میرے کان میں پہنچی تو میرے دل میں قیامت کا جوش پیدا ہوا
311
Page 340
چند توانم که شیکیسے گنم چند گند صبر دل زهر نوش
chaNd konad sabr dil-e zahr noosh
chaNd towaanam ke shakeebey konam
کب تک میں صبر کرتا رہوں.زہر پینے والا دل کب تک صبر کر سکتا ہے
آں نہ مسلماں بتر از کافرست کش نبود از پئے آں پاک جوش
kish nabowad az pa'i aaN pak joosh
aaN na mosalmaaN batar az kaaferast
و شخص مسلمان نہیں بلکہ کافروں سے بھی بدتر ہے جسے اس پاک نبی کے لئے غیرت نہ ہو
جال شود اندر رو پاکش فدا مژدہ ہمیں است گر آید بگوش
jaaN shawad aNdar rahe paakash
fedaa
mozdeh hameenast gar aayad
bagoosh
اس کے پاک مذہب پر ہماری جان قربان ہو مبارک بات یہی ہے اگر سنے میں آئے
سر که نه در پائے عزیزش رود بار گران است کشیدن بدوش
sar ke na dar paa'ey 'azeezash
rawad
baare geraan ast kasheedan
badoosh
وہ سر جو اس کے مبارک قدموں میں نہ پڑے مفت کا بوجھ ہے جسے کندھوں پر اٹھانا پڑتا ہے.ا یہ سعدی کا شعر قدرے تغیر کے ساتھ ہے
312
( مجموعہ اشتہارات جلد اول ص 366)
Page 341
49
حمد و شکر آں خدائے کردگار کز وجودش ہر وجودے آشکار
kaz wojoodash har wojoodey aashkaar
hamdo shokre aaN khodaa'ey kirdegaar
اس خدائے کردگار کی حمد اور شکر واجب ہے جس کے وجود سے ہر چیز کا وجود ظاہر ہوا
ایں جہاں آئینہ دار روئے اُو ذره ذره ره نماید سُوئے اُو
zar-re zar-re rah nomaayad soo'ey oo
eeN jahaaN aa'eene daare roo'ey oo
یہ جہان اس کے چہرے کے لئے آئینہ کی طرح ہے ذرہ ذرہ اسی کی طرف راستہ دکھاتا ہے
کرد در آئینه ارض و سما آں رُخ بے مثل خود جلوہ نما
aaN rokhe bemisle khod jalwe nomaa
kard dar aa'eene'ee arz-o samaa
ہر
اُس نے زمین و آسمان کے آئینہ میں اپنا بے مثل چہرہ دکھلا دیا
گیا ہے عارف بنگاه او
دست ہر شاخ نماید راه او
daste har shaakhey nomaayad raahe oo
har geyaahey 'aarefe bongaahe oo
گھاس کا ہر پتہ اُس کے کون و مکان کی معرفت رکھتا ہے اور درختوں کی ہر شاخ اسی کا راستہ دکھاتی ہے
نور مهر و مه
و مه ز فیض نور اوست ہر ظہورے تابع منشور اوست
har zohoorey taabe'e manshoore oost
noore mehro mah ze faize noore oost
چاند اور سورج کی روشنی اُسی کے نور کا فیضان ہے ہر چیز کاظہور اُسی کے شاہی فرمان کے ماتحت ہوتا ہے
313
Page 342
ہر سرے سرے ز خلوت گاہ اُو ہر قدم جوید در با جاه أو
har qadam jooyad dare baa jaahe oo
har sarey sir-rey ze khalwat gaahe oo
ہر سر اُس کے اسرار خانہ کا ایک بھید ہے اور ہر قدم اُسی کا با عظمت دروازہ تلاش کرتا ہے
مطلب ہر دل جمال روئے اوست گھر ہی گر ہست بہر کوئی اوست
مہر
matlabe har dil jamaale roo'ey oost
gomrahey gar hast behre koo'ey oost
اُسی کے منہ کا جمال ہر ایک دل کا مقصود ہے اور کوئی گمراہ بھی ہے تو وہ بھی اسی کے کوچہ کی تلاش میں ہے
و ماه و انجم و خاک آفرید صد ہزاراں کرد صنعت با پدید
mehro maaho aNjomo khaak
aafareed
sad hazaaraaN kard san'at-haa
padeed
اس نے چاند سورج ستارے اور زمین کو پیدا کیا اور لاکھوں صنعتیں ظاہر کر دیں
ایں ہمہ صنعش کتاب کار اوست بے نہایت اندر ایں اسرار اوست
eeN hame son'ash ketaabe kaare oost
be nehaayat aNdar eeN asraare oost
اس کی یہ تمام صناعیاں اس کی کاریگری کا دفتر ہیں اور ان میں اس کے بے انتہا اسرار ہیں
این کتابے پیش چشم ما نهاد تا از و راه هدی داریم یاد
eeN ketaabey peeshe chashme maa
nehaad
taa azoo raahe hodaa daareem
yaad
یہ نیچر کی کتاب اس نے ہماری آنکھوں کے سامنے رکھ دی تا کہ اس کی وجہ سے ہم ہدایت کا راستہ یادرکھیں
تا شناسی آں خدائے پاک را کو نماند خاکیان و خاک را
taa shenaasi aaN khodaa'ey
paak raa
koo namaanad khaakeyaano
khaak raa
تا کہ تو اس خدائے پاک کو پہچانے جو دنیا والوں اور دنیا سے کوئی مشابہت نہیں رکھتا
314
Page 343
تا شود معیار بہر وحی دوست تا شناسی از هزاراں آنچه زوست
taa shenaasi az hazaaraaN aaNche
zoost
taa shawad me'yaar behre wahi'e
doost
تا کہ خدا کی وحی کے لئے یہ بطور معیار کے ہوتا کہ تو ہزاروں کلاموں میں سے پہچان لے کہ کون سا اس کی طرف سے ہے
تا خیانت را نماند هیچ راه تا جدا گردد سفیدی از سیاه
taa jodaa gardad safeedi az seyaah
taa kheyaanat raa namaanad heech raah
تا کہ خیانت کا کوئی راستہ کھلا نہ رہے اور نور تاریکی سے الگ ہو جائے
بس ہماں شد آنچه آن دادار خواست کار دستش شاہد گفتار خاست
kaare dastash shaahede goftaar
khaast
bas hamaaN shod aaNche aaN
daadaar khaast
بس وہی ہوا جو اس خدا کا منشا تھا اور اُس کا کام اُس کے کلام کا گواہ قرار پایا
مشرکاں وانچہ پوزش می کنند این گواہاں تیر دوزش می کنند
moshrekaaN wa aaNch poozish
mey konaNd
eeN gawaahaaN teer doozash
mey konaNd
مشرک لوگ جو بہانے کرتے ہیں یہ گواہ ( قول خدا اور فعل خدا) ان عذرات کو تیروں سے چھلنی کر دیتے ہیں
گر بگوئی غیر را رحماں خدا تف زند بر روئے تو ارض و سما
tof zanad bar roo'ey too arzo samaa
gar begoo'i ghair raa RahmaaN khodaa
اگر تو کسی اور کو خدائے رحمان کہہ دے تو تیرے منہ پر زمین و آسمان تھوکیں
ور تراشی بہر آں یکتا پسر
بر تو بارد لعنت زیر و زبر
bar too barad la'nate zeero zabar
war taraashi behre aaN yektaa pesar
اور اگر اُس یکتا کے لئے تو کوئی بیٹا تجویز کرے تو نیچے اور اوپر سے تجھ پرلعنتیں برسنے لگیں
315
Page 344
با زبانِ حال گوید ایں جہاں کال خدا فردست و قیوم و یگاں
kaaN khodaa fardasto Qayyoom-o
yagaaN
baa zobaane haal gooyad eeN
jahaaN
یہ جہان زبانِ حال سے یہ کہہ رہا ہے کہ وہ خدا یکتا قیوم اور واحد ہے
نے پدر دارد نه فرزند و نه زن نے مبدل شد ز ایام
کہن
ne mobad-dal shod ze ay-yaame kohan
ne pedar daarad na farzaNd wa na zan
نہ اُس کا کوئی باپ ہے نہ بیٹا اور نہ بیوی اور نہ ازل سے اس میں کوئی تغیر آیا
یک دمے گر رفح فیفش کم شود ایں ہمہ خلق و جہاں برہم شود
yekdamey gar rash-he faizash kam
shawad
eeN hame khalqo jahaaN barham
shawad
اگر ایک لفظ کے لئے بھی اس کے فیض کی بارش کم ہو جائے تو یہ سب مخلوقات اور جہان درہم برہم ہو جائیں
یک نظر قانونِ قدرت را بہ ہیں تا شناسی شان رب العالمیں
yek nazar qaanoone qodrat raa be beeN
taa shenaasi shaane rab-bol'aalameeN
قانون قدرت پر ایک نظر ڈال تا کہ تو رب العالمین کی شان کو پہچانے
کارخ دنیا را چه دیداستی بنا کر پئے آں میگذاری صدق را
kaakhe donyaa raa che deedasti benaa
kaz pa'i aaN migozaari sidq raa
کاری دنیا کی پائداری ہی کیا ہے؟ جو اس کی خاطر تو سچائی کو چھوڑتا ہے
عابد آن باشد که پیشش فانی است عارف آں کو گویدش لاثانی است
aaref aaN koo gooyadash laasaani
ast
aabed aaN baashad ke peeshash
faaniast
عابد وہ ہے جو خدا کے سامنے فانی ہے، عارف وہ ہے جو کہتا ہے کہ وہ لاثانی ہے
316
Page 345
ترک کن ناراستی ہم عذر خام میل سوئے راستی چون شد حرام
meil soo'ey raasti chooN shod haraam
tark kon naaraasti ham 'ozre khaam
جھوٹ اور بہانہ بازی چھوڑ دے.سچ کی طرف رغبت کرنا تجھے کیوں حرام ہو گیا
راه بد را نیک اندیشیده ای هداك الله
چه
بد
فہمیدہ
ay hadaakallah che bad fahmeede'ee
raahe bad raa neek andeesheede'ee
غلط راستے کوتو نے صحیح سمجھ لیا ہے، تجھے خدا ہدایت دے کیسا غلط سمجھا ہے
روئے خود خود می نماید آن بیگاں تو کشی تصویر او چون کودکاں
roo'ey khod - khod mey nomaayad
aaN yagaaN
too kashi tasweere oo chooN
koodkaaN
وہ خدائے واحد اپنا چہرہ خود دکھاتا ہے، تو بچوں کی طرح اس کی تصویر ( اپنے دل سے) کھینچتا ہے
آن رنے کاں فعل حق بنموده است در حقیقت رُوئے حق آن بوده است
dar haqeeqat roo'ey haq aaN boode
ast
aaN rokhey kaaN fe'le haq benmoode
ast
وہ چہرہ جسے خدا کے فعل نے ظاہر کیا ہے اصل میں وہی خدا کا چہرہ ہے
وانچه خود کردی بہتے داری براه بت پرستی با کنی شام و پگاه
waaNche khod kardi botey daari baraah
ہا
bot parasti-haa koni shaamo pagaah
لیکن جو تو نے خود تراشا ہے وہ تیرے راستہ میں ایک بت ہے اور تو صبح وشام بت پرستی کرتا ہے
اے دو چشم بسته از انوارِ او چوں نہ
چوں نہ بینی رُوئے او در کارِ أو
ay do chashmey baste az anwaare oo
chooN na beeni roo'ey oo dar-kaare oo
اے وہ جس نے اس کے نور ( یعنی اس کے کلام) سے اپنی دونوں آنکھیں بند کر لیں تو
اس کے فعل میں اس کا چہرہ کیوں نہیں دیکھتا
317
Page 346
این چنین در افترا با چوں پری یا مگر از ذات بے چون منکری
yaa magar az zaate bechoon monkeri
eeN choneeN dar ifteraa-haa chooN pari
اس قدر بڑھ بڑھ کر کیوں افترا باندھتا ہے شاید تو اس بے مثل ذات سے منکر ہے
دل چرا بندی دریں دنیائے دُوں ناگہاں خواہی شدن زین جا بروں
naagahaaN khaahi shodan zeeN jaa
berooN
dil cheraa baNdi dareeN donyaa'ey
dooN
اس ذلیل دنیا سے کیوں دل لگاتا ہے جہاں سے تو ایک دم باہر چلا جائے گا
از پئے دُنیا بریدن از خدا بس ہمیں باشد نشان اشقیا
az pa'i donyaa boreedan az khodaa
bas hameeN baashad neshaane ashqeyaa
دنیا کی خاطر خدا سے تعلق توڑنا یہی بد بختوں کی علامت ہے
چون شود بخشائیش حق بر کسے دل نمے ماند بد نیایش بسے
dil namey maanad badonyaayash base
chooN shawad bakhshaayashe haq
bar kase
جب کسی پر خدا کی مہربانی ہوتی ہے تو اس کا دل دنیا میں کچھ زیادہ نہیں لگتا
لیک ترک نفس کے آساں بود مردن و از خود شدن یکسان بود
mordan wa az khod shodan yeksaaN
bowad
leek tarke nafs kai aasaaN bowad
لیکن ترک نفس بھی آسان
نہیں.مرنا اور خودی کا چھوڑ نا برابر ہے
آں خدا خود را نمود از کار خویش کرد قائم شاهد گفتار خویش
kard qaa'em shaahede goftaare
kheesh
aaN khodaa khod raa nomood az
kaare kheesh
اس خدا نے اپنے تئیں اپنے افعال سے ظاہر کیا اور انہیں اپنے کلام کا گواہ قرار دیا
318
Page 347
ہر چہ
چه او را بود از حسن مزید کلیه آن پیش چشم ما کشید
holye'ee aan peeshe chashme maa
kasheed
harche oo raa bood az hosne mazeed
اس کے علاوہ جو اور حسن اس کی ذات میں تھا اس کا حلیہ بھی اس نے (بذریعہ کلام ) ہمارے سامنے بیچ دیا
تو کشی از پیش خود تصویر او خالق او مے شوی اے تیرہ خو
khaalege oo mey shawi ay teere khoo
too kashi az peeshe khod tasweere oo
تو اپنی طرف سے اس
کی تصویر کھینچتا ہے اور اسے بد باطن آپ اُس کا خالق بنتا ہے
آنکه خود از کار خود جلوه نما است آن خدا نے آنکه خود از دست ماست
aan khodaa ne aaNke khod az daste
maast
aaNke khod az kaare khod jalwe
nomaast
وہ جو اپنے فضل سے اپنا جلوہ دکھا رہا ہے ، خداوہ ہے، نہ کہ وہ جسے ہمارے ہاتھوں نے بنایا ہے
اے ستمگر ایں ہمہ مولای ماست آنکه قرآن مادح او جا بجاست
aaNkey QoraaN maadehe oo ja
bajaast
ay setamgar eeN hamaaN maulaa'ey
maast
اے ظالم ہمارا مولا وہی ہے جس کی تعریف قرآن نے جابجا کی ہے
ہر چہ قرآن گفت مے گوید سما چشم بکشا تا به بینی این ضیا
chashm bekshaa taa bebeeni eeN
zeyaa
har che QoraaN goft mey gooyad
samaa
جو کچھ قرآن نے کہا وہی آسمان بھی کہتا ہے، آنکھ کھول تا کہ تو اس روشنی کو دیکھے
بس ھمیں فخرے بُود اسلام را کو نماید آں خُدائے تام را
koo nomaayad aaN khodaa'ey taam
raa
bas hameeN fakhrey bowad Islaam
raa
اسلام کو یہی فخر تو حاصل ہے کہ وہ اُس کامل خدا کو پیش کرتا ہے
319
Page 348
گویدش زانساں که از صنعش عیاں نے تراشد از خودش چوں دیگراں
ne taraashad az khodash chooN
deegraaN
gooyadash zaaNsaaN ke az son'ash
'iyaaN
وہ اسی طرح کہتا ہے جو اس کی صنعت سے ظاہر ہے.دوسروں کی طرح اپنے پاس سے کوئی خدا نہیں تراشتا
غیر مسلم خود تراشد پیکرش خود تراشد قامت و یا و سرش
ghair moslem khod taraashad paikarash
khod taraashad qaamato paa-o sarash
غیر مسلم اس کے وجود کو خود تراشتا ہے.وہ آپ ہی اُس کا قد اور پیر اور سرتجویز کرتا ہے
خود تراشیده نمیگردد خُدا ہمچو طفلاں بازی است و افترا
hamchoo tiflaaN baazi asto ifteraa
khod taraasheede namigardad khodaa
یه خود تراشیده وجود خدا نہیں ہوسکتا وہ تو بچوں کا کھلونا ہے اور جھوٹ
زیں تراشیدن جہانے شد تباه کم کسے سوئے خدا بردست راه
kam kase soo'ey khodaa bordast raah
zeeN taraasheedan jahaaney shod tabaah
اس خدا تراشی کی وجہ سے ایک جہان بر باد ہو گیا اور کسی کو بچے خدا کا راستہ نہیں ملا
چوں تو کورے نیستی چشم کشا بین چه ظاهر می کند ارض و سما
been che zaaher mey konad arzo
samaa
chooN too koorey neesti chashmey
koshaa
جب تو اندھا نہیں ہے تو آنکھیں کھول اور دیکھ کہ آسمان وزمین کیا ظاہر کرتے ہیں
ہر طرف بشنو صدائے القدير ذوالجلال و ذو العلی نورے منیر
zoljalaal-o zol'olaa noorey moneer
har taraf beshnau sadaa'ey Alqadeer
ہر طرف یہی آواز آتی ہے کہ ایک قادر خدا ہے ایک صاحب جلال، صاحب عزت اور روشنی بخش نور موجود ہے
320
Page 349
بیچ مخلوقے خدائے خود مگیر کے شود یک کر کے چوں آں قدیر
kai shawad yek kirmakey chooN aaN
Qadeer
heech makhloogey khodaa'ey khod
mageer
تو کسی مخلوق کو اپنا خدا نہ بنا.ایک کیڑا کیونکر اس قدیر کی طرح ہو سکتا ہے
پیش او لرزد زمین و آسماں پس تو مشت خاک را مثلش مداں
pas too moshte khaak raa meslash
madaaN
peeshe oo larzad zameeno aasmaaN
اُس کے آگے زمین و آسمان لرزتے ہیں پس تو ایک مُشتِ خاک کو اُس کی طرح نہ سمجھ
گر خدا گوئی ضعیفی را بزور جان تو گوید که کذابی و کور
jaane too gooyad ke kazzaabi-o koor
gar khodaa goo'i za'eefey raa bazoor
اگر تو کسی کمزور مخلوق کوزبردستی خدا کہہ بھی دے تو خود تیرا دل بول اٹھے گا کہ تو جھوٹا اور اندھا ہے
دل نمے داند خدا جُجز آن خدا این چنیں افتاد فطرت ز ابتدا
een choneeN oftaad fitrat ze ibtedaa
dil namey daanad khodaa joz aan
khodaa
دل سوائے اس (اصلی) خدا کے کسی اور کو خد التسلیم نہیں کرتا.شروع سے انسانی فطرت اسی طرح واقع ہوئی ہے
از ره کین و تعصب دور شو یک نظر از صدق گن پر نور شو
yek nazar az sidq kon por noor shau
az rahe keeno ta'as-sob door shau
کینہ اور تعصب کی راہ کو چھوڑ دے صدق سے غور کر اور روشن دل ہو جا
کیں ریاض عقل را ویران کند عاقلان را گمره و نادان گند
aaqelaan raa gomraho naadaan konad
keeN reyaaze 'aql raa weeraN konad
کینہ اور تعصب عقل کے باغ کو اجاڑ دیتے ہیں اور عقلمندوں کو گمراہ اور بیوقوف بنا دیتے ہیں
321
Page 350
کے بشر گردد خدائے لایزال داوری با کم کن اے صید ضلال
kai bashar gardad khodaa'ey laa-yazaal
ہا
daawri-haa kam kon ay saide zalaal
ایک انسان کس طرح غیر فانی خدا بن سکتا ہے اسے گمراہی کے شکار جھگڑا نہ کر
آپ شور اندر گفت ہست اے عزیز ناز با کم کن اگر داری تمیز
naaz-haa kam kon agar daari tameez
aabe shoor aNdar kafat hast ay 'azeez
اے عزیز تیرے ہاتھ میں صرف کھاری پانی ہے.اگر تجھ میں تمیز ہے تو شیخیاں نہ مار
تو ھلاکی گر نجوئی آں خُدا آنکه بنماید ترا ارض و سما
aaNke benmaayad toraa arz-o samaa
too halaaki gar najoo'i aaN khodaa
تو ہلاک ہو جائے گا اگر اس خدا کو تلاش نہ کرے گا جسے زمین و آسمان تجھے دکھا رہے ہیں
ہم بقرآن میں جمالِ آں قدیر قول و فعل حق زلال یک غدیر
qaulo fe'le haq zolaale yek ghadeer
ham beQoraan beeN jamaale aaN
Qadeer
تو قرآن سے بھی اُس قادر خدا کا حسن دیکھ خدا کا قول اور خدا کا فعل ایک ہی تالاب کے مصفا پانی ہیں
مردم اندر حسرت این مدعا چوں نے خواهند خلق این چشمه را
chooN namey khaahaNd khalq eeN
chashme raa
mordam aNdar hasrate eeN modda'aa
میں تو اس بات کے غم سے مرگیا کہ خلقت اس چشمہ کو کیوں طلب نہیں کرتی
ہست قرآن در ره دین ره نما در ہمہ حاجات دیں حاجت روا
dar hame haajaate deeN haajat rawaa
hast QoraaN dar rahe deen rehnomaa
قرآن دین کے راستہ کا رہنما ہے اور مذہب کی سب ضروریات کو پورا کرنے والا ہے
322
Page 351
آن گروه حق که از خود فانی اند آب نوش از چشمه فرقانی اند
aaN geroohe haq ke az khod
faani-aNd
aabnoosh az chashme'ee
forqaani-aNd
وہ اہل حق جو فانی ہیں.وہ فرقانی چشمے سے پانی پینے والے ہیں
فارغ افتاده ز نام و عز و جاه دل ز کف و از فرق افتاده گلاه
dil ze kaf waz farq oftaadeh kolaah
faaregh oftaade za naamo 'iz-zo jaah
وہ نام نمود اور جاہ اور عزت کی طرف سے بے پروا ہیں ، ان کے ہاتھ سے دل اور سرسے ٹوپی گرگئی ہے
دور تر از خود بیار آمیخته آبرو از بهر روئے ریخته
door tar az khod beyaar aameekhte
aabroo az behre roo'ey reekhteh
خودی سے دور اور یار سے واصل ہو گئے ہیں اور اس کی خاطر اپنی عزت و آبرو سے دستبردار ہیں
از بروں چوں اجنبی دل پُر ز یار کس نداند راز شال حجز کردگار
az berooN chooN ajnabi dil por ze yaar
kas nadaanad raaze shaaN joz kirdegaar
ظاہراً اجنبی دکھائی دیتے ہیں مگر دل یار کی محبت سے بھرا ہے، خدا کے سوا اُن کا بھید کوئی نہیں جانتا
دیدنِ شان میدهد یاد از خُدا صدق ورزان در جناب کبریا
sidqwarzaan dar janaabe kibreyaa
deedane shaan midehad yaad az khodaa
اُن کے دیکھنے سے خدا یاد آتا ہے خدا کے لئے انہوں نے صدق و وفا اختیار کیا ہے
آن ہمہ را بود فرقاں رہ برے ہر یکے زاں در شدہ ہمیچوں ڈرے
har yekey zaaN dar shode hamchooN
dor-re
aan hame raa bood forqaaN rah barey
ان سب لوگوں کا رہنما قرآن ہی تھا اور اسی دروازہ کی برکت سے ان میں سے ہر ایک موتی کی طرح ہو گیا
323
Page 352
اں ہمہ زاں دلبرے جاں یافتند جاں چہ باشد رُوئے جاناں یافتند
jaaN che baashad roo'ey jaanaaN
yaaftaNd
aaN hame zaaN dilbarey jaa
yaaftaNd
ان سب نے اُسی محبوب سے زندگی حاصل کی.زندگی کیا خود اس محبوب کو پالیا
چشم شان شد پاک از شرک و فساد شد دل شاں منزل رب العباد
shod dil-e shaaN manzile Rab-bol
'ibaad
chashme shaaN shod paak az shirko
fasaad
اُن
کی نظر شرک اور فساد سے پاک ہوگئی اور ان کا دل رب العالمین کا گھر بن گیا
سید شاں آنکه نامش مصطفی است رہبر ہر زمرہ صدق و صفا است
rahbare har zomre'ee sidqo safaa ast
say-yede shaaN aaNke naamash
Mostafaa ast
اُن لوگوں کا سردار وہ ہے جس کا نام مصطفیٰ ہے تمام اہل صدق وصفا کا وہی رہنما
ہے
می درخشد روئے حق در روئے اُو بُوئے حق آید ز بام و کوئے اُو
mey darakhshad roo'ey haq dar
roo'ey oo
boo'ey haq aayad ze baamo
koo'ey oo
اُس کے چہرہ میں خدا کا چہرہ چمکتا نظر آتا ہے اُس کے درودیوار سے خدا کی خوشبو آتی ہے
ہر کمال رہبری بر وے تمام پاک روی و پاک رویان را امام
paak roo'i wa paak rooyaaN raa imaam
har kamaale rahbari bar wai tamaam
رہبری کے تمام کمالات اُس پر ختم ہیں خود بھی مقدس ہے اور سب مقدسوں
کا امام ہے
اے خدا اے چارۀ آزار ما گن شفاعت ہائے او در کار ما
kon shafaa'at-haa'ey oo darkaare maa
ay khodaa ay chaare'ee aazaare maa
اے خدا! اے ہماری تکلیفوں کی دوا ہمارے معاملہ میں اُس کی شفاعت ہمیں نصیب کر
324
Page 353
هر که مهرش در دل و جانش فتد ناگہاں جانے در ایمانش فتد
naagahaaN jaaney dar eemaanash fetad
har ke mehrash dar dilo jaanash fetad
جس کے جان و دل میں اُس کی محبت داخل ہو جاتی ہے تو یکدم اُس کے ایمان میں ایک جان پڑ جاتی ہے
کے ز تاریکی بر آید آن غراب کو رمد زیں مشرق صدق و صواب
koo ramad zeeN mashreqe sidqo sawaab
kai ze taareeki bar aayad aan ghoraab
وہ کوا اندھیرے سے کب نکل سکتا ہے جو اس صدق وصواب کے طلوع کے مقام سے بھاگتا ہے
آنکه او را ظلمته گیرد براه نیستش چون روئے احمد مہر و ماہ
neestash chooN roo'ey Ahmad mehr-o
maah
aaNke oo raa zolmatey geerad baraah
و شخص جسے تاریکی گھیر لے اس کے لئے احمد کے چہرو کی طرح اور کوئی چاند سورج نہیں ہے
تابعش بحر معافی مے شود از زمینی آسمانی می شود
az zameeni aasmaani mey shawad
taabe'ash bahre ma'aani mey shawad
اُس کا پیر ومعرفت کا ایک سمندر بن جاتا ہے اور زمینی سے آسمانی ہو جاتا ہے
ہر کہ در راه محمدؐ زد قدم انبیا را شد مثیل آں محترم
که
ambeyaa raa shod maseel aaN
mohtaram
har ke dar raahe Mohammad zad
qadam
جس نے محمد کے طریقہ پر قدم مارا وہ قابل عزت شخص نبیوں کا مثیل بن جاتا ہے
تو عجب داری ز فوز ایں مقام پائی بند نفس گشته صبح و شام
too 'ajab daari ze fauze eeN moqaam
paa'ee bande nafs gashte sobho shaam
تو اس درجہ کی کامیابی پر تعجب کرتا ہے کیونکہ تو ہر وقت اپنے نفس کا غلام ہے
325
Page 354
اے کہ فخر و ناز بر عیسے تراست بنده عاجز بچشم تو خداست
baNde'ee 'aajiz bechashme too
khodaast
ay ke fakhro naaz bar 'Eesaa
toraast
اے وہ شخص کہ تجھے عیسی پرفخر اور ناز ہے اور خدا کا ایک عاجز بندہ تیری نظر میں خدا ہے
فراموشت خداوندے ورُود پیش عیسی اوفتادی در سجود
peeshe 'Eesaa ooftaadey dar sojood
shod faraamooshat khodaawa Ndey
Wadood
تجھے خدائے شفیق بھول گیا اور تو عیسی کے آگے سجدہ میں گر گیا
من ندانم این چه عقل ست و ذکا بنده را ساختن رب السما
bande'ee raa saakhtan rab-bos-samaa
man nadaanam eeN che 'aql ast-o
zakaa
میں نہیں سمجھ سکتا کہ یہ کیسی عقل اور ذہانت ہے کہ ایک بندہ کو خدا بنایا جائے
فانیاں را نسبتی با او گجا از صفات او کمال است و بقا
az sefaate oo kamaal asto baqaa
faaniyaaN raa nesbatey baa oo kojaa
فانی انسانوں کو خدا سے کیا نسبت اُس کی صفت تو کامل ہونا اور ہمیشہ رہنا ہے
چاره ساز بندگاں قادر خُدا آنکه ناید تا ابد بر وے فنا
aaNke naayad taa abad bar wai fanaa
chaara saaze baNdagaaN Qaader
khodaa
وہ بندوں کا چارہ گر اور خدائے قادر ہے جس پر کبھی بھی خانہیں آسکتی
حافظ و ستار و جواد و کریم بیکساں را یار و رحمان و رحیم
bekasaaN raa yaaro Rahmaano
Raheem
Haafezo Sattaaro Jawwaado Kareem
حفاظت کرنے والا.پردہ پوش یخی اور کریم ہے بے کسوں کا دوست بے حد رحم کرنے والا اور مہربان
326
Page 355
تو چه دانی آں خدائے پاک را آن جلال او تو دادی خاک را
too che daani aaN khodaa'ey paak raa
aaN jalaale oo too daadi khaak raa
تو اس خدائے پاک کا جلال کیا جان سکتا ہے وہ عزت کا مقام تو تو نے ایک خا کی انسان کو دے رکھا ہے
ہاں دے ہر دم ز کفارہ زنی پس نہ مرد استی که کمتر از زنی
نه
pas na mard asti ke kamtar az zani
haaN damey har dam ze kaf-faare zani
تو ہر دم کفارہ کی شیخیاں ہی بگھارتا رہتا ہے پس تو مرد نہیں بلکہ عورت سے بھی گیا گزرا ہے
نسخه سهل است گر یابد سزا زید و گردد بکر زاں فعلش رہا
Zaid wa gardad Bakr zaaN fe'lash rahaa
noskhe'ee sehl ast gar yaabad sazaa
یہ تو بڑا آسان نسخہ ہے کہ سزا ملے زید کو.اور بکر اپنے گناہ سے پاک ہو جائے
لیک زیں نسخہ نمے یابی نشاں
ور
ورق ہائے زمین و آسماں
dar waraq-haa'ey zameeno aasmaaN
leek zeeN noskhe namey yaabi neshaaN
لیکن اس نسخہ کا تجھے نام ونشان بھی نہیں ملے گا زمین و آسمان ( کی کتاب) کے ورقوں میں
تا خدا بنیاد این عالم نہاد ظالمے ہم ننگ دارد زیں فساد
zaalemey ham naNg daarad zeeN
fasaad
taa khodaa bonyaade eeN 'aalam
nehaad
جب سے خدا نے اس دنیا کی بنیاد رکھی ہے اس وقت سے ظالموں کو بھی ایسی شرارت سے عار آتی ہے
چوں نہ دارد فاسقے آن را پسند چون پسندد حضرت پاک و بلند
chooN pasaNdad hazrate paako
bolaNd
chooN na daarad faaseqey aaN raa
pasaNd
جب ایک فاسق بھی اس بات کونا پسند کرتا ہے تو خدا تعالیٰ جو پاک ہے وہ اسے کس طرح پسند کر سکتا ہے
327
Page 356
ما گنہ گاریم نالاں نیز ہم او غیورے ہست رحماں نیز ہم
oo ghayoorey hast RehmaaN neez ham
maa goneh gaareem naalaaN neez ham
ہم گنہ گار بھی ہیں اور معافی کے لئے ) روتے بھی ہیں (اسی طرح) وہ غیرت مند بھی ہے اور رحم کرنے والا بھی
زهر و تریاق است در ما مستتر آن کشد این می دهد جان دگر
aan koshad een mey dehad jaane degar
zahro teryaaq ast dar maa mostatar
ہم میں زہر اور تریاق دونوں مخفی ہیں، وہ قتل کرتا ہے اور یہ دوسری زندگی بخشتا ہے
زهر را دیدی نه دیدی چاره اش آنکه بوده از ازل کفاره اش
zahr raa deedi na deedi chaareash
aaNke boode az azal kaf-faare-ash
تو نے زہر کو تو دیکھ لیا مگر اس کا علاج نہ دیکھا جو ہمیشہ سے اس کا کفارہ ہے
چوں دو چشمت داده انداے بے خبر پس چرا پوشی یکے وقت نظر
pas cheraa pooshi yekey waqte nazar
chooN do chashmat daade aNd ay
bekhabar
اے بے خبر جب تجھے دو آنکھیں دی گئی ہیں تو دیکھتے وقت تو ایک کو کیوں ڈھانک لیتا ہے
یک نظر بین سوئے این دنیائے دُوں چون بگردی از پئے آن سرنگوں
yek nazar been soo'ey een
donyaa'ey dooN
choon begardi az pa'i aan
sarnegooN
ذرا اس ذلیل دنیا پر نظر ڈال کہ کس طرح تو اس کے پیچھے سر گرداں پھر رہا ہے
آنچه داری از متاع و منزلت بے مشقت ہا نگشته حاصلت
be moshaq-qat haa nagashte haaselat
aaNche daari az mataa'o manzelat
جو کچھ بھی سامان اور عزت تیرے پاس ہے وہ تجھے بغیر محنت کے حاصل نہیں ہوئی
328
Page 357
بایدت تا مدتے جہدے دراز تا خوری از کشت خود نانی فراز
taa khori az kishte khod naaney fraaz
baayadat taa mod-datey johdey draaz
ایک لمبے عرصہ کی کوشش درکار ہے تا کہ تو اپنی کھیتی سے روٹی کھائے
چوں ہمیں قانونِ قدرت اوفتاد بس ہمیں یاد آر در کشت معاد
chooN hameeN qaanoone qodrat
ooftaad
pas hameeN yaad aar dar kishte ma'aad
جب قانون قدرت ایسا ہی واقع ہوا ہے پس آخرت کی کھیتی کے لئے بھی یہی بات یا درکھ
خوب گفت آں قادر رب الوریٰ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى
↓
laisa lil insaane il-laa maa sa'aa
khoob goft aaN Qaadere Rab-bolwaraa
رب العالمین قادر خدا نے کیا خوب فرمایا ہے کہ انسان
کو اپنی کوشش کا بدلہ ضرور ملتا ہے
ہم دریں معنی ست گر تو بشنوی یادگار مولوی
ham dareeN ma'neest gar too beshnawi
در
مثنوی
yaadgaare Maulawi dar Masnawi
اگر تو سنے تو اسی مطلب کا مضمون وہ بھی ہے جو مثنوی میں مولوی معنوی کی یاد گار ہے
گندم از گندم بروید جو ز جو از مکافات عمل غافل مشو
gandom az gandom berooyad, jau ze jau
az mokaafaate 'amal ghaafil mashau
کہ گیہوں سے گہوں پیدا ہوتا ہے اور جو سے جو پس تو عمل کے بدلہ سے غافل نہ ہو
آنکه بر کفاره با خاطر نهاد عقل و دین از دست خود یکسر بداد
aaNke bar kaffaare-haa khaater
nehaad
aqlo deeN az daste khod yeksar
bedaad
جس نے کفارہ پر دل جمالیا اُس نے عقل اور دین دونوں کو برباد کر دیا
دین و دنیا جهد خواہد ہم تلاش رو براہش جہد کن ناداں مباش
deeno donyaa johd khaahad ham
talaash
النجم: 40
rau baraahash johd kon naadaaN
mabaash
دین اور دنیا محنت اور تلاش کو چاہتے ہیں جا تو بھی اس کی راہ میں کوشش کر اور نادان نہ بن
(ضیاء الحق ، روحانی خزائن جلد 9 ص 256251)
329
Page 358
(50)
وجی حق پر از اشارات خدا است گر فهمد جاہلی کج دل روا است
gar nafahmad jaaheley kaj dil rawa ast
wahi'e haq por az ishaaraate khoda ast
خدا کی وحی اشاروں سے بھری ہوئی ہوتی ہے اگر کوئی جاہل اور کم فہم نہ سمجھے تو یہ عین ممکن ہے
چشمه فیض است وحی ایزدی لیکن آں فهمد که باشد مهتدی
leekan aaN fahmad ke baashad mohtadi
chashme'ee faiz ast wahi'e eezadi
خدا کی وحی فیضان کا ایک چشمہ ہے لیکن اسے وہی سمجھ سکتا ہے جو خود ہدایت یافتہ ہو
وحی قرآن راز ها دارد بیسے نسبتی باید که تا فہد کیسے
nesbatey baayad ke taa fahmad kase
wahi'e Qor'aan raaz-haa daarad base
قرآنی وحی میں بکثرت اسرار ہیں مناسبت ہونی چاہیے تا کہ کوئی اسے سمجھ سکے
ا
واجب آمد نسبت اندر دیں نخست کار بے نسبت نمے آید درست
kaare be nisbat namey aayad dorost
waajeb aamad nisbat aNdar deeN
nakhost
دین کے لئے پہلے مناسبت ہوتی ضروری ہے.بغیر مناسبت کے کام ٹھیک نہیں بیٹھتا
آں سعیدے کش ابوبکر است نام نسبت میداشت با خیر الانام
aaN sa'eedey kish Aboobakr ast naam
nesbatey midaasht baa Khairolanaam
وہ سعید انسان جس کا نام ابو بکر ہے وہ آنحضرت کے ساتھ ایک نسبت ( یعنی باطنی تعلق ) رکھتا تھا
330
Page 359
زیں نشد محتاج تفتیش دراز جان او بشناخت روئے پاک باز
zeeN nashod mohtaaje tafteeshe draaz
jaane oo beshanaakht roo'ey paakbaaz
اس وجہ سے وہ کسی لمبی تحقیقات کا محتاج نہ ہوا.اُس کی جان نے ایک پاکباز کے چہرہ کو پہچان لیا
ہست فرقے در نظر یا اے سعید آنچہ ہاروں دید آں قاروں ندید
aaNche HarooN deed aaN QaarooN
nadeed
hast farqey dar nazar-haa ay sa'eed
اے سعید انسان ! نظر نظر میں فرق ہوتا ہے جو ہارون نے دیکھ لیا وہ قارون نہ دیکھ سکا
بود ہاروں پاک و ایں کرمے پلید کے بماند با یزیدے بایزید!
kai bemaanad baa yazeedey Baayazeed
bood HarooN paak wa eeN kirmey
paleed
ہارون ایک پاک انسان تھا اور قارون ایک گندہ کیڑا.بایزید یزید سے کس طرح برابر ہو سکتا ہے
گر نباشد نسبتے در جائے گاہ ظلمتے
در ہر قدم گیرد براہ
zolmatey dar har qadam geerad baraah.gar nabaashad nesbatey dar jaa'ey-gaah
اگر کسی کو مقام مقصود کا پتہ نہ ہوتو وہ ہر قدم پر ٹھوکریں کھاتا ہے
آں یکے را مہ عیاں پیش نظر دیگری را ابر کرده کور و کر
deegrey raa abr karde kooro kar
aaN yekey raa mah 'iyaaN peeshe nazar
ایک کو چاند صاف نظر آتا ہے.دوسرے کو اکبر نے اندھا اور بہرا کر رکھا ہے
آں نشسته با نگاه دل رُبا این ز کوری ها در انکار و ابا
eeN ze koori-haa dar inkaaro ibaa
aaN neshaste baa negaahe dil robaa
ایک تو دل ربا محبوب کے ساتھ بیٹھا ہے اور دوسرانا بینائی کی وجہ سے مخالفت اور انکار میں مبتلا ہے
331
Page 360
مه نمے آید نظر در وقت ابر بمچنین صدیق در چشمان گبر
hamchoneeN sid-deeq dar chashmaane
gabr
mah namey aayad nazar dar waqte abr
چاند ابر کے وقت نظر نہیں آیا کرتا اسی طرح صدیق بھی کافر کی آنکھ کو دکھائی نہیں دیتا
اے برادر از تامل کن تلاش ہاں مرد چوں تو سنے آہستہ باش
haaN marau chooN tausaney aaheste
baash
ay baraather az ta'amol kon talaash
پیئے
اے بھائی صبر سے کوشش کر خبر دار سرکشی اختیار مت کر نرم مزاج بن
تکفیر ما بستہ کر خاندات ویراں تو در فکر دگر
khaane-at weeraaN too dar fikre degar
اے
ay pa'i takfeere maa baste kamar
اے وہ کہ جس نے ہماری تکفیر پر کمر باندھ رکھی ہے تیرا اپنا گھر تو ویران ہے مگر تو اوروں کی فکر میں پڑا ہوا ہے
صد ہزاراں گفر در جانت نہاں رو چه نالی بہر کفر دیگراں
sad hazaaraaN kofr dar jaanat nehaaN
rau che naali behre kofre deegraaN
لاکھوں کفر تو تیری اپنی جان کے اندر چھپے ہوئے ہیں بھلا تو اوروں کے کفر پر کیوں روتا ہے
خیز و اول خویشتن را گن درست نکته چین را چشم می باید نخست
nokte cheeN raa chashm mi baayad
nakhost
kheez wa aw-wal kheeshtan raa kon
dorost
اُٹھا اور پہلے اپنے تئیں ٹھیک کر.معترض کے لئے پہلے چشم بصیرت ہونی چاہیے
لعنتی گر لعنتے بر ما کند او نه بر ما خویش را رسوا کند
oo na bar maa kheesh raa roswaa
konad
la'nati gar la'natey bar maa konad
اگر کوئی لعنتی ہم پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت ہم پر نہیں پڑتی وہ تو خود اپنے تئیں ذلیل کرتا ہے
لعنت اہل جفا آسان بود لعنت آن باشد که از رحمان بود
la'nate ahle jafaa aasaan bowad
la'nat aaN baashad ke az Rehmaan
bowad
ظالموں کی لعنت کا برداشت کرنا آسان ہے اصلی لعنت تو وہ ہے جو رحمان کی طرف سے آئے
(ضیاء الحق، روحانی خزائن جلد 9 ص 308)
332
Page 361
51
بود نانک عارف و مرد خدا
جاں فدائے آنکه او جان آفرید دل شار آں کہ زو شد دل پدید
dil nesaare aaN ke zoo shod dil padeed
jaaN fedaa'ey aaNke oo jaaN aafareed
جان اس پر قربان ہے جس نے اس جان کو پیدا کیا، دل اُس پر نثار ہے جس نے دل کو بنایا
جال از و پیداست زین می جویدش ربنا الله ربنا الله ! گویدش
Rabbonallah Rabbonallah gooyadash
jaaN azoo paidaast zeeN mey jooyadash
جان چونکہ اس
کی مخلوق ہے اس لئے اسے ڈھونڈتی ہے اور کہتی ہے کہ تو ہی میرا رب ہے تو ہی میرا رب ہے
وجود جاں نبودی زو عیاں کی شدی
کی شدی مہر جمالش نقش جان
kai shodi mehre jamaalash naqshe jaaN
gar woojoode jaaN naboodi zoo 'iyaaN
اگر جان کا وجود اس کی طرف سے ظاہر نہ ہوتا تو اس کے حسن کی محبت جان پر کس طرح نقش ہوتی
جسم و جان را کرد پیدا آن یگاں زمیں دود دل سوئے او چوں عاشقاں
zeeN dawad dil soo'ey oo chooN
'aasheqaaN
jesmo jaaN ra kard paida aaN yagaaN
جسم اور جان
کو اُسی یکتا نے پیدا کیا ہے اسی لئے عاشقوں کی طرح دل اُس کی طرف دوڑتا ہے
او نمک با ریخت اندر جان ما جان جان ماست آن جانان ما
jaan jaane maast aan jaanaane maa
oo namak-haa reekht aNdar jaane maa
اُس نے ہماری روحوں پر محبت کا نمک چھڑکا ہے.وہ ہمارا محبوب ہماری جانوں کی جان ہے
333
Page 362
ہر وجودے نقش ہستی رو گرفت جان عاشق رنگ مستی زو گرفت
jaane 'aashiq raNge masti zoo gereft
har woojoodey naqshe hasti zoo gereft
ہر وجود نے اُسی سے اپنی ہستی کا نقش حاصل کیا ہے اور عاشق کی جان نے بھی مستی کا رنگ اس سے لیا ہے
ہر کہ نزدش خود بخود جانی بود او نه دانا سخت نادانی بود
oo na daanaa sakht naadaaney bowad
har ke nazdash khod bakhod jaaney
bowad
جس شخص کے نزدیک روح خود بخود پیدا ہوگئی ہے وہ شخص دانا نہیں بلکہ سخت بیوقوف ہے
گر وجود ما نہ زاں رحمن بدے جان ما با جان او یکساں بدے
gar wojoode maa na zaaN RehmaaN
bodey
jaane maa baa jaane oo yeksaaN bodey
اگر ہمارا وجود اس رحمان کی مخلوق نہ ہوتا تو ہماری جان اور اس کی جان ایک جیسی ہوتی
آنکه جان ما بجانش همسر است جائے ننگ و عار نے پرمیشر است
aaNke jaane maa bajaanash hamsarast
مفہوم
jaa'ey naNgo 'aar ne parmeeshar ast
وہ جس کی جان سے ہماری جان برابر ہووہ پر میشر نہیں ہے بلکہ قابل شرم وجود ہے
خدائی قدرت است منکر آن لایق صد لعنت است
monkere aaN laa'eqe sad la'nat ast
sir-re mafhoome khodaa'i qodrat ast
خداشناسی کا بھید اس کی قدرت میں ہے.قدرت
کا منکر سینکڑوں لعنتوں کا مستحق ہے
گر ندانی صدق ایس گفتار را ہم ز نانک بشنو این اسرار را
gar nadaani sidq-e eeN goftaar raa
ham ze Naanak beshnau eeN asraar raa
اگر تو اس بات کی سچائی کو نہیں جانتا تو نا تک سے ہی پید از کی باتیں سن لے
334
Page 363
گفت ہر ٹورے ز نور حق بتافت ہر وجود کے نقش خود زاں دست یافت
har woojoodey naqshe khod zaaN dast
yaaft
goft har noorey ze noore haq betaaft
اُس نے کہا کہ ہر نور خدا کے نور سے چمکا ہے اور ہر وجود نے اُسی کے ہاتھ سے اپنا نقش حاصل کیا ہے
وید می گوید که هر جاں چون خداست خود بخود نے کردہ رب الوری است
کہ ہر
Waid mey gooyad ke harjaaN choon
khodaast
khod bakhod ne karde'ee Rab-bolwaraast
وید کہتا ہے کہ ہر روح خدا کی طرح ہے اور آپ ہی آپ ہے نہ کہ رب العالمین کی پیدا کی ہوئی
لیکن این مرد خدا اہل صفا آنکه کرد از کذب قومی را رہا
L
leekan eeN marde khodaa ehle safaa
aaNke kard az kezb qaumey raa rahaa
لیکن یہ مرد خدا اور اہل صفا انسان جس نے ایک قوم کو جھوٹ سے آزاد کیا
گفت هر جانی ز دستش شد پدید قادر است او جسم و جان را آفرید
Qaader ast oo jismo jaan raa aafareed
goft har jaani ze dashtash shod padeed
فرماتا ہے کہ ہر روح خدا کے ہاتھ سے ظاہر ہوئی ہے.وہ قادر ہے اُسی نے جسم اور روح کو پیدا کیا ہے
فکر کن در گفته این عارفاں
رو
fikr kon dar gofte'ee eeN 'aarefaaN
نالی بہر وید آریاں
roo che naali behre Waide aareyaaN
تو بھی ان عارفوں کی باتوں پر غور کر.آریوں کے وید کے لئے کیوں روتا پھرتا ہے
بود نانک عارف و مرد خدا راز ہائے معرفت را ره کشا
bood Naanak 'aarefo marde khodaa
ا یعنی با وانا تک
raaz-haa'ey ma'refat raa rah koshaa
نا تک ایک عارف اور باخدا مرد تھا اور معرفت کے بھیدوں کو کھولنے والا
335
Page 364
وید زال راه معارف دور تر سادھ کی مہما نجانے بے ہنر
saadh ke mehmaa najaane be honar
Waid zaaN raahe ma'aaref door tar
ویدان حقائق و معارف سے بہت دور ہے وہ بے ہنر تو عارف کی تعریف بھی نہیں جانتا
اس نصیحت گر ز نانک بشنوی
در دو
عالم از شقاوت ہا رہی
dar do 'aalam az shaqaawat-haa rahi
eeN naseehat gar ze Naanak beshnawi
اگر تو نانک کی اس نصیحت کوسن لے تو دونوں جہان میں بدبختی سے نجات پائے
او نه از خود گفت این گفتار را گوش او بشنید این اسرار را
gooshe oo beshneed eeN asraar raa
oo na az khod goft eeN goftaar raa
اُس نے اپنے پاس سے یہ بات نہیں کہی بلکہ اس کے کانوں نے (خدا کی طرف سے ) اس راز کوسنا ہے
وید را از نور حق مہجور یافت از خدا ترسید و راه نور یافت
az khodaa tarseed wa raah-e noor yaaft
Waid raa az noore haq mahjoor yaaft
اُس نے وید کو خدا کے نور سے خالی پایا.وہ خدا سے ڈرا اور اُس نے نور کا راستہ پالیا
اے برادر ہم تو سوئے او بیا دل چه بندی در جهانِ بے وفا
dil che baNdi dar jahaane be wafaa
ay braather ham too soo'ey oo beyaa
اے بھائی تو بھی اس کی طرف آ.اس بے وفا دنیا سے کیا دل لگاتا ہے
است بین ، روحانی خزائن جلد 10 ص 113 ، 114)
336
ے با و اصاحب کا قول ہے کہ سادہ کی مہاوید نہ جائے
Page 365
52
52
آنانکه گشت کوچہ جاناں مقام شاں مثبت است بر جریدہ عالم دوام شاں
aanaaNke gasht kooche'ee jaanaaN
moqaame shaaN
sabtast bar jareede'ee 'aalam
dawaame shaaN
وہ لوگ جن کی جائے رہائش کو چہ ءِ جاناں بن گئی ہے اس جہان کے دفتر میں ان
کا نام ہمیشہ ثبت رہتا ہے
2
هرگز نمیرد آنکه دلش زنده شد بعشق میرد کسیکه نیست مرامش مرام شاں
meerad kaseeke neest maraamash
maraame shaaN
hargez nameerad aaNke dilash zeNde
shod be'ishq
وہ شخص نہیں مرتا جس کا دل عشق سے زندہ ہو گیا.مرتاوہ ہے جس کا مقصد ان عاشقوں جیسا نہیں ہوتا
اے مردہ دل مکوش پنے ہجو اہل دل جہل و قصور تست فہمی کلام شاں
jahlo qosoore tost nafahmi kalaame
shaaN
ay morde dil makoosh pa'i hajwe
ehle dil
اے مردہ دل ! صاحب دلوں کی مذمت کی کوشش نہ کر تو اپنی نادانی کی وجہ سے ان کا کلام نہیں سمجھ سکتا
ست بچن ، روحانی خزائن جلد 10 ص 132 )
337
21 حافظ شیرازی کے مصرعے ہیں
Page 366
(53)
تو یک قطره داری ز عقل و خرد مگر قدرتش بحر بے حد و عد
magar qodratash bahre be had-do'ad
too yek qatre daari ze 'aqlo kherad
تیرے پاس تو عقل اور دانائی کا صرف ایک قطرہ ہے لیکن خدا کی قدرت بے پایاں سمندر ہے
اگر بشنوی قصه
صادقاں مجنبان سر خود چو مستہزیاں
majombaaN sare khod choo
mostahze-yaaN
agar beshnawi qesse'ee saadeqaaN
جب تو راستبازوں کے حالات سنے تو چاہیے کہ اپنا سر ٹھٹھا کرنے والوں کی طرح نہ ہلائے
تو خود را خردمند فهمیده مقامات مرداں کجا دیده
maqaamaate mardaaN kojaa deede'ee
too khod raa kheradmaNd fahmeede'ee
تو خود کو عقلمند سمجھتا ہے مگر تو نے مردانِ خدا کے مقامات دیکھے ہی نہیں
ست بچن، روحانی خزائن جلد 10 ص 165)
338
Page 367
54
جاء الحَقُّ وَزَهَقَ البَاطِلُ إِنَّ الْباطِلَ كَانَ زَهوقاً
جگر اے قوم نشانہائے خداوند قدیر
beNgar ay qaum neshaaN-haa'ey
khodaawaNde Qadeer
چشم بکشا که بر چشم نشانی است کبیر
chashm bekshaa ke bar chashm
neshaaney ast kabeer
اے قوم خدائے قادر کے نشانات دیکھ آنکھ کھول کہ تیری آنکھ کے سامنے ایک عظیم الشان نشان ہے
رو بدو آر که گر او بپذیرد رو تافت
roo badoo aar ke gar oo bepazeerad
roo taaft
ورنہ ایں روئے سیہ ہست بتر از خنزیر
warne eeN roo'ey seyeh hast batar az
khinzeer
اس کی طرف اپنا رخ کر کہ اگر وہ قبول کرلے تو منہ چمک اٹھے گا ورنہ یہ روئے سیاہ سور سے بھی بدتر ہے
چوں بتابی سرخود زاں ملک ارض و سما گر بگیرد ز غضب پس چه پنه هست و ظهیر
chooN betaabi sare khod zaaN maleke
arzo samaa
gar bageerad ze ghazab pas che
paneh hasto zaheer
تو زمین و آسمان کے بادشاہ سے کیوں منہ پھیرتا ہے اگر اس کا غضب تجھے پکڑلے تو کون تجھے پناہ اور مدد دے سکتا ہے
قمر دوشس و زمین و فلک و آتش و آب
qamaro shamso zameeno falako
aatesho aab
همه در قبضہ آں یار عزیز اند اسیر
hame dar qabze'ee aaN yaare 'azeez
aNd aseer
چاند، سورج، زمین و آسمان ، آگ اور پانی سب اس عزت والے دوست کے قبضہ میں قید ہیں
339
Page 368
قدسیاں جملہ بلرزند ازاں ہیبت پاک
qodseyaan jomle belanaNd azaan انبیا را دل و جاں خون و الم دامنگیر
haibate paak
ambeyaa raa dilo jaaN, khoono alam
daamangeer
سب فرشتے اس کی ہیبت سے لرزتے ہیں انبیاء کی جان اور دل خون ہے اور خوف دامنگیر ہے
جنت و دوزخ سوزنده از و می لرزند
تو چہ چیزے چہ ترا مرتبہ اے کرم حقیر
too che cheezey che toraa martabe ay
kirme haqeer
jan-nato dozakhe soozeNde azoo
mey larzaNd
جنت اور جلانے والا دوزخ اُس کے خوف سے کانپتے ہیں اے ناچیز کیڑے تیری ہستی ہی کیا ہے اور تیری منزلت ہی کیا ہے
چند ایں جنگ و جدل با بخدا خواهی کرد
chaNd eeN jaNgo jadal-haa
bakhodaa khaahi kard
تو به کن تو به مگر در گذرد از تقصیر
taube kon taube magar dargozarad
az taqseer
تو خدا تعالیٰ سے کب تک یہ جنگ و جدل کرتا رہے گا.تو بہ کر تو بہ.تا کہ وہ تیری خطائیں معاف کر دے
من اگر در نظر یار مقام دارم
man agar dar nazare yaar
maqaamey daaram
پس چه نقصان زنکوهیدن تو و از تکفیر
pas che noqsaaN ze nekooheedane
too wa az takfeer
میں اگر یار کی نظر میں کوئی درجہ رکھتا ہوں تو تیری بدگوئی اور تکفیر سے مجھے کیا نقصان پہنچ سکتا ہے
لعنت آن است که از سوئے خُدا میبارد
la'ant aaN ast ke az soo'ey khodaa
mibaarad
لعنت بد گهران است یکے ہرزہ نفیر
la'ante bad goharaan ast yekey
harzah nafeer
لعنت وہ ہوتی ہے جو خدا کی طرف سے نازل ہو بد اصل لوگوں کی لعنت محض بیہودہ شور ہے
340
Page 369
کے برادر ره دین است ره بس دشوار
ay baraather rahe deen ast rahe bas
doshwaar
خاک شو خاک مگر باز کنندش اکسیر
khaak shau khaak magar baaz
konaNdash ikseer
اے بھائی دین کا راستہ بہت مشکل راستہ ہے.خاک ہو جا خاک تا کہ پھر تجھے اکسیر بنادیں
تو بلا کی اگر از کبر بتابی سر خولیش
too halaaki agar az kibr betaabi
sar-e kheesh
من از و آمدم و با تو بگویم چو نذیر
man azoo aamadam wa baa too
begooyam choo nazeer
اگر تو تکبر سے روگردانی کرے گا تو ہلاک ہو جائے گا میں اس کے پاس سے آیا ہوں اور بطور نذیر تجھے سمجھاتا ہوں
آں خُدائے کہ از و خلق و جہاں بیجبراند
aaN khodaa'ey ke azoo khalqo
jahaaN bekhabaraaNd
بر من او جلوه نمودست گر اہلے بپذیر
bar man oo jalwe nomoodast
gar ehley bepazeer
وہ خدا جس سے مخلوق اور لوگ بے خبر ہیں اس نے مجھ پر بجلی کی ہے اگر تو عقلمند ہے تو مجھے قبول کر
(سراج منیر ، روحانی خزائن 12 ص 3)
341