Complete Text of DurreSamin With Glossary
Content sourced fromAlislam.org
Page 2
حضرت اقدس مسیح موعود فرماتے ہیں :
و اشعار میں اپنے مضامین کو بیان کرنے کی ہمیں
ضرورت اس لیے پیش آئی.کہ بعض طبائع اس قسم کی
ہوتی ہیں.کہ ان کو نشر عبارت میں ہزار پیرایہ لطیف ہیں
کوئی صداقت بتائی جائے وہ نہیں سمجھتے.لیکن اسی مفہوم
کو اگر ایک برجستہ شعر میں منظوم کر کے سُنایا جائے.تو شعر کی لطافت ان پر بہت کچھ اثر کر جاتی ہے
شعر کو سُن کر بھڑک اٹھتے ہیں.اور حق کو شعر
کے ذریعہ فوراً قبول کر لیتے ہیں.اس کی مثال طبیب کے اس معالجہ جسمانی کی طرح
ہے.کہ جب طبیب دیکھتا ہے کہ مریض کو منہ کی راہ
سے اب دوا مفید نہیں ہوگی.تو پھر بیمار کے لئے حقنہ
تجویز کرتا ہے.اور اس ذریعہ سے بیمار کی قبض دور
ہو جاتی ہے اور وہ صحت یاب ہو جاتا ہے.سو یہی
حال ہمارے شعر و سخن کا ہے.اور تجربہ سے دیکھا گیا ہے.کہ بعض طبائع کے
لئے مضامین شعر یہ بہ نسبت مضامین نشتر کے زیر.زیاده
موثر ثابت ہوتے ہیں.اسی لئے قرآن شریف متعفی
اور مسجع عبارت میں نازل ہوا ہے.اگر یہ بات نہ
ہوتی تو ہیں اشعار کہنے کی کوئی ضرورت نہ تھی.اکثر
لوگوں کو بہت کچھ دلائل دے کر سمجھا یا گی مگر کارگر
نہ ہوئے.لیکن جب انہوں نے اشعار پڑھے.تو یہ اشعار انہی منکرین پر بہت اثر کر گئے.اور فوراً انہوں نے حق کو قبول
کر لیا."
رالحکم قادیان ۲۰ اگست ستمبر ۱۹۳۰ صفحه ۲)
Page 3
Durr-e-Sameen
With
Glossary
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی
مسیح موعود و مہدی معہود
احمدی احباب
کی تعلیم و تربیت کے لئے
Page 4
Durr-e-Sameen
with Glossary
A Collection of Urdu Poems of
Hadhrat Mirza Ghulam Ahmad
Promised Messiah
(1835-1908) The
Founder of The Ahmadiyya Jama'at
Publication No: 72
Page 5
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی
مسیح موعود و مہدی معہود
Page 6
پیش لفظ
نے اپنے رب کے حضور سلطان القلم کی جماعت ہونے کا حق ادا کرنے کے لئے صد سالہ
جشن تشکر کی مناسبت سے کم از کم سو قلمی نذرانے پیش کرنے کا منصوبہ بنایا.اللہ تعالی نے اپنے فضل واحسان سے اپنی
کمزور بندیوں کے اس عزم و ہمت کو قبول فرمایا ، خدمت کی نئی راہیں کھولیں اور سارا با خود اُٹھا لیا.اب ہم بڑے عاجزانہ
فخر کے ساتھ اور ثمین مع فرهنگ، پیش کر رہے ہیں.یہ اس سلسلے کی بہترویں پیش کش ہے.اسلام کے فتح نصیب جرنیل حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود کی تصانیف اپنے اندر
لازوال ابدی سچائی کی برکتیں سموتے ہوئے آفتاب کی مانند چمک رہی ہیں ان میں آپ کا برصغیر کی تین علمی زبانوں عربی
فارسی اور اردو میں منظوم کلام بھی ملتا ہے.جو ہر قسم کی فانی لذتوں سے پاک اور سرا سرحق و حکمت کی طرف رہبری کرنے
والا لاثانی کلام ہے.جیسا کہ آپ نے خود فرمایا ہے.کچھ شعر و شاعری سے اپنا نہیں تعلق
اس ڈھب سے کوئی سمجھے بس مدعا نہیں ہے
تاریخ احمدیت میں نہیں منشی غلام قادر صاحب فصیح سیا لکوٹی ،حضرت خلیفہ نورالدین صاحب جمونی
(حضرت خلیفہ مسیح الاوّل کے ہم نام تھے) اور حضرت حکیم فضل دین صاحب بھیر دی کے اسماء جامع در زمین کے
طور پر ملتے ہیں.انہوں نے حضرت اقدس کی زندگی میں ہی آپ کی کتب روحانی خزائن ، میں جگہ جگہ بکھرے ہوئے
ان موتیوں کو چنا اور در زمین، مرتب کر کے شائع کی ہمیں ان بزرگ ہستیوں کو ہمیشہ اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا چاہیئے.فجزاهم اللہ تعالیٰ احسن الجزاء
حضرت اقدس کے اس بے مثال منظوم کلام کے متعلق ہمارے پیارے آقا حضرت خلیفہ مسیح الرابع ایدہ الہ
تعالیٰ نے ایک مرتبہ خدام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ بر
Page 7
ایک ایک شعر ایک ایک مصرع ، ایک ایک لفظ سچائی میں ڈوبا ہوا ہے.اور
حقیقت یہ ہے
کہ حضرت مسیح موعود کا کلام ہی آپ کی سچائی کی دلیل ہے.کوئی سعید
فطرت انسان اگر اس کلام کو سنتے تو مکن نہیں ہے کہ وہ اس کلام کے کہنے والے کے
حق میں اس سچائی کی گواہی نہ دے.حیرت انگیز طور پر پاکیزہ جذبات عشق میں ڈوبا ہوا
یہ کلام سن کر روح پر وجد طاری ہو جاتا ہے....حضرت مسیح موعود کا کلام یاد کریں اور
درویشوں کی طرح گاتے ہوئے قریہ قریہ پھریں اور اس کلام کی منادی کریں اور دنیا کو
بتائیں کہ وہ آگیا ہے جس کے آنے سے تمہاری نجات والبتہ ہے."
( روزنامه الفضل 28 جون 1983ء)
کی اس
پیش کش کی تیاری میں حضرت خلیفتہ المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں
اور رہنمائی کا کلیدی کردار ہے.خوبصورت کتابت کر وانے اور گلوسری تیار کرنے کی سعادت
عزیزہ امتہ الباری ناصر کو حاصل ہوئی ہے.ان کے کیا کہنے.اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہمیشہ خلیفہ وقت کی
دعاؤں سے سرفراز رہتی ہیں.اللهم زد وبارك
دعاؤں
کی مستحق ہیں
سے یہ کتاب شائع کی جارہی ہے
کرنے کی سعادت حاصل کی ہے.فجزاهم اللہ تعالیٰ احسن الجزاء -
اپنے تعاون کی وجہ سے
ہدایات بھی حاصل رہیں.انہی کی منطوری
به کتاب شائع
Page 8
عرض حال
حضرت اقدس مسیح موعود و مهدی مجهود مرزا غلام احمد قادیانی....کے پر معارف روح پر در منظوم
اردو کام دورتمین کی اشاعت کی سعادت حاصل ہونا غیر معمولی فضل خداوندی ہے.یہ کیا احساں ترا ہے بندہ پرور
کروں
کس منہ سے شکر اے میرے داور
اگر ہر بال ہو جائے سخن ور
تو پھر بھی شکر ہے امکاں سے باہر
دنیا کی تاریخ میں یہ ایک منفرد کتاب ہے جو ایک موعود امتی نبی کا منظوم کلام ہے جسے اللہ تعالیٰ نے
اشاعت حق اور دفاع دین کے لئے غیر معمولی بوش و پیش عطافرمائی تھی آپ کے علم کلام کے سب موضوعات کمال حکمت
سے اس کتاب میں یکجا ہیں.ذات و صفات خداوندی کلام الہی کے حقائق و معارف عحضرت محمد رسول اللہصلی الہ علیہ علی
الو تم کے بلندو بالاخلاق، احکام شرعیت کی تبلیغ ، ایمان واعمال صالحہ کا ذکر اورسلسل حلقہ کی صداقت کے نشانات
سب اس سدا بہار گلستان میں موجود ہیں.در ثمین کیا ہے ؟ دور آخرین میں احمد کے جمال کی ایک دلفریب تصویر ہے.انتہائی شیریں، سادہ اور اونشین
انداز سے دلوں کو مسخر کر لیا ہے.آپ لسان و قلم کے جہاد کے داعی تھے اور اس کا خوب حق ادا کیا ہے حسین بیان
کا ہر پہلو اپنی انتہائی لطافتوں کے ساتھ یہاں موجود ہے.اس اہی تائید یافتہ سلطان کے زبان وبیان کی خوبیوں کا
بیان ممکن نہیں دراصل یہ کسی انسان کے بس کا ہے بھی نہیں.یہ ایک عارف باللہ کا امام الکلام ہے.
Page 9
اس کام سے عشق کی وجہ سے دلی خواہش تھی کہ اسے جو بھی پڑھے درست پڑھے.غلط ادائیگی کی سماعت سے
مجروح ہوکر یہ چارہ سوجھا کہ مشکل الفاظ اعراب اور معافی کے ساتھ لکھے جائیں اور زیادہ سے زیادہ احباب تک
پہنچائے جائیں.اس کام کے آغاز میں حضور ایدہ الودود کو ڈھا کے لئے لکھا تو آپ نے تحریر فرمایا ہے
ہ نئی نسلوں کے تلفظ میں تو اتنی غلطیاں ہیں کہ سُن کر دل کڑھتا ہے اور اچھی آوازوں والے
بھی غلط تلفظ کی وجہ سے مزاکر کرا کر دیتے ہیں.(مکتوب 24 دسمبر 1990 )
گلوسری کا کام الفاظ کے اردو معانی کے ساتھ مکمل کر کے بھیجا تو آپ نے قیمتی دعاؤں سے نوازا
وه
اور تحریر فرمایا :-
درمین کے مشکل الفاظ کے معانی پرمشتمل مسودہ میں نے دیکھا ہے.ماشاء اللہ آپ نے
خوب محنت کی ہے.اللہ تعالیٰ مبارک کرے اور ہر لحاظ سے مفید بنائے بہتر ہو کہ نئی
و ثمین شائع کریں میں میں ہرمشکل اور اہم لفظ کا تلفظ بیان ہو اور زیر زیرہ ڈال کر اس کی
حرکات کو نمایاں کیا جائے اردو ترجمہ کے ساتھ انگریزی ترجمہ بھی دیں....پس بہتر ہو کہ
اس ہدایت کی روشنی میں نئی دور ثمین شائع کریں.(مکتوب 16 جنوری 1993م)
یہ اتنا بڑا منصوبہ تھا کہ اگر اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان اور حضرت صاحب کی دعاؤں اور حسن ظنی کا زاد راہ
نہ ہوتا توسوچنا بھی دیوانگی تھی.بہر کیف نئی کتابت کر داتے ہوئے" در تمین کے مختلف نسخوں کا مطالعہ کیا توکئی جگہ
مختلف قسم کے فرق نظر آئے جن کی اصلاح کے لئے محترم ناظر صاحب اشاعت کی ہدایت کے مطابق حضرت اقدس
مسیح موعود.......کی کتب کے پہلے ایڈیشن دیکھے جہاں جہاں فرق نظر آئے آپ
کی منظوری سے اصلاح کی.چند مثالوں سے وضاحت کرتی ہوں.
Page 10
بعض جگہ نئے لفظ شامل ہو گئے تھے.زندگی بخش جام احمد ہے
کیا ہی پیارا یہ نام احمد ہے
واقع البلاء" روحانی خزائن جلد ۸ اصل پر یہ شعر ہی کے بغیر ہے تو بعد میں شامل ہوا ہے.حضرت اقدس
کے کلام میں لفظ پیار اور پیارا ہی پر زور دے کر پڑھا جاتا ہے.پھر یہ شعر دیکھئے جو قادیان کے آریہ اور ہم ، روحانی خزائن جلد ۲ ص ۶۵ پر اس طرح درج ہے.کیوں ہو گئے ہیں اس کے شہن یہ سارے گھرہ
وہ رہنمائے راز چون و چرا یہی ہے
مروج
کتابوں میں پہلے مصرع میں لفظ گراہ ہے اور رہنمائے کی جگہ رہا ہے لکھا ہے.بعض جگہ لفظ تبدیل ہو گئے تھے.مثلاً
ہوئے ہم تیرے اسے قادر توانا
ترے در کے ہوئے اور تجھ کو مانا
مجموعہ آمین ، صدہا میں شعر کا آخری لفظ مانا ہے جب کہ یہ جانا ، چھپ کر عام رواج پاچکا ہے.اسی طرح یہ شعر دیکھئے.یہ تینوں تیرے بندے رکھیو نہ ان کو گندے
کر ان سے دُور یا رب دنیا کے سارے پھندے
مجموعہ آمین» ص پر درج ذیل شعر میں آخری لفظ بھندے نہیں بلکہ دھندے، ہے.
Page 11
ور ثمین کے آخر میں الہامی شعر درج ہے.برتر گمان و وہم سے احمد کی شان ہے
جس کا غلام دیکھو مسیح الزمان ہے
سيرة المہدی حصہ دوم میں حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل کی ایک روایت درج ہے کہ آپ نے خود حضرت
اقدس کے دست مبارک
کا تحریر کردہ یہ شعر پڑھا ہے لیکن تعجب ہے آج کل دور ثمین میں اس کا کی بجائے جس کا،
چھپا ہوا ہے ، اس ثقہ روایت کے مطابق اس شعر کو صحیح لکھوایا گیا ہے.بہت سے اشعار میں الفاظ کی ترتیب درست کی گئی ہے.ور ثمین کی کتابت کرواتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ سو سال میں اُردو رسم الخط میں ہونے والی
تبدیلیوں کے مطابق اسے جدید انداز میں لکھا جائے.پہلے دو لفظوں
کو جوڑ کر لکھ دیا جاتا تھا مثلاً دلونکو اب الگ لکھا
جاتا ہے اس لئے ہر لفظ الگ الگ لکھوایا گیا ہے تاکہ قارئین کو خوبصورت تحریمہ پڑھتے ہیں آسانی ہو.اسی طرح پہلے ہی اور لیئے میں اور ان اور ں میں فرق نہیں کیا جاتا تھا.ایسے لفظوں کی درستی کی مثال کے
لئے یہ شعر ملاحظہ فرمائیں.بنا سکتا نہیں اک پاؤں کپڑے کا بشر ہرگز
تو پھر کیوں کہ بنانا نور حق کا اس پہ آساں ہے
لفظ کیڑے، بعض کتابوں میں پرانے رسم الخط کے مطابق اس طرح لکھا ہوا ہے کہ کیڑی، پڑھا جاتا.سے دریافت کر کے کیڑے اختیار کیا گیا ہے.علاوہ ازیں کتابت کے دوران راہ پانے والی ایسی غلطیاں بھی تھیں جن میں راہ اور رہ، تیرا اور ترا گناہ اور
گنہ جیسے الفاظ میں فرق نہیں کیا گیا تھا.اب پرانے ایڈیشن اور شعر کے وزن کے لحاظ سے انہیں درست کر دیا گیا ہے.
Page 12
ایک نیا قطعہ بھی براہین احمدیہ کے ٹائٹل سے شامل کیا ہے جو سابقہ نسخوں میں درج ہونے سے رہ گیا ہے.اس نئے ایڈیشن میں ساری نظموں پر خاص طور پر شکل اور بعض ایسے آسان الفاظ پر بھی زبر زیر لگا دیئے ہیں جو غلط ہی
زبان زد عام ہوگئے تھے.باربارپروف ریڈنگ سے غلطی کا امکان کم سے کم ہوگیا ہے.اللہ تعالیٰ کو تاہیوں کو معاف فرمائے.آمین.حصہ کلام میں تو صحت کا انسانی کوشش کی انتہائی حد تک خیال رکھا گیا ہے گلوسری میں تلفظ کی حد تک،
کہا جاسکتا ہے
کہ تحقیق کی گئی ہے لیکن معانی میں دورائے ہونے کا اپنے اپنے علم اور فہم کے مطابق امکان موجود ہے.بہر صورت دس بارہ سال پر محیط محنت شاقہ کا حاصل پیش خدمت ہے جس میں مشکل الفاظ کے اُردو معانی، انگریز می مانی
اور رومن میں تلفظ کی وضاحت کی گئی ہے.گلوسری کی نظر ثانی میں محترم نور الدین منیر صاحب، محترم ڈاکٹر منصور احمد قریشی
صاحب محترمہ نصری حمزہ صاحبہ اور محترمہ محمودہ امتہ السمیع وہاب صاحبہ کی کاوشیں شامل ہیں.ان کے علاوہ میرے دل
میں اظہار تشکر کے ذیل میں ایک طویل فہرست آویزاں ہے جس میں محترمہ آیا سلیمہ میر صاحبہ سر فہرست ہیں.ان سب
کے احسانات کے شکریہ کا حق ادا ہی نہیں کیا جاسکتا.مولا کریم میرے محسنوں کی خود جزا بن جائے اور ہماری حقیہ کاوشوں
کو اپنی رحمت اور مغفرت کا سامان بنا دے.آمین اللهم آمین.
Page 13
در نشین اردو مع فرہنگ کے انٹرنیٹ ایڈیشن میں درج ذیل اصلاحات کی گئی ہیں
قشر qishr
محبوت
جاب
suboot
'etaab
maah leqaa
مه لقا
قرب و جوار qurbo jewar
شمار semaar
زوالفقار zulfaqaar
muhaimin
(ابن)
صفحہ 70
صفحہ 72
صفحه 77
صفحه 99
صفحہ 149
50,151,167,172,176, 179, 180, 187
صفحہ 161
صفحہ 161
مورد دل و شکست maurede zul lo shekast صفحه 12
عقوبت uqoobat'
مرور
حرماں
muroor
hirmaaN
صفحہ 162
صفحہ 163
صفحہ 163
کین ونتار keen o negaar
عذار
'ezaar
فرار feraar
فرهنگ صفحه 1
میل mail توجه خواہش، میلان، جھکاؤ رغبت رجحان
57, 68, 171,
174.156, 162 **
inclination, tendency, trend, desire, attitude
Page 14
نظم نمبر
عنوان
فہرست
پہلا مصرع
صفحہ نمبر
1
نصرت الهی
خدا کے پاک لوگوں کو خُدا سے نصرت آتی ہے 1
2
دعوت فکر
یارو ! خودی سے باز بھی آؤ گے یا نہیں
2
3
فضائل قرآن مجید
جمال وحسن قرآن نور حیان بر سلماں ہے
4
عیسائیوں سے خطاب
آؤ عیسائیو! ادھر آؤ !
3
5
5
اوصاف قرآن مجید
نور فرقاں ہے جو سب ٹوروں سے اعلی نیکلا
7
6
حمد رب العالمين
کس قدر ظا ہر ہے اور اس میده الانوار کا
8
7
سرائے خام
دنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیں
10
8
9
وید
ان کو سودا ہوا ہے ویدوں کا
وفات مسیح ناصری علیہ السلام کیوں نہیں لوگو تمھیں حق کا خیال
11
12
14
14
علامات المقربين
خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیار
قادر مطلق کے حضور
اک کرشمہ اپنی قدرت کا دکھا
10
11
Page 15
نظم نمبر
عنوان
پہلا مصرع
12 اسلام اور بانی اسلام سے عشق ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے
15
13 پولہ بابا نانک
یہی پاک چولہ ہے سکھوں کا تاج
18
14 تاثیر صداقت
واہ رے زورِ صداقت خوب دکھلایا اثر
36
15 محمود کی آمین
حمد و ثنا اُسی کو جو ذات جاودانی
37
16 خُدا تعالیٰ کا شکر اور دعا بزبان
حضرت سید نصرت جہاں بیجیم
ہے عجب میرے خدا میرے پیر احسان تیرا 46
17 أم الكتاب
اے دوستو جو بڑھتے ہو اُمہ اکتاب کو
50
18 معرفت حق
آواز آرہی ہے یہ فونوگراف سے
51
19 بشیر احمد شریف احمد اور مبارکہ کی آمین خُدایا اے میرے پیارے خُدایا
20 شان احمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بخشش جام احمد ہے
52
68
21 اشاعت دین بزور شمشیر حرام ہے اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال 69
22 تعلق بالله
کبھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو 73
23 جوش صداقت
کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال
74
24 نیم دعوت
نام اس کا نسیم دعوت ہے
75
25 آریوں کو دعوت حق
اے آریہ سماج بھینسومت عذاب میں
76
Page 16
نظم نمبر
عنوان
26 پیشگوئی زلزله عظیمہ
27 اندار
28 قادیان کے آریہ
پہلا مصرع
صفحہ نمبر
سونے والو ! جلد جاگو یہ نہ وقت خواب ہے 78
دوستو ! جاگو کہ اب پھر زلزلہ آنے کو ہے 19
آریوں پر ہے صد ہزار افسوس
79
81
29 شان اسلام
30 آریوں سے خطاب
اسلام سے نہ بھاگو راوہ ہستی ہی ہے
عزیزو ! دوستو ! بھائیو اسنوبات
82
105
31 غیرت اسلامی کو اپیل کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال
108
32 توبہ سے عذاب ٹل جاتا ہے کیا تضرع اور توبہ سے نہیں ممتا عذاب 108
33 اللہ تعالیٰ کو خاکساری پسند ہے الہی بخش کے کیسے تھے یہ تیر
34 اتمام محبت
35 انذار و تبشیر
109
نشاں کو دیکھ کر انکار کب تک پیں جائے گا 110
پھر چلے آتے ہیں یا ر و زلزلہ آنے کے دن 112
36 صاحبزادہ میرزا مبارک احمد کے متعلق مبارک کو میں نے ستایا نہیں
116
37 لوح مزار میرزا مبارک احمد جگر کا ٹکڑا مبارک احمد جو پاک شکل اور پاک تو تھا 117
38 محاسن قرآن کریم
ہے شکر رب عز و جل خارج از بسیاں
118
39 مناجات اور بليغ حق
اے خدا اے کار ساز و عیب پوش و کردگار 149
Page 17
نظم نمبر
عنوان
40 درس توحید
پہلا مصرع
صفحہ نمبر
وہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دل لگاتے ہو 186
41 پیشگوئی جنگ عظیم
یہ نشان
زلزلہ تو ہو چکا منگل کے دن
42 بدظنی سے بچو
اگر دل میں تمہارے شہر نہیں ہے
188
192
43 ہجوم مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا طریق اک نہ اک دن میں ہو گا تو فنا کے سامنے 193
44 متفرق اشعار
45 الہامی اشعار
46 الہامی مصح
47 قطعہ تاریخ براہین احمدیہ
48 طغرے
194
197
198
200
صفحہ نمبر 55-59-97-139-187-203-204
49 حضرت اقدس مسیح موعود کی حیات مبارکہ میں شائع ہونے والی دومین کے سرورق
50
فرهنگ ( Glossary)
201
202
001
تا
079
English Section:
051 APPENDIX 1 English translation of footnotes
01 حواشی کا انگریزی ترجمہ
052 APPENDIX 2 Brief description of the lawsuit against
Promised Messiah (AS)
053 APPENDIX 3 Introduction of some individuals
mentioned in Durr-e-Sameen
09 ( حضرت اقدس مسیح موعود کے خلاف ایک مقدے کی تفصیل )
13 در مشین میں مذکورہ بعض افراد کا تعارف)
Page 18
نصرت الہی
خُدا کے پاک لوگوں کو خُدا سے نصرت آتی ہے
جب آتی ہے تو پھر عالم کو اک کائنم دکھاتی ہے
وہ بنتی ہے ہوا اور ہرخس کرہ کو اُڑاتی ہے
وہ ہو جاتی ہے آگ اور سر مخالف کو جلاتی ہے
کبھی وہ خاک ہو کر دشمنوں کے سر پہ پڑتی ہے
کبھی ہو کہ وہ پانی اُن پہ اک طوفان لاتی ہے
غرض رُکتے نہیں ہرگز خُدا کے کام بندوں سے
پھیلا خالق کے آگے خلق کی کچھ پی جاتی ہے
براہین احمدیہ حصہ دوم ص مطبوع نشاه/ روحانی خزائن جلد ع ص ۱) صدا
جلدل صد)
1
Page 19
دعوت فکر
یارو ! خودی سے باز بھی آؤ گے یا نہیں؟ تو اپنی پاک صاف بناؤ گے یا نہیں؟
باطل سے میں دل کی بتاؤ گے یا نہیں؟ حق کی طرف رجوع بھی لاؤ گے یا نہیں؟
کب تک رہو گے جید و تعصب میں ڈوبتے ؟ آخر قدم بصدق اُٹھاؤ گے یا نہیں؟
کیونکر کرو گے کو جو محقق ہے ایک بات ؟ کچھ ہوش کر کے مذر سناؤ گے یا نہیں؟
سچ سچ کہو.اگر نہ بنا تم سے کچھ جواب
-
پھر بھی یہ ممنہ جہاں کو دکھاؤ گے یا نہیں
براہین احمدیہ حصہ دوم ص۱۳۹ مطبوعه نشه / روحانی خزائن جلد است ۵)
2
Page 20
فضائل قرآن مجید
جمال وحسن قرآں نورِ جانِ ہر مسلماں ہے
قمر ہے چاند اوروں کا.ہمارا چاند قرآں ہے
نظیر اس کی نہیں جمتی نظر میں ، فیر کر دیکھا
بھلا کیونکر نہ ہو سکیت کلام پاک رحماں ہے
بہار جاوداں پیدا ہے اس کی ہر عبارت میں
نہ وہ خوبی چمن میں ہے.نہ اُس سا کوئی بستاں ہے
کلام پاک یزداں کا کوئی ثانی نہیں ہر گز
اگر تو لوٹے عماں ہے وگر لعل بدخشاں ہے
خُدا کے قول سے قول بشر کیوں کہ برابر ہو
وہاں قدرت یہاں درماندگی فرق نمایاں ہے
ملاک جس کی حضرت میں کریں اقتدار لاعلمی
سخن میں اس کے ہمسائی ، کہاں متقدُورِ انساں ہے
3
Page 21
بنا سکتا نہیں اک پاؤں کپڑے کا بشر ہرگز
تو پھر کیونکر بنانا نور حق کا اُس پہ آساں ہے
ارے لوگو ! کرو کچھ پاس شانِ کبریائی کا
زباں کو تھام لو اب بھی اگر کچھ ہوئے ایماں ہے
خدا سے غیر کو ہمتا بنانا سخت گراں ہے
خُدا سے کچھ ڈرو یارو.یہ کیسا کذب دیتاں ہے
اگر اقتدار ہے تم کو خُدا کی ذات واحد کا
تو پھر کیوں اس قدر دل میں تمہارے شرک پنہاں ہے
یہ کیسے پڑ گئے دل پر تمہارے جہل کے پردے
خطا کرتے ہو باز آؤ اگر کچھ خوف یزداں ہے
ہمیں کچھ کہیں نہیں بھائیو انصیحت ہے غریبانہ
کوئی ہو پاک دل ہو دے دل و جاں اُس پہ قرباں ہے
(
براہین احمدیہ حصہ سوم ص۱۸۳) مطبوع شاه / روحانی خزائن جلد ۱ ص۱۹۹)
4
Page 22
عیسائیوں سے خطاب
آؤ عیسائیو! ادھر آؤ ! نور حق دیکھو را ور حق پاؤ
جس قدر خوبیاں ہیں فرقاں میں کہیں انہیں میں تو دکھلاؤ
سر پہ خالق ہے اس کو یاد کرو یونہی مخلوق کو نہ بہکاؤ
کب تلک جھوٹ سے کرو گے پیار کچھ تو سچ کو بھی کام فرماؤ
کچھ تو خوف خدا کرد لوگو کچھ تو لوگو خدا سے شرماؤ
عیش دنیا سدا نہیں پسیارو اس جہاں کو بقا نہیں پیارو
یہ تو رہنے کی جا نہیں پیارو کوئی اس میں رہا نہیں پیارو
اس خرابہ میں کیوں لگاؤ دل ہاتھ سے اپنے کیوں علاؤ دل
کیوں نہیں تم کو دین حق کا خیال ہائے سو سو اُٹھے ہے دل میں اُبال
کیوں نہیں دیکھتے طریق صواب ؟ کس بلا کا پڑا ہے دل پہ حجاب !
اس قدر کیوں ہے کین و استکبار؟ کیوں خُدا یاد سے گیا ایک بار ؟
تم نے حق کو بھلا دیا مہات دل کو پتھر بنا دیا بیهات
اے عزیزہ اسنو کہ بے قرآں حق کو ملتا نہیں کبھی انساں
جن کو اس نور کی خبر ہی نہیں اُن پر اس یاد کی نظر ہی نہیں
5
Page 23
ہے یہ فرقاں میں اک عجیب اثر کہ بناتا ہے عاشق دلبر
اُس کی سستی سے دی ہے مختہ خبر
جس کا ہے نام قادر اکبر
کوئے دلبر میں کھینچ لاتا ہے پھر تو کیا کیا نشاں دیکھاتا ہے
دل میں ہر وقت نور بھرتا ہے سینے کو خوب صاف کرتا ہے
اُس کے اوصاف کیا کروں میں بیاں وہ تو دیتا ہے جاں کو اور اک جہاں
وہ تو چکا ہے نیر اکبر اس سے انکار ہو سکے کیونکر
وہ ہمیں دلستاں تلک لایا اس کے پانے سے یار کو پایا
بحر حکمت ہے وہ کلام تمام عشق حق کا پہلا رہا ہے جام
بات جب اس کی یاد آتی ہے یاد سے ساری خلق جاتی ہے
سینے میں نقش حق جھاتی ہے دل سے غیر خدا اُٹھاتی ہے
درد مندوں کی ہے دوا دہی ایک ہے خدا سے خُدا نما وُہی ایک
ہم نے پایا خور ھدی وہی ایک ہم نے دیکھا ہے دل دیا ڈی ایک
اس کے منکر جو بات کہتے ہیں! یوں ہی اک واہیات کہتے ہیں!
بات جب ہو کہ میرے پاس آدیں میرے منہ پر وہ بات کہہ جاویں
مجھ سے اس دلستاں کا حال سنیں مجھ سے وہ صورت و جمال سنیں
آنکھ پھوٹی تو خیر کان سہی نہ سہی.یوں ہی امتحان سہی
برا بین احمدیہ حصہ سوم صفحه ۲۶۸ مطبوعه شاه / روحانی خزائن جلد ۱ ص۲۹۹)
6
Page 24
اوصاف قرآن مجید
نور فرقاں ہے جو سب نوروں سے آخیلی نیکلا پاک وہ جس سے یہ انوار کا دریا نکلا
حق کی توحید کا مرجھا ہی چلا تھا پودا ناگہاں غیب سے یہ چشمہ آصفی نکلا
یا الہی ! تیرا فرقاں ہے کہ اک عالم ہے جو ضروری تھا وہ سب اس میں بہتا نکلا
سب جہاں چھان کے ساری دکا نہیں دیکھیں متے عرفاں کا یہی ایک ہی شیشہ نکلا
کس سے اُس نور کی ممکن ہو جہاں میں تشبیہ وہ تو ہر بات میں سر وصف میں یکتا لیکلا
پہلے سمجھے تھے کہ موسیٰ کا عصا ہے فرقاں پھر جو سوچا تو ہر اک لفظ مسیحا نکلا
ہے قصور اپنا ہی اندھوں کا وگرنہ وہ نور ایسا چکا ہے کہ صد نیر بیضا نکلا
زندگی ایسوں کی کیا خاک ہے اس دُنیا میں جن کا اس نور کے ہوتے بھی دل اخمی نیکلا
جلنے سے آگے ہی یہ لوگ تو مل جاتے ہیں
جن کی ہر بات فقط جھوٹ کا پتلا نکلا
براہین احمدیہ حصہ سوم ص ۲۷۲ مطبوعہ سر | روحانی خزائن جلد ۱ ص ۳۰۵)
7
Page 25
حمد رب العلمين
کس قدر ظاہر ہے نور اس تبه الانوار کا بن رہا ہے سارا عالم آئینہ انبار کا
چاند کو کل دیکھ کر میں سخت بے کل ہو گیا کیونکہ کچھ کچھ تھا نشاں اس میں جمالِ یار کا
اُس پہا ان کا دل میں ہمارے جوش ہے مت کرو کچھ ذکر ہم سے ترک یا تاتار کا
ہے عجب جلوہ تری قدرت کا پیارے ہر طرف جس طرف دیکھیں وہی رہ ہے ترے دیدار کا
چشمه خورشید میں موجیں تری مشہود ہیں ہر ستارے میں تماشا ہے تری چمکار کا
تو نے خود رُوحوں پہ اپنے ہاتھ سے چھڑ کا نمک اُس سے ہے شور محبت عاشقان زار کا
کیا محبت تو نے ہر اک ذرہ میں رکھے ہیں خواص کون پڑھ سکتا ہے سارا دفتر آن اسرار کا
تیری قدرت کا کوئی بھی انتہا یاتا نہیں کس سے کھل سکتا ہے 5 اس مقدہ دشوار کا
خوبرودیوں میں ملاحت ہے ترسے اُس حسن کی بر گل و گلشن میں ہے رنگ اُس ترسے گلیار کا
چشم مست ہر حسیں ہر دم دکھاتی ہے تجھے ہاتھ ہے تیری طرف ہر گیسوئے خمدار کا
آنکھ کے اندھوں کو حائل ہو گئے سو سو حجاب ورنہ تھا قبلہ ترا رخ کانه و دیدار کا
ہیں تری پیاری نگاہیں دلبرا اک تیغ تیز جن سے کٹ جاتا ہے سب جھگڑ غیر اغیار کا
8
00
Page 26
تیرے ملنے کے لیے ہم مل گئے ہیں خاک میں تانگر درماں ہو کچھ اس ہجر کے آزار کا
ایک دم بھی گل نہیں پڑتی مجھے تیرے سوا جاں گھٹی جاتی ہے جیسے دل گھٹے بیمار کا.شور کیسا ہے ترے کوچہ میں لے جلدی خبر
وں نہ ہو جائے کیسی دیوانہ مجنوں وار کا
سرمه چشم آرید ص مطبوعه له / روحانی خزائن جلد ۲ ص ۵۲) صدا
9
Page 27
سرائے خام
دُنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیں نقصاں جو ایک پیسہ کا دیکھیں تو مرتے ہیں
زر سے پیار کرتے ہیں اور دل لگاتے ہیں ہوتے ہیں ڈر کے ایسے کہ بس مر ہی جاتے ہیں
جب اپنے دلبروں کو نہ جلدی سے پاتے ہیں کیا کیا نہ اُن کے ہجر میں آنسو بہاتے ہیں
پر اُن کو اس سیجن کی طرف کچھ نظر نہیں آنکھیں نہیں ہیں کان نہیں دل میں ڈر نہیں
اُن کے طریق و دھرم میں کو لاکھ ہو فساد کیسا ہی ہو جہاں کہ وہ ہے جھوٹ اعتقاد
گولاکھ
پر تب بھی مانتے ہیں اُسی کو ہیر سبب کیا حال کر دیا ہے تعصب نے بے غضب
دل میں مگر یہی ہے کہ مرنا نہیں کبھی تک اس عیال و قوم کو کرنا نہیں کبھی
اسے ٹافیاں وفا نہ گنڈ ہیں سرائے خام
دنیائے دُوں نماند و نماند به کسی ندام
ہے
سرمه چشم آرید - صده مطبوع سن / روحانی خزائن جلد ۲ ص۱۳۵)
10
Page 28
وید
ہے ویدوں کا
اُن کو سودا ہوا ہے ویدوں کا اُن کا دل مبتلا
آریو ، اس قدر کرو کیوں ہوش کیا نظر آ گیا ہے ویدوں کا؟
نہ کیا ہے نہ کر سکے پیدا
سوچ لو یہ خُدا ہے ویدوں کا !
عقل رکھتے ہو آپ بھی سوچو کیوں بھروسہ کیا ہے ویدوں کا؟
بے خُدا کوئی چیز کیونکر ہو
یہ سراسر خطا
ہے
ویدوں کا
ناستیک مرث کے دید ہیں حامی
ایسے مذہب کبھی نہیں ملتے
کال سر پر کھڑا ہے ویدوں کا
بس یہی دعا
ہے ویدوں کا
11
سرمه چشم آرید ص۱۷۲، مطبوعه شاه بر روحانی خزائن جلد ۲ ص ۳۲)
Page 29
وفات مسیح ناصری علایت لام
کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال؟ دل میں اُٹھتا ہے میرے سو سو اُبال
ابن مریم مر گیا حق کی قسم داخل جنت ہوا وہ محترم
بارتا
ہے
اس کو فرقاں سریر
اس کے مرجانے کی دیتا ہے خبر
وہ نہیں باہر رہا اموات سے ہو گیا ثابت یہ نہیں آیات سے
کوئی مردوں سے کبھی آیا نہیں یہ تو فرقاں نے بھی بتلایا نہیں
عهد شد از کردگار بے چگوں غور کن در آنهُمْ لا يرجعون
اے عزیزو ! سوچ کر دیکھو ذرا موت سے بچتا کوئی دیکھا بھلا ؟
یہ تو رہنے کا نہیں پیارو مکاں چل بسے سب انبیاء و راستان
ہاں نہیں پاتا کوئی اس سے نجات یوں ہی باتیں ہیں بنائیں واہیات
کیوں تمہیں انکار پر اصرار ہے ہے یہ دیں یا سیرت کفار ہے
بر خلاف نص یہ کیا جوش ہے سوچ کر دیکھو اگر کچھ ہوش ہے
کیوں بنایا ابن مریم کو خُدا منت اللہ سے وہ کیوں باہر رہا
کیوں بنایا اس کو باشن کبیر غیب دان و خالق و حتی و قدیر
مرگئے سب ، پر وہ مرنے سے بچا اب تلک آئی نہیں اس پر فتا
ے (سورہ انبیاء ، ۹۶ )
12
Page 30
ہے وہی اکثر پرندوں کا خُدا اس خدا دانی په تیکه مرحبا
مولوی صاحب ! یہی توحید
ہے سچ کہو کس دیو کی تقلید ہے؟
کیا یہی توحید حق کا راز تھا جس پہ برسوں سے تمھیں اک ناز تھا یہ
الاماں ایسے گماں سے الاماں
کیا کبشر میں ہے خدائی کا نیشاں؟
ہے جب آپ کے اس جوش پر فہیم پر اور منتقل پر اور ہوش پر
کیوں نظر آتا نہیں راہ صواب؟ پڑ گئے کیسے یہ آنکھوں پر حجاب ؟
کیا ہی تعلیم فرقاں ہے بھلا ؟ کچھ تو آخر چاہیے خوف خدا
مو مینوں پر کفر کا کرتا گماں
ہے یہ کیا ایمانداروں کا نشاں ؟
ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں دل سے میں خدام ختم المرسلین
ہیں
خاک راه احمد مختار
شرک اور بدعت سے ہم بیزار ہیں
سیارے حکموں پر ہمیں ایمان ہے جان و دل اس راہ پر قربان ہے
دے چکے دل اب تن خاکی رہا ہے ہی خواہش کہ ہو وہ بھی فیدا
تم ہمیں دیتے ہو کافیر کا خطاب کیوں نہیں لوگو تمہیں خوف عقاب
سخت شورے اوفتاد اندر زمین رحم کن بر خلق اسے جاں آفریں
کچھ نمونہ اپنی قدرت کا دیکھا
تجھ کو سب قدرت ہے اسے رب انواری
ازالہ اوہام حصہ دوم ص ۷۶۲ مطبوعه ۱۸ در روحانی خزائن جلد ۳ ص ۵۱۳)
13
Page 31
علامات المقربين
خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیار جو سب کچھ ہی کرتے ہیں اُس پر نشار
اسی فکر میں رہتے ہیں روز و شب که راضی وہ دلدار ہوتا ہے کب ؟
اُسے دے چکے مال و جاں بار بار ابھی خوف دل میں کہ ہیں تابکار
لگاتے ہیں دل اپنا انس پاک سے
دہی پاک جاتے ہیں اس خاک سے
دنشان آسمانی ص (حاشیه مطبوع سر روحانی خزائن جلدهم عندم)
صله
قادر مطلق کے حضور
راک کرشمہ اپنی قدرت کا دیکھا تجھ کو سب قدرت ہے اسے رب انواری
حق پرستی کا مٹا جاتا ہے نام
اک نشاں دکھلا کہ ہو محبت تمام
ر منقول از آسمانی فیصله مث مطبوعه ۱۹۹۷ / روحانی خزائن جلد ۲۴ ۳۲۵)
14
Page 32
اسلام اور بانی اسلام سے عشق
ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے کوئی دیں.دین محمد سا نہ پایا ہم نے
کوئی مذہب نہیں ایسا کہ نیشاں دکھلاوے یہ تمز باغ محمد سے ہی کھایا ہم نے
ہم نے اسلام کو خود تجربہ کر کے دیکھا ٹورے ٹور، اٹھو دیکھو سنا یا ہم نے
اور دینوں کو جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا کوئی دکھلائے اگر حق کو چھا یا ہم نے
تھک گئے ہم تو انہیں باتوں کو کہتے کہتے ہر طرف دھوتوں کا تیر چلایا ہم نے
آزمائیش کے لیے کوئی نہ آیا سر چند بر مخالف کو مقابل پر بلا یا ہم نے
یونہی غفلت کے لحافوں میں پڑے ہوتے ہیں وہ نہیں جاگتے سو بار جگایا ہم نے
جبل رہے ہیں یہ سبھی بعضوں میں اور کینوں میں باز آتے نہیں ہر چند ہٹایا ہم نے
آؤ لوگو ! کہ یہیں نور خدا پاؤ گے لو تمہیں کورتنی کا بتایا ہم نے
آج اُن نوروں کا اک زور ہے اس عاجز میں دل کو اُن نوروں کا سر رنگ دلا یا ہم نے
جب سے یہ نور ملا نور پیمبر سے ہمیں ذات سے حق کی وُجود اپنا ملا یا ہم نے
مصطفے پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت اس سے یہ نور کیا بار خدایا ہم نے
15
Page 33
ربط ہے جان متین سے مری جاں کو مدام
دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے
اُس سے بہتر نظر آیا نہ کوئی عالم میں لا جرم غیروں سے دل اپنا چھڑایا ہم نے
مورد قہر ہوئے آنکھ میں اغیار کی ہم جب سے عشق اُس
کا تیردل میں بٹھایا ہم نے
زعم میں اُن کے مسیحائی کا دعوی میرا افترا ہے جسے از خود ہی بنایا ہم نے
اہے
کارفر و ملحد و دجال ہمیں کہتے ہیں! نام کیا کیا غیم ملت میں رکھا یا ہم نے
گالیاں سُن کے دُعا دیتا ہوں ان لوگوں کو رحم ہے جوش میں اور غلیظ گھٹایا ہم نے
تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمد تیری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نے
تیری اُلفت سے ہے معمور مرا ہر ذرہ
اپنے سینہ میں یہ اک شہر بسایا ہم نے
صف دشمن کو کیا ہم نے بیت پامال سیف کا کام حکم سے ہی دکھا یا ہم نے
تور دکھلا کے ترا سب کو کیا مریم و خوار سب کا دل آتش سوزاں میں جلایا ہم نے
نقش بستی تری اُلفت سے مٹایا ہم نے اپنا ہر وہ تری رہ میں اُڑایا ہم نے
تیرائے خانہ ہو اک مرجع عالم دیکھا غم کا تم منہ سے بلند حرص لگایا ہم نے
شان حتی تیرے شمال میں نظر آتی ہے تیرے پانے سے ہی اُس ذات کو پایا ہم نے
16
Page 34
چھو کے دامن ترا سر دام سے ملتی ہے نجات لاجرم در پہ ترے سر کو جھکایا ہم نے
دلبرا ! مجھ کو قسم ہے تری یکتائی کی آپ کو تیری محبت میں بھلایا ہم نے
سجدا دل سے میرے مٹ گئے سب میرں کے نقش جب سے دل میں یہ ترا نقش جایا ہم نے
دیکھ کر تجھ کو تعجبت نور کا جلوہ دیکھا نور سے تیرے شیاطیں کو جلایا ہم نے
ہم ہونے خیر ہم تجھ سے ہی اسے خیر ارسال تیرے پڑھنے سے قدم آگے بڑھایا ہم نے
آدمی زاد تو کیا چیز فرشتے بھی تمام مدح میں تیری وہ گاتے ہیں ہو گا یا ہم نے
قوم کے ظلم سے تنگ آ کے مرے پیار سے آج
شور محشر ترے کوچہ میں مچایا ہم نے
(آئینہ کمالات اسلام ص۲۲ مطبوعه سایه روحانی خزائن جلده ۳۳۳)
17
Page 35
رحمتہ اللہ علیہ
چوله با با
ہی پاک چولا ہے سکھوں کا تاج ہی کابل مل کے گھر میں ہے آج
ہیں ہے کہ نوروں سے معمور ہے جو دور اس سے اُس سے خُدا دور ہے
ہیں جہر کھی میں مذکور ہے جو انگہ سے اس وقت مشہور ہے
اسی پر وہ آیات میں بنیات کہ جن سے ملے جاودانی حیات
یہ نانک کو خلعت ملا سرفراز خُدا سے جو تھا درد کا چارہ ساز
اسی سے وہ سب راز حق پا گیا اسی سے وہ حق کی طرف آ گیا
ہر اک بد گہر سے چھڑایا اُسے
راسی نے بلا سے بچایا
بچایا اُسے.ذرا سوچ سکھو! یہ کیا چیز ہے؟ یہ اس مرد کے تن کا تعویذ ہے
یہ اس بھگت کا رہ گیا اک نشاں نصیحت کی باتیں ، حقیقت کی جاں
گرنتھوں میں ہے ٹنک کا ایک احتمال
شک
جو پیچھے سے
لکھتے لکھاتے رہے
کہ انساں کے ہاتھوں سے ہیں دست مال
جانے کیا کیا بناتے رہے
خُدا
گماں ہے کہ نقلوں میں ہو کچھ خطا کہ انساں نہ ہووے خطا سے جُدا
مگر یہ تو محفوظ ہے بالیقیں وہی ہے جو تھا اس میں کچھ شک نہیں
18
Page 36
کہاں ہیں جو ہرتے ہیں افت نام اطاعت سر کو بنا کر قدم
تا یہی پاک چولہ جہانگیر ہے
ادم آئی سکیمیں تصویر ہے ؟
لا اله الا اسم محمد
لاعه الى الجميل
الحمد لله رست
الغرين
میں ظالموں میں
لا اله الا الله محمد رسول الله -
سان اللہ کے کوئی پرستی کے لائق نہیں اور محمد اسکا یہ میر ہے )
دراہ رے زور صداقت خوب دکھلایا اثر
ہو گیا مانک نثار دین احمد
خدا
خدا پنتو نور کو پورا کریگا اگر چہ کالئے
والله متم نوره
لمين
alma
بل هو احد احد احد الصمد لم يلد ولم يولد
ور کوئی نہیں اور گواہی یتا ہوں کہ جو اس ایند داوران
ترتیمہ.میں گواہی دیتا ہوں کہ سچا مجو صرف
الأرض من
مابين ايديهم وما خلفهم
ولا يحيطون بنى من علمه الا
بما شاء وسع كرسيه السموات
والارض ولا يؤوده حفظها وهي
العلى العظم
وست الناس لا يخلون في
دین الله افواجا فیلم محمد رباب
اذاجاء نصر الله والفتح
واستغفره انه كان توابا
ی اور تو ہے لوگوں کی کیا خدا کے
مانہ یاد کرا اور گناہ کی معافی چاہ کہ دہ توبہ قبول
دین میں فوج در فریج وداخل ہوتے ہیں میں اپنے رب کو پانی کے
اس پولہ
جب نظر یوں کے ماتا ہر وہ نہ کی اور عطور
سامنے
اس
لا أخذها
نوم له ما في السم
ات الدين البنك الاهـ
دیکھو اپنے دین کو کس صدق سحر د کہلا گیا
وہ بہادر تہا نہ رکھتا تھا کسی دشمن سے ڈر
19
Page 37
اسے سر پہ
رکھتے تھے اہل صفا ینل سے جب پیش آتی ہلا !
جو نانک کی مدح و ثنا کرتے تھے
وہ ہر شخص کو یہ کہا کرتے تھے
کہ دیکھا نہ ہو جس نے وہ پارسا کا چولہ کو دیکھے کہ ہے رہنا
جسے اس کے مث کی نہ ہو اسے شہر وہ دیکھے اسی چولہ کو راک نظر
اسے چوم کر کرتے رو رو دعا تو ہو جاتا تھا فضل قادر خُدا
که نانک بیچا جس سے وقت خطر
اسی کا تو تھا مُعجزانہ اثر
بیا آگ سے اور بیچا آپ سے اُسی کے اثر سے نہ اسباب سے
ذرا دیکھو انگہ کی تحریر کو کہ لکھتا ہے اس ساری تقریر کو
یہ پولہ ہے قدرت کا جلوہ
کلام خدا اس
پہ ہے جا بجا
جو شائق ہے نانک کے درشن کا آج وہ دیکھے اسے.چھوڑ کر کام و کاج
پس گذرے ہیں چار سو کے قریب یہ ہے تو بہ کو اک کرامت عجیب
یہ نان سے کیوں رہ گیا اک نشاں کھلا اس میں حکمت تھی کیا در نہاں
یہی تھی کہ اسلام کا ہو گواہ
بتا دے وہ پھلوں کو نائٹ کی راہ
20
20
Page 38
خُدا کا یہ تھا فضل اس مرد پر ہوا اس کی دردوں کا اک چارہ گر
یہ مخفی امانت ہے کرتار کی یہ تھی اک کلید اس کے اسرار کی
محبت میں صادق وہی ہوتے ہیں کہ اس چولہ کو دیکھ کر روتے ہیں
منو مجھے سے اے لوگو ! ناتک کا حال سنو! قصه قدرت ذُو الجلال !
وہ تھا آریہ قوم سے نیک ذات خرد مند ، خوش تو ، مبارک صفات
ابھی عمر سے تھوڑے گذرے تھے سال کہ دل میں پڑا اس کے دیں کا خیال
اسی جستجو میں وہ رہتا مدام کہ کس راہ سے سچ کو پاوے تمام ؟
اُسے وید کی رہ نہ آئی پسند کہ دیکھا بہت اس کی باتوں میں گند
جو دیکھا کہ یہ ہیں بڑے اور گلے لگا ہونے دل اس کا اوپر تلے
کہا کیسے ہو یہ خدا کا کلام ضلالت کی تعلیم ، ناپاک کام!
ہوا پھر تو یہ دیکھ کر سخت غم مگر دل میں رکھتا وہ رنج و الم
وہ رہتا تھا اس غم میں ہردم اُداس زباں بند تھی.دل میں سو کو پراس
ہی فکر کھاتا اُسے صبح وشام
نہ تھا کوئی ہم راز - نے ہم کلام
کبھی باپ کی جب کہ پڑتی نظر وہ کہتا کہ ” اسے میرے پیارے پسر!
میں حیراں ہوں تیرا یہ کیا حال ہے وہ غم کیا ہے جس سے تو پامال ہے ؟
تو
21
221
Page 39
نہ وہ تیری صورت نہ وہ رنگ ہے کہو کس سبب تیرا دل تنگ ہے ؟
مجھے سچ بتا کھول کر اپنا حال
کہ کیوں غم میں رہتا ہے اسے میرے لال ؟
وہ رو دیتا کہہ کر کہ " سب خیر ہے مگر دل میں اک خواہش سیر ہے"
پھر آخر کو نکلا وہ دیوانہ وار نہ دیکھے بیاباں نہ دیکھا پہاڑ
اتار اپنے مونڈھوں سے دُنیا کا بار طلب میں سفر کر لیا راختیار
ہو گیا درد مند تم کی راہیں نہ آئیں پسند
طلب میں چلا بے خودو بے حواس خدا کی عنایات کی کر کے آس
جو پوچھا کسی نے " چلے ہو کدھر غرض کیا ہے جس سے کیا یہ سفر ؟
کہا رو گے." حق کا طلب گار ہوں نشار رو پاک کرتار ہوں“
خُدا کے لئے
رو رو کے کرتا دُعا
"
کہ اسے میرے کرتار مشکل کشا !
سفر میں وہ
میں عاجز ہوں، کچھ بھی نہیں خاک ہوں مگر بنده درگو پاک ہوں
میں قرباں ہوں دل سے تری راہ کا نشاں دے مجھے مرد آگاہ کا
نیشاں تیرا پاکر وہیں جاؤں گا جو تیرا ہو وہ اپنا ٹھہراؤں گا
کرم کر کے وہ راہ اپنی بہتا کہ جس میں ہو اسے میرے تیری رضا کا
22
22
Page 40
بتایا گیا اس کو الہام میں
کہ پائے گا تو مجھ کو اسلام میں
گر مرد عارف فلاں مرد ہے وہ اسلام کے راہ میں فرد ہے
لا تب خُدا سے اُسے ایک پیر کہ چشتی طریقہ میں تھا دستگیر
وہ بیعت سے اس کے ہوا فیضیاب سنا شیخ سے ذکر راہ صواب
پھر آیا وطن کی طرف اُس کے بعد
مے پیر کے فیض سے بخت سعد
کوئی دن تو پردہ میں مستور تھا زباں چپ تھی اور سینہ میں نور تھا
نہاں دل میں تھا درد و سوز و نیاز شہریوں سے چھپ چھپ کے پڑھتا نماز
پھر آخر کو مارا صداقت نے بوش تعشق سے جاتے رہے اُس کے پیش
ہوا پھر تو حق کے چھپانے سے تنگ محبت نے بڑھ بڑھ کے دکھلاتے رنگ
کہا یہ تو مجھ سے ہوا اک گناہ کہ پوشیدہ رکھی سچائی کی راہ
یہ صدق و وفا سے بہت دور تھا کہ غیروں کے خوفوں سے دل چور تھا
تصور سے اس بات کے ہو کے زار کہا رو کے" اے میرے پروردگار !
ترے نام کا مجھ کو اقرار ہے ترا نام غفار دستار
بلا ترتیب تو کئی قدوس
ہے
ہے
ترے بن ہر اک راہ سالوس ہے
23
Page 41
مجھے بخش اے خالق العالمين تو سنوح وَإِنِّي مِنَ الظَّلِمين
میں تیرا ہوں اے میرے کرتار پاک نہیں تیری راہوں میں خوف ہلاک
ترے در پہ جاں میری قربان ہے محبت تری خود مری جان ہے
وہ طاقت کہ ملتی ہے ابرار کو
وہ دے مجھ کو دکھلا کے اسرار کو
خطا وار ہوں مجھ کو
وہ ره بتا که حاصل ہو جس رہ سے تیری رضا
راسی عجز میں تھا تذلل کے ساتھ کہ پکڑا خُدا کی عنایت نے ہاتھ
ہوا غیب سے ایک چولا عیاں خدا کا کلام اس پہ تھا بے گماں
شہادت تھی اسلام کی جابجا
کہ سچا وہی دیں ہے اور رہ نما
یہ لکھا تھا اس میں سختے چلی کہ اللہ ہے اک اور محمد نبی
ہوا محکم نہین اس کو اسے نیک مرد! اُتر جائے گی اس سے وہ ساری گرد
جو پوشیدہ رکھنے کی تھی اک خطا
یہ کفارہ اس کا ہے اے با وفا
ممکن ہے کشتی ہو یہ ماجرا دیکھایا گیا ہو به حکیم خدا
رائس طرز پر یہ بنایا گیا چکیم خدا پھر لکھایا گیا
گر یہ بھی ممکن ہے اسے سختہ سکار
آسے پختہ کار کہ خود غیب سے
که خود غیب سے ہو یہ سب کا روبار
پھر
66
24
Page 42
کہ پردے میں قادر کے اسرار ہیں کہ عقلیں وہاں پیچ و بے کار ہیں
تو یک قطره داری از عقل و خیرد مگر قدرتش بحر بے حد وعد
اگر بشنوی قصه صادقال تجنبان سر خود چو مستهزیاں
تو خود را خرد مند فهمیده مقامات مردان کجا ديدة
ر اُس نے پہنا وہ فرخ لباس نہ رکھتا تھا مخلوق سے کچھ پراکس
وہ پھرتا تھا کوچوں میں چولہ کے ساتھ دکھاتا تھا لوگوں کو قدرت کے ہاتھ
کوئی دیکھتا جب اُسے دُور سے
تو ملتی خبر اس کو اس نور سے
تھا
جسے دُور وہ نظر آتا تھا اُسے چولا خود بھید سمجھانا
وہ ہر لحظہ چولے کو دکھلاتا تھا اسی میں وہ ساری خوشی پاتا تھا
فرض یہ تھی تا یاد خورسند ہو خطا دور ہو پُخت پیوند
معشاق اس ذات کے ہوتے ہیں
وہ ایسے ہی ڈر ڈر کے جاں کھوتے ہیں
ہو
وہ اس یار کو صدق دکھلاتے ہیں اسی غم میں دیوانہ بن جاتے ہیں
دہ جاں اس کی رہ میں فدا کرتے ہیں وہ ہر لحظه سو سو طرح مرتے ہیں
وہ کھوتے ہیں سب کچھ کھندق وصفا مگر اس کی ہو جائے حاصل رضا
25
Page 43
یہ دیوانگی عشق کا ہے نشاں نہ سمجھے کوئی اس کو جز عاشقاں
غرض بوش اُلفت سے مجذوب وار یہ نانک نے پولا بنایا شعار
مگر اس سے راضی ہو وہ داستاں کہ اس بن نہیں دل کو تاب و تواں
خدا کے جو ہیں وہ یہی کرتے ہیں وه لعنت سے لوگوں کی کب ڈرتے ہیں
وہ ہو جاتے ہیں سارے دلدار کے نہیں کوئی اُن کا بجز یار کے
وہ جہاں دینے سے بھی نہ گھبراتے ہیں کہ سب کچھ وہ کھو کر اُسے پاتے ہیں.وہ دلبر کی آواز بن جاتے ہیں وہ اس جال کے ہمراز بن جاتے ہیں.وہ ناداں جو کہتا ہے در بند ہے
نہ الہام ہے اور نہ پیوند ہے
نہیں عقل اس کو نہ کچھ غور ہے اگر دید ہے یا کوئی اور ہے
یہ سچ ہے کہ جو پاک ہو جاتے ہیں
خدا سے خُدا کی خبر لاتے ہیں
اگر اس طرف سے نہ آوے خبر تو ہو جائے یہ راہ زیر و زیر
طلب گار ہو جائیں اُس کے تباہ وہ مر جائیں دیکھیں اگر بند راہ
گر کوئی معشوق ایک نہیں کہ عاشق سے رکھتا ہو یہ بغض رکھیں
خدا پر تو پھر یہ گماں عیب ہے
کہ وہ راحیم و عالم الغیب ہے
و
26
Page 44
اگر وہ نہ بولے تو کیونکر کوئی یقیں کر کے جانے کہ ہے مختفی
دہ کرتا ہے خود اپنے بھگتوں کو یاد کوئی اس کے رہ میں نہیں نامراد
وہ
مگر دید کو اس سے انکار
ہے اسی سے تو بے خیر و بے کار ہے
کرے کوئی کیا ایسے طومار کو بلا کر دکھا دے نہ جو یار کو
وہ ویدوں کا ایشر ہے یا اک میجر کہ بولے نہیں جیسے اک گنگ وکر
تو پھر ایسے دیدوں سے حاصل ہی کیا ذرا سوچھ اے یارو بهر خدا
که ممکن نہیں خاص اور عام سے
وہ انکار کرتے ہیں الہام
یہی سالیوں کا تو تھا مدعا
اگر
راسی سے تو کھلتی تھیں آنکھیں ذرا
یہ نہیں پھر تو وہ مر گئے کہ بے سُود جاں کو فدا کر گئے
یہ ویدوں کا دعویٰ سُنا ہے ابھی کہ بعد اُن کے ماتم نہ ہو گا کبھی
وہ کہتے ہیں یہ کوچہ مشدود ہے تلاش اس کی عارف کو بے سود ہے
ده غافل ہیں رحماں کے اُس داب سے کہ رکھتا ہے وہ اپنے احباب سے
اگر اُن کو اس رہ سے ہوتی خبر
اگر صدق کا رکھتے کچھ بھی اثر
تو انکار کو جانتے جائے شرم یہ کیا کہہ دیا وید نے ہائے شرم
27
27
Page 45
نہ جانا کہ الہام ہے کیمیا اسی سے تو ملتا ہے گنج لقا
اسی سے تو عارف ہوتے بادہ نوش راسی سے تو آنکھیں کھلیں اور گوش
ہیں ہے کہ تائب ہے دیدار کا
یہی ایک چشمہ ہے اسرار کا
اپسی سے ملے اُن کو نازک علوم اسی سے تو اُن کی ہوئی جنگ میں دھوم
خُدا
خُدا
پر
سے یقیں
یقیں آتا
ہے
وہ باتوں سے ذات اپنی سمجھاتا ہے
کوئی یار سے جب لگاتا ہے دل تو باتوں سے لذت اُٹھاتا ہے دل
که دلدار کی بات ہے اک غذا گر تو ہے ٹینکر تجھے اس سے کیا
نہیں تجھ کو اس رہ کی کچھ بھی خیر تو واقف نہیں اس سے اسے بے ہنر
وہ ہے مہربان و کریم و قدیر قسم اس کی ، اُس کی نہیں ہے نظیر
جو ہوں دل سے قربان رب جلیل نہ نقصاں اُٹھا دیں نہ ہو دیں ذلیل
جناب
اسی سے تو نانگ ہوا کامیاب کہ دل سے تھا قربان عالی جنار
بتایا گیا اس کو الہام میں کہ پائے گا تو مجھ کو اسلام میں
یقیں ہے کہ تانک تھا ملہم ضرور نہ کر دید کا پاس اے پر غرور
دیا اس کو کرتار نے وہ گیان کہ دیدوں میں اُس کا نہیں کچھ نشان
وہ بھاگا ہنودوں کو چھوڑ چلا مکہ کو ہند سے منہ کو موڑ
اکیلا
28
Page 46
گیا خانہ کعبہ کا کرنے طواف
مسلماں بنا پاک دل بے خلاف
کیا اس کو فضل خُدا نے اُٹھا یلی دونوں عالم میں عزت کی جا
اگر تو بھی چھوڑے یہ ملک ہوا
تجھے بھی یہ رتبہ کرے وہ عطا
تو رکھتا نہیں ایک دم بھی کروا جو بیوی سے اور بچوں سے ہو جدا
مگر وہ تو پھرتا تھا دیوانہ وار
نہ جی کو تھا چین اور نہ دل کو قرار
ہر اک کہتا تھا دیکھ کر اک نظر کہ " ہے اُس کی آنکھوں میں کچھ جلوہ گر
محبت کی تھی سینہ میں اک خلش لئے پھرتی تھی اس کو دل کی تپش
کبھی شرق میں اور کبھی غرب میں رہا گھوما خلق اور کرب میں
کجائیں بھی یہ کام کر لیتے ہیں
پرندے بھی آرام کر لیتے ہیں
گر وہ تو راک دم نہ کرتا قرار
"
ادا کر دیا عشق کا کاروبار
کسی نے یہ پوچھی تھی عاشق سے بات وہ نسخہ بتا جس سے جاگے تو رات"
کہا نیند کی ہے دوا سوز و درد کہاں نیند جب غم کرے چہرہ زرد
وہ آنکھیں نہیں جو کہ گریاں نہیں وہ خود دل نہیں جو کہ پریاں نہیں
29
29
Page 47
تو انکار سے وقت کھوتا ہے کیا تجھے کیا خبر عشق ہوتا ہے کیا ؟
مجھے پوچھو اور مرے دل سے یہ راز مگر کون پوچھے بجز عشق باز
جو برباد ہونا کرے اختیار خُدا کے لئے ہے وہی بختیار
جو اُس کے لئے کھوتے ہیں پاتے ہیں جو مرتے ہیں وہ زندہ ہو جاتے ہیں
وہی وحدہ لا شریک اور عزیز
نہیں اس کی مانند کوئی بھی چیز
اگر جاں کروں اس کی رہ میں خدا تو پھر بھی نہ ہوش کر اس کا ادا
میں چولے کا کرتا ہوں پھر کچھ بیاں کہ ہے یہ پیارا مجھے جیسے جہاں
را حینم ساکھی کو پڑھ اے جواں کہ انگہ نے لکھا ہے اس میں عیاں
کہ قدرت کے ہاتھوں کے تھے وہ تیز
خُدا ہی نے لکھا به فضل و گرم
وہ کیا ہے یہی ہے کہ اللہ ہے ایک محمد نبی اس کا پاک اور نیک
بغیر اس کے دل کی صفائی نہیں بجز اس کے غم سے برہائی نہیں
یہ معیار ہے دیں کی تحقیق کا کھلا فرق دجال و صدیق کا
ذرا سوچو یارو ! گر انصاف ہے یہ سب کشمکش اس گھڑی صاف ہے
یه نانت سے کرنے لگے جب جدا رے زور کر کر کے بے منی
66
30
Page 48
کہا دُور ہو جاؤ تم ہار کے یہ خلعت ہے ہاتھوں سے کرتار کے
بشر سے نہیں تا اُتارے بشر
خُدا کا
ا کلام راس پہ ہے جلوہ گر
دعا کی تھی اس نے کہ اسے کردگار بتا مجھ کو رہ اپنی خود کر کے پیار
یہ چولہ تھا اُس کی دُعا کا اثر
یہی چھوڑ کر
یہ قدرت کے ہاتھوں کا تھا
سرلیسر
وہ ولی مر گیا نصیحت تھی مقصد ادا کر گیا
اُسے مُردہ کہنا خطا ہے
خطا کہ زندوں میں وہ زندہ دل جا ملا
وہ تن گم ہوا یہ نشاں رہ گیا ذرا دیکھ کر اس کو آنسو بہا
کہاں ہے محبت کہاں ہے وفا
پیاروں کا پولہ ہوا کیوں بڑا
و فادار عاشق کا ہے یہ نشاں
لگاتا ہے آنکھوں سے ہو کر فدا
که دلیر کا خط دیکھ کر نا گہاں
یہیں دیں ہے دلدادگاں کا سدا
مگر جس کے دل میں محبت نہیں اُسے ایسی باتوں سے رغبت نہیں
اُٹھو جلد تر لاؤ فوٹو گراف
ذرا کھینچو تصویر پولے کی صاف
کہ دنیا کو ہر گز نہیں ہے بقا نا سب کا انجام ہے جز خدا
سو لو عکس جلدی کہ اب ہے پراس گر اس کی تصویر رہ جائے پاس
31
Page 49
یہ چولہ کہ قدرت کی تحریر ہے
یہی رہ نما
اور یہی پیر ہے
یہ انکر نے خود لکھ دیا صاف صاف کہ ہے وہ کلام خدا بے گزاف
وہ لکھا ہے خود پاک کرتار نے اسی حتی و قیوم و غفار نے
خُدا نے جو لکھا وہ کب ہو خطا وہی ہے خدا کا کلام صعن
یہی راہ ہے جس کو بھولے ہو تُم اُٹھو یارو اب مت کرو راه
یہ نورِ خُدا
ہے
خُدا
ملا
گم
ارے جلد آنکھوں سے اپنی لگا
ارے لوگو ! تم کو نہیں کچھ خبر جو کہتا ہوں میں اس پہ رکھنا نظر
زمانہ تعصب سے رکھتا ہے رنگ کریں حق کی تکذیب سب بے درنگ
ہی دیں کی راہوں کی سُنتا ہے بات کہ ہو مشقی اور نیک ذات
مرد
مگر دوسرے سارے ہیں پر عناد پیارا ہے اُن کو غرور اور فساد
بناتے ہیں باتیں سراسر دروغ
نہیں بات میں اُن کی کچھ بھی فروغ
بھلا بعد چولے کے آے پر غرور وہ کیا کسر باقی ہے جس سے تو دُور
تو ڈرتا ہے لوگوں سے اسے بے ہنر خُدا سے تجھے کیوں نہیں بے خطر ؟
یہ تحریر چولہ کی ہے راک زباں ! سنو وہ زباں سے کرے کیا بیاں
32
32
Page 50
که دین خدا دینِ اسلام ہے
جو ہو منکر اس کا بد انجام ہے
کہ جس کا عدو
مثل مردار ہے
محمد وہ نبیوں کا سردار ہے
تجھے چولے سے کچھ تو آوے حیا ذرا دیکھ ظالم کہ کرتا ہے کیا
کہو جو رضا ہو گر سن لو بات وہ کہنا کہ جس میں نہیں پکی بات
که حق جو سے کتار کرتا ہے پیار وہ انساں نہیں جو نہیں حق گزار
کہو جب کہ پوچھے گا مولی حساب تو بھائیو بتاؤ کہ کیا ہے جواب؟
میں کہتا ہوں اک بات اسے نیک نام ذرا غور سے اس کو سینیو تمام
کہ بے شک یہ چولہ پُر از نور ہے تمرد، وفا سے بہت دور ہے
دکھائیں گے چولہ تمھیں کھول کر کہ دو اُس کا اثر ذرا بول کر
یہیں پاک چولہ رہا اک نشاں
گرو سے کہ تھا خُلق
پر مہریاں
ہیں فخر سکھوں کا ہے سربسر
اسی پر دو شالے چڑھے اور زر
یہی ملک و دولت کا تھا اک سنتوں
عمل بد کئے ہو گئے سرنگوں
خُدا کے لئے چھوڑو اب بغض و کیں ذرا سوچو باتوں کو ہو کر ایں
ده صدق و محبت وہ مہر و وفا
جو نائک سے رکھتے تھے تم برملا
33
Page 51
دکھاؤ ذرا آج اُس کا اثر اگر صدق
ہے
جلد ڈوڈو ادھر
گرو نے تو کر کے دکھایا تمھیں
وہ رستہ چلو جو بتایا تمھیں
کہاں ہیں جو نانگ کے ہیں خاک پا جو کرتے ہیں اُس کے لئے جہاں فدا
کہاں ہیں جو اس کے لئے مرتے ہیں
جو ہے واک آئس کا وہی کرتے ہیں
کہاں ہیں جو ہوتے ہیں اُس پر نثار جھکاتے ہیں سر اپنے کو کر کے پیار
کہاں ہیں جو رکھتے ہیں صدق وثبات گرو سے ملے جیسے شیر و نبات
کہاں ہیں کہ جب اُس سے کچھ پاتے ہیں تعشق سے قرباں ہوئے جاتے ہیں
کہاں ہیں جو الفت سے سرشار ہیں جو مرنے کو بھی دل سے تیار ہیں
کہاں ہیں جو وہ سنگل سے دُور ہیں محبت سے ٹانگ کی معمور ہیں
کہاں ہیں جو اس رہ میں پاپوش ہیں گرد کے تعشق میں مدہوش ہیں
کہاں ہیں وہ نائٹ کے عاشق کہاں کہ آیا ہے نزدیک اب امتحاں
کہاں ہیں جو بھرتے ہیں اُلفت کا دم اطاعت سے سر کو بنا کر قدم
گرو جس کے اس رہ پہ ہوویں فدا وہ چیلا نہیں جو نہ دے سر جھکا
اگر ہاتھ سے وقت جاوے نکل تو پھر ہاتھ کل کل کے رونا ہے کل
نہ مزدی ہے تیر اور تلوار سے بنو مرد مردوں کے کردار سے
34
=
Page 52
کشور آتی ہے ہر طرف سے صدا که باطل ہے ہر چیز.حق کے سوا
کوئی دن کے مہمان ہیں ہم سبھی
خبر کیا کہ پیغام آوے ابھی
گرو نے یہ چولہ بنایا شعار دکھایا کہ اس رہ پہ ہوں میں نثار
وہ کیونکر ہو اُن ناسعیدوں سے شاد جو رکھتے نہیں اس سے کچھ اعتقاد
اگر مان لو گے گرو کا یہ واک تو راضی کرو گے اُسے ہو کے پاک
وہ احمق ہیں جو حق کی رہ کھوتے ہیں
عبث ننگ و ناموس کو روتے ہیں
کالا
وہ سوچیں کہ کیا لکھ گیا پیشوا ریت میں کیا کہہ گیا کر ملا
کہ اسلام ہم اپنا دیں رکھتے ہیں محمد کی رہ پر یقین رکھتے ہیں
اٹھو سونے والو! کہ وقت آگیا تمھارا گرو تم کو سمجھا گیا
نہ سمجھے تو آخر کو پچھتاؤ گے
گرو کے سرایوں کا پھل پاؤ گے
35
ء
یر
دست بچن صاله مطبوعه ۱۸۹۵ و سر روحانی خزائن جلد، اصل۱)
Page 53
تاثیر صداقت
واہ رے زورِ صداقت خوب دکھلایا اثر ہو گیا نانک شارِ دینِ احمد کر کبر
جب نظر پڑتی ہے اس چولہ کے سرسر لفظ پر سامنے آنکھوں کے آ جاتا ہے وہ فریج گھر
دیکھو اپنے دیں کو کس کس صدق سے دکھلا گیا وہ بہادر تھا نہ رکھتا تھا کسی دشمن سے ڈر
است بچن صداده در میان نقشه چوله صاحب مطبوعه ۱۸۹۵ رحمانی خزائن جلد ۱ ص۱۷۲)
36
Page 54
محمود کی آمین
حمد و ثنا اُسی کو جو ذات جاودانی ہمسر نہیں ہے اس کا کوئی.نہ کوئی ثانی
باقی وہی ہمیشہ ، غیر اس کے سب ہیں فانی غیروں سے دل لگانا جھوٹی ہے سب کہانی
سب غیر ہیں وہی ہے اک دل کا یار جانی
دل میں مرے ہی بے سُبْحَانَ مَن يَرَانی
ہے پاک پاک قدرت عظمت ہے اسکی عظمت لرزاں ہیں اہلِ قربت کروبیوں پہ رئیبت
ہے عام اس کی رحمت کیونکر ہو کر نعمت ہم سب ہیں اُس کی صنعت اُس سے کرو محبت
غیروں سے کرنا الفت کب چاہے اس کی غیرت
یہ روز کر مبارک سُبحَانَ مَن يَرَاني
جو کچھ نہیں ہے راحت سب اس کی جود مینت اُس سے ہے دل کی بیعت دل میں ہے اُس کی عظمت
بہتر ہے اس کی طاعت.طاعت میں ہے عادت
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
سب کا وہی سہارا رحمت ہے آشکارا ہم کو وہی پیارا دلیہ دہی ہمارا
37
Page 55
اس بن نہیں گزارا.غیر اس کے جھوٹ سارا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
یارب ہے تیرا احساں میں تیرے در پہ قرباں تو نے دیا ہے ایکاں تو ہر زماں نگہباں
تیرا کرم ہے ہر آں تو ہے تیم د رحماں
تُو
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
کیوں کر ہوش کر تیرا.تیرا ہے جو ہے میرا تو نے ہر اک کرم سے گھر بھر دیا ہے میرا
جب تیرا نور آیا جاتا رہا اندھیرا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
تو نے یہ دن دیکھایا محمود پڑھ کے آیا دل دیکھ کر یہ احساں تیری شنائیں گایا
صد شکر ہے خُدایا صد شکر ہے خُدایا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
ہوش کر تیرا کیوں کر اُسے میرے بندہ کنور تونے مجھے دئے ہیں یہ تین تیرے چاکر
تیرا ہوں میں سراسر - تو میرا رب اکبر
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني
ہے آج ختم قرآن نکلے ہیں دل کے ارماں تو نے دکھایا یہ دن میں تیرے منہ کے قرباں
38
Page 56
اے میرے رب محسین کیوں کر ہوش کر احسان
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
تیرا یہ سب کرم ہے تو رحمت آتم ہے کیوں کر ہو حمد تیری کب طاقت قلم ہے
تیرا ہوں میں ہمیشہ جب تک
کہ دم میں دم ہے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَاني
اسے قادر و توانا آفات سے بچانا ہم تیرے در پر آئے ہم نے ہے تجھ کو مانا
غیروں سے دل غنی ہے جب سے ہے تجھ کو جانا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يَرَانِي
آفقر کو میرے پیارے اک دم نہ دُور کرنا بہتر ہے زندگی سے تیرے حضور مرنا
واللہ خوشی سے بہتر غم سے ترے گذرنا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
سب کام تو بنائے لڑکے بھی تجھ سے پائے سب کچھ تری عطا ہے گھر سے تو کچھ نہ لائے
تو نے ہی میرے جانی خوشیوں کے دن دکھائے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يَرَانِي
یہ تین جو پسر ہیں تجھ سے ہی یہ شمر ہیں یہ میرے بارو کبر ہیں تیرے غلام کر ہیں
39
Page 57
تو سچے وعدوں والا ، منکر کہاں کدھر ہیں
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني
کر ان کو نیک قسمت شعران
کو دین و دولت کمر ان کی خود محفاظت ہو ان پہ تیری رحمت
دے رشد اور ہدایت اور عمر اور عزت
روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي
آے میرے بندہ پرور ! کر ان کو نیک اختر تنبیہ میں ہوں یہ بوتر اور بخش تاج و افسر
تو ہے ہمارا رہبر، تیرا نہیں ہے ہمسر
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
شیطاں سے دُور رکھیو اپنے حضور رکھیو جاں پر ز نور رکھیو دل پر سٹرور رکھیں
ان پر میں تیرے قرباں ! رحمت ضرور رکھیو
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني
میری دعائیں ساری کریو قبول باری میں جاؤں تیرے واری کہ تو مدد ہماری
ہم تیرے در پر آئے لے کر امید بھاری
پہ.یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يرانى
لخت جگر ہے میرا محمود بندہ تیرا دے اس کو عمر و دولت کر دُور ہر اندھیرا
40
40
Page 58
وان ہوں مُرادوں والے پر نور ہو سویرا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني
اس کے ہیں دو برادر ان
کو بھی رکھیو نخوش تر تیرا بشیر احمد تیرا شریف اصغر
کہ فضل سب پہ یکسر رحمت سے کر معطر
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يرانى
یہ تینوں تیرے بندے رکھیو نہ ان کو گندے کر ان سے دور یا رب دنیا کے سارے دھندے
کمران
ننگے رہیں ہمیشہ کر یو نہ ان کو مندے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ تَرَانِي
اے میرے دل کے پیارے اے مہرباں ہمارے کر ان کے نام روشن جیسے کہ ہیں ستارے
یہ فضل کر کہ ہو دیں نیکو گہر یہ سارے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي
اے میرے جاں کے جانی اسے شاہ دو جہانی کر ایسی مہربانی ان کا نہ ہووے ثانی
دے بخت جاودانی اور فیض آسمانی
روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
سُن میرے پائیے باری میری دعائیں ساری رحمت سے ان کو رکھنا میں تیرے منہ کے واری
41
Page 59
اپنی پسنہ میں رکھیوٹن کر یہ میری زاری
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يَرَانِي
اے واحد یگانہ اسے خالق زمانہ میری دُعائیں سُن لے اور عرض چاکرانہ
تیرے سپرد تینوں دیں کے قمر بنانا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
ٹیکروں سے دول عربی ہے جاں درد سے قریں ہے جو صبر کی تھی طاقت اب مجھ میں وہ نہیں ہے
حزیں
ہر غم سے دور رکھنا تو رب عالمیں ہے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
اقبال کو بڑھانا اب فضل لے کے آنا ہر رنج سے بچانا دُکھ درد سے چھڑانا
خود میر کام کرنا یا رب! نہ آزمانا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
یہ تینوں تیرے چاکر ہو دیں جہاں کے رہبر یہ بادی جہاں ہوں یہ ہو دیں اور یکسر
یہ مرجع شہاں ہوں.یہ ہوویں مہر انور
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن تَرَاني
اہل وقار ہو دیں دیار ہو دیں حق پر نشار ہو دیں مولی کے یار ہو دیں
42
Page 60
با برگ و بار ہو دیں اک سے ہزار ہو دیں
روز کر مبارک سُبحَانَ مَنْ يَرَانِي
تو ہے جو پاتا ہے ، سر دم سنبھاتا ہے غم سے نکالتا ہے دردوں کو ٹالتا ہے
دم
کرتا ہے پاک دل کو حق دل میں ڈالتا ہے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ تَرَانِي
تو نے سیکھایا فرقاں جو ہے تدار ایماں جس سے ملے ہے عرفاں اور دور رہو سے شیطاں
یہ سب ہے تیرا احساں تجھ پر نثار ہو جاں
روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
تیرا نبی جو آیا اُس نے خُدا دکھایا دین تقویم لایا بدعات کو مٹایا
حق کی طرف بلایا مل کر خدا ملایا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يرانى
قرباں ہیں تجھ پہ سارے جو ہیں میرے پیارسے احساں ہیں تیرے بھارے گن گن کے ہم توہار سے
دل خوں میں غم کے مارے
کشتی لگا کنار سے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
راس دل میں تیرا گھر ہے تیری طرف نظر ہے مجھ سے میں ہوں منور میرا تو تو قمر ہے
43
Page 61
تجھے یہ مرا تو گُل در پر ترسے یہ سر ہے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يَرَانِي
جب مجھ سے دل لگایا سو سو ہے غم اُٹھایا تن خاک میں ملایا جاں پر وبال آیا
مجھ یا
پر شکر اسے خُدایا ! جاں کھو کے تجھ کو پایا
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
دیکھا ہے تیرا منہ جب چکا ہے ہم پہ کو کب مقصود مل گیا سب ہے جام اب کبالب
کوب
تیرے کرم سے یا رب میرا کر آیا مطلب
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يَرَاني
اجاب سارے آئے تو نے یہ دن دکھائے تیرے کرم نے پیارے یہ مہرباں بگائے
یہ دن چڑھا مبارک مقصود جس میں پائے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
جہاں ہو کر کے اُلفت آئے بصد محبت دل کو ہوئی ہے فرحت اور جہاں کو میری راحت
پر دل کو پہنچے غم جب یاد آئے وقت رخصت
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ تَرَانِي
دنیا بھی اک سرا ہے پچھڑے گا جو ملا ہے گر سو برس رہا ہے آخر کو پھر جدا ہے
گر
44
Page 62
ٹیکوں کی کچھ نہیں جا یہ گھر ہی بے بقا ہے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
اے دوستو پیارو ! اٹھنے کو مت پستا رو کچھ زاد راہ لے لو ، کچھ کام میں گذارد
پیسارو لو ،
دُنیا ہے جائے فانی دل سے اسے اُتادو
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
جی مت لگاؤ اس سے دل کو چھڑ لو اس سے رغبت ہٹاؤ اس سے پس دور جاؤ اس سے
دل
یارو! یہ اژدھا ہے جاں کو بچاؤ اس سے
یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
قرآن کتاب دھماں سکھلاتے راہ عرفاں جو اس کو پڑھنے والے اُن پر خُدا کے فیضاں
اُن پر خُدا کی رحمت جو اس پہ لائے ایماں
سی روز ہے مُبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
ہے چشمہ ہدایت جس کو ہو یہ عنایت یہ ہیں خدا کی باتیں ان سے ملے ولایت
یہ نور دل کو بخشے دل میں کرے سرائیت
یه روز ہے مُبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي
قرآن کو یاد رکھنا پاک اعتقاد رکھنا فکر معاد رکھنا پاس اپنے زاد لکھنا
اکسیر ہے پیارے صدق و سداد رکھنا
یہ روز کر مبارک سُبحَانَ مَنْ يَرَانِي
45
(محمود کی آئین مطبوعہ ، جون ۱۹۹۶ در روحانی خزائن ۱۲ ص ۳۱)
Page 63
خُدا تعالیٰ کا شکر اور دُعا بزبان
حضرت سید نصرت جہاں بیگم
بے عجب میرے خُدا میرے پہ احساں تیرا
کی طرح شکر کروں اسے میرے سُلطاں تیرا
ایک ذرہ بھی نہیں تو نے کیا مجھ سے فرق
میرے اس جسم کا ہر ذرہ ہو قرباں تیرا
سرسے پاتک ہیں الہی ترے احساں مجھ پر
مجھ پر برسا ہے سدا فضل کا باراں تیرا
تُو نے اِس عاجزہ کو چار دیے ہیں لڑکے
تیری بخشش ہے یہ اور فضل نمایاں تیرا
پہلا فرزند ہے محمود ، مبارک چوتھا
دونوں کے بیچ بشیر اور شریفاں تیرا
تُو نے ان چاروں کی پہلے سے بشارت دی تھی
تو وہ حاکم ہے کہ ٹلتا نہیں فرماں تیرا
46
Page 64
تیرے احسانوں کا کیوں کر ہو ہیں اسے پیارے
مجھ پر بے حد ہے کرم کے مرے جاناں تیرا
تخت پر شاہی کے ہے مجھ کو بٹھایا تو نے
دین و دنیا میں ہوا مجھ پہ ہے احساں تیرا
پہ
کس زباں سے میں کروں شکر کہاں ہے وہ زباں
کہ میں ناچیز ہوں اور رحم فراواں تیرا
مجھ پر وہ لطف کیئے تو نے جو برترز خیال
ذات برتر ہے تری.پاک ہے ایواں تیرا
چن لیا تو نے مجھے اپنے مسیحا کے لیئے
سب سے پہلے یہ کرم ہے مرے جاناں تیرا
کس کے دل میں یہ ارادے تھے یہ تھی کیس کو خبر
کون کہتا تھا کہ یہ سخت ہے کوششاں تیرا
پر میرے پیارے ! یہی کام ترے ہوتے ہیں
ہے ہی فضل ترمی شان کے شایاں تیرا
فضل سے اپنے بچا مجھ کو ہر راک آفت سے
صدق سے ہم نے لیا ہاتھ میں داماں تیرا
47
Page 65
کوئی ضائع نہیں ہوتا جو تیرا طالب ہے
کوئی رسوا نہیں ہوتا جو ہے جویاں تیرا
آسماں پر سے فرشتے بھی مدد کرتے ہیں
کوئی ہو جائے اگر بندہ فرماں تیرا
جس نے دل تجھ کو دیا، ہو گیا سب کچھ اس کا
سب ثنا کرتے ہیں جب ہوئے ثنا خواں تیرا
اس جہاں میں ہے وہ جنت میں ہی بے آب و گاں
وہ جو اک پختہ توکل سے ہے جہاں تیرا
میری اولاد کو تو ایسی ہی کر دے پیارے
دیکھ لیں آنکھ سے وہ چہرہ تاباں تیرا
عمر دے رزق دے اور عافیت و صحت بھی
سب سے بڑھ کر یہ کہ پا جائیں وہ عرفاں تیرا
اب مجھے زندگی میں اُن کی مصیبت نہ دیکھا
بخش دے میرے گناہ اور جو عصیاں تیرا
اس جہاں کے نہ بنیں کپڑے ، یہ کو فضل اُن پر
ہر کوئی اُن میں سے کہلائے مسلماں تیرا
48
Page 66
غیر ممکن ہے کہ تدبیر سے پاؤں یہ مراد
بات جب بنتی ہے جب سارا ہو ساماں تیرا
بادشاہی ہے تری آرض و سما دونوں میں
حکم چلتا ہے ہر اک ذرہ پر ہر آن تیرا
ذرّه
میرے پیارے مجھے ہر درد و مصیبت سے بیچا
تو ہے غفار - یہی کہتا ہے قرآں تیرا
صبر جو پہلے تھا اب مجھ میں نہیں ہے پیارے
ڈکھ سے اب مجھ کو بچا.نام ہے جہاں تیرا
ہر مصیبت سے بچا اے میرے آقا ہر دم
حکم تیرا ہے، زمیں تیری ہے، دوراں تیرا
49
) اخبار الحكم ار نومبر شاه)
Page 67
امم الكِتاب
اسے دوستو جو پڑھتے ہو ام الکتاب کو اب دیکھو میری آنکھوں سے اس آفتاب کو
سوچو دعائے فاتحہ کو پڑھ کے بار بار کرتی ہے یہ تمام حقیقت کو آشکار
دیکھو خُدا نے تم کو بتائی دُعا یہی اُس کے حبیب نے بھی پڑھائی دُعا یہی
پڑھتے ہو پنج وقت اسی کو نماز میں جاتے ہو اس کی رو سے در بے نیاز میں
اُس کی قسم کہ جس نے بی شورت اُتاری ہے اس پاک دل پر جس کی وہ صورت پیاری ہے
یہ میرے رب سے میرے لئے اک گواہ ہے یہ میرے صدق دعویٰ پر مہر اللہ ہے
میرے مسیح ہونے پہ یہ اک دلیل ہے میرے لئے یہ شاہد رب جلیل ہے
پھر میرے بعد آوروں کی ہے انتظار کیا
تو به کرو کہ جینے کا ہے اعتبار کیا
اعجاز اسی مائیل بین صفر به مطبوعه ۱۲ فروری نشده / روحانی خزائن جلد ۱ ص )
50
50
Page 68
15
معرفت حق
آواز آ رہی ہے یہ فونوگراف ڈھونڈو خُدا کو دل سے نہ لاف گزاف سے
جب تک عمل نہیں ہے دلِ پاک صاف سے کمتر نہیں یہ مشغلہ ثبت کے طواف سے.باہر اگر نہیں دل مردہ غلاف سے حاصل ہی کیا ہے جنگ و جدال خلاف سے
وہ دیں ہی کیا ہے جس میں خدا سے نشاں نہ ہو تائید حق نہ ہو کدو آسماں نہ ہو
مذہب بھی ایک کھیل ہے جب تک یقیں نہیں جو نور سے تہی سے خدا سے وہ دیں نہیں
دین خدا وہی ہے جو دریائے نور ہے جو اس سے دُور ہے وہ خدا سے بھی دور ہے
دینِ خُدا وہی ہے جو ہے وہ خدا نما
وہ خدا شما کس کام کا وہ دیں جو نہ ہوئے گرہ کشا
جن کا یہ دیں نہیں ہے نہیں اُن میں کچھ بھی دم دنیا سے آگے ایک بھی چلتا نہیں قدم
وہ لوگ جو کہ معرفت حق میں خام ہیں
ثبت ترک کر کے پھر بھی میتوں کے غلام ہیں
51
(اخبارالحکم ۱۲۴ نومیرانشاه)
Page 69
بشیر احمد، شریف احد اور مبارکہ کی آمین
خدایا اے میرے پیارے خُدایا یہ کیسے ہیں ترے مجھ پر عطایا
کہ تو نے پھر مجھے یہ دن دکھایا کہ بیٹا دوسرا بھی پڑھ کے آیا
بشیر احمد جسے تو نے پڑھایا شیفا دی آنکھ کو بینا بنایا
شریف احمد کو بھی یہ پھل کھلایا که اُس کو تو نے خود فرقاں سکھایا
آزمایا
کلام حق کو ہے فرفر سُنایا
یہ چھوٹی عمر پر جب
برس میں ساتویں جب پیر آیا تو سر پر تاج قرآں کا سجایا
ترے احسان ہیں کے رَبِّ البرایا مبارک کو بھی پھر تو نے چلایا
جب اپنے پاس ایک لڑکا بُلایا تو دے کر چار جلدی سے ہنسایا
غموں کا ایک دن اور چار شادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
اور ان کے ساتھ دی ہے ایک دختر ہے کچھ کم پانچ کی وہ نیک اختر
کلام اللہ کو پڑھتی ہے فرفر خدا کا فضل اور رحمت سراسر
ہوا اک خواب میں یہ مجھے یہ اظہر کہ اس کو بھی ملے گا بخت برتر
52
52
Page 70
مصدر
لقب عزت کا پادے وہ مقرر ہی روز ازل سے ہے
خدا نے چار لڑکے اور یہ دختر عطا کی ، پس یہ احسان ہے سراسر
یہ کیا احساں ترا ہے بندہ پرور کروں کس منہ سے شکر اسے میرے داور
اگر ہر بال ہو جائے سخن ور تو پھر بھی مشکر ہے امکاں سے باہر
کریما ! دُور کر.تو ان سے ہر شر رحیما ! نیک کر.اور پھر معمة
پڑھایا جس نے اُس پر بھی کرم کر جزا دے دین اور دنیا میں بہتر
تعلیم اک تو نے بتا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي
دیے ہیں تونے مجھ کو چار فرزند اگر چہ مجھ کو بس تجھ سے ہے پیوند
بینا اُن کو نیکو کار و خیر دمند کرم سے ران پر که راه بدی بند
ہدایت کر انہیں میرے خداوند کہ بے توفیق کام آوے نہ کچھ پیند
تو خود کر پرورش اسے میرے آخوند وہ تیرے ہیں ہماری عمر تا چند
یہ سب تیرا کرم ہے میرے بادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي
کے قاعدہ لیترنا القرآن بچوں کے لیے بیشک مفید چیز ہے اس سے بہتر اور کوئی طریقہ تعلیم خیال میں نہیں پا
53
53
Page 71
میرے مولیٰ مری یہ اک دُعا ہے تری درگاہ میں بیجز و بکا ہے
وہ دے مجھ کو جو اس دل میں بھیرا ہے زباں چلتی نہیں شرم وحیا ہے
مری اولاد جو تیری عطا ہے براک کو دیکھ لوں وہ پارسا ہے
تری قدرت کے آگے روک کیا ہے وہ سب دے اُن کو جو مجھ کو دیا ہے
عجب محسن ہے تو بخر الاآبادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
نجات اُن کو عطا کر گندگی -
سے
بات اُن کو عطا کر بندگی سے
رہیں خوش حال اور فرخندگی سے بچانا اے خدا ! بد زندگی سے
وہ ہوں میری طرح دیں کے منادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
عیاں کر اُن کی پیشانی پر اقبال نہ آوے اُن کے گھر تک رُعب دقبال
بچانا اُن کو ہر غم سے بہر حال نہ ہوں وہ دُکھ میں اور پنجوں میں پامال
ہیں اُمید ہے دل نے بتا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
دعا کرتا ہوں اسے میرے لیگانہ نہ آوے اُن پر رنجوں کا زمانہ
نہ چھوڑیں وہ ترا یہ آستانہ
میرے مولیٰ انہیں ہر دم بچانا
54
5.4
Page 73
ہی اُمید ہے اے میرے ہادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
نہ دیکھیں وہ زمانہ بے کسی کا مصیبت کا ، الم کا ، بے بسی کا
یہ ہو ، میں دیکھ لوں تقویٰ سبھی کا جب آوے وقت میری واپسی کا
بشارت تو نے پہلے سے سُنا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي
ہمیں اس یار سے تقویٰ عطا ہے نہ یہ ہم سے کہ احسان خُدا ہے
کرد گوشش اگر صدق و صفا ہے کہ یہ حاصل ہو جو شرط لقا ہے
ہی اک جوہر سیف دُعا ہے
ہی آئینہ خالق شما
ہے
ہر اک نیکی کی جڑ یہ اتا ہے "اگر یہ جڑ رہی سب کچھ رہا ہی سر ہے"
مصرع
یہی اک فخر شان اولیاء ہے بجز تقومی زیادت ان میں کیا ہے
ڈرو یارو کہ
وہ
بینا خدا ہے
اگر سوچو، یہی دار الجزاء ہے
مجھے تقویٰ سے اس نے یہ جزا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعادِي
عجب گوہر ہے جس کا نام تقوی مبارک وہ ہے جس کا کام تقویٰ
ستوار ہے حاصل اسلام تقوی خُدا کا عشق کے اور جام تقوی
56
Page 74
مسلمانو ! بناؤ تام تقوی
کہاں ایماں اگر ہے خام تقویٰ
یہ دولت تو نے مجھ کو اے خُدا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي اخْزَى الْأَعَادِى
خدایا تیرے فضلوں کو کروں یاد بشارت تو نے دی اور پھر یہ اولاد
کہا " ہر گز نہیں ہوں گے یہ برباد پڑھیں گے جیسے باغوں میں ہوں شمشاد
خبر مجھے کو یہ تو نے بار ہا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
الہامی مصرع
مری اولاد سب تیری عطا ہے ہر اک تیری بشارت سے ہوا ہے
یہ پانچوں جو کہ نسل سیدہ ہے ہیں ہیں پنج تن جن پر بنا ہے
یہ تیرا فضل ہے اے میرے ہادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
الهامی مصرع
ولے تو نے مجھے یہ مہر و کتاب یہ سب میں میرے پیارے تیرے اسباب
دیکھایا تو نے وہ اسے رب از باب کہ کم ایسا دکھا سکتا کوئی خواب
یہ تیرا فضل ہے اے میرے بادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
57
Page 75
میں کیونکر گن سکوں تیرے یہ انعام کہاں ممکن ترے فضلوں کا ارقام
ہر اک نعمت سے تو نے بھر دیا جام سر راک دشمن کیا مردود و ناکام
یہ تیرا فضل ہے اے میرے بادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي آخرى الآعَادِي
بشارت دی کہ اک بیٹا ہے تیرا جو ہو گا ایک دن محبوب میرا
کروں گا دور اس مہ سے اندھیرا دکھاؤں گا کہ راک عالم کو پھیرا
لبشارت کیا ہے اک دل کی غذا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
مری ہر بات کو تو نے چلا دی مری ہر روک بھی تو نے اُٹھا دی
مری ہر پیش گوئی خود بنا دی ترى نَسْلاً بعيداً بھی دکھا دی
جو دی ہے مجھ کو وہ کیس کو عطا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي
بہار آئی ہے اس وقت خزاں میں گے ہیں پھول میرے بوستان میں
ملاحت ہے عجب اس دلستاں میں ہوئے بدنام ہم اس سے جہاں میں
عدو جب بڑھ گیا شور و فغاں میں نہاں ہم ہو گئے یار تنہاں میں
58
58
Page 76
خداما نیر فضاوں کو کروں یاد
بشارت تو نے کی اور پھر یہ اولاد
کہا ہرگز نہیں ہوں گے بے بربیاد
بڑ یں گے جیسے غموں میں یوں شمشاد
مخبر تو نے سیٹھ کو بارہا دی
فسبحان الذى أخرى المعادى
Page 77
ہوا مجھ پر وہ ظاہر میرا ہادی
فَسُبْحَانَ الَّذِى اخرى الأَعَادِي
کروں کیونکر ادا میں شکر باری پیدا ہو اس کی رہ میں عمر ساری
مرے سر پہ ہے منت اس کی بھاری چلی اس ہاتھ سے کشتی ہماری
مری بگڑی ہوئی اس نے بنا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْآعَادِي
مجھے حمد وثنا زیبا ہے پیارے کر تو نے کام سب میرے سنوارے
ترے احساں مرے سر پر ہیں بھارے چکتے ہیں وہ سب جیسے ستارے
گڑھے میں تو نے سب دشمن اُتارے ہمارے کر دیے اُونچے منارے
کہاں مرتے تھے پر تونے ہی مارے
مقابل پر مرے یہ
لوگ ہارے
شریروں پر پڑے اُن کے شرارے نہ اُن سے رُک سکے مقصد ہمارے
اُنھیں ہم ہمارے گھر میں شادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعادِي
تری رحمت ہے میرے گھر کا شہتیر میری جاں تیرے فضلوں کی پین گیر
حریفوں کو لگے ہر سمت سے تیر گرفتار آگئے جیسے کہ نخچیند
که
60
60
Page 78
ہوا آخر وہی جو تیری تقدیر بھلا چلتی ہے تیرے آگے تدبیر
ندا نے اُن کی عظمت سب اُڑا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
مری اس نے ہر اک عزت بنا دی مختلف کی ہر اک شیخی مٹا دی
مجھے ہر قسم سے اُس نے عطا دی سعادت دی ، ارادت دی ، وفا دی
ہر اک آزار سے مجھے کو شفا دی مرض گھٹتا گیا جوں جوں دوا دی
محبت غیر کی دل.دل سے ہٹا دی خُدا جانے کہ دل کو کیا سنا دی
دوا دی اور خدا دی اور قبادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
مجھے کب خواب میں بھی تھی یہ اُمید کہ ہو گا میرے پر یہ فضل جاوید
علی یوسف کی عزت ایک بے قید نہ ہو تیرے کرم سے کوئی کومید
مراد آئی.گئی سب نامرادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْآعَادِي
ترے فضلوں سے میرا گھر ہے گلزار
تری رحمت عجب ہے اے مرے یار
فریقوں کو کرے اک دم میں تو پار جو ہو تو مید تجھ سے.ہے وہ مُردار
61
Page 79
وہ ہو آواره ہر دشت و وادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
ہوئے ہم تیرے اے قادر توانا ترے در کے ہوئے اور تجھ کو مانا
ہمیں بس ہے تری درگہ آنا
مصیبت سے ہمیں ہر
ہمیں ہر دم بیچانا
کہ تیرا نام ہے غفار و بادی
فَسُبْحَانَ الَّذِى أُخْرَى الْأَعَادِي
تجھے دُنیا میں ہے کسی نے پکارا کہ پھر خالی گیا رقیمت کا مارا
تو پھر ہے کس قدر اُس کو سہارا کہ جس کا تو ہی ہے سب سے پیارا
ہوا میں تیرے فضلوں کا منادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أُخْرَى الْأَعَادِي
یں کیونکر گن سکوں تیری عنایات ترے فضلوں سے پر ہیں میرے دن رات
مری خاطر دیکھائیں تو نے آیات تین سے مری کسی کی ہر اک بات
کرم سے تیرے دشمن ہو گئے مات عطا کیں تو نے سب میری مرادات
پڑا پیچھے مرے جو غولِ بد ذات پڑی آخر خود اس موذی پر آفات
ہوا انحبام
سب کا نامرادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
62
Page 80
بتائی تو نے پیارے میری ہر بات دکھائے تُو نے احساں اپنے دن رات
ہر اک میداں میں دیں تو نے فتوحات بد اندیشوں کو تو نے کر دیا مات
سر راک بگزری ہوئی تو نے بنا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْآعَادِي
تری نصرت سے اب دشمن تہہ ہے سراک جا میں ہمارا تو پتہ ہے
ہر اک بدخواہ اب کیوں روسیہ ہے کہ وہ مثلِ خُونی مہبر و تمه -
سیاہی چاند کی منہ نے دکھا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرى الأَعَادِي
ترے فضلوں سے جاں بستیاں سرا ہے ترسے نوروں سے دل شمس الضحی ہے
اگر اندھوں کو انکار و اباء ہے وہ کیا جانیں کہ اس سینہ میں کیا ہے
کہیں جو کچھ کہیں سر پر خُدا ہے پھر آخر ایک دن روز جزا ہے
بدی کا پھل بدی اور نا مرادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
نے دشمن کے لفظ سے اس جگہ وہ حامد مراد ہیں جو ہر ایک طور سے مجھے تکلیف پہنچانا چاہتے
میں لوگوں کو میری نسبت بھن کرتے ہیں.اور گورنمنٹ عالیہ انگریزی میں بھی جھوٹی شکایتیں کرتے
ہیں اور گورنمنٹ محسنہ کی نسبت جو میرے مخلصانہ خیالات ہیں اُن کو چھپاتے ہیں.منہ
83
63
Page 81
تجھے سب زور و قدرت ہے خُدایا تجھے پایا ہر اک مطلب کو پایا
ہر اک عاشق نے ہے اک بت بنایا ہمارے دل میں یہ دلبر سمایا
وہی آرام جاں اور دل کو بھایا وہی جس کو کہیں رب البرایا
ہوا ظاہر وہ مجھ پر بالا یا دی
بِالْآيَادِى
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي
مجھے اس یار سے پیوند جاں ہے وہی جنت ، وہی دار الاماں ہے
بیاں اس کا کروں طاقت کہاں ہے محبت کا تو اک دریا رواں ہے
یہ کیا احساں ترے ہیں میرے ہادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي
تری نعمت کی کچھ قلت نہیں ہے رہی اس سے کوئی ساعت نہیں ہے
شمار فضل اور رحمت نہیں ہے مجھے اب شکر کی طاقت نہیں ہے
کیا احسان ہیں تیرے میرے ہادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
ترے کوچہ میں کن راہوں سے آؤں وه خدمت کیا ہے جس سے تجھ کو پاؤں
سے
جلاؤں
مجنت ہے کہ جس سے کھینچا جاؤں خدائی ہے خودی جس
تخت چیز کیا کیس کو بتاؤں وفا کیا راز ہے کس کو سُناؤں
99
64
Page 82
میں راس آندھی کو اب کیونکہ چھپاؤں ہی بہتر کہ خاک اپنی اُڑاؤں
کہاں ہم اور کہاں دنیائے مادی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْآعَادِي
کوئی اس پاک سے جو دل لگاوے کرے پاک آپ کو تب اس کو پا دے
جو مرتا ہے دہی زندوں میں جاوے جو جلتا ہے وہی مُردے چلا دے
ٹمر ہے دُور کا کب غیر کھاوے چلو اوپر کو وہ نیچے نہ آوے
ینہاں اندر نہاں ہے کون لاوے فريق عشق
وہ
وہ
موتی اُٹھاوے
دیکھے نیستی، رحمت دکھاوے خودی اور خود روی کب اُس کو بھاوے
مجھے تو نے یہ دولت اسے خدا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
کہاں تک حرص و شوق مال فانی ؟ اٹھو ڈھونڈو متاع آسمانی
کہاں تک پوش آمال و آمانی یہ سو سو چھید ہیں تم میں نہانی
تو پھر کیونکر ملے وہ یار جانی کہاں غربال میں رہتا ہے پانی
کردو کچھ فکر ملک جاودانی یہ ملک و مال جھوٹی ہے کہانی
ہو غفلت میں جوانی گر دل میں یہی تم نے ہے ٹھانی
خدا کی ایک بھی تم نے نہ مانی ذرا سوچو یہی ہے
بسر کرتے
زندگانی؟
65
Page 83
خُدا نے اپنی رہ مجھ کو بتا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي
کرو تو یہ کہ تا ہو جائے رحمت دکھاؤ جلد تر صدق و انابت
کھڑی ہے سر پہ ایسی ایک ساعت کہ یاد آجائے گی جس سے رقیامت
مسلمانو
مجھے یہ بات مولے نے بتا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
تب ادبار آیا
رسول حق کو مٹی میں سلایا
کہ جب تعلیم قرآن کو بھلایا
مسیحا کو فلک پر ہے بٹھایا
یہ تو ہیں کر کے پھل کیا ہی پایا را ہانت نے انہیں کیا کیا دکھایا
خُدا نے پھر تمہیں اب ہے بلایا
کہ سوچو عزت خیر البرايا
ہمیں یہ رہ خُدا نے خود دیکھا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْآعَادِي
کوئی مردوں میں کیونکر راہ پاوے کرے تب بے گماں مردوں میں جاوے
خُدا عیسی کو کیوں مردوں سے لاوے وہ کیوں خود مهر خمیت مٹادے
کہاں آیا کوئی تا وہ بھی آوے کوئی اک نام ہی ہم کو بتادے
99
66
Page 84
تمھیں کس نے یہ تعلیم خطا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِى
وہ آیا منتظر تھے جس کے دن رات معمہ کھل گیا روشن ہوئی بات
دکھائیں آسماں نے ساری آیات زمیں نے وقت کی دے دیں شہادات
پھر اس کے بعد کون آئے گا بیہات خدا سے کچھ ڈرو چھوڑو معادات
خُدا نے اک جہاں کو یہ سُنا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
مسیح وقت اب دنیا میں آیا خدا نے عہد کا دن ہے دکھایا
مُبارک وہ جو اب ایمان لایا
صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا
وہی نے ان کو ساقی نے پلا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي
خدا کا تم پہ بس لطف وکرم ہے دہ نعمت کون سی باقی جو کم ہے
زمین قادیاں اب محترم ہے مجوم خَلق سے ارضِ حرام ہے
مجبور عون و نفرت اقدام ہے حد سے دشمنوں کی پشت خم ہے
ستو اب وقت توحید اتم ہے رستم اب مائل ملک عدم ہے
خُدا نے روک ظلمت کی اُٹھا دی
فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِى
67
(الحکم - د سمیرانشاه)
Page 85
شان احمد عربی صلی الہ عالیہ ستم
زندگی بخش جام احمد ہے کیا پیارا یہ نام احمد ہے
لاکھ ہوں انبیاء مگر سجدا سب سے بڑھ کر مقام احمد ہے
بارغ احمد سے ہم نے پھل کھایا میرا بستان کلام احمد ہے
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
دافع البلاء صفحہ ۲۰ مطبوعه ۱۹۳ ه / روحانی خزائن جلد ۱۸ ص ۲)
68
Page 86
اشاعت دین بزور شمشیر حرام ہے
اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال دیں کے لیے حرام ہے اب جنگ اور قبال
اب آگیا سیح جو دیں کا امام ہے دیں کی تمام جنگوں کا اب اختتام ہے
اب آسماں سے نورِ خدا کا نزول ہے اب جنگ اور جہاد کا فتوی فضول ہے
دشمن ہے وہ خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقاد
کیوں چھوڑتے ہو لوگو نبی کی حدیث کو جو چھوڑتا ہے چھوڑ دو تم اُس خبیث کو
کیوں بھولتے ہو تم يَضَعُ الحزب کی خبر کیا یہ نہیں بخاری میں دیکھو تو کھول کر
فرما چکا ہے سید کونین مصطف عیسی مسیح جنگوں کا کر دے گا التوا
جب آئے گا تو صلح کو وہ ساتھ لائے گا جنگوں کے سلسلے کو وہ یکسر مٹائے گا
پیویں گے ایک گھاٹ پر شیر اور گوئینڈ کھیلیں گے بچے سائیوں سے بے خوف ہے گزند
پہ
وبے
یعنی وہ وقت آئن کا ہو گا نہ جنگ کا بھولیں گے لوگ مشغلہ تیر و تفنگ کا
یہ حکم سن کے بھی جو لڑائی کو جائے گا وہ کافروں سے سخت ہزیمت اٹھائے گا
ایک معجزہ کے طور سے یہ پیشگوئی ہے کافی ہے سوچنے کو اگر اہل کوئی ہے
سے یہاں جہاد سے مراد اسلام کو بزور شمشیر پھیلانا ہے جو کہ غیر اسلامی نظریہ ہے
69
Page 87
ورد
پر
القصہ یہ مسیح کے آنے کا ہے نشاں کر دے گا ختم آکے وہ دیں کی لڑائیاں
ظاہر ہیں خود نشاں کہ زماں وہ زماں نہیں اب قوم میں ہماری وہ تاب و تواں نہیں
اب تم میں خود وہ قوت طاقت نہیں رہی وہ سلطنت وُہ تُخب وہ شوکت نہیں رہی
وہ نام وہ نمود وہ دولت نہیں رہی وہ عزم مقبلاتہ وہ ہمت نہیں رہی
وہ علم وہ صلاح وہ عفت نہیں رہی وہ نور اور وہ چاند سی طلعت نہیں رہی
وه کند وہ گماز وہ رقت نہیں رہی خلق خدا یہ شفقت و رحمت نہیں رہی
دل میں تمھارے یار کی الفت نہیں رہی حالت تمھاری جاذب نصرت نہیں رہی
محقق آگیا ہے سر میں وہ فطنت نہیں رہی گنل آگیا ہے دل میں جلادت نہیں رہی
وہ علم و معرفت وہ فراست نہیں رہی وہ فکر وہ قیاس وہ حکمت نہیں رہی
دنیا و دیں میں کچھ بھی لیاقت نہیں رہی اب تم کو غیر قوموں یہ سبقت نہیں رہی
وہ انس و شوق و کنجد وہ طاعت نہیں رہی خدمت کی کچھ بھی حذور نہایت نہیں رہی
ہر وقت جھوٹ سچ کی تو عادت نہیں رہی اور خدا کی کچھ بھی علامت نہیں رہی
سو سو ہے گند دل میں طہارت نہیں رہی نیکی کے کام کرنے کی رغبت نہیں رہی
خوان تہی پڑا ہے وہ نعمت نہیں رہی دیں بھی ہے ایک قہ.حقیقت نہیں رہی
مولی سے اپنے کچھ بھی محبت نہیں رہی دل مرگئے ہیں نیکی کی قدرت نہیں رہی
سب پر یہ اک بلا ہے کہ وحدت نہیں رہی اک پھوٹ پڑ رہی ہے مودت نہیں رہی
70
Page 88
تم مرگئے تمھاری وہ عظمت نہیں رہی صورت بگڑ گئی ہے وہ صورت نہیں رہی
اب تم میں کیوں وہ کیف کی طاقت نہیں رہی بھید اس میں ہے یہی کہ وہ حاجت نہیں رہی
اب کوئی تم پہ جبر نہیں غیر قوم سے کرتی نہیں ہے منع صلوۃ اور قوم سے
ہاں آپ تم نے چھوڑ دیا دیں کی راہ کو عادت میں اپنی کر لیا فسق و گناہ کو
اب زندگی تمہاری تو سب فاسقانہ ہے مومن نہیں ہو تم کہ قدم کافرانہ ہے
اسے قوم تم پر یار کی اب وہ نظر نہیں
قوم
روتے رہو دُعاؤں میں بھی وہ اثر نہیں
کیونکر ہو وہ نظر کہ تمھارے وہ دل نہیں شیطاں کے ہیں خُدا کے پیارے وہ دل نہیں
تقوی کے جامے جتنے تھے سب چاک ہو گئے جتنے خیال دل میں تھے ناپاک ہو گئے
کچھ کچھ جو نیک مرد تھے وہ خاک ہو گئے باقی جو تھے وہ ظالم و سفاک ہو گئے
اب
تم تو خود ہی مورد خشم خدا ہوئے اس یار سے بشارت عصیاں جُدا ہوئے
اب غیروں سے لڑائی کے معنے ہی کیا ہوئے تم خود ہی غیر بن کے محل سزا ہوئے
سچ سچ کہو کہ تم میں امانت ہے اب
کہاں وہ صدق اور وہ دین و دیانت ہے اب کہاں
پھر جب کہ تم میں خود ہی وہ ایماں نہیں رہا
سم
وہ توبر مومنانہ وہ عرفاں نہیں رہا
پھر اپنے کفر کی خبر اے قوم لینے آیت عَلَيْكُم أَنفُسَكُمْ یاد کیجئے
ایسا گماں کہ مہدی خونی بھی آئے گا اور کافروں کے قتل سے دیں کو بڑھائے گا
71
Page 89
اسے غافلو! یہ باتیں سراسر دروغ ہیں بہتاں ہیں بے ثبوت ہیں اور بے فروغ ہیں
ہے
یارو جو مرد آنے کو تھا وہ تو آپکا یہ راز تم کو شمس و قمر بھی بتا چکا
اب سال سترہ بھی صدی سے گذر گئے تم میں سے ہائے سوچنے والے کدھر گئے
تھوڑے نہیں نشاں جو دکھائے گئے تمھیں کیا پاک راز تھے جو بتائے گئے تمھیں
پر تم نے اُن سے کچھ بھی اٹھایا نہ فائدہ منہ پھیر کر ہٹا دیا تم نے یہ مائده
سخنوں سے یارو باز بھی آؤ گے یا نہیں تو اپنی پاک صاف بناؤ گے یا نہیں
باطل سے میل دل کی ہٹاؤ گے یا نہیں حق کی طرف رجوع بھی لاؤ گے یا نہیں
اب منذر کیا ہے کچھ بھی بتاؤ گے یا نہیں منفی جو دل میں ہے وہ سناؤ گے یا نہیں
آخر خُدا کے پاس بھی جاؤ گے یا نہیں اُس وقت اُس کو منہ بھی دکھاؤ گے یا نہیں
تم میں سے جس کو دین و دیانت سے ہے پیار اب اس کا فرض ہے کہ وہ دل کر کے استعمال
لوگوں کو یہ بتائے کہ وقت سیح ہے اب جنگ اور جہاد حرام اور تیح ہے
ہم اپنا فرض دوستو اب کر چکے ادا
اب بھی اگر نہ سمجھو تو سمجھائے گا خُدا
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص ۳، مطبوع نشاه/ روحانی خزائن جلد احت)
72
Page 90
تعلق بالله
کبھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو
کبھی ضائع نہیں کرتا وہ اپنے نیک بندوں کو
وہی اس کے مقرب ہیں جو اپنا آپ کھوتے ہیں
نہیں راہ اس کی عالی بار کت تک خود پسندوں کو
یہی تدبیر ہے پیو کہ ہانگجو اس سے قربت کو
اُسی کے ہاتھ کو ڈھونڈو جلاؤ سب کنندوں کو
(ضمیمه تریاق القلوب
نمبرہ صفحہ اول مطبوعہ ام / روحانی خزائن جلد عد اصد)
73
Page 91
پوش صداقت
کیوں نہیں لوگو تمھیں حق کا خیال دل میں آتا ہے مرے سو سو اُبال
آنکھ تر ہے دل میں میرے درد ہے کیوں دلوں پر اس قدر یہ گرد ہے
دل ہوا جاتا ہے ہر دم بے قرار کیس بیاباں میں نکالوں یہ غُبار
ہوگئے ہم درد سے زیر و زیر مرگئے ہم پر نہیں تم کو خبر
آسماں پر غافلو اک جوش ہے کچھ تو دیکھو گر تھیں کچھ پوش ہے
ہو گیا دیں کفر کے حملوں سے چُور چُپ رہے کب تک خدا وند غیور
اس صدی کا بیسواں اب سال ہے شرک و بدعت سے جہاں پامال ہے
بد گماں کیوں ہو خُدا کچھ یاد ہے افترا کی کب تک بُنیاد ہے
وہ ندا میرا جو ہے جوہر شناس اک جہاں کو لا رہا ہے میرے پاس
لعنتی ہوتا ہے مرد مُفتری
لعنتی کو کب سے یہ سروری
اعجاز احمدی صفحه ۳۲ مطبوع ۱۹ / روحانی خزائن جلد ۱ ص۱۳۲)
74
Page 92
نیم دعوت
6
ہے
نام اس کا نسیم دعوت ہے آریوں کے لئے یہ رحمت ہے
دل بیمار کا یہ درماں ہے طالبوں کا یہ یار تحکوت ہے
کفر کے زہر کو یہ ہے تریاق ہر ورق اس کا جام صحت ہے
غور کر کے اسے پڑھو پیارو خُدا کے لئے نصیحت
خاکساری سے ہم نے لکھا ہے نه تو سختی ، نہ کوئی شدت ہے
قوم سے مت ڈرو، خُدا سے ڈرو آخر اس کی طرف ہی رفکت ہے
سخت دل کیسے ہو گئے ہیں لوگ سر پہ طاعوں ہے پھر بھی نلفت ہے
ایک دُنیا ہے مرچکی اب تیک.پھر بھی توبہ نہیں یہ حالت ہے
ر نسیم دعوت میشائیل هیچ معبود نشانه / روحانی خزائن جلد ما اصلا )
75
Page 93
آریوں کو دعوت حق
اے آریہ سماج ! پھنسومت عذاب میں کیوں مبتلا ہو یارو خیال خراب میں
اسے قوم آریہ ترے دل کو یہ کیا ہوا تو جاگتی ہے یا تری باتیں ہیں خواب میں
کیا وہ خدا جو ہے تری جان کا خُدا نہیں ایماں کی بُو نہیں ترے ایسے جواب میں
گر عاشقوں کی روح نہیں اُس کے ہاتھ سے پھر غیر کے لئے ہیں وہ کیوں اضطراب میں
گر وہ الگ ہے ایسا کہ چھو بھی نہیں گیا پھر کس نے لکھ دیا ہے وہ دل کی کتاب میں
جس سوز میں ہیں اُس کے لیے عاشقوں کے دل اتنا تو ہم نے سوز نہ دیکھا کباب میں
جام وصال دیتا ہے اس کو جو مر چکا کچھ بھی نہیں ہے فرق یہاں شیخ و شاب میں
ملتا ہے وہ اُسی کو جو وہ خاک میں ملا ظاہر کی قیل و قال بھلا کس حساب میں
ہوتا ہے وہ اُسی کا جوائس کا ہی ہو گیا ہے اس کی گود میں جو گرا اس جناب میں
پھولوں کو جاکے دیکھو اُسی سے وہ آب ہے چکے اُسی کا نور منه و آفتاب میں
خوبوں کے حُسن میں بھی اُسی کا وہ نور ہے کیا چیز حُسن ہے وہی چمکا حجاب میں
لى اللهُ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالاَرضِ " خُدا ہے نور زمین و آسمان کا ( النور : ۳۶)
76
Page 94
اُس کی طرف ہے ہاتھ ہر اک تار زُلف کا ہجراں سے اس کے رہتی ہے دو پیچ و تاب میں
بر چشم منت دیکھو اُسی کو دیکھاتی ہے مبر دل اُسی کے عشق سے ہے انتہاب میں
جن مورکھوں کو کاموں پر اُس کے یقیں نہیں پانی کو ڈھونڈتے ہیں عبث وہ شراب میں
قدرت سے اس قدیر کی انکار کرتے ہیں سکتے ہیں جیسے مفرق ہو کوئی شراب میں
دل میں نہیں کہ دیکھیں وہ اُس پاک ذات کو ڈرتے ہیں قوم سے کہ نہ پکڑیں عتاب میں
ہم کو تو آسے عزیز دکھا اپنا وہ جمال
کب تک وہ منہ رہے گا حجاب نقاب میں
رسناتن دھرم ٹائیٹل پیج صفه ۲ مطبوعه ۱ / روحانی خزائن جلد ۱ مت۴۷)
77
Page 95
پیشگوئی زلزلہ عظیمہ
سونے والو ! جلد جاگو یہ نہ وقت خواب ہے
جو خبر دی وحی حق نے اس سے دل بیتاب ہے
زلزلہ سے دیکھتا ہوں لیکں زمیں زیر و زبر
وقت اب نزدیک ہے آیا کھڑا سیلاب ہے
ہے سیدہ پر کھڑا نیکوں کی وہ مولے کریم
نیک کو کچھ غم نہیں ہے گو بڑا گرداب ہے
کوئی کشتی اب بچا سکتی نہیں اس سیل سے
پیلے سب جاتے رہے اک حضرت تو اب ہے
) اشتهار الندا من وحي السماء مطبوعہ اخبار بدرستی شاه)
78
Page 96
اندار
دوستو اجا گو کہ آپ پھر زلزلہ آنے کو ہے
پھر خُدا قدرت کو اپنی جلد دکھلانے کو ہے
وہ جو ماہ فروری میں تم نے دیکھا زلزلہ
تم یقیں سمجھو کہ وہ اک زخبر سمجھانے کو ہے
آنکھ کے پانی سے یا روا کچھ کرو اس کا علاج
آسمان آسے قافلو اب آگ برسانے کو ہے
کیوں نہ آئیں زلزلے تقوی کی رہ گم ہو گئی
اک مسلمان بھی مسلماں صرف کہلانے کو ہے
کس نے مانا مجھے کو ڈر کر کس نے چھوڑا بغض و کیں
زندگی اپنی تو اُن سے گالیاں کھانے کو ہے
کافیر و دقبال اور فاسق ہمیں سب کہتے ہیں
کون ایماں صدق اور اخلاص سے لانے کو ہے
79
Page 97
جس کو دیکھو بدگمانی میں ہی حد سے بڑھ گیا
گر کوئی پوچھے تو سو سو عیب بتلانے کو ہے
چھوڑتے ہیں دیں کو اور دُنیا سے کرتے ہیں پیار
سو کریں وعظ و نصیحت کون پچھتانے کو ہے
ہاتھ سے جاتا ہے دل دیں کی مصیبت دیکھ کر
پر خدا کا ہاتھ اب اس دل کو ٹھہرانے کو ہے
اس لئے اب غیرت اُس کی کچھ تمھیں دکھلائے گی
ہر طرف یہ آفت جاں ہاتھ پھیلانے کو ہے
موت کی رو سے ملے گی اب تو دیں کو کچھ مدد
ور نہ دیں اے دوستو ! اک روز مر جانے کو ہے
یا تو اک عالم تھا قرباں اس پہ یا آئے یہ دن
ایک عبد العبد بھی اس دیں کے جھٹلانے کو ہے
چشمه سیحی.ٹائیٹل پیج صفحه ۲ - مطبوعه شاه / روحانی خزائن جلد ۲۰ ۳۳۲)
60
80
Page 98
قادیان کے آریہ
ان نشانوں سے ہیں یہ انکاری
آریوں پر ہے صد ہزار افسوس دل میں آتا ہے بار بار افسوس
ہو گئے حق کے سخت نافرماں کر دیا دیں
کر دیا دیں کو قوم پر قرباں
وہ نشاں جس کی روشنی سے جہاں ہو کے بیدار ہو گیا کرناں
پر کہاں تک چلے گی طراری
ان کے باطن میں راک اندھیرا ہے رکین و نخوت نے آکے گھیرا ہے
لڑ رہے ہیں خدائے یکتا سے باز آتے نہیں ہیں غوغا سے
قوم کے خوف سے وہ مرتے ہیں سو نیشاں دیکھیں کب وہ ڈرتے ہیں
لیکھو بڑی کرامت ہے پر سمجھتے نہیں یہ شامت ہے
میر مالک ! تو ان کو خود سمجھا
موت
آسماں سے پھر اک نشاں دکھلا
قادیان کے آریہ اورہم ٹائیں پیج صفحه ۲ مطبوعه ۱ / روحانی خزائن جلد ۲۰ ص۴۱۵)
81
Page 99
شان اسلام
اسلام سے نہ بھاگو را و بدی نہیں ہے
آسے سونے والو! جاگو شمس الفخمی ہی ہے
مجھ کو قسم خُدا کی جس نے ہمیں بنایا
اب آسماں کے نیچے دین خُدا ہی
ده دستاں نہاں ہے کس رہ سے اُس کو دیکھیں
ران
مشکلوں کا یارو ! مشکل کشا ہی ہے
باطن سیہ ہیں جن کے اس دیں سے ہیں وہ منکر
پر اسے اندھیرے والو! دل کا دیا ہی ہے
دنیا کی سب دکانیں ہیں ہم نے دیکھی بھالیں
آخر ہوا یہ ثابت دار الشفا ہی ہے
سب خشک ہو گئے ہیں جتنے تھے باغ پہلے
ہر طرف میں نے دیکھا بستاں ہرا ہی ہے
82
Page 100
دنیا میں اس کا ثانی کوئی نہیں ہے شربت
پی لو تم اس کو یارو ! آب بقا ہی ہے
اسلام کی سچائی ثابت ہے جیسے سُورج
پر دیکھتے نہیں ہیں دشمن.بلا ہی
جب کھل گئی سچائی پھر اس کو مان لینا
ہے
نیکوں کی ہے یہ فضلت او حیا ہی ہے
جو ہو مفید لینا ، جو بہ ہو ، اس سے بچنا
عقل
و خرد یہی ہے ، فہم و ذکا یہی ہے
ملتی ہے بارش ہی راس دیں سے آسمانی
اسے طالبان دولت ! ظل ہما یہی ہے
سب دیں ہیں اک فسانہ، شیرکوں کا آشیانہ
اُس کا ، جو ہے یگانہ، چہرہ نما ہی ہے
کو کو نشاں دیکھا کر لاتا ہے وہ بلا کر
مجھ کو جو اُس نے بھیجا بس منگا یہی ہے
کرتا ہے معجزوں سے وہ یار دیں کو تازہ
اسلام کے چمن کی بادِ صبا ہی ہے
83
Page 101
یہ سب نشاں ہیں جن سے دیں اب تلک ہے تازہ
اے گرنے والو دورو دیں کا عصا ہی ہے
کیس کام کا وہ دیں ہے جس میں نشاں نہیں ہے
دیں کی میرے پیارو ! کہیں قبا یہی ہے
افسوس آریوں پر جو ہو گئے ہیں شیر
وہ دیکھ کر ہیں ٹینکر ظلم و جفا ہی ہے
معلوم کر کے سب کچھ محروم ہو گئے ہیں
کیا ران نیوگیوں کا ذہن رسا یہی ہے
راک ہیں جو پاک بندے راک ہیں دلوں کے گندے
جیتیں گے صادق آخر حق کا مزا ہی ہے
ان آریوں کا پیشہ ہر دم ہے بد زبانی
ویدوں میں آریوں نے شاید پڑھا یہی ہے
پاکوں کو پاک فطرت دیتے نہیں ہیں گالی
پر ران رسید دلوں کا شیوہ سدا ہی ہے
افسوس سب و توہیں سب کا ہوا ہے پیشہ
کیس کو کہوں کہ ان میں سہرزہ درا ہی ہے
84
Page 102
آخر یہ آدمی تھے پھر کیوں ہوئے درندے
کیا جون ان کی بگڑی یا خود قضا ہی ہے
جس آریہ کو دیکھیں تہذیب سے ہے عاری
کیس کیس کا نام لیویں ہر سو کہا نہیں ہے
دیکھو کی بد زبانی کارد ہوئی تھی اُس پر
پھر بھی نہیں سمجھتے حمق وخطا ہی ہے
اپنے کئے کا ثمرہ لیکھو نے کیسا پایا
آخر خُدا کے گھر میں بد کی سزا نہیں ہے
نیوں کی ہتک کرنا اور گالیاں بھی دینا
کتوں ساکھوں منہ تخیم نا ہی ہے
بیٹھے بھی ہو کے آخر نشتر ہی ہیں چلاتے
ان تیرہ باطنوں کے دل میں دعا یہی ہے
جاں بھی اگرچه دیویں ان کو بطور احساں
عادت ہے ان کی کفراں ، رنج وعنا ہی ہے
ہندو کچھ ایسے بگڑے دل پر ہیں بغض رکہیں سے
ہر بات میں ہے تو ہیں طرز ادا ہی ہے
85
Page 103
جاں بھی ہے اُن پہ قرباں گر دل سے ہو دیں صافی
پس ایسے بدکنوں کا مجھ کو گلا ہی ہے
احوال کیا کہوں میں اس غم سے اپنے دل کا
گویا که این غموں کا جہاں سرا ہی ہے
لیتے ہی حکم اپنا دشمن ہوا یہ فرقہ
آخر کی کیا اُمیدیں جب ابتدا ہی ہے
دل پھٹ گیا ہمارا تحقیر سُنتے سنتے
غم تو بہت ہیں دل میں.پر جاں گرا ہی ہے
دنیا میں گرچہ ہو گی کو قسم کی برائی
غفلت
پاکوں کی ہتک کرنا.سب سے بڑا ہی ہے
غافلوں کی روتے رہے ہیں مُرسل
پر اس زماں میں لوگو ! توجہ نیا ہی ہے
ہم یہ نہیں ہیں کہتے اُن کے مقدسوں کو
تعلیم میں ہماری حکیم خُدا یہی ہے
ہم کو نہیں سکھاتا وہ پاک یہ زبانی
تقوی کی جڑ یہی ہے صدق وصفا ہی ہے
86
98
Page 104
پر آریوں کے دیں میں گالی بھی ہے عبادت
کہتے ہیں سب کو جھوٹے.کیا ارتقا یہی ہے؟
جتنے نبی تھے آئے موسے ہوں یا کہ بیٹے
مکار ہیں وہ سارے“ ان کی ندا یہی ہے
اک دید ہے جو سچا.باقی کتابیں ساری
جھوٹی ہیں اور جعلی راک رہنما یہی ہے“
یہ ہے خیال ان کا پرکت بنایا تینکا
پر کیا کہیں جب اُن کا فہم و ذکا یہی ہے
کیڑا جو دب رہا ہے گوبر کی تہ کے نیچے
اُس کے گماں میں اُس کا ارض و سما یہی ہے
ویڈوں کا سب خلاصہ ہم نے نیوگ پایا
ان نیستکوں کی رُو سے کارج بھلا یہی ہے
جس استری کو لڑکا پیدا نہ ہو پیا سے
ویدوں کی رُو سے اُس پر واجب ہوا ہی ہے
کہ اگر ایسے لوگ بھی ان میں ہیں جو خدا کے پاک لوگوں کو گالیاں نہیں دیتے اور صلاحیت و شرافت رکھتے ہیں
وہ ہمارے بیان سے باہر ہیں
لے اس جگہ وید کے لفظ سے وہ تعلیم مراد ہے جو آریہ سماج والوں نے اپنے زعم میں ویدوں کے
بقیہ اگلے صفحے پر
87
Page 105
جب ہے یہی اشارہ، پھر اس سے کیا ہے چارہ
جب تک نہ ہو میں گیارہ لڑکے کروا یہی ہے
ایشر کے گن عجب ہیں ویدوں میں اسے عزیزو!
اس میں نہیں مروت ہم نے سنا ہی ہے
دے کر نجات و نکتی پھر چھینتا ہے سب سے
کیسا ہے وہ دیا تو جس کی عطا ہی ہے
الیشر بنا ہے منہ سے خالق نہیں کسی کا
رُوحیں ہیں سب آزادی پھر کیوں خُدا یہی ہے
رو میں اگر نہ ہو تیں ایشر سے کچھ نہ بنتا
اُس کی حکومتوں کی ساری بنا نہیں ہے
اُن کا ہی منہ ہے سکتا ہر کام میں جو چاہے
گویا وہ بادشہ ہیں اُن کا گدا یہی ہے
حوالہ سے شائع کی ہے.ورنہ یا درکھنا چاہیئے کہ ہم دید کی اصل حقیقت کو خدا تعالے کے حوالے
کرتے ہیں.ہم نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے اس میں کیا بڑھایا اور کیا گھٹایا.جب کہ ہندوستان
اور پنجاب میں وید کی پیروی کا دعوی کرنے والے صدہا مذہب ہیں تو ہم کسی خاص فرقہ کی غلطی کو
دید پر کیوں کر تھوپ سکتے ہیں.پھر یہ بھی ثابت ہے کہ دید بھی محرف ہو چکا ہے.پس بوجہ تحریف
اس سے کسی بہتری کی امید بھی لاحاصل ہے :
88
Page 106
انقصہ آریوں کے دیدوں کا یہ خدا ہے
اُن کا ہے جس پر تکیہ وہ بے نوا ہیں ہے
اسے آریو ! کہو اب ایشر کے ہیں نہیں گئی
جس پر ہو ناز کرتے بولو وہ کیا ہی ہے؟
دیدوں کو شرم کر کے تم نے بہت چھپایا
آخر کو راز بیشتہ اُس کا کھلا یہی ہے
قدرت نہیں ہے جس میں وہ خاک کا ہے الیشر
کیا دین حق کے آگے زور آزما یہی ہے
کچھ کم نہیں نیتوں سے یہ ہندوؤں کا رائیٹر
پوچھئے تو واللہ بہت دوسرا ہی ہے
ہم نے نہیں بنائیں یہ اپنے دل سے باتیں
ویدوں سے اسے عزیزو ! ہم کو ملا یہی ہے
فطرت ہر اک بشر کی کرتی ہے اس سے نفرت
پھر آریوں کے دل میں کیونکر کہا یہی ہے
89
Page 107
یہ حکم دید کے ہیں جن کا ہے یہ نمونہ
ویدوں سے آریوں کو حاصل ہوا یہی ہے
خوش خوش عمل ہیں کرتے اوباش سارے اس پر
سارے نیوگیوں کا اک آسٹرا یہی ہے
سے یاد رہے کہ وید کی تعلیم سے ہماری مراد اس جگہ وہ تعلیمیں اور وہ اصول ہیں جن کو آریہ لوگ اس جگہ ظاہر کرتے
اور کہتے ہیں کہ نیوگ کی تعلیم دید میں موجود ہے اور بقول اُن کے وید بلند آواز سے کہتا ہے کہ جس کے گھر
میں اولاد نہ ہو یا صرف لڑکیاں ہوں تو اس کے لئے یہ ضروری امر ہے کہ وہ اپنی بیوی کو اجازت دے کہ
وہ دوکے سے ہم بستر ہو اور اس طرح اپنی سنجات کے لئے لڑ کا حاصل کرے اور گیارہ لڑکے حاصل کرنے
تک یہ تعلق قائم رہ سکتا ہے اور اس کا خاوند کہیں سفرمیں گیا ہو تو خود اس کی بیوی نیوگ کی نیت سے کسی
دوسرے آدمی سے آشنائی کا تعلق پیدا کر سکتی ہے تا اس طریق سے اولاد حاصل کرے اور پھر خاوند کے سفر سے
واپس آنے پر یہ تحفہ اس کے آگے پیش کرے اور اس کو دکھا دے کہ تو تو مال حاصل کرنے گیا تھا مگر میں نے
تیرے پیچھے یہ مال کمایا ہے.پس عقل اور غیرت انسانی تجویز نہیں کرسکتی کہ یہ بے شرمی کا طریق جائز ہو سکے اور کیونکر
جائز ہو ہے حالانکہ اس بیوی نے خاوند سے طلاق حاصل نہیں کی اور اس کی قید نکاح سے اُس کو آزادی حاصل
نہیں ہوئی.بقیہ اگلے صفحے پر
90
90
Page 108
پھر کس طرح وہ مانیں تعلیم پاک فرقاں
اُن کے تو دل کا کرہبر اور مقتدا یہی ہے
جب ہو گئے ہیں نیم ، اُترے ہیں گالیوں پر
ہاتھوں میں جاہلوں کے سنگ جفا ہی ہے
رکتے نہیں ہیں ظالم گالی سے ایک دم بھی
ان کا تو شغل و پیشہ صبح و مسا یہی ہے
انسویس بلکہ ہزار افسوس کہ یہ وہ باتیں ہیں جو آریہ لوگ وید کی طرف منسوب کرتے ہیں مگر ہم نہیں کہہ سکتے کہ
در حقیقت یہی تعلیم دید کی ہے ممکن ہے ہندوؤں کے بعض جوگی جو مجرد رہتے ہیں اور اندر ہی اندر نفسانی جذبات ان کو
مغلوب کر لیتے ہیں انہوں نے یہ باتیں خود بنا کر دید کی طرف منسوب کر دی ہوں یا تحریف کے طور پر وید میں شامل کر
دی ہوں.کیونکہ محقق پنڈتوں نے لکھا ہے کہ ایک زمانہ دید پر وہ بھی آیا ہے کہ اس میں بڑی تعریف کی گئی ہے اور اس کے
بہت سے پاک مسائل بلائے گئے ہیں.در عقل قبول نہیں کرتی کہ وید نے ایسی تعلیم دی ہو اور نہ کوئی فطرت صحیحہ قبول کرتی ہے کہ
ایک شخص اپنی پاک دامن بیوی کو بغیر اس کے کہ اس کو طلاق دے کر شرعی طور پر اس سے قطع تعلق کر سے یونہی اولاد
حاصل کرنے کے لئے اپنے ہاتھ سے اسکو دوسرے سے تم بہتر کرا دے کیونکہ یہ تو دیوانوں کا کام ہے.ہاں اگر کسی
عورت نے طلاق حاصل کر لی ہو.اور خاوند سے کوئی اس کا تعلق نہ رہا ہو تو اس صورت میں ایسی عورت کو جائز ہے
کہ دوسرے سے نکاح کرے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور نہ اس کی پاکدامنی پر کوئی حرف.ورنہ ہم بلند آواز
سے کہتے ہیں کہ نیوگ کا نتیجہ اچھا نہیں ہے.جس صورت میں آریہ سماج کے لوگ ایک طرف تو عورتوں کے پردہ کے مخالف ہیں کہ مسلمانوں کی رسم ہے.پھر دوسری طرف جبکہ ہر روز نیوگ کا پاک مسئلہ ان عورتوں کے کانوں تک پہنچتا رہتا ہے اور ان عورتوں کے دلوں
میں جما ہوا ہے کہ ہم دوسرے مردوں سے بھی ہم بہتر ہو سکتی ہیں تو ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ ایسی باتوں کے
بقیہ اگلے صفحے پر
91
Page 109
کہنے کو دید والے پر دل ہیں سب کے کالے
پردہ اُٹھا کے دیکھو اُن میں بھرا ہی ہے
فطرت کے ہیں درندے مُردار ہیں نہ زندے
ہر دم زباں کے گندے قہر خُدا یہی ہے
دین خدا کے آگے کچھ بن نہ آئی آخر
سب گالیوں پر اُترے دل میں اُٹھا ہی ہے
لے اگر ایسے لوگ بھی ان میں ہیں جو خدا تعالے کے پاک نبیوں کو گالیاں نہیں دیتے اور صلاحیت اور شرافت
رکھتے ہیں وہ ہمارے بیان سے باہر ہیں منہ
سے یادر ہے کہ ہماری رائے اُن آریہ سماج والوں کی نسبت ہے جنہوں نے اپنے اشتہاروں اور رسالوں اور اخباروں کے
ولید سے اپنی گندی طبیعت کا ثبوت دے دیا ہے اور ہزار ہا گا لیں خدا تعالی کے پاک نبیوں کو دی ہیں جن کی اختبار اور
کتا ہیں ہمارے پاس موجود ہیں.مگر شریف طبع لوگ اس جگہ ہماری مراد نہیں ہیں اور نہ وہ ایسے طریق کو پسند کرتے ہیں مینہ
بقیہ ملا سننے سے خاص کر جب کہ ویدوں کے حوالہ سے بیان کی جاتی ہیں کسی قدرنا پاک شہوات عورتوں کی جوش ماریں گی بلکہ
وہ تو دس قدیم اور بھی آگے بڑھیں گی اور جب کہ پردہ کا ایک بھی ٹوٹ گیا تو ہر ایک کر سکتا ہے کہ ان ناپاک شہوتوں کا
سیلاب کہاں تک خانہ خرابی کرے گا.چنانچہ جگن ناتھ اور بنارس اور کئی جگہ میں اس کے نمونے بھی موجود ہیں سکاش !
اس قوم میں کوئی سمجھدار پیدا ہو.اور ہمیں یہ بھی سمجھ نہیں آتا کہ مکتی حاصل کرنے کے لئے اولاد کی ضرورت کیوں ہے ؟ کیا ایسے لوگ جیسے پنڈت
دیانند تھا جس نے شادی نہیں کی اور نہ کوئی اولاد ہوئی مکتی سے محروم ہیں ؟ اور ایسی مکتی پر تو لعنت بھیجنا چاہیئے کہ اپنی
عورت کو دوسرے سے تم بہتر کرا کر اور ایا فعل اس سے کرا کہ جو عام دنیا کی نظر میں زنا کی صورت میں ہی حاصل ہو سکتی
ہے اور بیجز اس ناپاک فعل کے اور کوئی ذریعہ اس کی سکتی کا نہیں اور یہ بھی ہم سمجھ نہیں سکتے کہ جو ہزاروں طاقتیں اور
بقیہ اگلے صفحے پر
32
92
Page 110
شرم و حیا نہیں ہے آنکھوں میں اُن کی ہرگز
وہ بڑھ چکے ہیں حد سے اب انتہا یہی ہے
ہم نے ہے جس کو مانا قادر ہے وہ توانا
اُس نے ہے کچھ دکھانا اس سے کھیا ہی ہے
ان سے دو چار ہونا عزت ہے اپنی کھونا
ان سے ملاپ کرنا راہ دیا یہی ہے
توتیں اور
اور صفتیں روحوں اور ذرات اجسام میں ہیں وہ سب قدیم سے خود بخود ہیں.پریشر سے وہ حاصل نہیں ہوئیں.پھر
ایسا پریشر کس کام کا ہے اور اس کے وجود کا ثبوت کیا ہے ؟ اور کیا وجہ کہ اس کو پرمیشر کہا جائے اور کامل اطاعت کا
وہ کیونکر متقی ہو سکتا ہے.جبکہ اس کی پرورش کامل نہیں اور جن طاقتوں کو اس نے آپ نہیں بنایا اُن کا علم اس کو کیونکر
ہے ؟ اور جبکہ وہ ایک روح کے پیدا کرنے کی بھی قدرت نہیں رکھتا تو کن معنوں سے اس کو سر کسی مان کہا جاتا ہے
جبکہ اس کی سکتی صرف جوڑنے تک ہی محدود ہے.میرا دل تو ہی گواہی دیتا ہے کہ یہ تاپک تعلیمیں دیدیں ہرگز نہیں
ہیں.پر میشتر تو بھی پر پیش رہ سکتا ہے جبکہ ہر اک فیض کا وہی میرا ہو.بیدانت والوں نے بھی اگر چہ غلطیاں کیں مگر
تھوڑی سی اصلاح سے ان کا مذہب قابل اعتراض نہیں رہتا.مگر دیانند کا مذہب توسرا سر گنده معلوم ہوتا ہے کہ دیانند
نے ان جھوٹے فلسفیوں اور منطقیوں کی پیروی کی ہے جن کو دی سے کچھ بھی تعلق نہ تھا بلکہ وید کے در پردہ پکے دشمن
تھے.اسی وجہ سے ان کے مذہب میں پریشر کی وہ تعظیم نہیں جو ہونی چاہیئے.اور نہ پاک دل جوگیوں کی طرح پر یشر
سے ملنے کے لئے مجاہدات کی تعلیم ہے.صرف تعصب اور خدا کے پاک نبیوں کو کینہ اور گالیاں
دنیا ہی یہ شخص بدنصیب اپنے چیلوں کو سکھا گیا ہے.بلکہ یوں کہو کہ ایک زہر کا پیالہ پلاگیا ہے.خلاصہ کلام یہ ہے
کہ ہمارا سب اعتراض
دیانند کے فرضی ویدوں پر ہے نہ خدا کی کسی کتاب پر.واللہ اعلم.منہ
93
Page 111
بس اسے میرے پیارو ! عقبیٰ کو مت پیارو
راس دیں کو پاؤ یارو بدر الدجی یہی ہے
میں ہوں ستم رسیدہ اُن سے جو ہیں کہ میده
شاہد ہے آب دیدہ واقف بڑا یہی ہے
میں دل کی کیا سناؤں کس کو یہ غم بتاؤں
دکھ درد کے ہیں جھگڑے مجھ پر بہلا یہی ہے
دیں کے غموں نے مارا ، اب دل ہے پارہ پارہ
دلبر کا ہے سہارا ، ورنہ فنا یہی ہے
ہم مرچکے ہیں غم سے کیا پوچھتے ہو ہم سے
انس یار کی نظر میں شرط وفا یہی ہے
برباد جائیں گے ہم گر وہ نہ پائیں گے ہم
رونے سے لائیں گے ہم دل میں رکھا ہی ہے
وہ دن گئے کہ راتیں کٹتی تھیں کر کے باتیں
اب موت کی ہیں گھاتیں غم کی گتھا ہی ہے
غم
جلد آ پیارے ساقی ! اب کچھ نہیں ہے باقی
دے شربت تلاقی حرص و ہوا ہی
94
Page 112
مسکر خُدائے رحماں ! جس نے دیا ہے تہ آں
! قرآں
نچھے تھے سارے پہلے اب گل کھلا ہی ہے
کیا وصف اس کے کہنا ہر طرف اس کا کہنا
دلبر بہت ہیں دیکھے دل لے گیا ہی ہے
دیکھی ہیں سب کتابیں مجمل ہیں جیسی خواہیں
خالی ہیں اُن کی قابیں خوان بدی ہی ہے
اس نے خدا ملایا وہ یار اس سے پایا
راتیں تھیں جتنی گذریں، اب دن چڑھا ہی ہے
اُس نے نشاں دکھاتے طالب سبھی بلائے
سوتے ہوئے جگائے بس حق نما یہی ہے
پہلے صحیفے سارے لوگوں نے جب بگاڑے
دنیا سے وہ
سے وہ سدھارے نوشہ نیا ہی ہے
کہتے ہیں حُسن يُوسُف دلکش بہت تھا.لیکن
خوبی و دلبری میں سب سے سوا یہی ہے
يُوسُفت توسن چکے ہو اک چاہ میں گرا تھا
یہ چاہ سے نکالے جس کی صدا یہی ہے
95
Page 113
اسلام کے محاسن کیونکر بیاں کروں میں
سب خشک باغ دیکھے پھولا پچھلا ہی ہے
ہر جا زمیں کے کیڑے دیں کے ہوئے ہیں دشمن
اسلام پر خدا سے آج ابتلا یہی ہے
تھم جاتے ہیں کچھ آنسو یہ دیکھ کر کہ ہر سُو
راس غم سے صادقوں کا آہ و بکا یہی ہے
سب مشرکوں کے سر پر یہ دیں ہے ایک خنجر
یہ شرک سے چھڑاوے اُن کو اذی ہی ہے
کیوں ہو گئے ہیں اس کے دشمن یہ سارے گمرہ
وہ رہنمائے راز چون و چرا یہی ہے
ردیں غار میں چھپا ہے راک شور کفر کا ہے
اب تم دعائیں کر لو غار حرا یہی ہے
وه پیشوا ہمارا جس سے ہے
سے ہے نور تارا
ورم
نام اس کا ہے محمد دلبر مرا ہی ہے
سب پاک ہیں پیمبر راک دور سے بہتر
لیک از خدا تے کر کر خیر انوری یہی ہے
96
Page 115
پہلوں سے خوب تر ہے خوبی میں راک قمر ہے
اُس پر ہر اک نظر ہے بدر الدجی یہی ہے
پہلے تو رہ میں تارے پار اُس نے ہمیں اتارے
میں جاؤں اُس کے وارے لیس ناخدا یہی ہے
پردے جو تھے ہٹائے اندر کی رہ دکھائے
وہ یارِ لا مکانی
وہ
دل یار سے ملائے وہ آشنا ہی سے
ولید نهانی
دیکھا ہے ہم نے اُس سے بس رہنما یہی ہے
وہ آج شاہ دیں ہے ، وہ تاج مرسلیں ہے،
وہ
ده طيب وایں ہے اس کی شنا یہی ہے
حق سے جو حکم آتے اس نے وہ کر دکھائے
جو راز تھے بتائے نغم العطا نہیں ہے
آنکھ اس کی دُور ہیں ہے، دل یار سے قریں ہے
ہاتھوں میں شمع دیں ہے میں الیا یہی ہے
جو رازِ دیں تھے بھارے اُس نے بتائے سارے
دولت کا دینے والا فرماں روا ہی ہے
98
Page 116
اُس نور پر فدا ہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں
وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے
وه دلبر یگانہ علموں کا ہے خزانہ
باقی ہے سب فسانہ سچ بے خطا یہی ہے
سب ہم نے اُس سے پایا شاہد ہے تو خُدایا
وہ جس نے حق دکھایا وہ مہ لقا ہی ہے
ہم تھے دلوں کے اندھے سو کو دلوں میں پھندے
پھر کھولے جس نے جن سے وہ محبتی ہی ہے
اے میرے رب رحماں تیرے ہی ہیں یہ احساں
مشکل ہو تجھ سے آساں ہر دم رکھا ہی ہے
اے میرے یار جانی ! خود کو تو مہربانی
ور نہ بلائے دُنیا اک اژدھا ہی ہے
دل میں نہیں ہے ہر دم تیرا صحیفہ چوموں
قرآں کے گرد گھوموں کعبہ مرا ہی ہے
لے چندے سے مراد اس جگہ قفل ہے چونکہ اس جگہ کوئی شاعری دکھلانا منظور نہیں اور نہ ہیں یہ نام اپنے لئے
پسند کرتا ہوں.اس لئے بعض جگہ میں نے پنجابی الفاظ استعمال کئے ہیں.اور ہیں صرف اردو سے کچھ غرض
نہیں اصل مطلب امر حق کو دلوں میں ڈالنا ہے شاعری سے کچھ تعلق نہیں ہے.منہ
99
Page 117
جلد آ مرے سہارے غم کے ہیں بوجھ بھارے
منہ مت چھپا پیارے میری دوا یہی ہے
کہتے ہیں پوش اُلفت یکساں نہیں ہے رہتا
دل کے مرے پیارے ہر دم
ہم خاک میں ملے ہیں شاید لیے وہ دلبر
گھٹا ہی ہے
جیتا ہوں اس کہوس سے میری غذا یہی ہے
دنیا میں عشق تیرا ، باقی ہے سب اندھیرا
معشوق ہے تو میرا ، عشق صفا ہی ہے
مشت غبار اپنا تیرے لئے اُڑایا
جب سے سُنا کہ شرط مہر و وفا یہی ہے
دلبر کا درد
درد آیا حرف خودی مٹایا
جب میں مرا جلایا.جام بتا رہی ہے
-
اس عشق میں مصائب سو سو ہیں ہر قدم میں
پر کیا کروں کہ اُس نے مجھ کو دیا ہی ہے
حرف وفا نہ چھوڑوں اس عہد کو نہ توڑوں !
اُس دلیر ازل نے مجھ کو کہا یہی ہے
100
Page 118
جب سے ملا وہ دلبر دشمن ہیں میرے گھر گھر
دل ہو گئے ہیں پتھر قدر و قضا ہی ہے
مجھ کو ہیں وہ ڈراتے پھر پھر کے در پہ آتے
تیغ و تبر دکھاتے.ہر سُو ہوا یہی ہے
دلیر کی رہ میں یہ دل ڈرتا نہیں کسی سے
ہشیار ساری دنیا راک پاؤلا ہی ہے
اس رہ میں اپنے تھے تم کو میں کیا سناؤں
دکھ درد کے ہیں جھگڑے سب ماجرا ہی ہے
دل کر کے پارہ پارہ چاہوں میں اک نظارہ
دیوانه مت کہو تم
متصل ایسا ہی.اے میرے یار جانی ! کر خود ہی مہربانی
مت کہہ کہ لن ترانی تجھ سے رہا نہیں ہے
فرقت بھی کیا بنی ہے ہر دم میں جاں گئی ہے
عاشق جہاں پہ مرتے وہ کربلا یہی ہے
تیری وفا ہے پوری ہم میں ہے عیب دُوری
طاعت بھی ہے اُدھوری ہم پر بلا یہی ہے
101
Page 119
تجھ میں وفا ہے پیارے پیچھے ہیں عہد سارے
ہم
ہم جا پڑے کنارے ، جاتے یکا یہی ہے
نے نہ عہد پالا یاری میں رخنہ ڈالا
پر تو ہے فضل والا.ہم پر کھلا یہی ہے
اے میرے دل کے درماں ہجراں ہے تیرا سوزاں
کہتے ہیں جس کو دوزخ دہ جاں گرا ہی ہے
اک دیں کی آفتوں کا غم کھا گیا ہے مجھ کو
سینہ یہ دشمنوں کے پتھر پڑا یہی ہے
پر
کیونکر تبہ وہ ہو دے کیونکر فنا وہ
ہو دے
عالیم جو حق کا دشمن وہ سوچتا ہی ہے
ایسا زمانہ آیا جس نے غضب ہے ڈھایا
جو پیتی ہے دیں کو وہ آسیا یہی ہے
شادایی و لطافت اس دیں کی کیا کہوں میں
سب خشک ہو گئے ہیں پھولا پچھلا ہی ہے
نکھیں ہر
ایک دیں کی بے نور ہم نے پائیں
سُرمہ سے معرفت کے اک سرمہ سا یہی ہے
102
Page 120
فعل سیمین بھی دیکھے در عدن بھی دیکھے
سب جوسروں کو دیکھا دل میں جچا یہی ہے
انکار کر کے اس سے پچھتاؤ گے بہت تم
بنتا ہے جس سے سونا وہ کیمیا یہی ہے
پر آریوں کی آنکھیں اندھی ہوئی ہیں ایسی
وُہ گالیوں پہ اُترے دل میں پڑا یہی ہے
بدتر ہر ایک بک سے وہ ہے جو بہ زباں ہے
جس دل میں یہ نجاست بیت الخلا یہی ہے
گو ہیں بہت درندے انساں کے پوستیں میں
پاکوں کا توں جو پیوے وہ بھیڑیا ہی ہے
کسی دیں یہ ناز ان کو جو دید کے ہیں حامی
مذہب جو پھیل سے خالی وُہ کھوکھلا یہی ہے
سے یادر ہے کہ وید پر ہمارا کوئی حملہ نہیں ہے.ہم نہیں جانتے کہ اس کی تفسیر میں کیا کیا تصرف کئے گئے آریہ ورت
کے صدہا مذہب اپنے عقائد کا دیدوں پر انحصار رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں اور باہم
ان کا سخت اختلاف ہے پس ہم اس جگہ دید سے مراد صرف آریہ سماج والوں کی ستائع کردہ تعلیمیں اور
اصول لیتے ہیں.منہ
103
Page 121
اے آریو ! یہ کیا ہے ؟ کیوں دل بگڑ گیا ہے؟
ران شوخیوں کو چھوڑو را و حیا یہی ہے
مجھ کو ہو کیوں ستاتے سو افيرا بناتے
بہتر تھا باز آتے.دور از کیکا ہی ہے
بلا
جس کی دُعا سے آخر لیکھو مرا تھا کٹ کر
ماتم پڑا تھا گھر گھر.وہ میرزا یہی ہے
اچھا نہیں ستانا ، پاکوں کا دل دکھانا
گستاخ ہوتے جانا ، اس کی جزا یہی ہے
اس دیں کی شان و شوکت یا رب مجھے دکھا دے
سب جھوٹے دیں مٹا دے میری دُعا ہی ہے
کچھ شعر و شاعری سے اپنا نہیں تعلی
راس ڈھب سے کوئی سمجھے بس دعا ہی ہے
قادیان کے آریہ اور سم" مطبوع شاه ص۲۰/ روحانی خزائن جلد ۲۰ ۴۳۰ )
104
Page 122
آریوں سے خطاب
عزیزو ! دوستو ! بھائیو اشنو بات خدا بخشے تمہیں عالی خیالات
ہمیں کچھ کہیں نہیں تم سے پیاید نہ رکیں کی بات ہے تم خود بچپارو
اگر کھینچے کوئی کہنے کی تلوار تو اس سے کب ملے بچھڑا ہوا یار
غرض پند و نصیحت ہے نہ کچھ اور خُدا کے واسطے تم خود کرو غور
کہ گر ایشر نہیں رکھتا یہ طاقت کہ اک جہاں بھی کرے پیدا بقدرت
تو پھر اس پر خدائی کا گماں کیا وگر قدرت بھی پھر وہ ناتواں کیا
کہاں کرتی ہے عقل اس کو گوارا که بین قدرت ہوا یہ جگت سارا
وگر تم خالق اس کو مانتے ہو تو پھر اب ناتواں کیوں جانتے ہو
بھلا تم خود کہو انصاف سے صاف کہ ایشٹر کے یہی لائق ہیں اوصاف
کہ کر سکتا نہیں اک جاں کو پیدا نہ اک ذرہ ہوا اس سے ہویدا
نہ اُن بن چل سکے اس کی خدائی نہ اُن بن کر کے زور آزمائی
105
Page 123
نظر سے اس کے ہوں مجوب و مکتوم نہ ہو تعداد تک بھی اس کو معلوم
معاذ اللہ ! یہ سب باطل گماں ہے وہ خود ایشر نہیں جو ناتواں ہے
اگر بھولے رہے اس سے کوئی جاں تو پھر ہو جاوے اس کا ملک دیراں
پیارو ! یہ روا ہرگز نہیں ہے خدا وہ ہے جو رب العالمیں ہے
یہ ایسی بات منہ سے مت نکالو خطا کرتے ہو ہوش اپنے سنبھالو
اگر ہر ذرہ انس بن خود عیاں ہو تو ہر ذرے کا وہ مالک کہاں ہو
اگر خالق نہیں رُوحوں کی وہ ذات تو پھر کا ہے کی ہے قادر وہ بیہات
خُدا پر عجز و نقصاں کب روا ہے اگر ہے دیں یہی پھر
کفر کیا ہے؟
اگر انس بن بھی ہوسکتی ہیں اشیاء تو پھر اس ذات کی حاجت رہی کیا؟
اگر سب شتے نہیں اس نے بنائی تو بس پھر ہو چکی اس سے خُدائی
اگر اس میں بنانے کا نہیں اور تو پھر اتنا خدائی کا ہے کیوں شور
وہ ناکامل خُدا ہو گا کہاں سے کہ عاجز ہو بنانے جسم و جہاں سے
ڈرا سوچو کہ وہ کیسا خُدا ہے کہ جس سے جنت رُوحوں کا جدا ہے
سدا رہتا ہے اُن روحوں کا محتاج انہیں سب کے سہارے پر کر سے راج
جسے حاجت رہے غیروں کی دن رات مبھلا اس کو خدا کہنا ہی کیا بات
106
Page 124
جب اس نے اُن کی گنتی بھی نہ جانی کہاں من من کا ہو انتر گیانی
اگر آگے کو پیدائش ہے سب بند تو پھر سوچو ذرا ہو کے خردمند
کہ جس دم پا گئی ممکتی ہر اک جہاں تو پھر کیا رہ گیا ایشر کا ساماں
کہاں سے لائے گا وہ دوسری روح که تا قدرت کا ہو پھر باب مفتوح
غرض جب سب نے اس محنتی کو پایا تو ایشر کی ہوئی سب ختم مایا
تنسیخ اُڑ گیا آئی قیامت کرد کچھ فکر اب حضرت سلامت
عزیزد کچھ نہیں اس بات میں جاں اگر کچھ ہے تو دکھلاؤ یہ میراں
بہت ہم نے بھی اس میں زور مارا خیاکستان کو جانچا ہے سارا
مگر ملتی نہیں کوئی بھی بڑیاں بھلا بیچ کس طرح ہو جائے بہتاں
نہ ہوگا کوئی ایسا مت نہیں پر کہ یہ باتیں کہے جاں آفریں پر
دعا کرتے رہو ہر دم پیاو ہدایت کے لئے حق کو پکارو
دُعا کرنا عجب نعمت ہے پیارے دُعا سے آگے کشتی کنارے
اگر اس نخل کو طالب لگائے تو اک دن ہو رہے برتھا نہ جائے
ہمارا کام تھا وغط و منادی سو ہم سب کرچکے واللہ نادی
الواقع مرزا غلام احمد رئیس قادیان
الثامن من الشهر المبارك الحرم بارك الله بحي المومنين با يجرى المقدس على صاحبه الصلوة والسلام
منشور محمدی بنگلور شاء مطابق دار ربیع الثانی ۱۳۹)
الحكم جلد ۷ - ۲۸ مئی ۱۹۴۷ء والفضل (۱۸ جنوری ۶۱۹۶۳
107
Page 125
31
غیرت اسلامی کو اپیل
کیوں نہیں لوگو.تمھیں حق کا خیال دل میں اُٹھتا ہے مرے سوسو ابال
اس قدر کمین و تعصب بڑھ گیا جس سے کچھ ایں تو تھا وہ سٹر گیا
کیا ہیں تقوی یہی اسلام تھا
32
جس کے باعث سے تمھارا نام تھا
حقیقة الوحی صفحه ۳۴۲ مطبوعہ ۱۹)
(روحانی خزائن جلد ۲۲ ص۳۵۵)
تو بہ سے عذاب ٹل جانا ہے
کیا تضرع اور تو سبہ سے نہیں ملا عذاب کس کی یہ تعلیم ہے دکھا تم مجھ کو شتاب
اسے عزیز و اس قدر کیوں ہو گئے تم بے حیا کلمہ گو ہو کچھ تو لازم ہے تمہیں خوف خُدا
(تتمہ حقیقۃ الوحی صفحہ 19 مطبوعہ ۶۱۹ / روحانی خرائن جلد ۲۲ ص۵۵۵)
108
Page 126
33
اللہ تعالیٰ کو خاکساری پسند ہے
الہی بخش کے کیسے تھے یہ تیر کہ آخر ہو گیا اُن کا وہ پنچھیر
اُسی پر اس کی لعنت کی پڑی مار کوئی ہم کو تو سمجھا دے یہ اسرار
تکبر سے نہیں ملتا وہ دلدار ملے تو خاک سے اُس کو ملے یار
کوئی اُس پاک سے جو دل لگائے کرے پاک آپ کو تب اس کو پاوے
پسند آتی ہے اس کو خاکساری پیدل ہے دو درگاه باری
عجب ناداں ہے وہ مغرور و گمراہ کہ اپنے نفس کو چھوڑا ہے بے راہ
بدی پر غیر کی ہر دم نفکر ہے مگر اپنی بدی سے بے خبر ہے
اتمہ حقیقۃ الوحی صفحہ ۱۱۵ مطبوع / روحانی فرائض جلد ۲۲ ص ۵۵۱)
109
Page 127
اتمام محبت
نشاں کو دیکھ کر انکار کب تک پیشیں جائے گا
ارے اک اور جھوٹوں پر قیامت آنے والی ہے
یہ کیا عادت ہے کیوں سچی گواہی کو چھپاتا ہے
تری اک روز اسے گستاخ شامت آنے والی ہے
ترے تکگروں سے اسے جاہل امرا نقصاں نہیں ہرگز
کہ یہ جاں آگ میں پڑ کر سلامت آنے والی ہے
اگر تیرا بھی کچھ دیں ہے بدل دے جو میں کہتا ہوں
کہ عزت مجھ کو اور تجھ پر ملامت آنے والی ہے
بہت بڑھ بڑھ کے باتیں کی ہیں تو نے اور چھپایا حق
مگر یہ یاد رکھ اک دن ندامت آنے والی ہے
خدا رسوا کرے گا تم کو.میں اعزاز پاؤں گا
سنو اے منگرو ! اب یہ کرامت آنے والی ہے
110
Page 128
خُدا ظاہر کرے گا اک نشاں پر رعب و پُر ہیبت
دلوں میں راس نیشاں سے استقامت آنے والی ہے
خُدا کے پاک بندے دوسروں پر ہوتے ہیں غالب
میری خاطر خُدا سے یہ علامت آنے والی ہے
-
19-4
تتمہ حقیقة الوحی صفحہ ۱۵۷ مطبوعه شاه / روحانی فرائن جلد ۲۲ ص ۵۹۵ )
111
Page 129
رانذار و تبشیر
پھر چلے آتے ہیں یارو زلزلہ آنے کے دن
زلزلہ کیا اس جہاں سے کوچ کر جانے کے دن
تم تو ہو آرام میں.پر اپنا قصہ کیا کہیں
پھرتے ہیں آنکھوں کے آگے سخت گھبرانے کے دن
کیوں غضب بھڑ کا خُدا کا ؟ مجھ سے پوچھو غافلو!
ہو گئے ہیں اس کا موجب میرے جھٹلانے کے دن
غیر کیا جانے کہ غیرت اس کی کیا دکھلائے گی
و
خود بتائے گا اُنھیں وہ یار بتلانے کے دن
دہ چمک دکھلائے گا اپنے نشاں کی پنج بار
یہ خُدا کا قول ہے سمجھو گے سمجھانے کے دن
طالبو ! تم کو مبارک ہو کہ اب نزدیک ہیں
اُس میرے محبوب کے چہرہ کے دکھلانے کے دن
112
Page 130
وہ گھڑی آتی ہے جب میلے پکاریں گے مجھے
اب تو تھوڑے رہ گئے دنبال کہلانے کے دن
آے مرے پیارے ! یہی میری دعا ہے روز و شب
گود میں تیری ہوں ہم اس خون دل کھانے کے دن
رکرم خاکی ہوں مرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
فضل کا پانی پلا اس آگ برسانے کے دن
اسے مرے یار یگانہ ! اسے مری جاں کی پناہ !
کہ وہ دن اپنے کرم سے دیں کے پھیلانے کے دن
پھر بہار دیں کو دکھلا کے میرے پیارے قدیر
کب تلک دیکھیں گے ہم لوگوں کے بہکانے کے دن
دن چڑھا ہے دُشمنانِ دیں کا
ہم پر
رات
ہے
اے مرے سورج دکھا اس دیں کے چمکانے کے دن
دل گھٹا جاتا ہے ہر دم جاں بھی ہے زیر و زیر
اک نظر فرما که جلد آئیں ترے آنے کے دن
چہرہ دکھلا کر مجھے کر دیجئے غم سے رہا
کب تلک لمبے چلے جائیں گے ترسانے کے دن
113
Page 131
کچھ خبر لے تیرے کوچہ میں یہ کس کا شور
ہے
کیا مرے دلدار تو آئے گا مر جانے کے دن
ڈوبنے کو ہے یہ کشتی ، آمرے آے ناخُدا
آگئے اس باغ پر اے یار مرجھانے کے دن
تیرے ہاتھوں سے مرے پیارے اگر کچھ ہو تو ہو
ورنہ دیں میت ہے اور یہ دن ہیں دفنانے کے
راک نشاں دکھلا کہ اب دیں ہو گیا ہے بے نشاں
دن
دل چلا ہے ہاتھ سے لا جلد ٹہرانے کے دن
میرے دل کی آگ نے آخر دیکھایا کچھ اثر
آگئے ہیں اب زمیں پر آگ بھڑکانے کے دن
جب سے میرے ہوش نظم سے دیں کئے ہیں جاتے رہے
طور دنیا کے بھی بدلے ایسے دیوانے کے دن
چاند اور سورج نے دکھلائے ہیں دو داغ کسوف
پھر زمیں بھی ہو گئی بے تاب تھرانے کے دن
کون روتا ہے کہ جس سے آسماں بھی رو پڑا
لرزہ آیا اس زمیں پر راس کے چلانے کے دن
114
Page 132
صبر کی طاقت جو تھی مجھ میں وہ پیارے اب نہیں
میرے دلبر اب دکھا اس دل کے بہلانے کے دن
دوستو اس یار نے دیں کی مصیبت دیکھ لی
آئیں گے اِس باغ کے اب جلد لہرانے کے دن
اک بڑی مدت سے دیں کو کفر تھا کھاتا رہا
اب یقیں سمجھو کہ آئے کفر کو کھانے کے دن
دن بہت ہیں سخت اور خوف و خطر درپیش ہے
پر نہیں ہیں دوستو اُس یار کے پانے کے دن
دیں کی نصرت کے لئے راک آسماں پر شور ہے
اب گیا وقت خزاں آئے ہیں پھل لانے کے دن
چھوڑ دو وُہ راگ جس کو آسماں گاتا نہیں
اب تو ہیں اسے دل کے اندھو ! دیں کے گن گانے کے دن
خدمتِ دیں کا تو کھو بیٹھے ہو بغض و کیس سے وقت
اب نہ جائیں ہاتھ سے لوگو! یہ پچھتانے کے دن
خاتمہ حقیقت الوحی صفحه آخر مطبوعہ ۱۹ / روحانی خزائن جلد ۲۲ ص ۷۲۵ )
115
Page 133
ایک دفعہ حضرت سیدہ نواب مہار کہ بیگم صاحبہ نے بھی میں حضرت مسیح موعو در آپ پر سلامتی ہوا کی خدمت میں عرض
کی کہ اُن کے بھائی صاحبزادہ مرزا مبارک احمد (مرحوم) ان سے ناراض ہو گئے ہیں اور کسی طرح راضی نہیں ہو رہے.حضور
نے جو اس وقت ایک کتاب تصنیف فرمارہے تھے مندرجہ ذیل اشعار لکھ کر دیے جو حضرت نواب مبارکہ بیگم نے صاحبزادہ
صاحب کے سامنے پڑھ دیلے تو وہ خوش ہو گئے.روایت حکیم دین محمد صاحب جیسٹر روایات جلد ۱۳ ص۶۲
مبارک کو میں نے ستایا نہیں
کبھی میسر دل میں یہ آیا نہیں
یں بھائی کو کیونکر سنا سکتی ہوں
وہ کیا میری اماں کا جایا نہیں
اہی خطا کر دے میری معاف
کہ تجھ بن تو رب البرایا نہیں!
116
الفضل ۷ جولائی ۴۱۹۴۳ ص۳
Page 134
لوح مزاد میرزا مبارک احمد
جگر کا ٹکڑا مبارک احمد جو پاک شکل اور پاک تو تھا
وہ آج ہم سے جدا ہوا ہے ہمارے دل کو حزیں بنا کر
کہا کہ آئی سے نیستند مجھ کو یہی تھا آخر کا قول لیکن
کچھ ایسے سوئے کہ پھر نہ جاگے تھکے بھی ہم پھر جگا جگا کر
برس تھے آٹھ اور کچھ مہینے کہ جب خُدا نے اُسے بلایا
بنانے والا ہے سب سے پیارا اُسی پہ اسے دل تو جاں فدا کر
(نوشته ماه تمبر یشه)
جا مبارک تجھے فردوس مبارک ہو دئے ،
سلے میں جو غلام احمد نام خدا کی یہ ہوں.مبارک احمد جس کا اوپر ذکر ہے میرا لڑکا تھا وہ تاریخ شعبان ۱۳۲۵ھ
مطابق ستمبر یه بروز دوشنبه بوقت نماز صبح وفات پا کر الہامی پیش گوئی کے موافق اپنے خدا کو جاہلا.کیونکہ
خدا نے میری زبان پر اس کی نسبت فرمایا تھا کہ وہ خدا کے ہاتھ سے دنیا میں آیا اور چھوٹی عمر میں ہی خدا
کی طرف واپس جائے گا.منہ “
ه خطبات محمد جلد اول ص ۸۳ ، خطبہ عید الفطر فرموده حضرت مصلح موعود مورخه ارمنی نه قادیان
117
Page 135
محاسن قرآن کریم
ہے شکر رب عز و جل خارج از بیاں
جس کی کلام سے ہمیں اس کا ملا نشاں
وہ روشنی جو پاتے ہیں ہم اس کتاب میں
ہوگی نہیں کبھی وه هزار آفتاب میں
اُس سے ہمارا پاک دل وسینہ ہو گیا
وہ اپنے منہ کا آپ ہی آئینہ ہو گیا
اُس نے درخت دل کو معارف کا پھل دیا
بر سینه شک سے وھو
وھو دیا.ہر دل بدل دیا
اُس سے خُدا کا چہرہ نمودار ہو گیا
شیطان کا مکرو وسوسہ بے کار ہو گیا
وہ رہ جو ذات عزو جل کو دکھاتی
ہے
وه ره بو دل کو پاک و مطهر بناتی ہے
118
Page 136
و
دہ رہ جو یار گم شدہ کو کھینچ لاتی ہے
و
دہ رہ جو جام پاک یقین کا پلاتی ہے
دہ رہ جو اس کے ہونے یہ محکم دلیل ہے
وہ ره
وُہ رہ جو اس کے پانے کی کامل سبیل ہے
اس نے ہر ایک کو دہی رستہ دکھا دیا
جتنے شکوک و شبہ تھے سب کو مٹا دیا
افسردگی جو سینوں میں تھی دُور ہو گئی
ظلمت جو تھی دلوں میں وہ سب نور ہو گئی
جو دور تھا خیزاں کا وہ بدلا بہار سے
چلنے لگی نسیم عنایات یار
جاڑے کی رُت ظہور سے اس کے پلٹ گئی
عشق خُدا کی آگ ہر اک دل میں آٹ گئی
یتنے درخت زندہ تھے وہ سب ہوئے ہرے
پھل اس قدر پڑا کہ وہ میووں سے کر گئے
موتیوں سے اُس کی پردے وساوس کے پھٹ گئے
جو کفر اور رفیق کے بیٹے تھے کٹ گئے
119
وساوس
Page 137
قرآن خدا نم ہے
خُدا کا کلام
ہے!
بے اس کے معرفت کا حمن ناتمام ہے
جو لوگ شک کی سردیوں سے تھر تھراتے ہیں
اُس آفتاب سے وہ عجب دھوپ پاتے ہیں
دنیا میں جس قدر ہے مذاہب کا شور و شر
سب قصہ گو ہیں نور نہیں ایک ذرہ بھر
پر یہ کلام نُورِ خدا کو دیکھاتا
ہے
اُس کی طرف نشانوں کے جلوہ سے لاتا ہے
جس دیں کا صرف قصوں
سارا نگار
ہے
دہ دیں نہیں ہے ایک فسانہ گزار
ایک فسانہ گزار ہے
سچ پوچھٹے تو قصوں کا کیا اعتبار ہے
قصوں میں جھوٹ اور خطا
ہے ہیں وہی کہ صرف وہ اک قصہ گو نہیں
بی
شمار
ہے
زندہ نشانوں سے دکھاتا
ہے
ہے ہیں وہی کہ جس کا خُدا آپ ہو عیاں
ره
یقتیں
خود اپنی قدرتوں سے دکھاوے کہ ہے کہاں
120
Page 138
جو معجزات سُنتے ہو قصوں کے رنگ میں
اُن کو تو پیش کرتے ہیں سب بحث و جنگ میں
جتنے ہیں فرقے سب کا ہی کاروبار ہے
قصوں میں معجزوں کا بیاں بار بار
ہے
پر اپنے دیں کا کچھ بھی دکھاتے نہیں نشاں
گویا وہ رب ارض و سما اب ہے ناتواں
گویا اب اس میں طاقت و قدرت نہیں رہی
ده سلطنت ، وه زور ، ده شوکت نہیں رہی
وہ
یا یہ کہ اب خدا میں وہ رحمت نہیں رہی
زینت بدل گئی ہے وہ شفقت نہیں رہی
ایسا گماں خطا ہے کہ وہ ذات پاک ہے
ایسے گماں کی نوبت آخر بلاک ہے
سچ ہے یہیں ، کہ ایسے مذاہب ہی مر گئے
اب اُن میں کچھ نہیں ہے کہ جاں سے گذر گئے
پابند ایسے دینوں کے دُنیا پرست ہیں
غافل ہیں ذوق یار سے دُنیا میں مست ہیں
121
Page 139
مقصود اُن کا جینے سے دنیا کمانا
ہے
مومن نہیں ہیں وہ کہ قدم فاسقانہ
تم دیکھتے ہو کیسے دلوں پر ہیں اُن کے زنگ
ہے
دنیا ہی ہو گئی ہے فرش، دیس سے آتے ننگ
دہ دیں ہی چیز کیا ہے کہ جو رہنا نہیں
ایسا خُدا ہے اُس کا کہ گویا خدا نہیں
پھر اس سے سختی راہ کی عظمت ہی کیا ہی
اور خاص وجہ صفوت ملت ہی کیا رہی
نورِ خدا کی اس میں علامت ہی کیا رہی
توحید خشک رہ گئی نعمت ہی کیا رہی
لوگو شنو که زنده خُدا وہ خدا نہیں
جس میں ہمیشہ عادت قدرت نما نہیں
مُردہ پرست ہیں وہ جو قصہ پرست ہیں
پس اس لیئے وہ موردِ ذُل و شکست ہیں
بن دیکھے دل کو دوستو ! پڑتی نہیں ہے کل
رقصوں سے کیسے پاک ہو یہ نفس پر شکل
122
Page 140
کچھ کم نہیں یہودیوں میں یہ کہانیاں
دیکھو کیسے ہو گئے شیطاں
پر دم نشان تازه کا محتاج
سے
ہم عناں
ہے
بشر
قصوں کے معجزات کا ہوتا ہے کب اثر
کیونکر ملے فسانوں سے ، وه دلبر ازل
گر اک نشاں ہو ملتا ہے سب زندگی کا پھل
قصوں کا اثر ہے کہ دل پر
کہ دل پر فساد ہے
رایماں زباں پہ سینہ میں حق سے عناد ہے
دُنیا کی حرص و آز میں یہ دل ہیں مر گئے
غفلت میں ساری عمر کہر اپنی کر گئے
آے سونے والو ! جاگو کہ وقت بہار ہے
اب دیکھو آ کے
در پہ ہمارے وہ یار ہے
کیا زندگی کا ذوق اگر وہ نہیں ملا !
لغت ہے ایسے جینے پہ گراس سے ہیں جدا
اُس رُخ کو دیکھنا ہی تو ہے اصل مدعا
جنت بھی ہے یہی کہ بے یار آشنا
123
Page 141
کے حُب جاہ والو ! یہ رہنے کی جا نہیں
اس میں تو پہلے لوگوں سے کوئی رہا نہیں
دیکھو تو جا کے اُن کے مقابر کو راک نظر
سوچو کہ اب سلف ہیں تمھارے گئے کدھر
اک دن وہی مقام تمھارا مقام ہے
اک دن یہ صبح زندگی کی تم پہ شام ہے
اک دن تمھارا لوگ جنازہ اٹھائیں گے
پھر دفن کر کے گھر میں تائف سے آئیں گے
اے لوگو ! عیش دُنیا کو ہر گز وفا نہیں
کیا تم کو خوف مرگ و خیالِ فنا نہیں
سوچو کہ باپ دادے تمھارے کدھر گئے
کسی نے بلا لیا وہ سبھی کیوں گزر گئے
وُہ دن بھی ایک دن تمھیں یارو نصیب ہے
خوش مت رہو کہ کوچ کی نوبت قریب ہے
ڈھونڈو وہ راہ جس سے دل دسینہ پاک ہو
تفي وفى خُدا کی اطاعت میں خاک ہو
124
Page 142
ملتی نہیں عزیزو ! فقط قصوں سے
راه
وہ روشنی نشانوں سے آتی ہے گاہ گاہ
وہ لغو دیں ہے جس میں فقط قصہ جات ہیں
اُن سے رہیں الگ جو سعید الصفات ہیں
صد حیف اس زمانہ میں قصوں
یہ ہے
کدار
قصوں پر سارا دیں کی سچائی کا انحصار
پر نقد معجزات کا کچھ بھی نشر نہیں
پس
یہ خدائے قصہ خدائے جہاں نہیں
دنیا کو ایسے قصوں نے یک مر تبہ کیا.مشرک بنا کے کفر دیا ، روسیہ کیا
جس کو تلاش ہے کہ ہے اس کو کردگار
اُس کے لئے حرام جو قصوں پر ہو تیار
اُس کا تو فرض ہے کہ وہ ڈھونڈے خُدا کا نور
تا ہووے شک وشبہ سبھی اُس کے دل سے دُور
تا اس کے دل پر نور یقیں کا نزول ہو
تا وہ جناب عَزَّ وَ جَل میں قبول
ہو
125
Page 143
قبضوں سے پاک ہونا کبھی کیا مجال ہے
سچ جانو یہ طریق سراسر محال
قصوں سے کب نجات ملے ہے گناہ
سے
ممکن نہیں وصال خدا ایسی راہ سے
مردہ سے کب اُمید کہ وہ زندہ کر سکے
اُس سے تو خود محال کہ کہ بھی گزر سکے
ده که جو ذات عَزَّ و جلّ کو دکھاتی ہے
وہ رہ جو دل کو پاک و معمر بناتی ہے
وہ کہ جو یار گم شدہ کو ڈھونڈ لاتی ہے
تو
وہ
دہ رہ جو جام پاک یقیں کا چلاتی ہے
وہ تازہ قدرتیں جو
خُدا
پر دلیل ہیں
وہ زندہ طاقتیں جو یقیں کی سبیل ہیں
ظاہر ہے یہ کہ قصوں میں ان کا اثر نہیں
افسانہ گو کو راہ خدا کی خبر نہیں
اس بے نشاں کی چہرہ نمائی نشاں سے ہے
سچ ہے کہ سب
ثبوت خدائی نیشاں سے ہے
126
Page 144
کوئی بتاتے ہم کو کہ غیروں میں یہ کہاں
قصوں کی چاشنی میں حلاوت کا کیا نشاں
یہ ایسے مذہبوں میں کہاں ہے دکھائیے
گزاف قصوں پہ
ورنہ
ہر گز نہ جائیے
سے کہ
کہ قصے ہو گئے مقصود راہ میں
دم
گناہ میں
آگے
قدم ہے قوم کا
تم دیکھتے ہو قوم میں عفت نہیں رہی
ده صدق ، وه صفا ، وُہ طہارت نہیں رہی
مومن کے جو نشاں ہیں وہ حالت نہیں رہی
اُس یار بے نشاں کی محبت نہیں رہی
لاک سیل چل رہا ہے گناہوں کا زور سے
سُنتے نہیں ہیں کچھ بھی معاصی کے شور سے
کیوں بڑھ گئے زمیں پر بڑے کام اس قدر
بُرے
کیوں ہو گئے عزیزو ! یہ سب لوگ کور وکر
کیوں اب تمھارے دل میں وہ صدق وصفا نہیں
کیوں اس قدر ہے رفیق کہ خوف و حیا نہیں
127
Page 145
کیوں زندگی کی چال بھی فاستقانہ
ہے
کچھ اک نظر کرو کہ یہ کیسا زمانہ ہے
اس کا سبب یہی ہے کہ غفلت ہی چھا گئی
دنیائے دُوں کی دل میں محبت سما گئی
تقوی کے جامے جتنے تھے سب چاک ہو گئے
جتنے خیال دل میں تھے ناپاک ہو گئے
ہر دم کے خُبث و فیق سے دل پر پڑے حجاب
آنکھوں سے اُن کی چُھپ گیا ایماں کا آفتاب
3
جس کو خدائے عزوجل پر یقین نہیں
اُس بدنصیب شخص کا کوئی بھی دیں نہیں
پر وہ سعید جو کہ نشانوں کو پاتے ہیں
دہ اس سے مل کے دل کو اُسی سے ملاتے ہیں
وہ اس کے ہو گئے ہیں اُسی سے وہ جیتے ہیں
ہر دم اُسی کے ہاتھ سے اک جام پیتے ہیں
جس کے کو پی لیا ہے وہ اُس کے سے مست ہیں
سب دشمن اُن کے اُن کے مقابل میں کپست ہیں
128
Page 146
کچھ ایسے مست ہیں وہ رُخ خوب یار سے
ڈرتے کبھی نہیں ہیں وہ دشمن کے وار سے
اُن سے خدا کے کام سبھی معجزانہ ہیں
یہ اس لئے کہ عاشق یار یگانہ ہیں
اُن کو خُدا نے غیروں سے بخشی ہے امتیاز
اُن کے لئے نشاں کو دکھاتا ہے کارساز
دشمنوں کے ہاتھ سے وہ تنگ آتے ہیں
جب بد شعار لوگ اُنھیں کچھ ستاتے ہیں
جب اُن کے مارنے کے لئے چال چلتے ہیں
جب اُن سے جنگ کرنے کو باہر نکلتے ہیں
تب وُہ خُدائے پاک نشاں کو دکھاتا ہے
غیروں پہ اپنا رُعب نشاں سے جماتا ہے
کہتا ہے.یہ تو بنده عالی جناب ہے
مجھ سے ٹو، اگر تمھیں لڑنے کی تاب ہے“
اُس ذاتِ پاک سے جو کوئی دل لگاتا ہے
آخر وہ اس کے رحم کو ایسا ہی پاتا ہے
129
Page 147
جن کو نشانِ حضرت باری ہوا نصیب
وہ اس جناب پاک سے ہر دم ہوئے قریب
کھینے گئے کچھ ایسے کہ دنیا سے سو گئے
کچھ ایسا نور دیکھا کہ اس کے ہی ہو گئے
بن دیکھے کیسے پاک ہو اِنساں گناہ سے
اس چاہ سے نکلتے ہیں لوگ اس کی چاہ سے
تصویر شیر سے نہ ڈے کوئی گوسپند
نے بار مردہ سے ہے کچھ اندیشه گزند
مارِ
پھر وہ خدا جو مُردہ کی مانند ہے پڑا
پس کیا اُمید ایسے سے اور خوف اس سے کیا
ایسے خُدا کے خوف سے دل کیسے پاک ہو
سینہ میں اس کے عشق سے کیونکر تپاک ہو
بن دیکھے کس طرح کسی مہ رُخ پہ آئے دل
ردیدار گر
نہیں
کیونکر کوئی خیالی صنم
ہے
سے
تو گفتار ہی سہی
لگائے دل
حُسن و جمالِ یار کے آثار ہی سہی
130
Page 148
جب تک خدائے زندہ کی تم کو خبر نہیں
بے قید اور دلیر ہو کچھ دل میں ڈر نہیں
کو روگ کی دوا ہی وضل الھی ہے
اس قید میں ہر ایک گناہ سے رہائی ہے
پر جس خُدا کے ہونے کا کچھ بھی نہیں نشاں
کیونکر نثار ایسے پہ ہو جائے کوئی جہاں
ہر چیز میں خُدا کی رضی کا ظہور ہے
پر پھر بھی غافلوں سے
جو خاک میں ملے اُسے ملتا ہے
وہ
آشنا
دلدار دور ہے
اسے آزمانے والے ! یہ نسخہ بھی آزما
عاشق جو ہیں وہ یار کو مرمر کے پاتے ہیں
جب مرگئے تو اس کی طرف کھینچے جاتے ہیں
راہ تنگ ہے.یہ ہی ایک راہ ہے
دلیر کی مرنے والوں پہ ہر دم نگاہ ہے
ناپاک زندگی ہے جو دُوری میں کٹ گئی
دیوار شهر خشک کی آخر کو پھٹ گئی
131
Page 149
زندہ وہی ہیں جو کہ خدا کے قریب ہیں
مقبول بن کے اُس کے عزیز و حبیب ہیں
دہ دور میں خدا سے جو تقویٰ سے دُور ہیں
ہر دم اسیر نفرت و کینه و مغرور ہیں
تقوی یہی ہے یارو کہ نخوت کو چھوڑ
دو
کبر و غرور و بخل کی عادت کو چھوڑ دو
اس بے ثبات گھر کی محبت کو چھوڑ د
دو
اُس یار کے لئے رہ عشرت کو چھوڑ دو
لعنت کی ہے
راه سو
لعنت کو چھوڑ دو
ورنہ خیالِ حضرت عزت کو چھوڑ دو
تلخی کی زندگی کو کرو صدق سے قبول
تا تم
ہو
ملائکہ عرش کا نُزُول
اسلام چیز کیا ہے ؟ خُدا کے لئے فنا
ترک رضائے خویش پئے مرضی خُدا
جو مر گئے اُنہی کے نصیبوں میں ہے حیات
اس رہ میں زندگی نہیں ملتی بحر کمات
132
Page 150
شوخی و کبد
دیو
کھیں کا شعار ہے
آدم کی نسل وہ ہے جو وہ خاکسار ہے
کے کیرم خاک ! چھوڑ دے کبر و غرور کو
یک
زیبا ہے کہ حضرت رب غیور کو
بنو ہر ایک اپنے خیال میں
شاید اسی سے دخل ہو دارا توصال میں
چھوڑو غرور و رکینر کہ تقوی راسی میں ہے
ہو جاؤ خاک مرضی مولا اسی میں ہے
تقوای کی جڑ خُدا کے لیئے خاکساری ہے
عفت جو شرط دیں ہے وہ تقویٰ میں ساری ہے
جو لوگ بد گمانی کو شیوہ بناتے ہیں
تقوی کی راہ سے وہ بہت دُور جاتے ہیں
ہے
بے احتیاط اُن کی زباں وار کرتی
اک دم میں اس علیم کو بیزار کرتی ہے
راک بات کہہ کے اپنے عمل سارے کھوتے ہیں
پھر شوخیوں کا پیج ہر اک وقت ہوتے ہیں
133
Page 151
کچھ ایسے سو گئے ہیں ہمارے یہ ہم وطن
اُٹھتے نہیں ہیں ہم نے تو سو سو کیئے جتن
عضو سست ہو گئے غفلت ہی چھا گئی
قوت تمام نوک زباں میں ہی آگئی
یا بد زباں دکھاتے ہیں یا ہیں وہ بدگماں
باقی خبر نہیں ہے کہ اسلام ہے کہاں
تم دیکھ کر بھی یک کو بیچو بدگمان
ڈرتے رہو عقاب خُدائے جہان
شاید تمھاری آنکھ ہی کر جائے کچھ
خطا
سے
شما
شاید وہ نہ ہو.جو تمھیں ہے وہ بد ما
ید
شاید تمھاری فہم کا ہی کچھ قصور ہو!
شاید وہ آزمائی رب غفور
پھر تم تو بدگمانی سے اپنی ہوئے بلاک
گر
ہو
خود سر پہ اپنے لے لیا خشم خدائے پاک
ایسے تم دلیریوں میں بے حیا ہوئے
پھر القا کے، سوچو کہ معنے ہی کیا ہوئے
134
Page 152
موسیٰ بھی بد گمانی سے شرمندہ ہو گیا
قرآن میں، خضر نے جو کیا تھا، پڑھو ذرا
بندوں میں اپنے بھید خُدا کے ہیں صد ہزار
نہ حقیقت ہے آشکار
تم کو نہ علم ہے
پس تم تو ایک بات کے کہنے سے مرگئے
یہ کیسی عقل تھی کہ براہ خطر گئے
بد سخت تر تمام جہاں سے وہی ہوا
جو ایک بات کہ کے ہی دوزخ میں جا گرا
پس تم بچاؤ اپنی
بچاؤ اپنی زباں کو فساد سے
ڈتے رہو عقوبت رَبُّ العباد
دو عضو اپنے جو کوئی ڈر کر بچائے گا
سیدھا خُدا کے فضل سے جنت میں جائے گا
وه راک زباں ہے.عضو نہانی ہے دوسرا“
یہ ہے حدیث سیدنا سید انوری
پر وہ جو مجھے کو کاذب و مکار کہتے ہیں
اور مفتری و کافه و بدکار کہتے ہیں
135
Page 153
اُن کے لئے تو بس ہے خُدا کا یہی نشاں
یعنی دُه فَضْل اس کے جو مجھ پر ہیں ہر زماں
وہ
دیکھو! خدا نے ایک جہاں کو مجھکا دیا
گم نام پا کے شہرۂ عالم بنا دیا
جو کچھ مری مراد تھی سب کچھ دیکھا دیا
میں ایک غریب تھا مجھے بے انتہا دیا
دنیا کی نعمتوں سے کوئی بھی نہیں
رہی
جو اُس نے مجھ کو اپنی عنایات سے نہ دی
ایسے بدوں سے اُس کے ہوں ایسے معاملات
کیا یہ نہیں کرامت و عادت سے بڑھ کے بات
جو مُفتری ہے اس سے یہ کیوں اتحاد ہے
کس کو نظیر ایسی عنایت کی یاد ہے
مجھ پر ہر اک نے وار کیا اپنے رنگ میں
آخر ذلیل ہو
گئے انجام جنگ میں
ان رکینوں میں کسی کو بھی ارماں نہیں رہا
کی مراد تھی کہ میں دیکھوں رو فنا
136
Page 154
تھے چاہتے کہ مجھ کو دیکھائیں گندم کی راہ
یا حالیوں سے پھانسی دلا کر ، کریں تباہ
یا کم سے کم یہ ہو کہ میں زنداں میں جا پڑوں
یا یہ کہ ذلتوں سے میں ہو جاؤں سر بچوں
یا مخبری
مخبری سے ان
کی کوئی اور ہی بلا
آ جائے مجھے یہ یا کوئی مقبول ہو دُعا
پس ایسے ہی ارادوں سے کر کے مقدمات
چاہا گیا کہ دن مرا ہو جائے مجھ پہ رات
کوشش بھی وہ ہوئی کہ جہاں میں نہ ہو کبھی
پھر اتفاق وہ کہ زماں میں نہ ہو کبھی
مجھ کو بلاک کرنے کو سب ایک ہو گئے
سمجھا گیا میں بد ، پہ وہ سب نیک ہو گئے
آخر کو وہ خدا جو کریم
و قدیر
جو عالم القلوب
ہے
علیم
اترا مری مدد کے لیئے کر کے عہد یاد
خبیر ہے
لیس ره گئے وہ سارے سیه رو و نامراد
137
Page 155
کچھ ایسا فضل حضرت رب انوری ہوا
سب
دشمنوں کے دیکھ کے آؤساں ہوئے خطا
اک قطرہ اس کے فضل نے دریا بنا دیا
یں ناک تھا اُسی نے ثریا بنا دیا
میں تھا غریب و بیکس و گم نام و بے مہر
کوئی نہ جانتا تھا کہ ہے قادیاں کدھر
لوگوں کی اس طرف کو ذرا بھی نظر نہ تھی
میرے وجود کی بھی کسی کو خبر نہ
دیکھتے ہو کیا رجوع جہاں ہوا
راک مربع خواص یہی شادیاں
پر پھر بھی جن کی آنکھ تعصب سے بند ہے
تھی
ہوا
اُن کی نظر میں حال مرا ناپسند
ناپسند ہے
میں مُفتری ہوں اُن کی نگاہ و خیال میں
لعنت ہے
دنیا کی خیر ہے میری موت و زوال میں
مفتری پر خدا کی کتاب میں
عزت نہیں ہے ذرہ بھی اس کی جناب میں
138
Page 157
توریت میں بھی نیز کلام مجید
کوئی اگر خدا
میں
لکھا گیا ہے رنگ وعید شدید میں
کرے کچھ بھی افترا
ہو گا وہ قتل ، ہے یہی راس جرم کی سزا
پھر یہ عجیب غفلت رب قدیر ہے
دیکھے ہے ایک کو کہ وہ ایسا شریر ہے
پچیس سال سے ہے وہ مشغول افترا
ہر دن ہر ایک رات یہی کام ہے رہا
ہر روز اپنے دل سے بناتا ہے ایک بات
کہتا ہے" یہ خُدا نے کہا مجھ کو آج رات"
پھر بھی وہ ایسے شوخ کو دیتا نہیں سزا
گویا نہیں ہے یاد جو پہلے سے کہہ چکا
پھر یہ عجیب تر ہے کہ جب حامیان دیں
ایے کے قتل کرنے کو فاعل ہوں یا معیں
کرتا نہیں ہے اُن کی مدد وقت انتظام
تا مُفتری کے قتل سے قصہ ہی ہو تمام
140
Page 158
اپنا تو اس کا وعدہ رہا سارا طاق
اوروں کی سعی و جہد یہ بھی کچھ نہیں نظر
پر
کیا وہ خُدا نہیں ہے جو فرقاں کا ہے خُدا
پھر کیوں وہ مفتری سے کرے اس قدر وفا
آخر یہ بات کیا ہے کہ ہے ایک مفتری
کرتا ہے ہر مقام میں اس کو خُدا بری
جب دشمن اس کو بیچ میں کوشش سے لاتے ہیں
کوشش بھی اس قدر کہ وہ بس مر ہی جاتے ہیں
اک اتفاق کر کے وہ باتیں بناتے ہیں
سو جھوٹ اور فریب کی تہمت لگاتے ہیں
پھر بھی وہ نامراد مقاصد میں رہتے ہیں
جاتا
ہے لیے اثر وہ جو سو بار کہتے ہیں
ذلت ہیں چاہتے.یہاں اکرام ہوتا ہے.کیا مفتری کا ایسا ہی انجام ہوتا ہے؟
کے قوم کے سر آمده ! اے حامیان دیں!
سوچ کہ کیوں خُدا تمھیں دیتا مدد
نہیں
141
Page 159
تم میں نہ رسم ہے ، نہ عدالت ، نہ اقاً
پس اس سبب سے ساتھ تمھارے نہیں خُدا
ہو
گا تمھیں کلارک کا بھی وقت خوب یاد
جب مجھ پر کی تھی تہمت نوں از رو فساد
جب آپ لوگ اُس سے ملے تھے بدیں خیال
تا آپ کی مدد سے اُسے سہل ہو جدال
پر وہ خدا جو عاجز و رمسکیں کا ہے خُدا
حاکم کے دل کو میری طرف اس نے کر دیا
تم نے تو مجھ کو قتل کرانے کی ٹھانی تھی
یہ بات اپنے دل میں بہت سہل جاتی تھی
تھے چاہتے صلیب پر یہ شخص کھینچا جائے
تا تم کو ایک فخر سے یہ بات ہاتھ آئے
جھوٹا تھا مفتری تھا تبھی یہ ملی سزا
آخر میری مدد کے لیئے خود اُٹھا خُدا
ڈگلس پر سارا حال برنیت کا کھل گیا
عزت کے ساتھ تب میں وہاں سے بری ہوا
142
Page 160
الزام مجھ پر قتل کا تھا.سخت تھا یہ کام
تھا ایک پادری کی
پادری کی طرف سے
جتنے گواہ تھے وہ تھے سب میرے برخلاف
دیکھو
! یہ
اتهام
راک مولوی بھی تھا جو ہیں مارتا تھا لاف
شخص اب تو سزا اپنی پائے گا
اب بن سزائے سخت یہ بیچ کر نہ جائے گا
اتنی شہادتیں ہیں کہ اب کھل گیا قصور
اب قيد يا صلیب ہے ، اک بات ہے ضرور
بعضوں کو بد دعا میں بھی تھا ایک انہماک
اتنی دُعا کہ گھس گئی سجدے میں اُن کی ناک
القصه جہد کی نہ رہی کچھ بھی انتہا
راک شو تھا مگر.ایک طرف سجده و دعا
آخر خُدا نے دی مجھے اس آگ سے نجات
دشمن تھے جتنے اُن کی طرف کی نہ الیفات
کیسا یہ فضل اس سے
نمودار ہو
ہو گیا
اک مفتی کا وہ بھی مدد گار ہو گیا !!
143
Page 161
اس کا تو فرض تھا کہ وہ وعدے کو کر کے یاد
گر اُس
جو
خود مارتا وہ گردن کذاب
ره
09
گیا تھا کہ وہ خود دکھائے ہاتھ
بد نہاد
اتنا تو سہل تھا کہ تمھارا بنائے ہاتھ
یہ بات کیا ہوئی کہ وہ تم سے الگ رہا
کچھ بھی
مدد نہ کی.نہ سُنی کوئی بھی دُعا
مشتری تھا اس کو تو آزاد کر دیا
کام اپنی قوم کا برباد کر دیا
سب جد و جهد سعی اکارت چلی گئی
کوشش تھی جس قدر وہ بغارت چلی
کیا" راستی کی فتح " نہیں وعدہ خُدا
گئی
دیکھو تو کھول کر سخن پاک کبریا
پھر کیوں یہ بات میری ہی نسبت پلٹ گئی
یا خود تمھاری چادر تقوی ہی پھٹ گئی
کیا یہ عجب نہیں ہے کہ جب تم ہی یار ہو
پھر میرے فائدے کا ہی سب کاروبار ہو
144
Page 162
پھر یہ نہیں کہ ہو گئی ہے صرف ایک بات
پاتا ہوں ہر قدم میں خُدا کے تفضلت
دیکھو وہ بھیں کا شخص کرم ہیں ہے جس کا نام
لڑنے میں جس نے نیند بھی اپنے پر کی حرام
جس کی مدد کے واسطے لوگوں میں جوش تھا
جس کا ہر ایک دشمن حق عیب پوش تھا
جس کا رفیق ہو گیا ہر ظالم
جس کی
غوی
مدد کے واسطے آئے تھے مولوی
ان میں سے ایسے تھے کہ جو بڑھ بڑھ کے آتے تھے
اپنا بیاں لکھانے میں کرتب دکھاتے تھے
ہشیاری مستغیث بھی اپنی دکھاتا
تھا
سو کو خلاف واقعہ باتیں بناتا تھا
وہ
پیا گیا
ساتھ اس کے یہ کہ نام بھی کاذب رکھا گیا
اپنے بد عمل کی سزا کو
کذاب نام اس کا دفاتر میں رہ
گیا
چالاکیوں کا فخر جو رکھتا تھا بہہ
گیا
145
Page 163
اے ہوش و عقل والو ! یہ عبرت کا ہے مقام
چالاکیاں تو بیچ ہیں ، تقوی سے ہو دیں کام
جو متقی ہے اس کا خُدا خود نصیر
ہے
انجام فاسقوں کا عذاب سعیر ہے
جڑ ہے ہر ایک خیر و سعادت کی اتقا
جس کی یہ جڑ رہی ہے عمل اس کا سب رہا
مومین ہی فتح پاتے ہیں انجام کار میں
ایسا ہی پاؤ گے سخن کردگار میں
کوئی بھی مفتری ہمیں دنیا میں اب دکھا
جس پر یہ فضل ہو ، یہ عنایات ، یہ
اس بد عمل کی قتل سزا ہے نہ یہ کہ پیت
عطا
پس کس طرح خدا کو پسند آگئی یہ بہت
کیا تھا ہی معاملہ پاداش افترا
کیا مفتری کے بارے میں وعدہ نہیں ہوا
کیوں ایک مُفتری کا وہ ایسا ہے آشنا
یا بے خبر ہے عجیب سے دھوکے میں آگیا
146
Page 164
آخر کوئی تو بات ہے جس سے ہوا وہ یار
بدکار سے تو کوئی بھی کرتا نہیں ہے پیار
بد بنا کے پھر بھی گرفتار ہو گئے
یہ بھی تو ہیں نشاں جو نمودار ہو گئے
تاہم وہ دوسرے بھی نشاں ہیں ہمارے پاس
کھتے ہیں اب خُدا کی عنایت سے بے ہراس
جس دل میں رچ گیا ہے محبت سے اس کا نام
ده خود نشاں ہے نیز نشاں سارے اُس کے کام
کیا کیا نہ ہم نے نام رکھائے زمانہ سے
مردوں سے نیز فرقه ناداں زنانہ سے
اُن کے گماں میں ہم یک و یک حال ہو گئے
اُن کی نظر میں کافر و دجال ہو گئے
ہم مفتری بھی بن گئے اُن کی نگاہ میں
بے دیں ہوئے فاد کیا حق کی راہ میں
ایسے کفر پر تو خدا ہے ہماری جاں
جس سے ملے خدائے جہان
و
جہانیاں
147
Page 165
لعنت ہے ایسے دیں یہ کہ اس کفر سے ہے کم
کوششکر ہے کہ ہو گئے غالب کے یاد ہم
ہوتا ہے کرد گار اسی رہ سے دستگیر
کیا جانے قدر اس کا جو قصوں میں ہے اسیر
وئی خُدا اسی رو فرخ سے پاتے ہیں
دلبر کا بانکپن بھی اسی سے دکھاتے ہیں
اے مدعی نہیں ہے ترے ساتھ کردگار
یہ کفر تیرے دیں سے ہے بہتر ہزار بار
برا این احمدیہ حصہ پنجم صفحه ۱۱ نصرة الحق مطبوعہ شند / روحانی خزائن جلد ۲۱ ص ۱۱ تا ۲۴ )
148
Page 166
مناجات اور تبلیغ حق
اسے خدا اے کاری از وعیب پوش و کردگار اے مرے پیارے مرے محسین مرے پروردگار
کسی طرح تیرا کروں اسے ذوالمن تشکر و سپاس وہ زباں لاؤں کہاں سے ہیں سے ہو یہ کاروبار
بد گمانوں سے بچایا مجھ کو خود بن کر گواہ
کہ دیا دشمن کو اک حملہ سے مغلوب اور خوار
کام جو کرتے ہیں تیری رہ میں پاتے ہیں سزا مجھ سے کیا دیکھا کہ یہ لطف و کرم ہے باربار
تیرے کلموں سے مجھے حیرت ہے اسے میرے کریم ! کس عمل پر مجھ کو دی ہے خلعت قرب و جوار
کرم خاکی ہوں مرے پیار سے نہ آدم زاد ہوں ہوں بیشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
یہ سراسر فضل و احساں ہے کہ میں آیا پسند
ورنہ درگہ میں تری کچھ کم نہ تھے خدمت گزار
دوستی کا دم جو بھرتے تھے وہ سب دشمن ہوئے پر نہ چھوڑا ساتھ تو نے اے مرے حاجت برار
کے مرے یار یگانہ اسے مری جاں کی پسند بس سے تو میرے لئے مجھ کو نہیں تجھ بن کبکار
149
Page 167
ئیں تو مر کر خاک ہوتا گر نہ ہوتا تیرا اکلف پھر خُدا جانے کہاں یہ پھینک دی جاتی غُبار
اسے فدا ہو تیری رہ میں میرا جسم و جان و دل میں نہیں پاتا کہ تجھ سا کوئی کرتا ہو پیار
رابتدا سے تیرے ہی سایہ میں میرے دن کئے گود میں تیری رہا ئیں مثل طفل شیر خوار
نسل انساں میں نہیں دیکھی وفا جو تجھ میں ہے تیرے بن دیکھا نہیں کوئی بھی یار غمگسار
لوگ کہتے ہیں کہ نالائق نہیں ہوتا قبول یکیں تو نالائق بھی ہو کر پاگیا درگہ میں بار
اس قدر مجھ پر ہوئیں تیری عنایات وکرم جن کا مشکل ہے کہ تا روز قیامت ہو شمار
آسماں میرے لئے تو نے بنایا اک گواہ چاند اور سورج ہوئے میرے لئے تاریک و تار
تو نے طاعوں کو بھی بھیجا میری نصرت کے لئے تا وہ پورے ہوں نشاں جو ہیں سچائی کا مدار
ہو گئے بیکار سب چلے جب آئی وہ بلا
ساری تدبیروں کا خاکہ اُڑ گیا مثل خیار
سر زمین ہند میں ایسی ہے شہرت مجھ کو دی جیسے ہو دے برقی کا راک دم میں ہر جا انتشار
پھر دوبارہ ہے اتارا تو نے آدم کو یہاں تا وہ تنخل راستی اس ملک میں لاو سے رشمار
لاوے
لوگ سو تک تک کریں پر تیرے مقصد اور میں تیری باتوں کے فرشتے بھی نہیں ہیں راز دار
ہاتھ میں تیرے ہے ہر خسران و نفع و عسر کیر تو ہی کرتا ہے کسی کو بے نوا یا بختیار
150
Page 168
میں کو چاہے تخت شاہی پر بٹھا دیتا ہے تو جس کو چاہے تخت سے نیچے گرا دے کر کے خوار
میں بھی ہوں تیرے نشانوں سے جہاں میں اک نشاں
جس کو تو نے کر دیا ہے قوم و دیں کا انتقاد
فانیوں کی جاہ وحشمت پر بجا آوے ہزار سلطنت تیری ہے جو رہتی ہے دائم بر قرار
عزت و ذلت یہ تیرے حکم پر موقوف ہیں تیرے فرماں سے فراں آتی ہے اور باد بہار
میرے جیسے کو جہاں میں تو نے روشن کر دیا کون جانے اے مرے مارک ترسے بھیڈی کی سار
تیرے اسے میرے مربی کیا عجائب کام ہیں گرچہ بھا گیں جبر سے دیتا ہے قسمت کے شمار
ابتدا سے گوشہ خلوت رہا مجھ کو پسند شہرتوں سے مجھ کو نفرت تھی ہر اک مظہر سے عمار
پر مجھے تونے ہی اپنے ہاتھ سے ظاہر کیا میں نے کب مانگا تھا یہ تیرا ہی ہے سٹنگ بار
اس میں میرا جرم کیا جب مجھ کو یہ فرماں ملا کون ہوں تاکہ ذکروں حکم شر ذی الاقتدار
اب تو جو فرماں ملا اس کا ادا کرنا ہے کام گرچہ میں ہوں بس ضعیف و ناتوان و دلفگار
دعوت ہر ہرزہ کو کچھ خدمت آساں نہیں ہر قدم میں کوہ ماراں ہر گزر میں دشت خار
چرخ تک پہنچے ہیں جیسے نعرہ ہائے روز و شب
پر نہیں پہنچی دیوں تک جاہلوں کے یہ پکار
151
Page 169
قبضہ تقدیر میں دل ہیں اگر چاہے خدا پھیر دے میری طرف آجائیں پھر بے اختیار
گر مجھ
میرے بعد نمائی ایک کام میں زم ہو وہ دل سنگیں جو ہو وے مثل سنگ کو مسار
ہووے
ہائے میری قوم نے تکذیب کر کے کیا لیا زلزلوں سے ہو گئے صدہا مساکن مثل غار
شرط تقوی تھی کہ وہ کرتے نظر اس وقت پر شرط یہ بھی تھی کہ کرتے صبر کچھ دن اور قرار
کیا وہ سارے مرحلے طے کر چکے تھے علم کے کیا نہ تھی آنکھوں کے آگے کوئی رہ تاریک و تار
دل میں جو ارماں تھے وہ دل میں ہمارے رہ گئے
دشمن جاں بن گئے جن پر نظر تھی بار بار
ایسے کچھ گھڑے کہ اب بننا نظر آتا نہیں آہ کیا سمجھے تھے ہم اور کیا ہوا ہے آشکار
کیس کے آگے ہم کہیں اس درد دل کا ماجرا اُن کو ہے ملنے سے نفرت بات سُننا در کنار
کیا کروں کیونکہ کروں میں اپنی جاں زیر وزیر کس طرح میری طرف دیکھیں جو رکھتے ہیں نقار
اس قدر ظاہر ہوئے ہیں فضل حق سے معجزات دیکھنے سے جن کے شیطاں بھی ہوا ہے دل نگر
پر نہیں اکثر مخالف لوگوں کو شرم و حیا دیکھ کر سو سو نشاں پھر بھی ہے تو ہیں کاروبار
صاف دل کو کثرت اعجاز کی حاجت نہیں اک نشاں کافی ہے گر دل میں ہے خوف
کردگار
دن چڑھا ہے دشمنان دیں کا ہم پر رات ہے اُسے مرے سورج نکل باہر کہ میں ہوں بیقرار
152
Page 170
اے مرے پیارے خدا ہو تجھ پر مہر ذرہ میرا پھیر دے میری طرف اسے ساریاں جنگ کی مہار
کچھ خبرے تیرے کوچہ میں یہ کس کا شور ہے خاک میں ہوگا یہ سر گر تو نہ آیا بن کے یار
فضل کے ہاتھوں سے اب اس وقت کرمیری مو کشتی اسلام تا ہو جائے اس طوفاں سے پار
میرے منظم دعیب سے اب کیجیے قطع نظر
تا نہ خوش ہو دشمن دیں میں پیر سے لعنت کی مار
میرے زخموں پر لگا مرہم کہ میں رنجور ہوں میری فریادوں کوشن میں ہو گیا زار و نزار
دیکھ سکتا ہی نہیں میں ضعف دین مصطفے مجھ کو کراسے میرے سلطاں کا میاب و کامگار
کیا سلائے گا مجھے تو خاک میں قبل از مراد ؟ یہ تو تیرے پر نہیں اُمید اے میرے حصار!
یا الہی فضل کر اسلام پر اور خود بچا اس شکستہ ناؤ کے بندوں کی اب سُن لے پیکار
قوم میں فسق و فجور ومعصیت کا نور ہے چھا رہا ہے اور پیاس اور رات ہے تاریک تار
ایک عالم مرگیا ہے تیرے پانی کے بغیر
پھیر دے اب میرے مولیٰ اس طرف دریا کی دھار
اب نہیں ہیں ہوش اپنے ان مصائب میں بجا رحم کر بندوں پر اپنے تا وہ ہو دیں رستگار
کس طرح پیٹیں کوئی تدبیر، کچھ بنتی نہیں بے طرح پھیلی ہیں یہ آفات ہر سُو ہر کنار
153
Page 171
ڈوبنے کو ہے یہ کشتی آمرے اسے ناخُدا آگیا اس قوم پر وقت خزاں اندر بہار
نور دل جاتا رہا اور مقتل موٹی ہو گئی اپنی کجرائی یہ سہر دل کر رہا ہے اعتبار
پہ
جس کو ہم نے قطرۂ صافی تھا سمجھا اور تقی غور سے دیکھا تو کیڑے اس میں بھی پانے ہزا
دوربین معرفت سے گند نکلا ہر طرف اس وبا نے کھالئے ہر شاخ ایماں کے شمار
اے خُدا بن تیرے ہو یہ آبپاشی کسی طرح جل گیا ہے بارغ تقویٰ دیں گی ہے اب اک مزار
تیرے ہاتھوں سے مرے پیارے اگر کچھ ہو تو ہو ورنہ فتنے کا قدم بڑھتا ہے ہر دم سیل وار
راک نشاں دکھلا کہ اب دیں ہو گیا ہے بے نشاں اک نظر کہ اس طرف تا کچھ نظر آوے بہار
کیا کہوں دنیا کے لوگوں کی کہ کیسے ہو گئے کسی قدر ہے حق سے نفرت اور ناحق سے پیار
عقل پر پردے پڑے سو سو نشاں کو دیکھ کر
نور سے ہو کر الگ چاہا کہ ہوویں اہلِ نار
گر نہ ہوتی بد گمانی کفر بھی ہوتا فتا اس کا ہو دے ستیا ناس اس سے بگڑے ہوشیار
بد گمانی سے تو رائی کے بھی بنتے ہیں پہاڑ پر کے اک یشہ سے ہو جاتی ہے کووں کی قطار
حد سے کیوں بڑھتے ہو لوگو کچھ کر خوف خدا کیا نہیں تم دیکھتے نصرت خدا کی بار بار
کیا خُدا نے اتقیاء کی عنون و نصرت چھوڑ دی ایک فاسق اور کافر سے وہ کیوں کرتا ہے پیار
154
Page 172
ایک بدر کر دار کی تائید میں اتنے نشاں کیوں دکھاتا ہے وہ کیا ہے بدکنوں کا رشتہ دار
کیا بدلتا ہے وہ اب اس سنت و قانون کو
جس کا تھا پابند وہ از ابتدائے روزگار
آنکھ گر چھوٹی تو کیا کانوں میں بھی کچھ پڑ گیا کیا خدا دھوکے میں ہے اور تم ہو میرے رازدار.جس کے دعوی کی سراسر افترا پر ہے بنا اُس کی یہ تائید ہو پھر جھوٹ سچ میں کیا نکھار
کیا خدا بھولا رہا، تم کو حقیقت مل گئی کیا رہا وہ بے خبر اور تم نے دیکھا حال زار
بد گمانی نے تمھیں مجنون و اندھا کر دیا ورنہ تھے میری صداقت پر برا ہیں بے شمار
جہل کی تاریکیاں اور سوا کن کی تند باد جب اکٹھے ہوں تو پھر ایماں اُڑے جیسے غبار
زہر کے پینے سے کیا انجام جرموت و فنا بد گمانی زہر ہے اس سے بھی اسے دیں شعار
کانٹے اپنی راہ میں ہوتے ہیں ایسے بدگماں جن کی عادت میں نہیں شرم و شکیب و اصطبار
و
یہ غلط کاری بشر کی بدنصیبی کی ہے جڑ پر مقدر کو بدل دینا ہے کس کے رافتید
سخت جاں ہیں ہم کسی سے بغض کی پروا نہیں دل قوی رکھتے ہیں ہم مردوں کی ہے ہم کو سہار
جو خدا کا ہے اُسے للکارنا اچھا نہیں
ہاتھ شیروں پر نہ ڈال اسے روبہ زار و نزار
ہے سر رہ پر مرے وہ خود کھڑا مولیٰ کریم
پس نہ بیٹھو میری رہ میں اسے شریران دیار
155
Page 173
سنت اللہ ہے کہ وہ خود فرق کو دکھلائے ہے تار عیاں ہو کون پاک اور کون ہے مُردار خوار
مجھ کو پردے میں نظر آتا ہے راک میرا معیں تیغ کو کھینچے ہوئے اس پر جو کرتا ہے وہ وار
دشمن غافل اگر دیکھے وہ بازد وہ سلاح ہوش ہو جائیں خطا اور بھول جائے سب نقار
اس جہاں کا کیا کوئی داور نہیں اور داد گر پھر شریر النقش ظالم کو کہاں جائے فرار
کیوں عجب کرتے ہو گر میں آگیا ہو کر مسیح خود مسیحائی کا دم بھرتی ہے یہ بادِ بہار
آسماں پر دعوت حق کے لیے لاک پوش ہے
ہو رہا ہے نیک طبعوں پر فرشتوں کا اُتار
آرہا ہے اس طرف احرار یورپ کا مزاج نبض پھر چلنے گی مُردوں کی ناگہ زنده دار
کہتے ہیں تثلیث کو اب اہل دانش آنوداع پھر ہوئے ہیں چشمہ توحید پر از جاں نثار
باغ میں ملت کے ہے کوئی گل رعنا کھلا آتی ہے بادِ صبا گلزار سے مستانہ وار
آرہی ہے اب تو خوشبو میرے یوسف کی مجھے گو کہو دیوانہ میں کرتا ہوں اس کا انتظار
تو
ہر طرف ہر ملک میں ہے بت پرستی کا زوال کچھ نہیں انسان پرستی کو کوئی عزو و وقار
آسماں سے ہے چلی توحید خالق کی ہوا دل ہمارے ساتھ ہیں گو مُنہ کریں بک بک ہزار
اسْمَعُوا صَوت الله ارجاء المسيح جاء المسيح نیز بشنو از زمین آمد امام کامگار
156
Page 174
آسمان بار در نشان آنوقت می گوید نہیں ایسی دو شاید از پی من نعره زن چون بیقرار
اب اسی گلشن میں لوگو راحت و آرام ہے وقت ہے جلد آؤ اسے آوارگان دشت خار
راک زماں کے بعد اب آتی ہے یہ ٹھنڈی ہوا پھر خُدا جانے کہ کب آئیں یہ دن اور یہ بہار
ائے مکذب کوئی اس تکذیب کا ہے انتہا
کب تلک تو جوتے شیطاں کو کرے گلا اختیار
ملت احمد کی مالک نے ہو ڈالی تھی بنا آج پوری ہو رہی ہے آسے عزیزان دیار
میشن احمد بنتا ہے منکن بادِ صبا جس کی تحریکوں سے سُنتا ہے بشر گفتار یاد
ورنہ وہ ملت وہ کہ وہ رسم وہ دیں چیز کیا سایہ افگن جس پر نور حق نہیں خورشید وار
دیکھ کر لوگوں کے رکھنے دل مرا خوں ہو گیا قصد کرتے ہیں کہ ہو پامال در شا ہوار
ہم تو ہر دم چڑھ رہے ہیں اک بندی کی طرف وہ بلاتے ہیں کہ ہو جائیں نہاں ہم زیر غار
نور دل جاتا رہا اک کرشم دیں کی رہ گئی
پھر بھی کہتے ہیں کہ کوئی مضلع دیں کیا بکار !
راگ وہ گاتے ہیں جس کو آسماں گاتا نہیں وہ ارادے میں کہ جو میں بر خلاف شہریار
ہائے مارا استیں وہ بن گئے دیں کے لئے وہ تو فربہ ہوگئے پر دیں ہوا زار و نزار
157
Page 175
ان غموں سے دوستو خم ہو گئی میری کمر میں تو مر جاتا اگر ہوتا نہ فضل کردگار
اس پیش کو میری وہ جانے کہ رکھتا ہے پیش اِس انتم کو میرے وہ سمجھے کہ ہے وہ دلنگار
کون روتا ہے کہ جس سے آسماں بھی رو پڑا مہرومہ کی آنکھ غم سے ہو گئی تاریک و تار
مفتری کہتے ہوئے اُن کو حیا آتی نہیں کیسے عالم ہیں کہ اس کا کم سے ہیں یہ برکنار
غیر کیا جانے کہ دلبر سے ہمیں کیا جوڑ ہے وہ ہمارا ہو گیا اس کے ہوتے ہم جہاں تیار
یں کبھی آدم کبھی موسی کبھی یعقوب ہوں نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار
میز
اک شجر ہوں جس کو داؤدی صفت کے پھل لگے میں ہوا داؤد اور جانوت ہے میرا شکار
شجر
پر سیما بن کے میں بھی دیکھتا روئے صلیب گر نہ ہوتا نام احمد جس پر میرا سب مدار
دشمنو! ہم اس کی رہ میں مر رہے ہیں ہر گھڑی
کیا کرو گے تم ہماری نیستی کا انتظار
سرسے میرے پاؤں تک وہ یار مجھ میں ہے نہاں اے مرے بدخواہ کرنا ہوش کر کے مجھے پہ وار
کیا کروں تعریف سن یار کی اور کیا لکھوں اک ادا سے ہو گیا میں سیل نفس دوں سے پار
راس قدر عرفاں بڑھا میرا کہ کافیر ہو گیا سمجھ میں اُس کی کہ ہے وہ دور تر از صحن یار
اُس رُخ روشن سے میری آنکھ بھی روشن ہوئی ہو گئے اسرار اس دلبر کے مجھ پر آشکار
158
Page 176
قوم کے لوگو ! ادھر آؤ کہ نکلا آفتاب وادی نلمت میں کیا بیٹھے ہو تم کنیل ونہار
کیا تماشا ہے کہ میں کافر ہوں تم مومن ہوئے
پھر بھی اس کا فر کا حامی ہے کہ مقتولوں کا یار
کیا اپنیھی بات ہے کافر کی کرتا ہے مدد ده خدا جو چاہئے تھا مومنوں کا دوستدار
ایل تقوی تھا کرم دیں بھی تمھاری آنکھ میں جس نے ناحق فلم کی رہ سے کیا تھا مجھے پہ وار
بے معاون میں نہ تھا.تھی نصرت حق میرے ساتھ فتح کی دیتی تھی وحی حق بشارت بار بار
پر مجھے اس نے نہ دیکھا آنکھ اس کی بند تھی پھر سنرا پا کر لگایا شرمه دنباله دار
نام بھی کذاب اس کا دفتروں میں رہ گیا اب مٹا سکتا نہیں یہ نام تا روز شمار
اب کہو کس کی ہوئی نصرت جناب پاک سے کیوں تمھارا منتقی پکڑا گیا ہو کر کے خوار
پھر ادھر بھی کچھ نظر کرنا خدا کے خوف سے کیسے میرے یار نے مجھ کو بچایا بار بار
قتل کی ٹھانی شریروں نے چلانے تیر سنگر بن گئے شیطان کے چیلے اور نسل ہو نہار
پھر لگایا ناخنوں تک زور بن کر اک گروه پر نہ آیا کوئی بھی منصوبہ اُن کو ساز دار
هم نگہ میں اُن کی دقبال اور بے ایماں ہوئے آتش سمیر کے اُڑتے رہے پیہم شرار
اب ذرا سوچ دیانت سے کہ یہ کیا بات ہے
ہاتھ کس کا ہے کہ رد کرتا ہے وہ دشمن کا وار
159
Page 177
کیوں نہیں تم سوچتے کیسے ہیں یہ پردے پڑے دل میں اُٹھتا ہے مرے رہ رہ کے اب سو سو بیجار
یہ اگر انساں کا ہوتا کا روبار اسے ناقصاں ایسے کاذب کے لئے کافی تھا وہ پروردگار
کچھ نہ تھی حاجت تمہاری نے تمہارے مکر کی خود مجھے نابود کرتا وہ جہاں کا شہر یار
،
پاک و بر تر ہے وہ جھوٹوں کا نہیں ہوتا نصیر ورنہ اُٹھ جائے کہاں پھر پیچھے ہو دیں شرمسار
برتر
اس قدر نصرت کہاں ہوتی ہے اک کذاب کی کیا تمھیں کچھ ڈرنہیں ہے کرتے ہو بڑھ بڑھ کے دار
ہے کوئی کا ذب جہاں میں لاؤ لوگو کچھ نظیر
میرے جیسی جس کی تائیدیں ہوئی ہوں بار بار
آفتاب صبح نیکلا اب بھی سوتے ہیں یہ لوگ دن سے ہیں بیزار اور راتوں سے وہ کرتے ہیں پیار
روشنی سے بعض اور قائمت پر وہ قربان ہیں ایسے بھی شہپر نہ ہوں گے گر تم ڈھونڈو ہزار
سر یہ اک سُورج چپکتا ہے گھر آنکھیں ہیں بند مرتے ہیں مین آب وُہ اور کر یہ نہر خوشگوار
طرفہ کیفیت ہے ان لوگوں کی جو منکر ہوئے یوں تو سبر دم مشغلہ ہے گالیاں کیسل ونہار
پر اگر پوچھیں کہ ایسے کا ذبوں کے نام لو جن کی نصرت سالہا سے کر رہا ہو کردگار
مردہ ہو جاتے ہیں اس کا کچھ نہیں دیتے جواب زرد ہو جاتا ہے منہ جیسے کوئی ہو سوگوار
اُن کی قسمت میں نہیں دیں کے لئے کوئی گھڑی ہو گئے مفتون دنیا دیکھ کر اس کا سینگار
و
160
Page 178
جی چرانا راستی سے کیا یہ دیں کا کام ہے کیا یہی ہے زہد و تقوی کیا یہی راہِ خیار
کیا قسم کھائی ہے یا کچھ پیچی قسمت میں پڑا روز روشن چھوڑ کر ہمیں عاشق شب ہائے تار
انبیاء کے طور پر محبت ہوئی اُن پرتمام اُن کے جو حملے ہیں ان میں سب نبی ہیں جستہ دار
میری نسبت جو کہیں کہیں سے وہ سب پر آتا ہے
چھوڑ دیں گے کیا وہ سب کو کفر کر کے اختیار
مجھ کو کافر کہ کے اپنے گھر کرتے ہیں مہر یہ تو ہے سب شکل اُن کی ہم تو ہیں آئینہ دار
ساٹھ سے ہیں کچھ برس میرے زیادہ اس گھڑی سال ہے اب تیسواں دعوی یہ از روئے شمار
تھا برس چالیس کا میں اس مسافر خانہ میں جبکہ میں نے وحی ربانی سے پایا افتخار
اس قدر یہ زندگی کیا افترا میں کٹ گئی پھر قیمت تریہ کہ نصرت کے ہوئے جاری بیجار
ہر قدم میں میرے مولیٰ نے دیئے مجھ کو نشاں ہر عدو پر محبت حق کی پڑی ہے ذوالفقار
نعمتیں وہ دیں مرے مولے نے اپنے فضل سے
جن سے ہیں معنی اسممتُ عَلَيْكُمْ آشکار
سایہ بھی ہو جاتے ہے اوقات ظلمت میں جدا کر رہا وہ ہر اندھیرے میں رفیق وغم گسار
پر
اس قدر نصرت تو کاذب کی نہیں ہوتی کبھی گر نہیں باؤز نظیرس اس کی تم لاؤ دوچار
بھیر اگر نا چار ہو اس سے کہ دو کوئی نظیر اُس منین سے ڈرو جو بادشاہ سہر دو دار
دودار
161
Page 179
یہ کہاں سے سن لیا تم نے کہ تم آزاد ہو کچھ نہیں تم پر عقوبت گو کہ دھیاں ہزار
نعرة انا ظَلَمْنَا سُنّتِ آبرار ہے زہر منہ کی مت دکھاؤ تم نہیں ہونسل مار
جنم کو کل کل کے دھونا یہ تو کچھ مشکل نہیں دل کو جو دھووے وہی ہے پاک نزد کردگار
اپنے ایماں کو ذرا پردہ اُٹھا کر دیکھنا مجھ کو کافر کہتے کہتے خود نہ ہوں از اہل نار
گر کیا ہو سوچ کر دیکھیں کہ یہ کیا راز ہے وہ مری ذلت کو چاہیں پا رہا ہوں میں وقار
کیا بگاڑا اپنے مکروں سے ہمارا آج سنک اژدھا بن بن کے آتے ہو گئے پھر سوسمار
کے فقیہو ا عالمو ! مجھے کو سمجھ آتا نہیں یہ نشان صدق پا کر پھر یہ کیں اور یہ نقار
صدق کو جب پایا اصحاب رسول اللہ نے
اس یہ مال و جان و تن بڑھ بڑھ کے کرتے تھے نشار
پھر عجب یہ علم یہ تنقید آثار و حدیث دیکھ کر سو سونشاں پھر کر رہے ہو تم فرار
بحث کرنا تم سے کیا حاصل اگر تم میں نہیں روح انصاف
و خدا ترسی کہ ہے دیں کا مدار
کیا مجھے تم چھوڑتے ہو جاو دنیا کے لئے جاو دنیا کب تک ؟ دنیا ہے خود نا پائیدار
کون در پردہ مجھے دیتا ہے ہر میدان میں فتح کون ہے جو تم کو ہر دم کر رہا ہے شرمسار
رہا
تم تو کہتے تھے کہ یہ نابود ہو جائے گا جلد یہ ہمارے ہاتھ کے نیچے ہے اک ادنی شیکار
162
Page 180
بات پھر یہ کیا ہوئی کس نے میری تائید کی
خائب و خاسر ہے تم ، ہو گیا میں کامکار
اک زمانہ تھا کہ میرا نام بھی مستور تھا قادیاں بھی تھی انہاں ایسی کہ گویا زیر غار
کوئی بھی واقف نہ تھا مجھ سے نہ میرا معتقد لیکن اب دیکھو کہ چرچاکس قدر ہے ہر کنار
اُس زمانہ میں خُدا نے دی تھی شہرت کی خبر جو کہ اب پوری ہوئی بعد از مرور روزگار
کھول کر دیکھو برائیں جو کہ ہے میری کتاب اس میں سے پیش گوئی پڑھ لو اس کو ایک بار
اب ذرا سوچو کہ کیا یہ آدمی کا کام ہے اس قدر امیر نہاں پر کس بیشتر کو اقتدار
قدرت رحمان و تکر آدمی میں فرق ہے جو نہ سمجھے وہ غیبی از فرق تا پا ہے حمار
سوچ لو اسے سوچنے والو کہ اب بھی وقت ہے راہ حرماں چھوڑ دو رحمت کے ہو اُمیدوار
سوچ لو یہ ہاتھ کس کا تھا کہ میرے ساتھ تھا کس کے فرماں سے میں مقصد پاگیا اور تم ہو خوار
یہ بھی کچھ ایماں ہے یارو ہم کو سمجھائے کوئی جس کا ہر میدان میں پھیل حرماں ہے اور ذلت کی مار
غل مچاتے ہیں کہ یہ کا فر ہے اور دقبال ہے میں تو خود رکھتا ہوں اُن کے دیں سے اور اماں سے عار
گر یہی دیں ہے جو ہے اُن کی خصائل سے عیاں
میں تو اک کوڑی کو بھی لیتا نہیں ہوں زینہار
اور
جان و دل سے ہم نثار ملت اسلام ہیں لیک دیں وہ رہ نہیں جس پر چلیں اہل نقار
ہم
دیں پر
163
Page 181
واہ رے پوششِ جہالت خوب
دکھلاتے ہیں جنگ جھوٹ
کی تائید میں حملے کریں دیوانہ وار
نازمت کر اپنے ایماں پر کہ یہ ایمان نہیں اس کو میرا مت کہاں کر رہے یہ سنگ کو بہار
پیٹنا ہوگا دو ہاتھوں سے کہ ہے ہے مرگئے جبکہ ایماں کے تمھارے گند ہوں گے آشکار
ہے یہ گھر گرنے پہ اے مغرور الے جلدی خیر تا نہ دب جائیں ترے اہل وعیال درشته دار
یہ عجیب بدقسمتی ہے کس قدر دعوت ہوئی پر اُترتا ہی نہیں ہے جام غفلت کا خُمار
ہوش میں آتے نہیں سو سو طرح کوشش ہوئی
ایسے کچھ سوتے کہ پھر ہوتے نہیں ہیں ہوشیار
دن بُرے آئے اکٹھے ہو گئے قط دوما اب تلک تو یہ نہیں اب دیکھئے انجام کار
ہے غضب کہتے ہیں اب وہی خدا مفقود ہے اب قیامت تک ہے اس امت کا قصوں پر مدار
یہ عقیدہ بر خلاف گفت دادار ہے پر اُتارے کون برسوں کا گلے سے اپنے ہار
وہ خدا اب بھی بناتا ہے جسے چاہے کلیم اب بھی اس سے بولتا ہے میں سے وہ کرتا ہے پیار
گوہر وحی خدا کیوں توڑتا ہے ہوش کہ اک ہی دیں کے لئے ہے جاتے عز و افتخار
یہ وہ گل ہے جس کا ثانی باغ میں کوئی نہیں یہ وہ خوشبو ہے کہ قربان اس یہ ہو مشک تتار
یہ وہ ہے منفتاح جس سے آسماں کے کھلیں یہ وہ آئینہ ہے جس سے دیکھ لیں روئے زنگار
164
Page 182
بس یہی ہتھیار ہے جس سے ہماری فتح ہے بس یہی راک قصر ہے جو عافیت کا ہے حصار
ہے خُدا دانی کا آلہ بھی ہیں اسلام میں محض قصوں سے نہ ہو کوئی بشر ھوناں سے پار
ہے یہی وحی خدا ر عرفان مولی کا نشاں
جس کو یہ کامل ملے اُس کو ملے وہ دوستدار
واہ رے باغ محبت موت جس کی رہگذر وفصل یار اس کا ثمرہ کی ارد گرد اس کے ہیں خار
ایسے دل پر داغ لغت ہے ازل سے تاایک جو نہیں اس کی طلب میں بیخود و دیوانہ وار
پر جو دنیا کے نہیں کپڑے وہ کیا ڈھونڈیں اسے دیں اُسے ملتا ہے جو دیں کے لئے ہو بے قرار
ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج جس کی فطرت نیک ہے وہ آئے گا انجام کار
یاد وہ دن جبکہ کہتے تھے یہ سب ارکان دیں مہدی موعود حق
مہدی موجود حق اب جلد ہوگا آشکار
کون تھا جس کی تمنا یہ نہ تھی اک پوشش سے
کون تھا میں کو نہ تھا اس آنے والے سے پیار
پھر وہ دن جب آگئے اور چودھویں آئی صدی سب سے اول ہو گئے منکر ہی دیں کے منار
پھر دوبارہ آگئی اخبار میں رسم یہود پھر سیچ وقت کے دشمن ہوئے یہ جبہ دار
نوشتوں میں یہی از ابتدا تا انیتا پھر مئے کیونکہ کہ ہے تقدیر کے نقش جدار
تھا
میں تو آیا اس جہاں میں ابن مریم کی طرح میں نہیں مامور از بهر جہاد و کار زار
165
Page 183
پر اگر آتا کوئی بیسی انہیں امید تھی اور کرتا جنگ اور دیتا غنیمت بے شمار
ایسے مہدی کے لئے میداں کھلا تھا قوم میں پھر تو اس پر جمع ہوتے ایک دم میں صد ہزار
پر یہ تھا رحیم خُدا وندی کہ میں ظاہر ہوا آاگ آتی گر نہ میں آتا تو پھر جاتا قرار
آگ بھی پھر آگئی جب دیکھ کر اتنے نشاں قوم نے مجھ کو کہا کذاب ہے اور بد شعار
ہے یقیں یہ آگ کچھ مدت تلک جاتی نہیں ہاں مگر توبہ کریں با صد نیاز و انکسار
یہ نہیں اک اتفاقی آخر تا ہوتا علاج ہے خدا کے حکم سے یہ سب تباہی اور تیار
وہ خدا جس نے بنایا آدمی اور دیں دیا
وہ نہیں راضی کہ بے دینی ہو اُن کا کاروبار
بے خدا بے زہد و تقوی بے دیانت، بے صفا بین ہے یہ دنیا تے دُوں طاعوں کرے اس میں بیکر
مید طاعوں مت بنو پورے بنو تم متقی یہ جو ایماں ہے زباں کا کچھ نہیں آتا بکار
موت سے گر خود ہو بے ڈرکھ کر دبچوں پر رحم آئین کی رہ پر چلو بن کو کرومت راختیار
بن کے رہنے والو تم ہر گز نہیں ہو آدمی کوئی ہے رو بہ کوئی خیر یر اور کوئی ہے مار
ران دلوں کو خود بدل دے آکے مرے قادر خُدا تو تو رب العالمیں ہے اور سب کا شہریار
تیرے آگے مجھ یا راثبات نا ممکن نہیں
جوڑنا یا توڑنا یہ کام تیرے اختیار
166
Page 184
ٹوٹے کاموں کو بناوے جب نگاہ فضل ہو پھر بنا کر توڑ دے اک دم میں کر دے تار تار
تو ہی بگڑی کو بنا دے توڑ دے جب بن چکا تیرے بھیدوں
کو نہ پاوے سو کرے کوئی بیچار
جب کوئی دل ظلمت عصیاں میں ہود سے مبتلا تیرے بن روشن نہ ہو دے گوچڑھے سورج ہزار
اس جہاں میں خواہش آزادگی بے سود ہے اک تری قید محبت ہے جو کر دے رستگار
دل جو خالی ہو گداز عشق سے وہ دل ہے کیا دل وہ ہے جس کو نہیں بے دلبر یکتا قرار
فقر کی منزل کا ہے اول قدم نفی وجود پس کرواسی نفس کو زیر و زبر از بهر یاد
تلخ ہوتا ہے ثمر جب تک کہ ہو وہ ناکام اس طرح ایماں بھی ہے جب تک نہ ہو کامل پیار
تیرے منہ کی بھوک نے دل کو کیا زیر وزیر اے مرے فردوس اعلیٰ ! اب گرا مجھ پر شمار
کے خدا اے چارہ ساز درد ہم کو خود بیچا اے مرے زخموں کے مرہم دیکھ میرا دل فگار
باغ میں تیری محبت کے عجب دیکھتے ہیں پھل ملتے ہیں مشکل سے ایسے سیب اور ایسے انار.تیرے بہن اسے میری جاں یہ زندگی کیا خاک ہے
ایسے جینے سے تو بہتر مر کے ہو جانا غبار
گر نہ ہو تیری عنایت سب عبادت ایچ ہے فضل پر تیرے ہے سب جہد و عمل کار انتصار
جن پہ ہے تیری عنایت وہ بدی سے دُور ہیں رہ میں حق کی قوتیں اُن کی چلیں بن کر قطار
167
Page 185
چھٹ گئے شیطاں سے جو تھے تیری الفت کے ہیر جو ہوئے تیرے لئے بے برگ و بڑپانی بہار
سب پیاسوں سے نکو تر تیرے منہ کی ہے پیاس جس کا دل اس سے ہے بریاں پا گیا وہ آبشار
جس کو تیری دھن لگی آخر وہ تجھ کو جا ہلا جس کو بے مہینی ہے یہ وہ پا گیا آخر قرار
عاشقی کی ہے علامت گرید و دامان دشت
کیا مبارک آنکھ جو تیرے لئے ہو اشکبار
تیری درگہ میں نہیں رہتا کوئی بھی بے نصیب شرط رہ پر صبر ہے اور ترک نام منظطرار
میں تو تیرے حکم سے آیا مگر افسوس ہے چل رہی ہے وہ ہوا جو رخنہ انداز بہار
حکم
جیفہ دنیا پر یکسر گر گئے دنیا کے لوگ زندگی کیا خاک اُن کی جو کہ ہیں مُردار خوار
دیں کو دے کر ہاتھ سے دنیا بھی آخر جاتی ہے کوئی آسودہ نہیں بن عاشق و شیدائے یار
رنگ تقوی سے کوئی رنگت نہیں ہے خوب تر ہے یہی ایماں کا زیور ہے یہی دیں کا سنگار
کو چڑھے سورج.نہیں بن روئے دلبر داشتی یہ جہاں بے وصل دلبر ہے شب تاریک و تار
آسے مرے پیارے جہاں میں تو ہی ہے اک بے نظیر جو ترے مجنوں حقیقت میں وہی ہیں ہوشیار
اس جہاں کو چھوڑنا ہے تیرے دیوانوں کا کام نقد پالیتے ہیں وہ اور دوکے اُمیدوار
کون ہے جس کے عمل ہوں پاک بے انوار عشق کون کرتا ہے وفا ین اس کے جس کا دل نگار
168
Page 186
غیر ہو کر غیر پر مرنا کسی کو کیا غرض کون دیوانہ بنے اس راہ میں لیل و نہار
کون چھوڑے خواب شیریں کون چھوڑے اگل وشرب
کون سے خار مغیلاں چھوڑ کر پھولوں کے ہار
عشق ہے جس سے ہوں طے یہ سارے جنگل پر خطر عشق ہے جو سر جھکا دے زیر تیغ آب دار
پر ہزار افسوس دنیا کی طرف ہیں جھک گئے وہ جو کہتے تھے کہ ہے یہ خانہ نا پائیدار
جس کو دیکھو آج کل وہ شوخیوں میں طلاق ہے آہ رحلت کر گئے وہ سب جو تھے تقوی شعار
منبروں پر اُن کے سارا گالیوں کا وفظ ہے مجلسوں میں اُن کی سردم کسب و غیبت کا دید
پہ
جس طرف دیکھو یہی دنیا ہی مقصد ہوگئی ہر طرف اس کے لئے رغبت دلائیں بار بار
ایک کانٹا بھی اگر دیں کے لیئے اُن کو گے
چیخ کر اس سے وہ بھاگیں شیر سے جیسے جمار
ہر زماں شکوہ زباں پر ہے اگر ناکام ہیں دیں کی کچھ پروا نہیں دُنیا کے غم میں سوگوار
لوگ کچھ باتیں کریں میری تو باتیں اور ہیں میں فداتے یار ہوں گو تیغ کھینچے صد ہزار
کے مرے پیارے بتا تو کس طرح خوشنود ہو نیک دان ہو گا وہی جب تجھ یہ ہوویں ہم زنشار
جس طرح تو دور ہے لوگوں سے میں بھی دور ہوں ہے نہیں کوئی بھی جو ہو میرے دل کا راز دار
169
Page 187
نیک نکن کرنا طریق صالحانِ قوم ہے ایک سو پر دے میں ہوں اُن سے نہیں ہوں شکار
بے خبر دونوں ہیں جو کہتے ہیں بد یا نیک مرد میرے باطن کی نہیں ان کو خبر راک ذرہ دار
ابنِ مریم ہوں مگر اُترا نہیں میں چرخ سے نیز مہدی ہوں مگر بے تیغ اور بے کارزار
ملک سے مجھ کو نہیں مطلب نہ جنگوں سے کام کام میرا ہے دلوں کو فتح کرنا کے دیار
تاج و تخت ہند قیصر کو مبارک ہو مدام اُن کی شاہی میں میں پاتا ہوں رفاہِ روزگار
مجھ کو کیا ملکوں سے میرا ملک ہے سب سے بیڈ مجھ کو کیا تاجوں سے میرا تاج ہے رضوان یار
ہم تو بستے ہیں فلک پر اس زمیں کو کیا کریں
آسماں کے رہنے والوں کو زمیں سے کیا نقار
ملک رُوحانی کی شاہی کی نہیں کوئی نظیر گو بہت دُنیا میں گذرے ہیں امیر و تاجدار
داغ لعنت ہے طلب کرنا زمیں کا بغز و جاہ جس کا جی چاہے کیسے اس داغ سے وہ تن زنگار
کام کیا عرقت سے ہم کو شہرتوں سے کیا غرض گروہ ذلت سے ہو راضی اُس پر سو عزت نشار
ہم اُسی کے ہو گئے ہیں جو ہمارا ہو گیا چھوڑ کر دنیا تے دُوں کو ہم نے پایا وہ نگار
دیکھتا ہوں اپنے دل کو عرش رب العالمیں قرب اتنا بڑھ گیا جس سے ہے اترا مجھ میں یار
دوستی بھی ہے عجب جس سے ہوں آخر دوستی
علی الفت سے اُلفت ہو کے دو دل پر سوار
170
Page 188
دیکھ لو میل و محبت میں عجب تاثیر ہے ایک دل کرتا ہے جھک کر دو سے دل کو شہکار
کوئی رو نزدیک تر راہ محبت سے نہیں طے کریں اس راہ سے سالک ہزاروں دشت غار
اس کے پانے کا یہی اے دوستو اک راز ہے کیمیا ہے جس سے ہاتھ آجائے گا کر بے شمار
تیر تاثیر محبت کا خطا جاتا نہیں تیر اندازو ! نہ ہونا ست اس میں زینهار
ہے یہی اک آگ تائم کو بچاوے آگ سے ہے یہی پانی کر نکلیں جس سے صد با آبشار
اس سے خود آکر ملے گا تم سے وہ یار ازن اس سے تم عرفان حق سے پہنو گے پھولوں کے ہار
وہ کتاب پاک و برتر جس کا فرقاں نام ہے وہ یہی دیتی ہے طالب کو بشارت بار بار
جن کو ہے انکار اس سے سخت ناداں ہیں وہ لوگ آدمی کیونکر کہیں جب اُن میں ہے شبق حمار
کیا یہی اسلیم کا ہے دوسے دینوں پر فخر کر دیا قبضوں پر سارا ختم دیں کا کاروبار
مغز فرقان مطہر کیا یہی ہے زہد خٹک کیا یہی چوہا ہے نیکلا کھود کر یہ کو سہار
گر یہی اسلام ہے بس ہو گئی امت ہلاک
کس طرح رہ مل سکے جب دیں ہی ہو تاریک و تار
منہ کو اپنے کیوں بگاڑا نا اُمیدوں کی طرح فیض کے در کھل رہے ہیں اپنے دامن کو کیار
کس طرح کے تم بشر ہو دیکھتے ہو صد نشاں پھر وہی جد و تعصب اور وہی رکین و نقار
171
Page 189
بات سب پوری ہوئی پر تم وہی ناقص رہے باغ میں ہو کر بھی قسمت میں نہیں دیں کے شمار
دیکھ لو وہ ساری باتیں کیسی پوری ہو گئیں جن کا ہونا تھا بعید از عقل و فہم دانتکار
اُس زمانہ میں ذرا سوچو کہ میں کیا چیز تھا جس زمانہ میں برا ہیں کا دیا تھا.اشتہار
پھر ذرا سوچو کہ اب چھرچا مرا کیسا ہوا
کیسی طرح سرعت سے شہرت ہو گئی در تبر دیار
جانتا تھا کون کیا عزت تھی پبلک میں مجھے کسی جماعت کی تھی مجھ سے کچھ ارادت یا پیار
تھے رجوع خلق کے اسباب مال و علیم و حکیم خاندان فقر بھی تھا باعث عز و وقار
لیک ان چاروں سے ہیں محروم تھا اور بے نصیب ایک انساں تھا کہ خارج از حساب از شمار
پھر رکھایا نام کا فر ہو گیا مَطْعُونِ خَلق کفر کے فتووں نے مجھ کو کر دیا بے اعتبار
اس پر بھی میرے خُدا نے یاد کر کے اپنا نوں کر بیع عالم بنایا مجھ کو اور دیں کا مدار
سارے منصوبے جو تھے میری تباہی کے لئے کر دیے اس نے تنبہ جیسے کہ ہو گردو غبار
سوچ کر دیکھو کہ کیا یہ آدمی کا کام ہے کوئی بتلائے نظیر اس کی اگر کرنا ہے وار
-
یگر انسان کو مٹا دیتا ہے انسان دیگر پر خُدا کا کام کب بگڑے کسی سے زینہار
مفتری ہوتا ہے آخر اس جہاں میں موسیہ جلد تر ہوتا ہے کر تم افترا کا کاروبار
172
Page 190
افترا کی ایسی ڈوم لمبی نہیں ہوتی کبھی جو ہو مثل مدت فخر النسل فخر الخيار
حسرتوں سے میرا دل پر ہے کہ کیوں منکر ہو تم
یہ گھٹا اب مجوم جُھوم آتی ہے دل پر بار بار
یہ عجب آنکھیں ہیں سورج بھی نظر آتا نہیں کچھ نہیں چھوڑا حسد نے عقل اور سوچ اور بیچار
قوم کی بد
قسمتی راس سرکشی سے کھل گئی پر وہی ہوتا ہے جو تقدیر سے پایا قرار
قوم میں ایسے بھی پاتا ہوں جو ہمیں دنیا کے مکرم مقصد اُن کی زیست کا ہے شہوت و خمر در قد
کمر کے بل چل رہی ہے اُن کی گاڑی روز و شب نفس وشیطاں نے اٹھایا ہے اُنھیں جیسے کہار
دیں کے کاموں میں تو ان کے لڑکھڑاتے ہیں قدم لیک دنیا کے لئے ہیں نوجوان و ہوشیار
حلت و حرمت کی کچھ پروانہیں باقی رہی
ٹھونس کہ مردار بیٹوں میں نہیں لیتے ڈکار
لاف زہد و راستی اور پاپ دل میں ہے بھرا ہے زباں میں سب شرف اور پیچ دل جیسے چار
اسے
عزیز واکب تک چل سکتی ہے کاغذ کی ناؤ ایک دن ہے غرق ہونا بادو چشم اشکبار
جاودانی زندگی ہے موت کے اندر نہاں گلشن دلبر کی رہ ہے وادی غربت کے خار
اے خُدا کمزور ہیں ہم اپنے ہاتھوں سے اٹھا نا تواں ہم ہیں ہمارا خود اٹھا لے سارا بار
173
Page 191
تیری عظمت کے کرشمے دیکھتا ہوں ہر گھڑی تیری قدرت
دیکھ کر دیکھا جہاں کو مردہ کوار
کام دکھلاتے جو تو نے میری نصرت کے لئے پھرتے ہیں آنکھوں کے آگے ہر زماں وہ کاروبار
کسی طرح تو نے سچائی کو مری ثابت کیا میں ترے
قرباں مری جاں تیرے کاموں پر نشار
ہے عجب اک خاصیت تیرے جمال دین میں جس نے اک چہکار سے مجھ کو کیا دیوانہ وار
اے مرے پیارے ضلالت میں پڑی ہے میری توہم تیری قدرت سے نہیں کچھ دور گر پانہیں شد بار
مجھ کو کافر کہتے ہیں میں بھی انھیں مومن کہوں گر نہ ہو پر سیر کرنا جھوٹ سے دیں کا شعار
مجھ پر اسے واعظ انظر کی یار نے تجھ پر نہ کی
حیف اس ایماں پر میں سے کفر بہترہ لاکھ بار
روخته آدم کہ تھا وہ نا مکمل اب تلک میرے آنے سے ہوا کابل بجنگلہ برگ و بار
وہ خدا جس نے نبی کو تھا زر خالص دیا زیور دیں کو بناتا ہے وہ اب مثل شنار
دہ دکھاتا ہے کہ دیں میں کچھ نہیں آرہ و کبیر دیں تو خود کھینچے ہے دل مثل بہت سہمیں ہزار
پس یہی ہے رمز جو انس نے کیا منع از جہاد تا اُٹھا دے دیں کی رہ سے جو اُٹھا تھا اک نمیار
تا دکھاوے
منکروں کو دیں کی ذاتی خوبیاں جن سے ہوں شرمندہ جو اسلام پر کرتے ہیں وار
کہتے ہیں یورپ کے ناداں یہ نبی کامل نہیں
وحشیوں میں دیں کو پھیلانا یہ کیا مشکل تھا کار
174
Page 192
ہ بنانا آدمی وحشی کو ہے اک معجزہ معنی راز نبوت ہے اسی سے آشکار
نور لاتے آسماں سے خود بھی وہ اک نور تھے قوم وحشی میں اگر پیدا ہوتے کیا جائے عار
روشنی میں مہر تاباں کی بھلا کیا فرق ہو گرچہ نکلے روم کی سرحد سے یا از زنگ بار
آسے مرے پیار و شکیب وصبر کی عادت کردو کہ اگر پھیلائیں بدبو تم بنو نشک تتار
نفس کو مارو کہ اس جیسا کوئی دشمن نہیں چھکے چھلکے کرتا ہے پیدا وہ سامان دمار
جس نے نفس دوں کو ہمت
کرکے زیر پا کیا چیز کیا ہیں اس کے آگے رستم و اسفند یار
گالیاں سن کر دُعا دو پا کے دُکھ آرام کبر کی عادت جو دیکھو تم دکھاؤ انکسار
تم نہ گھبراؤ اگر وہ گالیاں دیں ہر گھڑی چھوڑ دو ان کو کہ چھپوائیں وہ ایسے اشتہار
چُپ رہو تم دیکھ کر ان کے رسالوں میں مستقیم کم نہ مارو گردہ مائیں اور کر دیں حال زار
دیکھ کر لوگوں کا بوش دفیظ امت کچھ غم کرو شدت گرمی کا ہے محتاج باران بار
افترا ان کی نگاہوں میں ہمارا کام ہے یہ خیال اللہ اکبر کس قدر ہے نابکار
رو
خیر خواہی میں جہاں کی خوں کیا ہم نے جگر
جنگ بھی تھی صلح کی نیت سے اور کہیں سے قرار
پاک دل پر بد گمانی ہے یہ شکوٹ کا نشاں آب تو آنکھیں بند ہیں دیکھیں گے پھر انجام کار
175
Page 193
جبکہ کہتے ہیں کہ کاذب پھولتے پھلتے نہیں پھر مجھے کہتے ہیں کاذب دیکھ کر میرے شمار
کیا تمھاری آنکھ سب کچھ دیکھ کر اندھی ہوئی کچھ تو اس دن سے ڈرو یارو کہ ہے روز شمار
آنکھ رکھتے ہو ذرا سوچو کہ یہ کیا راز ہے؟ کس طرح ممکن کہ وہ قدوس ہو کا ذب کا یار
یہ کرم مجھ پر ہے کیوں کوئی تو اس میں بات ہے
بے سبب ہرگز نہیں یہ کاروبار کیر دگار
مجھ کو خود اس نے دیا ہے چشمہ توحید پاک تا لگاوے از سر کو باغ دیں میں لالہ زار
دوش پر میرے وہ چادر ہے کہ دی اُس یار نے پھر اگر قدرت ہے اسے منکر تو یہ چادر آثار
خیرگی سے بد گمانی اس قدر اچھی نہیں ان دنوں میں جب کہ ہے شور قیامت آشکار
ایک طوفاں ہے خدا کے قہر کا اب پوش پر نوح کی کشتی میں جو بیٹھے وہی ہو رستگار
صدق سے میری طرف آؤ اسی میں خیر ہے ہیں درندے ہر طرف میں عافیت کا ہوں حصار
پشتی دیوار دیں اور مائین اسلام ہوں نارسا ہے دست دشمن تا بفرق ہیں جدار
جاہلوں میں اس قدر کیوں بدگمانی بڑھ گئی کچھ بڑے آتے ہیں دان یا پڑ گتی لعنت کی مار
کچھ تو مجھیں بات کو یہ دل میں ارماں ہی رہا واہ رے شیطاں تعجب اُن کو کیا اپنا شکار
آے کہ ہر دم بدگمانی تیرا کاروبار ہے دوسری قوت کہاں گم ہو گئی اسے ہوشیار
176
Page 194
میں اگر کاذب ہوں کتابوں کی دیکھوں گا سنرا پر اگر صادق ہوں پھر کیا عذر ہے روز شمار
اس تَعَضُّب پر نظر کرنا کہ میں اسلام پر
ہوں خدا، پھر بھی مجھے کہتے ہیں کافر بار بار
ئیں وہ پانی ہوں کہ آیا آسماں سے وقت پر میں وہ ہوں نور خدا جس سے ہوا دن آشکار
جاتے وہ تقوی جو کہتے تھے کہاں تختی ہوئی ساربان نفس دون نے کس طرف پھیری نہار
کام جو دکھلائے اس خلاق نے میرے لیئے کیا وہ کر سکتا ہے جو ہو مفتری شیطاں کا پیار
میں نے روتے روتے دامن کر دیا تر درد سے اب تلک تم میں وہی خشکی رہی با حالِ زار
ہائے یہ کیا ہو گیا عقلوں پہ کیا پھر پڑے ہو گیا آنکھوں کے آگے اُن کے دن تاریک و تار
یا کسی مخفی گنہ سے شائت اعمال ہے
جس سے عقلیں ہو گئیں بے کار اور اک مُردہ وار
گردنوں پر اُن کی ہے سب عام لوگوں کا گنہ جن کے وعظوں سے جہاں کے آگیا دل میں خیار
عام
ایسے کچھ سوتے
کہ مچھر جاگے نہیں ہیں اب تک ایسے کچھ بھولے
کہ پھر میاں نوا گردن کا ہار
نوع انساں میں بدی کا ختم ہونا ظالم ہے کہ بدی آتی ہے اُس پر جو ہو اس کا کاشت کار
چھوڑ کر فرقاں کو آثار مخالف پر جسے سر میں کم اور بخاری کے دیا ناحق کا بار
جبکہ ہے امکان کذب و کج روی اخبار میں پھر حماقت ہے کہ رکھیں سب انہیں پر انحصار
177
Page 195
جبکہ ہم نے نور حق دیکھا ہے اپنی آنکھ سے جبکہ خود وحی خدا نے دی خبر یہ بار بار
پھر یقیں کو چھوڑ کر ہم کیوں گمانوں پر چلیں خود کہو رویت ہے بہتر یا نقول پر غبار
تفرقہ اسلام میں نفلوں کی کثرت سے ہوا جس سے ظاہر ہے کہ راو نقل ہے بے اعتبار
تقل کی تھی اک خطا کاری مسیحا کی حیات جس سے دیں نصرانیت کا ہو گیا خدمت گزار
صد ہزاراں آفتیں نازل ہوئیں اسلام پر
ہو گئے شیطاں کے پچھلے گردن دیں پر سوار
موت عیسی کی شہادت دی خدا نے صاف صاف پھر احادیث مخالف رکھتی ہیں کیا اعتبار
گر گماں صحت کا ہو پھر قابل تاویل ہیں کیا حدیثوں کے لئے فرقاں پہ کر سکتے ہو واری
وہ خدا جس نے نشانوں سے مجھے تمغہ دیا اب بھی وہ تائید فرقاں کر رہا ہے بار بار
سر کو پیٹو آسماں سے اب کوئی آتا نہیں عمیر دنیا سے بھی اب ہے آگیا ہفتم سہزار
لے کتب سابقہ اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ عمر دنیا کی حضرت آدم علیہ اسلام سے سات ہزار برس تک ہے.اسی
کی طرف قرآن شریف اس آیت میں اشارہ فرماتا ہے کہ اِنَّ يَوْمَا عِنْدَ رَبِّكَ كَالْفِ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ
یعنی خدا کا ایک دن تمھارے ہزار برس کے برابر ہے اور خدا تعالے نے میرے دل پر یہ الہام کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ
وسلم کے زمانہ تیک حضرت آدم سے اس قدر مدت بحساب قمری گذری تھی جو اس سورۃ کے حروف کی تعداد سے بباب
ابھی معلوم ہوتی ہے اور اس کے رُو سے حضرت آدم سے اب ساتواں سہزار بحساب قمری ہے جو دنیا کے خاتمہ پر دلالت
بقیہ اگلے صفحے پر
178
Page 196
اُس کے آتے آتے ہیں کا ہو گیا قبضہ تمام کیا وہ تب آئے گا جب دیکھے گا اس میں کا مزار
دیکھے
کشتی اسلام بے لطف خدا اب فرق ہے اسے جنوں کچھ کام کر بیکار ہیں عقلوں کے کار
مجھ کو دے اک کوق عادت اسے خدا جوش پیش جس سے ہو جاؤں میں غم میں دیں کے اک دیوانہ وار
وہ لگا دے آگ میرے دل میں ملت کے لئے شعلے پہنچیں جس کے ہر دم آسماں تک بے شمار
اے خدا تیرے لیئے ہر ذرہ ہو میرا خدا مجھے کو دکھلا دے بہار دیں کہ میں ہوں اشکبار
خاکساری کو ہماری دیکھ اے دانائے راز
کام تیرا کام ہے ہم ہو گئے اب بے قرار
اک کرم کر پھیر دے لوگوں
کو فرقاں کی طرف نیز دے توفیق تا وہ کچھ کریں سوچ اور بیچار
ایک فرقاں ہے جو شک اور کری ہے وہ پاک ہے بعد اس کے نکتنِ غالب کو میں کرتے راختیار
پھر یہ نقلیں بھی اگر میری طرف سے پشیں ہوں تنگ ہو جائے مخالف پر مجال کار زار
باغ مرجھایا ہوا تھا گر گئے تھے سب تمر میں خُدا کا فضل لایا پھر ہوتے پیدا شمار
مریم عیسی نے دی تھی محض عیسی کو شیفا میری مرسم سے شیفا پانے گا ہر ملک دیار
کرتا ہے اور یہ حساب جو سُورۃ والعضر کے حروف کے اعداد نکالنے سے معلوم ہوتا ہے.یہود اور نصاری کے حساب
سے قریبا تمام و کمال ملتا ہے.صرف قمری اور کسی حساب کو طوظ رکھ لینا چاہیئے اور ان کی کتابوں سے پایا جاتا ہے جو
مسیح موعود کا چھٹے ہزار میں آنا ضروری ہے اور کئی برس ہوگئے کہ چھٹا ہزار گذر گیا.منہ
179
Page 197
جھانکتے تھے نور کو وہ روزن دیوار
لیک جب در کھل گئے پھر ہوگئے شیر شعار
دہ خزائن جو ہزاروں سال سے مدفون تھے اب میں دیتا ہوں اگر کوئی ملے امیدوار
پر ہوئے دیں کے لیے یہ لوگ مار استیں دشمنوں کو خوش کیا اور ہو گیا آزردہ یار
نکل مچاتے ہیں کہ یہ کافیر ہے اور دنبال ہے پاک کو ناپاک سمجھے ہو گئے مُردار خوار
گو وہ کا فرکہ کے ہم سے دور تر ہیں جا پڑے اُن کے غم میں ہم تو پھر بھی ہیں حربین و دلفگار
ہم نے یہ مانا کہ ان کے دل ہیں پتھر ہو گئے پھر بھی پتھر سے نکل سکتی ہے دینداری کی نار
کیسے ہی وہ سخت دل ہوں ہم نہیں ہیں تائید آیت لائیسوا رکھتی سے دل کو استوار
پیشہ ہے رونا ہمارا پیش رب ذوالمنن یہ شجر آخر کبھی اس نہر سے لائیں گے بار
جن میں آیا ہے مسیح وقت وہ منکر ہوئے مرگئے تھے اس تمنا میں خواص ہر دیار
میں نہیں کہتا کہ میری جاں ہے رہے پاک تر میں نہیں کہتا کہ یہ میرے عمل کے ہیں شمار
یں نہیں رکھتا تھا اس دعوی سے اک
ذرہ خیر کھول کر دیکھو برا ہیں کو کہتا ہو اعتبار
گر کہے کوئی کہ یہ منصب تھا شایان قریش
وہ خُدا سے پوچھ لے میرا نہیں یہ کاروبار
مجھ کو بس ہے وہ خُدا عہدوں کی کچھ پروا نہیں ہو سکے تو خود بنو مهدی بحکم کردگار
180
Page 198
رافترا لعنت ہے اور ہر مفتری ملعون ہے پھر کھیں وہ بھی ہے جو صادق سے رکھتا ہے نقار
تشنہ بیٹھے ہو کنار جوئے شیریں حیف ہے سرزمین ہند میں چلتی ہے نہر خوشگوار
ال نشانوں کو ذرا سوچھو کہ کیس کے کام ہیں کیا ضرورت ہے کہ دکھلاؤ غضب دیوانہ وار
مفت میں ملزم خُدا کے مت بنو اسے منکو یہ خُدا کا ہے نہ ہے یہ مفتری کا کاروبار
یہ فتوحات نمایاں یہ تواتر سے نشاں
کیا یہ ممکن ہیں بشرسے کیا یہ مکاروں کا کار
ایسی سرعت سے یہ شہرت ناگہاں سالوں کے بعد کیا نہیں ثابت یہ کرتی صدق قول کردگار
کچھ تو سوچو ہوش کر کے کیا معمولی ہے بات جس کا چرچا کر رہا ہے ہر بشر اور ہر دیار
مٹ گئے چیلے تمھارے ہو گئی محبت تمام اب
کہو کس پر ہوئی اسے منکرو لعنت کی مار
بنده دسگاہ ہوں اور بندگی سے کام ہے کچھ نہیں ہے فتح سے مطلب نہ دل میں خوف بار
مت که دیک یک بہت.اُس کی دلوں پر ہے نظر دیکھتا ہے پاکی دل کو نہ باتوں کی سنور
کیسے تھر پڑ گئے ہے ہے تمھاری عقل پر دیں ہے منہ میں گرگ کے تم کر کے خود پادر
ے اب تک کئی ہزار خدا تعالیٰ کے نشان میے ہاتھ پر ظاہر ہو چکے ہیں.زمین نے بھی میرے لیئے نشان دکھلاتے
اور آسمان نے بھی اور دوستوں میں بھی ظاہر ہوئے اور دشمنوں میں بھی جن کے کئی لاکھ انسان گواہ ہیں اور ان نشانوں کو
اگر تفصیلی جدا جدا شمار کیا جائے تو قریباً وہ سارے نشان دس لاکھ تک پہنچتے ہیں.فَالْحَمْدُ لِله عَلى ذلِك.منہ
181
Page 199
ہر طرف سے پڑرہے ہیں دینِ احمد پر تبز
کیا نہیں تم دیکھتے قوموں کو اور اُن کے وہ وار
کون سی آنکھیں جوائس کو دیکھ کر روتی نہیں کون سے دل ہیں جو اس غم سے نہیں ہیں بیقرار
کھا رہا ہے دیں طمانچے ہاتھ سے قوموں کے آج راک تیز کزین میں پڑا اسلام کا عالی کنار
یہ مصیبت کیا نہیں پہنچی خدا کے عرش تک کیا یہ شمس الدیں نہاں ہو جائے گا اب زیر غفار
جنگ رُوحانی ہے اب اس خادم و شیطان کا دل گھٹا جاتا ہے یا رب سخت ہے یہ کارزار
ہر نبی وقت نے اس جنگ کی دی تھی خبر کرگئے وہ سب دُعائیں با دو چشم اشکبار
اسے خُدا شیطاں یہ مجھ کو فتح دے رحمت کے ساتھ
وہ اکٹھی کر رہا ہے اپنی فوجیں بے شمار
یہ اور
جنگ یہ بڑھ کر ہے جنگ روس اور جاپان سے یکی غریب اور ہے مقابل پر حریف نامدار
دل نکل جاتا ہے قابو سے یہ مشکل سوچ کر اسے مری جاں کی پینہ فوج ملائک کو اُتار
بستر راحت کہاں ان فکر کے ایام میں غم سے ہر دن ہو رہا ہے بر تر از شب ہائے تار
شکر شیطاں کے نرغے میں جہاں ہے گھر گیا بات مشکل ہو گئی قدرت دکھا اسے میرے یار
نسل انساں سے مدد اب مانگنا بے کار ہے اب ہماری ہے تری درگاہ میں یارب پیکار
کیوں کریں گے وہ مدد اُن کو مدد سے کیا غرض ؟ ہم تو کافر ہو چکے اُن کی نظر میں بار بار
182
Page 200
پر مجھے رہ رہ کے آتا ہے تعب قوم سے کیوں نہیں وہ دیکھتے جو ہو رہا ہے آشکار
شکر اللہ میری بھی آہیں نہیں خالی گئیں کچھ نہیں طاعوں کی صورت کچھ زلازان کے بخار
اک طرف طاعون خُونی کھا رہا ہے ملک کو ہو رہے ہیں صد ہزاراں آدمی اس کا شکار
دوسرے منگل کے دن آیا تھا ایسا زلزلہ جس سے اک محشر کا عالم تھا بصد شورو پکار
ایک ہی دم میں ہزاروں اس جہاں سے چل دیتے
جس قدر گھر گر گئے اُن کا کروں کیوں کہ شمار
یا تو وہ عالی مکاں تھے زینت و زیب جلوس یا ہوتے اک ڈھیر انٹوں کے پر از گرد و غبار
حشر جس کو کہتے ہیں اک دم میں برپا ہو گیا ہر طرف میں مرگ کی آواز تھی اور اضطرار
دب گئے نیچے پہاڑوں کے کئی دیہات و شہر مر گئے لاکھوں بشر اور ہو گئے دنیا سے پار
اس نشاں
کو دیکھ کر پھر بھی نہیں ہیں زم دل پس خدا جانے کہ اب
کس حشر کا ہے انتظار
وہ ہو کہلاتے تھے صوفی کہیں میں سب سے بڑھ گئے کیا یہی عادت تھی شیخ غزنوی کی یادگار
کہتے ہیں لوگوں کو ہم بھی تبدۃ الانبار ہیں؟
پڑتی ہے ہم پر بھی کچھ کچھ وحی وحمل کی چھوہارے
پر وہی نا فہم گل اول الاعداء ہوئے آگیا چرخ بریں سے اُن کو تکفیروں کا تار
نا ملهم
183
Page 201
سب نشان بیکار اُن کے بغض کے آگے ہوتے ہو گیا تیر تعصب اُن کے دل میں وار پار
دیکھتے ہرگز نہیں قدرت کو اُس ستاد کی گو سُنادیں اُن کو وہ اپنی بجاتے ہیں رستار
صوفیا اب یہیچ ہے تیری طرح تیری تراہ آسماں سے آگئی میری شہادت بار بار
قدرت حق ہے کہ تم بھی میرے دشمن ہو گئے یا محنت کے وُہ دن تھے یا ہوا ایسا نقار
دھو دیے دل سے دو سائے محبت دیریں کے رنگ پھول بن کر ایک مدت تک ہوئے آخر کو خار
جس قدر نقد تعارف تھا وہ کھو بیٹھے تمام آہ ! کیا یہ دل میں گذرا ہوں میں اس سے دانتگار
آسماں پر شور ہے پر کچھ نہیں تم کو خبردن تو روشن تھا مگر ہے بڑھ گئی گردو غبار
اک نشاں ہے آنے والا آج سے
کچھ دن کے بعد جس سے گردش کھائیں گے دیہات وشہر اور مرغزار
آئے گا قہر خدا سے خلق پر اک انقلاب اک برہنہ سے نہ یہ ہوگا کہ تا باندھے رازار
یک بیک اک زلزلہ سے سخت جنبش کھائیں گے کیا بشر اور کیا شجر اور کیا گجر اور کیا بھار
اک چھپک میں یہ زمیں ہو جائے گی زیر وزیر نالیاں خوں کی چلیں گی جیسے آب رود بار
ه تاریخ امروز ۵ار اپریل شد
کے خدا تعالی کی دہی میں زلزلہ کا بلدیار لفظ ہے اور فرمایا کہ ایسا لانہ ہو گا جونمونہ قیامت ہوگا بلکہ قیامت کا زلزلہ اس کوکت
چاہیے میں کی طرف سورۃ اِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا اشارہ کرتی ہے لیکن میں ابھی تک اس زلزلہ کے لفظ کو قطعی یقین
کے ساتھ ظاہر پر جا نہیں سکتا ممکن ہے کہ معمولی زلزلہ نہ ہو بلکہ کوئی اور شدید آفت ہو جو قیامت کا نظارہ دکھلا دے جس کی نظیر
بقیہ اگلے صفحے پر
184
Page 202
رات جو رکھتے تھے پوشاکیں بزنگ یاسمن منع کر دے گی انھیں مثل درختان چنار
ہوش اُڑ جائیں گے انساں کے پرندوں کے تو اس بھولیں گے نغموں کو اپنے سب کبوتر اور ہزار
ہر مسافر پر وہ ساعت سخت ہے اور وہ گھڑی راہ کو بھولیں گے ہو کر مست و بیخود راہوار
خون سے مردوں کے کوہستان کے آب رواں سُرخ ہو جائیں گے جیسے ہو شراب رانجبار
متحمل ہو جائیں گے اس خود سے سب جن وانس زار بھی ہو گا تو ہو گا اُس گھڑی باحال زار
اک نمونہ قہر کا ہو گا وہ ربانی نشاں آسماں حملے کرے گا کھینچ کر اپنی سٹار
ہاں نہ کر جلدی سے انکار اسے سفیہ ناشناس اس پہ ہے میری سچائی کا سبھی دارو مدار
وحی حق کی بات ہے ہو کر رہے گی بے خطا کچھ دنوں کر صبر ہو کہ متقی اور بردبار
یہ گماں مت کہ کہ یہ سب بد گمانی ہے معاف
قرض ہے واپس ملے گا تجھ کو یہ سارا اُدھار
کبھی اس زمانہ نے نہ دکھی ہو.اور جانوں اورعمارتوں پر سخت تباہی آوے.ہاں گر یا فوق العادت نشان ظاہر نہ ہو اور لوگ کھلے طور پر
اپنی اصلاح بھی نہ کریں تو اس صورت میں میں کاذب ٹھہروں گا.گر میں باربار لکھ چکا ہوں کہ یہ شدید آفت جس کوخدا تعالیٰ نے زلزلہ کے لفظ
سے تعبیر کیا ہے.صرف اختلاف مذہب پر کوئی اثر نہیں رکھتی اور نہ ہند و یا عیسائی ہونے کی وجہ سے کسی پر عذاب آسکتا ہے اور نہ اس
وجہ سے آسکتا ہے کہ کوئی میری بیعت میں داخل نہیں.یہ سب لوگ اس تشویش سے محفوظ ہیں.ہاں جو شخص خواہ کسی مذہب کا پابند
ہو جرائم پیشہ ہونا اپنی عادت رکھے.اور فسق وفجور میں فرق ہو اور زانی بخونی، چور ، ظالم اور ناحق کے طور پر بد اندیشی ابد زبان
اور بدیلین ہوائس کو اس سے ڈرنا چاہیتے اور اگر تو بہ کرے تو اس کو بھی کچھ غم نہیں اور مخلوق کے نیک کردار اور نیک چلن
ہونے سے یہ عذاب مل سکتا ہے قطعی نہیں ہے.منہ
(براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحه ۹۷ ، مطبوعہ شاد / روحانی خزائن جلد ۲۱ ص۱۲۷ تا ۱۵۲)
185
Page 203
درس توحید
وہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دل لگاتے ہو
جو کچھ بیٹوں میں پاتے ہو اس میں وہ کیا نہیں
سورج پر غور کر کے نہ پائی وہ روشنی
جب چاند کو بھی دیکھا تو اس یار سا نہیں
واحد ہے لا شریک ہے اور لازوال ہے
سب موت کا شکار ہیں اس کو فنا نہیں
سب خیر ہے اسی میں کہ اس سے لگاؤ دل
ڈھونڈو اُسی کو یارو! ئیتوں میں وفا نہیں
اس جائے پُر عذاب سے کیوں دل لگاتے ہو
دوزخ ہے یہ مقام یہ بستان سرا نہیں
( رساله تشحمید الا زبان ما و دسمبر له)
186
Page 205
پیشگوئی جنگ عظیم
یہ نشان زلزلہ جو ہو چکا مشکل کے دن وہ تو اک لقمہ تھا جو تم کو کھلایا ہے نہار
اک نیا فی سے بڑی اسے غافلو کچھ دن کے بعد جس کی دیتا ہے خبر فرقاں میں رحماں بار بار
فاستقوں اور فاجروں پر وہ گھڑی دشوار ہے جس سے قیمہ بن کے پھر دکھیں گے قیمہ کا بگھار
خوب کھل جائے گا لوگوں پہ کہ دیں کس کا ہے دیں پاک کر دینے کا تیرتھ کعبہ ہے یا ہر دوار
وہی حق کے ظاہری لفظوں میں ہے وہ زلزلہ ایک ممکن ہے کہ ہو کچھ اورہی قیموں کی مار
کچھ ہی ہو پر وہ نہیں رکھتا زمانہ میں نظیر فوق عادت ہے کہ سمجھا جائے گا روز شمار
یہ جو طاعوں مملک میں ہے اس
کو کچھ نسبت نہیں اُس بلا سے وہ تو ہے اک حشر کا نقش و نگار
وقت ہے تو بہ کرو جلدی مگر کچھ رحم ہو شست کیوں بیٹھے ہو جیسے کوئی پی کر کو کنار
تم نہیں لوہے کے کیوں ڈرتے نہیں اُس ویسے جس سے پڑ جائے گی اک دم میں پہاڑوں میں بغار
سے پڑ
وہ تباہی آئے گی شہروں پر اور دیہات پر جس کی دنیا میں نہیں ہے مثل کوئی زینہار
ایک کام میں نظم کدے ہو جائیں گے عشرت کہے شادیاں کرتے تھے جو پیٹیں گئے ہو کر سوگوار
188
Page 206
"
وہ جو تھے اُونچے محل اور وہ جو تھے تصویریں پست ہو جائیں گے جیسے پست ہو اک جائے غدار
ایک ہی گردش سے گھر ہو جائیں گے مٹی کا ڈھیر جس قدر جانیں تلف ہوں گی نہیں اُن کا شمار
پر خدا کا رحم ہے کوئی بھی اس سے ڈر نہیں اُن کو جو مجھکتے ہیں اس درگہ پر ہو کر خاکسار
یہ خوشی کی بات ہے سب کام اس کے ہاتھ ہے وہ جو ہے دھیما غضب میں اور ہے آمرزنگار
کب یہ ہوگا ؟ یہ خدا کو علم ہے، پر اس قدر دی خبر مجھ کو کہ وہ دن ہوں گے ایام بہار
پھر بہار آئی خدا کی بات پھر پوری ہوئی یہ خُدا کی وحی ہے اب سوچ لو اسے ہوشیار
یاد کر فرقاں سے لفظ زُلْزِلَتْ زِلْزَالَهَا ایک اِن ہو گا وہی جو غیب سے پایا قرار
سخت ماتم کے وہ دن ہوں گے مصیبت کی گھڑی ایک وہ دن ہوں گے نیکیوں کے لئے شیریں شمار
آگ ہے پر آگ سے وہ سب بچائے جائیں گے جو کہ رکھتے ہیں خدائے ذو العجائب سے پیار
انبیا سے بعض بھی اسے فاظلوا چھا نہیں دُور تر مہٹ جاؤ اس سے.ہے پیشیروں کی کچھار
کیوں نہیں ڈرتے خُدا سے کیسے دل اندھے ہوتے بے خُدا ہر
گز نہیں بر قیمتو کوئی سہار
یہ رنشان آخری ہے کام کر جائے مگر ورنہ اب باقی نہیں ہے تم میں امید سُدھار
آسماں پر ان دنوں قہر خدا کا بوش ہے کیا نہیں تم میں سے کوئی بھی رشید و ہو نہار
اس نشان کے بعد ایماں قابل عزت نہیں ایسا جامہ ہے کہ تو پوشوں کا جیسے ہو اُتار
189
Page 207
اس میں کیا خوبی کہ پڑ کر اگ میں پھر صاف ہوں خوش نصیبی ہو اگر اب سے کرو دل کی سنوار
اب
تو نرمی کے گئے دن اب خدائے خشمگیں کام کہ دکھلانے گا جیسے تھوڑے سے لوتار
اُس گھڑی شیطاں بھی ہو گا سجدہ کرنے کو کھڑا دل میں یہ رکھ کر کہ حکم سجدہ ہو پھر ایک بار
یہ
لیے خدا اس وقت دنیا میں کوئی مائن نہیں یا اگر ممکن ہو اب سے سوچ لو راہِ فرار
تم سے غائب ہے اگر میں دیکھتا ہوں ہرگھڑی پھرتا ہے آنکھوں کے آگے وہ زماں وہ روزگار
گر کرو تو بہ تو اب بھی خیر ہے کچھ غم نہیں تم تو خود بنتے ہو قہر ڈوانین کے خواستگار
تو بہ
وہ خدا حلم و تفضّل میں نہیں رکھتا نظیر کیوں بھرے جاتے ہو اس کے حکم سے دیوانہ ور
میں نے روتے روتے سجدہ گاہ بھی تر کردیا پر نہیں ان خشک دل لوگوں کو خوف کردگار
قہر
ے یاد رہے کہ جس عذاب کے لئے یہ پیشگوئی ہے اُس عذاب کو خدا تعالیٰ نے بار بار زلزلہ کے لفظ سے بیان کیا ہے.اگر چہ بظاہر وہ زلزلہ ہے اور ظاہر الفاظ یہی بتاتے ہیں کہ وہ زلزلہ ہی ہوگا لیکن چونکہ عادت الہی میں استعارات بھی
داخل ہیں اس لئے یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ غالبا تو وہ زلزلہ ہے ورنہ کوئی اور جانگداز اور فوق العادت عذاب ہے جو زلزلہ
کا رنگ اپنے اندر رکھتا ہے اور اس کی بار بار شائع کرنے کی اسی وجہ سے ضرورت پیش آتی ہے جو پہلے زلزلہ کی خبر جو
اچھی طرح ت تع نہیں کی گئی اس سے بہت سی جانوں کا نقصان ہوا.اس لئے میں نے مناسب سمجھا کہ دوسری پیشگوئی
میں جو زلزلہ کے بارے میں ہے جہاں تک میری طاقت ہے لوگوں کو خبر کر دوں تا شاید میری بار بار کی اشاعت سے
لوگوں کے دل میں صلاحیت کا خیال پیدا ہو جاتے اور اس عذاب کے ملنے کے لئے اس بات کی ضرورت نہیں کہ
کوئی عیسائی ہو یا ہندو یا مسلمان ہو یا کوئی شخص ہماری بیعت کرے.ہاں ہے ضرورت ہے کہ لوگ نیک چلینی اختیار
کریں اور جرائم پیشہ ہونا چھوڑ دیں.منہ
190
Page 208
یا اٹھی اک نشاں اپنے گرم سے پھر دکھا گرد میں ٹھک جائیں جس سے اور مکذب ہوں خوار
اور
اک کرشمہ سے دکھا اپنی وہ عظمت اسے قدیر جس سے دیکھے تیرے چہرے کو ہر اک غفلت شعار
تیری طاقت سے جو منکر ہیں انھیں آپ کچھ دکھا پھر بدل دے گلشن و گلزار سے یہ دشت خار
زور سے جھنگے اگر کھاوے زمیں کچھ غم نہیں پر کسی ڈھب سے تلیال سے ہو ملت درست نگار
دین و تقویی گم ہوا جاتا ہے یارب ہم کر بے بسی سے ہم پڑے ہیں کیا کریں کیا اختیار
میرے آنسو اس غم دل سوز سے تھمتے نہیں دیں کا گھر ویراں ہے اور دنیا کے ہیں عالی منار
غم
اور
دیں تو اک ناچیز ہے دنیا ہے جو کچھ چیز ہے آنکھ میں اُن کی جو رکھتے ہیں زرو عز و وقار
جس طرف دکھیں وہیں راک
دہریت کا ہوش ہے دیں سے ٹھٹھا اور نمازوں روزوں سے رکھتے ہیں عار
جاہ و دولت سے یہ زہریلی ہوا پیدا ہوئی موجب کھوت ہوتی رفعت کہ تھی اک زہر مار
ہے بلندی شان ایزد گر بیشتر ہو دے بلند فخر کی کچھ جا نہیں وہ ہے متابع مستعار
ایسے مغروروں کی کثرت نے کیا دیں کو تباہ ہے یہی تم میرے دل میں جس سے بہوں میں دلفگار
اے میرے پیارے مجھے اس سیل غم سے کر رہا
ور نہ ہو جائے گی جہاں اس درد سے تجھ پر نشار
منقول از نوٹ بک حضرت مسیح موعود)
191
Page 209
پنجنی سے بچے
اگر دل میں تمھارے شر نہیں ہے تو پھر کیوں ظن بد سے ڈر نہیں ہے
کوئی جو ملین پر رکھتا ہے عادت
ظن ید
بدی سے خود وہ رکھتا ہے ارادت
نہ اہل عفت و دیں کا ہے پیشہ
گمان بد شیائیں کا ہے پیشہ
بد
تمھارے دل میں شیطاں دے ہے بچتے اسی سے ہیں تمھارے کام کچنے
دہی کرتا ہے ظن بد ہلا کریب کہ جو رکھتا ہے پردہ میں وہی عیب
وه فاسق ہے کہ جس نے رہ گنوایا نظر بازی کو ایک پیشہ بنایا
مگر عاشق کو ہرگز بد نہ کہیں! وہاں بدظنیوں سے بچ کے رہیو
اگر عشاق کا ہو پاک دامن یقیں سمجھو کہ ہے تریاق دائن
مگر مشکل یہی ہے درمیاں میں کہ گل ہے خار کم ہیں بوستاں میں
تمھیں یہ بھی سناؤں اس بیاں ہیں کہ عاشق کس کو کہتے ہیں جہاں میں
دہ عاشق ہے کہ جس کو حسب تقدیر محبت کی کہاں سے آ لگاتیر
نہ شہوت ہے نہ ہے کچھ نفس کا ہوش ہوا الفت کے پیمانوں سے مدیونش
لگی سینہ میں اس کے آگ غم کی
وہ
نہیں اس کو خبر کچھ پیچ وخم کی
192
( منقول از مستودات حضرت مسیح موعود )
Page 210
بیجوم مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا طریق
میخ
ذیل میں جو نظم درج کی جاتی ہے یہ حضرت مسیح موعود نے ایک صاحب شیخ خورش
ر میں کڑیانوالہ ضلع گجرات کو لکھ کر عطا فرمائی تھی جبکہ وہ سخت مالی مشکلات میں مبتلا تھے.خدا تعالیٰ
نے حضرت مسیح موعود - کی دُعا کے طفیل ان کی تکالیف دور کر دیں.راک نہ اک دن پیش ہو گا تو فنا کے سامنے چل نہیں سکتی کسی کی کچھ قضا کے سامنے
چھوڑنی ہوگی تجھے دُنیائے فانی ایک دن ہر کوئی مجبور ہے محکیم خدا کے سامنے
مستقل رہنا ہے لازم اسے بشر تجھ کو دا رنج وغم پاس و الم فکر و بلا کے سامنے
بارگاہ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہو مشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کشا کے سامنے
حاجتیں پوری کریں گے کیا تری عاجز بشر کر بیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے
چاہتے تجھ کو مٹانا قلب سے نقش دُونی سر جھکا بس مالک ارض و سما کے سامنے
چاہتے نفرت بدی سے اور نیکی سے پیار ایک دن جانا ہے تجھ کو بھی خدا کے سامنے
راستی کے سامنے کب جھوٹ پھلتا ہے بھلا
قدر کیا پتھر کی لعل بے بہا کے سامنے
) اخبار الفضل ۱۳ جنوری ۱۹۲۰ء)
193
Page 211
متفرق اشعار
نہیں محصور ہرگز راستہ قدرت نمائی کا خُدا کی قدرتوں کا حصہ دعوی ہے خدائی کا
قدرت سے اپنی ذات کا دیتا ہے حق ثبوت اس بے نشاں کی چہرہ نمائی ہیں تو ہے
جس بات کو کہے کہ کروں گا یہ میں ضرور ملتی نہیں وہ بات خدائی ہی تو ہے تے
جس نے پیدا کیا وہی جانے دوسرا کیونکر اس کو پہچانے
غیر کو غیر کی خبر کیا ہو نظر دُور کارگر کی ہوتے
جو ہمارا تھا وہ اب دلبر کا سارا ہو گیا آج ہم دلبر کے اور دلبر ہمارا ہو گیا
شکر اللہ مل گیا ہم کو وہ لعل بے بدل کیا ہوا گر قوم کا دل سنگ خارا ہو گیا
ہم نے اُلفت میں تری بار اُٹھایا کیا کیا مجھ کو دکھلا کے فلک نے ہے دکھایا کیا گیا
ه (منقول از برا بین احمدیہ حصه چهارم به مطبوعه ۱۹۹۲)
روحانی خزائن جلد اول مندم
کے اشتہا را علان مطبوعہ ریاض ہند امرتسر ۲۲ مارچ شد)
ه امروزه چشم آرید ص۱۵۲ مطبوعه شده بر روحانی خزائن جلد۲ ص۳۳۲)
که (ازالہ اوہام حصہ دوم ص ۲۶۵ مطبوعه اشاره روحانی خزائن جلد ۳ ص۴۵۵)
194
Page 212
پیش گوئی کا جب انجام ہویدا ہو گا ! قدرت حق کا عجب ایک تماشا ہوگا
جھوٹ اور بیچ میں جو ہے فرق وہ پیدا ہوگا کوئی پا جائے گا عزت کوئی رسوا ہوگا
لوگوں کے بعضوں سے اور کینوں سے کیا ہوتا ہے جس کا کوئی بھی نہیں اس کا خدا ہوتا ہے
بے خدا کوئی بھی ساتھی نہیں تکلیف کے وقت اپنا سایہ بھی اندھیرے میں جُدا ہوتا ہے کے
جس کی تعلیم یہ خیانت ہے ایسے دیں پر ہزار لعنت ہے تو
دوستو اک نظر خُدا کے لیئے سيد الخلق مصطفے کے لئے گے
کوئی جو مردوں کے عالم میں جاوے وہ خود ہو مُردہ تب وہ راہ پاوے
کہو زندوں کا مردوں سے ہے کیا جوڑ یہ کیونکر ہو کوئی ہم کو بتا دے
(آئینہ کمالات اسلام صفحه ۲۸۱ مطبوعه ساع)
ے (حاشیہ اشتہار معیار الاخیار والاشرار مطبوعه ، امارچ ۱۹)
ه (آریہ دھرم صفحه ۴۵ مطبوعه (۱۹۹۵)
اشتهار مستيقنا الوحي الله القهار جنوری مدیوم
ه) ایام الصلح صفر ۱۴۳ مطبوع شده)
195
Page 213
مر گیا بد بخت اپنے وار سے کٹ گیا سر اپنی ہی تلوار سے
کھل گئی ساری حقیقت سیف کی کم کرو اب ناز راس مردار سے لے
کیسے کافر ہیں مانتے ہی نہیں ہم نے سو سو طرح سے سمجھایا
اس غرض سے کہ زندہ یہ ہوویں ہم نے مرنا بھی دل میں ٹھہرایا
بھر گیا باغ اب تو پھولوں سے آؤ بلبل چلیں کہ وقت آیا ہے
جب سے اسے یار تجھے یار بنایا ہم نے ہرنئے روز نیا نام رکھایا ہم نے
کیوں کوئی فلکشی کے طعنوں کی نہیں دے گی یہ تو سب نقش دل اپنے سے مٹایا ہم نے
اگر وہ جاں کو طلب
کرتے ہیں تو جاں ہی سہی بلا سے کچھ تو نیسٹ جائے فیصلہ دل کا
اگر ہزار کا ہو تو دل نہیں ڈرتا ذرا تو دیکھئے کیسا ہے حوصلہ دل کا
وقت تھا وقت مسیحا نہ کسی اور کا وقت میں نہ آتا تو کوئی اور ہی آیا ہوتا
ه از مسودات حضرت مسیح موعود )
( نزول مسیح صفحه ۲۲۴ مطبوع )
کے ارساله تشخید الاذہان ماہ دسمبر کے اخبار الفضل ۳۱ دسمبر ۱۹
ه از مسودات حضرت مسیح موعود )
191
196
Page 214
الہامی اشعار
کیا شک ہے ماننے میں تمھیں اس مسیح کے جس کی مماثلت کو خدا نے بتا دیا
حاذق طبیب پاتے ہیں تم سے یہی خطاب خوبوں کو بھی تو تم نے مسیحا بنا دیا
قادر کے کاروبار نمودار ہو گئے کافر جو کہتے تھے وہ گرفتار ہو گئے
کافر جو کہتے تھے وہ نگوں سار ہو گئے جتنے تھے سب کے سب ہی گرفتار ہو گئے
دشمن کا بھی خوب دار نکلا تیس پر بھی وہ آر پار نکلا
قادر ہے وہ بارگہ.ٹوٹا کام بنا دے بنا بنایا توڑ دے کوئی اُس کا بھید نہ پاوے
برتر گمان و و ہم سے احمد کی شان ہے اس کا غلام دیکھیو مسیح الزمان ہے
کروں گا دُور اُس ماہ سے سے اندھیرا دکھاؤں گا کہ اک عالم کو پھیرا
چل رہی ہے نسیم رحمت کی جو دعا کیجئے قبول ہے آپ نے
ا ضمیمہ تحفہ گولڑویہ حات صفحه ۲۷ مطبوعہ سنامه)
س (الحكم ۳۰ اکتوبر)
سے ( اخبار بدر ۲۲ نومبر )
کے راز حقیقة الوحی صفحہ ۲۷۴ کا حاشیہ مطبوعہ ۱۹
نه ( تذکره ص۴۲۷)
ت ( تذکره ص۳۰۶ )
آج
197
Page 215
الہامی مصرعے
ا ہے سر رہ پر تمھارے وہ جو ہے مولیٰ کریم
پھر بہار آئی خدا کی بات پھر پوری ہوئی
کشتیاں چلتی ہیں تا ہوں کشتیاں
- پھر بہار آئی تو آئے شلج کے آنے کے دن
ه پاک محمد مصطفے نبیوں کا سردار
-4
جے توں میرا ہو رہیں سب جگ تیرا ہو
عشق الہی وسے منہ پر ویاں ایہہ نشانی
جدھر دیکھتا ہوں اُدھر تو ہی تو ہے
پر خدا کا رحم ہے کوئی بھی اس سے ڈر نہیں
198
Page 216
دارد اگر یہ جڑ رہی سب کچھ رہا ہے
بڑھیں گے جیسے باغوں میں ہوں شمشاد
- چمک دکھلاؤں گا تم کو اس نشاں کی پنج بار
-IP
- زار یہی ہو گا تو ہو گا اس گھڑی یا حال زار
-
اخبار بدر - ۱۲۰ اپریل ۱۹۰۵
اخبار بدر - مئی ۱۹۰۵
- A
اخبار بدر ۱۶ر اپریل شار
اخبار بدر امٹی شاہ
اخبار بدر - 6 مئی ۱۹۰۶ - اخبار المحکم ۳۱ اگست سنشاه
ہم - اخبار بدر - اسی شامه
براہین احمدیہ چهار خصص ص ۵۲۲
اخبار بدر ۲۵ اپریل نشده
اخبار بدر مئی ۴۱۹۰۳
A
اله
-IP
٠١٣
مطبوعه سنه منقول از بشیر احمد ، شریف احمد اور مبارکہ کی آمین
تجلیات الله صفحه حقیقة الوحی ص ۹ حاشیه
برا همین احمدیہ حصه منم صفحه ۱۲۰
199
Page 217
قطعه تاریخ براہین احمدیه
کیا خوب ہے یہ کتاب سُبْحَانَ الله
اک دم میں کرے ہے دین حق سے آگاہ
از بس کہ یہ مغفرت کی بتلاتی ہے راہ
۱۲۹۷
تاریخ بھی ”یاغفور“ نکلی وہ واہ
200
ٹائیٹل پیج بر این احمدیہ
Page 218
مح للأحمد
وسلام على عباد الذين اصطفے
مطبع ضیاء الاسلام قادیان دارالامان میں باہتمام
سکیم فضل الدین بن مالک مطلع چھپی
قیمت ۳ سر تعداد جلد ۷۰۰
حضرت اقدس مسیح موعود کی حیات مبارکہ میں طبع ہونے والی تخمین مطبوعہ 1990ء کے سرورق کا عکس
201
Page 219
واتقوالله لعلكم تفلحون
ریمین
لحامل
جسا و فاکستا خلیفہ نور الدین نے حضرت اقدس
اما و هما و مهدی مسعود و مسیح موعود
عليه الصلق والسلام کی جملہ تصانیف
میں سے اردو و فارس نظموں کو جمع کر کے باہر
قیمت (ماری)
اکتوبر
محصور این است که
رفاہ عامر پر ہی گا ھور میز طبع کرا کے شایع کیا
حضرت اقدس مسیح موعود کی حیات
مبارکہ میں چھپنے والی دو تین مطبوعہ 1901ء کے سرورق کا عکس
202
Page 222
Symbols for Pronunciation and Transliteration
زیر
Vowels
a
ei
پیش
น
T.....aa.ee
- أو.00
ai
أو
au
Consonants
b
P
ـف....ق
f
q
ت،ٹ، ط
t
J.e.S
J.g
ش
sh
J
|
j
- م..m
چ
ch
n
h.N
خ.kh
-W
6 )
d.y
،ڈ
ذ، ز، ژ، ض، ظ
روڑ
Z
r
ع،ء
_gh
Page 223
درمشین
فرهنگ
اگر دو الفاظ انگریزی میں تلفظ ، اُردو معانی انگریزی میں معافی)
Glossary
(Urdu Words, Transliteration, Urdu Meanings, English Meanings)
صا
سے ص79 تک
Page 224
1
پاک صاف بنانا paak saaf banaanaa
خدا کے پاک لوگوں کو خدا سے نصرت آتی ہے گندگی دور کر کے صاف بے عیب بنانا
Khudaa ke paak logoN ko....نصرت nusrat
مدد، حمایت Help
عالم aalam'
کائنات، دنیا
1
باطل baatil
جھوٹ Falsehood
میل mail
To cleanse, to purify
توجہ خواہش میلان جھکاؤ رغبت رحمان inclination, tendency
haq ☑
The universe, the world,
mankind
عالم دکھانا aalam dikhaanaa'
رونق دکھانا، بہار دکھانا ، نیا رخ دکھانا To demonstrate
novel, miraculous, extra-ordinary, or
unique phenomenon
خسره
باره khas-e-rah
راستے کے تنکے یعنی مشکلات Obstacles, hurdles in
مخالف mukhaalif
the way of progress
trend, desire, attitude
سچائی.خدا تعالیٰ کی صفت The True, truth (an
رجوع rujoo
رخ کرنا ، توجہ کرنا ، پھرنا
attribute of God)
To turn to, recourse,
return
ضد و تعصب صب zid-do-ta-'as-sub
بے جا حمایت، طرفداری، ضد، ہٹ دھرمی
Religious prejudice, bias
قدم اُٹھانا qadam uthaanaa
مد مقابل برخلاف برعکس Opponent, adversary آگے بڑھنا Proceed towards
خاک khaak
مٹی ، دھول کا طوفان Dust, dust storm
خالق khaaliq
God as Creator, an attribute of God
khalq
مخلوق Mankind, creation
یار و خودی سے باز بھی آؤ گے یا نہیں
Yaaro khudi se baaz bhi....بصدق basida
سچائی کے ساتھ Truly, sincerely
رو radd
تردید کرنا ، واپس کرنا Discard, reject
muhaqqaq
محقق
جس کی سچائی ثابت ہو چکی ہو ,Proven to be true
جواب نہ بننا jawaab na bannaa
certain
لا جواب ہو جانا To be silenced by an apt
reply, to be speechless, to be
confounded, having no explanation
2
خودی khudi
قات کا شعور، خود پسندی، غرور، تکبر ,Self ego منہ دکھانا moon dekhaanaa
vainglory, vanity, pride, egotism,
conceit
خو khoo
عادت ، خصلت Nature, disposition
روبرو ہونا ، سامنا کرنا ، سامنے آنا To face
جہاں jahaan
دنیا World, mankind
Page 225
2
جمال وحسن قرآں نور جان ہر مسلماں ہے
Jamaal-o-Husn-e-QuraaN noor...3
پیدا ہے paidaa hai
ـراح
ظاہر ہے، نمو دار ہے Is evident from
عمارت ibaarat
تحریر مضمون ، آیت Verse, word
جمال jamaal
حسن و خوبصورتی Excellence, elegance, beauty
حسن قرآن husn-e-Quraan
قرآن مجید کا حسن Excellence and beauty of
Quran
خوبی khoobi
اچھائی ، خوبصورتی Excellence, beauty
چمن chaman
Flower, garden
بستان bustaan
نور
noor
روشنی Light
جان jaan
روح ( مراد زندگی) Essence of life
nazeer
مثال ، نمونه، مانند Peer, resemblance, example
نظر میں جمنا nazar maiN jamnaa
نگاہ قائم ہونا ، نگاہ میں ٹھہرنا، پسند آنا، نظر جمنا، چچنا
Appealing to view (even after a
thorough research into the matter it is
not possible to find its match)
فکر fikr
سوچنا، غور کرنا To think, to ponder
یکتا yaktaa
بے مثال، اپنی قسم کا ایک، یگانہ Unique, matchless
کلام پاک kalaam-e-paak
پاک کلام Quran, the holy book
رحماں Rehmaan
بن مانگے دینے والا.اللہ تعالیٰ کی ایک صفت
The Benificent, an attribute of Allah
بہار جاوداں Bahaar-e-jaawidaan
ہمیشہ رہنے والی بہار ,Everlasting spring
eternal prime or bloom
بوستاں، باغ، گلشن Garden, orchard
یزداں yazdaan
اللہ تعالیٰ، نیکی اور خیر پیدا کرنے والا Allah, the God
saani
of Goodness
مثال، نظیر نمونه Equal, match
لولوئے عثماں loo-loo-e-'ammaN/umman
عمان کا قیمتی موتی، گوہر The pearl of Oman, a
وگر wagar ور
اور اگر نہیں تو Or else
precious pearl
لعل بدخشاں la'l-e-BadakhshaaN
سرخ رنگ کا قیمتی پتھر ، بدخشاں
کا قیمتی سرخ پتھر
Ruby of BadakhshaaN
قول qaul
بات، کلام، وعده Words, saying, speech, promise
بشر bashar
قدرت qudrat
آدمی ، انسان Human being
طاقت ، قوت Might, power
در ماندگی darmaaNdgi
بے چارگی، بے بسی Helplessness, vulnerability
Page 226
3
فرق نمایاں farq-e-numaayaan
کھلا کھلا فرق Prominent disparity, clear difference
ملائک malaa'ik
ملک کی جمع ) فرشتے Angels
حضرت hazrat
دربار، جناب میں، سامنے حضور In front of
افر ایلامی iqraar-e-laa'ilmi
یہ تسلیم کرنا کہ ہمیں علم نہیں.حضرت آدم کی پیدائش کے واقعہ کی
طرف اشارہ ہے.(البقرہ:۳۳)
کذب و بہتان Kizb-o-buhtaan
جھوٹ اور الزام تراشی False accusation
(O! People, have some regard for the
Almightiness of God, restrain your
tongues, if you have even an iota of
faith)
ذات واحد zaat-e-waahid
وہ اکیلی ذات، اللہ تعالیٰ، جس کا کوئی ہمسر نہیں
He is one who has no equal, no
associate, uniqueness in attributes
شرک shirk
Cofession of ignorance (on the part of
the angels) a reference to Adam's
creation in the Quran (al Baqarah:33).sakhun-sukhan
گفتگو، کلام، بات Saying, speech
ہمتائی hamtaai
برابری Equality
مقدور انسان maqdoor-e-insaan
انسان کی طاقت، ہمت، قدرت
نورحق noor-e-haq
Ability or power of man
4
حق کا نور یعنی اللہ تعالیٰ کا نور مراد کلام الہی
پاس کرنا paas karnaa
Divine revelation
قدر کرنا ، احساس کرنا Have some regard for
شان کبریائی shaan-e-kibryaa'i
خدا تعالیٰ کی بزرگی یا بلندشان
دوئی، خدا کی ذات وصفات میں کسی غیر کو شامل کرنا
To associate a partner with God
پنہاں pinhaaN
چھپا ہوا، پوشیده Hidden
جہل jahl
،
جہالت، لاعلمی Ignorance
خطا khataa
غلطی Error, fault, mistake
کیں
keeN U
کینه، بغض، نفرت Enmity, grudge, hatred
نصیحت naseehat
نیک کام کرنے کی تلقین Advice
غریبانه ghareebaanah
مخلصانه، عاجزانہ Humble
قرباں qurbaan
ندا Sacrifice
rancour, malice
(I am ready to sacrifice my life for him
Dignity and magnificence of God
Speck of faith, iota of faith.ہوئے ایماں boo'e-eemaan
کفران kufraan
اشکری Ingratitude
who purifies himself)
اد عیسائیو! ادھر آؤ!
aa-o 'isaaeeo! idhar aa-o!
Page 227
4
5
راه حق raah-e-haq
سچائی کا راستہ Path of truth
مخلوق makhlooq
لوگ خلقت دنیا
بہکانا behkaanaa
The creation, people,
populace, world
غلط راستے پر لگانا To lead astray
شرمانا sharmaanaa
شرم کرنا ، خدا کا خوف کرنا To feel ashamed
سرا sadaa
ہمیشہ Everlasting, ever, always
بقا bagaa
زندہ رہنا، باقی رہنا، فنا نہ ہونا
jaa
Immortality,
permanence, survival, continuance
جگہ مقام Place
خرابه kharaabah
بیہات haehaat
دور کی بات، ہائے ہائے، افسوس کا کلمہ,Begone
6
قاد را کبر qaader-e-akbar
how woeful, alas
قدرت والا ، سب سے بڑا.اللہ تعالیٰ کی صفات
Powerful, Almighty, attributes of God
pukhtah **
مضبوط Reliable, authentic
کوئے دلبر koo-e-dilbar
محبوب کی گلی ,Path leading to the beloved
اوصاف ausaat
وصف کی جمع ) تعریفیں ، خوبیاں، ہنر ، جو ہر
i.e.God
Attributes, virtues, good qualities
نیراکبر nayyer-e-akbar
سب سے بڑا ستارہ ، سورج The biggest star, the
sun at its zenith
ویران جگہ کھنڈر، جسے ایک دن ویران ہونا ہے
Deserted, desolate, wasteland, ruined.place, the world
تلک talak
تک Towards, upto, near to
دل میں اُبال اُٹھنا dil maiN ubaal uthnaa بحر حکمت behr-e-hikmat
جوش آنا ,To be excited, to be agitated
motivated, stimulated (My heart is
assailed by countless apprehensions)
طریق صواب tareeq-e-sawaab
دانائی کا سمندر An ocean of wisdom
عشق حق ishq-e-haq
خدا تعالیٰ کی محبت Love of Almighty God
درست طریقہ اچھا راستہ Right course or path جام jaam
بلا کا حجاب balaa kaa hejaab
پیالہ Goblet, cup
زبر دست پرده پڑنا Heavy casing, wrapping نقش حق naqsh-e-haq
کین و استکبار keen-o-istikbaar
حمد
سچائی کا نشان Mark, imprint of truth
غیر خدا ghair-e-khudaa ،بغض، کینہ، کھوٹ، دشمنی، تکبر، غرور، گھمنڈ، فخر
Hatred, grudge, enmity, malice &
یک بار yak baar
ایک دم، مکمل Totally
haughtiness
خدا کے علاوہ Whatever is alternative to God
دردمند dardmand
دکھی ، مصیبت زده,Distressed, miserable
the afflicted sufferers
Page 228
خدا نما
khudaa numaa
خدا تعالیٰ کی صفات کو ظاہر کرنے والا ، خدا تعالیٰ کو دکھانے والا
The Quran that manifests God,
manifesting the attributes of God
5
شیشه sheeshah
بوتل ,Container, receptacle, goblet
(Invigorating power of Quran has
been called wine)
خور ہدی khur-e-hudaa
ہدایت کی روشنی The sun of guidance
واہیات waaheyaat
فضول بکواس Nonsense
آنکھ پھوٹنا aankh phootnaa
بینائی زائل ہونا Unable to see the truth, to
امتحان imtehaan
آزمائش Test, trial
یکتا yaktaa
منفرد، واحد، اکیلا، یگانه Matchless, unique
عصا asaa
سونیا Staff, rod ( اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جب
حضرت موسیٰ کا عصا ساحروں کے مقابل اثر رہا بن گیا اور جھوٹ کو
غلط ثابت کر دیا تھا.الشعراء:۴۶)
(At first I had taken the rod of Moses
to be the discrimination between truth
and falsehood then deliberation led
me to the truth that every word of the
Quran is life-giving (Masiha)
An allusion to the event when
Moses's rod thrown by him utterly
destroyed the imposture, forgery and
deception of the sorcerers)
(Al shu'ara : 46)
lose one's sight, to be blind
نور
فرقاں ہے جو سب نوروں سے اجلی نکلا
Noor-e-furqaN he jo sab....7
رقال furqaan
نیر بیضا nayyer-e-baizaa حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا، سچ جھوٹ کا فرق دکھانے
چمکدار سورج Bright Sun
والا، قرآن Distinguishing truth from اعمى amaa'
falsehood, the Holy Quran
اندھا Blind
احلى ajlaa
روشن تر ، بہت زیادہ چمکدار Evident, the most manifest پتلا putlaa
نا کہاں naagahaaN
اچانک یکا یک Suddenly, abruptly, all of a
چشمه اصفی chashma-e-asfaa
sudden
پتلی، گڑا، بُت ,A puppet, a large doll
idol, image, effigy
کس قدر ظاہر ہے نوراس مبداء الانوار کا زیادہ پاکیزہ صاف شفاف پانی کا چشمہ ,purest
cleanest, unadulterated fountain of
water
kis qadar zaahir he noor us....8
مبيا muhayyaa
مبداء الانوار mabdaa'-ul-anwaar
نور اور روشنیوں کا منبع و مرکز
ابصار absaar پہچان کی شراب خدا تعالیٰ کا علم حاصل کرنے کی شراب یا ذریعہ
حاضر، تیار ، موجود Provided, readily available
مئے عرفان ma'e irfaaN
Fountainhead, source of lights
بھر کی جمع) آنکھیں Plural of basar') Sight)
or understanding (How manifest is
Wine that helps to attain divine
knowledge and recognition
Page 229
the light of God, fountainhead of all
the lights.In fact, the whole universe
is reflecting Him as a mirror)
60
asraar
سر کی جمع) راز پوشیدہ بات Divine secrets, mystery
بے کل be kal
بے قرار، بے چین ، گھبرایا ہوا Restless, uneasy
جمال یار jamaal-e-yaar
محبوب کی خوبصورتی ,Beauty, elegance
prettiness of the beloved.ترک یا تا تار turk yaa taataar
paich
Complication, twist
'uqdah-'e-dushwaar
intricate, difficult knot, mystery
محمد راز، پیچیدہ مسئلہ,Full of twists, convoluted
خوب رویوں khoob rooyoN
خوبصورت چہرے والے, Beautiful persons ترکی یا ترکستان سے تعلق رکھنے والے ، ظاہری یا جسمانی خوبصورتی
کا نمونہ
pretty ones, sweethearts, good
looking, attractive
Turks and Tartars (Symbols of
physical beauty, Mongolian and
Turkish tribes are considered to be
very beautiful races)
دیدار deedaar
جلوه، درشن ، نظاره Sight, manifestation
خورشید khursheed
سورج ، آفتاب Sun
مشهود mashhood
موجود، ثابت Apparent, visible
چمکار chamkaar
بہت تیز روشنی Dazzling light
نمک چھڑکنا namak cheraknaa
نمک پاشی کرنا (Sprinkle salt (metaphorically
to galvanize into an excited state of
emotions
'aasheqaan-e-zaar
Disconsolate, desperate lovers
(O! God you have yourself inspired
the souls of these desperate lovers
and intensified their affection)
خواص khawaas
(خاص کی جمع) خصوصیات، جوہر Qualities
daftar,
حریریں، دستاویزات Records
ملاحت malaahat
نمکینی، خوبصورتی ,A rich brown complexion
a sign of beauty
Flowers and garden, a rose,
flower garden
گل گلشن gul-o-gulshan
گلزار gulzaar
،باغ گلستان Garden, a bed of roses
سم مست ہر
حسیں
chashm-e-mast-e-har haseeN
(The enchanting, amorous,
intoxicated, inebriated eyes drunk
with the love of God show Thee at
every step and every moment)
gesoo-'e-khamdaar
بل کھائے ہوئے بال Curly hair, a sign of beauty
حائل haail
بیچ میں آنے والا ، روکنے والا ، روک، آڑ ، پردہ
قبیلہ qiblah
Get in the way, block
سکہ جس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں
The Holy Ka'bah in Mecca which
muslims face for prayers
rukhij
Face, side cose
Page 230
7
تیغ تیز tegh-e-taiz
تیز تلوار Sharp sword
غم اغیار gham-e-aghyaar
دوسروں کا غم Worries of opponents, rivals
درمان darmaan
9
علاج ، چاره ، دوا Remedy, cure
اعتقاد inteqaad
عقیدہ ، ایمان Faith, belief
بہر سبب bahar sabab
( به هر سبب ) ہر وجہ سے، ہر طریق سے
In every condition, in any case
غضب ghazab
افسوس الظلم، اندھیر، برائی کی زیادتی پر بھی بولا جاتا ہے
What a calamity!
ہجر hijr
دوری Separation
آزار aazaar
ترک کرنا tark kernaa
چھوڑنا Forsake
عیال ayaal, 'iyaal'
دکھ، تکلیف Affliction, torment, grief
کل پڑنا kal parmaa
بال بچے ، بیوی بچے ہیں متعلقین، خاندان Family
چین آنا ، آسودگی حاصل ہونا To be satisfied, to be اے غافلان ay ghaafelaaN
at ease
اے غفلت کرنے والو! بے پرواہ بے خبر لوگو!
دیوانہ مجنوں وار deewaanah majnoonwaar
مجنوں کی طرح دیوانہ، بے خود , Mad as Majnun وفا wafaa
O! negligent people
خلوص Loyalty, sincerity, faithfulness
a legendary lover who went mad in
his love for Laila
ن کند nah kunad
نہیں کرتی Does not observe
دنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیں
ایس een
dunya ki hirso aaz maiN kia....حرص و آز hirs-o-aaz
&
10
ہوں، لاچ Greediness, avarice
زر zar
،دولت، سرمایه Money, capital
تجن sajan
پیارا محبوب Beloved
طریق tareeq
راسته، سبیل ، مسلک Way of life, religion
دھرم dharm, dharam
مذہب Religion
عیاں ayaan, iyaan
ظاہر، اعلانیہ Clear, manifest, obvious, apparent
This
سرائے خام saraa-e-khaam
عارضی قیام کی بودی جگہ
A transitory,
impermanent, immaterial abode
دنیائے دوں dunyaa-e-dooN
حقیر، فانی، بے حقیقیت دنیا
This base and vile world
نماند namaaNd
نہ رہے گی Shall not remain
یہ کس ba kas
کسی کے ساتھ With anyone
مدام mudaam
سدا، ہمیشہ (اے غافلو! یہ فانی دنیا کسی سے وفا نہیں کرتی یہ حقیر دنیا
کسی کے ساتھ ہمیشہ رہی ہے نہ رہے گی) ,Forever
eternally perpetual, everlasting
Page 231
8
(O! negligent people, this transitory.and vile world has never been faithful
to anyone nor will it ever be)
ان کو سودا ہوا ہے ویدوں کا
un ko saudaa hua he....11
وید waid
ہندوؤں کی مذہبی کتاب
Vedas, the religious book of Hindus
سودا ہونا saudaa honaa
خبط ہونا، مالیخولیا، جنون
To be crazy for
something
بتلا mubtalaa
پکڑا ہوا ، اُلجھا ہوا، عاشق
Involved, fond of something, fallen in
love with, afflicted with
ناستک مت naastik mat
دہریہ مذہب Atheism
کال kaal
خشک سالی Dearth, famine
سر پر کھڑا ہونا sar par kharaa honaa
قریب ہونا ، سامنے موجود ہونا At hand, very near
close by, imminent, nigh
کیوں نہیں لو گو تمہیں حق کا خیال
keyooN naheeN logo tumhaiN....12
محترم muhtaram
عہد شد از کردگار بے چاگوں
ehed shud az kirdegaar-e-be chagooN
خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ عہد ہو چکا ہے This has been
destined by God Almighty
غور کن در ghaur kun dar
اس بارے میں غور کرو Deliberate over it, think
٩٦) أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ (انبياء : 1
about it
annahum laa yarje'oon
وہ واپس نہیں لوٹیں گے They shall never return
انبیا ambiyaa
نبی کی جمع Prophets
راستاں raastaan
سچے لوگ ہدایت یافتہ لوگ Rightly guided people
واہیات waaheyyaat
بے وقوفانہ، فضول Silly, nonsense
سیرت seerat
عادت، اخلاق خوبی Character, the way of life
نص
nas
واضح ، قرآن پاک کے واضح احکام پر مشتمل آیت
Categorical Quranic injunction, Verse
of the Holy Quran which is clear and
definite in its meaning, which states
clearly what is right and what is
wrong and is not susceptible to any
other meaning
سنت اللہ sunnatullah
اللہ پاک کا طریق The way of God
13
باشان کبیر baa shaan-e-kabeer
(با کا مطلب ساتھ اور والا ).بڑی شان والا
Highly exalted status
جس کا احترام کیا جائے، معزز,Honourable
respectable, the honoured one
سر به سمر sar ba sar
سیب داں ghaib daan
غیب کا علم رکھنے والا ایک سرے سے دوسرے سرے تک مکمل Doubtless
utterly, entirely
Knower of the unseen
and hidden things
Page 232
9
تی و قدیر hayy-o-qadeer
ہمیشہ زندہ رہنے والا ، ہمیشہ قائم رہنے والا ( خدا تعالیٰ کے صفاتی
نام) The Living, the Omnipotent
مرحبا marhabaa
(attributes of God)
رحم کن بر خلق اے جاں آفریں
rehm kun bar khalq ay jaaN aafreeN
اے زندگی دینے والے مخلوق پر رحم کر Have mercy on
the people, O! Creator of the world
رب الوری rabb-ul-waraa
شاباش، واہ، خوب ( شعر میں طنز یہ استعمال ہوا ہے ) دنیا کارت Sustainer of the universe
Bravo (used in the verse ironically as
'shame on you')
دیو daiw
دیوی دیوتا Idols
تقلید taqleed
خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیار
Khudaa se wohi log karte haiN payaar
پیروی اتباع to confirm, to follow
الامال al-amaaN
اے اللہ اپنی پناہ میں رکھ O, God! protect us
fahm
شعور،
عقل سمجھ بوجھ Understanding
راه صواب raah-e-sawaab
درست ، بہتر رسته Right path
خدام khuddaam
(3506)
(خادم کی جمع) خدمت کرنے والے Servants
ختم المرسلیں khatm-ul-mursaleeN
ختم کا مطلب مہر، مکمل ، کامل، بلند ترین، مرسل کا مطلب جو بھیجے
گئے یعنی انبیاء ، انبیاء میں بہترین
شار
nisaar
14
قربان کرنا ، فدا کرنا To sacrifice
محبوب ، معشوق تسلی دینے والا Beloved, possessing or
ولدار dildaar
نابکار naabkaar
delighting the heart
Good for nothing, useless, unworthy
خاک khaak
مادی دنیا Material world
اک کرشمہ اپنی قدرت کا دکھا
ik karishmah apni qurdart kaa dikhaa
karishmah
The best, seal of all the prophets
بدعت bid'at
دین میں نئی بات شامل کرنا ، نئی رسم بنانا Innovation in
religion with no bases in Quran
mukhtaar
با اختیار پسند کیا گیا Empowered, invested
with authority
خوف عقاب khauf-e-iqaab
سزا کا خوف Fear of punishment
سخت شورے اوفتا داندرز میں
sakht shor-e-ooftaad andar zameeN
دنیا میں بہت شور پڑ گیا ہے The world is stricken
with utter disorder and turmoil
معجزه Miracle
قدرت qudrat
دیکھئے صفحہ نمبر 2 پر
حق پرستی haq parasti
سچائی کی تائید Godliness, true faith, support
حجت تمام ہو hujjat tamaam ho
جھگڑا ختم ہو To settle a dispute
of the truth
Page 233
10
بغض bughz
ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکا یا ہم نے
har taraf fikr ko dauraa ke thakaayaa....15
فکر fikr
سوچ، تصور Ponder, thought
دیں deen
مذہب Religion
نفرت، عداوت، دشمنی کینه ,Hatred, animosity
باز آنا baaz aanaa
grudge
تو بہ کرنا ، واپس آنا، کسی بات کو چھوڑ دینا, Refrain from
طور taur
turn back
قسم طرز طریقہ Manner, method, way
تسلّی tasalli
اطمینان Satisfaction, contentment
نوروں کا زور ہونا nooroN kaa zor honaa
روشنیوں کا بڑی شان وشوکت سے ظاہر ہونا ، پھوٹنا
Today all those lights have
converged in my humble self and
have embellished my heart with all
their colours and tones
(We made concerted efforts,
exhausted ourselves but found that
there is no match for the religion of
Mohammad (Peace and blessings of
God be upon him.) His religion is the
most perfect of all)
نشاں دکھلا نا nishaan dikhlaanaa
عاجز aajiz سچائی ثابت کرنے کیلئے تازہ ایمان افروز واقعات و معجزات دکھانا
ثمر
samar
To show signs or miracles
مسکین ، خاکسار Humble person
پیمبر peambar
پیام لانے والا Messanger i.e.Muhammad حاصل، انعام شمره ، پھل (جمع اثمار ) ,Reward, fruit
benefit, outcome, result, prize, gift
(PBUH)
تجربہ tajribah
وجود wujood
جسم ہستی Self
آزمائش، جانچ ، امتحان ، ثبوت، دلیل Test and trial مصطفیٰ mustafaa
دعوت da'wat
بلانا Invite
آزمائش aazmaalish
امتحان، جانچ پرکھ Test, trial
ہر چند har chand
کتنا ہی، کیسا ہی ، بہت Despite, although, though
مقابل muqaabil
سامنے روبرو To challenge, to contest
غفلت ghaflat
چنا ہوا آنحضرت ﷺ کا نام مبارک The chosen
one (Title of the Prophet Mohammad
PBUH)
بے حد be had
جس کی حد نہ ہو، شمار نہ کیا جا سکے,Innumerable
countless, boundless, excessive,
extreme
رحمت rahmat
فضل، رحم، کرم، مہربانی ,Divine mercy, pity
kindness, divine blessing,
graciousness
بار خدايا baar-e-khudaayaa سستی کاہلی Laziness, negligence, carelessness
لحاف lehaaf
رضائی Blanket, quilt
بار (اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام) ,O God, Lord God
Great God, for the sake of God
Page 234
11
زره zarrah
ریزه Grain, particle, fibre (Every fibre
16
rabt b
تعلق Link, connection
مدام mudaam
دیکھئے صفحہ نمبر 7
پر
لبالب labaalab
کناروں تک بھرا ہوا Filled upto the brim
لا جرم laa jaram
بے شک Necessarily, undoubtedly
مورد قهر maurid-e-qahr
essentially
صف saf
قطار Row
بحجبت ( به حجبت ( bahujjat
دلیل کے ساتھ By argument
پامال paamaal
of my being)
پائمال ، روندا ہوا، پاؤں میں مسلا ہوا ، خراب، برباد
Defeated, trampled upon, devastated, ruined
سیف saif وہ شخص جس پر غصہ کیا جائے The object of severe تلوار Sword
wrath, cruelty
mulzam
اغیار aghyaar
(غیر کی جمع) دشمن لوگ Rivals, opponents, enemies قصور وار، ذلیل ، جس پر الزام لگا ہو Accused
zu'm, za'm
خوار khaar
طن، گمان، خیال ,Presumption, conjecture رسوا Miserable, disgraced, notorious
افتراء 'ifteraa
جھوٹ ، غلط بیانی Forged lie
mulhid
opinion
آتش سوزاں aatish-e-sozaaN
بھڑکتی ہوئی ، جلانے والی آگ Burning fire
نقش ہستی naqsh-e-hasti
بے دین ، کافر ، فاسق An unbeliever, an athiest وجود کا نشان Individual person, self
دجال daj jaal
فریبی ، جھوٹا Antichrist, great deceiver
ملت millat
دین، مذہب، فرقه ، گروه Society, religion, creed
گالیاں gaaliyan
برا بھلا کہنا Abuses
فیظ ghaiz
غضب، غصہ، عتاب ,Rage, fury, wrath
بار اٹھانا baar uthaanaa
ذمہ داری اٹھانا Take up responsibility
معمور ma'moor
anger
مئے خانہ ma'e khaanah
شراب خانہ Tavern, bar
مرجع عالم mar ja-e-aalam
تمام دنیا کے لوٹ کر آنے کا مقام The resort of the
khum
whole world
شراب کی صراحی یا مٹکا A large container
شمائل shamaa'il
شمیلہ کی جمع) عادت ، خصلت Qualities, habits
daam
کھیرا ہوا ، بسا ہوا، بھر پور، آباد Replete with, full of جال A net, a snare
17
Page 235
12
یکتائی yaktaai
وحدانیت Uniqueness
نقش جمانا naqsh jamaanaa
دل میں بٹھانا To imprint, to impress
خير أهم khair-e-umam
انگر aNgad
بابا نانک کے جانشین کا نام ہے.گور وانگر نے ایک کتاب لکھی
جوانگد کی جنم ساکھی کہلاتی ہے.بینا.A book written by a successor of
Baba Nanak named Angad
bayyinaat
(امم : امت کی جمع) سب امتوں سے بہتر The best of کھلے کھلے واضح نشانات Categorical proofs
the peoples
خیر رسل khair-e-rusul
رسولوں میں سے بہترین The best of the prophets
آدمی زاد aadmi zaad
incontrovertible proofs, clear
arguments, convincing evidences
جاودانی حیات jaawedaani hayaat
ہمیشہ کی زندگی Eternal life
خلعت khil'at, khalat
آدم کی اولاد، انسان ,Progeny of Adam لباس جوڑا، شاہی لباس A robe of honour
مدح madah
تعریف ، ثنا Praise
شور محشر shor-e-mahshar
قیامت کا شور، بہت شور
human beings
سرفراز sarfaraaz
عالی مرتبہ ممتاز ، معزز Distinguished
چاره ساز chaarah saaz
معالج طبيب Healer
بد گہر bad guhar
Profound supplication, outcry on the
Day of Judgement
براه همراه Evil person
یہی پاک چولا ہے سکھوں کا تاج
ye hee paak cholaa hai sikhhoN kaa....چولا cholaa
18
لمبالباس کرتا، ایک قسم کا لباس A cloak, gown
کابلی مل kaabli mal
بابا نانک کی اولاد سے تھے جن کی تحویل میں چولا بابا نانک تھا
تعویز taweez
وہ کاغذ یا تختی جو حصول مراد کیلئے ہر وقت گلے میں ڈالے رکھتے ہیں
An amulet, a good luck charm
بھگت bhagat
نیک آدمی شریف انسان Devotee, a godly
گرنتھ
تھ graNth
person
بابا نانک کی مذہبی نصائح پر مبنی کتاب Granth
(A religious book written by Baba
Nanak)
Kabli Mal, who inherited the sacred
cloak, was one of the descendants of
Baba Nanak
جنم ساکھی janam saakhi
احتمال ihtimaal
شک شبه گمان ,Supposition, doubt
apprehension, possibility.دست مال dast maal
سکھوں کی مقدس کتاب The holy book of the جس میں انسانی ہاتھ سے تبدیلی کی گئی ہو
Sikhs, biography
Tainted, corrupted
مذکور mazkoor
جس کا ذکر کیا گیا ہو Mentioned, recorded
لیقیں bilyaqeen
اعتماد کے ساتھ ، یقین کے ساتھ Certainly
Page 236
kaleed
13
sar
کسی چیز کا بالائی حصہ حصہ Head
اہل صفا ahl-e-safaa
20
پاک دل لوگ Pious people, pure of heart
تذلل tazal-lul
عاجزی، انکساری اختیار کرنا Humility
مت mat
مذہب Religion
وقت خطر waqt-e-khatar
خطرے کے وقت At the time of danger
اسباب asbaab
(سبب کی جمع) ذرائع Means
جلوہ نما jalwah numaa
نمود،اظہار ، شان و شوکت، اپنے آپ کو دکھانا
شائق shaaiq
Manifesting, revealing
شوق رکھنے والا ، صاحب ذوق ، پسند کرنے والا
Eager, longing for, desirous of
درشن darshan
نظارہ دیکھنا، زیارت کرنا A view, a glimpse
کام و کاج kaam-o-kaj
کام کاروبار، معامله,Work, functions
نجی، چابی، مفتاح ، تالی A key
ذُو الجلال zuljalaal
عظمت والا ,Glorious, splendid, grand
Almighty (an attribute of God)
آریہ aareeyah
ایک قدیم قوم کا نام ہے جو ہندوستان میں آباد ہوئی.ہندوستان
کے ایک مذہبی فرقے کا نام بھی ہے جس کے بانی سوامی
دیانند سرسوتی مانے جاتے ہیں یہ گروہ اپنے آپ
کو قدیم آریہ قوم
کے عقائد پر بیان کرتا ہے
An ancient race settled in India.Also
the name of a religious sect in India
founded by Swami Daya Nand
Sarswati.This sect claims to follow
the beliefs of the ancient Aryans.Wise, intelligent
خردمند khirad mand
عقلمند
خوش خو khush khoo
اچھی عادت کا مالک Good natured
مبارک
mubaarak
برکت والا ، سعید Blessed
صفات Sefaat
( صفت کی جمع) خوبیاں Qualities
جستجو justajoo
تلاش کھوج Quest, search
Distressed, full of
اوپر تلے oopar tale
اوپر نیچے، ایک کے اوپر ایک
ضلالت zalaalat
revulsion (metaphorically)
تاریکی، گمراہی خطا، قصور، کجروی,Darkness
deviation from the right path,
misguidance, going astray
alam
الم
رنج ، افسوس دکھ، تکلیف Grief
ہراس heraas
خوف خدشه Apprehensions
responsibilities
کرامت karaamat
معجزه، کرشمه Miracle
امانت amaanat
(21)
کوئی چیز یا جائیداد جو عارضی طور پر کسی پر بھروسہ کر کے رکھوائی جائے
Entrusted thing, objects in safe
keeping
کرتار kartaar
کر نیوالا ، پیدا کر نیوالا ، خالق The Creator, God
Page 237
14
ئے ہم کلام ne ham kalaam
chishtee
حضرت خواجہ معین الدین چشتی لا ہور اور دہلی سے ہوتے ہوئے نہ کوئی بات کر نیوالا No social contact, no
پر pesar
بیٹا Son
person to talk to
اجمیر پہنچے تعلیم دین و عبادت میں مشغول رہتے 633 ھ میں
وفات پائی.اجمیر میں مدفون ہیں ان سے متعلق کئی قسم کی
کرامات منسوب ہیں.tana' 'um
ناز و نعمت Luxury
بے خود be khud
(22)
بے ہوش ، خود فراموشی ، اپنا آپ بھلا دینا Lost in search
of God, oblivious of one's own self
بے حواس be hawaas
(جس کی جمع) محسوس کرنے کی قوت نہ ہونا Unaware of
عنایات enaayaat'
(عنایت کی جمع) مہربانیاں ، التفات
his environment
Travelling through Lahore and Delhi,
Hazrat Khwaja Moin-ul-Din Chishtee
arrived and settled in Ajmer.He
devoted himself to worship of God
and promoting religious education.He died in 633 A.H.and was burried
in Ajmer.Various miracles are
attributed to him.School, creed
طریقہ tareeqah
دستگیر dastgeer
ہاتھ پکڑنے والا ، معاون، مددگار Helper
(Then as God designed, he met a
saint who guided him spiritually in the
mystic Chishtee school [creed])
Favours, kindnesses
مشکل کشا mushkil kushaa
بیعت bait
مشکل دور کرنے والا One who removes difficulties یک جانا To pledge allegiance to a بنده در گه پاک bandah-e-dargah-e-paak
ج یاب faiz yaab پاک خدا کے دربار کا بندہ عاجز بنده A servant of the
مرد آگاه
holy shrine of God
mard-e-aagaah 5
religious leader
فیض حاصل کرنا ، فائدہ اٹھانا Benefited
shaikh
اننے والا، انسان A divine person well محترم بزرگ One's saintly guide, the
versed in spiritual knowledge
learned saint
23
راه صواب raah-e-sawaab
مرد عارف mard-e-'aaref
سچائی کا راستہ The path of truth
پہچاننے والا، انسان One who delves deep سخت سعد bakht-e-sa'd
into the secret of things
نیک قسمت اچھی تقدیر Good fortune
فرد fard
واحد ، ایک خاص Incomparable, unique
پیر peer
بوڑھا، عمر رسیدہ A saint..مستور mastoor
چھپا ہوا Hidden
سوز SOZ
سوزش ، جلن، پیش، جلنا Burning pain
Page 238
15
نیاز neyaaz
،عاجزی، انکساری Supplication, humility
تعشق ta'ashshug
عشق کی راہ سے Due to passionate love
زار zaar
بری حالت Dejected, miserable
غفار Ghaffar
رضا razaa
خوشنودی Approval
تذلل tazal-lul
ذلیل ہونا، حقیر ہونا ,Self abasement
meekness, humility, diffidence,
submission, subservience
عیاں ayaan, 'iyaan'
دیکھئے صفحہ نمبر 7 پر
بے کماں be gumaan
بخشنے والا عفو و درگزر کرنے والا ، ڈھانپنے والا ( خدا تعالیٰ کی بغیر شک کے Without a doubt, doubtlessly
صفت) Most Forgiving, Merciful (an شہادت shahaadat
Sattaar
attribute of God)
پردہ پوشی کرنے والا ، ڈھانپنے والا ( خدا تعالیٰ کی صفت )
Concealor of human failings (an
attribute of God)
بلا ريب bilaa raib
بے شک وشبہ Doubtless
ی و قدوس hayy-o-quddoos
زندہ اور پاک The Living, the Holy One
گواہی Testimony, proof
بخط علی ba khatt-e-jali
موٹے حروف میں لکھا ہوا In bold letters
کفاره kaffaarah
گناہ یا خطا کا بدلہ Atonement, expiation of sins
کشف kasht
نظارہ غیب وہ درجہ جس پر پہنچ کر غیب کے اسرار کھل جائیں
Vision (It may all be a vision shown to
him by God)
سالوس saaloos
(an attribute of God)
ماجرا maajraa
کیفیت، سرگزشت، جو واقعہ ہوا ,Incident, event
دعاء فریب Fake, hoax, the way of error
24
خالق العالمین Khaaleq-ul-'aalemeen
سب جہانوں کا پیدا کرنے والا Creator of the universe
وح sabooh
whatever transpired or occured, state,
condition, story
25
haich
بیکار نا قابل ذکر نہ ہونے کے برابر ,Insignificant
غلطی سے پاک، تعریف کا مستحق Praiseworthy تو یک قطره داری ز عقل و خرد
devoid of any fault
انی من الظالمین inni minazzaalemeen
یقیناً میں ظالموں میں سے ہوں.یعنی نفس پر ظلم کرنے والا.گنہ گار
Surely, I am one of the wrong doers.a sinner
abraard
بر کی جمع) نیک لوگ ,Holy men, pious men
saints
تیرے پاس تو عقل اور دانائی کا ایک قطرہ ہے
worthless
too yak qatrah daari ze'aql-o-khirad
You have just a trivial amount of wisdom
magar qudratash behr-e-be had-o-'ad
مگر قدرتش بحر بے حد وعد
مگر خدا کی قدرت بے پایاں سمندر ہے جسکی کوئی حد ہے نہ کنارہ
But the might of God is like an ocean
infinitely vast and boundless
Page 239
16
اگر بشنوی قصۂ صادقاں
agar bishnawi qissa-e-saadegaaN
اگر تو راستبازوں کے حالات سنے If you hear about
زیروز بر zer-o-zabar
تمہیں نہیں، نیچے اوپر، تہ و بالا، درہم برہم ,Disturbed
disrupted, ruined, lost, troubled,
agitated, distracted
the wonderful accounts of the
righteous
مجنباں سرخود چو مستنبزیاں
majumbaN sare khud choo mustahziaaN
تو چاہئے کہ تو اپنا سر ٹھٹھا کرنے والوں کی طرح نہ ہلائے
Don't laugh your head off
تو خود را خردمند فهمیده
too khud raa khirad mand fehmeedah'i
You, who consider yourself all wise
تو خود کو عقلمند سمجھتا ہے
مقامات مرداں کجا دیدہ
مگر تو نے مردان خدا کے مقامات کہاں دیکھے ہیں
maqaamaat-e-mardaaN kujaa deedah'i
You have not seen the lofty spiritual
status of the righteous
فرخ farrukh
راحم raahim
بہت زیادہ رحم کرنے والا Most Merciful
الغيب aalem-ul-ghaib'
غیب کی خبر رکھنے والا ( صرف اللہ تعالیٰ کیلئے بولا جاتا ہے )
Knower of the unseen (an attribute of God)
27
mukhtafi
ہوا، پوشیدہ، پنہاں، ظاہر Manifest, hidden
(حفی سے باب افتعال میں یہ لفظ اضداد میں سے ہے اس شعر
میں اس کے معنی ظاہر کے ہیں اور اس کے دونوں معنی ہیں )
طومار toomaar
ڈھیر (Heap (Pack of lies
ایشر eeshar
ایشور، خدا تعالیٰ ، حاکم God
مبارک ،سعید Blessed
خورسند khursand
(خرسند) خوش، شادماں ، شاد Pleased
پیوند paiwand
تعلق Connection, union, link
26
حجر hajar
Stone
گنگ و کر gung-o-kar
گونگا بہرہ Deaf and dumb
سالک saalik
راہ رو، خدا دوست، زاہد، خدا کی راہ پر چلنے والا ,A devotee
juz ✰
سوائے Except
هد عا mudda'aa
seeker of the right path
مجذوب وار majzoob waar
Object, desire
وار کے معنی کی طرح، مجذوب کے معنی خدا کی یاد میں مہ
بے سود be sood مجذوب کی طرح Like him who has gone
شعار she'aar
crazy in the love of God
بے کار، بے فائدہ Useless
mulham
عادت لباس Habit, way of life, dress جس کو الہام ہوتا ہو، غیب کی خبر الہام کے ذریعے سے پانے والا
تاب و تواں taab-o-tawaan
طاقت وقدت Peace and happiness, inner
One who is blessed with Divine
مسدود masdood
revelation
tranquility, powers, strength
روکا گیا، بند کیا گیا Closed, shut, stopped
Page 240
مجانیں majaneeN
( مجنوں کی جمع) دیوانے Insane, mad people
گریاں giryaaN
رونے والا Weeping, crying
بریاں biryaan
بھنا ہوا ، جلا ہوا Burning with the love of God
17
داب daab
آداب، طرز ، ڈھنگ سلوک Manner, way
احباب ahbaab
(حبیب کی جمع) پیارے دوست ,Friends, lovers
dear ones
28
keemiyaa
نسخہ Remedy, panacea (Did not realise
that revelation is the real panacea)
سنج لقا qaNj-e-leqaa
گنج یعنی خزانہ لقا یعنی ملاقات، وصل الہی کی نعمت
Treasure of union with God
باده نوش baadah nosh
عرفان الہی کی شراب Began to drink the wine
of Divine knowledge, insight and
awareness
گوش gosh
کان شنوائی Ears, hearing
نائب naalib
بدل A substitute
رب جلیل rabb-e-jaleel
شان والا رب Glorious God
گیان
geyaan
30
bakhtiyaar
بختیار
One with good fortune and
نصیب والا
destiny, invested with power
raqam
لکھا ہوا Scripts, writings
صد
tehqeeq
حق کی دریافت کرنا Research
ریق siddeeq
سچا ، سچ بولنے والا Ever truthful, true, sincere
سر به سر sar ba sar
31
مل Whole, entire
wali,
دوست Friend, saint
دلدادگاں dildaadgaaN
غور و فکر علم Knowledge, religious understanding (دلدادہ کی جمع) دل دینے والے Devotees, lovers
29
ملک ہوا mulk-e-hawaa
لالچ اور دنیاوی خواہشات کا علاقہ یعنی دنیا
Material place.Full of worldly desires,
hearth and home, worldly
surroundings
قق qalq
رنج، کرب ، تکلیف، پچھتاوا ,Anxiety, discomfort
sorrow
رغبت raghbat
شدید، میلان ،خواہش جھکاؤ ,Desire, inclination
32
interest
بے کناف be gezaaf, be guzaaf, be gizaat
جس میں بیہودہ گوئی اور جھوٹ نہ ہو ,Without falsity
vain speech
حی و قیوم و غفار Hayy-o-Qayyum-o-Ghaffaar
زندہ جاوید، قائم بالذات، بخشنے والا The Living, the
Self Subsisting, Sustaining, Forgiving,
Merciful (Attributes of God).karb
غم اندوه ، رنج، دم رکنے والی بے چینی Anguish
Page 241
18
بے درنگ be derang
جلدی بغیر تامل کے ,Without any hesitation
سرنگوں sar negooN
اوندھے منہ کے بل، شرمنده ,Disgraced
embarassed, hanging down one's
head in shame
without any qualms of conscience
پر عناد pur'inaad
دشمنی سے بھر پور Full of enmity
غرور ghuroor
بغض وکیں bughz-o-keeN
حسد کینه Rancour, malice, grudge جلن،
ا میں ameen
تکبر، گھمنڈ Pride, haughtiness, vanity, vainglory امانت دار Trustee, faithful
دروغ durogh
جھوٹ ، کذب، بہتان Falsehood
فروغ furogh
روشنی ، منطق Brightness, logic
عدد adoo
دشمن Enemy
مثل
misl
33
مثال، مانند Like, similar
مردار murdaar
فوت شده Dead, a carcass
پکش یات pakash paat
جانب داری Bias, partisanship
جو joo
تلاش کرنے والا Seeker
تمرد tamarrud
سرکشی، بغاوت، گستاخی
Stubbornness,
obstinacy, disobedience, rebellion
mehr
مہربانی، محبت ، شفقت Love, kindness, loyalty
بر ملا barmalaa
کھلا، ظاہر، صاف صاف Clearly
واک waak
34
حکم ارشاد Command, direction
ثبات sabaat
ثابت قدمی Steadfast
شیر ونبات sheer-o-nabaat
دودھ، شیرینی، مصری They have become one
with their Guru as sugar amalgamates
with milk
سرشار sarshaar
بخل bukhi
مست، بے خود، نشے میں چور Intoxicated
کنجوسی، تنگدلی، لالچ، حرص Miserliness
شاگرد، مرید Pupil, disciple
چلا chelaa
stinginess, greed, avarice.اتر uttar
رائے، جواب Reply, opinion
مردی mardi
مردانیت Manliness, bravery
35
شعار she'aar
دوشالے do shaale
بڑی چادر Sheets
ستوں sutoon
کھمبا، اہم رکن Pillar
دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر
ناسعید naa sa'eed
بد بخت بدفطرت Unlucky, unfortunate
Page 242
19
اعتقاد iteqaad
عقیدہ رکھنا Faith
حبت abas
بے فائدہ ، لا حاصل، فضول، بیکار Useless, vain
ننگ و ناموس naNg-o-naamoos
سبحان من برانی sub-haana maNy-yaraanee
ہر عیب سے پاک ہے وہ ذات جو مجھے دیکھتی ہے
Holy is He Who sees me, Who
watches over me graciously and is
mindful of all my needs
عظمت azmat'
عزت و شہرہ ، لحاظ و شرم ، عزت وآبرو Honour, esteem بڑائی کبریائی Greatness, grandeur
پیشوا peshwaa
لرزاں larzaaN
تھر تھراتا ہوا، کا نپتا ہوا Fearing, trembling
رہنما، پیشوائی کرنے والا A leader, a guide اہل قربت ahl-e-qurbat
سرالیوں saraapon
بددعا، کوسنا، پھٹکار Curse
واہ رے زور صداقت خوب دکھلا یا اثر
waah re zor-e-sadaaqat khoob....قریبی نزدیکی لوگ Those who are close to Him
کروبیوں karroobion
( کروبی کی جمع) مقرب فرشتے ، اعلیٰ فرشتے Angels
ہیت haibat
ڈر، خوف,Overwhelmed with fear, frightful
awful, horrifying, creating panic
فرخ
36
farrukh guhar
رحمت rahmat, rehmat
دیکھئے صفحہ نمبر 10 پر
نیک اچھی عادت والا Pious and virtuous صنعت sanat
حمد و ثنا اسی کو جو ذات جاودانی
کاریگری، پیشہ ہنر Product of His creative
genius, creation, creature
غیرت ghairat
hamd-o-sanaa usi ko jo zaat....37)
حمرونا hamd-o-sanaa
خدا تعالی کی تعریف Tribute, praise
ذات جاودانی zaat jaawedaani
ازلی ابدی، زندہ ہمیشہ سے اور ہمیشہ رہنے والی ہستی
hamsar
Ever lasting, eternal being
برابر شریک Associate, match, equal
عزت ، عزت کا احساس Sense of honour
جود ومنت jood-o-minnat
سخاوت، احسان، بھلائی، بخشش کرم Munificence
طاعت taa'at
اطاعت، فرمانبرداری، حکم ماننا Obedience
سعادت sa'aadat
فرمانبرداری، نیکی، خوش بختی، برکت Welfare, good
fortune, blessedness, obedience,
آشکارا aashkaaraa
dutifulness
saani
دیکھئے صفحہ نمبر 2 پر
faani
آشکار ، واضح نمایاں Obvious, evident, clear
احسان ehsaan
38
اچھا سلوک، اچھا برتاؤ ، جو کسی عمل کے نتیجے میں نہیں بلکہ فیض تا ہونے والا مٹنے والا Mortal, perishable, transitory
Page 243
20
20
رساں خدا تعالیٰ کا کرم ,Graciousness, bounty آفات aafaat
زماں zamaan
وقت Time
گرم karam
favour, beneficence
احسان، عنایات، مہربانی، بخشش Benevolence
graciousness, mercy, beneficence,
kindness, generosity, bounty
رحیم raheem
غنی
( آفت کی جمع) مصیبتیں Calamities, dangers, disasters
ghani
بے پرواہ، بے نیاز Oblivious of, uninterested
in (Since the time I have known you,
my heart is utterly uninterested in any
one else)
احقر ahqar
عاجز، خاکسار، ناچیز، زیادہ حقیر
Your most humble servant
خوب پھلدار، آسمانی برکات سے بھرا ہوا, Fruits, children
مہرباں، بار بار رحم کرنے والا Most Merciful
بارو بر baar-o-bar
رحمن rehmaaN
دیکھئے صفحہ نمبر 2 پر
ثنا میں sanaa'ain
غلام در ghulaam-e-dar
full of blessings
(ثنا کی جمع) تعریفیں ,Gratitude, thankfulness دروازے کا نوکر، خدا تعالیٰ کے آستانے پر گرا ہوا
gratefulness, praises
بنده پیر در bandah parwar
بندہ کا مطلب ہے غلام اور پرور پالنے والا ، غلام کو پالنے
والا ، عاجز انسان کی زندگی کے سارے سامان کرنے والا
chaakar
نوکر، غلام Slaves, sons
رب اکبر rabb-e-akbar
My Sustainer
سب سے بڑا پروردگار، اللہ اکبر God the Greatest
ارماں نکلنا armaan nekalnaa
Dedicated to the service (of God)
مشکر munkir
40
انکار کرنے والا Disbeliever
حفاظت hefaazat
نگرانی، پاسبانی ، سلامتی Defence, protection
رشد rushd
ہدایت ، ہوش، سچائی Righteousness
ہدایت hedaayat
رہنمائی Guidance
اتم
خواہش پوری ہونا
ت
mohsin
Fulfilment of longings,
aspirations and ambition
39
احسان کرنے والا Benefactor
atam
Most perfect
نیک اختر naik akhtar
نیک نصیب ، خوش قسمت Successful, prosperous
رتبہ rutbah
fortunate
،مرتبہ، درجہ ، عہدہ، عزت، قدر و منزلت Rank, status
برتر bartar
مرتبہ درجہ، عہدہ، عزت، قدر و منزلت
قادر و توانا qaadir-o-tawaanaa
Distinct, higher, greater
خدا تعالیٰ کی صفات، مضبوط، طاقتور، سب کچھ کرنے کی تاج وافسر taaj-o-afsar
طاقت رکھنے والا Eminent, Almighty
تاج ، شاہی ٹوپی، اعزاز کا نشان، افسر ، عهده ,Glory, honour
eminence, leadership and power
Page 244
21
پر زنور pur-ze-noor
فیض آسمانی faiz-e-aasmaani
نور سے بھر پور Illumined with divine light آسمانی برکات Heavenly bounties, grace, favour
پر شرور pur saroor
خوشی سے بھر پور Pleased, content, happy
قبول qabool
پسند تسلیم، منظور Accept
باری Baari
پیدا کرنے والا، خالق، اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام
Creator, God (An attribute of God)
خوشتر khushtar
زیادہ خوش Happier
اصغر asghar
زیادہ چھوٹا Younger
یکسر yaksar
41
یک جیسا Evenly, equally
معطر mu'attar
خوشبودار، خوشبو میں بسا ہوا Steeped in fragrance
دھندے dhande
کام دھو کے فریب ,Diversion, entanglements
chaNge
occupations, employments
اچھے ,Well, keep them always well
ھندے mande
safe and sound
کم، ہلکے ، دھیمے ہستے ارزاں Mediocre, ordinary
نیک و گہر nek-o-guhar
نیک قسمت والا Forunate
شاہ دو جہانی shaah-e-do jahaani
دو جہاں کا بادشاہ Lord of the two worlds
بخت جاودانی bakht-e-jaawedaani
واری waari
صدقے ، قربان، تصدق ، شار Offer as sacrifice
panah
42
امن، عافیت، حفاظت، نگرانی Protection
زاری zaari
آه و زاری رونا Weeping, crying, wailing
لگانہ yagaanah..یکتا، بینظیر اکیلا ،واحد منفرد,Unique
عرض arz'
unparalleled, one and only.درخواست Humble prayer
اکرانه chaakraanah
نوکر کی طرح Like a servant
سپرد supurd, sapurd
حوالے کیا ہوا، سونپا ہوا، امانت، تحویل Hand over
(I entrust all three to You, please
make them luminaries of Islam)
حزیں hazeen
غمگین افسرده Sad, sorrowful, full of pain
قرین qareen
قریب Near
اقبال iqbaal
خوش قسمتی، بلندی Prosperity, good fortune
ہادی جہاں haadi-e-jahaaN
luck, success
پوری دنیا کا رہنما Guide of the whole world
مرجع شہاں Marja'-e-shahaaN
بادشاہوں کے جمع ہونے کی جگہ، مرجع، لوٹنے کی جگہ
A source of guidance for temporal
power
ہمیشہ رہنے والی خوش قسمتی Everlasting prosperity مہر انور mehr-e-anwar
روشنی سورج Bright sun
and good fortune
Page 245
22
22
اہل وقار ahl-e-waqaar
بردبار، سنجیدہ، متانت والے ,Dignified, honoured
دیار fakhr-e-deyaar
ملک و قوم کیلئے فخر Source of pride for the nation
43
با برگ و بار baa barg-o-baar
برگ پسند، بار پھل، خوب افزائش والے ,Flourished
their progeny may flourish, prosper
مدار madaar
انحصار قرار، ٹھہراؤ ,Foundation, orbit, center
dependence
دین قویم deen-e-qaweem
مضبوط دین مکمل مذہب Perfect religion
بدعات bidaat
بدعت کی جمع دیکھئے صفحہ نمبر 9 پر
بھارے bhaare
فرحت farhat
رخصت rukhsat
Happiness
Departure, separation th
saraa
عارضی قیام گاه A transitory abode, caravan sarae
شکوه shikwah
45
شکایت گله Protest, complaint
بے بقا be baqaa
،عارضی فانی Evanescent, transient
'uqbaa 6.آخرت دوسرا جہان The hereafter, next world
مت بسارو mat besaaro
فراموش نہ کرو، نہ بھلاؤ Do not forget, keep in mind
زادراه zaad-e-raah بوجهل باوزن Great, extensive, immense
توکل tawakkul
بھروسہ Content, perfect reliance and
توشہ دان، سفر خرچ ، راستے کا خرچ، اعمال Provision for
a journey, good deeds as provision
for the journey into next life
وبال wabaal
44
trust in God
تکلیف Torment, afflicted with
distressing pain
رغبت raghbat
جھکاؤ ، رجحان، شوق Inclination
اژدها azdahaa
بڑا سانپ Python
فیضاں faizaan
کوکب Kaukab
روشن ستارہ بڑا ستاره Lucky star
مقصود maqsood
منزل مقصد Aim, objective
لبالب labaalab
دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر
بر آنا
bar aanaa
(فیض کی جمع) فائدے Blessings
چشمہ ہدایت chashmah-e-hidaayat
رہنمائی کا اصل منبع رہنمائی کا اصل منبع
Fountainhead of guidance
ولایت welaayat
دوستی ، قرب Nearness to God, union with God
سرایت saraayat
پورا ہونا، پھل لانا To be accomplished, to be رچنا ، گھنا، اثر کرنا Penetrate, permeate
بصد محبت basad mahabbat
گہری محبت کے ساتھ With deep love
realized
معاد ma'aad
لوٹ کر جانا ، آخرت Hereafter, final abode
place of return, the Resurrection
Page 246
23
23
اکسیر akseer
وہ دوا جو ہر مرض میں مفید ہو Panacea
صدق وسداد sidq-o-sadaad
باران baaraan
بارش A shower, rain
عاجزه aajezah
کمزور بے بس، مجبور Powerless, weak, humble سچائی ، راستی حق ,To keep steadfast on truth
فرخ گہر farrukh guhar
دیکھئے صفحہ نمبر 19
پر
sincerity, honesty
ہے عجب میرے خدا میرے یہ احساں تیرا
he 'ajab mere khuda mere pe....بخشش bakhshish
انعام عطیہ معافی Gift, grant, reward
generosity, beneficence, boon
نمایاں numaayaan
واضح Prominent, apparent, evident
فرزند farzand
بیٹا A child, son
بشارت beshaarat
Revelation, good news, glad tidings
46
'ajab
تعجب انوکھا نا در عمده Unique, O my God you حاکم haakim
have done me a unique favour)
احسان Ihsaan
دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر
سلطان sultaan
بادشاہ مددگار اللہ تعالی King, Lord, Helper
(How may I thank you, O my King,
O Lord)
زره zarrah
تھوڑا ، ریزه Grain, particle, a whit
(You have never shown even the
slightest indifference to me.May
every fibre of my being be devoted to
you)
فرق کرنا farq karnaa
بادشاہ حکومت کرنے والا A judge, a ruler ،
فرماں farmaan
حکم منشور Order, command
karam
دیکھئے صفحہ نمبر 20 پر
جاناں jaanaan
محبوب Beloved
فراواں faraawaan
47
کھلا، زیادہ Plenty, in abundance
لطف Lutf
مہربانی Kindness, favour
برتر ز خیال bartarz-e-khayaal جدا کرنا ، یکساں نہ سمجھنا Show partiality, keep at
a distance, away
سمر سے پاتک sar se paa tak
سر سے پاؤں تک، اول سے آخر تک
Wholly, entirely, totally
فضل
fazl
اللہ پاک کی اپنی مرضی سے عطا Grace, bounty of God
خیال سے بلند تر ، جس کا تصور نہ کیا جاسکے Unimaginable
ایوال aiwaan
شاہی نشست گاه، مجلس Throne
سجا maseehaa
حضرت مسیح موعود (چارہ گر، معالج، طبیب، ڈاکٹر )
The Promised Messiah
Page 247
24
24
رخشاں rakhshaan
روشن، چمکدار Bright
شایاں shaayaan
لائق ، مناسب، موزوں ، زیبا Fit, suitable, worthy
داماں daamaan
عصیاں isyaan
گناه ،خطا جرم ,Disobedience, sins, faults
تدبیر tadbeer
49
دامن لباس کا کنارہ ,Hem, edging of shirt انسانی کوشش Strategy, human efforts
(metaphorically means to come under
the protection of)
48
ارض و سما arz-o-samaa
crimes
زمین و آسماں Earth & Heaven, the whole universe
ضائع ہونا zaa'e honaa
طالب
بر یا د ہونا Be wasted
taalib
مانگنے والا ، طلب کرنے والا ، محبت کرنے والا A lover, a
رسوا ruswaa
بدنام ، بری شہرت ، بے عزت
جویاں jooyaan
seeker, an enquirer
آں aaN
Every moment d
غفار Ghaffaar
دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر
دوراں dauraan
زمانه وقت Time, age
(My Lord protect them from
misfortune every step of the way..Your decree governs the earth day in
and day out)
dishonoured, disgraced
تلاش کرنے والا ، ڈھونڈ نے والا One who seeks
بندہ فرماں bandah-e-farmaan
حکم کا غلام، فرمانبردار Obedient servant
ثنا خواں sanaa khaan
حمد کرنے والا مدح کے گیت گانے والا Who sings
praises of the Lord, eulogist, grateful
بے ریب و گماں be raib-o-gumaaN
بغیر شک وشبہ کے Truly, without a doubt
چہرہ تاباں chehra-e-taabaan
چمکدار چهره Beaming radiant face
رزق rizq
سامان خورد و نوش Provisions, foodstuff
عافیت aafiyat'
اے دوستو جو پڑھتے ہواُمّ الکتاب کو
ai dosto jo parhte ho umm-ul-kitaab ko
50
أم الكتاب kitaab
ummul
قرآن مجید کا خلاصہ کتاب کی ماں Mother of the
book i.e.Quran (A key to the whole
subject matter of Quran.An epitome
of the whole of the Quran)
The Sun, dazzling and glorious
آفتاب aaftaab
r
فاتحہ faatehah
سورہ فاتحہ، افتتاح، کھولنا Opening chapter of the خیریت، صحت، تندرستی، سلامتی، بھلائی ,Happiness
prosperity, safety, welfare
gunah
گناه Sin
حقیقت haqeeqat
سچائی، معارف الہی The truth
Holy Quran
Page 248
25
آشکار aashkaar
دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر
habeeb
محبوب پیارا Beloved, the Holy Prophet
در بے نیاز dar-e-be neyaaz
غنی خدا کا دروازه ، بارگاہ الہی ، در ، دروازه
Abode of the Gracious God, threshold
صدق دعوی sidq-e-da'waa
دعوی کی سچائی Truth of my claim
مہراللہ muhre-ilaah
اللہ تعالیٰ کی تصدیق Seal of authenticity by Allah
دلیل daleel
ثبوت Argument, proof
شاہد shaahid
لکھنے والا ، گواہ One who bears witness
رب میں rabb-e-jaleel
رب، پیدا کرنے والا ، جلیل شان والا Glorious, Creator
آواز آرہی ہے یہ فونوگراف سے
بت کا طواف but-kaa-tawaaf
گھومنا، چکر لگانا Idol worship, to move in
غلاف ghelaaf
a circle, to revolve
ڈھانپنے والی چیز A case, a cover
جدال jedaal
جنگ لڑائی Contention, battle, war
خلاف khelaaf
،مخالف، مقابل Opposition
تائید taa'eed
مدد Assistance, support
tihee Š
تہی
خالی Vain, void, vacant, empty
خدا نما khudaa numaa
دیکھئے صفحہ نمبر 5 پر
گرہ کشا girah kushaa
راز کھولنا، مشکل حل کرنا Decipher, disentagle, to
untie a knot, to remove misunderstanding
معرفت ma'refat
خدا کی پہچان (جمع معارف) ,Profound knowledge
grasp, insight, mystic knowledge
aawaaz aa rahi hai yeh fonograaf se
51
خام khaam
Raw, inexperienced
ترک tark
فونوگراف fonogaraaf
فونوگراف، آواز ریکارڈ کرنے کا آلہ Phonograph چھوڑ دینا To abandon, quit
لاف و گزاف laat-o-guzaaf
شیخی، بڑمارنا، جھوٹ بولنا، لن ترانی
Pretension, boasting
کمتر Kamtar
تھوڑا ، کم حیثیت Less than, inferior
مشغلہ mashghalah
خدایا اے مرے پیارے خدایا
Khudaayaa ai mere piaare Khudaayaa
52)
رب البرايا rab-bul-baraayaa
God, Lord, Protector, Preserver,
Master of the whole universe
ایسا کام جو تفریح طبع کیلئے کیا جائے Recreational or عطايا ataayaa'
entertaining engagement, pastime
عطا کی جمع) عنایات Bounties
Page 249
46
26
beenaa
دیکھنے کی صلاحیت رکھنے والا Clear sighted, wise
چلا یا jelaayaa
with foresight
نئی زندگی دی To revive, revitalize
فسجان الذي اخذ الاعادي
fasub-haan-al-lazee akhz-al-a'aadi
پاک ہے وہ خدا جس نے دشمنوں کو ذلیل کیا
داور daawar
منصف عادل، بادشاہ، خداتعالی The Just God
سخن در sukhanwar, sakhunwar
گفتگوکر نیوالا ، شاعر Eloquent, elegant poet
امکان imkaaN
ممکن ہونا ، اختیار، قابو Capacity
(If every hair on my body starts
speaking even then it is beyond my
capacity to give due praise to my
God)
Holy is He who has disgraced and
humiliated the opponents
dukhtar
Daughter
نیک اختر naik akhtar
اچھی قسمت Fortunate
اظہر azhar
ظاہر تر ، خوب تر واضح تر Very clear, most apparent
بخت برتر bakht-e-bartar
معمر mu'ammar
طویل عمر پانے والا Blessed with long life
نکوکار neko kaar
نیک کام کرنے والا Good, pious, beneficent, wise
خردمند khirad mand
دیکھئے صفحہ نمبر 13 پر
paNd
نصیحت Advice
پرورش parwarish اعلیٰ مقدر، اچھی قسمت Noble fate (It dawned
upon me in a dream that she will also
be extremely fortunate)
To nourish, to bring up
اخوند akhwand
لقب laqab
53
عزت کا نام A title of honour
muqarrar
طے شدہ ضرور Assuredly, certainly
ازل azal
unquestionably
ابتدا، شروع Beginning of time
مقدر muqaddar
قسمت Destined by God
بندہ پرور bandah parwar
غلام پالنے والا Sustainer, nourisher
استاد، معلم، مدرس Teacher
تا چند taachand
کب تک For how long
ہادی haadi
راستہ دکھانے والا، ہدایت دینے والا Guide
dargaah
54
،درگہ چوکھٹ شاہی دربار Threshold, a royal
عجز وبکا ijz-o-bukaa
court, mansion
خاکساری، رونا، فریاد کرنا، مسکینی، Favour, humility
پارسا paarsaa
نیک متقی Pious
Page 250
27
mohsin
دیکھئے صفحہ نمبر 20 پر
بحر الا یادی bahrul ayaadi
آئینہ خالق نما aa'eenah-e-khaaliq numaa
ایسا آئینہ جس میں خالق نظر آئے A mirror which
reflects an image of the Creator
جوہر jauhar
احسانات کا سمندر An ocean of limitless bounties خوبی، خاصیت ، تلوار یا فولاد کے نقوش جن سے ان کی عمدگی یا خوبی
نجات najaat
ظاہر ہوتی ہے، اصل حقیقت ,Virtue, worth, merit
secret, essence (In fact, this is the
basis, secret and substance of
acceptance of prayer)
Avert, deliver them from impiety
برأت baraa'at
بریت، بے تعلق محفوظ رہنا ,Save them from اتقا itteqaa
بندگی
بندی bandgi
exonerate, acquit them from
غلامی Inferiority, helplessness
خوشحال khush haal
تقوی، پرہیز گاری، خدا کا خوف، پاکیزگی ,Fear of God
piety, abstaining from evil,
righteousness
اولیا auliyaa
اچھی حالت میں Prosperous
فرخندگی farkhandgi
(ولی کی جمع) خدا کے دوست Holy saints
بجز bajuz
سوائے Except برکت، سعادت ، خوش نصیبی ,Prosperous, happy
lucky, fortunate
زیادت zeyaadat
منادی munaadi
پکارنے والا Proclaimer
آستانه aastaanah
اضافہ Addition (There is nothing in
them except fear of God)
بینا خدا beenaa khudaa
دیکھنے والا خدا The Seeing God کسی بزرگ ہستی کے مکان کا دروازه Shrine, abode
threshhold, entrance to a shrine (here
it means link with God)
بے کسی
56
be kasi
دار الجزاء daarul jazaa
بدلے کا گھر ، جہاں اعمال کا بدلہ ملتا ہے The house of
retribution
بے یار و مددگار، بے بسی Helplessness, destitution
تقوى
taqwaa
loneliness, powerlessness
گوہر gauhar
قیمتی موتی Pearl
حاصل haasil
خدا کا خوف، پاکیزگی ,Fear of God, piety پھل The objective
guarding oneself against sins,
righteousness
صدق وصفا sidq-o-safaa
،سچائی، صفائی Truth, honesty, sincerity
رط لقا shart-e-liqaa
taam
57
Perfect, accomplish, achieve
خام khaam خدا تعالیٰ سے ملاقات کیلئے ضروری شرط Condition for دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر
union with God
Page 251
28
شمشاد shamshaad
درخت کا نام A tall and upright tree box tree
نسل nasl
اولاد Progeny
سیده sayyedah
پھیرا pheraa
چکر ، انقلاب Change, revolution
غذا ghezaa
خوراک Food, nourishment
چلا دی jilaa di
نئی زندگی دی Revitalize
تری نسلاً بعيدا ( تذکره صفحه ۱۸۵) سردار، آنحضرت ﷺ کی نسل مراد ہے حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہ
A Chief, a descendant of Holy
Prophet, here it refers to Sayyeda
Hazrat Nusrat Jahan Begum (RA)
taraa naslam ba'eedaa
تو نسل بعید دیکھے گا، تو دور تک جانے والی نسل دیکھے گا، تو بہت
عرصہ تک سلامت رہے گا You will be blessed
پنجتن paNitan
پانچ افراد Five members
بنا benaa
بنیاد Foundation, root, basis
مہر mehr
سورج The sun
مہتاب mahtaab
چاند The moon
اسباب asbaab
( سبب کی جمع) عطیہ سامان Commodities, gifts
ارباب arbaab
رب کی جمع) پالنے والے Lords, masters
انعام in'aam
تحفہ Gifts
ارقام irqaam
تحریر کرنا To write
مردود mardood
58
possessors
رد کیا ہوا Rejected, defeated, frustrated
محبوب mahboob
پیارا، جس سے محبت ہو Beloved
mah
چاند The moon
with a long life.You will see your
grand children
بوستاں boastaan
باغ Garden
ملاحت malaahat
نمکینی، حسن، دلفریبی,Beauty, excellence
ترو adoo
دیکھئے صفحہ نمبر 18 پر
delicacy, elegance, charm
شور وفغاں shor-o-fughaaN
شور شرابا، غصه، دشمنی Outburst (When my
enemy became more vociferous in
his outbursts of anger against me, I
quietly hid myself under the protective
shield of my Lord)
60
minnat
،مہربانی احسان Favour, kindness
بگڑی بنانا bigree banaanaa
خراب کام سنوارنا To set right, to mend, to repair
حمد وثنا hamd-o-sanaa
دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر
گڑھے garhe
گہری جگہیں، کھڑے، کھائیاں Pits
منارے manaare
مینار Minarets
Page 252
29
29
مرض
maraz
شرارے sharaare
بیماری Ailment, illness آگ، پتنگا، چنگاری، شرر Sparks of fire (The
ماتم
sparks of fire which my enemies had
hurled up on me boomeranged upon
themselves.They could not stop me
from achieving my objectives)
maatam
qabaa
لباس، لمبی نمیض A long gown, dress of honour
جاوید jaaveed
دائی، ہمیشہ رہنے والا Everlasting, perpetual
مراد muraad
مصیبت، آفت ، سوگ، رونا پیٹنا Mourning, grief مقصد، مدعا Fulfilment of my hopes and
شہتیر shahteer
بڑی کڑی جس پر چھوٹی کڑیاں رکھی جاتی ہیں Support, a هزار gulzaar
objectives
large beam supporting the roof
panah geeri
پند گیر
باغ Garden
غریق ghareeq
پناہ لینے والا Refugee
حریف hareef
دشمن Enemy, adversary, rival
samt, simt
طرف Direction, side
گرفتار geriftaar
ڈوبا ہوا Drowned
مردار murdaar
مرا ہوا Dead
دشت dasht
62)
صحرا,An arid plain land or area, forest
قیدی اسیر Seized, captivated arrested آوارہ ہر دشت و وادی
nakhcheer
شکار، قید، جنگلی جانور Prey, captive
دبیر tadbeer
61
desert
aawaarah-e-har dasht-o-waadi
ہر جنگل اور وادی میں گھومنے والا (Wanderer He
wanders across every desert and
vale)
منادی munaadi ذریعہ، اراده، منصوبہ، سوچ بچار، تجویز,Strategy
human design, plan, course of action,
device, means, method
shaikhi
پڑ مارنا ، بڑے بول بولنا Boasting
سعادت sa'aadat
اعلان کرنے والا ، ڈھنڈور چی Proclaimer
عنایات inaayaat'
دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر
آیات aayaat
نشانات Signs
دیکھئے صفحہ نمبر 19
پر
ارادت iraadat
ترحم tarah hum
رحم، مہربانی Kindness
مات maat عقیدت مریدانه اطاعت Devotion, belief, faith
آزار
aazaar
دیکھئے صفحہ نمبر 7 پر
good will
شکست Defeat
غول ghaul
گرو
روہ،
جمگھٹا
Mob, gang
Page 253
30
بدذات bad zaat
Wicked, vicious, evil minded ✓✓
موزی moozi
بالآبادی bil ayaadi
احسانات کے ساتھ With limitless bounties
دار الامان daarul amaan
امن کا گھر House of peace and safety ایذا دینے والا ، تکلیف دینے والا Tormentor, wicked
paradise, sacred sanctuary
ne'mat
Favours, blessings ☑
قلت qillat
63
بداندیش bad aNdesh
Evil minded, malicious
dushman
Shortage, scarcity ✓
tihee
Jealous, enemy, foe
حاسد
see translation of footnote at page 1
of English section.دیکھئے صفحہ نمبر 25
ساعت saa'at
پر
گھنٹہ گھڑی The Hour, time
شمار shumaar
بدخواه bad khaah
Evil wisher, malicious person
roo seyah
کالے منہ والا ، ذلیل Disgraced
مثل خسوف مهرومه
misl-e-khusoof-e-mehr-o-mah
گننا To count
65
خاک اڑانا khaak oraanaa چاند اور سورج گرہن کی طرح Like the eclipse of
Sun & Moon
اپنے آپ کو فنا کر دینا (To annihilate oneself (in
خدائی khudaa'i
His love)
Divinity, providence, world, 6,
miraculous performance
خودی khudi
دیکھئے صفحہ نمبر 1 پر
آندھی aaNdhi
ہوا کا طوفان Windstorm
مادی maadi
اس دنیا سے تعلق رکھنے والی Material world
samar
دیکھئے صفحہ نمبر 10 پر
بستان سرا bustaan saraa
باغ کی طرح Like a garden
شمس الضحى
sham-suz-zuhaa
چمکدار سورج، دوپہر کا سورج ,Midday sun, bright
shining sun
إنكاروابا inkaar-o-ibaa
Denial, pride,
disobedience
roz-e-jazaa 1739
The day of retribution, the day 512
of judgment
64
رب البرايا rab-bul-baraayaa
نہاں nehaaN دنیا کا پالنے والا، پروردگار The Lord God of all
Hidden, concealed
creation
Page 254
31
ghareeq
دیکھئے صفحہ نمبر 29
نیستی naisti
،عاجزی، انکساری Humility
خودروی khud rawi
اپنی مرضی کا تابع Selfishness, conceit
بھاوے bhaawe
پسندیدہ اپنی مرضی کے مطابق Acceptable
خیر البرايا khair-ul-baraayaa
(برید کی جمع) مخلوق، ساری دنیا سے بہتر The best of
مُهر ختمیت
the creation
میت muhr-e-khatamiyyat
نبیوں کی مہر، بہترین نبی Seal of prophets
67
معمہ کھلنا mu'ammah khulnaa
مہم بات کھل گئی ، پہیلی حل ہو گئی
A mystery has been unravelled
حرص hirs
Greed &
متاع آسمانی mata-e-aasmaani
شہادات shahaadaat
(شہادت کی جمع ) گواہیاں
Witnesses,
evidences, proofs
آسمانی مال و دولت Goods, heavenly blessings بیہات hehat
آمال aamaal
امل کی جمع ) امیدیں Wishes, hopes
امانی amaani
خواہشات Desires
chaid
سوراخ A hole, an opening
غربال ghirbaal
چھلنی A sieve
انابت enaabat
66
دیکھئے صفحہ نمبر 4 پر
معادات ma'aadaat
عداوت دشمنی Fear God and give up
mutual enmity or repeated assaults
ہجوم hujoom
لوگوں کا رش، کثیر تعداد , Crowds, multitudes
masses of people
ارض حرم arz-e-haram
پاک مقام متبرک زمین Holy land
ظهور zuhoor
ظاہر ہونا Manifestation, appearance
جھکاؤ، جھکنا ,Inclination towards God عون aun
To turn to God through penitence
ادبار idbaar
Decline, decadence
تو بین tauheen
مده تائید Help
نصرت nusrat
مدد تائید ,Help, assistance, aid, succour
دم به دم dam ba dam
support
اہانت ، بے عزتی Disgrace, insult, contempt ہریل ہمہ وقت Constantly, continually
dishonour
بانت ehaanat
توہین، تذلیل، بے عزتی Insult, contempt
پشت pusht
کمر، پیٹھ Back
Page 255
69
32
kham
دہری ہونا جھکاؤ ہونا Bent, twisted
تو حیرانم tauheed-e-atam
توحید - اکیلا اتم - کامل، منفرد یگانہ تنہا، جس کے ساتھ دوئی کا
تصور نہ ہو Perfect Unity of God
sitam
ظلم شعر میں مراد ہے شرک Cruelty (used for
جہاد jihaad
سخت محنت خدا تعالیٰ کی خاطر جنگ شدید کوشش
Supreme effort (used for type of
Jehad which is defensive war waged
by Muslims)
قال qitaal
جنگ و جدل لڑائی Battle, fighting
نزول nuzool
وحى الهى، اترنا Divine revelation, descent
يضع الحرب yaza-ul-harb
وہ جنگ کو ختم کر دے گا He will bring about the
بخاری Bukhaari
حدیث کی مستند ترین کتاب کا نام
cessation of war
polytheism in this verse)
مائل maatil
جھکنا Inclined.bent
ملک عدم mulk-e-adam
ایسی جگہ جہاں کچھ بھی نہ ہو.وجود کا الٹ موت نیستی
Shall vanish, is vanishing,
nothingness, death, oblivion
زندگی بخش جام احمد ہے
zindagi bakhsh jaam-e-Ahmad he
68
زندگی بخش zindagi bakhsh
عمر میں اضافہ کرنے والا.حیات دینے والا زندگی میں نئی روح
پیدا کرنے والا Life-giving, invigorating
بخدا bakhudaa
خدا کی قسم By God
مقام muqaam
مرتبه Rank, position
کلام احمد Kalaam-e-Ahmad
The most authentic book of traditions
(hadith); the sayings of the Holy
Prophet (PBUH)
Cessation, postponement
التوا iltewaa
گوسپند gospand
بھیڑ دنبہ مینڈھا Sheep, goat
بے گزند be guzaNd
بغیر نقصان کے Harmlessly, without loss
تفنگ tufang
احمد کی بات یعنی اسلام.Ahmad's sayings i.e بندوق توپ Gun
Islam (used for Holy Quran)
ابن مریم Ibn-e-Maryam
ابن مریم حضرت عیسی علیہ السلام
Jesus, son of Mary
اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال
ab chorh do jehaad ka ae dosto....ہزیمت hazeemat
شکست پیائی Defeat
زماں zamaan
دیکھئے صفحہ نمبر 20 پر
70)
تاب و تواں taab-o-tawaan
دیکھئے صفحہ نمبر 16
پر
without injury
Page 256
Thinking, reflection,
معرفت ma'refat
وفނ 25
پر
قیاس qeyaas
y
33
Magnificence, power,
might
شوکت shaukat
نمود numood
ظاہر ہونا، نمودار ہونا نمائش Show of power
azm-e-muqbelaanah
دشمن سے آگے بڑھنے کا ارادہ The resolve
consideration, reasoning, meditation
سبقت sabqat
پیش روی پیش قدمی فوقیت فاصله
Superiority, pre-eminence
uns
Love, affection, fondness
انس
(Determination to surpass one's
enemy)
صلاح salaah
had-do-nehaayat
Limit, extent (You have lost
good nation building qualities like
feelings of brotherhood and
discipline.You are immersed in utter
ignorance)
نیکی، بھلائی رخصت، تقوی Integrity, goodness
Purity, chastity, decency, e
virtue
عفت iffat'
پاکیزگی.طلعت talat
صورت شکل Charismatic or charming
طہارت tahaarat
Cleanliness, chastity
خوان تہی khaan-e-tehi
خالی ٹرے Empty tray
qishr
appearance
گداز
كراز gudaaz
Warm heartedness, tenderness,
softness, warmth, kindness
Tearfulness,
رفت riggat
نرمی ملائمت دردمندی
جاذب jaazib
tenderness, sympathy, pathos
Absorbent, attractive, SSP
Crust, shell, peel
mu'addat y
appealing
پیارا توجه محبت، انس ,Friendship, love
(71)
سیف کی طاقت saif ki taaqat
Affection
تلوار چلانے کی طاقت Power to wield the
sword
حمق.huma
حماقت بیوقوفی Stupidity, foolishness
قطعت
fitnat
زمانت دانائی Intelligence, wisdom
kasal
Idleness, laziness ✓
feraasat +
دانائی تیز نہی زیر کی Intuitiveness
جلادت jalaadat
بہادری، شجاعت جوانمردی Courage, valour, bravery
jabr
زبردستی Compulsion
صلوة salaat
نماز Prayer
saum
Fasting
Page 257
بھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو
kabhi nusrat naheeN milti....73
nusrat
34
فسق و گناه fisq-o-gunaah
نافرمانی، حکم عدولی، بدکاری، جرم Disobedience of
God, sinfulness, adultery, impudence,
impiety, falsehood
taqwaa
تقویٰ
دیکھئے صفحہ نمبر 27 پر
سفاتی
saf faak
دیکھئے صفحہ نمبر 31 پر
گندوں gaNdoN
خونی قاتل شقی القلب سخت دل Ruthless ناپاک لوگوں Immoral, evil people
merciless, heartless, callous
مورد کم خدا maurid-e-khashm-e-khudaa
خدا تعالیٰ کی ناراضگی وارد ہونے کی جگہ The object or
focus of the wrath of God
بشامت عصیاں bashaamate 'isyaan
گناہوں کی شامت سے
محل سزا
As a result of
sinfulness
mahal-le-sazaa
سزا کے مستوجب جس کو سزادینا واجب ہو
Deserving punishment
علیکم نفسکم (المائده: ۱۰۵) alaikum anfusakum
تم پر تمہارے نفسوں کی ذمہ داری ہے تم اپنے نفسوں کے ذمہ دار
ہو ( ان کی حفاظت کرو )
Be heedful of your own selves
بے فروغ be furoogh
72
بغیر روشنی کے Dark, unacceptable
مانده maa'edah
ضائع zaai
کھونا ,Discard, abandon, forsake
desert
مقرب muqar-rab
قریب نزدیک قریبی,Favourite, preferred
کھونا
khonaa
close, intimate, near to Him
مستغرق ہونا بے خود ہونا Consumed in the Love
عالی aali'
of God, absorbed, lost.Glorious, lofty, exalted
خود پسند khud pasand
متکبر انا پرست خود کو پسند کرنے والا ,Arrogant
supercilious, haughty, conceited
person having a superiority complex
tadbeer
دیکھئے صفحہ نمبر 29
پر
کمندوں kamandon
کھانا نعمت Food, heavenly signs رسی کی سیڑھی سہارا , All other means
جو khoo
دیکھئے صفحہ نمبر 1 پر
استوار ustuwaar
پائیدار مضبوط محکم مستحکم , Determined, resolute
strong, powerful, stable, secure,
steady, firm
agencies, scaling ladders
کیوں نہیں لو گو تمہیں حق کا خیال
kiyoN naheeN logo tumhaiN....74
qabeeh
حق کا خیال haq ka kheyaal
قباحت والا بدصورت بد شکل,Reprehensible, vile سچائی کا پاس سچائی کا ساتھ دینے کا احساس
Regard for the truth
wicked, base, corrupt
Page 258
35
سوسو بال sau sau obaal
جوش اٹھنا My heart is restless with
concern, fear and apprehension
aaNkh tar honaa
To have tears in the eyes
تریاق tiryaaq
ایسی دوا جو ہر زہر کا توڑ ہو An antidote
رحلت rihlat
کوچ روانگی Departure
(This invitation to Aryas is for them
like a breeze full of blessings)
اے آریہ سماج پھنسومت عذاب میں
ay aaryah samaaj phaNso mat....76
گرد gard
مٹی دھول Dust
(My eye weeps, my heart aches; why
are people's hearts so impervious to
the truth)
bayaa baaN, beyaabaaN !!.ریگستان، صحرا، جنگل ویرانه Desert, wilderness
zer-o-zabar)
دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر
غیور ghayoor
خدا تعالیٰ کا صفاتی نام بہت غیرت والا Very jealous
خیال خراب kheyaal-e-kharaab
Pointless, irrational, absurd, Jhable
bad, illogical, thought, belief or notion
اضطراب izteraab
بیقراری بے چینی بیتابی ,Vexation, anguish
anger, distress (If Allah has not
created the souls of His lovers why
are they angry with those who are
considered to be His partners)
سوز Soz
in point of honour, with
keen sense
of honour, dignified; an attribute of
God
جو ہر شناس jauhar shanaas
صلاحیتوں کا اندازہ لگانے کا اہل
مفتری muftari
Able to recognise talents
A liar, a forger t
سروری sarwari
بادشاہی تاجوری Sovereignity, monarchy
distinction, honour
نام اس کا نسیم دعوت ہے
naam is kaa naseem-e-da'wat he
75
naseem
نرم ہوا، بھینی بھینی ہوا ٹھنڈی خوشبودار ہوا
Cool and pleasant breeze
بار خلوت yaar-e-khalwat
تنہائی گوشہ نشینی کا ساتھی Intimate friend
جلن، تپش آگ Anguish, heart burning
وصال wisaal
grief
وفات ملاقات Union with God, meeting
شیخ وشاب shaikh-o-shaab
with the beloved
بوڑھا جوان Young and old
ظاہر کی قیل وقال zaahir ki qeel-o-qaal
گفتگو بات چیت تکرار حجت ,Apparent criticism
controversy, argument
مه و آفتاب mah-o-aftaab
چاند سورج Sun and Moon
حجاب hijaab
پرده Veil
Page 259
تار زلف taar-e-zulf
بال Hair
ہجراں hijraaN
36
77
دوری جدائی At a distance, separation
التهاب Tiltehaab
سیل sail
سیلاب طغیانی Flood
تواب tawwaab
تو بہ قبول کرنے والا An attribute of God, an
Acceptor of repentance
روستو جا گو کہ اب پھر زلزلہ آنے کو ہے شعلہ بھڑکنا آگ مشتعل ہونا ,Burning, aroused
stirred up
dosto jaago ke ab phir zalzalah....مورکھ moorakh
بیوقوف نا واقف جاہل Foolish, stupid, ignorant
زجر zajr
عبث abas
دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر
سراب saraab
دھو کا وہ نظارہ جو دور سے دیکھنے سے پانی لگے مگر پانی نہ ہو
Mirage, delusion
قدیر Qadeer
خدا تعالیٰ کی صفت قدرت والا طاقتور
Mighty, Powerful, an attribute of God
عتاب itaab
79
ڈانٹ ڈپٹ، دھمکی، تنبیه ملامت Warning, threat
اخلاص ikhlaas
خلوص، خالص، پاک صاف Sincerity
عبد العبد abd-ul-abad
غلام کا غلام عام آدمی
80
A man of no
consequence, a common man
آریوں پر ہے صد ہزار افسوس
areeyon par he sad hazar afsos
81
سلامت قبر غصه طیش ,Fury, anger, wrath لرزاں larzaan
displeasure
سونے والو جلد جاگو یہ نہ وقت خواب ہے
sone waalo jald jaago ye na.....78
سره sar-e-rah
راہ کے سرے پر راستے میں مدد کو تیار Onset
پند pand
نصیحت Advice, counsel
gardaab, gerdaab
بھنور Whirlpool, storm, downpour
kashti, kishti S
دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر
طراری tarraari
تیزی چرب زبانی، ہشیاری چالا کی شوخی
Cleverness, shrewdness
نخوت nakhwat, nikhwat
غرور تکبیر گھمنڈ گمان ,Haughtiness, conceit
غوغا ghaughaa
arrogance, pride
شور شرابا او هم Loud noise, fuss
لیکھو
lekhoo
لیکھرام Lekhram
ایک آریہ مذہبی لیڈر جس کے حق میں حضرت مسیح موعود کی پیشگوئی
پوری ہوئی اور وہ مقررہ میعاد میں مارا گیا.ناؤ سفينة بجرا Boat
See page 16 of English section.
Page 260
اسلام سے نہ بھا گو راہ ہدی یہی ہے
Islaam se na bhaago raahe hudaa....82
راہِ ہدی raah-e-hudaa
ہدایت کا راسته The right way
الضحى
shams-uz-zuhaa
دیکھئے صفحہ نمبر 30 پر
دلستاں dilsetaaN
37
فہم وذکا fehm-o-zakaa
سمجھ بوجھ عقل و دانش، شعور
Understanding, wisdom
ظل ہما zel-le-humaa
ظل کا مطلب سایہ ہما ایک فرضی پرندہ جس کے متعلق مشہور ہے کہ
جس کے سر پر بیٹھ جائے وہ بادشاہ بن جاتا ہے.Shadow of a phoenix (A mythological
Egyptian bird that was consumed in a
fire from which it rose renewed 500
years later.It is said if this bird sits on
anyone's head he becomes a king)
دل چھین لینے والا، خوبصورت، محبوب Captive of
آشیانه aasheyaanah
heart, beloved, beautiful
مشکل کشا
mushkil kushaa
دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر
باطن baatin
اندرونه دل The innermost part, the
seyah
inside, the heart
سیاہ اندھیرا تاریک کالا Black, dark
دار الشفاء
daarush shefaa
گھونسلہ رات گزارنے کی جگہ گھر Residence, nest
یگانه yagaanah
دیکھئے صفحہ نمبر 21 پر
چہرہ نما chehrah numaa
چہرہ دکھانے والا
مدرعا mud dalaa
دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر
صحت حاصل کرنے کا گھر یہاں مراد روحانی بیماریوں سے شفا عصا asaa
حاصل کرنے کا مقام Hospital, centre for
دیکھئے صفحہ نمبر 5 پر
To reveal or expose,
84
exhibiting the face
attaining spiritual well being.بستان bustaan
دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر
83
آب بقا aab-e-baqaa
آب حیات ایسا پانی جسے پی کر ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو سکتی ہے.Immortal drink, the elixir of life
خصلت khaslat
عادت Habit, disposition, nature
عقل و خرد aql-o-kherad'
دانائی، فہم، تمیز ، شعور ادراک Wisdom
زریں قبا zar-reeN-qabaa
سنہری لباس Long golden dress
شیپر shap-par
شهرک چمگادڑ ( یہ پرندہ دن کی روشنی میں دیکھ نہیں سکتا )
jafaa
Bat; it cannot see in the daylight
ظلم و جور Callousness, injustice
نیوگیوں neogioN
نیوگ کے ماننے والوں نیوگ ایک ہندو رستم ہے جس میں عورت
Page 261
38
جسے اپنے شوہر سے اولاد نہ ہو تو دوسرے مردوں کے پاس جاسکتی پتک hatak
ہے.پردہ دری رسوائی بے حرمتی بے عزتی ,Levity, affront
disrespect, defamation
tukhm-e-fanaa
بیج فنا - موت Reason of death
(To bark like dogs is the seed of
destruction or ruin)
Neog is a Hindu ritual in which a
woman can sleep with men other
than her husband for having male
children.دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ نمبر 2
ذہن رسا zehn-e-rasaa
بات کی تہ تک پہنچنے والا ذہن
Insightful mind, perceptive mind
شیوه shewah
تیرہ باطن
teerah baaten
جن کے دل سیاہ ہوں اندرونے کالے ہوں Evil minded
طور طریق عادت Manner, habit, way, trade
business, method
سب و تو ہیں sab-bo-tauheen
گالم گلوچ اور بے عزتی To abuse & insult
هرزه درا harzah daraa
بیهوده
گو بکواس کرنے والا Talking nonsense
جون joon
85
ہندو عقیدے کے مطابق مرنے کے بعد انسان کا اپنے اعمال کے
مطابق اچھی یا بری شکل میں دوبارہ پیدا ہونا
Under a change, (Reincarnate: to
cause to be born again in another
body or form.Belief in reincarnation)
Void of, tired, incapable of, free
from
عاری aaree'
لیکھو
Lekhoo
لیکھرام
دعا daghaa
دھوکا فریب
کفراں kufraan
دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر
Deceit, cheating, fraud,
deception, treachery
رج وعنا raNj-o-'anaa
Grief
بغض و کیں bugh-zo-keeN
نفرت کینه Malice, spite, hatred, grudge
صافی saafi
86
صاف خالص Clean, pure, free of malice
مہماں سرا mehmaan saraa
مہمانوں کے ٹھہرانے کی جگہ ہوٹل، سرائے
A guest house, a guest chamber
برکنوں bad kunoN
برے لوگوں Terrible people
Lekhram تفصیل کے لئے دیکھئے انگلش سیکش کا تحقیر tahqeer
صفحہ نمبر 16
کارد kaard
ذلیل کرنا ,Derision, ridicule, scorn
چھری چھرا Knife (Took the shape of جاں گرا jaaN guzaa
a knife which killed him)
حمق و خطا humq-o-khataa
حماقت اور غلطی Foolishness, Stupidity
samrah !
دیکھئے صفحہ نمبر 10 پر
mockery
جان کھلانے والا جان لیوا Destructive, deadly
مرسل mursal
بھیجا گیا، رسول Prophet
نوحہ nauhah
وفات پر رونا ماتم کرنا Lamentations
Page 262
مقدس muqaddas
پاک Holy, sacred, divine person
اتقا
it teqa
87
39
روا rawaa
مناسب جائز صحیح درست Right, permissable
worthy, proper, suitable, accurate
مروت murrawat
لحاظ مہربانی کرم Affection, humanity
دیکھئے صفحہ نمبر 27 پر
حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے صفحہ نمبر 1
generosity, benevolence, kindness
مکتی mukti
دیکھئے صفحہ نمبر 13 پر اور حاشیے کے ترجمے کے لئے انگلش سیکشن نجات Salvation, exemption of the soul
کا صفحہ 1
ندا nedaa
آواز Proclamation
جعلی jali
غیر اصلی، بناوٹی Forged, fabricated
پربت parbat
پہاڑ Mountain
ارض و سما
arz-o-samaa
دیکھئے صفحہ نمبر 24 پر
وید Vedas
دیکھئے صفحہ نمبر 8 پر
پتکوں pustakoN
کتابوں Holy books
کارج kaaraj
کام کاج مقصد مدعا Purpose, activity
حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 2
استری istari
عورت بیوی Woman, house wife
peyaa
خاوند Woman's beloved, sweetheart
چاره charah
88
husband
علاج Remedy, cure, help, aid, recourse
from further transmigration.A
concept of Hinduism
دیالو dayaaloo
مخیر بہت دینے والا سخنی فیاض Generous
انادی anaadi
ہمیشہ رہنے والا Eternal
بنا benaa
بنیاد Foundation
گدا gadaa
فقیر Beggar
تکیہ ہونا takya honaa
89
سہارا ہونا Chief support, mainstay, backing
ے نوا
be nawaa
جس کی آواز نہ ہو غریب مسکین Powerless
گن
gun
خوبیاں، تعریف Merits
راز بسته raz-e-bastah
پوشیدہ بات بھیڈ مافی الضمیر Closely gaurded
secret, a close secret
زور آزما zor aazmaa
طاقت کا امتحان لینے والا Contestant
والله val-laah
خدا کی قسم By God
اوباش oobaash
90
بد معاش لوفر Vagabond
Page 263
40
40
نیوگیوں neogion
دیکھئے صفحہ نمبر 37 پر
آسرا
aasraa
سہارا پناه حمایت وسیله امید
Support, means of subsistance
حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 2
مقتدا muqtadaa
91
پیشوا ر ہنما Leader, guide
ملزم mulzim
جس پر الزام ثابت ہو Accused
سنگ جفا sang-e-jafaa
Stone for inflicting injury or injustice P
صبح و مسا subh-o-masaa
بدر الرجی ( بدر در جا) badrud dujaa
تاریکی کا چاند Luminary, full moon in the
ستم رسیده sitam raseedah
ستایا ہوا مظلوم Oppressed
rameedah w
dark of night
گریز کرنے والے نفرت کرنے والے وحشی Flying in
terror and hatred, running away
آب دیده aab-e-deedah
آنکھوں کا پانی، اشک آنو Have tears in the
پاره پاره paarah paarah
eyes, shed tears
نکے ٹکڑے Torn into pieces, broken
ھاتیں ghaatain
hearted, dejected
صبح و شام ہر وقت ,Morning and evening واؤ Opportune moment, (Death is in
92
قهر خدا gehr-e-khudaa
every time
خدا تعالیٰ کا غصہ ناراضگی Wrath of God
حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 4
رجا rajaa
امید Hope
ملاپ melaap
93
katha
pursuit)
کہانی مقولہ افسانہ حکایت A tale of woes, the
تلاقی talaaqi
main reason of grief
ملاقات Meeting, union with God
حرص و ہوا hirs-o-hawaa
لالچ شدید خواہش , Greediness, eagerness
disire, ambition
95
ملاقات ملنا جلنا To have association with
ریا reyaa
نفاق ظاہرداری مکاری دکھاوا Hypocricy
عقبی
'uqbaa
94
ghunche
کیاں Buds, rose buds
گل gul
پھول Rose, flower
وصف wasf
خوبی تعریف گن ,Praise, description, merit
virtue, worth, quality, attribute
گہنا
ہنا gehnaa
Adornment, embellishment ✓
دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر
بسارو basaaro
بھولو Don't forget (become unmindful
of the hereafter)
Page 264
41
(Every word of the Holy Quran is full
of grace and beauty, a mark of
honour)
مجمل mujmal
مختصر خلاصہ اختصار Abridged, brief
قابیں qaabain
آهویکا aah-o-bukaa
چیخ و پکار Noise and crying
khanjar
دودھاری بڑا چاقو A dagger, a double edged
تھالیاں بڑی رکا ئی بڑے Large plates, trays اذی azaa
large knife
(denotes the papers of the holy.scriptures of religions other than
Islam)
دکھ تکلیف اذیت مصیبت Torment
خوان ہدی khaan-e-hudaa
چون و چرا choon-o-charaa
حیلہ بہانہ اگر مگر بحث و تکرار The reason of their ہدایت کا سامان Table laid out with the food
for guidance (means of providing
الب taalib
دیکھئے صفحہ نمبر 24 پر
saheefe
guidance)
لکھے ہوئے اوراق کتابیں، اصطلاحاً آسمانی کتابیں
سدھارے sidhaare
Revealed books
رخصت ہوئے دنیا سے گئے ,Set out, departed
نوشه noshah
died, left this world
نوجوان بادشاہ دولہا حقیقی کتاب
finding fault with it, complaint,
dispute, argument, discussion
پیشوا peshwaa
دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر
پیمبر ( پی ام بر ) peambar
دیکھے صفحہ نمبر 10 پر
لیک از خدائے بر ترlaik az khudaa-e-bartar
خدائے بزرگ و برتر کی رضا کے مطابق As willed by
خیر الوریٰ khair-ul-waraa
the Supreme God
Bridegroom, One perfect Book
حسن یوسف husn-e-yusuf
حضرت یوسف بے حد حسین تھے حسن یوسف تلمیحا حسن کی انتہا
ساری دنیا سے بہتر The best of mankind
98
بدر ال جی badrud-dujaa
دیکھئے صفحہ نمبر 40 پر
کیلئے استعمال ہوتا ہے.The Quran surpasses وارے waare
the proverbial beauty of Hazrat Yusuf;
ultimate beauty
sewaa
الگ زیادہ Over and above
چاه chaah
کنواں Well
96
واری قربان My life be a sacrifice for him
نا خدا na khudaa
Captain of the ship, the saviour
یار لا مکانی yaar-e-laa makaani
جو کسی مکان یا جگہ میں محدود نہ ہو خدا تعالیٰ
Omnipresent (The guide who is
beyond the confines of time and
محاسن mahaasin
(حسن کی جمع) اچھائیاں، خوبیاں
Good qualities, excellences
دلبر نہانی dilbar-e-nehaani
دل کا محبوب Beloved
space)
Page 265
42
شاہ دیں shaah-e-deen
فسانه fasaanah
دین کا بادشاہ عظیم نبی Sovereign king of افسانہ جھوٹی کہانی، قصۂ دل سے گھڑی ہوئی بات
تاج مرسلیں taaj-e-mursaleeN
سب رسولوں کے لئے باعث افتخار
religion
Sovereign of all the prophets
خطا khataa
دیکھئے صفحہ نمبر 3
شاید shaahid
دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر
مہ لقا mah leqaa
A fiction, a tale, a story
طيب tayyeb
پاک مصطفیٰ The Holy
امیں ameen
امانت دار معاملے کا کھرا The most trustworthy
sanaa
تعریف Praise
لعم العطا nemul'ataa
چاند کی طرح حسین,Exquisite beauty
پھندے phaNde
beautiful like the moon
جال Traps, (Hearts were full of
fallacies.A web of doubts.Our blind
hearts were entangled in hundreds of
misconceptions)
اچھی عنایت عمدہ تحفہ The best of all the divine جندے jaNde
endowments.The best and highest of
all the blessings
دور ہیں doorbeen
عقلمند دانا دور اندیش Having the quality of
seeing distant objects, prudent, far
seeing, ingenious
قرین qareen
قریب نزدیک Close, nigh, near
sham'a
روشنی مشعل، موم بتی
A lamp, a candle, a source of light
عين الضیاء ainuz ziaa'
روشنی کا چشمہ Origin and source of light
تالے locks
حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 5
مجتبی
mujtabaa
چنا ہوا منتخب Selected, chosen, elected
رجا rajaa
دیکھئے صفحہ نمبر 40 پر
اژ و یا azdahaa
دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر
(100)
مشت غبار musht-e-ghubaar
مٹھی بھر خاک، یعنی انسان
چلا یا jilaayaa
A handful of dust, i.e.myself
فرماں روا farman rawaa
بادشاہ حاکم سلطان ,One who is obeyed دیکھئے صفحہ نمبر 26 پر
جام بقا jaam-e-baqaa
sovereign, king
99
دلبر یگانه dilbar-e-yagaanah
منفرد محبوب ایسا محبوب جو اپنی خوبیوں میں یکتا ہو واحد لاشریک
خدا ,Unequal, incomparable beloved
i.e.God
ہمیشہ کی زندگی بخشنے والی شراب کا پیالہ
A drink which gives eternal life
(101)
قدر وقضا qadr-o-qazaa
حكم تقدير حکم خدا مشیت الہی Divine decree
Page 266
43
تیغ و تنبر tegh-o-tabar
تلوار اور کلہاڑی Sword and axe
باؤلا ba'alaa
پگلا دیوانه Mad, insane, crazy
عقل رسا aql-e-rasaa
رسائی رکھنے والی سمجھے صحیح علم تک پہنچنے کے قابل سمجھ بوجھ
Discerning wisdom, effective reason.لن ترانی (الاعراف: ۱۳۴) lan taraani
تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا
سوزاں sozaan
جلانے والا Burning, flaming
جاں گزا
jaaN guzaa
جان کو گھٹانے والا جان کو اذیت یا تکلیف دینے والا
Life consuming, destroying life,
having the soul inflamed, deadly, fatal
آسیا aasiyaa
A mill
سرمه سا surmaa saa
سرمے کی طرح سرمئی، باریک پسا ہوا
Antimony, collyrium eye-salve
Powdered Antimony that has.traditionally been used as medicine
for eyes.Here Islam has been
mentioned as having medicinal
properties for clear and proper
perception of God
An allusion to Allah's answer to
Moses when he said "My Lord show
Thyself to me that I may look at
Thee." He replied, "Thou shall not
see Me." (Al 'Araf : 144)
فرقت furqat
جدائی ہجر علیحدگی Separation, disunion
کنی
جان نی jaan kani
(103)
laa'l-e-yaman
لعل یمن مرنے سے پہلے کی کیفیت عالم نزع Agony of death
کر بلا karbalaa
کرب + بلا رنج مصیبت، عراق کے اس مقام کا نام
جہاں حضرت حسین ابن علی شہید کئے گئے
Trials and tribulations, a place in Iraq
where Imam Hussain (RA) was
martyred
یمن کا قیمتی موتی High quality ruby from
در عدن dur-re-adan
عدن کا قیمتی موتی Pearl of Adan
Yeman
طاعت taa'at
فرمانبرداری Obedience
ادھوری adhoori
نامکمل خام,Immature, incomplete
جائے پکا ja-e-buka
(102)
imperfect
کیمیا kimiyaa
دیکھئے صفحہ نمبر 17 پر
نجاست najaasat
گندگی پلیدی غلاظت ناپاکی Filth, impurity
بیت الخلاء bait-ul-khalaa
رفع حاجت کرنے کا کمرہ Lavatory, restroom
ہوتیں posteen
کھال کا کوٹ لباس Leather coat, a fur coat رونے اور آہ وزاری کرنے کا مقام The main actual
ہجراں hijraaN
دیکھئے صفحہ نمبر 36 پر
grief
درندے daraNde / darinde
جانور Beasts, demons
Page 267
44
کھوکھلا khokhlaa
خالی بے مغز Hollow, excavated
حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 5
(104)
دور از بلا door-az-balaa
تکلیف سے دور The way to keep clear of
سیکھو
lekhoo
trouble
ہویدا huwaidaa
نمایاں ظاہر نمودار Clear, apparent, obvious
محجوب
(106)
mahjoob
evident, manifest
پوشیدہ چھپا ہوا Veiled, covered
مكتوم maktoom
پوشیدہ چھپا ہوا Concealed, hidden
لیکھرام Lekhram دیکھئے صفحہ نمبر 36 اور انگلش سیکشن کا معاذ اللہ ma'azallaah
صفحہ 16
maatam
کسی کی موت پر رونا پیٹنا Mourning
گستاخ gustaakh
شوخ بے ادب شریر بے شرم
اللہ اپنی پناہ میں رکھے God forbid
نا کامل naa kaamil
نامکمل Imperfect
انتر antar
(107)
جزا jazaa
Rude, cruel, uncivil, impudent
بدلہ اجر Return, recompense, resulting
ڈھب dhab
طریق Style way
punishment
دل بھید راز In one's heart
گیانی giaani
عظمند آدمی A wise man, a philosopher
خردمند kherad maNd
منتظمند آدمی,Wise, sagacious, shrewd
intelligent
عزیزو! دوستو ! بھائیو! سنوبات
azeezo! dosto! bhaaeyo! suno baat
کیں
میں keeN
(105)
مکتی mukti
دیکھئے صفحہ نمبر 39 پر
مفتوح maftooh
جس کو فتح کر لیا گیا ہو
دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر
بیچارو bechaaro
سوچو Ponder, think over, consider
پند و نصیحت paNd-o-naseehat
نصیحت کرنا اچھی بات کہنا اچھا مشورہ دینا
به قدرت ba qudrat
Advice, counsel
قدرت کیساتھ طاقت کیسا تھ With His own power
جگت jagat
دنیا The world, the universe, all
created things
Conquered, captured
(The door of His soverignity may
open again)
maayaa
دولت Wealth
تناسخ
tanaasukh
Transmigration of soul, the passing of
a soul into another body after death
(A concept of Hinduism)
به میدان ba maidaaN
میدان میں آمنے سامنے Clearly, openly, in
open field
Page 268
اسرار asraar
دیکھئے صفحہ نمبر 6 پر
تذلل tazul-lul
دیکھتے صفحہ نمبر 15 پر
ے راہ be raah
بھٹکے ہوئے بداخلاق Straying, deviating
نشاں کو دیکھ کر انکار کب تک پیش جائے گا
nishaaN ko dekh kar inkaar kab....110)
makr
مدبیر ,Fraud, cheating, deception
scheme
سلامت malaamat
برا بھلا ڈانٹ ڈپٹ Admonishment, rebuke
ندامت nadaamat
reproach
شرمندگی پشیمانی Repentance, regret
رسوا ruswaa
بد نام بری شہرت کا حامل Disgrace, dishonoured
اعزاز izaz
عزت اکرام تعظیم Honour, grace
45
45
کرامت kiraamat
بزرگی اعجاز کرشمہ Miracle
برہاں burhan
دلیل نشان Argument, proof
بہتان buhtan
False accusation, false imputationali
مت mat
مذہب Religion
جاں آفریں jaan aafreen
جان بخشنے والا Creator, God
مختل nakhi
درخت Date palm tree, tree
واللہ ہادی val-la-ho-haadi
اللہ ہدایت دینے والا ہے Allah is the best guide
کیوں نہیں لو گو تمہیں حق کا خیال
kioN naheeN logo tumhaiN haq....(108)
کین تعصب keen-o-ta'asub
دیکھئے صفحہ نمبر 41 پر
باعث baalis
موجب بنیاد Reason, cause, basis, motive
کیا تضرع اور توبہ سے نہیں ٹلتا عذاب
kiaa tazarru' aur taubah se naheeN....(108)
تضرع tazarru
رونا گڑ گڑانا ,Humility, self-abasement بیست haibat
شتاب shetaab
supplication
جلد بلا توقف فوراً Prompt, without delay
الہی بخش کے کیسے تھے یہ تیر
دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر
(111)
استقامت isteqaamat
استقلال ڈٹے ہوئے رہنا' قائم رہنا ,Firmness
stability, perseverance, steadfastness
علامت alaamat
نشان Divine sign
پھر چلے آتے ہیں یا روزلزلہ آنے کے دن
phir chale aate hain yaaro.....ilaahi bakhsh ke kaise the....(109)
nakhcheer
دیکھئے صفحہ نمبر 29 پر
Page 269
46
46
اندار inzaar
(112)
ڈرانا Forewarn, warning of calamity
تبشیر tabsheer
بشارت دینا، خوشخبری دینا
Good tidings, to convey good news
کوچ کرنا kooch karnaa
روانگی رحلت کرنا فوت ہو جانا To depart, to die
غضب بھڑ کنا ghazab bharaknaa
غصہ تیز ہونا قہر بھڑکنا Become enraged, be
موجب moojib
visited by the wrath of God
داغ کسوف dagh-e-kusoof
سورج گرہن کے وقت جو سورج کے چہرے پر داغ نظر آتا ہے
اسے داغ کسوف کہتے ہیں.Sign of solar eclipse
لرزه larzah
کانپنا تھر تھرانا Tremor, quake
(115)
خوف و خطر khauf-o-khatar
خوف خطرہ ڈر Fear, danger
راگ
raag
Classical music, melody, song
ن گانا gun gaanaa
تعریف کرنا دم بھرنا ,To praise, to applaud
واجب کرنے والا فرض باعث لازم کرنے والا
Cause, reason, motive
پنج بار paNi baar
پانچ دفعہ Five times
(113)
کریم kim
to sing the praises of, extol
جگر کا ٹکڑا مبارک احمد
jigar kaa tukraa Mubaarak Ahmad
(117
کیڑا مکوڑا پنگا Worm, moth, insect
خاکی khaaki
خاک سے زمین کا Earthly
آدم زاد aadam zaad
حضرت آدم کی اولاؤ انسان Human being, as
distinct from supernatural being
بہکانا behkaanaa
قریب دینا، غلطی کرانا To mislead, to deceive
to lead one to sinful action
پاک خوpaak khoo
پاک عادات والا Pious, virtuous
حرس hazeen
غمگین
Sad حاشیہ کا انگریزی ترجمہ دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 5
ہے شکر رب عزو جل خارج از بیاں
he shukre rabbe 'azza wa jal....(118)
زیروز بر zer-o-zabar
دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر
نا خدا naa khudaa
(114)
لاح Captain of the ship
میت mayyit
مردۀ نعش Corpse, dead body
طور بدلنا taur badalnaa
ڈھنگ بدلنا طر ز تبدیل کرنا To change manner
عزو جل azza wa jal'
عزت و مرتبے والا بزرگی والا خدا تعالیٰ Glorified and
exalted be the name of God
خارج از بیاں khaarij az bayaan
جو بیان سے باہر ہو بیان نہ ہو سکے
آسکنہ ہونا a'eenah hona
Beyond expression
واضح ہونا صاف ہونا ہو بہو ہونا، تصویر ہونا
Clarify, make absolutely clear as
reflection in the mirror
Page 270
47
معارف mu'aarif
دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر
shak
شبہ کرنا گمان کرنا Doubt
نمودار numoodaar
ظاہر ہونا عیاں ہونا آشکار,Apparent, visible
مکر و وسوسم makr-o-waswasah
manifest
دل میں اٹھنے والا اندیشہ برا خیال ,Evil promptings
evil suggestions, temptation
مطهر mutah-har
پاک ترین بہت پاک اطہر Cleansed, purified
یقیں yaqeen
(119)
بیشک بے شبہ تحقیق، اعتماد Certainty, conviction
محکم دلیل muh kam daleel
مضبوط Cogent argument
کامل kaamil
مکمل
Perfect
مبیل sabeel
ستہ طریقہ صورت Means, course, way
ردگی afsurdgee
غمگینی اداسی اضمحلال,Melancholy, dejection
ظلمت zulmat
تاریکی اندھیرا Darkness
naseem
دیکھئے صفحہ نمبر 35 پر
عنایات inaayaat'
دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر
frigidity
ہور zuhoor
دیکھئے صفحہ نمبر 31 پر
اٹ جانا at jaanaa
بھڑک اُٹھنا Ignited
میوے maiwe
پھل Fruits
فق fisq
دیکھئے صفحہ نمبر 34 پر
ٹیلے teele
چھوٹی پہاڑیاں Small mountains
120
خدا نما khudaa numaa
دیکھئے صفحہ نمبر 5 پر
معرفت ma'refat
دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر
نا تمام natamaam
Incomplete, imperfect, unfinished ✓✓✓
شور و شهر shor-o-shar
شور و غل اور فساد Noise, uproar
مدار madaar
دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر
فسانه گذار fasaanah guzaar
افسانہ گو جھوٹی بات کہنے والا قصہ گو Story teller
عیاں eyaan'
دیکھئے صفحہ نمبر 7 پر
ناتواں natawaan
(121)
جاڑا jaaraa
سردی موسم سرما Winter
رت rut
موسم سمال زمانہ فصل Season, weather
ارض وسما arz-o-samaa
دیکھئے صفحہ نمبر 24 پر
کمزور ناطاقت ضعیف,Weak, feeble
powerless
طاقت و قدرت taaqat-o-qudrat
طاقت، قوت شان الہی Strength, power, might
force
Page 271
48
سلطنت saltanat
بادشاہی حکومت، عملداری Region, empire
شوکت shaukat
kingdom
خلل pur khalal
نقائص والا عیب والا خلل سے بھرا ہوا
Fallacious, prone to go astray
(123)
زور قوت رعب,Dignity, magnificence ہم عناں ham 'enaaN
grandeur, state, power, might
عناں کا مطلب باگ لگام ) ہم خیال Friends
شفقت shafqat
لطف مہربانی، رحم، محبت، پیار ,Kindness, affection دلبرازل dilbar-e-azal
نوبت آخر naubat-e-aakhir
favour, mercy
ابتدا سے محبوب Forever beloved
پر فساد pur fasaad
آخری وقت Calamity of death, last stage مکمل تباہی، جھگڑ سے لڑائی والا
ذوق Zauq
لطف شوق Taste, joy, pleasure
122)
final time
Full of intrigue, complete wickedness
عناد enad'
دشمنی، عداوت، نفاق Friends of satan
حرص و آز hirs-o-aaz
مقصود maqsood
لالچ، طمع Greediness
دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر
زنگ zaNg
رخ rukh
دیکھئے صفحہ نمبر 6 پر
کدورت لوہے کامیل Rust
(124)
ننگ naNg
حياً ذلت بدنامی Shame, disgrace, infamy حب جاہ hubb-e-jaah
عظمت azmat
دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر
مقابر maqaabar
صفوت ملت safwat-e-millat
پاکی ملت کی برگزیدگی Greatness of the
nation, reason for selecting the
Muslim Ummah as the best
شان و شوکت کی محبت Love of grandeur
( مقبرہ کی جمع) Tombs, graves
سلف salat
وفات شده بزرگ آباؤ اجداد Ancestors
قدرت نما qudrat numaa
خدا کی قدرت ظاہر کرنے والا Showing the power
and authority of God
lo
مقام maqaam
ٹھہرنے کی جگہ ٹھکانہ Abode
تأسف ta'as suf
مورد زل و شکست maurede zul to shekast
مورد وارد ہونے اُترنے کی جگہ ذلت اور شکست واقع ہو نیکی افسوس، پچھتاوا حسرت رنج Grief, lamentation
They have become the object of f
disgrace and defeat
کل بڑنا kal parmaa
چین پڑنا قرار آنا آرام اطمینان
Feel at ease, comfortable
marg
موت خاتمه وفات Death
نفس دنی nafs-e-dani
دنیا سے تعلق رکھنے والا کمینہ ذلیل Ignoble self
Page 272
49
نوبت naubat
(125)
دلیل daleel
دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر
باری مہلت کیفیت حالت Period, time, turn سبیل sabeel
ob
گاه6 gaah gaah
کبھی کبھی Slowly, gradually, occassionally راسته Way
لغو laghw
بیہودہ واہیات، نامعقول ,Absurd, false, foolish
سعید الصفات saeedus sefaat
نیک عادات والا Pious, virtuous
صدحیف sad haif
( سوافسوس ) بہت زیادہ افسوس Alas
مدار madaar
دیکھئے صفحہ نمبر 22
انحصار inhesaar
پر
بھروسہ موقوف منحصر Dependence
روسیه roo seyah
nonsense
افسانہ گو afsaanah go
دیکھئے صفحہ نمبر 47 پر
چہرہ نمانی chehrah numaa'i
چہرہ دکھانا اوصاف ظاہر کرنا ,To reveal, expose
چاشنی
exhibit, to manifest, to show
(127)
chaashnee
مٹھاس، مٹھائی Sweet syrup
حلاوت halaawat
مٹھاس، شیرینی Sweetness
گزاف gazaaf, guzaaf
بیهوده گفتگو بکواس Nonsense
عفت iffat'
(سیاہ چہرے والا منحوس) ذلیل Sinner, corrupt پاکیزگی ,Purity, chastity, modesty
نزول nuzool
دیکھئے صفحہ نمبر 32 پر
قبول qabool
تسلیم منظور Acceptance, recognition
مجال majaal
(126)
طاقت قدرت حوصلہ مقدور ,Strength, ability
محال muhaal
مشکل، ناممکن Impossible, absurd
مطهر mutah-har
دیکھئے صفحہ نمبر 47 پر
لمشده gumshudah
کھویا ہوا بھولا ہوا Lost, missing
power
طہارت tahaarat
پاکی صفائی ستھرائی Cleanliness, purity
محبت mahabbat
پیار چاہت انس Love
سیل sail
decency
بہاؤ روانی، سیلاب A flowing, a flow of water
معاصی ma'aasee
(معصیت کی جمع) گناہ Sins
كوروكر kor-o-kar
اندھا بہرا Blind and deaf
(128)
دنیائے دوں dunyaa-e-dooN
a flood
Base, vile, ignoble or mean world
Page 273
chaah!
محبت Love of God
گوسپند gospand
دیکھئے صفحہ نمبر 32
4
maar-e-murdah b
مرا ہوا سانپ Dead snake
andesha-e-guzand
نقصان کا خطرہ Fear of harm
Affection, regard, warmth
tapaak
مه رخ mah rukh
50
جامے jaame
لباس Garments
خبث وفسق khubs-o-fisq
نا پا کی اور منافقت ,Wickedness, depravity
disobedience, sinfulness
sa'eed
قسمت سعادت والا Fortunate
پست past
Mean, lowly, worthless, ✓ ✓ ✓
insignificant
(129)
rukh-e-khoob-e-yar
محبوب کا خوبصورت چہرہ مراد نور البي Beautiful face
of the beloved, i.e.of Allah
امتیاز imteyaaz
فرق، تمیز شناخت Distinction
کارساز kaarsaaz
چاند جیسا چہرہ ,Beautiful as the moon
sanam
beloved
بت مورتی محبوب Beloved, the cherished
گفتار guftaar
one, an idol
بول چال گفتگو بات چیت ,Saying, discourse کام بنانے والا خدا تعالیٰ ,Doer, Almighty God
the true Accomplisher
بد شعار bad she'aar
بری عادتوں والے لوگ Evil-minded
چال چلنا chaal chalnaa
دھوکا دینا فریب دینا ,To behave deceitfully
آثار aasaar
speach, talk
اثر کی جمع - نشانات علامتیں,Traces, signs
روگ
(131)
roag
symptoms
Illness disease, sickness
زہد خشک zuhd-e-khushk
بے روح پر ہیز گاری، پارسائی پارسائی کا ڈھونگ ریا کاری
Spiritless asceticism or mysticism,
pretense
(132)
'azeez
خدا تعالیٰ کی صفت، محبوب پیارا The Omnipotent
(an attribute of God), dear
حبیب habeeb
محبوب پیارا Beloved
aseer
قیدی A captive
to deceive, to practise tricks or
deception
بنده عالی جناب baNdah-e-aali janaab
اونچی سرکار کا غلام اللہ تعالیٰ کا محبوب بندہ
A servant of God, a bondsman to the
great God
تاب taab
Endurance, power, courage op 36
(130)
naseeb
Fortune, destiny, luck
چاه chaah
Pit, well (signifies a sinful life) I
Page 274
51
نخوت nekhwat
دیکھئے صفحہ نمبر 36 پر
کبر Kibr
غیور ghayoor
دیکھئے صفحہ نمبر 35 پر
بدتر bad tar
زیادہ بُرا Worse غرور تکبر بڑائی شیخی Pride, haughtiness
سجل bukhi
پر
arrogance
دار الوصال daar-ul-wesaal
ملنے کا گھر خدا تعالیٰ کا قرب Place of nearness to
علیم Aleem'
Allah, Hereafter
خدا تعالیٰ کی صفت سب سے زیادہ جاننے والا واقف حال
دیکھئے صفحہ نمبر 18
ے سات be sabaat
جس کو ٹھہراؤ نہ ہو فانی Transient
عشرت
ت ishrat
خوش فرحت Gaiety, luxury and ease
la'nat
پھٹکار دھتکار Curse
حضرت عزت hazrat-e-izzat
سب عزتوں کا مالک خدا تعالیٰ The Almighty
ملائکہ عرش malaa'eka-e-'arsh
عرش کے فرشتے Angels of God Almighty
رضائے خویش raza-e-khaish
One who knows everything.All
Knowing, Ominiscient (An attribute of
God)
(134)
سوسو جتن کرنا sau sau jatan karnaa
تدبیر علاج کوشش ,Leave no stone unturned
make all possible efforts
نوک زبان nok-e-zubaan
بے مقصد باتیں کرنا Tip of the tongue, mere
عقاب eqaab
ذاتی خواہشات One's own wishes and عمل کے نتیجے میں سزا تعاقب Punishment
desires
talking
ئیے pa-e
کے لئے For
fehm
دیکھئے صفہ نمبر 9 پر
حیات hayyaat
زندگی Existance, life
بجز bajuz
سوائے Without, except for
ممات mamaat
موت وفات Death
(133)
دیو لعیں daiw-e-la'eeN
لعنتی دیو Cursed satan
زیبا zebaa
مناسب Adorned, befitting, proper
graceful
آزمائش aazmaa'ish
دیکھئے صفحہ نمبر 10 پر
غفور
Ghafoor
خدا تعالیٰ کی صفت بہت معاف کرنے والا
The Most
Forgiving (An attribute of God)
khashm
غصہ Displeasure, anger
it teqaa
انقا
دیکھئے صفحہ نمبر 27
پر
خضر khizr - khizar
(135)
عام روایت ہے کہ خضر ایک پیغمبر تھے جو آب حیات پی کر ہمیشہ کی
Page 275
52
زندگی حاصل کر گئے بھٹکے ہوؤں کو راستہ دکھاتے ہیں.رہبر رہنما زنداں zindaan
Name of a prophet, who is said to
have discovered the fountain of life
and drunk of it, a leader, a guide
بد بخت bad bakht
بدنصیب بد قسمت Unfortunate
قید خانہ جیل Prison
سرنگوں sar negooN
دیکھئے صفحہ نمبر 18 پر
مخبری mukhberi
عقوبت ربُّ العباد uqoobat-e-rab-bul-'ebaad' خبر پہنچانا Report of informer
بندوں کے رب کی سزا عذاب سرزنش Punishment عالم القلوب aalemul quloob'
عضو
UZV
inflicted by God, the Creator
( جمع اعضا) حصہ جسم Part of body
نہانی nehaani
چھپا ہوا پوشیده Secret, hidden
سید الوری sayyed-ul-wara
دو جہانوں کا بادشاہ حضرت رسول پاک
دلوں کے بھید جاننے والا Knowing the secrets of
khabeer
hearts, God
خدا تعالیٰ کی صفت خوب جاننے والا ,Well informed
Omniscient (An attribute of God)
138)
اوسان خطا ہونا ausaan khataa hona
عقل ٹھکانے نہ رہنا Bewildered, baffled
Sovereign of the people, Holy
Prophet Hazrat Muhammad (PBUH)
مفتری muftari
دیکھئے صفحہ نمبر 35 پر
بدکار bad kaar
رجوع ruju
دیکھئے صفحہ نمبر 1 پر
ثریا surayyaa
بدکردار بد عمل بد چلن Evildoer, sinful, bad
(136)
character
پروین وہ سات ستارے جو پاس پاس رہتے ہیں، جھمکے
The Pleiades, cluster of seven stars
مرجع خواص marjaa'e khawaas
جمع ہونے کا مقام Resort of the elite
شہرہ عالم shuhrah-e-'aalam
پوری دنیا میں شہرت ہونا Famous all over the تعصب ta'asub
اتحاد ittehaad
world, renowned
دیکھنے صفحہ نمبر اپر
(140)
ایکا دوستی محبت اخلاص Alliance, agreement و عید شدید wa'eed-e-shadeed
nazeer
دیکھئے صفحہ نمبر 2 پر
ارمان armaan
آرزو خواہش Desire
137
سزا دینے کا وعدہ Threat, stern warning
معین mu'een
مددگار Helper
طاق پر taaq par
(141)
عدم adam'
دیکھئے صفحہ نمبر 32 پر
محراب میں رکھ دینا یعنی رکھ کر بھول جانا To put away
to forget, to shelve
Page 276
53
سعی و جہد sa'ee-o-juhd
صليب saleeb
کوشش، جدوجہد Perseverance, constant دائر سولی The Cross, be crucified
بیچ میں لانا paich maiN laanaa
efforts
دنگلس Daglas
دیکھئے انگلش سیکشن صفحہ 11
جرم سے بریت Acquittal
کسی مشکل میں پھنسا دینا Entangle in obstacles یت bariy yat
مقاصد maqaasid
( مقصد کی جمع) مطالب منازل Purposes
(143)
اگرام ikraam
عزت توقیر Honour, respect
سر آمده sar aamdah
برگزیده ممتاز بزرگ سردار Leader
حامیان دیں haami-yaan-e-deeN
مولوی molwee
مراد محمد حسین بٹالوی دیکھئے انگلش سیکشن صفحہ 11
لاف laaf
جھوٹ Boast
انہماک inhemaak
دین کی حمایت کرنے والے ,Protectors, helpers التفات iltefaat
supporters of religion
(142)
Concentration, absorption
Took notice of them, attention
(144)
عدالت adaalat
اتقا
انصاف Justice
itteqa
دیکھئے صفحہ نمبر 27 پر
کلارک kalarak
دیکھئے انگلش سیکشن کے صفحہ نمبر 10 پر
تہمت خوں tuhmat-e-khooN
قتل کا الزام Accusation of murder
از ره فساد az rah-e-fasaad
فساد کی راہ سے فساد کے لئے With evil intentions
بدیں خیال badeen kheyaal
اس خیال سے (For this purpose
سہل sehl
بد نهاد bad nehaad
بداصل بدباطن Evil person
جد و جہد وسعی jidd-o-juhd-o-sa'ee
کوشش، محنت Constant effort
اکارت جانا akaarat jaanaa
ضائع ہو جانا To go in vain
بغارت جانا baghaarat jaanaa
ضائع ہوجانا To be in vain
sakhun/sukhan
دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر
(145)
تفضلات tafaz zulaat
آسان ساده Easy, simple, not difficult فضیلت اہمیت کسی کو ترجیح دینا Favour, preference
جدال jedaal
دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر
مكين
miskeen
کرم دیں آف بھیں Karam DeeN of BheeN
کرم دیں بھیں کا رہنے والا تھا سخت مخالف تھا اس نے حضرت
اقدس پر گورداسپور میں فوجداری مقدمہ دائر کر دیا تھا مخالف مولوی
غریب عاجز Humble, poor, miserable جوش و خروش سے اس کے ساتھ شامل ہو گئے عدالت میں جا کر
Page 277
54
پاداش افتراء paadaashe ifteraa
جھوٹ کی سزا Punishment for falsehood
جھوٹی گواہیاں دیں آتمارام اسٹنٹ کمشنر نے قید کی سزا کا
پروگرام بنا لیا مگر اللہ پاک نے حضرت اقدس کو الہاما بتایا کہ اسے
اولاد کے ماتم میں مبتلا کیا جائے گا چنانچہ اس کے دو بیٹے پچیس دن
کے اندر مر گئے وہ قید کی سزا تو نہ دے سکا البتہ سات سو روپے
جرمانہ کر دیا.پھر مقدمہ ڈویژنل جج کی عدالت میں گیا تو اس نے بے ہراس be heras
حضرت اقدس کو باعزت بری کیا جرمانہ بھی واپس کیا جبکہ کرم دیں دیکھئے صفحہ نمبر 13 پر
عدالت میں کذاب لکھا گیا اس کو اور اس کے ساتھیوں کو سخت
شرمندگی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑا.دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 15
عیب پوش aib-posh'
عیب چھپانے والا A screener of faults or
defects, one who connives at the
faults of others, an attribute of God as
the concealer of human failings.rafeeq
Friend, companion
(147)
and forgery
فرقہ ناداں firqaa-e-naadaan
کم فہموں کا گروہ ( عام طور پر خواتین سے منسوب کیا جاتا ہے )
A group of unintelligent persons
(usually attributed to women)
زنانه zanaanah
عورتیں، خواتین Feminine, women
خدائے جہاں و جہانیاں
khudaa-e-jahaaN-o-jahaaniaaN
ب العالمین، جہان اور جہان والوں کا خدا God of the
رفیق
ظالم zaalim
ظلم کرنے والا Cruel person
غوی ghawi
گمراه Gone astray
مستغیث mustaghees
استغاثہ کرنے والا فریادی' سائل، مدعی
haich
دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر
نصیر
naseer
Plaintiff, a complainant
(146)
خدا تعالیٰ کا صفاتی نام مددگار معاون
سعیر sa'eer
Helper, an attribute of God
شدید عذاب Fire, hell fire
بیت peet
محبت پیار Affection, love
ریت reet
عادت Habit
غالب ghaalib
Universe and its inhabitants
(148)
غلبہ پانے والا زبردست فتح یاب The supreme
dastgeer
دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر
فرخ farrukh
over powering
مبارک سعید روشن چهره ,Auspicious, happy
fortunate, beautiful
با تکمپین baNk pan
شوخ ادائی خوبصورتی Beauty, cuteness
مدعی mudda'ee
دعوی کر نیوالا Claimant, plaintiff, adversary
اے خدا اے کارساز و عیب پوش و کردگار
aey khudaa aey kaarsaazo 'aib...کارساز kaarsaaz
دیکھئے صفحہ نمبر 50 پر
(149)
Page 278
عیب پوش aib poash'
دیکھئے صفحہ نمبر 53 پر
کردگار kirdegaar
صانع قدرت خداتعالی ( کرد بمعنی کار گار بمعنی خدا)
God the Creator
پروردگار parvardegaar
رب پالنے والا خدا تعالیٰ Sustainer
ذوالمنن zulmenan
خدا تعالیٰ کی صفت ہے، بخشش اور احسان کرنے والا
An attribute of God as the bountiful
شکر وسپاس shukr-o-sepaas
نعمت پانے پر احسانمندی کا احساس
Thankfulness, greatfulness, gratitude
55
خدمت گذار khidmat guzaar.خدمت کر نیوالا خادم Servant
حاجت برار haajat baraar
ضرورت پوری کر نیوالا The Provident, i.e.God
بکار bakaar
کسی اور ہستی کی ضرورت Need for some one else
لطف lutf
(150)
عنایت، مہربانی خوبصورتی، خوبی، عمدگی
Kindness, benignity, grace, beauty
غبار ghubaar
گرڈ دھول، خاک راکھ Cloud of dust, dust
misl
مائنڈ کی طرح Like
مغلوب maghloob
مفتوح جو زیر ہو جائے، جس پر غلبہ پا لیا جائے Subdued
overcome, vanquished, brought low
خوار khaar
دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر
خلعت khil'at / khalat
شاہانہ لباس جو انعام کے طور پر دیا جائے A robe of
honour, a dress of honour conferred
by high authority as a mark of
distinction
قرب و جوار qurb-o-jewaar
قریب Environs, suburbs, vicinity
رکرم خاکی kirm-e-khaaki
جائے نفرت
ت jaa-e-nafrat
Worm, earthworm
طفل
سیرجو
tifl
Child, baby
حوار sheer khaar
دودھ پینے والا A suckling infant
نالائق naa laaliq
نا قابل لیاقت کے بغیر ,Unworthy, unfit
improper, unsuitable
بار پانا baar paanaa
رسائی ہونا To have access
تاریک و تار taareek-o-taar
سیاه کالا Dark
خیلے heele
بہانے ذرائع Excuses, designs
دبیر tadbeer
نفرت کی جگہ ناپسندیدگی کے قابل Object of دیکھئے صفحہ نمبر 29 پر
عار aar'
contempt and despise
شرم غیرت لاج Shame, disgrace
درگه dargah
دیکھئے صفحہ نمبر 26 پر
خاکہ اڑانا khaakah oraanaa
تباہ و برباد کرنا ,Reduce to a miserable state
برق barq
بجلی آسمانی بجلی Flash of lightning
to destroy
Page 279
انتشار intishaar
پھیلاؤ بکھیر
Spreading abroad,
effectiveness
نخل راستی nakhl-e-raasti
سچائی کا درخت Tree of truth
56
مربی murabbi
تربیت کرنے والا A guardian, patron
جبر jabr
protector, supporter
زبردستی Compulsion, force
شمار samaar
دیکھئے صفحہ نمبر 10 پر
خسران ونفع والسر ويسر
khusraan-o-nafa-'o-'usr-o-yusr
گوشه خلوت gosha-e-khalwat
A corner of privacy, solitude
برگ و بار barg-o-baar
دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر
نقصان فائده تنگی کشائش Loss, benefit ذی الاقتدار zil iqtedaar
ے توا
be nawaa
poverty, prosperity
اقتدار رکھنے والا قدرت طاقت One with
authority, power, the Almighty
جس کی آواز نہ ہو خاکسار عاجز Indigent, poor ضعیف za'eef
بختیار bakhtiyaar
دیکھئے صفحہ نمبر 17 پر
خوار khaar
دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر
افتخار iftikhaar
(151)
بوڑھا کمزور عمر رسیدہ Aged, helpless, weak
دلفگار dilfigaar
دل پھٹنا بے حد غمزدہ Mournful, sad, grief
stricken
عزت، ناز فخر بزرگی Pride, honour, grace بیہودہ نا معقول، لغو بات کرنے والا An absurd talker
glory, distinction, credit
ہرزہ گو harzah go
کوہ ماراں koh-e-maaraaN
مصیبت کے پہاڑ Mountains of miseries
شان و شوکت ,Rank and dignity, grandeur دشت خار dasht-e-khaar
splendour, magnificence
کانٹوں کا جنگل، دشوار گزار بیابان A jungle of thorns
جاہ و حشمت jaah-o-hashmat
دائم daaim
ہمیشہ Always
برقرار barqaraar
قائم بحال مستقل ,Firm, established
موقوف mauqoof
منحصر Dependent on
فرمان farmaan
continuing as before
Order, command
سیار saar
charkh
آسمان Sky
(152)
معجز نمائی "mojiz numaa
معجزہ دکھانا، کرشمہ دکھانا To show miracles
دل سنگیں dil-e-sangeen
مخدل Heartless, insensitive or rigid
سنگ کو ہسار sang-e-kohsaar
پہاڑ کا پتھر سنگلاخ Like a rock
قدر و قیمت کت لباب جو ہر اصلیت ,Reality, value
worth, jist
Page 280
57
تکذیب
takzeeb
جھٹلانا ,Belie, contradict, negate
confute, falsify, defy, repudiate
مساکن masaakin
suqm-o-'aib
نقص، خرابی بیماری کمزوری
Imperfection, flaw, defect, weakness
قطع نظر qat'e nazar / qita-e-nazar
-
اس کے سوا چشم پوشی بہر صورت Ignore, overlook (مسکن کی جمع) رہنے کی جگہ گھر مکان Houses
dwellings
رنجور ranjoor
افسرده غمزده
Grieved, distressed, sad
مثل غار misl-e-ghaar
زار ونزار zaar-o-nazaar گڑھے کی طرح Like a cave, like a pit
ما جرا maajraa
دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر
در کنار dar kinaar
لاغر نحیف برا حال
ضعف zu't
کمزوری
Miserable, weak,
emaciated
Helplessness, weakness
ایک طرف علیحدہ علاوہ جدا What to say of کامگار kaamgaar
out of question
کامیاب کام کرنے والا Successful, obtaining
زیروزبر zer-o-zabar
دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر
whatever is desired, powerful,
fortunate
نقار naqaar
حصار hisaar
قلعه احاطه چاردیواری A fortified castle of کینه نفاق حد دشمنی ,Jealousy, malice
envy, grudge, animosity, enmity,
hatred
protection and safety, fort, source of
strength
تو ہیں tauheen
دیکھئے صفحہ نمبر 31 پر
اعجاز ijaaz
معجزات خارق عادت کام Miracle
ساریاں saarbaan
(153)
اونٹ والا اونٹ ہانکنے والا یہاں مراد اللہ تعالیٰ
(A camel rider) Driving force,
Almighty Allah
The world
جنگ jag
دنیا
مہار muhaar
اونٹ کی نکیل
Bridle of a camel
koochah
A lane, a street
شکسته ناؤ shikastah naa'b
ٹوٹی ہوئی کشتی A worn out, broken down
ruined boat
فسق و فجور fisq-o-fujoor
گناہ جرم قصور Wickedness, disobedience
معصیت ma'siyat
گناه Sin
ابریاس abr-e-yaas
مایوسی کے بادل Clouds of frustration, clouds
رستگار rastagaar, rustagaar
of dismay
مصیبت سے رہائی نجات پانا ,Liberated, set free
ہر کنار har kinaar
ہر طرف
delivered from miseries
Everywhere
Page 281
(155)
58
(154)
کجرائی kajraa'ee
غلط رائے نا درست خیال
قطره صافی qatra-e-safi
Wrong attitude
برکنوں bad kunoN
بدکرداروں Evil doers
سنت sun nat
پاک بونڈ پاک دل Pure droplet, i.e.heart روش عادت خاص طریق Way, habit, law
تقی taqi
پاک Pious, devout
مزار
mazaar
ابتدائے روزگار ibtedaa-e-roozgaar
آغاز زمانه ازل Beginning of creation
مجنوں majnoon
قبر A place of visitation, a tomb, a پاگل بے عقل، بے ہوش وحواس Mad
آبپاشی aabpaashi
grave
برا ہیں baraheen
پانی دینا پانی چھڑکنا Watering, irrigation (برہان کی جمع) دلائل Arguments, proofs
سیل وار sail waar
سیلاب کی طرح تیز رفتاری سے Like a torrent
جہل jahl
دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر
سوظن soo-e-zan
اہل نار ahl-e-naar
آگ والے جہنمی Inmates of hell بدگمانی Suspicion, doubt
ستیاناس satyaanaas
تند باد tuNd baad
تیز ہوا Tempest, storm, strong wind
Destruction, devastation, ruin
دیں شعار deeN she'aar
دین کو عادت میں شامل کرنے والے مذہبی
Religious people
shakaib
رائی کا پہاڑ raa'ee kaa pahaar
ذراسی چیز سے بہت بڑی چیز فرض کر لینا
Exaggerate, to make a mountain out
of a mole hill
par
پرندوں کے بدن پر اُگے ہوئے بال، پنکھ Feather, wing صبر آرام بردباری ,Forbearance, patience
ریشہ reshah
Fibre, filament >
اصطبار istibaar
endurance
صبر حوصلہ Perseverance, persistence
رو به roobah
روباه لومڑی A fox
قطار qetaar
سیدھی اور لمبی صف Line, row
انقياء 'atqeeya
متقی لوگ The pious, devout, righteous سنت اللہ sun-na-tul-laah
عون ونصرت aun-o-nusrat'
virtuous
دیکھئے صفحہ نمبر 8 پر
تائید مدد معاونت ,Help, support دیار deyaar
assistance, corroboration
ملک ممالک Countries
Page 282
59
59
(156)
مردار خور murdaar khor
مردہ کو کھانے والا جھوٹا A carrion eater, impure
سلاح silaah
and false
الوداع alwidaa
رخصت To say goodbye to renounce
چشمه توحید chashma-e-tauheed
خدا تعالیٰ کی وحدانیت Oneness of God
لڑائی کے ہتھیار اوزار Arms, weapons از جان شار az jaan nisaar
نقار naqaar
دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر
داور daawar
جان سے نثار ہونا To sacrifice one's life
مل رعنا gul-e-ra'naa
خوبصورت پھول Exquisitely beautiful flower
خدا تعالیٰ منصف عادل The Just God
دادگر daad gar
عدل کرنے والا منصف
شریر النفس shari-run-nafs
Judge, arbitrator
بدذات، شوخ، بیباک سرکش Wicked, bad, evil
دم بھرنا dam bharnaa
refreshing wind
بادِ صبا baad-e-sabaa
ٹھنڈی ہوا نسیم بہشت کی ہوا Morning breeze, a
مستانہ وار mastaanaah waar
بے خود کی طرح جھومتے ہوئے
یوسف yusuf
Enraptured with spiritual delight
محبت کا دعویٰ کرنا To sing the praises of حضرت یوسف Hazrat Yusuf, Joseph
انتظار intezaar
طبع tabar
فطرت طبیعت Temprament, nature آس امید توقع Waiting anxiously
احرار ahraar
عز و وقار izz-o-waqaar
(حر کی جمع) جو کسی کے غلام نہ ہوں Independent, free عزت شان ,Grandeur, glory, dignity
ناگہ naagah
ناگاہ اچانک ایکدم Suddenly
زنده وار zindahwaar
honour, respect, esteem
اسمعواصوت السماء جاء المسيح جاء المسيح
Isma'oo sautas samaa jaa'al masih
jaa'al masih
زندوں کی طرح جانداری سے Become alive, like آسمان کی آواز سنو مسیح آگئے ہیں.مسیح آگئے ہیں.تثلیث taslees
Listen to the call from Heaven, The
Messiah has come, the Messiah has
come
living people
تین کو ماننا عیسائیوں کا بنیادی عقیدہ کہ خدا تین ہیں.باپ بیٹا نیز بشنو از ز میں آمد امام کامگار
روح القدس
زمین کی آواز بھی سنو فتحیاب امام آگئے ہیں.neez bishnau az zameen aamad
imaam-e-kaamgaar
Listen also to the voice of the earth
proclaiming the advent of the
triumphant Imam.Trinity, triple godhead of Pauline
Christianity constituting father, son
and the holy ghost.اہل دانش ahl-e-daanish
دانشور عظمند لوگ Sagacious, wise people
Page 283
60
religion or nation has no significance
if it does not benefit from the light of
Allah covering it like the light of the
sun.)
(157
آسمان بار دنشاں الوقت می گویدز میں
aasmaaN baarid neshaaN alwaqt
mee goyad zameeN
خورشیدوار khursheed waar آسماں میری صداقت کے لئے نشان برسا رہا ہے زمیں بھی اعلان
کر رہی ہے کہ مسیح کی آمد کا وقت ہے.The Heaven has showered signs for
my truth and the earth has declared
that the time for the advent of the
Messiah has come.eeN do shaahid az pa'e man
na'rahzan chooN beqaraar
ایس دوشاہد از پئے من نعرہ زن چوں بیقرار
سورج کی طرح Like the sun
قصد کرنا qasad karnaa
ارادہ کرنا نیت کرنا To intend, resolve
پامال paamaal
دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر
در سہوار dur-re-shaahwaar یہ دونوں گواہ بیقراری سے بلند آواز میں میری سچائی کا اعلان کر
رہے ہیں.بادشاہوں کے قابل موتی ، بہت بڑا موتی
These two witnesses are
enthusiastically proclaiming to
confirm my truth
آوارگان دشت خار
aawaargaan-e-dasht-e-khaar
کانٹوں کے صحرا میں بے مقصد گھومنے والے
Those who wander in the desert of
thorns
مكذب mukazzib
A precious pearl, a pearl worthy of a
prince or a king
بکار bakaar
دیکھئے صفحہ نمبر 55 پر
مصالح
musleh
اصلاح کرنے والا A reformer
شہریار
شہر یار shehr yaar
و
معاون شهر بزرگ دوست ,Allah, the sovereign
جھٹلانے والا جھوٹا بنانیوالا Accuser of falsehood مار آستیں maar-e-aasteen
خوئے شیطاں khoo-e-shaitaaN
شیطان کی خصلت والا ,Devilish, diabolical
بنا ڈالنا binaa daalnaa
wicked
a king
آستین کا سانپ An enemy in the guise of a
farbah
موٹا تازه لحیم شحیم جسیم Fat, stout
دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر
زار ونزار zaar-o-nazaar بنیاد رکھنا ابتدا کرنا To lay the foundation
گفتار guftaar
پر دیکھئے صفحہ نمبر 50
سایه انگن ( نورحق ) saayah afgan
سایہ ڈالنا' پر چھائیں، حفاظت
To cast a protective and enlightening
shadow.(The verse means that a
kham
(158)
دیکھئے صفحہ نمبر 32 پر
تیش tapish
گرمی حرارت Warmth, heat
friend
Page 284
61
مفتری muftari
دیکھئے صفحہ نمبر 35 پر
'aalim
دیکھئے صفحہ نمبر 1 پر
'aalam
دیکھئے صفحہ نمبر 1
shajar
درخت Tree
پر
داؤدی صفت dawoodi / daa'oodi sifat
حضرت داؤد کی صفات رکھنے والے
کرم دیں karam deen
کار
بھیں ضلع جہلم کا رہنے والا یہ شخص حضرت اقدس مسیح موعود کا شدید
مخالف تھا.اس نے آپ کے خلاف ڈسٹرکٹ کورٹ گورداسپور
میں ایک مقدمہ دائر کیا.اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ بری ہوئے
اور کرم دیں کا نام جھوٹوں میں لکھا گیا.تفصیل کے لئے دیکھئے صفحہ 53 اور انگلش سیکشن کا صفحہ نمبر 15
سرمه دنباله دار surma-e-dumbaalah daar
سرمہ جو خوبصورتی کیلئے آنکھ سے باہر تک لکیر کی طرح لگایا جائے.Antimony used as an eye liner
extending from the corners of the
eyes
ہو نہار honhaar
Qualities pertaining to Hazrat Daud
(David) (a.s)
جالوت jaaloot
حضرت داؤد کا دشمن Goliath, Hazrat Daud's
enemy who was killed by him in a
battle
روئے صلیب roo-e-saleeb
صلیب کا چہرہ مراد ہے سولی چڑھنا
مدار madaar
دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر
نیستی naistee
دیکھئے صفحہ نمبر 31 پر
To hang, to execute
وہ شخص جس کے چہرے سے لیاقت کے آثار نمایاں ہوں.Promising, intelligent (in evil ways the
followers of Satan)
ناخنوں تک زور لگانا
naakhunooN tak zor lagaanaa
پورا زور لگا دینا مقدور بھر کوشش کرنا Try one's level
سازوار saaz waar
موافق ہم خیال مناسب Helpful
آتش تکفیر aatish-e-takfeer
best
کا فرقرار دینے کے فعل سے فساد بھڑ کا نا
To create disorder by branding (the
Promised Messiah) as a kafir
بدخواه bad khaah
برا چاہنے والا Malicious, enemy, evil wisher
سیل نفس دوں sail-e-nafs-e-dooN
دنیاوی خواہشات کا سیلاب A flood of worldly
لیل و نہار
(159)
Jail-o-nahaar
desires
رات دن Day & night, always
چھی achambhi
انوکھی حیرت انگیز Astonishing
پیہم paiham
(non-believer)
برابر متواتر مسلسل لگاتار ,One after another
شرار sharaar
constantly
(شرارہ کی جمع ) آگ کے شعلے چنگاریاں Sparks of fire
دیانت dayaanat
ایمانداری امانتداری' صدق Honesty, integrity
(160)
بخار اُٹھنا bukhaar uthnaa
جوش چڑھنا To be agitated
Page 285
ناقصاں naaqisaan
(ناقص کی جمع) خراب ناکارہ ادھورا بے مصرف
نابود naabood
Evil people
خاتمہ موت تباہی Annihilation, destruction
اماں amaan
سکون تحفظ پناہ Protection, safety
شرمسار sharm saar
شرمنده Ashamed
nazeer
دیکھئے صفحہ نمبر 2 پر
تائید taa'eed
62
قسمت میں بیج پڑنا
qismat maiN paich parnaa
الجھنا، سخت مشکل پیش آنا
III-luck, misfortune, adversity, some.عاشق شب ہائے تار
ominous turn taken by fate
aashiq-e-shab haa-'e-taar
تاریک راتوں کو پسند کر نیوالا Lover of dark nights
مہر کرنا mohr karnaa
تصدیق کرنا To authenticate, to attest
آمنه دار aa'eenah daar
ظاہر کرنا Reflecting, holding a mirror to
their doing
اتفاق ہم رائے تصدیق ,Aid, support
شیر shappar
دیکھئے صفحہ نمبر 37 پر
طرفہ turfah
assistance
افتخار
iftekhaar
دیکھئے صفحہ نمبر 56 پر
بحار behaar
(بحر کی جمع) سمندر Oceans, signifying
انوکھا عجیب نادر Strange, amazing عرو adoo
مفتون maftoon
bestowal of unlimited help
دیکھئے صفحہ نمبر 28 پر
متاثر ہونا پسند کرنا Be fascinated with حجت حق huj-jat-e-haq
سنگار
siNgaar
(سنگھار ) بناؤ تزئین زیب زینت
Make-up, elaborate decoration
(161)
جی چرانا jee churaanaa
بے تو جہی برتنا چوری کرنا، سستی کرنا
نچی دلیل True argument
زوالفقار zul faqaar
تلوار حق و باطل میں تمیز کرنے والی تلوار The sword for
the distinction of truth and falsehood
انعمت علیکم an'amt-o-alaikum
میں نے تم کو نعمتیں دیں میں نے مکمل کر دیا تمہارے لئے.| bestowed upon you My favours.An
allusion to the favours bestowed on
Bani Israel (2:122)
To show indifference, to shirk, to pay
no heed to
راستی raasti
صدق سچائی Truth
راه خیار raah-e-kheyaar
اچھے لوگوں کا راستہ Path of righteous people
غمگسار gham gusaar
غم بانٹنے والا دوست همدم,Sympathizing friend
comforter, one who consoles, an
intimate friend
Page 286
63
بے چارہ مجبور لاعلاج Helpless, powerless
ناچار naachaar
مهیمن muhaimin
خدا تعالیٰ صفت The Protector, an attribute
ہر دودار har-do-daar
of God
تنقید tanqeed
تبصرہ نکتہ چینی ایسی جانچ پڑتال جو کھرے کھوٹے میں تمیز کرے
آثار aasaar
دیکھئے صفحہ نمبر 50 پر
دونوں جہان Both the worlds, this world خداترس khudaa tarsee
عقوبت uqoobat'
Punishment
فصال isyaan
دیکھئے صفحہ نمبر 24 پر
and the hereafter
(162)
إِنَّا ظَلَمْنَا innaa zalam naa
ہم نے تم کیا Surely we have wronged
ourselves.An allusion to the cry of
Hazrat Adam and Eve for forgiveness
(7:24).Criticism
خدا سے ڈرنے والا رحمدل نرم دل Godliness, fear
نا پائیدار naa paa'edaar
فانی، جو پائیدار نہ ہو Transitory
نابود naa bood
دیکھئے صفحہ نمبر 62
پر
(163)
خائب و خاسر khaa'eb-o-khaasir
محروم نا امید گھاٹا کھانے والا
of God
سنت ابرار sunnat-e-abraar
(بر کی جمع ) نیک لوگوں کے طریق
The way of pious people
نسل مار nasl-e-maar
سانیوں کی اولاد Progeny of snakes
نزد nizd
نزدیک In the sight of
سوسمار soosamaar
ایک سمندری بے ضرر مچھلی Porpoise
ہو faqeeho
دین کا علم رکھنے والو Muslim jurists, well
versed in religious laws
اصحاب as-haab
(صاحب کی جمع ) دوست، ساتھی
Companions of the Holy Prophet
(Peace and blessings of Allah be
upon them)
کامگار
Deserted and unsuccessful
kaamgaar
دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر
مستور mastoor
دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر
معتقد mu'taqid
اعتقاد رکھنے والا ایمان عقیدہ یقین رکھنے والا A believer
بعد از مرور روزگار ba'd az muroor-e-roozgar
بہت عرصہ گزرنے کے بعد After the passage of
a long time, after a long while
اقتدار iqtedaar
اختیار حکومت، صاحب قدرت Power, authority
مکر آدمی makr-e-aadmi
آدمی کی تدبیر Course of action, human
strategy
Page 287
64
59
غبی ghabi
کم عقل، بے وقوف کند ذہن Stupid, dull
از فرق تا پا az farq taa paa
عز وافتخار izz-o-iftekhaar'
عزت آبرو حرمت، بڑائی شان ,Honour, pride
grandeur, glory, distinction
سر سے پاؤں تک مکمل Complete, total, from مشک تار mushk-e-tataar
حمار himaar
گدھا Jackass, ass
حرماں hirmaan
head to toe
تا تاری خوشبو اعلی قسم کی خوشبو Musk from Tartar
high quality and precious perfume
مفتاح miftaah
چابی کلید کنجی Key
نا امیدی ,The attitude of pessimism روئے نگار roo-e-nigaar
خصائل khasaail
disappointment, dismay
( خصلت کی جمع) عادات ,Traits of character
کوڑی kauri
habits, qualities
ادنی سکہ سمندر سے نکلنے والا چھوٹا سا سنکھ جو پچھلے زمانے میں خرید
دلہن کا چہرہ خوبصورت چہرہ Beautiful face of the
qasr
Palace
(165)
beloved
وفروخت میں کام آتا تھا.A small shell, a cowrie used in old
times as a coin
عافیت aafiyat'
دیکھئے صفہ نمبر 24 پر
حصار hesaar
زینهار zeenhaar
دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر
کبھی نہیں، تنبیہ کے لئے By no means, never خدادانی khudaa daani
لیک laik..لیکن کا مخفف But, yet, however
(164)
اہل و عیال ahl-o-iyaal, 'ayaal
خدا تعالیٰ کو سمجھنا جاننا Awareness, insight and
ازل azal
appreciation of God
شروع آغاز ابتدا The Beginning
گھر کے لوگ اہل خانہ خاندان Family members ابد abad
خمار khumaar
ستی سرشاری نشہ Intoxication
تحط و و با qaht-o-wabaa
مہنگائی گرانی، عام پھیلنے والی بیماری
Famine, epidemic
گفته دادار gufta-e-daadaar
وہ زمانہ جس کی انتہا نہ ہو نیشگی Eternal, everlasting
طلب میں بیخود talab main be khud
تلاش میں بے ہوش اپنی خبر نہ ہونا کھویا جانا
انجام کار aNjaamkaar
Lost in His search
آخر کار In the end, at last, eventually
خدا تعالیٰ کا حکم یا کلام Saying of God, God's موعود mau'ood
decree
جس کا وعدہ کیا گیا ہو The Promised one
kaleem
بات کرنے والا ہم سخن خدا تعالیٰ کی صفت Interlocutor
آشکار aashkaar
دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر
Page 288
65
59
دیں کے منار
deeN ke manaar
مینار Religious leaders
اخبار ahbaar
هر amr
معاملہ Matter, affair
تیار tabaar (حبر کی جمع) یہودیوں کے علماء عقلمند لوگ Jewish
priests, religious leaders, rabbi
ریم یهود rasm-e-yahood
یہودی طریق Rituals of the Jews
جبه دار jubbah daar
لمبا چوغا پہننے والے دیندار ہونے کی نمائش کرنے والے
Wearing long gowns, feigning to be
very religious
نوشتوں nawishton
لکھی ہوئی تحریروں Old writings, written
نے nai
destiny, recorded manuscript
نہیں نہ کہ No, not
نقش جدار naqsh-e-jedaar
دیوار کا نقش دیوار پر تحریر نوشتہ دیوار Writings on the
مامور mamoor
مقرر کیا گیا Appointed
بہر جہاد behr-e-jihaad
جہاد کی خاطر For warfare
کارزار kaar zaar
لڑائی، جنگ، معرکہ Battle, war
wall
بتا ہی Destruction
بے be
بغیر Void of, without
زہد و تقویٰ zohd-o-taqwaa
پر ہیز گاری پاکیزگی خدا کا خوف ,Piety, fear of God
دیانت deyaanat
دیکھئے صفحہ نمبر 61 پر
بن ban
جنگل Forest, jungle
صید said
شکار Prey
رویہ roobah
maar
righteousness
غنیمت ghaneemat
(166)
جنگ کے بعد حاصل شدہ سامان Booty, plunder
بد شعار bad she'aar
دیکھئے صفحہ نمبر 50 پر
دیکھئے صفحہ نمبر 15
انکسار inkisaar
نیاز neyaaz
لومڑی ( چالاکی) (A fox (cunningness
خنزیر khinzeer
جنگلی سور Pig
سانپ A snake, a serpent
شہر یار shehr yaar
شاہزادہ A prince, a king, a ruler
محو mehr
مٹادینا Obliterate, to efface, to destroy
اثبات isbaat
ثابت کرنا ثبوت تصدیق
عجزه انکسار عاجزی، فروتنی,Humility, humbleness
weakness, modesty
Verification establishing, resuscitate
(167)
تارتار taar taar
پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دینا To tear, to shred
Page 289
haich
66
بگڑی بنانا bigri banaanaa
کام سنوارنا To set things right
عصیاں isyaan
د لکھتے صفحہ نمبر 63 پر
بتلا mubtalaa
گرفتار مصروف Suffering (from), afflicted
دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر
جہد و عمل juhd-o-'amal
محنت سے کام Hard work
انحصار inhesaar
دیکھئے صفحہ نمبر 49
(168)
(with), involved, engrossed
آزادگی aazaadgi
آزادی رہائی (قید کا الٹ ) Liberty, freedom
بے سود be sood
دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر
رستگار rastagaar
دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر
لراز gudaaz
دیکھئے صفحہ نمبر 33 پر
فقر fagr
درویشی فقیری، قناعت، ضرورت سے زیادہ خواہش نہ رکھنا
نفی وجود nafi-'e-wujood
Piety
aseer
پر
دیکھئے صفحہ نمبر 50
برگ و بر barg-o-bar
دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر
nekotar
خوب تر Superior, better
بریاں biryaan
دیکھئے صفحہ نمبر 17 پر
آبشار aabshaar
جھرنا اونچی جگہ سے گرنے والا قدرتی پانی Waterfall
دھن لگنا dhun lagnaa
شوق ہونا To be obsessed with the idea
absorbed in the thought
اپنے وجود کو کمتر سمجھنا Negation of one's self
از بهر یار az behr-e-yaar
گریہ giryah
رونا آہ وزاری کرنا Weeping, crying
دوست کیلئے For the friend or beloved دامان دشت daamaan-e-dasht
i.e.Allah
صحرا Desert, i.e.forsaking worldly
ز بروز بر zer-o-zabar
pursuits and remembring Allah in
دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر
فردوس اعلیٰ firdaus-e-aalaa
اشکبار ashkbaar
solitude
جنت کا اعلیٰ ترین درجہ ,Exalted paradise آنسو برسانے والا رونے والا Weeping, shedding
metaphorically supreme being, i.e.Allah
چاره ساز chaarah saaz
طبیب، معالج، دکھ دور کرنے والا Healer
نگار fegaar
زخمی مجروح گھائل Lacerated, wounded, sore
تریک نام اضطرار tark-e-naam-e-iztiraar
گھبراہٹ نام کو نہ ہونا، سکون
tears
Contentment in remembrance of God
رخنہ انداز rakhnah andaaz
دخل دینے والا مزاحمت کر نیوالا
Obstructing, hindering.
Page 290
67
جیفہ دنیا jeefa'-e-dunyaa
مردار دنیا Carcass of the world
آسوده aasoodah
پرامن، مطمئن، آرام At ease, satisfied
شیدا shaidaa
عاشق پسند کرنے والا Fond of, lover
خوب تر khoob tar
بہتر زیادہ اچھا Better
siNgaar
دیکھئے صفحہ نمبر 62 پر
روئے دلبر roo-e-dilbar
محبوب کا چہرہ Face of the beloved
نگار fegaar
دیکھئے صفحہ نمبر 66 پر
(169)
اکل و شرب aki-o-shurb
کھانا پینا Eating and drinking
مجنوں majnoon
نقد
دیکھئے صفحہ نمبر 58 پر
naqd
رحلت rehlat
وفات Have died
mimber
خطبہ پڑھنے کی جگہ تقریر کرنے کی جگہ Pulpit
حمار himaar
دیکھئے صفحہ نمبر 64 پر
سوگوار sogwaar
مغموم غمگین، ماتم کی حالت ,Sorrowful, grieved
afflicted, mourning
سب و غیبت sabb-o-gheebat
گالی گلوچ عیب چینی غیر موجودگی میں برائی کرنا
خوشنود khushnood
خوش Be pleased
نیک ظن
naik zan
(170)
Abuse, backbiting
بھلا گمان کرنے والا اچھی بات سوچنے والا
Right impression, good presumption
صالحان saalehaan
( صالح کی جمع) نیک لوگ Virtuous, righteous
چرچ charkh
وہ رقم جو فوراً ادا کی جائے Ready money, cash آسمان The heaven, the sky
انوار anwaar
نور کی جمع روشنی Lights
خار مغیلاں khaar-e-mugheelaaN
کیکر کے لمبے کانٹے Thorns of acacia tree
زیر تیغ آبدار zer-e-taigh-e-aabdaar
چمکدار تلوار کے نیچے Under the sharp edged
طاق ہونا taaq honaa
sword
دیار deyaar
ملک Country
قیصر qaisar
روم کے بادشاہوں کا خطاب بادشاہ
Title of Roman kings, emperor
مدام mudaam
دیکھئے صفحہ نمبر 7 پر
رفاه روزگار refaah-e-roozgaar
کسی کام میں ماہر ہونا To be proficient in, to زمانے کی بھلائی ساری دنیا کا چین Comfort of the
become expert in
world, tranquility of the age
Page 291
رضوان یار rizwaan-e-yaar
اللہ کی خوشنودی رضا Pleasure of the beloved
نگار fegaar
دیکھئے صفحہ نمبر 66 پر
دوستی do-sati
Allah
68
افتکار iftekaar
عقل و فہم سوچ سمجھ غور وفکر Pondering
برا ہیں baraaheen
مراد براہین احمدیہ Braheen-e-Ahmadiyya
ارادت iraadat
دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر
ستی ہندؤں کی اس رسم کو کہتے ہیں جسمیں بیوی شوہر کی چتا میں کو دکر سرعت surat
جل جاتی ہے اس سے دوستی کا مفہوم واضح ہوتا ہے ایسا تعلق جس جلدی تیزی Speed, swiftness, quickly
میں دو افراد ایک دوسرے کے لئے جان دینے کو تیار ہوں.اسباب مال و علم و حکم
مال علم اور دانائی کا سامان Cause, motives and
asbaab-e-maal-o-ilm-o-hikm
means of wealth, knowledge and
wisdom
خاندان فقر khaandaan-e-faqr
دین کی خاطر فقر و فاقہ اختیار کرنے والوں کا خاندان درویش
اللہ والے Family known for religious
'Sati' is a Hindu tradition in which a
wife burns herself alive in the funeral
pyre of her husband.Real friendship
is such a relationship in which two
individuals are ready to sacrifice their
lives for each other.171
حمق huma
دیکھئے صفحہ نمبر 33 پر
مغز فرقان مطهر
maghz-e-furqaan-e-mutah-har
پاک کلام کی روح قرآن پاک کا مفہوم
Essence of the Holy Quran
زید خشک zuhd-e-khushk
دیکھئے صفحہ نمبر 50 پر
دامن پسارنا daaman pasaarnaa
دامن پھیلانا مانگنا To implore, beseech, to
ضد و تعصب zid-o-ta'asub
دیکھئے صفحہ نمبر
پر
کین و نقار keen-o-negaar
دیکھئے صفحہ نمبر 5744
ناقص naaqis
(172)
beg
خارج از حساب و از شمار
mendicants
khaarij az hesaab-o-az shumaar
ordinary
حساب و شمار سے باہر غیر اہم Unimportant
مطعون matoon
جس کو طعنے دئے جائیں Reproached, blamed
انسان دگر insaan-e-digar
دوسرا انسان Another person
(173)
فخر الرسل fakhr-ur-rusul
تمام رسولوں کا ناز سب نبیوں سے بزرگ تر حضرت محمد
صلى الله مصطفی Pride of all the prophets
ادھورا نا مکمل، عیب دار کھوٹا ,Defective, imperfect
worthless
الخيار fakhr-ul-kheyaar
ہر بھلائی کا فخر ہرا چھاتی کا سردار خوبی میں بلند تر
The most exalted and virtuous
کرم Kirm
دیکھئے صفحہ نمبر 46 پر
Page 292
59
69
زیست zeest
زندگی Life
شہوت shahwat
خواہش برائے حصول لذت Lust
khumr
شراب Liquor, wine
قمار gemaar
جوا Gambling, any game of chance
کہار kahaar
سدھار sudhaar
سنوار درست صحیح ,Be corrected, reformed
روضہ rauzah
باغ Garden
improved, be set right
بجمله برگ و بار bajumlah barg-o-baar
سب پتے اور پھل Every leaf and fruit, in all
زر خالص zar-e-khaalis
aspects
ڈولی اٹھانے والا A palanquin-bearer, a خالص سونا یہاں مراد اسلام Pure gold, i.e.Islam
scullion
حلت و حرمت hil-lat-o-hurmat
حلال حرام Lawfulness and unlawfulness
ڈکار نہ لینا dakaar nah lenaa
ستار sunaar
سونے کا کام کرنے والا Goldsmith
اکراه ikraah
ہضم کر جانا، کسی چیز کا پتہ نہ لگنے دینا سراغ نہ دینا Not to جبر jabr
belch, not to make the least sign
لاف زہد و راستی laaf-e-zuhd-o-raasti
کراہت نفرت Compulsion
زبردستی Force
میں seemeen
پاکیزگی اور سچائی کا ڈھونگ رچانا Pretence, to چاندی، انتہائی خوبصورت
show off as being pious and true
paap
Silver, beloved, beautiful, white, fair
هزار ezaar
گناه Sin, vice
شرف sharaf
خوبی اچھائی وصف Goodness
چمار chamaar
نیچے درجے کے لوگ بھنگی Low, base, mean (a
worker in a tannery)
گال Cheek
رمز ramz
(175)
Sign, secret
قوم وحشی qaum-e-wahshi
غیر مہذب قوم Uncivilized people
روم Rome
کاغذ کی ناؤ Kaaghaz ki naa'o
کاغذ کی کشتی نا پائیدار A paper boat, a frail شہر کا نام Roman empire
(174)
وادی غربت waadi-e-ghurbat
غریب الوطنی پردیس
ضلالت zalaalat
دیکھئے صفحہ نمبر 13 پر
thing
Miseries of being in an alien country
زنگبار zaNgbaar
شہر کا نام Name of an island
shakaib
دیکھئے صفحہ نمبر 58 پر
مشک تتار mushk-e-tataar
کستوری وہ خوشبو دار سیاہ رنگ کا مادہ جو ہرن کی ناف سے حاصل
Page 293
70
ہوتا ہے.تا تار کا مشک بہترین قسموں میں شمار ہوتا ہے.نفس دوں nafs-e-dooN
Musk of Tartar
ادنی حقیر انسان Vile, base person
نفس مارنا
nafs maarnaa
دنیاوی خواہشات کو کچلنا دل کو مارنا To restrain one's
دیار damaar
passions, self denial
نقصان ہلاکت Death, ruin
rustam
(مجازاً بہادر ) فارس کے مشہور بارہ پہلوانوں میں سے ایک
زال بن سام کا بیٹا نو برس قبل مسیح میں جنگی کارناموں کے
لئے مشہور ہوا.One of the twelve famous heroes of
Persia, son of Zaal bin Saam.In 9
B.C.he became known for his heroic
deeds in various battles
اسفندیار asfand yaar
ایران کے بادشاہ کا نام
نارکار naabakaar
نکما بیکار بدکار Useless, worthless
خیر خواہی khair khaahi
بھلا چاہتا Wishing well
جگر خوں کرنا jigar khooN karnaa
سخت محنت کرنا، شدید غم محسوس کرنا, Take great pains
to work very hard, anxiety, torment
شقوت shagwat
سخت دلی سنگدلی Hard-heartedness
قدوس qud-doos
دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر
(176)
از سر لو az sar-e-nau
شروع سے نئے سرے سے دوبارہ Afresh, anew
لالہ زار laalah zaar
سرخ پھولوں سے بھرا ہوا باغ Bed of tulips, a
دوش dosh
garden full of red flowers.Asfandyaar was the son of Gushtap,
a Persian king whose body was
supposed to be as hard as steel
kibr
دیکھئے صفحہ نمبر 51 پر
حال زار haal-e-zaar
بُرا حال خراب کیفیت Miserable condition
غیظ ghaiz
دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر
باران بہار baaraan-e-bahaar
موسم بہار کی بارش Rain in spring
اللہ اکبر Allaah-o-Akbar
اللہ سب سے بڑا ہے God is great indeed, In
this verse mataphorically an
expression of extreme astonishment)
کندھا ذمہ Shoulder, responsibility
خیرگی kheergi
Dazzle, daze
نوح کی کشتی Nooh ki kashti
حضرت نوح کی کشتی امین کی ضمانت اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ
سیلاب آنے والا ہے کشتی بناؤ جو اس کشتی میں بیٹھے گا عذاب سے
بچا لیا جائے گا.اطاعت کے معنی بھی شامل ہیں.Noah's Ark.An allusion to Noah's ark
in which those who had believed
Noah were saved from drowning in
the Deluge (Hud, 38 to 43).رستار rastagaar / rustagaar
دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر
درندے daraNde / darinde
دیکھئے صفحہ نمبر 43 پر
Page 294
71
عافیت aafiat
دیکھئے صفحہ نمبر 64 پر
حصار hisaar
دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر
پشتی دیوار دیں pushti-e-deewaar-e-deeN
خلاق khallaaq
بہت پیدا کرنے والا خدا تعالیٰ کی صفہ
An attribute of God, The Creator
شامت اعمال shaamat-e-'amaal
اپنے اعمال
کی نتیجے میں ملنے والی سزا
Punishment for evil deeds
دین کی دیوار کی حفاظت کرنے والا پشتی کا مطلب مضبوطی غبار آنا ghubaar aanaa
حمایت نگہبانی Defender of the faith
مامن maaman
پناہ گاہ جائے امن A place of safety and
نارسا narasaa
security
( منزل تک پہنچنے کے ناقابل Incapable of
reaching (the destination), unworthy,
unfit
دست dast
ہاتھ Hand
تا بفرق این جدار taa bafarq-e-eeN jedaar
اس دیوار کے اوپر کے حصے تک Up to the top of
177
روز شمار roz-e-shumaar
this wall
قیامت کا دن روز حساب Day of judgement
تعصب ta'assub
دیکھئے صفحہ نمبر 1 پر
makhfi
پوشیدہ چھپا ہوا Concealed, hidden
سا رہاں saarbaan
دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر
کدورت پیدا ہونا، میل ہونا Grow suspicious
نسیاں nisyaan
بھول جانا Forgetfulness
about, get polluted
گردن کا ہار ہونا gardan kaa haar honaa
جان کو چمٹ جانا ساتھ نہ چھوڑنا
To stick to someone constantly
نوع انسان nau-e-insaan
انسان بنی آدم Mankind
tukhm
پیج اصل Origin, seed
آثار aasaar
دیکھئے صفحہ نمبر 60 پر
Muslim
یہاں مراد حدیث کی چھ مستند کتابوں میں سے ایک
A book among the six authentic
books of Hadith (Tradition)
بخاری Bukhaari
دیکھئے صفحہ نمبر 32 پر
کجروی kajrawee
ٹیڑھے راستے پر چلنا، اُلٹے راستے پر چلنا Perverseness
اخبار akhbaar
خبر کی جمع Tidings, old records news
(178)
س دوں banafs-e-dooN
کمینے نفس کے ساتھ Self which provokes him
to evil, ignoble self, vile
رویت royat
صورت کا نظر آنا نظارہ آنکھ سے دیکھنا
Observation, sighting
Page 295
72
نقول nuqool
نقل کی جمع Copies
تفرقہ taf-raqah
جدائی فرقہ بندی Division, discord
حیات hayaat
دیکھئے صفحہ نمبر 51 پر
نصرانیت nasraaniyat
عیسائیت Christianity
chele
شاگرد Followers
تاویل taaweel
تشریح ,Interpretation, explanation
تمغہ tamghah
میڈل انعام Medal
ہفتم ہزار haftum hazaar
سات ہزار Seven thousand
elucidation
حضرت آدم سے لے کر سات ہزار سال تک دنیا کی زندگی ہوگی.ساتواں ہزار چل رہا ہے.حاشیہ کے ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 6
(179)
فوق عادت fauq 'aadat
عام عادت سے بڑھ کر حد بشری سے باہر
Supernatural, unusual, extraordinary
دانائے راز daanaa-e-raaz
راز کی بات جاننے والا ,All knowing, all seeing
one knowing secret of..., Allah
ظن غالب zann-e-ghaalib
یقین، غالب رائے قومی گمان Strong presumption
مرہم عیسی marham-e-isaa
حضرت عیسی کے زخموں کے لئے تیار کی جانے والی مرہم
An ointment prepared for the wounds
of Jesus Christ after crucifixion
(180)
روزن rozan
چھید سوراخ ، جھری، شگاف A hole (in wall), inlet
for fresh air, ventilator
شیپر شعار shappar she'aar
habits, a night flier
چمگادڑ کی عادات رکھنے والا One with bat-like
خزائن khazaa'in
خزانہ کی جمع Treasures
مدفون mad foon
دفن کیا گیا Buried, hidden
مار آستیں maar-e-aasteen
دوست نما دشمن An enemy in the guise of a
آزرده aazurdah
friend
ناخوش خفا ناراض Displeased, annoyed
ترین hazeen
Grieved, unhappy
لا تنسوا laatai'asoo
مایوس نہ ہونا (88 : Do not despair (Yusuf
استوار
ustuwaar
دیکھئے صفحہ نمبر 34 پر
ذوالمنن zul-minan
دیکھئے صفحہ نمبر 55 پر
خواص khawaas
مجال majaal
دیکھئے صفحہ نمبر 49 پر
کارزار kaarzaar
دیکھئے صفحہ نمبر 65 پر
خاص کی جمع ' بڑے لوگ Top ranking persons
قریش Quraish
gentry
عرب کے ایک قبیلے کا نام حضرت رسول
کریم ﷺ کا تعلق اسی
Page 296
73
جنگ روس اور جاپان قبیلہ سے تھا.(The Holy Prophet (PBUH
لعين
la'een
belonged to this Arab tribe
(181)
jang-e-Roos aur Jaapaan
روس اور جاپان کی جنگ جو ۱۹۰۴ء میں ہوئی اس جنگ میں
روس کو شکست ہوئی.Ruso - Japanese war fought in 1904
in which Russia was defeated
مردود ملعون لعنتی دوزخی Accursed
تش tishnah
پیاسا محروم Eager, unsuccessful, thirsty
کنار جوئے شیریں kinaar-e-joo-e-sheereeN
حریف hareef
مقابلہ کرنے والا دشمن مقابل An enemy, a rival
نام دار naamdaar میٹھے پانی کی ندی کے کنارے اسلام On the bank of
حیف haif
a stream of sweet water, Islam
افسوس Alas, equity, oppression, pity
نشان neshaan
علامت Sign, mark
حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 6
قول qaul
بات وعده Promise
سرعت surat
عزت و شہرت کا مالک معروف مشہور
Famous, known, renowned
ملاتک malaalik
دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر
بدتر از شب ہائے تار
bad tar az shab haa-e-taar
اندھیری راتوں سے بھی برا Worse than dark
رغ narghe
nights
گھیرے Encircled by, is under the جلدی تیزی پھرتی ,Rapidity, quickness
gurg
گرگ
بھیڑیا Wolf
پاسدار paasdaar
velocity, speed, haste
ب
control of (be surrounded by)
ta'aj-jub
(183)
حیرت Surprise, amazement, wonder
شکر اللہ shukar lillaah پاس رکھنے والا حمایت کر نیوالا ,Partisan, partial to
supporter
اللہ تعالیٰ کا شکر Thanks be to God
تبر tabr
کلہاڑا Axe
طمان tamaaNche
(182)
کھڑ Slaps, blows, thumps, buffets
تزلزل tazalzul
زلزلہ بھونچال، ہلچل Tremble, powerlessness
شمس الدهـ مدین shamsud din
دین کا سورج The perfect religion, Islam
بخار bukhaar
گرمی تیزی تپش Heat, steam, rage
محشر mahshar
میدان حشر قیامت Day of judgement
زینت zeenat
خوبصورتی زیبائش
Grace, elegance, beauty, decoration
زیب zaib
خوبصورتی زیبائش، خوشنمائی
Adornment, elegance, beauty, grace
Page 297
74
جلوس juloos
ہت سے لوگوں کا کسی خاص موقع پر اکٹھے ہو کر بازاروں سے گزرنا وار پار waar paar
Pomp, splendour, glory, a procession
(184)
اس سرے سے اس سرے تک آرپار
شیخ غزنوی sheikh-e-ghaznawi
Pierced through, across from one end
to the other
شیخ غزنوی ایک صالح بزرگ تھے.حضرت مسیح موعود فرماتے ستار Sattaar
ہیں وہ زندہ رہتے تو حق کی تائید کرتے ان کے ایک شاگر د عبد الحق
دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر
غزنوی نے مخالفت کی انتہا کر دی اور مباہلے پر اصرار کیا.وہ ستار sitaar
خائب و خاسر رہا اور حضرت اقدس پر ہزار ہا آسمانی نشانوں کی طنبورہ کی ایک قسم باجے کا نام Three-stringed
بارش ہوتی رہی.Sheikh Gaznavi was a pious man.The Promised Messiah says if he had
lived he would have confirmed the
truth.One of his followers, Abdul Haq
Ghaznavi left no stone unturned in
opposition.He insisted on mubahila
i.e.mutual imprecation to prove the
truth of one's point.As a result he
was miserably defeated while the
Promised Messiah was bestowed
with innumerable divine signs.زبدة الابرار zub-da-tul-abraar
مکھن، خلاصہ چنا ہوا، عطر.ابرار نیک لوگ.نیک لوگوں میں سب
haich
دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر
تراه terah
رحم کے لئے پکار واویلا فریاد و فغاں رحم کرو بچاؤ
guitar
Begging for mercy, hue and cry
صحبت دیریں suhbat-e-dereeN
پرانی واقفیت Old companionship
مرغزار margh-zaar
سبزہ زار گھاس کا میدان
قهر gehr
Pasture, a greenland, a meadow
غصه نا راضگی، غضب Rage, fury, wrath
سے ممتاز Distinct among pious people انقلاب inqilaab
پھوہار phohaar
Small fine rain, a slight drizzle
naa fehm
نا سمجھ بیوقوف Devoid of sensibility, foolish
تغیر و تبدل پرانے نظام کی جگہ نیا نظام Revolution
بر ہنہ barahnah
ننگا بے لباس Naked
ازار izaar
یا جامه شلوار String with which shalwar
mul ham
دیکھئے صفحہ نمبر 16
پر
اول الاعداء 'awwal-ul-'adaa
(trousers, drawers) is secured to the
waist
دشمن نمبر ایک سب سے بڑا دشمن The worst enemy اچانک Suddenly
جنبش jumbish
چرخ بریں charkh-e-bareen
سب سے اونچا آسمان
The lofty heaven, the high heaven
یک بیک yak ba-yak
حرکت، گردش، ہلنا جلنا Tremble, shake, jolt
حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 7
Page 298
حجر hajar
Stone
بیمار behaar
دیکھئے صفحہ نمبر 62
آب رودبار ab-e-roodbaar
A place abounding in rivers and
streams
185)
پوشاکیں poshaakaiN
Garments, dresses W
برنگ یا سمن barang-e-yaasman یاسمن
یاسمین کے پھولوں کی طرح سفید
مثل درختان چنار
White as jasmine flowers
misl-e-darakhtaan-e-chanaar
75
مضمحل
muzmahil
ماندہ تھکا ہوا Fatigued, exhausted, weak
جن وانس jinn-o-ins
جن اور انسان، چھوٹی بڑی مخلوق
زار zaar
All catagories of creatures
روس کے بادشاہ کا لقب Czar, a title of the
king of Russia
دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ نمبر 14
بحال زار bahaal-e-zaar
بری حالت خراب حال
Pitiable plight, miserable condition
کٹار kataar
خنجر Dagger
چنار کے درختوں کی طرح.چنار ایک بے ثمر درخت جس کے پتے سفیه ناشناس safeeh-e-naa-shanaas
پنجه انسان سے مشابہ ہوتے ہیں.نادان، کم عقل بدھو
Chanar is a tall tree with red flowers
and sparkling leaves resembling the
human hand
حواس hawaas
دیکھئے صفحہ نمبر 13
ہزار hazaar
بلبل Nightingale
ساعت saa'at
دیکھئے صفحہ نمبر 30 پر
راہوار rahwaar
تیز چلنے والا گھوڑ سواری Ambling horse, steed
کوہستاں kohistaan
پہاڑ Mountain
آب رواں aab-e-rawaaN
بہتا ہوا پانی Running water
شراب انجبار sharaab-e-aNjabaar
Foolish, a fool, devoid of sensibility
دارومدار daar-o-madaar
انحصار Dependency
بردبار burd baar
متحمل ، نرم مزاج حلم والا Tolerant, forbearing
ہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دل لگاتے ہو
209
woh dekhtaa he ghairoN se....(186)
واحد waahid
دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر
لا شریک laa shareek
جس کا کوئی شریک نہ ہو اللہ تعالیٰ Without any
لازوال laa zawaal
سرخ شراب Red wine, drug obtained from جس کا کوئی زوال نہ ہو
a kind of creeper
partner
Eternal, imperishable, everlasting
Page 299
76
فنا
fanaa
نسبت
nisbat
نیستی، موت ہلاکت، بر بادی Destruction, eternal کسی چیز کی طرف منسوب ہونا، تعلق، مطابقت
بستاں سرا bustaan saraa
باغ کی طرح Like a garden
death, mortality
یہ نشان زلزلہ جو ہو چکا منگل کے دن
Ratio, comparison, relation,
reference, in proportion
حشر کا نقش و نگار ر hashr kaa naqsh-o-negaar
قیامت کا نمونہ
Picture of trouble and distress, picture
of general resurrection
yeh nishaan-e-zalzalah jo ho....188
نہار nahaar
دن صبح سے کچھ نہ کھائے ہوئے تھوڑا سا کھانا ناشتہ
کو کنار kook naar
پوست خشخاش کا ڈوڈا
بخار bughaar
Poppyhead, an
intoxicant plant, poppy
سوراخ خلا Hole, crevice
ضیافت ziyaafat
Day, on empty stomach
مہمان کھانا کھلانا دعوت Entertainment, feast
فاسقوں faaseqon
بد کار گناہگار Disobedient
فاجروں faajeroN
گناہگار Sinners
قیمہ qeemah
زینهار zeenhaar
دیکھتے صفحہ نمبر 64 پر
غمکد
gham kade
غم کا مسکن ما تم گاہ House of mourning
عشرت کدے ishrat kade'
خوشی کا مسکن، مسرت کا گھر House of pleasure
and merrymaking
(189)
ریزہ ریزہ کیا ہوا گوشت، گٹا ہوا گوشت Minced meat قصر بریں qasr-e-bareeN
بھار baghaar
وہ گھی یا تیل جس میں پیاز وغیرہ ڈال کر داغ دیا گیا ہو.The act of seasoning a dish with
spices, seasoning condiments
teerath
بلند Lofty palace
پست past
نیچے کمتر ,Levelled to the ground
تلف ہونا talat hona
destroyed
ضائع ہونا ,To be destroyed, to be ruined
مقدس مقام مندر یا ترا کیلئے جانے کا مقام زیارت گاہ
Hindu pilgrimage centre, a sacred
place, a place of pilgrimage
آمرزگار aamurz gaar
بخشنے والا معاف کرنے والا خدا تعالیٰ
wasted, lost
ہردوار hardwaar
Saviour, the Forgiver, Allah
دریائے گنگا کے کنارے ہندووں کا ایک مقدس شہر A town زلزلت زلزالها zulzelat zil zaalahaa
in India on the bank of the river
Ganges known for its sanctity
زمین کو پوری طرح ہلا دیا جائے گا.فوق عادت fauq-e-aadat
انسانی طاقت سے بڑھ کر Extraordinary, unusual
The earth is shaken with violent
shaking.(Chapter 99 of the Holy
Quran)
Page 300
77
ذوالعجائب zul'ajaa'ib
غفلت شعار ghaflat she'aar
عجیب حیرت انگیز نرالے کام کرنے والا One who ست کاہل Careless, negligent, unmindful
does wonders, miracles, wonderful
things
کچھار kachaar
شیر کی غار Den
رشید rasheed
تزلزل tazalzul
دیکھئے صفحہ نمبر 73 پر
رستگار rastgaar
دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر
ہدایت یافتہ سیدھے راستے پر عمل کرنے والا تعلیم یافتہ
Pious, righteous, rightly guided
جامه jaamah
لباس Garments
نوپوش nau posh
نیا نیا پہناوا Newly dressed
(190)
خشمگیں khashmageen
غصے سے بھرا ہوا غضبناک Wrathful, enraged
حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 7
مان maaman
دیکھئے صفحہ نمبر 71 پر
راه فرار rah-e-faraar
بھاگنے کا راستہ بیچنے کی صورت Way out, way of
خواستگار khaast gaar
running away
طلب گار امیدوار Aspirant, applicant
غم دل سوز gham-e-dil soz
دل کو جلا دینے والا ثم Heart burning grief
نخوت nikhwat, nakhwat
دیکھئے صفحہ نمبر 51 پر
رفعت rifat
بلندی اونچائی شان بزرگی Eminence
زہر مار zehr maar
ناخوشی سے زبر دستی کھانا To swallow reluctantly
شان ایزد shaan-e-eezad
خدا تعالیٰ کی شان Eminence of God
متاع مستعار mataa-e-musta'aar
مانگی ہوئی دولت Borrowed riches
سیل عم sail-e-gham
سیلاب کثرت رنج A flood of sorrows
اگر دل میں تمہارے شر نہیں ہے
حلم hilm
بردباری برداشت
تفضل
tafazzul
Gentleness, toleration, calmness
برتری فضیلت Bounty, excellence grace
خوار khaar
دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر
(191
agar dil maiN tumhaare shar....(192)
ظن بد zann-e-bad
براگمان Evil presumption
ارادت iraadat
دیکھئے صفحہ نمبر 29 پر
بلاریب bilaa raib
بے شک وشبہ Without doubt
Page 301
نظر بازی nazar baazi
تاک جھانک گھورنا
Ogling, casting amorous glances
تریاق tiryaaq
78
مشکل کشا mushkil kushaa
دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر
حاجت روا haajat rawaa
زہر کی دوا ہر مرض کا علاج An antidote, safe ضرورت پوری کرنے والا
دامن daaman
دیکھئے صفحہ نمبر 24 پر
against sinfulness
Provider of our needs, Allah
نقش دوئی naqsh-e-du'ee
شریک کا نقش، شرک Polytheism
حسب تقدیر hasb-e-taqdeer
تقدیر کے مطابق قسمت According to destiny
مد ہوش mad hosh
بدمست بیهوش Drunk, intoxicated
پیچ و ثم paich-o-kham
چک بل پھیر
Intricacy, difficulty,
vicissitudes of life
راستی raasti
سچائی صدق درست Truth
بے بہا lalle be bahaa
قیمتی انمول پتھر Precious stone
متفرق اشعار
اک نہ اک دن پیش ہو گا تو فنا کے سامنے
ik na ik din paish hogaa too....(193
qazaa
حکم حکم خدا فرمان الہبی Fate, destiny
مستقل mustaqil
ہمیشہ مضبوط امل ,Unshakeable, resolute
لازم laazim
steady, determined
ضروری ,Necessary, indispensible
compulsory, needed, required
پاس والم yaas-o-alam
نا امیدی، مایوسی، غم، رنج ,Despair, frustration
فکر و بلا
grief, agony, anxiety, hopelessness
fikr-o-balaa
Anxiety, trial, calamity, misfortune
(194)
mahsoor
حصر کیا گیا، گھر اہوا قلعہ بند روکا ہوا قید
Surrounded, besieged
قدرت نمائی qudrat numaa'i
hasr
Show of divine power
گھیرنا، احاطہ کرنا، منحصر کرنا Taking of something
into account, to limit
چہرہ نمائی chehrah numaati
دیکھئے صفحہ نمبر 49 پر
کارگر kaar gar
مؤثر مفید تیز اثر Effective, useful
شکر اللہ shukr-lil-laah
اللہ تعالیٰ کا شکر I thank God
لعل lay
قیمتی پتھر Ruby
Page 302
79
بے بدل be badal
بے نظیر لاخانی Unique, matchless
سنگ خارا saNg-e-khaaraa
ثلج کا لفظ عربی ہے اس کے یہ معنی ہیں کہ وہ برف جو آسمان
سے پڑتی ہے اور شدت سردی کا موجب ہوتی ہے اور بارش اس
ایک قسم کا نیلگوں سخت پتھر Marble, granite, any کے لوازم میں سے ہوتی ہے.اس کو عربی میں خلیج کہتے ہیں.ان
ہو یدا huwaidaa
(195)
دیکھئے صفحہ نمبر 44 پر
سيد الخلق sayyed-ul-khalq
hard stone
معنوں کی بنا پر اس پیشگوئی کے یہ معنی معلوم ہوتے ہیں کہ بہار کے
دنوں میں ہمارے ملک میں خدا تعالیٰ غیر معمولی آفتیں نازل
کرے گا.اور برف اور اس کے لوازم سے شدت سردی اور
کثرت بارش ظہور میں آئے گی.اور دوسرے معنی اس کے عربی
تمام مخلوقات کا سردار محمد مصطفی ﷺ The chief of the میں اطمینان قلب حاصل کرنا ہے یعنی انسان کو کسی امر میں ایسے
دلائل اور شواہد میسر آجائیں جس سے اس کا دل مطمئن ہو جائے.whole creation, (Muhammad
sallalaho Alaihi wa Sallam)
(196)
(حقیقت الوحی صفحه ۴۷۱)
It is an Arabic word denoting
snow which falls from the sky
accompained by rain and causes
extreme cold.According to this
meaning the prophecy seems to
imply that God Almighty will send
exceedingly distressing calamities in
our country during the spring time.Secondly, this Arabic term signifies
the achieving of peace of mind and
contentment i.e.a person should
come accross such arguments and
evidences about a certain issue that
his mind is completely satisfied.(Haqiqat ul Wahi: 471)
نیٹ جانا nipat jaanaa
نبٹ جانا جھگڑا ملے ہو جانا To be concluded, to
be finished, to be settled
Skillful physician
(197)
الہامی اشعار
حاذق طبیب haaziq tabeeb
فن میں ماہر حکیم ڈاکٹر معالج، چارہ گر
خطاب khitaab
سرکار کی طرف سے اعزازی نام کسی سے کلام کرنا Title
شرم سے سر جھکائے اوندھے Hanging down زار Czar
tis
one's head, to be disgraced
دیکھئے صفحہ 75 پر اور انگلش سیکشن کا صفحہ 14
(199)
نگوں سار nagoon saar
الہامی مصرعے
198)
اس This
salj
برف Snow
Page 303
Appendix - 1
در مشین کے حواشی کا انگریزی ترجمہ
ENGLISH TRANSLATION
OF
FOOTNOTES
1
تری نصرت سے اب دشمن تبہ ہے
ہراک جا میں ہماری تو پسند ہے
درمین صفحه 63
The word 'enemy' used here refers to those people who are jealous of me
and strive to torture me by any means.They cast doubts among people about me
and keep lodging false reports about me with the distinguished and benign British
Government besides hiding from it my sincere attitude towards it.2
میر آریوں کے دیں میں گالی بھی ہے عبادت
کہتے ہیں سب کو جھوٹے کیا اتقا یہی ہے
در ثمین صفحه 87
کہنے کو دیدوالے پر دل ہیں سب کے کالے
پردہ اُٹھا کے دیکھو ان میں بھرا یہی ہے
درثمین صفحه 92
Our above statement does not apply to such people among them, if any, who
do not abuse the holy prophets of God.1
Page 304
3
ویدوں کا سب خلاصہ ہم نے نیوگ پایا
ان پیستکوں کی رُو سے کا رج بھلا یہی ہے
درین صفحه 87
In this verse the term Vedas denotes that teaching which has been published
by the people of Arya Samaj as true Vedic teachings.We leave the truth of Vedas to
God.We are unaware of what has been altered in them.There are hundreds of
Hindu sects in India and Punjab claiming to be followers of Vedas.How can we
blame the Vedas for the corruptions of a single sect.Since it has been proven that
Vedas have been corrupted, it is futile to hope for any true guidance.4
خوش خوش عمل ہیں کرتے او باش سارے اس پر
سارے نیوگیوں کا اک آسرا یہی ہے
درتین صفحه 90
It should be borne in mind that here the above verse refers to that Vedic
teaching which is attributed to the Vedas by the followers of the Arya Samaj.They
claim that the concept of neog is contained in the Vedas.According to them the
practice of neog has been strongly enjoined by the Vedas upon childless families.and those who have daughters only.The Ariyas believe that in such cases the
Vedas require that the husband should allow his wife to sleep with another man so
that, for her salvation, she can bear a son.She can continue with this practice of
neog until she gets eleven sons.And, in case her husband is on a journey, the wife
is authorised to promote relationship with another man with the intention of 'neog'
Through this relationship she should get children and on her husband's return
present these children to him as a gift telling him that while he had gone out to earn
a living, in the meantime she had procured this precious treasure for him.Human
reason and sense of honour can never agree to such a shameless practice when
the wife has not acquired a divorce and has not freed herself from lawful wedlock.Alas, the Arya Samaj attribute these woeful teachings to Vedas.We cannot
believe that Vedas will have such teachings.It is possible that these may have been
converted and included in the Vedas by such Hindu 'Jogis' (hermits) who live a life
2
Page 305
of celibacy and who in order to satisfy their suppressed desires might have
fabricated such teachings and attributed them to the Vedas.Some Hindu scholars
maintain that there was a time when the Vedas were greatly interpolated, corrupting
the pure and sacred teaching.Otherwise it is hard to believe that the Vedas
contained such teachings.Nor does an unsullied concience of a man agree to it that
he may himself make his chaste wife sleep with some other person merely for
having children without having first legally divorced her.This is an abomination and
an act of a cuckold alone.However, if a woman has obtained divorce from her
husband and has severed all matrimonial relations it will be lawful for her to marry
another person.This would neither be objectionable for her, nor would her chastity
be stigmatised.Otherwise we declare, most emphatically, that the practice of neog
will certainly be disastrous.On one hand the people of the Arya Samaj are against the practice of
observing the veil (Purdah) by their women rejecting it as a muslim custom, and on
the other hand when the teachings of 'neog' are being drummed into their heads
and the Vedic permission to have sex with persons other than their husbands
becomes obvious.Any reasonable person can imagine that this will create havoc
and arouse lustful passions in their hearts.This flood of unholy desires will eat up and destroy their morals.Examples of
such disastrous occurences are found in places like Jagan Nath and Banarus and
other areas (where Hindus assemble in very large numbers for celebrations).One
would long for some understanding soul to arise amongst these people and rectify.their beliefs.It is difficult for us to comprehend as to why it is essential to have children for
the attainment of salvation.Are people like Pandat Daya Nand who never married
and had no children deprived of salvation?
Such a salvation should be condemned, which is achieved by having one's
wife sleep with some other individual and have her commit an act which could only
be considered adultry.Another aspect which is beyond our comprehension is the philosophy that life
on earth is not generated as a completely new creation.Every living thing that
exists, though not eternal in itself, is composed of eternal constituents.The earth
3
Page 306
serves as a place where souls and parts of matter are moulded together to give
birth to a myriad of living forms.Thus they believe in the creative faculties of God
only as those of an apothecary or a pharmacist.He does not possess the power of a
Creator who can create something out of nothing.One may wonder! what is the
justification of such a God and what is the significance of His existence.Why should
He be accepted as God? How can He be entitled to deserve complete submission
and reverence when He is not an All-Powerful Supreme Being, who can neither
create at His own will whatever He pleases, nor provide to perfection all that is
needed internally or externally by His entire creation.How can He have the
knowledge of the different powers and potentialities when He is not their creator?
And if we accept the concept of the Arya Samaj that God does not possess the
power of creating even a single soul and His work is limited to join self-existing
matter then why do they call Him Sarb-Shaktiman -The Almighty.I am quite
convinced that the Vedas do not contain such unholy teachings.God can be
Parmeshar only if He is an All-Powerful, Supreme Proprietor of all creation, enjoying
absolute liberty to dispose of them as He pleases.Although the exponents of Hindu
metaphysics Vedanta have also committed errors (in their conception of God) but
with a little correction their erroneous belief does not remain objectionable.Contrarily, Daya Nand's concept of God is quite repugnant.It seems that he has
been influenced by the false concepts of philosophers and logicians, who did not
have the least bit of knowledge of the Vedas, rather surreptitiously they proved to be
their worst enemies.That is why their religion does not give the high eminence and
honour due to God who is full of grace and universal beneficence.Niether does it
offer a teaching for the struggle and effort for the attainment of communion with God
like the chaste Jogis.The ill-fated Daya Nand has taught his followers only to hate
and abuse the holy prophets of God.In fact he has made them drink a cup full of
poison.Briefly we may stress again that our criticism is levelled against Daya Nand's
fictitious Vedas and not against any Book of God.God knows the best.5
فطرت کے ہیں درندے مردار ہیں نہ زندے
ہر دم زباں کے گندے قہر خدا یہی ہے
درمین صفحه 92
It shoud be remembered that our above opinion is about those people of the
Arya Samaj who have demonstrated their offensive nature by imposing thousands
4
Page 307
of abuses on the holy prophets of God in their handbills, journals and newspapers.These nespapers and books are in our possession.The noble minded who do not
indulge in such evil manners are not intended here by us.6
ہم تھے دلوں کے اندھے سو سو دلوں میں پھندے
پھر کھولے جس نے چندے وہ مجتبی یہی ہے
در ثمین صفحه 99
The word 'janday' (a Punjabi word), used here means a lock.As it is not my
object here to display any poetic genius, nor do I like the name of poet for myself, so
that at some places, I have used some Punjabi words.Similarly, we have no reason
to confine ourselves to Urdu alone.My real object is to convey the truth to mankind
and I have no interest in poetry as such.7
کس دیں پہ ناز اُن کو جو وید کے ہیں حامی
مذہب جو پھل سے خالی وہ کھو کھلا یہی ہے
درمین صفحه 103
It should be remembered that we are not critcising the Vedas.We do not
know what changes have been made in them while preparing their commentries.Hundreds of creeds in India depend on Vedas for their beliefs, although they have
animosity towards each other and have severel differences among themselves.Thus by mentioning the Vedas here we refer only to the teachings published by the
people of the Arya Samajists.8
بلانے والا ہے سب سے پیارا اُسی پہ اے دل تو جاں فدا کر
در تین صفحه 117
I, by the name of Ghulam Ahmad, am the Promised Messiah commissioned
by God.Mubarak Ahmad who has been mentioned above was my son.On 7th of
Shaa'ban of 1325 A.H., September 16, 1907, on Monday, at the time of the early.morning prayer, he died according to the revelation (concerning him) wherein God
5
Page 308
had informed me that he has come into this world according to the will of God and
will go back to Him in his tender age.9
سر کو پیٹو آسماں سے اب کوئی آتا نہیں
عمر دنیا سے بھی اب سے آ گیا الختم ہزار
درنشین صفحه 178
The old Books (of Jews and Christians) and authentic traditions of the Holy
Prophet (Peace and blessings of God be on him) establish the age of the world from
Hazrat Adam (peace on him) to be seven thousand years.The Holy Quran refers to
it in its verse'Verily, a day with the Lord is as a thousand years of your reckoning'
(22:48), equating one day of God to our thousand years.God Almighty has revealed.to me that the time elapsed from that of Hazrat Adam to the time of the Holy
Prophet (PBUH) according to the lunar calendar is equal to the period obtained by
summing up the numerical value of the letters of this sura according to the arabic
alphabetical formula*.Computed according to the lunar calendar the present is the
seventh millennium which is a harbinger of the end of the world (upon its
completion).This calculation which has been acquired by summing up the
numerical values of the letters of the sura Al-'Asr corresponds almost perfectly with
the corresponding calculation obtained by the Jews and Christians.The difference
between the solar and the lunar calendars should, however, be taken into account.According to their books, the advent of the promised Messiah is definite in the sixth
Millennium and many years have already passed on its completion.*It consists in adding up the numerical values of the alphabetical letters of a
particular writing and taking the end result to be the time for the occurrence of the
relevant event.10
ان نشانوں کو ذرا سوچو کہ کس کے کام ہیں
کیا ضرورت ہے کہ دکھلاؤ غضب دیوانہ وار
درمین صفحه 181
So far thousands of signs have been manifested by God Almighty in my
favour.Both the heavens and the earth have shown signs on my behalf.They were
6
Page 309
manifested amongst my friends and my foes for which hundreds of thousands of
people are witness.If all these signs are counted individually and in detail their total
would come to about a million.All praise is due to Allah for showing all these signs.11
یک بیک اک زلزلے سے سخت جنبش کھائیں گے
کیا بشر اور کیا شجر اور کیا حجر اور کیا بحار
درتمین صفحه 184
The word 'earthquake' has been used repeatedly in the revelation of God
Almighty, declaring it to be a manifestation of the Doomsday, rather it should be
called the earthquake of the Doomsday as indicated in the verse 'when the earth is
shaken with her Violent shaking' (99:2) but so far I cannot decipher with certainty.what shape it will take when it actually occurs.It might not be an earthquake at all
as is commonly understood by the term.It may be some other horrific catastrophe
showing a glimpse of the Doomsday, the like of which might never have been seen
before in this world and may bring huge devastation to animals and buildings.However, if such an extraordinarily ravaging sign does not appear and the people
do not visibly reform themselves then I can certainly be considered a liar.I have
clarified it many a time that this violent disaster denominated as an earthquake in
the revelation of God has nothing to do with the allegiance of people to some.particular religion.Punishment can neither befall on anyone for being a Hindu or a
Christian nor for the reason of not joining my sect.All these people have nothing to
fear or be anxious because of this.However, if one is of criminal habit regardless of
his faith and is sunk in debauchery, is an adulterer, murderer, robber, tyrannical,
malicious, foulmouthed and immoral, he should indeed be afraid of it.And if he
repents then he has nothing to fear.This punishment is not inevitable, in fact, it
could be evaded if people reform their conduct.12
اب
تو نرمی کے گئے دن اب خدائے خشمگیں
کام وہ دکھلائے گا جیسے ہتھوڑے سے لوہار
درین صفحه 190
It should be remembered that the punishment mentioned in this prophecy
7
Page 310
has been repeatedly described by God Almighty by the word 'earthquake'.Although
apparently it shall be an earthquake as the word depicts but it is also a way of God.Almighty that He uses metaphorical language so we can assume that in all
probability it will be an earthquake or it might be some other extraordinary
punishment which has earthquake like devastation.The reason for its repeated
publication is that a former prophecy predicting an earthquake was not propagated
widely enough and as a result a large number of people lost their lives.So I
considered it necessary to warn people, far and wide, of the second prophecy of an
impending earthquake.So that, with its repeated publication the people at large.might show some inclination to reform themselves.In order to be saved from this
Divine punishment it is not neccessary to be a Hindu, Christian, Muslim or be a
follower of my sect, but it is imperative to adopt pious ways and forgo criminal
conduct.8
Page 311
حضرت اقدس مسیح موعود کے خلاف ایک مقدمے
کی تفصیل
Appendix - 2
BRIEF DESCRIPTION OF
THE LAWSUIT AGAINST
THE PROMISED MESSIAH(AS)
ہوگا تمہیں کلارک کا بھی وقت خوب یاد
جب مجھے یہ کی تھی تہمت خون از رو فساد
ازرو
صفحه 142
ڈگلس یہ سارا حال بریت کا کھل گیا
عزت کے ساتھ تب میں وہاں سے بری ہوا
صفحہ 142
جتنے گواہ تھے وہ تھے سب میرے برخلاف
اک مولوی بھی تھا جو یہی مارتا تھا لاف
صفحه 143
6
Page 312
A case of abetting to murder was filed against the Promised Messiah by Dr.Henry Martin Clark, the missionary incharge of a mission hospital at Amritsar.Captain Douglas adjudicated the case impartially and concluded that it was a fake
accusation.So he acquitted the Promised Messiah without any reservations.Thereafter, he congratulated the Promised Messiah(AS) in the court and told him
that he had the right to sue Henry Martin Clark.But the Promised Messiah told him
that he would not file any case against anyone in this world because his case was
already in the court of the Almighty God.Captian Douglas died in London on 25th
February 1957 at the age of 93 years.Some of the salient features of this case are given below:
A young man, Abdul Hameed, who was known for changing his religion very
often went to Qadian in 1897 and attempted to join the Ahmadiyya Community at
the hands of the Promised Messiah.Mr.Hameed was not accepted into the
Ahmadiyya Community and was asked to leave Qadian.He then went to Amritsar and became a Christian, and was taken to Dr.Henry Martin Clark by the clergymen.Dr.Clark took advantage of the situation and
tried to use Abdul Hameed to incriminate the Promised Messiah(AS) in a case of
attempted murder.Abdul Hameed was trained accordingly and then presented
before Mr.A.E.Martino, the District Magistrate of Amritsar.Dr.Henry Martin Clark
submitted a written statement signed by Abdul Hameed and eight Christian
missionaries as witnessess before the court.As this was a serious allegation and
was submitted by a person of his own faith, the District Magistrate issued a warrant
for the arrest of the Promised Messiah with a demand for Rs.40,000/= as surety
and Rs.20,000/= as a bond to keep the peace.The warrant was issued by the
Deputy Commissioner of Gurdaspur, but due to divine planning it never reached its
destination.After a few days it occurred to the District Magistrate of Amritsar that District
Gurdaspur was out of his jurisdiction.He sent a telegram to Captain Douglas
cancelling the warrant issued by him.Upon enquiry Captain Douglas was told that
no such warrant had been issued.In the meantime, the District Magistrate of
Amritsar transfered the case to District Magistrate Gurdaspur.Meanwhile, the
Promised Messiah (AS) and his community were completely unaware of these
developments.10
Page 313
Dr.Henry Martin Clark and his council persistantly pleaded with Captain
Douglas for issuing a warrant of arrest for the Promised Messiah(AS).Instead,
Captain Douglas issued a simple notice requiring the Promised Messiah's
appearance before him on August 10, 1897 at Batala.On receipt of this notice the Promised Messiah arranged for his counsel to be
present at Batala.On hearing the news many of his disciples reached Batala on Aug
9, 1897.On arrival the Promised Messiah(AS) was told that some people of the
Arya Samaj and Maulvi Mohammad Hussain had also joined the Christians against
him.The Promised Messiah (AS) very calmly assured them that the Almighty God.was with him and not with his opponents, and that Allah had informed him of His
decree which would undoubtedly prevail.When the Promised Messiah (AS) appeared in the court the District
Magistrate honoured him with great respect and seated him on a chair next to his on
the dais.On the other hand on 13th August 1897 when Maulvi Mohammad Hussain
Batalvi (the leader of the Ahle Hadith sect of Islam) appeared in the court and asked
for a chair and insisted on his demand he was severely reprimanded by Captain
Douglas who ordered him to stand up straight and give his evidence.During the proceedings of the court Captain Douglas was surprised at Maulvi
Sahib's persistence in telling lies.So he closed his evidence with the remark on his
file that Maulvi Sahib had made numerous accusations against Mirza Sahib but that
he was biased, and hence there was no need to take his evidence any more.When Maulvi Mohammad Hussain Batalvi Sahib came out of the court room
further disgrace awaited him.He tried to sit on a chair in the verandah but a
policeman took it away.He then sat on a sheet spread on the ground.The owner
pulled it away telling him that he would not let his sheet be polluted by a man who
had come to help the cause of Christianity against Islam.On the same day Dr.Henry Martin Clark, Prem Das (another witness) and
Abdul Hameed gave their testimony.Captain Douglas considered Abdul Hameed's
statement to be absurd and inconsistent compared to the statement given by him at
Amritsar.Captain Douglas was greatly perturbed and he kept on pacing back and
11
Page 314
forth.Seeing his restlessness his Reader, Ghulam Haider, inquired if he was unwell.Captain Douglas confided that wherever he went Mirza Sahib's image confronted
him professing his innocence.But he did not know how to get the truth out of Abdul
Hameed.Mr.Ghulam Haider suggested that he should consult the Superintendent
of Police.So, on the advice of Mr.Lee Merchant the S.P., Mr.Abdul Hameed was
re-interrogated.As a result Abdul Hameed fell down on his feet weeping bitterly and
told him how Dr.Henry Martin Clark and his colleagues had made him give a
completely false statement.On 23rd August 1897 Captain Douglas acquitted the Promised Messiah(AS)
of the charge of abetment to murder.This case shows what a firm and unshakeable
faith the Promised Messiah(AS) had in the succour of Almighty Allah.12
Page 315
Appendix - 3
در مشین میں مذکور بعض افراد کا تعارف
INTRODUCTION OF
INDIVIDUALS MENTIONED IN
DURR-E-SAMEEN
زار بھی ہوگا تو ہو گا اُس گھڑی باحال زار
صفحه 200
دیکھو وہ بھیں کا شخص کرم دیں ہے جس کا نام
لڑنے میں جس نے نیند بھی اپنے پہ کی حرام
صفحہ 145
جس کی دعا سے آخر لیکھو مرا تھا کٹ کر
ماتم پڑا تھا گھر گھر وہ میرزا یہی ہے
صفحہ 104
13
Page 316
زار روس Czar of Russia
Another prophecy depicting a calamity was that the Czar of Russia would be
reduced to a pitiable condition.This sign was literally fulfilled in the First World War
(1914-1918).The following will show how the Czar of Russia was reduced to a
pitiable condition and how graphically the prophecy about him was fulfilled.The war came and so did the time appointed for the end of the Czar.When
the revolution of 1917 started the Czar was not in the capital.He was at the
battlefront inspecting the battle lines and positions.In the meantime, due to some
indiscretion of a governor, people revolted.The Czar sent instructions to crush the
revolt with a strong hand.But it resulted in more anti-Goverment demonstrations.The Czar appointed a governor at the front line and himself started for the capital.But, on the way the situation deteriorated further and he was advised not to enter
the capital.He declined this request.Soon he learnt that the revolutionaries had
taken possession of the state secretariat, and that a people's government had been
set up.On March 12, 1917 the greatest and the most powerful monarch of those
days, was deposed from his mighty throne and was reduced from riches to rags.On
March 15, he signed a declaration that he and his family would never again lay
claim to the Russian throne.This was literally in accordance with the prophecy.The
family of the Czar fell as a ruling family.The Czar Nicholas II, his wife Czarina and
their children were taken prisoners on March 21, and sent to Skosilo.The
government at this time was in the hands of a member of the royal family, Prince
Dilvo.He favoured the Czar and his family.But in July the Bolshevik revolutionaries
took over the government and immediately reduced the rations of the Czar and his
family.Ill-mannered gurads would beat his sick child.His daughters were
maltreated.Even this torture did not satiate the revolutionaries.They invented new
penalties and new pains.One day the Czarina was forced to watch her virgin
daughters raped by the soldiers.Witnessing these brutalities and enduring more
pains, the Czar at last met his end.He was shot dead on July 16, 1918, and with
him the entire royal family.The prophecy, "even the Czar at that moment will be in a
pitiable condition", was fulfilled literally.(Adapted from Invitation to Ahmadiyyat, by Hazrat Mirza Bashir-Ud-Din
Mahmud Ahmad, which contains a fuller account of the prophecy and of its
fulfilment.)
14
Page 317
دیکھو وہ بھیں کا مشخص کرم دیں ہے جس کا نام
لڑنے میں جس نے نیند بھی اپنے پہ کی حرام
14532
Karam Din, a resident of the village Bheen in district Jehlum was a bitter
enemy of the Promised Messiah (AS).He had filed a criminal suit against the
Promised Messiah(AS) in the district court of Gurdaspur.Many maulvis inimical to
the Promised Messiah joined hands and deposed false witnesses in the court to
incriminate him.Atma Ram, the Assistant Commissioner who was dealing with the
case had made up his mind to imprison the Promised Messiah(AS).Almighty Allah,
however, revealed to the Promised Messiah that Atma Ram will be afflicted with the
mourning of his children.Two of his sons died within 25 days of the revelation.He
could not sentence the Promised Messiah to imprisonment but fined a sum of Rs.700/=.Subsequently, the case was referred to the Divisional Judge who acquitted
the Promised Messiah exonerating him of the charges.The amount of the fine was
also paid back.Karam Din was convicted of falsehood and his name is preserved in
the record of the court as a liar.He and his supporters had to face shame and
disappointment.15
Page 318
جس کی دعا سے آخر لیکھو مرا تھا کٹ کر
ماتم پڑا تھا گھر گھر وہ میرزا یہی ہے
صفحہ 104
Lekh Ram was an exponent of a new Hindu sect, the Arya Samaj.It had
originated in India during the time of the Founder of the Ahmadiyya Movement.Seeing the deteriorating condition of the Muslims this sect planned to convert them
to Hinduism and started a vilifying campaign against Islam.Lekh Ram surpassed all
the leaders in publishing scurrilous articles.He would portray the Holy Prophet (PBUH), the best of mankind, as the worst
of it and also the Holy Quran, the best guidance for humanity as the worst book.The Promised Messiah (AS) tried to explain the truth of Islam to him but all in
vain.Lekh Ram grew more and more offensive in abusing the Holy Prophet (PBUH)
and ridiculing the Promised Messiah.He demanded a Divine sign in support of the
truth of Islam from the Promised Messiah(AS).The Promised Messiah (AS) prayed to God, Who informed him about Lekh
Ram's death in the near future.Lekh Ram wanted a time limit to be specified about
his abasement.Eventually, the Promised Messiah(AS) learnt from the Almighty God
that Lekh Ram would meet his disgraceful end within six years commencing from
February 20.The Promised Messiah published it widely.He also added:
If within six years from today, the 20th February 1893, this man does not
meet with punishment from God, which is unusual in severity and is a terrifying
manifestation of Divine wrath then everybody is at liberty to consider that I am not
from God, nor this prophecy a Divine revelation.If I turn out to be a liar then I am
ready to undergo any punishment devised for me.I would be willing that a rope may
be put around my neck and I should be dragged and hung on a cross.He also
wrote, 'Now it is up to the Ariyas that they pray one and all for averting this
punishment from their adovocate.'
These published revelations foretold the following events about him:
Lekh Ram would suffer a dreadful punishment resulting in death.16
Page 319
This punishment will befall him within a period of six years commencing from
February 20, 1893.This punishment will be meted out to him on a day adjoining the Eid day.He will die at the hands of a dreadful person with blood shot eyes.Such a
person was seen by the Promised Messiah(AS) in a vision from God.Lekh Ram will be a victim of the sword of Muhammad (PBUH).He will meet the fate of the "calf of the Samiri", that is his body will be
dismemberd and his ashes will be thrown into a river.The Prophecy of God about Lekh Ram was fulfilled in March 1897 within the
prescribed time of six years.The 5th March 1897 was Eid-Ul-Fitr, following on the
eve of March 6, 1897, Lekh Ram was killed as prophesied.According to the details
Lekh Ram was on the first floor of his house writing a biography of Swamy Dianand,
the Founder of Arya Samaj.The man who killed him was sitting next to him.This man, as related by Lekh Ram's associates, had come to him a few days
earlier to be converted to Hinduism.Lekhram always kept this man with him.In fact
he was planning to celebrate his conversion.While writing Lekh Ram felt tired so he
got up and yawned.This man attacked him and thrust his dagger so fiercely in his
stomach that the entrails came out and he bellowed loudly.Hearing his groans his
mother and his wife rushed up.They were certain that the murderer was still in the
house as there was no exit to its upper floor.Many people had gathered at the main
door on the ground floor.In the ensuing mess, however, the murderer managed to
disappear.A thorough search was carried out but the killer could not be found,
neither in the upper story nor on the ground floor.He just vanished no one knew
where.Lekh Ram was immediately taken to the Mayo Hospital, Lahore, where he
was operated upon by an English surgeon Dr.Perry.Lekh Ram died on the 7th
March 1897 in the morning at 4 a.m.and after cremation his ashes were thrown in
a river as prophesied.Lekh Ram's house was surrounded by other houses of Hindu families in a
densely populated area.However, no trace was ever found of the murderer.(Bibliography Dawat-ul-Amir, Tarikh-e-Ahmadiyyat Vol.II and Tazkiirah.)
17
Page 320
نام کتاب
مرتبه
در ثمین مع فرهنگ
امہ الباری ناصر
طبع
شماره
اول
۷۲
ٹائیٹل و خطاطی
ہادی علی صاحب (حضور کی اردو کلاس والے)